Binte Raazia بنتِ راضیہ

Binte Raazia بنتِ راضیہ اس پیچ سے مذہبی معلومات فراہم کی جائیں گی، مرثیہ خوانی، نوحہ خوانی، قصیدہ گوئی، نعت خوانی، منقبت، سوز، سلام.. مصائب اور مدحتِ اہلِ بیت بیان کی جائے گی

پوائنٹ 👌
07/12/2025

پوائنٹ 👌

آمین ثم آمین
07/12/2025

آمین ثم آمین

🏴 11 محرم الحرام: شہداء کربلا کی تدفین – کون دفن کرنے آیا؟کربلا کی خاک میں امان پانے والے وہ عظیم پیکرِ صداقت:          ...
07/11/2025

🏴 11 محرم الحرام: شہداء کربلا کی تدفین – کون دفن کرنے آیا؟

کربلا کی خاک میں امان پانے
والے وہ عظیم پیکرِ صداقت:
جب 10 محرم کی شام کو شہداء کربلا کے مبارک جسم بے گورو کفن ریگزارِ کربلا پر پڑے رہے، تو زمین، آسمان، حتیٰ کہ فرشتے بھی گریہ کناں تھے۔ 11 محرم کا سورج ایک ایسے المیے کے بعد طلوع ہوا، جس میں شہداء کو دفنانا سب سے اہم مرحلہ تھا — اور سب سے کٹھن بھی.

یزیدی بے حسی: دفن سے انکار
یزیدی لشکر نے امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں کو دفن کرنے سے انکار کر دیا۔ ان کا مقصد لاشوں کو بے حرمت چھوڑنا تھا تاکہ لوگوں کو عبرت دی جا سکے۔
یہ لاشیں پورے دن کی دھوپ، صحرا کی گرمی اور جانوروں کے خطرات کے باوجود زمین پر پڑی رہیں۔

امام زین العابدینؓ – بیماری کے باوجود ذمہ داری:
امام زین العابدین رضی اللہ عنہ شدید علیل تھے اور قید میں بھی تھے، لیکن روایات میں آتا ہے کہ یزید کی فوج جب کربلا سے کوفہ کی جانب روانہ ہوئی، تو بعض مورخین کے مطابق کچھ دیر کے لیے اہلِ بیت کو موقع دیا گیا کہ وہ اپنے شہداء کو دفن کر سکیں۔
امام زین العابدینؓ نے اپنے عزیزوں کی لاشیں پہچانی، ایک ایک کو جمع کیا، اور انتہائی مشکل حالات میں ان کی تدفین خود انجام دی.

بنی اسد قبیلے کی مدد:
کربلا کے قریب آباد قبیلہ بنی اسد کے لوگوں نے دیکھا کہ لاشیں بے کفن پڑی ہیں، تو ان کے دل کانپ اٹھے۔وہ شہداء کی تدفین کے لیے نکلے، لیکن چونکہ وہ لاشوں کی شناخت نہیں کر سکتے تھے، انہوں نے اہلِ بیت سے مدد مانگی۔

روایت ہے کہ امام زین العابدینؓ نے فرمایا:
"یہ میرے بابا حسینؓ ہیں، یہ چچا عباسؓ ہیں، یہ بھائی علی اکبرؓ ہیں..." پھر انہوں نے قبریں تیار کروائیں اور خود اپنے ہاتھوں سے سب کو دفن کیا۔

امام حسینؓ کی قبر:
امام حسینؓ کو اسی مقام پر دفن کیا گیا جہاں وہ شہید ہوئے تھے۔ ان کی قبر مبارک آج بھی کربلا میں زیارت کا مقام ہے۔روایات کے مطابق، قبر مبارک کو بہت گہرائی سے کھودا گیا تاکہ دشمن اس کی بے حرمتی نہ کر سکے۔

