Zindagi With Usman

Zindagi With Usman Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Zindagi With Usman, Street 35, Islamabad.

Zindagi with Usman | Stories, Support & Life Abroad
Helping overseas Pakistanis in the Gulf & Europe navigate life — from personal stories to practical advice, emotional support, and a touch of nature & culture.
🎯 | 💬Community Help | Daily Inspiration

"غلامی پہ راضی قوم کو کوئی طاقت آزاد نہیں کر سکتی، آزادی صرف اُنہیں ملتی ہے جو زنجیروں کو توڑنے کا حوصلہ رکھتے ہیں     ا...
27/09/2025

"غلامی پہ راضی قوم کو کوئی طاقت آزاد نہیں کر سکتی، آزادی صرف اُنہیں ملتی ہے جو زنجیروں کو توڑنے کا حوصلہ رکھتے ہیں





اشرافیہ کی مراعات عیاشیاں نا منظور
12 سیٹیں نا منظور
خاندانی سیاست نا منظور

25/09/2025

کور ممبر جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی جناب شوکت نواز میر آج شام 5 بجے اپر اڈا لال میں مظفرآباد کے شہریوں سے مخاطب ہوں گے
مظفرآباد کے تمام غیور شہری اس اہم ترین نشست میں لازمی شریک ہوں



゚viralシ

جتنے اوچھتے ہتھکنڈے یہ لوگ استعمال کریں گے اتنی ہی ذلت ان کا مقدر ہےریاست کے عوام نے اگر ایف آئی آر درج کر لی تو شاہ سے ...
25/09/2025

جتنے اوچھتے ہتھکنڈے یہ لوگ استعمال کریں گے اتنی ہی ذلت ان کا مقدر ہے
ریاست کے عوام نے اگر ایف آئی آر درج کر لی تو شاہ سے زیادہ شاہ کے غلام عوام کے غیض و غضب سے بچ نہ پائیں گے
نکیال کے عوام ڈٹے رہیں
پوری ریاست کے عوام آپ کے ساتھ ہیں

مظفرآباد میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور پاکستان سے آئے وزراء کے درمیان کئی گھنٹوں تک مذاکرات ہوئے۔ ابتدا میں عوام میں ...
25/09/2025

مظفرآباد میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور پاکستان سے آئے وزراء کے درمیان کئی گھنٹوں تک مذاکرات ہوئے۔ ابتدا میں عوام میں خوشی اور امید کی لہر تھی کہ اب مسائل بات چیت سے حل ہو جائیں گے، مگر طویل گفتگو کے بعد مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکے اور ناکام ہوگئے۔

وزراء کی بعد ازاں پریس کانفرنس تضادات، طنز اور بے سمجھی سے بھری ہوئی تھی۔ ایسا لگا جیسے وہ چارٹر آف ڈیمانڈ سے واقف ہی نہیں تھے۔ بار بار کہا جاتا رہا کہ یہ کمیٹی نئے مطالبات لے آ رہی ہے، حالانکہ ایسا کچھ نہ تھا۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے صرف وہی مطالبات دہرائے جو پہلے ہی تحریری طور پر سامنے رکھے جا چکے ہیں۔

اہم ترین مطالبات — مراعات کا خاتمہ اور مہاجرین کی بارہ نشستوں کا خاتمہ — پر وزارتی ٹیم نے مکمل بے بسی دکھائی۔ تیاری نہ تھی، کوئی لائحہ عمل نہ تھا، نہ ہی وقت مانگا گیا۔ یوں لگا جیسے ایک غیر سنجیدہ وفد بغیر تیاری کے آیا ہو۔ چند چھوٹے مطالبات پر تو حامی بھری گئی، لیکن وہ بھی وہی جن پر ماضی میں وعدہ خلافی ہو چکی ہے۔

سوال بنتا ہے کہ مذاکراتی ٹیم حقیقتاً مسئلے کو حل کرنے آئی تھی یا صرف وقت خریدنے؟

طاقت کے استعمال کی دھمکیاں دینا اس حقیقت کو آشکار کرتا ہے کہ اصل مقصد مسائل کا حل نہیں بلکہ آزادکشمیر میں انتخابات کا ماحول بنانا ہے۔ پہلے وعدے، پھر وقت، پھر طاقت — یہی پرانی کہانی دہرانے کی تیاری ہے۔

