02/12/2025
کارگل میں ایک رات شدید برف باری اور طوفان تھا۔ درجہ حرارت منفی میں، ہوا تیز، اور پہاڑ اندھیرے میں ڈوبے ہوئے تھے۔ اسی دوران اطلاع ملی کہ پاکستانی مورچے کی ایک پوزیشن سرک گئی ہے اور دو جوان خطرے میں ہیں۔
جوانوں نے کہا:
"سر! موسم بہت خطرناک ہے، ابھی جانا ٹھیک نہیں۔"
لیکن کرنل شیر خان نے جواب دیا:
"میرا سپاہی برف میں تنہا پڑا ہو اور میں گرم مورچے میں بیٹھا رہوں؟ یہ میری غیرتِ فوجی نہیں مانتی!"
وہ ایک رسی پکڑ کر، برف میں گھٹنوں تک دھنسے ہوئے، تیز طوفان کے باوجود خود پہاڑی کنارے کی طرف بڑھے۔ اتنی ٹھنڈ تھی کہ سانس بھی جما دیتی تھی، مگر وہ چلتے گئے۔
جوانوں تک پہنچ کر کیا کیا؟
انہوں نے دونوں زخمی سپاہیوں کو کندھے پر اٹھایا اور اپنی زبان سے اُن کی حوصلہ افزائی کرتے رہے:
"حوصلہ رکھو، میں آ گیا ہوں۔ اب کوئی خطرہ نہیں۔"
یہ واقعہ بھارتی سگنل انٹیلیجنس نے بھی سنا، اور بعد میں ایک بھارتی افسر نے کہا:
"وہ آدمی صرف بہادر نہیں… اپنے سپاہیوں کا باپ تھا۔"
واپس آتے ہوئے
برفانی طوفان میں تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی جدوجہد کے بعد وہ دونوں سپاہیوں کو زندہ بچا کر واپس لائے۔ جوانوں نے بعد میں کہا:
"سر نہ آتے تو ہم وہ رات نہیں دیکھ پاتے۔"