دیگر شہداء کی قبریں:
حضرت عباسؓ کو نہر فرات کے قریب دفن کیا گیا، جہاں وہ علم اٹھائے لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔حضرت علی اکبرؓ، حضرت قاسمؓ، اور دیگر کو قریبی مقامات پر دفن کیا گیا، اور ہر قبر کی شناخت امام زین العابدینؓ نے خود کی۔

بی بی زینبؓ کی فریاد:
جب شہداء کو دفن کیا جا رہا تھا، بی بی زینبؓ قبروں کے قریب کھڑی رو رہی تھیں۔انہوں نے امام حسینؓ کی قبر سے لپٹ کر کہا:
"اے حسینؓ، آج میں تجھے دفنا رہی ہوں، لیکن کل تجھے امت کے سامنے بلند کرتی رہوں گی!"

سبق:
شہداء کی تدفین ہمیں اہلِ بیت کے صبر، غیرت، اور ذمہ داری کا درس دیتی ہے۔امام زین العابدینؓ کی قیادت اور بنی اسد کا تعاون ہمیں بتاتا ہے کہ حق کی پہچان کرنے والے ہر دور میں موجود ہوتے ہیں۔آج بھی کربلا کی وہ قبریں حق پر قربانی کی عظیم علامت ہیں۔

بالکل 👌 درست
07/11/2025

بالکل 👌 درست

سلام یا حسین علیہ السلام
07/11/2025

سلام یا حسین علیہ السلام

📌کربلا: دو شہزادوں کی جنگ یا حق و باطل کا معرکہ؟سانحہ کربلا اسلامی تاریخ کا وہ عظیم اور دلخراش باب ہے جسے بعض اوقات سطحی...
07/10/2025

📌کربلا: دو شہزادوں کی جنگ یا حق و باطل کا معرکہ؟

سانحہ کربلا اسلامی تاریخ کا وہ عظیم اور دلخراش باب ہے جسے بعض اوقات سطحی طور پر محض دو شہزادوں (امام حسین علیہ السلام اور یزید پلید) کے درمیان تخت و تاج کی لڑائی قرار دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ لیکن یہ ایک انتہائی گمراہ کن اور تاریخ کو مسخ کرنے والی تعبیر ہے۔ حقیقت میں کربلا حق و باطل، عدل و ظلم، اور اسلامی اصولوں کی بقا کی خاطر ایک لازوال معرکہ تھا، جس میں نواسۂ رسول ﷺ نے اپنی جان، اہل خانہ اور باوفا ساتھیوں کی قربانی دے کر دینِ اسلام کو حقیقی روح کے ساتھ زندہ کیا۔

۱۔ حکمرانی کا اسلامی تصور: خلافت اور یزید کی ملوکیت
اسلامی طرزِ حکمرانی شورائیت اور عدل پر مبنی خلافت یا امامت کا تصور پیش کرتا ہے، جہاں حکمران اللہ کا نمائندہ ہوتا ہے اور اس کی اطاعت قرآن و سنت کے مطابق ہوتی ہے۔ خلفائے راشدین کا دور اسی اسلامی اصول کی عملی مثال تھا۔ لیکن معاویہ نے اپنے دور ملوکیت میں، اپنے بیٹے یزید لعین کو اپنا جانشین نامزد کر کے اور اس کی زور زبردستی بیعت لے کر اس نظام کو ملوکیت (بادشاہت) میں بدل دیا۔

• خلافت سے انحراف:
معاویہ کا یزید کو ولی عہد نامزد کرنا اسلامی اصولوں کی خلاف ورزی تھی، کیونکہ خلافت کا انتخاب اہل شوریٰ کے مشورے اور امت کی رضامندی سے ہوتا ہے۔ یزید کی تخت نشینی جبراً اور زبردستی کی گئی تھی۔

• یزید کا فاسقانہ کردار:
یزید کا ذاتی کردار بھی اسلامی معیار سے کوسوں دور تھا۔ وہ کھلے عام گناہوں کا ارتکاب کرتا تھا، شراب نوشی اور لہو و لعب میں مشغول رہتا تھا۔ اسلامی ریاست کے سربراہ کے لیے ایسے فاسقانہ کردار کا حامل ہونا دین کے لیے شدید خطرہ تھا۔