یہ یاد رکھنا ہوگا کہ یہ تحریک صرف آزادکشمیر کی نہیں، اب دنیا بھر میں ہر کشمیری کی تحریک بن چکی ہے۔ اگر مسائل جڑ سے حل نہ کیے گئے تو اس کا خمیازہ نہ صرف مقامی اعتماد کے خاتمے کی صورت میں نکلے گا بلکہ عالمی سطح پر بھی پاکستان کو جوابدہی کے نئے مرحلے میں دھکیل دے گا۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی عوامی اعتماد پر مزید کامیابی کی طرف گامزن ہے روایتی وعدے اور خرید و فروخت پھر سے مطمئن نا کر سکا

عبدالرحمان

21/09/2025

سردار تنویر الیاس کے کارکن افتخار رشید چغتائی اور پولیس اہلکار گر کر زخمی ہو گئے واقعہ مشیر جیل خانہ جات کی جانب سے سٹیج پر جاتے ہوئے انتظامی اہلکار کے ساتھ جھگڑے کے دوران بھگڈر سے پیش آیا
゚ ゚viralシ

فاروق حیدر نے چند دن پہلے ہی انوار الحق کے خلاف عدالت میں یہ کہہ کر رٹ دائر کی تھی کہ یہ موصوف غیر آئینی وزیراعظم ہے لیک...
17/09/2025

فاروق حیدر نے چند دن پہلے ہی انوار الحق کے خلاف عدالت میں یہ کہہ کر رٹ دائر کی تھی کہ یہ موصوف غیر آئینی وزیراعظم ہے لیکن آج جب بات ان کی اپنی مراعات اور پینشن پر آئی تو دونوں ایک پیج پر اکٹھے ہو گئے ہیں۔ یہ انکی اصلیت ہے۔ ان کے اختلافات صرف اس وقت تک ہوتے ہیں جب تک ذاتی مفاد پر زد نہ پڑے اور جب اپنے مفاد کو خطرہ ہو تو سب دشمنیاں بھلا کر ایک ہی قطار میں کھڑے ہو جاتے ہیں۔ آزاد کشمیر کے عام لوگوں کو ان کے اس کردار سے سبق سیکھنا چاہیے۔ اس وقت عوامی ایکشن کمیٹی عوام کے لیے کھڑی ہے جبکہ یہ حکمران صرف اپنے اور اپنی نسلوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے ایک پیج پر جمع ہیں۔

۔

۔

شعورفرض کریں کہ آپ نے اپنے گھر 100 مہمانوں کو دعوت دی اور اس میں طبقات بناکر 10 کا کھانا اچھا بنایا اور 90 کو روکھی سوکھ...
17/09/2025

شعور

فرض کریں کہ آپ نے اپنے گھر 100 مہمانوں کو دعوت دی اور اس میں طبقات بناکر 10 کا کھانا اچھا بنایا اور 90 کو روکھی سوکھی کھلادی کیا یہ صحیح ہوگا؟

یقیناً آپ کا جواب نہیں ہوگا تو اللہ ایسا کیوں کرے گا کہ اپنے بندوں میں طبقات بنائے کسی کو دے اور کسی کو نہ دے۔ غربت خدائی نہیں زمینی خداؤں کی غلط تقسیم کا نتیجہ ہوتا ہے۔

زبردستی ویکسینیشن اور والدین کی ذمہ داری۔دنیا بھر میں بیماریوں اور ویکسین کے حوالے سے ہمیشہ مختلف آراء اور خدشات موجود ر...
15/09/2025

زبردستی ویکسینیشن اور والدین کی ذمہ داری۔

دنیا بھر میں بیماریوں اور ویکسین کے حوالے سے ہمیشہ مختلف آراء اور خدشات موجود رہے ہیں۔ لیکن ایک بات مسلمہ ہے کہ انسانی جسم پر کوئی بھی طبی عمل والدین یا فرد کی مرضی کے بغیر نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ایک بنیادی انسانی حق ہے، جسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

