Hello everyone! I am Hafiz Abdul Samad Majeed. I daily Upload Short Videos.
14/06/2025
ایران کی جانب سے F35 گرانے کے خوبصورت مناظر
15/05/2025
تورگوت اور عثمان میں ہوئی لڑائی
قسط نمبر 192 اردو
Kurulus Osman Season 6 Episode 192 Urdu Subtitles by Makkitv(1080P_HD)
15/05/2025
تورگوت اور عثمان میں ہوئی لڑائیقسط نمبر 192 اردوKurulus Osman Season 6 Episode 192 Urdu Subtitles by Makkitv(1080P_HD)
11/05/2025
پاکستانی طیارے، جنہوں نے بفضل اللہ ہندوستان کو دھول چاٹنے پر مجبور کیا۔
11/05/2025
آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص!
بھارت نے گھٹنے ٹیک دیے! امریکہ سے جنگ بندی کی فریاد! دونوں ملکوں میں سیز فائر کا اعلان!
10/05/2025
آپریشن بنیانِ مرصوص کا آغاز – بھارتی ایئر بیسز تباہ!
فتح میزائل کے کامیاب وار – دشمن کی کمر توڑ دی گئی!
جنگی صورتحال میں پاکستان کی جانب سے عوام کے لیے اہم ہدایات جاری!
مودی سرکار کو دندان شکن جواب – اب جنگ ناگزیر!
09/05/2025
"پاکستان نے بھارت کو جواب دینے کی تیاری مکمل کر لی ہے، ان شاءاللہ
اب صرف وقت کی بات ہے!"
08/05/2025
دوستو!
کبھی سوچا ہے کہ شریعت میں سپاہی کو سیاہ خضاب لگانے کی اجازت، بلکہ ترغیب کیوں دی گئی ہے؟
اور یہی عمل عام مسلمان کے لیے حرام کیوں ہے؟
اور شریعت میں طواف کرنے والے یا سپاہی کا اکڑ کر چلنا، غرور و فخر کا اظہار مستحسن کیوں ہے؟
اور یہ انداز عام مسلمان کے لیے مذموم کیوں ہے؟
شریعت میں جنگ کے دوران دھوکا جائز ہے، بلکہ جنگ کو ’’خالص دھوکا‘‘ کہا گیا ہے، مگر عام زندگی میں غیر مسلم کے ساتھ بھی جھوٹ اور فریب حرام کیوں ہے؟
ان مثالوں پر سوچیے اور انھیں حالات حاضرہ پر منطبق کیجیے گا!
٭
ہماری ایک پرانی عادت ہے کہ جب سفر کرنا ہو تو گاڑی میں بیٹھنے سے پہلے تو ہر سمجھدار شخص کی طرح گاڑی اور ڈرائیور کو دیکھتے پرکھتے ہیں ہیں، جاننے والوں سے پوچھ لیتے ہیں، آپ اسے استخارہ و استشارہ کہہ لیجیے، پھر اطمینان ہونے کے بعد گاڑی میں بیٹھتے ہیں مگر،
مگر پھر اسی لمحے سے خود کو خدا کے سپرد اور سبب کے درجے میں ڈرائیور کے مکمل حوالے کردیتے ہیں۔
پھر بار بار ڈرائیور کو ٹوکتے نہیں کہ بھائی اِس رفتار پر کیوں چلا رہا ہے؟
فلاں وقت بریک کیوں نہ لگائی اور جب لگائی تو کیوں لگائی؟
کیونکہ ایک تو یہ ہماری فیلڈ نہیں، دوسرے بیچ راہ میں بات بے بات ڈرائیور کو ٹوکتے رہنا دراصل گھبراہٹ زدہ زنانیاں کرتی ہیں، جس سے ڈرائیور کنفیوز ہوتا ہے اور یوں تمام سواریوں کی جان خطرے میں پڑتی ہے۔
یہی مثال جنگ پر بھی صادق آتی ہے۔
دورانِ جنگ ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر جوشیلے تجزیے بگھارنا، سپاہ کو ہدایات جاری کرنا، سپہ سالار پر طنز و تعریض کرنا، جنگ جیسے نازک ترین قومی معاملے کو بھی معمول کے ذاتی نظریات اور سیاسی بتوں کی عینک سے دیکھنا، یہ حماقت ہی نہیں ملک و قوم کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
تم نے یہ کام اب تک کیوں نہ کیا؟
فلاں جگہ حملہ ابھی تک کیوں نہ ہوا؟
یہاں کیوں رکے ہو؟
یہاں رک کیوں نہیں رہے!