اگر کربلا محض دو شہزادوں کی جنگ ہوتی تو امام حسین علیہ السلام کبھی بھی اپنی جان، اپنے پیاروں اور باوفا ساتھیوں کو اس طرح قربان نہ کرتے۔ آپ علیہ السلام کا مقصد خلافت کو اس کی اصل روح کے ساتھ بحال کرنا تھا نہ کہ ذاتی اقتدار حاصل کرنا۔

۲۔ امام حسین علیہ السلام کا قیام: حق، اصلاح اور امر بالمعروف
امام حسین علیہ السلام کا قیام کسی ذاتی اقتدار کے لالچ یا دنیاوی مفاد پر مبنی نہیں تھا۔ آپ صلوات اللہ علیہ کا مقصد اسلامی تعلیمات کی حفاظت اور امت کی اصلاح تھا۔

• یزید کی بیعت سے انکار:
امام حسین علیہ السلام نے یزید مردود کی بیعت کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ آپ کا یہ موقف تاریخ میں ایک سنہری اصول بن گیا کہ کسی فاسق و فاجر اور ظالم حکمران کی بیعت کرنا دین کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ امام عالی مقام علیہ السلام نے فرمایا: "میں فساد پھیلانے یا ظلم کرنے کے لیے نہیں نکلا، بلکہ میرے نانا کی امت کی اصلاح کے لیے نکلا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ نیکی کا حکم دوں اور برائی سے روکوں۔" (مقتل خوارزمی، جلد 1، صفحہ 188)

• دین کی بقا کا مسئلہ:
امام حسین علیہ السلام کے لیے یہ مسئلہ شخصی حکمرانی کا نہیں بلکہ دین کی بقا کا تھا۔ آپ نے محسوس کیا کہ یزید کے دور میں اسلامی اقدار کو پامال کیا جا رہا ہے اور اگر اس وقت کوئی مضبوط آواز نہ اٹھائی گئی تو دین کی حقیقی شکل مسخ ہو جائے گی۔ آپ نے اپنی جان کی قربانی دے کر دینِ محمدی ﷺ کو زندہ کیا۔

• امر بالمعروف و نہی عن المنکر:
امام حسین علیہ السلام کا یہ قیام دراصل قرآن کے بنیادی حکم امر بالمعروف و نہی عن المنکر (نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا) کا عملی نمونہ تھا۔ آپ نے امت کو یہ سکھایا کہ ظالم کے سامنے خاموش رہنا گناہ ہے اور حق کی خاطر ہر قسم کی قربانی دینا فرض ہے۔

۳۔ یزید کا دعویٰ: بدر کا بدلہ اور قبائلی عصبیت
یزید نے خود اس بات کا اعتراف کیا کہ کربلا محض دو شہزادوں کی جنگ نہیں تھی بلکہ یہ اس کی اپنے آباء و اجداد کی پرانی قبائلی رقابت اور بدر میں ہلاک ہونے والے مشرکین کا بدلہ تھا۔ جب اہل بیت اطہار علیہم السلام دمشق میں یزید کے دربار میں پہنچے تو اس نے امام حسین علیہ السلام کے سر مبارک کی بے حرمتی کرتے ہوئے اشعار پڑھے:

لَيْتَ أَشْيَاخِي بِبَدْرٍ شَهِدُوا
جَزَعَ الْخَزْرَجِ مِنْ وَقْعِ الْأَسَلْ
لَأَهَلُّوا وَاسْتَهَلُّوا فَرَحًا
ثُمَّ قَالُوا: يَا يَزِيدُ لَا تُشَلْ
قَدْ قَتَلْنَا الْقَرْمَ مِنْ سَادَاتِهِمْ
وَعَدَلْنَاهُ بِبَدْرٍ فَاعْتَدَلْ
لَعِبَتْ هَاشِمُ بِالْمُلْكِ فَلَا
خَبَرٌ جَاءَ وَلَا وَحْيٌ نَزَلْ