آج کل اسکولوں میں نو سے چودہ سال کی بچیوں کو زبردستی HPV ویکسین لگانے کی بات ہو رہی ہے۔ یہ اقدام کئی والدین کے لیے سنگین خدشات کو جنم دیتا ہے۔

---

والدین کے خدشات کیوں جائز ہیں؟

1. HPV کینسر واحد کینسر نہیں
دنیا میں سینکڑوں اقسام کے کینسر پائے جاتے ہیں۔ صرف ایک کینسر کے خلاف ویکسین پر اتنی بڑی مہم، اور وہ بھی صرف بچیوں پر، سوالیہ نشان ہے۔ پاکستان میں سرویکل کینسر کے کیسز صرف 2 فیصد کے قریب ہیں، پھر یہ "ایمرجنسی" کیوں؟

2. زبردستی کا عمل غلط ہے
ویکسینیشن ایک طبی فیصلہ ہے۔ والدین کو معلومات دی جا سکتی ہیں، قائل کیا جا سکتا ہے، لیکن زبردستی ویکسین لگانا انسانی اور اخلاقی اصولوں کے خلاف ہے۔

3. تعلیمی اداروں کا مقصد تعلیم ہے، ویکسینیشن نہیں
اسکول بچوں کو تعلیم دینے کے لیے بنے ہیں، طبی مراکز نہیں۔ اسکول میں کلاس کے دوران بچوں کو زبردستی ویکسین لگانا نہ صرف غیر ذمہ دارانہ عمل ہے بلکہ یہ بچوں کے ذہنی سکون پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔

4. کئی سوالات ابھی باقی ہیں

یہ ویکسین نئی ہے، طویل مدتی اثرات پر مکمل تحقیق ابھی باقی ہے۔

پہلے پولیو اور کرونا ویکسین کے حوالے سے بھی شکوک و شبہات اور ضمنی اثرات سامنے آئے۔

والدین کو یہ حق ہے کہ وہ سوال کریں اور شفاف جواب لیں۔

---

والدین کو کیا کرنا چاہیے؟

1. اپنے حق کے لیے آواز بلند کریں
والدین کو چاہیے کہ وہ اسکول انتظامیہ سے تحریری طور پر مطالبہ کریں کہ بچوں کو زبردستی ویکسین نہ لگائی جائے۔

2. قانونی طریقہ اپنائیں
آئینِ پاکستان ہر شہری کو اپنی جان اور صحت کے فیصلے کرنے کا حق دیتا ہے۔ والدین قانونی طور پر تحریری انکار (Consent Refusal Form) اسکول کو دے سکتے ہیں۔

3. متبادل علاج اور صحت کی دیکھ بھال
صحت مند طرزِ زندگی، متوازن خوراک، ورزش، اور باقاعدہ میڈیکل چیک اپ بھی بیماریوں سے بچاؤ کا ایک مؤثر طریقہ ہے۔

4. دوسرے والدین سے رابطہ۔
اجتماعی آواز زیادہ اثر رکھتی ہے۔ والدین آپس میں رابطہ کر کے ایک مشترکہ مؤقف اپنا سکتے ہیں۔

خلاصہ

یہ ویکسینیشن مہم صرف ایک طبی معاملہ نہیں، بلکہ والدین کے اختیار، بچوں کی حفاظت اور بنیادی انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ والدین کو اپنے بچوں کے لیے فیصلہ کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔

اگر ویکسین واقعی اتنی ضروری اور مؤثر ہے، تو ادارے اور حکومت والدین کو قائل کریں، مکمل تحقیق اور شواہد سامنے رکھیں۔ لیکن زبردستی بچوں کو اسکولوں میں ویکسین لگانا نہ اخلاقی ہے، نہ قانونی، نہ اسلامی اصولوں کے مطابق۔

کینسر کرونا کی طرح کوئی متعدی بیماری نہیں کہ ایک ادمی سے دوسرے کو لگ جاتی ہو اس لیے اس میں زبردستی کرنے یا بلا اجازت لگانے کا کوئی جواز نہیں۔

