
21/07/2025
اسلام میں پسند کی شادی(یعنی لڑکا یا لڑکی کی اپنی مرضی سے شادی کرنا) بالکل جائز ہے بشرطیکہ وہ اسلامی اصولوں اور ضابطوں کے مطابق ہو۔ حکم الٰہی ہے کہ اے ایمان والو تمہارے لیے یہ جائز نہیں کہ عورتوں کو زبردستی میراث میں لے لو...
(سورۃ النساء، آیت 19)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
بیوہ عورت کی شادی اس کے مشورے کے بغیر نہ کی جائے اور کنواری لڑکی کی شادی اس کی اجازت کے بغیر نہ کی جائے۔
(صحیح بخاری، حدیث 5136)
جس عورت کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر کیا جائے تو اس کا نکاح باطل ہے۔
(ابوداؤد، حدیث 2096)
اسلام میں والدین کا احترام بہت ضروری ہے اور بہتر یہی ہے کہ شادی میں والدین کی مشاورت اور رضامندی شامل ہو۔لیکن اگر والدین غیر شرعی بنیادوں پر (مثلاً ذات، قوم، مال، یا ضد) شادی سے انکار کریں تو اسلام لڑکی یا لڑکے کو اپنی مرضی سے نکاح کا حق دیتا ہے بشرطیکہ نکاح شرعی گواہوں کے ساتھ ہو، حق مہر ادا کیا جائے،لڑکی بالغ ہو اور اس کی رضامندی شامل ہو ۔
کہنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ معاشرے کی نام نہاد غیرت دراصل ظلم و جبر کا دوسرا نام بن چکی ہے۔ اسلامی تعلیمات میں لڑکی کی رضامندی کو نکاح کا بنیادی ستون قرار دیا گیا ہے۔اگر کوئی بیٹی یا بہن اپنی پسند سے رشتہ کرنا چاہتی ہے تو یہ نہ صرف شرعی حق ہے بلکہ اسے عزت و احترام کے ساتھ سنا جانا چاہیے۔ اس کی رائے کو نظرانداز کرنا یا اسے زبردستی شادی پر مجبور کرنا ظلم اور جہالت ہے نہ کہ غیرت۔یہ کیسی غیرت ہے جو کسی کی خوشی، مرضی اور زندگی تباہ کر دے؟
اصل غیرت یہ ہے کہ عورت کی عزت کی جائے اس کی رائے کو تسلیم کیا جائے اور اس کے ساتھ محبت اور ہمدردی سے پیش آیا جائے۔غیرت کے نام پر ظلم کرنے والے اصل میں اسلام، انسانیت
اور غیرت تینوں کو بدنام کر رہے ہیں۔۔۔ایڈمن