16/12/2025
ہمیں کہانی سنائی گئی کہ قائداعظم نے خود فیصلہ کیا کہ وہ بلوچستان کے ایک غیر آباد علاقے میں انگریزوں کی چھوڑی ہوئی ریزیڈنسی میں شفٹ ہونا چاہتے ہیں۔ زیارت‘ جسے آپ لکڑی کا بنا ہوا ڈبل سٹوری کیمپ بھی کہہ سکتے ہیں‘ وہ کوئٹہ شہر سے بھی باہر واقع ہے۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ریاست کے سربراہ کو ایک دیرینہ مرض کے علاج کے لیے بڑے ہسپتالوں سے دور کر دیا جائے۔ اس سٹرٹیجی پہ کون یقین کرے گا؟ کراچی جیسا ایشیا کا بڑا شہر‘ جو تب پاکستان کا دارالخلافہ تھا‘ کیا وہاں بانیٔ پاکستان کا علاج مؤثر نہیں ہو سکتا تھا‘ جہاں پہ ایک سے ایک بہترین معالج موجود تھے؟ گورنر جنرل ہاوس شہر کے وسط میں واقع ایسی جگہ تھا جہاں پہ ایمرجنسی صورتحال میں لائف سیونگ کی تمام تر سہولتیں موجود تھیں‘ اس لیے اس بات کا کھوج لگانے کی بھی ضرورت نہیں رہی کہ بانیٔ پاکستان کو کن عناصر نے زیارت کی ریزیڈنسی میں پہنچایا‘ کس نیت سے اور کیوں؟: بابر اعوان