Jamil Ashraf

Jamil Ashraf ☆Editor☆Columnist☆Scriptwriter☆Radiohost☆Newsreader☆Teacher☆Interpreter

12/09/2025

پڑھنے کے بعد مزہ نہ آیاپھر کہنا!!!
ایک ائیرلائن میں *ﺧﺎﺗﻮﻥ ﻧﮯ ﻓﻼﺋﯿﭧ میں سوﺍﺭ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺑﮍﮬﺎ ﺩﯾﺎ،*
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﺘﺎﺏ ﺑﻨﺪ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮔﺮﻡ ﺟﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﻼﯾﺎ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﺑﺰﺭﮒ ﺗﮭﯿﮟ، جبکہ
ﻋﻤﺮ ﺳﺎﭨﮫ ﺍﻭﺭ ﺳﺘﺮ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﮨﻮﮔﯽ ﻭﮦ ﺷﮑﻞ ﺳﮯ ﭘﮍﮬﯽ ﻟﮑﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﻤﺠﮫ ﺩﺍﺭ ﺑﮭﯽ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﺩﯾﺘﯽ ﺗﮭﯿﮟ،
ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ
ﺍﺷﺎﺭﮦ ﮐﺮ ﮐﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ؟
”ﮐﯿﺎ ﯾﮧ ﻋﺮﺑﯽ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﮨﮯ“
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﯾﮧ ﺍُﺭﺩﻭ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﮨﮯ،
ﻭﮦ ﻣﺴﮑﺮﺍﺋﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﮨﺎﺗﮫ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺑﮍﮬﺎﯾﺎ،
ﻣﻼﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﺮ ﺗﮏ ﺟﮭﻼ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯽ۔
*” ﺗﻢ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﮨﻮ“*
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮔﺮﻡ ﺟﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ”ﺟﯽ جی ﺑﺎﻟﮑﻞ“
ﻭﮦ ﺣﻘﯿﻘﺘﺎً ﺧﻮﺵ ﮨﻮ ﮔﺌﯿﮟ،
ﻓﻼﺋﯿﭧ ﻟﻤﺒﯽ ﺗﮭﯽ،
ﭼﻨﺎنچہ ﮨﻢ ﺩﯾﺮ ﺗﮏ ﮔﻔﺘﮕﻮﮐﺮﺗﮯ ﺭﮨﮯ،
ﭘﺘﮧﭼﻼ کہ *ﺟﯿﻨﺎ* ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﮨﯿﮟ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﯽ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﮨﯿﮟ،
ﻭﮦ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﻤﻮﮞ ﮐﻮ *” ﻋﺎﻟﻤﯽ ﺗﻨﺎﺯﻋﮯ“* ﭘﮍﮬﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ،
ﭼﻨﺎنچہ ﻭﮦ *ﻣﺴﺌﻠﮧ ﮐﺸﻤﯿﺮ* ﺳﮯ بھی ﺍﭼﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﻭﺍﻗﻒ ﮨﯿﮟ،
ﻭﮦ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﻠﯽ ﺟﻨﺎﺡ ﺍﻭﺭ ﻣﮩﺎﺗﻤﺎ ﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﺗﮭﯿﮟ،
ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ؟
”ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻧﮯ ﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﮐﻮ ﭘﮍﮬﺎ ﮨﮯ“
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ۔
”ﺟﯽ ﮨﺎﮞ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﮐﯽ ﺍٓﭨﻮﺑﺎﺋﯿﻮ ﮔﺮﺍﻓﯽ(سوانعمری) ﺑﮭﯽ ﭘﮍﮬﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺕ ﺳﻤﺎﺟﯽ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﻄﺎﻟﻌﮧ ﺑﮭﯽ ﮐﯿﺎ“
*ﺟﯿﻨﺎ* ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺕ ﺳﻤﺎﺟﯽ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﭘﻮﭼﮭﺎ؟
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ،
ﭘﻮﭖ ﮔﺮﯾﮕﻮﺭﯼ ﺍﻭﻝ ﻧﮯ،
950ﺀ ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺕ ﺧﻮﻓﻨﺎﮎ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﺟﺎﺭﯼ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ،
ﺍﻥ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﺳﺎﺕ ﮔﻨﺎﮦ؟
ﮨﻮﺱ، ﺑﺴﯿﺎﺭ ﺧﻮﺭﯼ، ﻻﻟﭻ، ﮐﺎﮨﻠﯽ، ﺷﺪﯾﺪ ﻏﺼﮧ، ﺣﺴﺪ ﺍﻭﺭﺗﮑﺒﺮ ﮨﻼﮎ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺍﮔﺮ ﺍﻥ ﺳﺎﺕ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﭘﺮ ﻗﺎﺑﻮ ﭘﺎ ﻟﮯ،
ﺗﻮ ﯾﮧ ﺷﺎندﺍﺭ ﺑﮭﺮﭘﻮﺭ ﺍﻭﺭ ﻣﻄﻤﺌﻦ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮔﺰﺍﺭﺗﺎ ﮨﮯ،
ﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﺟﯽ ﻧﮯ ﭘﻮﭖ ﮔﺮﯾﮕﻮﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺕ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﺳﮯ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮨﻮ ﮐﺮ 1925ﺀ ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺕ ﺳﻤﺎﺟﯽ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﺟﺎﺭﯼ ﮐﯽ،
ﺍﻥ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ؟
ﺟﺐ ﺗﮏ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﺍﻥ ﺳﺎﺕ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﭘﺮ ﻗﺎﺑﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﺎﺗﺎ،