بہت سارے لوگوں کے دل میں یہ خدشہ ہے کہ یہ ویکسینیشن لڑکیوں کو بانجھ کرنے کی سازش ہو سکتی ہے۔

✒️ والدین کا پیغام:
ہم اپنے بچوں کی تعلیم کے لیے اسکول بھیجتے ہیں، زبردستی ویکسین لگوانے کے لیے نہیں۔
ہم اپنے بچوں کی صحت کے محافظ ہیں، اور کوئی ادارہ ہماری مرضی کے بغیر فیصلہ نہیں کر سکتا۔

کیا آپ اس تحریک اور تحریر سے متفق ھیں ۔۔۔۔۔۔؟؟
15/09/2025

کیا آپ اس تحریک اور تحریر سے متفق ھیں ۔۔۔۔۔۔؟؟

آزاد کشمیر روائیتی سیاست اور چاپلوسی چاپلوس لوگ حقیقت میں کمزور کردار کے مالک ہوتے ہیں۔یہ اپنے ذاتی مفاد کی خاطر دوسروں ...
12/09/2025

آزاد کشمیر روائیتی سیاست اور چاپلوسی
چاپلوس لوگ حقیقت میں کمزور کردار کے مالک ہوتے ہیں۔
یہ اپنے ذاتی مفاد کی خاطر دوسروں کی جھوٹی تعریف کرتے ہیں، چاہے دل میں ان کے لیے عزت نہ رکھتے ہوں۔
ایسے لوگ وقتی فائدے تو حاصل کر لیتے ہیں مگر اصل وقار اور عزت سے ہمیشہ محروم رہتے ہیں۔
چاپلوسی انسان کی شخصیت کو گرا دیتی ہے اور سچائی سے اس کا رشتہ توڑ دیتی ہے۔

اگر جوائینٹ ایکشن کمیٹی کا چارٹر آف ڈیمانڈ یہی ہے تو میری رائے یہ ہے کہ حکومت کو اسے آنکھیں بند کر کے بلا حیل و حجت تسلی...
09/09/2025

