
02/09/2024
اے دوست بتا تو کیسا ہے
کیا اب بھی محلّہ ویسا ہے ؟
وہ لوگ پرانےکیسے ہیں ؟
کیا اب بھی وہاں سب رہتے ہیں ؟
جن کو میں تب چھوڑ گیا
دوکان تھی جوایک چھوٹی سی
کیا بوڑھا چاچا ہوتا ہے ؟
کیا چیزیں اب بھی ہیں ملتی
بسکٹ ، پاپڑ اور گولی
اور گولی کھٹی میٹھی سی ؟
بیری والے گھر میں اب بھی
کیا بچّے پتھر مارتے ہیں ؟
اوربوڑھی امّاں کیا اس پر
اب بھی شور مچاتی ہے ؟
بجلی جانے پر اب بھی
کیا خوشی منائی جاتی ہے
پھر چھپن چھپائی ہوتی ہے ؟
کیا پاس کسی کے ہونے پر
مٹھائی بھی بانٹی جاتی ہے ؟
بارش کے پہلے قطرے پر
کیا ہلّہ گلّہ ہوتا ہے ؟
اور غم میں کسی کے اب بھی
کیا پورا محلّہ روتا ہے ؟
گلی کے کونے میں بیٹھے
کیا دنیا کی سیاست ہوتی ہے ؟
گڈے گڑیوں کی کیااب بھی
بچوں میں شادی ہوتی ہے ؟
اے دوست بتا سب کیسا ہے
کیا محلّہ اب بھی ویسا ہے ؟
کیا اب بھی شام کو سب سکھیاں
دن بھر کی کہانی کہتی ہیں ؟
پرلی چھت سے چھپ چھپ کر
کیا اب بھی انہیں کوئی دیکھتا ہے ؟
کیا اب بھی چھپ چھپ کر ان میں
کوئی خط و کتابت ہوتی ہے ؟
وہ عید پہ بکروں بیلو ں کا
کیا گھر گھرمیلہ سجتا ہے ؟
خاموش ہےتو کیوں دوست میرے
کیوں سر جھکا کر روتا ہے ؟
ہلکے ہلکے لفظ دبا کر کہتا ہے
سب لوگ پرانے چلے گئے
سب بوڑھے چاچا ، ماما ، خالو
خالہ ، چاچی ، امّاں
سب ملک عدم کو لوٹ گئے
گھر بکے اور تقسیم ہوئے
اپنےحصّے لے کر سب
اپنے مکاں بنا بیٹھے
انجانوں کی بستی ہے وہ
*اب لوٹ کے تو کیا جائے گا*
*دل تیرا بھی بھر آئے گا*