ترجمہ:
• "کاش! میرے وہ بزرگ جو بدر میں مارے گئے تھے (آج) موجود ہوتے اور خزرج کی بے تابی کو نیزوں کے وار سے دیکھتے۔"
• "تو وہ (خوشی سے) اچھل پڑتے اور خوشیاں مناتے، پھر کہتے: اے یزید! تیرے ہاتھ شل نہ ہوں۔"
• "ہم نے اس قوم (بنو ہاشم) کے سرداروں کو قتل کیا ہے اور بدر کے بدلے کو برابر کر دیا ہے، پس حساب برابر ہو گیا۔"
• "بنی ہاشم نے حکومت کے ساتھ کھیلا تھا (نبوت کا دعویٰ محض بادشاہت حاصل کرنے کا ایک بہانہ تھا) ورنہ نہ کوئی خبر (وحی) آسمان سے آئی اور نہ کوئی وحی نازل ہوئی۔"

حوالہ جات:
• تاریخ طبری: امام طبری، تاریخ الامم والملوک، جلد 5، صفحہ 247۔
• الکامل فی التاریخ: ابن اثیر جزری، الکامل فی التاریخ، جلد 4، صفحہ 85۔
• الفتوح: ابن اعثم کوفی، الفتوح، جلد 5، صفحہ 84-85۔
• اللہوف علی قتلی الطفوف: سید ابن طاؤوس، اللہوف علی قتلی الطفوف، صفحہ 181۔

یہ اشعار واضح طور پر ثابت کرتے ہیں کہ یزید پلید کے لیے کربلا محض ایک سیاسی جھگڑا یا دو شہزادوں کی جنگ نہیں تھی، بلکہ یہ ایک دیرینہ قبائلی انتقام تھا جو اس نے دین کے نام پر لیا۔ اس نے نبوت کو بھی ایک سیاسی چال قرار دے کر اپنے کفر کا اظہار کیا، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس کی جنگ دین کے خلاف تھی۔

۴۔ کربلا کے عالمگیر پیغامات
کربلا کا معرکہ صرف امام حسین علیہ السلام کی شہادت نہیں بلکہ یہ کئی عالمگیر پیغامات کا مجموعہ ہے:

• حق کی بالادستی:
کربلا نے ثابت کیا کہ باطل کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، حق کی فتح حتمی ہے۔ امام حسین علیہ السلام نے عدل و انصاف کا پرچم بلند رکھا۔

• ظلم کے خلاف مزاحمت:
یہ واقعہ ہر دور کے مظلوموں اور حریت پسندوں کے لیے ایک تحریک ہے کہ وہ ظلم کے سامنے نہ جھکیں اور اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھائیں۔

• عزتِ نفس اور وقار:
امام حسین علیہ السلام نے عزت کی موت کو ذلت کی زندگی پر ترجیح دی۔ آپ کا یہ عمل انسانی وقار اور غیرت کا بلند ترین سبق ہے۔ آپ نے فرمایا: "میں موت کو شہادت سمجھتا ہوں اور ظالموں کے ساتھ جینا ذلت ہے۔" (تذکرۃ الخواص، صفحہ 247)

• دین کی حفاظت:
امام حسین علیہ السلام نے اپنی قربانی سے دینِ اسلام کو اس کی اصل شکل میں محفوظ کیا۔ آپ کی شہادت نے اسلامی تعلیمات کو مسخ ہونے سے بچایا۔