ارے میرے بھائی! ذرا ٹھہرو تو سہی، صبر تو کرو!
ٹھیک ہے اوپر کی صفوں میں ایک دو احمق، بزدل یا بکاؤ بھی ہو سکتے ہیں، بلکہ مان لیا کہ ہیں،
لیکن سب ہرگز نہیں ہوسکتے!
اور اگر سب ایسے ہیں تو یقین مانو پھر دراصل ہم ہی ایسے ہیں کہ وہ ہمارا ہی تو چہرہ ہیں، ہمی میں سے ایک، سو پھر ہمارا مرجانا ہی بہتر ہے۔
لیکن الحمدللہ ایسا نہیں ہے!
سو میرے دوستو!
جب تم ایک بار ’’گاڑی‘‘ میں بیٹھ ہی گئے ہو، اور وہ چل پڑی ہے تو اب بس دعا کرو، توکل علی اللہ کرو، ان کی حوصلہ افزائی کرو، کوئی غلطی ہوجائے تو کچوکے دینے کی بجائے درگزر اور نظرانداز کرو، تمھارے سگے سرحد پار نہیں یہی ہیں، اُن پر اعتماد کرو اور ان پر جو فیصلہ ساز ہیں۔
٭
اک لحظہ ذرا سوچیے تو سہی کہ صبح سے یہ کھلونے جو بھیجے جارہے ہیں، ’’اُن‘‘ کا کیا مقصد ہے؟ کل سفید جھنڈا لہرا کر امن کی درخواست، اور آج یہ بچگانہ شرارت؟
تو کہیں عوام میں خوف پھیلانا، اور اپنی فوج پر سے اعتماد کم کرنا ہی تو اُن کا اصل مقصد نہیں؟
کہیں ہماری دفاعی توانائی ان کھلونوں پر خرچ ہوجائے، کہیں یہی تو مقصد نہیں؟
یاد رکھیے نہ ہم اہل غ ۔ ا ز ہیں، نہ وہ عجرائیل!
ہم بفضلِ خدا سوا سیر ہیں۔
اگر اہلِ غ ۔ ا ز محصور ہو کر بھی استقامت کی علامت بن سکتے ہیں تو ہم کیوں نہ ثابت قدم ہوں؟
قرآن کہتا ہے: وَلَا تَهِنُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ!
