SaQii Mushtaq

SaQii Mushtaq Informations de contact, plan et itinéraire, formulaire de contact, heures d'ouverture, services, évaluations, photos, vidéos et annonces de SaQii Mushtaq, Gool Ramban, Democratic Republic of the.

SaQi Mushtaq – Voice of Art Truth & Inspiration | Music, Poetry, Journalism & Motivation in one place.|| and focus History
& Philosophy of Kashmir||
||Member of (AIMA )
(All india Media Association)

26/09/2025

دل رٙچھُن فِترٙتٙن میہ عادتھ چھٙم۔
→ "دل کی فطرت میں یہ عادت ہے کہ…"

دِل بعجاءیئ وانُن سواب چُھناہ
→ "دل خوشی سے نیک اعمال کو چھو لیتا ہے" یا "دل کو نیکی سے سکون ملتا ہے"

25/09/2025

"وقت بدلتا ہے دل کے موسم،
اور بہار بدلتی ہے من کی روشنی۔"

مہجور

گول: وادی چناب کا بھولا ہوا گلدستہریاست جموں و کشمیر کی ایک درمیانی وادی، جسے کبھی گول گلاب گڑھ کے نام سے جانا جاتا تھا،...
23/09/2025

گول: وادی چناب کا بھولا ہوا گلدستہ

ریاست جموں و کشمیر کی ایک درمیانی وادی، جسے کبھی گول گلاب گڑھ کے نام سے جانا جاتا تھا، اپنی خوبصورتی اور جغرافیائی اہمیت کے باعث ایک منفرد شناخت رکھتی ہے۔ یہ وادی دراصل چناب اور پیر پنچال کی بلند چوٹیوں کے درمیان واقع ہے اور ایک قدرتی پُل کی مانند جموں اور وادی کشمیر کو آپس میں جوڑنے کا کام کرتی ہے۔

تاریخی پس منظر

گول گلاب گڑھ کی کہانی دراصل تقسیم اور محرومی کی ایک لمبی داستان ہے۔

انگریزوں کے زمانے میں جموں و کشمیر کو اپنی الگ پہچان جب رھی ۔ملک چھوٹی چھوٹی ریاستوں باٹاہوا تھا یہ علاقہ ریاست سرحدی کشتوآٹ کے ساتھ مندلک تھا۔ اس علاقے کو کشتوآڑ کا راجا زیرِ حکومت چلا رہا تھا ۔ اُس کے بعد اننت ناگ کی تحصیل کلگام اور نیابت ڈورو کے ساتھ منسلک تھا۔

آزادی کے بعد اسے ضلع اور تحصیل ریاسی کے ساتھ جوڑا گیا۔

1970–71 میں جب ضلع ریاسی منسوخ کیا گیا تو یہاں تحصیل مہور قائم کی گئی، جو گول گلاب گڑھ کے نام سے جانی جاتی تھی، اور یہ علاقہ ضلع اُدھمپور میں شامل کر دیا گیا۔

1988–90 کے دوران ڈیلیمیٹیشن کے نتیجے میں گول گلاب گڑھ کو دو اسمبلی حلقوں میں تقسیم کر دیا گیا: مہور گلاب گڑھ اور گول ارناس نام کا نیا اسمبلی حلقہ قائم کی بعد کی کہانی۔

2006–2007 میں سیاسی فیصلوں کے باعث گول کی پانچ پنچایتیں الگ کر دی گئیں۔

2008 میں گول کو ضلع رامبن ۔گوُل کو سبڈیویژن کا درجہ دیا گیا۔ جبکہ ارناس تحصیل ضلع ریاسی اور گلاب گڑھ کو بھی ضلع ریاسی کے ساتھ ملا دیا گیا۔ اس طرح گول ارناس کا اسمبلی حلقہ انتخابات نشست دو ضلعوں میں بٹ گئی۔ تحصیل گوُل۔ ضلع رامبن کا ختہ اور ارناس کا ختہ ضلع ریاسی۔کے ساتھ ایک اسمبلی حلقہ دو اضلعوں کی سوار۔