خلاصہ
کربلا کو محض دو شہزادوں کی جنگ کہنا، اس عظیم معرکے کو اس کے حقیقی تناظر سے ہٹا کر پیش کرنا ہے۔ یہ ایک ایسی غلط فہمی ہے جو یزیدی سوچ کا پرتو ہے۔ حقیقت میں، کربلا حق و باطل کا معرکہ تھا، جہاں ایک طرف نبی اکرم ﷺ کا حقیقی وارث، جو دین کی بقا، عدل کی حکمرانی اور انسانی اقدار کی سربلندی چاہتا تھا، اور دوسری طرف ایک فاسق و فاجر حکمران جو ملوکیت اور پرانی قبائلی عداوتوں کا پرچارک تھا۔ امام حسین علیہ السلام نے اپنی عظیم قربانی سے قیامت تک کے لیے یہ پیغام چھوڑا کہ حق اور باطل کے درمیان سمجھوتہ ممکن نہیں اور دین کی حفاظت کے لیے ہر قسم کی قربانی دی جا سکتی ہے۔

🖋از قلم Husnain Ahmed

دن بھر حسینؑ کبھی دوست حبیبؑ کے لاشے پر کبھی مسلم بن عوسجہ، کبھی جون کے لاشے پر کبھی حُر تو کبھی بھتیجے قاسمؑ کے لاشے پر...
07/10/2025

دن بھر حسینؑ کبھی دوست حبیبؑ کے لاشے پر کبھی مسلم بن عوسجہ، کبھی جون کے لاشے پر کبھی حُر تو کبھی بھتیجے قاسمؑ کے لاشے پر، کبھی اپنے جواں لعل اکبرؑ کے لاشے تو کبھی لشکر کے سپہ سالار عباسؑ باوفا کا لاشہ !

کبھی لشکرِ یزید کو دیکھنا
کبھی خیموں کی جانب دیکھنا
کبھی عباسؑ کو یاد کرنا کبھی بہن زینبؑ کا خیال آنا۔
چاروں طرف دیکھنا، کسی کو نا پانا،
پھر خیمے کو دیکھنا، بچوں کی طرف دیکھنا
پھر آسمان کو دیکھنا، اور زباں پر حمدِ خدا جاری کرنا۔۔۔

وہ کربلا کا میدان اور وہ باوفا حسینی لشکر, سب کچھ دے کر حسینؑ نے سجدہ شکر ادا کیا۔ دین کا وارث دین کا محافظ علیؑ کا بیٹا حسین ابن علی (ع)۔

#عاشوراء

پتا نہیں سجاد جناب زینب کو حوصلہ دیتے تھے یا جناب زینب سجاد کو۔ ۔سجاد نے جنگ نہیں دیکھی مگر جناب زینب نے پردے کی اوٹ سے ...
07/10/2025

پتا نہیں سجاد جناب زینب کو حوصلہ دیتے تھے یا جناب زینب سجاد کو۔ ۔سجاد نے جنگ نہیں دیکھی مگر جناب زینب نے پردے کی اوٹ سے سب منظر دیکھا تھا کیسے علی اکبر شہید ھوا کیسے اصغر ھوا قاسم عون ومحمد پھر بھائی حسین کے لیے زمین کو تو حکم دیا اوپر ھو جا مجھے اپنی ماں کے جگر کے ٹکڑے کو دیکھنا ہے۔ ۔پھر بھی سب بھول کے سجاد کو سنبھالا ۔ ۔مگر ھائے سجاد پل پل بار بار ھر جگہ مرتا رہا زینب کی آنکھوں کے سامنے کبھی حسین کا سر دکھا کے مارتے کبھی سکینہ کو تماچے مار کے مارتے تھے کبھی تازیانے مارتے ۔ ۔کہاں کہاں نہیں سجاد مرا مگر ھائے شام ھائے شام کہتا رہا ۔ ۔😭😔😔😔

😭😭😭😭
07/09/2025

😭😭😭😭

کوئی دل ایسا نہیں جو حسین علیہ السلام کی تنہائی پر نہ لرزا ہو!😭 تاریخ کے ایک لازوال لمحے میں، صبر، استقامت اور ایمان اپن...
07/09/2025

کوئی دل ایسا نہیں جو حسین علیہ السلام کی تنہائی پر نہ لرزا ہو!😭

تاریخ کے ایک لازوال لمحے میں، صبر، استقامت اور ایمان اپنے کامل ترین روپ میں ظاہر ہوئے—ایسا منظر کہ جو دل کو جھنجھوڑ دیتا ہے اور روح کے دروازے پر دستک دیتا ہے۔