یعنی کمزور نہ پڑو، غم نہ کرو، تم ہی غالب رہو گے اگر تم مؤمن ہو۔
گھبراہٹ سے فیصلے کمزور ہوتے ہیں جبکہ حوصلے سے تاریخ بدلی جاتی ہے۔
کسی بزرگ کا قول ہے کہ مصیبت کے وقت گھبرا جانا زیادہ بڑی مصیبت ہے۔
وقت لگ رہا ہے؟
ہاں تو ہر پختہ کام میں دیر ہوتی ہے ناں۔
مگر دیر کا مطلب ناکامی نہیں ہوتا بلکہ کبھی کبھی تاخیر تدبیر کی نشانی ہوتی ہے۔
آپ ہم مضطرب ہیں، ہمارے سینے فگار ہیں، کھول رہے ہیں تو کیا ”وہ“ بس ایسے ہی بیٹھے ہوں گے جن پر کروڑھا نگاہیں ٹکی ہیں اور جو براہ راست نشانہ ہیں؟
حوصلہ رکھیں، دعا کریں، اور اپنی صفوں میں اتحاد قائم رکھیں، کیونکہ اصل جنگ میدان میں نہیں بلکہ دل و دماغ میں جیتی جاتی ہے۔
٭٭٭
محمد فیصل شہزاد
08/05/2025
پاکستان نے لائن آف کنٹرول پر اور ویسٹرن فرنٹ پر گولہ باری کی ہے جس سے بھارتی فوجی املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ سولہ بھارتی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ بھارتی وزارت دفاع نے اعلامیہ جاری کیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے بھارت پر ڈرونز اٹیک کرنے کی کوشش کی جسے ناکارہ بنا دیا گیا۔ان کا یہ بھی دعویٰ سامنے آیا ہے کہ لاہور کا ائیر ڈیفنس سسٹم ہم نے جام کر دیا ہے۔
یہ بھارتی وزارت دفاع کا اعلامیہ ہے۔ گراؤنڈ پر صورتحال قدرے مختلف ہے۔ پاکستان نے لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ کی ہے اور اب تک جاری ہے۔ لائن آف کنٹرول پر بھاری اسلحہ استعمال ہو رہا ہے۔ لاہور، سیالکوٹ اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی ڈرونز اندر تک آئے ہیں اور کچھ گرائے گئے ہیں باقی واپس جانے میں کامیاب رہے ہیں۔ یہ جاسوسی ڈرونز ہیں۔
میں جنگ کا قطعی حامی نہیں ہوں لیکن اگر کوئی مسلط ہو جائے تو پھر آپ جواب دینے کا حق رکھتے ہیں ۔وارفئیر کو ہم سویلینز نہیں جانتے ہمارے سامنے مکمل حقائق نہیں ہوتے۔ دونوں جانب کے فوجی ترجمان جو بتاتے ہیں وہی ہمارے سامنے آتا ہے۔ آج کی جنگ روائتی جنگ نہیں ہے۔ بہت کچھ سوچ پرکھ کر لائحہ عمل تیار کرنا ہوتا ہے۔ دونوں ملک بھرپور مسلح ہیں۔ جوہری طاقت رکھتے ہیں۔
میں اس خیال کا ہوں کہ ہر پانچوں چھٹے سال بھارت کے جنگی جنون کا یکبار خاتمہ ضروری ہے۔ ورنہ چند سال بعد پھر ہو گا۔عالمی برادری دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی کو تاحال اس قدر سنجیدہ نہیں لے رہی۔ شاید وہ بھی چاہتے کہ ایک بار دو دو ہاتھ کر ہی لو ہر چھٹے سال جو دھینگا مشتی کرنے لگتے ہو۔ پاکستان سرکاری طور پر یہ چاہتا ہے کہ ایک عالمی میکانیزم تشکیل پائے جو پہلگام واقعہ کی مکمل انکوائری بھی کرے اور آئندہ کے لیے ایسا میکانیزم بھی تشکیل دے کہ بھارت چاہتے ہوئے بھی سرحدوں کی خلاف ورزی نہ کر پائے۔
امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ نے بھارت کو پیغام دیا ہے کہ وہ انڈس معاہدہ بحال کرے اور اپنی پرانی پوزیشن پر واپس جائے۔ مگر شنید ہے کہ مودی نہیں مانا اور وہ اپنی پوزیشن چھوڑنے پر آمادہ نہیں ہو رہا۔ اس صورتحال میں بڑے پیمانے پر جنگ چھڑنے کا خطرہ بڑھ چکا ہے۔مجھے لگتا ہے پاکستان جواب دے گا اور پھر نہیں معلوم آگے کیا ہو گا۔ یہ بہت خطرناک صورتحال بن رہی ہے۔ بھارت ہم کو دراصل ٹیز کر رہا ہے، زچ کر رہا ہے۔ گندے گندے اشارے کر رہا ہے۔ یا یوں کہہ لیں اُکسا رہا ہے۔ شاید وجہ یہ ہو کہ پاکستان بارڈرز کی خلاف ورزی کرتے اندر داخل ہو اور وہ عالمی سطح پر “حق دفاع” کا واویلا کرتے اپنی گراؤنڈ پر لڑیں ۔یہ بڑی پیچیدہ اور نازک صورتحال بن رہی ہے۔ دعا تو یہی ہے کہ کسی طور پر بڑے پیمانے پر جنگ نہ چھڑے۔
ابھی تک پاکستان کو یہ اس صورتحال میں یہ برتری حاصل ہے کہ وہ بھارت کے رافیل سمیت چار طیارے گرا چکا ہے۔ جس ٹیکنالوجی کے استعمال کرتے اپنی سرحد کے اندر رہتے ان طیاروں کو نشانہ بنایا گیا وہ چائنیز ٹیکنالوجی ہے جو چائنہ کی مرہون منت ہے۔ یہ بھارت کے لیے بڑا دھچکا ہے۔ پاکستان کے پاس “لائن آف سائٹ” کے بغیر بھی فضا میں ہدف کو پرفیکٹ نشانہ بنانے کی ٹیکنالوجی ان کے لیے دھچکا ہے۔پاکستان اگر بھارتی حدود میں داخل ہوتا ہے تو ہمارے طیارے بھی گر سکتے ہیں۔ اس وقت پاکستان کو بھارت پر فضائی اعتبار سے ایک ایج حاصل ہے۔پاک فضائیہ کا کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔ اس سب کے باوجود کہ سات مئی کی شب پاک بھارت سرحدوں پر دونوں جانب سے کل ملا کر ڈیڑھ سو سے زائد جنگی جہازوں نے اپنی اپنی سرحدی حدود کے اندر رہتے آمنا سامنا کیا جو کہ ماضی قریب کی جنگی تاریخ میں ایک بڑا محاذ سمجھا جا رہا ہے۔
08/05/2025
#غور سے سنیں اور ذہن نشین کر لیں۔۔۔
#ایک سرویلنس ڈرون کی قیمت 500 سے 5000 ڈالرز تک ہو سکتی ہے۔
جبکہ اسے گرانے کے لیے استعمال ہونے والے انٹرسیپٹر میزائل کی قیمت کروڑوں میں ہوتی ہے۔۔۔۔
#اگر انڈیا پاکستان کی جانب بیسیوں یا سینکڑوں ڈرونز بھیج رہا ہے تو اس کے مقاصد بالکل یہی ہیں:
1- پاکستانی ائیر ڈیفنس سسٹمز کی لوکیشن کھوجنا۔۔۔ ( انٹرسیپٹر میزائل داغے جانے پر اس مقام کی لوکیشن باآسانی کمپرومائز ہو جاتی ہے کہ جہاں سے اسے داغا گیا ہو).
2- چند ہزار ڈالرز کے ڈرونز کو " ڈیکوے " کے طور پر استعمال کرتے پوئے کروڑوں مالیت کے قیمتی اور محدود سٹاک کے انٹرسیپٹر میزائلز کو ضائع کرنا۔۔۔ تاکہ اصل حملے تک زیادہ سے زیادہ ائیر ڈیفنس میزائل ضائع ہو چکے ہوں۔
3- زیادہ سے زیادہ افراتفری کا ماحول پیدا کرنا ۔۔۔ عوام کو یہ سوال اٹھانے پر مجبور کرنا کہ ہمارا ائیر ڈیفنس سسٹم کہاں ہے اور کیا کررہا ہے۔
چنانچہ۔۔۔۔ عقل سے کام لیں!!