گزشتہ 16 برسوں میں گول ارناس نشست ہی نقشے سے مٹا دی گئی۔ گول کو بانہال کے ساتھ جوڑ دیا گیا جبکہ پہاڑی ضلع کا خواب ادھورا ہی رہ گیا۔

یوں صرف 100 برسوں کے دوران گول نے چار مختلف ضلعوں اور تین اسمبلی حلقوں کی کھینچا تانی برداشت کی:

1. ضلع اننت ناگ (تحصیل کلگام)

2. ضلع و تحصیل ریاسی

3. تحصیل مہور / ضلع اُدھمپور

4. ضلع رامبن
اور ساتھ ہی اسمبلی حلقے: مہور گلاب گڑھ، گول ارناس، اور گول بانہال۔

یہ تاریخ صاف ظاہر کرتی ہے کہ گول وادی کو کبھی بھی ایک مستقل اور باوقار حیثیت نہیں دی گئی بلکہ ہمیشہ سیاسی سمجھوتوں کی نذر کر دیا گیا۔

جغرافیائی اہمیت

گول کی جغرافیائی حیثیت بے حد اہم ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں سے جموں اور سری نگر دونوں شہروں کا فاصلہ تقریباً برابر ہے۔ اسی طرح ڈوڈہ، کشتواڑ، اگر پونچھ اور راجوری کے ساتھ بھی اس کا فاصلہ مساوی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گول کو بجا طور پر جموں و کشمیر کا دل کہا جا سکتا ہے۔

---

حکومت کے نام خط

محترم چیف سیکریٹری / وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر

گول کی اس تاریخی اور جغرافیائی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ خط آپ کی خدمت میں عاجزانہ گزارش کے طور پر پیش ہے۔ گول ایسا خطہ ہے جہاں سے پورے خطے تک برابری کی بنیاد پر پہنچا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں ایک منی سیکریٹریٹ قائم کیا جانا نہ صرف ناگزیر ہے بلکہ انصاف کا تقاضا بھی ہے۔ اگر ایسا کیا جائے تو:

1. عوام کو سرکاری سہولیات ان کی دہلیز پر میسر آئیں گی۔

2. گول کی "درمانی پہچان" برقرار رہے گی۔

3. وادی کو ترقی اور روزگار کے نئے مواقع حاصل ہوں گے۔

4. سیاحت اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔

محترم، گول کے عوام برسوں سے محرومی اور نظراندازی کا شکار ہیں۔ ہماری التجا ہے کہ اس خطے کو مزید نظرانداز نہ کیا جائے اور فوری طور پر گول میں منی سیکریٹریٹ کے قیام پر عملی اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ یہاں کے عوام کو ان کا حق مل سکے۔

ہم پر امید ہیں کہ آپ ہماری اس فریاد کو سنجیدگی سے لیں گے اور گول کو اس کا کھویا ہوا مقام دلانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

مخلص،
گول وادی کے عوام
ازقلم۔ ۔ ساقی مشتاق نایئک۔
9103690786

[email protected]

اداروں کی حالت اور حکومت کے دعوے: ایک خستہ حقیقتجہاں اداروں کی دیواریں ٹوٹ کر زمین بوس ہو رہی ہوں، وہاں علم کے چراغ جلنے...
22/09/2025

اداروں کی حالت اور حکومت کے دعوے:
ایک خستہ حقیقت

جہاں اداروں کی دیواریں ٹوٹ کر زمین بوس ہو رہی ہوں، وہاں علم کے چراغ جلنے کی امید محض ایک فریب ہے۔
گول زون کے کلی مستا کا مڈل اسکول اپنی خاموش خستگی میں ہزاروں فریادیں سموئے کھڑا ہے۔ شکستہ دیواریں، ٹپکتی چھتیں اور سنسان کمرے سب ایک ہی صدا بلند کر رہے ہیں: یہ نظام تعلیم نہیں، ویرانی پڑھاتا ہے۔