امام حسین علیہ السلام تنہا میدان میں کھڑے ہیں۔ دشمن کے نیزہ برداروں اور تلواروں کے حصار میں گھرے ہوئے ہیں، مگر پہاڑ جیسی استقامت اور نیام میں رکھی تلوار جیسا سکون اُن کے وجود سے جھلک رہا ہے۔ اُن کی آنکھوں سے یقین ٹپک رہا ہے اور دل پکار رہا ہے: اے اللہ! ہر کرب میں تُو میرا سہارا ہے، ہر شدت میں تُو ہی میری امید!

وہ بظاہر اکیلے تھے، مگر اُن کے ساتھ اللہ تھا۔ اُن کے ساتھ حق تھا، اور اُن کے ساتھ وہ پاکیزہ خون تھا جو کربلا کی تاریخ ایسی روشنائی سے رقم کرے گا جو کبھی ماند نہ پڑے گی۔ اُن کی نگاہیں ظلم کی صفوں کو چیرتی تھیں، اُن کی خاموشی ہر چیخ سے زیادہ مؤثر تھی، اور اُن کی نور میں ڈوبی ہوئی تلوار جانتی تھی کہ اُسے زمین کے لیے نہیں، شہادت کے آسمان کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

اس لمحے، امام حسین علیہ السلام دنیوی فتح کے خواہاں نہ تھے؛ وہ ہمیشہ کے لیے حق کی راہ کو ہموار کر رہے تھے، اور "هَيهَاتَ مِنَّا الذِّلَّة" (ذلت ہم سے کوسوں دور ہے) کا علم زمین کے دل میں گاڑ رہے تھے—تا کہ جب تک رات اور دن باقی ہیں، یہ صدا گونجتی رہے۔
#کربلاءٹوڈے #محرم

🙏😥ﺍﻣﺘﺤﺎﻥ ﺣﺴﯿﻦ ع ﺧﺘﻢ ﺷﺪ😭💔🙏😥اﻣﺘﺤﺎﻥ ﺯﯾﻨﺐ س و سجاد ع ﺷﺮﻭﻉ ﺍﺳﺖ😭ﺳﻤﺠﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﯽ ﮐﮧ ﻋﺼﺮِﻋﺎﺷﻮﺭ ﺫﺑﺢ ﮨﻮ ﮐﺮ  کربلا  کی ﺗﭙﺘﯽ ﺭﯾﺖ ﭘر بے...
07/09/2025

🙏😥ﺍﻣﺘﺤﺎﻥ ﺣﺴﯿﻦ ع ﺧﺘﻢ ﺷﺪ😭💔
🙏😥اﻣﺘﺤﺎﻥ ﺯﯾﻨﺐ س و سجاد ع ﺷﺮﻭﻉ ﺍﺳﺖ😭
ﺳﻤﺠﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﯽ ﮐﮧ ﻋﺼﺮِﻋﺎﺷﻮﺭ ﺫﺑﺢ ﮨﻮ ﮐﺮ کربلا کی ﺗﭙﺘﯽ ﺭﯾﺖ ﭘر بے غور کفن رہ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍلے " حسین ع " ﺯﯾﺎﺩﮦ صابر ﺗھے ﯾﺎ خاندان کے سارے مردوں کے سر نیزوں پر اور ہاتھوں میں رسیاں باندھے بے ردا نبیؐ زادیوں کے ساتھ کربلا سے کوفہ اور کوفہ سے شام تک کا سفر کرنے والے " سید سجاد ؑ و بی بی زینب ؑ" زیادہ صابر وہمت والے تھے ؟🙏🏻😥شام_غریباں😭

سلام یا مظلومِ کربلا
07/09/2025

سلام یا مظلومِ کربلا

Address

Toronto, ON

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Binte Raazia بنتِ راضیہ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share