یہ مت سوچیں کہ سرحد سے اتنے دور ڈرونز کیسے پہنچ گئے یاد رہے سستے ڈرونز کو گرانے کے لیے لو-ٹیک ائیر ڈیفنس جیسے طیارہ شکن گنز، اس کے علاؤہ عام فائر آرمز اور پھر مین پیڈز یعنی کندھے پر رکھ کر داغے جانے والے طیارہ شکن میزائلز کا استعمال کیا جاتا ہے۔۔۔۔ اور۔۔۔۔ ان سب کی حدِضرب بہت محدود ہوتی ہے۔۔۔۔ چنانچہ۔۔۔۔ فورسز کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا کہ دیٹٹیکٹ ہو جانے کے باوجود بھی ڈرون کو اتنا نزدیک آجانے دیا جائے کہ وہ ان لو-ٹیک ائیر ڈیفنس مئیژرز کی حدِ ضرب میں آجائے۔
مزید۔۔۔۔ اگر آپ دھماکوں کی آوازیں سنیں تو حوصلہ رکھیں ہر دھماکہ ایک حملہ نہیں بلکہ آج ہونے والے اکثریت دھماکے انٹرسیپشن کے دوران ہوئے۔
مزید۔۔۔ شدید فائرنگ کی آواز کا مطلب بھی یہ ہوسکتا ہے کہ کسی ڈرون کو گرایا جانے کے لیے طیارہ شکن گنز یا دیگر فائر آرمز کا استعمال کیا جارہا ہو۔
لہذا۔۔۔ ایک تو Chaos مت پیدا کریں۔
اور۔۔۔ ہرگز ہرگز ان واقعات کی پکچرز یا ویڈیو کلپس بنا کر سوشل میڈیا پر مت ڈالیں کہ اس طرح آپ دشمن کی مدد کے مرتکب ہوں گے۔
07/05/2025
موجودہ حالات میں کئی شہروں میں بلیک آؤٹ (Blackout) لائٹیں بند کرنے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔
یہ جو سوسائٹیز یا علاقوں میں لائٹیں بند کی جا رہی ہیں، یہ ایک دفاعی حکمت عملی (defensive tactic) ہے جسے "wartime blackout" کہا جاتا ہے۔ آئیے سادہ زبان میں سمجھتے ہیں کہ اس کا فائدہ کیا ہو سکتا ہے:
---
بلیک آؤٹ کا مقصد اور فائدہ:
1. فضائی حملوں سے بچاؤ
اگر دشمن ملک فضائی حملہ کرنا چاہے (مثلاً ڈرون یا جیٹ طیارے)، تو:
اندھیرے میں نیچے کے علاقوں کی نشاندہی مشکل ہو جاتی ہے
مخصوص ٹارگٹس جیسے ملٹری بیس، پاور پلانٹس، اہم عمارتیں چھپ جاتی ہیں
GPS سے ہٹ کر جو بصری نشانہ (visual targeting) ہوتا ہے، وہ متاثر ہوتا ہے
2. ڈرون حملوں کی روک تھام
کچھ جدید ڈرونز نیچے موجود روشنی، حرکت اور حرارت کو ٹریک کرتے ہیں۔ بلیک آؤٹ سے:
ٹارگٹس distinguish کرنا مشکل ہو جاتا ہے
انفراریڈ یا نائٹ وژن میں بھی confusion آتی ہے
3. دہشت پھیلانے کی کوششوں کو ناکام بنانا
اگر دشمن عوامی علاقوں میں خوف پھیلانے کے لیے ٹارگٹ کرے، تو اندھیرے میں عام آبادی کو ٹارگٹ کرنا اس کے لیے بھی رسکی ہو جاتا ہے۔
---
کیا یہ 100% مؤثر ہے؟
نہیں، جیسے آپ نے کہا، اگر دشمن کے پاس exact coordinates یا GPS لوکیشن ہو تو وہ حملہ کر سکتا ہے۔ لیکن بلیک آؤٹ سے:
حملے کی کامیابی کے امکانات کم ہو جاتے ہیں
غلطی سے عام شہریوں کو نقصان پہنچانے کا خدشہ بڑھتا ہے، جو حملہ آور کی reputational cost ہوتی ہے
