29/11/2025
گارا اور مزدور کی کہانی
کسی چھوٹے سے گاؤں میں اکبر نامی ایک غریب مزدور رہتا تھا۔ وہ گھروں کی تعمیر میں کام کرتا، اینٹیں اٹھاتا، گارا گوندھتا اور دیواریں چن کر لوگوں کے گھر بناتا تھا۔ اس کے ہاتھ ہمیشہ گارے سے بھرے رہتے، مگر وہ کبھی شکایت نہ کرتا۔
اکبر کہتا تھا:
“گارا جتنا نرم ہو، دیوار اتنی ہی مضبوط بنتی ہے۔ محنت جتنی سچی ہو، رزق اتنا ہی اچھا ملتا ہے۔”
ایک دن گاؤں میں ایک امیر تاجر نے بڑا مکان بنانے کا فیصلہ کیا۔ بہت سے مزدور جمع ہوئے، لیکن گارا گوندھنے کی ذمہ داری صرف اکبر کو دی گئی، کیونکہ اس کا بنایا ہوا گارا مضبوط، یکساں اور بہترین ہوتا تھا۔
جب دیواریں اٹھنے لگیں، تاجر نے حیرت سے دیکھا کہ باقی مزدور تھک کر بیٹھ گئے، مگر اکبر اپنے کام میں لگا رہا۔ اس کے ہاتھوں کی مٹی اس کے چہرے پر بھی لگ گئی تھی، مگر اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک تھی—محنت کی چمک۔
تعمیر کے آخری دن، تاجر نے اکبر سے پوچھا:
“تم اتنی محنت کیوں کرتے ہو؟ آخر تمہیں اس سے کیا ملتا ہے؟”
اکبر مسکرا کر بولا:
“صاحب! گارا صرف اینٹوں کو نہیں جوڑتا، انسان کی امیدوں کو بھی جوڑتا ہے۔ جب میں ایک گھر بناتا ہوں تو مجھے لگتا ہے جیسے میں کسی کے خواب کو شکل دے رہا ہوں۔ یہی میرا انعام ہے۔”
تاجر اس جواب سے بہت متاثر ہوا۔ اس نے اکبر کو اضافی رقم دی اور کہا:
“تم نے مجھے سکھایا کہ اصل تعمیر ہاتھوں سے نہیں، نیت سے ہوتی ہے۔”
یوں اکبر کا گارا صرف دیواریں نہیں بناتا تھا—وہ گاؤں کے لوگوں کے دل بھی مضبوط کر دیتا تھا۔