ﻭﮦ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺗﮏ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﺘﺎ،
ﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﺟﯽ ﮐﮯ ﺑﻘﻮﻝ ﺍﺻﻮﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺳﯿﺎﺳﺖ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﮯ،
ﮐﺎﻡ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺩﻭﻟﺖ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﮯ،
ﺿﻤﯿﺮ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺧﻮﺷﯽ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﮯ،
ﮐﺮﺩﺍﺭ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻋﻠﻢ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﮯ،
ﺍﺧﻼﻗﯿﺎﺕ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺗﺠﺎﺭﺕ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﮯ،
ﺍﻧﺴﺎﻧﯿﺖ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺳﺎﺋﻨﺲ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﮯ،
ﺍﻭﺭ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﮯ،
ﯾﮧ ﺳﺎﺕ ﺍﺻﻮﻝ ﺑﮭﺎﺭﺕ
ﮐﮯﻟﯿﮯﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﮐﺎ ﺳﻤﺎﺟﯽ ﺍﯾﺠﻨﮉﺍ ﺗﮭﺎ۔
ﻭﮦ ﻣﺴﮑﺮﺍﺋﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﮭﭙﮑﯽ ﺩﯼ۔
ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﭘﻮﭼﮭﺎ؟
”ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﻠﯽ ﺟﻨﺎﺡ ﮐﮯ ﺳﺎﺕ ﺍﺻﻮﻝ ﺑﮭﯽ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﻮ“
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ۔
”ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﭘﺮﯾﮑﭩﯿﮑل ﺑﺎﺍﺻﻮﻝ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺗﮭﮯ"
ﻭﮦ ﻓﺮﻣﻮﺩﺍﺕ ﭘﺮ ﯾﻘﯿﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﺗﮭﮯ،
ﭼﻨﺎنچہ
ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﻗﻮﻡ ﮐﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﺤﺮﯾﺮﯼ ﺍﯾﺠﻨﮉﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﻭﮦ ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺩﯾﮑﮭﺘﯽ ﺭﮨﯿﮟ،
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ؟
ﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﺍﻭﺭ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﻕ ﺗﮭﺎ،
ﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﻓﻼﺳﻔﺮﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﭘﺮﯾﮑﭩﯿﮑﻞ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺗﮭﮯ،
ﻭﮦ ﮐﮩﻨﮯ ﮐﮯ بجاۓ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﯾﻘﯿﻦ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﺗﮭﮯ،
ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﭘﺎﺱ ﺍﻗﻮﺍﻝ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﮐﯽ ﻣﺜﺎﻟﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﯿﮟ۔
ﻣﯿﮟ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ،
ﻭﮦ ﺑﻮﻟﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﻣﺜﺎﻟﯿﮟ ﺳﻨﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﻮﮞ۔
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ؟
ﻣﺜﻼً ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﻧﮯ ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻭﻗﺖ ﮐﯽ ﭘﺎﺑﻨﺪﯼ ﮐﯽ،
ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻗﺎﻧﻮﻥ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻮﮌﺍ،
ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺍﻗﺮﺑﺎﺀ ﭘﺮﻭﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ،
ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺭﺷﻮﺕ ﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﻟﯽ،
ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﺭﺟﺤﺎﻧﺎﺕ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺋﺶ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ،
( ﻭﮦ ﺳﻨﯽ ﺗﮭﮯ، ﻭﮨﺎﺑﯽ ﺗﮭﮯ، ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﺑﺮﯾﻠﻮﯼ، ﻗﺎﺋﺪ ﻧﮯ ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﮐﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎﻥ ﺧﺒﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﻧﮯ ﺩﯼ)
ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻭﻋﺪﮮ ﮐﯽ ﭘﺎﺑﻨﺪﯼ ﮐﯽ،
ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﻤﺠﮭﻮﺗﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻮﮌﺍ،
ﭘﺮﻭﭨﻮﮐﻮﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯿﺎ،