---
ممکنہ نقصانات:
عوام کو پریشانی ہوتی ہے (اندھیرا، حادثات)
اگر ہنگامی حالات ہوں (ایمبولینس، فائر بریگیڈ)، تو رسائی مشکل ہو سکتی ہے
دشمن بلیک آؤٹ کے باوجود سائبر یا GPS-guided ہتھیار استعمال کر سکتا ہے
---
خلاصہ: یہ بلیک آؤٹ ایک روایتی دفاعی طریقہ ہے جو جزوی فائدہ دیتا ہے، خاص طور پر اگر حملہ رات کے وقت ہو۔ مکمل تحفظ نہیں دیتا، لیکن کچھ صورتوں میں حملے کو مشکل یا ناکام ضرور بنا سکتا ہے۔
تاریخی اور حالیہ جنگوں سے چند اہم مثالیں دیکھیں جہاں بلیک آؤٹ (Blackout) حکمت عملی کامیابی سے استعمال کی گئی:
---
1. دوسری عالمی جنگ (World War II) – برطانیہ
وقت: 1939–1945
کیا ہوا؟ لندن اور دیگر بڑے شہروں میں رات کو مکمل بلیک آؤٹ نافذ کیا گیا۔
کیوں؟ جرمن بمبار طیارے رات کو شہر کی روشنی دیکھ کر نشانہ بناتے تھے۔
نتیجہ: حملوں کی کامیابی کم ہوئی اور شہری علاقوں میں جانی نقصان کچھ حد تک کم کیا گیا۔
---
2. اسرائیل – حماس جنگ (2021)
کیا ہوا؟ جب حماس کی جانب سے راکٹ فائر کیے گئے، تل ابیب اور دیگر علاقوں میں جزوی بلیک آؤٹ کیا گیا تاکہ راکٹ گائیڈڈ سسٹمز کو دھوکہ دیا جا سکے۔
فائدہ: راکٹ کئی بار خالی جگہوں پر جا گرے، یا آئرن ڈوم نے بہتر طریقے سے انٹرسیپٹ کیے۔
---
3. یوکرین – روس جنگ (2022–ابھی تک جاری)
کیا ہوا؟ یوکرینی شہر جب روسی ڈرون حملوں کا نشانہ بنے تو بعض اوقات مقامی سطح پر بلیک آؤٹ کیے گئے۔
خاص طور پر: رات کے وقت جب ڈرونز یا کروز میزائل آتے تھے، تب بلیک آؤٹ سے ان کے نکتہ نشانے کو متاثر کیا گیا۔
---
4. ایران – اسرائیل تناؤ
کیا ہوا؟ ایران میں حساس ملٹری یا نیوکلیئر تنصیبات کے قریب رات میں بلیک آؤٹ کیے گئے تاکہ ممکنہ ڈرون یا سیٹلائٹ سرویلنس کو چکما دیا جا سکے۔
---
پاکستان میں بھی ماضی میں...
1999 کارگل جنگ کے دوران، سرحدی علاقوں میں بلیک آؤٹ کیا گیا تھا تاکہ بھارتی فضائیہ کو اندھیرے میں نیویگیشن میں دقت ہو۔
07/05/2025
🚨مصدقہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر، پاک فوج نے بٹل سیکٹر میں دھرم شال چوکی 1 اور 2 پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں کم از کم 12 بھارتی فوجی مارے گئے۔
پاک فوج بعد ازاں precision strikes کے ذریعے دونوں چوکیوں کو زمین بوس کرنے میں کامیاب ہو گئی۔
پاک فوج کا وعدہ ہے کہ اپنے معصوم شہریوں کی جان کا بدلہ خاطر خواہ لیا جائے گا۔
ان شاءاللہ!
⚔️🇵🇰⚔️
Be the first to know and let us send you an email when Abdul Samad Majeed posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.