اگر جوائینٹ ایکشن کمیٹی کا چارٹر آف ڈیمانڈ یہی ہے تو میری رائے یہ ہے کہ حکومت کو اسے آنکھیں بند کر کے بلا حیل و حجت تسلیم کر لینا چاہیے- مجھے تو ان نکات میں کوئی قابل اعتراض بات نظر نہیں آ رہی- البتہ نکتہ نمبر دو چونکہ ایک آئینی معاملے سے متعلق ہے اس لیے اس پر جملہ سٹیک ہولڈرز کے مابین اتفاق رائے پیدا کرتے ہوئے ہی اس کی کوئی قابل عمل صورت نکالی جا سکتی ہے- جہاں تک مطالبات کے نفس مضمون کا تعلق ہے، مجھے اس سے بڑی حد تک اتفاق ہے- علاوہ ازیں ایکشن کمیٹی کے مقتدرہ پر نا اہلی، کرپشن وغیرہ کے الزامات سے بھی میں دس کے ساتھ ضرب دے کر متفق ہوں- تاہم یہ بھی واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ یہ مسائل کی انتہائی سطحی تشخیص ہے اور اس سے بھی ریاست سطحی حل تجویز کیا گیا ہے- مسائل انتہائی پیچیدہ اور تہ در تہہ ہیں اور ان کا حل بھی انتہائی دور اندیشی، معاملہ فہمی، پروفیشنل مہارت، صلاحیت کار اور امانت و دیانت کے اعلی اخلاقی معیارات کی حامل قیادت اور اس کی پشت پر منظم، باصلاحیت اور باکردار تنظیمی قوت کا متقاضی ہے- سستی نعرے بازی اور مسائل کے حل کے بلند بانگ دعووں سے اگر مسائل حل ہو سکتے تو ستر کی دہائی کی پیپلز پارٹی کے روٹی کپڑے مکان والے اسلامی سوشلزم سے لے کر ہمارے آنکھوں کے سامنے نئے پاکستان نے نعرے کے ساتھ اٹھنے اور مطلع سیاست پر چھا جانے والی پی ٹی آئی تک، اس ملک میں کوئی حل طلب مسئلہ بچا ہی نہ ہوتا-
لیکن بات یہیں ختم نہیں ہو جاتی
بات نکلی ہے تو دور تک جائے گی اور جو جو اس کی زد میں آتا ہے، لازم ہے کہ وہ کٹہرے میں کھڑا ہو چاہے وہ کوئی حکومتی عہدہ رکھتا ہو یا نہ رکھتا ہو- ہمارا اصل بحران کچھ اور نہیں، اخلاق و کردار کا بحران ہے - جن مسائل کی ہم اٹھتے بیٹھتے جگالی کرتے ہیں، وہ اسی ایک بحران کے کڑوے کسیلے پھل ہیں- یہ پھل صرف گورننس کے میدان تک محدود نہیں زندگی کی ہر فیلڈ میں برگ و بار لا رہے ہیں- گورننس سے وابستہ حلقوں یعنی دیدہ و نادیدہ طاقتوں، مکس اچار حکومت، اتفاق و اتحاد کے ساتھ لوٹ مار کرنے اور مل بیٹھ کر کھانے والی سیاسی جماعتوں، اسمبلی میں براجمان "ترپن کے ٹولے" اور سرخ فیتے کے لیے بدنام بیورو کریسی کے خلاف جو کچھ ایکشن کمیٹی کہہ رہی ہے، ہو بہو تسلیم- لیکن انصاف کا تقاضا ہے کہ دوسروں کو مورد الزام ٹھہرانے والے "نفوس قدسیہ" سبھی پوچھنے کی جسارت کی جائے کہ حضور! آپ بتائیں کیا حکومت، سیاسی جماعتیں اور ترپن کا ٹولہ کہیں آسمان سے اولوں کی طرح برس کر مسند اقتدار پر جراجمان ہو گئے ہیں؟ کیا یہ آپ لوگ ہی نہیں تھے جنہوں نے ہر دور میں پارٹیاں، نشان اور نام بدل بدل کر ان موقع پرست عناصر کو اپنے ووٹ سپورٹ سے مشرف کر کے کرسی پر نہیں بٹھایا؟ کیا آپ کے حلقوں میں کوئی امانتدار، دیانتدار اورجذبہ خدمت سے سرشار باصلاحیت امیدوار میدان میں نہیں ہوتا تھا جسے آپ نے بڑی طرح مسترد کر دیا ہو؟ میں صرف مظفرآباد کے شہری حلقے کی مثال دوں گا جہاں جماعت اسلامی کی طرف سے ایک انتہائی دیانتدار، پڑھے لکھے، عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار، ریاست بھر کے اساتذہ کی قیادت کرنے اور ایک طویل جدوجہد کے بعد انہیں حکومت سے ٹائم سکیل لے کر دینے والے سید نذیر حسین شاہ امیدوار تھے- وہ ہر لحاظ سے اس قابل تھے کہ انہیں ووٹ دے کر ایوان میں پہنچایا جاتا- اسی حلقے میں ایکشن کمیٹی کی قیادت بھی موجود تھی اور اس کی مرکزی فورس تاجر طبقے کا بہت بڑا ووٹ بینک بھی- لیکن الیکشن کے موقعے پر کوئی شیر پر سوار ہو گیا، کسی نے بلا پکڑ لیا اور ایک بڑی تعداد ایک دولتمند آزاد امیدوار کے ہاتھ پانچ پانچ سو روپے فی ووٹ سکہ رائج الوقت میں بک گئی- نتیجہ یہ کہ ایماندار، دیانتدار، باصلاحیت، خدمت کا چالیس سالہ ریکارڈ رکھنے والے شاہ جی صرف سات سو ووٹ حاصل کر پائے- جنہوں نے اپنے ووٹ بیچے، ان کی بھی بڑی تعداد ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم پر "حکومتی کرپشن" کے خلاف شمشیر برہنہ بنی ہوئی ہے- خدا کی شان-
اچھا ہوا آپ نے آٹا اور بجلی سستی کروائی لیکن کیا آپ نے ان اشیاء کے ان پٹ سے تیار ہونے والی اشیائے صرف بھی سستی کیں؟
جب پٹرول ڈیزل مہنگا ہوتا ہے تو آپ کا ٹرانسپورٹر کرائے مہنگے کر دیتا ہے اور اشیائے صرف سے متعلق ہر شے اسی حساب سے مہنگی ہو جاتی ہے لیکن جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے تو کیا آپ غمخواران قوم" اس کا اثر عوام کو منتقل کرتے اور کرائے اور اشیائے صرف سستی کرتے ہیں؟ مرغی کے گوشت میں مری ہوئی مرغیاں، چائے میں برادہ، ہلدی مرچ میں پسی ہوئی اینٹوں کی ملاوٹ کیا مریخ پر ہوتی ہے؟ ٹیکس چوری، ناپ تول میں کمی، وعدہ خلافی، ناقص اور مضر صحت اشیاء کی بے دھڑک فروخت--- ایک لمبی فہرست ہے- کیا یہ قطب شمالی کی کہانیاں ہیں؟
میرے عزیزو! دودھ کا دھلا کوئی بھی نہیں ہے- جذباتی نعرے لگا کر ہجوم کو اپنے پیچھے چلا لینے سے حالات نہیں بدلیں گے- حالات تب بدلیں گے
جب ہم خود بدلیں گے-
ہماری سوچ اور فکر بدلے گی
ہمارا اخلاق و کردار بدلے گا
ہمارا انتخاب قیادت کا معیار بدلے گا
پسند و ناپسند کے پیمانے بدلیں گے
ہمارا زاویہ نظر بدلے گا-
ایک سال سے کم عرصہ ہے فیصلے کا لمحہ آنے میں-
سب پتہ چل جائے گا
کون برادری اور گروہی عصبیت کا ساتھ دیتا ہے؟
کون واپس سیاسی بازیگروں کا آلہ کار بنتا ہے؟
اور کون حق سچ کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے؟
آپ کے چارٹر آف ڈیمانڈ کی بھرپور تائید لیکن اس چارٹر کو اپنے اوپر بھی لاگو کیجیے- لینے اور دینے کے پیمانے یکساں رکھیے-
کونوا مع الصادقین