یہ عمارت محض اینٹوں اور مٹی کا ڈھیر نہیں، بلکہ ایک ٹوٹے ہوئے نظام کی علامت ہے۔ جہاں بچے تعلیم کے حق سے محروم ہیں، وہاں مستقبل کے روشن خواب بھی دھندلے ہو جاتے ہیں۔
حکومت کے دعوے، جو کاغذ پر بڑے اور دلکش لگتے ہیں، حقیقت میں اس ویران عمارت کی مانند ہیں—محض دکھاوے کے لیے، اور حقیقت کی دھوپ میں بکھر جانے والے سراب۔

یہ منظر صرف ایک اسکول کی نہیں، بلکہ پورے نظام کی حالت کا عکس ہے۔ اگر ادارے خود اپنی حالت پر قابو نہیں پاسکتے، تو بہتر کام کی امید رکھنا محض ایک خواب بن جاتا ہے۔

اپیل:

ہم عاجزانہ درخواست کرتے ہیں کہ ایجوکیشن منسٹر، ڈائریکٹر ایجوکیشن جموں، اور چیف ایجوکیشن آفیسر رامبن فوری طور پر اس مڈل اسکول کی حالت کا جائزہ لیں، خستہ عمارت کی مرمت کروائیں اور طلبہ کے لیے ایک محفوظ اور باوقار تعلیمی ماحول فراہم کریں۔
تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے اور اس پر عمل درآمد حکومت کی ذمہ داری ہے۔

— ساقی مشتاق

دشمنی کی راہ پر چلنا آسان ہے، مگر واقعی عقل و فہم کا امتحان یہ ہے کہ دشمنی میں بھی ایک حدود قائم رکھی جائیں۔ایڈوکیٹ و صح...
21/09/2025

دشمنی کی راہ پر چلنا آسان ہے، مگر واقعی عقل و فہم کا امتحان یہ ہے کہ دشمنی میں بھی ایک حدود قائم رکھی جائیں۔
ایڈوکیٹ و صحافی چودھری ذوالقرنین صاحب نےعرضِ بیاں فرمایا۔

"دشمنی بڑھ کر کریں، لیکن یہ گنجائش رکھیں کہ جب کبھی ہم دوست ہو جائیں تو شرمندہ نہ ہوں۔"

یہ قول محض نصیحت نہیں، بلکہ ایک فلسفۂ زندگی ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ انسانی تعلقات وقتی جذبات کی نذر نہیں ہونے چاہئیں۔ دشمنی میں بھی ایک اخلاقی فریم ورک قائم ہونا چاہیے، تاکہ اگر حالات بدلیں اور رفاقت کا موقع آئے تو شرمندگی یا پچھتاوا ہمیں گھیر نہ لے۔

اسی طرح، ایسے اصول ہمیشہ عام لوگوں کی دبھی ہوئی آواز کو منظرِ عام پر لانے کی کوشش کرتے ہیں، جو اکثر سماجی دباؤ یا خوف کے سبب خاموش رہ جاتے ہیں۔ یہ قول ان سب کے لیے روشنی ہے جو اپنے الفاظ اور جذبات کو محدود رکھتے ہیں، اور سچائی و انصاف کی راہ پر چلنے کی ہمت رکھتے ہیں۔

آپ کا دُعا گوہ
ساقی
۔مشتاق نایئک

خراجِ تحسین برائے الحاج عبد الخالق صاحب سابقہ چیف ایجوکیشن آفیسر ضلع رامبن۔ الحاج عبد الخالق صاحب نہ صرف ایک بہترین استا...
21/09/2025

خراجِ تحسین برائے الحاج عبد الخالق صاحب سابقہ چیف ایجوکیشن آفیسر ضلع رامبن۔

الحاج عبد الخالق صاحب نہ صرف ایک بہترین استاد ہیں بلکہ ایک اعلیٰ قلم نواز اور ادب کے مہتمم بھی ہیں۔ وہ آج کے اس ڈیجیٹل اور مصنوعی ٹیکنالوجی کے دور میں بھی اپنی خوبصورت تحریر اور قلمنوازی سے ہمیں اُن لمحوں کی یاد دلاتے ہیں جب حروف سے دوستی کرنا ایک عظیم سعادت ہوا کرتی تھی۔

