 
                                                                                                    01/08/2025
                                            رپورٹ از: رفعت وانی | صحافی / انسانی حقوق کارکن
1 اگست 2025
امریکہ اور روس کے درمیان نیوکلیئر کشیدگی میں شدید اضافہ، صدر ٹرمپ نے ایٹمی آبدوزیں تعینات کرنے کا حکم دے دیا
عالمی سیاست ایک بار پھر خطرناک موڑ پر پہنچ چکی ہے۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق روسی صدر دیمتری میدویدیف کے اشتعال انگیز بیانات کے جواب میں دو ایٹمی آبدوزیں “مناسب علاقوں” میں تعینات کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب میدویدیف نے ٹرمپ کی جانب سے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے دیے گئے 10 سے 12 دن کے الٹی میٹم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے ایک طرح کی دھمکی قرار دیا۔ میدویدیف نے اپنے بیان میں ٹرمپ کو خبردار کیا کہ ہر نیا الٹی میٹم ایک قدم ہے جنگ کی طرف، اور اگر انہوں نے “سلیپی جو” یعنی جو بائیڈن کے راستے پر چلنے کی کوشش کی، تو اس کا انجام خطرناک ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم Truth Social پر ایک سخت بیان دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اب صرف زبانی پیغامات پر اکتفا نہیں کرے گا بلکہ روس کی دھمکیوں کا عملی جواب دے گا۔ انہوں نے میدویدیف کو “ناکام صدر” قرار دیا اور کہا کہ ایسے افراد دنیا کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس کے بیانات دراصل عالمی امن کے خلاف اعلانِ جنگ کے مترادف ہیں، اور امریکہ کو اپنی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے غیر معمولی فیصلے کرنا ہوں گے۔
میدویدیف نے اس سے پہلے روس کے معروف نیوکلیئر جوابی نظام “ڈیڈ ہینڈ” کا حوالہ دے کر یہ پیغام دیا تھا کہ اگر کسی بھی جانب سے ایٹمی حملہ ہوا تو روس کا یہ نظام ازخود جوابی ایٹمی حملہ کرے گا۔ یہ بیان بین الاقوامی سطح پر انتہائی تشویش کا باعث بن چکا ہے کیونکہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ روس کی قیادت نے اس نظام کو اتنے کھلے انداز میں یاد دلایا ہے۔
ٹرمپ کے فیصلے کے بعد یورپی یونین، اقوام متحدہ اور چین سمیت کئی عالمی طاقتوں نے فوری طور پر رابطے شروع کر دیے ہیں تاکہ کشیدگی کو قابو میں رکھا جا سکے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دنیا اس وقت ایک بہت ہی خطرناک موڑ پر کھڑی ہے، جہاں صرف ایک غلطی پوری انسانیت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا سکتی ہے۔ انہوں نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل حل کریں۔
بین الاقوامی دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے نیوکلیئر آبدوزوں کی تعیناتی محض ایک علامتی پیغام نہیں بلکہ ایک طاقتور عسکری قدم ہے جو دنیا کو بتاتا ہے کہ امریکہ روس کی دھمکیوں کو سنجیدگی سے لے رہا ہے۔ اس فیصلے سے یوکرین میں جاری جنگ پر بھی اثر پڑ سکتا ہے، کیونکہ امریکہ کا یہ قدم روس پر دباؤ بڑھانے کی ایک حکمت عملی ہو سکتی ہے تاکہ وہ جنگ بندی کی شرائط تسلیم کرے۔
صورتحال اس قدر نازک ہے کہ اگر جلد ہی سفارتی دروازے نہ کھلے تو دنیا ایک نئے نیوکلیئر بحران میں داخل ہو سکتی ہے۔ اس وقت عالمی امن کو سب سے بڑا خطرہ طاقت کے تکبر سے ہے، جہاں ایٹمی طاقتیں اپنے الفاظ اور فیصلوں سے پوری دنیا کو یرغمال بنائے کھڑی ہیں۔
یہ وقت ہے کہ تمام عالمی طاقتیں مل کر انسانیت کی بقا کے لیے کھڑی ہوں، اور جنگی سازوسامان کو پسِ پشت ڈال کر مذاکرات اور امن کی راہ اختیار کریں۔
رپورٹ از: رفعت وانی
                                                     
 
                                                                                                     
                                                                                                     
                                                                                                     
                                                                                                     
                                                                                                     
                                                                                                     
                                         
   
   
   
   
     
   
   
  