*چمچہ پرستی کا رائج سکہ**"چمچہ پرستی کا سکہ صدیوں سے رائج ہے، اور آج بھی یہی سکہ نااہلی کو اہلیت پر، چاپلوسی کو قابلیت پ...
07/09/2025

*چمچہ پرستی کا رائج سکہ*
*"چمچہ پرستی کا سکہ صدیوں سے رائج ہے، اور آج بھی یہی سکہ نااہلی کو اہلیت پر، چاپلوسی کو قابلیت پر اور تعلقات کو میرٹ پر فوقیت دلواتا ہے۔"*

آج کا نظامِ معاشرہ، دفتر، سیاست یا ادارہ — ہر جگہ یہ اصول غالب نظر آتا ہے کہ جو جتنا اچھا چاپلوس ہے، وہ اتنا ہی آگے ہے۔ اصل قابلیت، محنت اور خلوص کو اکثر نظرانداز کر دیا جاتا ہے، کیونکہ وہ "رپورٹ" نہیں بناتے، "سلامی" نہیں دیتے، اور "خوشامد" نہیں کرتے۔

ایسے ماحول میں حقیقی اہل لوگ یا تو کنارے لگا دیے جاتے ہیں یا خود ہی خاموش ہو جاتے ہیں۔
نتیجہ؟ ادارے زوال کا شکار، قوم پیچھے، اور میرٹ مذاق بن کر رہ جاتا ہے۔

*جب تک ہم اہلیت کو چمچہ گیری سے الگ نہیں کریں گے، ہم ترقی نہیں، صرف سفارشوں کے سہارے رینگتے رہیں گے۔*

Address

Street 35
Islamabad

Telephone

07828993063

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Zindagi With Usman posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Zindagi With Usman:

Share