جہاں آج کی ٹیکنالوجی نے ہمارے ہاتھوں کو محتاج اور معذور سا بنا دیا ہے، وہاں عبد الخالق صاحب اپنے ہاتھ کے لکھے ہوئے مضامین کے ذریعے اس بات کی یاد دہانی کرواتے ہیں کہ اصل ذوق اور اصل خوشبو تو قلم اور کاغذ میں ہی ہے۔

یہ اُن کی تحریری محنت اور قلمی لگن ہی ہے کہ شاگرد آج بھی اُنہیں اپنی علمی و ادبی تربیت کا سرچشمہ سمجھتے ہیں۔ وہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ سچا ادیب اور استاد زمانے کی رفتار کے ساتھ مٹتا نہیں بلکہ اپنی روشنی سے آنے والی نسلوں کو بھی منور کرتا ہے۔

🌹
قلم کی روشنی سے ہیں قائم چراغِ علم و ادب
یہ فیض ہے استاد کا جو دلوں میں اجالا ہے
🌹

---

دعا نما قطعہ
الٰہی! عبد الخالق صاحب کے قلم کو ہمیشہ وہی تازگی عطا فرما
جو صداقت، شرافت اور ادب کی خوشبو بکھیرتی رہے۔
ان کے علم کو صدقِ دل سے قبولیت بخش
اور ان کے شاگردوں کو اُن کا بہترین وارث بنا۔
آمین۔

---

آپ کا دُعاگو:
ساقی مشتاق نائیک
گولوی

مٙلک پورہ کی بستی اُجڑ کریادیں  تو یادیں رہ گئیں خوشیاں غم میں بدل کر۔خوشبو ہوا میں بکھر گیئ۔                  ساقی مشتا...
07/09/2025

مٙلک پورہ کی بستی اُجڑ کر
یادیں تو یادیں رہ گئیں

خوشیاں غم میں بدل کر۔
خوشبو ہوا میں بکھر گیئ۔ ساقی مشتاق۔

ملک پورہ گول بستی ہی اجڑ گئی،
عوام بے گھر ہو گئی ہے، آشیانہ کہاں بنائے گی؟
غم و اندوہ کے اس وقت میں سیاسی لیڈران ہنوز گمشدہ ہیں۔

ہم حکومت سے پُرزور گزارش کرتے ہیں کہ:

متاثرہ عوام کے لیے فوری طور پر عارضی رہائش کا بندوبست کیا جائے۔

ریلیف پیکج اور بنیادی سہولیات (خوراک، پانی، دوائیں) فراہم کی جائیں۔

مستقبل میں ایسے حادثات سے بچنے کے لیے مستقل بحالی منصوبہ بنایا جائے۔

یہ وقت عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے کا ہے، اور حکومت و ذمہ دار اداروں کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ عملی اقدامات کریں۔

آپ کا خادم ۔ساقی مشتاق۔

چراغِ م مصطفیٰ سے ہے ضیاء ہر ایک دل کی  ۔ اندھیروں کو مٹایا روشنی ہر جا ملی۔ ۔آخر الزماں حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی سیرتِ طیب...
06/09/2025

چراغِ م مصطفیٰ سے ہے ضیاء ہر ایک دل کی
۔ اندھیروں کو مٹایا روشنی ہر جا ملی۔ ۔

آخر الزماں حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی سیرتِ طیبہ انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ آپ ﷺ کی ذات سراپا رحمت ہے۔ جیسا کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "وما ارسلناک الا رحمة للعالمین" (اور ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر)۔

ان اشعار میں شاعر نے بڑی خوبصورتی سے یہ پیغام دیا ہے کہ چراغِ مصطفیٰ ﷺ سے ہی دنیا کے اندھیروں کو روشنی ملی۔ آپ ﷺ نے جہالت، ظلمت اور گمراہی کے اندھیروں کو مٹا کر انسانیت کو ہدایت کی راہ دکھائی۔

آپ ﷺ کی سیرت عدل و انصاف، محبت و رواداری اور اخلاق و کردار کی کامل ترین مثال ہے۔ آپ ﷺ نے اپنے اعلیٰ کردار سے دشمنوں کو بھی دوست بنا لیا۔ میلاد النبی ﷺ دراصل اسی بات کی یاد دہانی ہے کہ دنیا میں روشنی، امن، سکون اور بھائی چارہ اسی وقت قائم ہوگا جب ہم نبی کریم ﷺ کی تعلیمات پر عمل کریں گے۔

میلاد النبی ﷺ کا پیغام یہ ہے کہ انسان اپنی زندگی کو محبتِ رسول ﷺ، اطاعتِ الٰہی اور خدمتِ خلق کے ساتھ جوڑ لے۔ سیرتِ طیبہ میں ہمیں ہر معاملے میں رہنمائی ملتی ہے، چاہے وہ عبادات ہوں، معاملات ہوں یا اخلاقی اقدار۔

لہٰذا ضروری ہے کہ ہم آپ ﷺ کے اسوۂ حسنہ کو اپنی عملی زندگی کا حصہ بنائیں۔ یہی وہ روشنی ہے جس سے دو جہاں جگمگا سکتے ہیں اور یہی انسانیت کی اصل بقا ہے۔

ساقی مشتاق

04/09/2025
03/09)2025(ساقی مشتاق جموں کشمیر)زمین پر بسنے والے انسان ہمیشہ قدرتی آفات کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں۔ انہی آفات میں سے ا...
03/09/2025

03/09)2025
(ساقی مشتاق جموں کشمیر)

زمین پر بسنے والے انسان ہمیشہ قدرتی آفات کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں۔ انہی آفات میں سے ایک زلزلہ ہے، جو لمحوں میں بستیاں اجاڑ دیتا ہے، خوشیوں کو غم میں بدل دیتا ہے اور زندگی کو موت کی وادی میں دھکیل دیتا ہے۔

"زمین لرزی تو عمارتیں زمیں بوس ہو گئیں
اک پل میں بستیاں اُجڑی سب آس ہو گئیں"

یہ اشعار اس حقیقت کی عکاسی کرتے ہیں کہ زلزلے میں صرف عمارتیں ہی نہیں گرتیں بلکہ خواب، امیدیں اور زندگیوں کے چراغ بھی بجھ جاتے ہیں۔ لمحوں میں وہ بستی جو زندگی سے بھرپور ہوتی ہے، کھنڈر میں بدل جاتی ہے۔

زلزلے کی ایک خاصیت یہ ہے کہ یہ بغیر کسی اطلاع کے آتا ہے۔ انسان کی ساری تیاریاں، ترقی، بلند و بالا عمارتیں، پل، سڑکیں—سب ایک جھٹکے میں زمین بوس ہو جاتے ہیں۔ اس کے اثرات صرف جسمانی نہیں بلکہ نفسیاتی بھی ہوتے ہیں۔ متاثرین کے دلوں پر ایسے نقوش رہ جاتے ہیں جو نسلوں تک بھلائے نہیں جا سکتے۔

زلزلے کے بعد انسانی ہمدردی اور یکجہتی کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ یہ وقت ہمیں یاد دلاتا ہے کہ مشکل میں ایک دوسرے کا سہارا بننا سب سے بڑی نیکی ہے۔ متاثرین کو فوری امداد، خوراک، علاج اور سر چھپانے کے لیے چھت فراہم کرنا معاشرے کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔

آخر میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ زلزلہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ انسان کتنا ہی ترقی کر لے، قدرت کے آگے بے بس ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ قدرتی آفات کے دوران صبر، برداشت اور ایک دوسرے کی مدد کو اپنا شعار بنائیں تاکہ زندگی دوبارہ آباد ہو سکے۔
ساقی مشتاق نایئک۔
9103690786
۹۱۰۳۶۹۰۷۸۶

Adresse

Gool Ramban
Democratic Republic Of The

Téléphone

+919469690786

Site Web

Notifications

Soyez le premier à savoir et laissez-nous vous envoyer un courriel lorsque SaQii Mushtaq publie des nouvelles et des promotions. Votre adresse e-mail ne sera pas utilisée à d'autres fins, et vous pouvez vous désabonner à tout moment.

Contacter L'entreprise

Envoyer un message à SaQii Mushtaq:

Partager