ﺳﺮﮐﺎﺭﯼ ﺭﻗﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﺎﺋﯽ،
ﭨﯿﮑﺲ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﭽﺎﯾﺎ،
ﺍٓﻣﺪﻧﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎﺋﯽ،
ﺍﺻﻮﻟﻮﮞ ﭘﺮ ﺳﻤﺠﮭﻮﺗﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ،
ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﺣﻖ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﺭﺍ،
ﺍﻭﺭ ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺴﯽ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺑﺪﺗﻤﯿﺰﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ۔
ﻭﮦ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯿﮟ ﻭﯾﻞ ﮈﻥ ﺍٓﭖ ﭨﮭﯿﮏ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ،
ﻭﮦ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﺑﮩﺖ ﺷﺎندﺍﺭ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺗﮭﮯ،
ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﺍﻧﺴﭙﺎﺋﺮ ﮨﻮﮞ۔
ﻭﮦ ﺭﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍٓﮨﺴﺘﮧ ﺳﮯ ﺑﻮﻟﯿﮟ؟
”ﻣﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﺍٓﭖ ﺳﮯ ﻣﺰﯾﺪ ﺳﻮﺍﻝ ﭘﻮﭼﮫ ﻟﻮﮞ ﺗﻮ ﺍٓﭖ ﻣﺎﺋﯿﻨﮉ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ“
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ۔
”ﻧﮩﯿﮟ ﺿﺮﻭﺭ ﭘﻮﭼﮭﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺿﺮ ﮨﻮﮞ“
ﻭﮦ ﺑﻮﻟﯿﮟ؟
”ﮐﯿﺎ ﺍٓﭖ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ“
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻓﻮﺭﺍً ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ؟
” ﺩﻝ ﻭ ﺟﺎﻥ ﺳﮯ“
وﮦ ﺑﻮﻟﯿﮟ؟
”ﺍٓﭖ ﭘﮭﺮ ﺑﺘﺎﺋﯿﮯ ﺍٓﭖ ﻣﯿﮟ
ﺍﭘﻨﮯ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﺧﻮﺑﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ“
ﻣﯿﺮﮮ ﻟﯿﮯ ﯾﮧ ﺳﻮﺍﻝ ﻏﯿﺮ ﻣﺘﻮﻗﻊ ﺗﮭﺎ،
ﻣﯿﮟ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ۔
ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺋﯿﮟ ﺑﺎﺋﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻟﮕﺎ،
ﻭﮦ بھانپ ﮔﺌﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍٓﮨﺴﺘﮧ ﺍٓﻭﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺑﻮﻟﯿﮟ۔
”ﺍٓﭖ ﯾﮧ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﮟ ﺍٓﭖ ﺻﺮﻑ ﯾﮧ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ۔
ﺍٓﭖ ﮐﯽ ﻗﻮﻡ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻗﺎﺋﺪ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﺧﻮﺑﯽ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺫﺍﺕ ﮐﺎ ﺣﺼﮧ ﺑﻨﺎﯾﺎ“
ﻣﯿﮟ ﻣﺰﯾﺪ ﺷﺮﻣﻨﺪﮦ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ،
ﻣﯿﺮﮮ ﻣﺎﺗﮭﮯ ﭘﺮ ﭘﺴﯿﻨﮧ ﺍٓ ﮔﯿﺎ،
ﻭﮦ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯿﮟ؟
ﻣﯿﮟ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﯽ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﻢ ﮨﻮﮞ،
ﻣﯿﮟ ﺍﺳﻼﻡ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﺴﭙﺎﺋﺮ ﮨﻮﮞ،
ﻣﯿﮟ ﺍٓﺩﮬﯽ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﺩﯾﮑﮫ ﭼﮑﯽ ﮨﻮﮞ،
ﺍٓﭖ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺩﻭ ﻋﻤﻠﯽ ‏(ﻣﻨﺎﻓﻘﺖ) ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﮨﯿﮟ،
ﺍٓﭖ ﻟﻮﮒ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﻧﺒﯽ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﮨﯿﺮﻭ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﺍٓﭖ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺧﻠﻔﺎﺀ ﺍﻭﺭ ﺻﺤﺎﺑﮧؓ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻞ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﻋﻤﻞ ﮐﯽ ﺑﺎﺭﯼ ﺍٓﺗﯽ ﮨﮯ،
ﺗﻮ ﺍٓﭖ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﯾﮏ ﺧﻮﺑﯽ ﺑﮭﯽ ”ﺍﮈﺍﭘﭧ“ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ،
ﺍٓﭖ ﻣﯿﮟ ﺍٓﭖ ﮐﮯ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻠﺰ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺧﻮﺑﯽ ﻧﻈﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺍٓﺗﯽ۔
ﺍٓﭖ ﻟﻮﮒ ﻗﺎﺋﺪ ﺍﻋﻈﻢ ﺟﯿﺴﯽ ﺷﺨﺼﯿﺎﺕ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺯ ﻋﻤﻞ ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﮨﯿﮟ،
ﺍٓﭖ ﻧﮯ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﮐﻮ ﻧﻮﭦ ﭘﺮ ﭼﮭﺎﭖ ﺩﯾﺎ،
ﺍٓﭖ ﮨﺮ ﻓﻮﺭﻡ ﭘﺮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻋﺰﺕ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺍﻭﺭ ﺍٓﭖ ﺍﻥ ﮐﮯﻟﯿﮯ ﻟﮍﻧﮯ ﻣﺮﻧﮯ ﮐﮯﻟﯿﮯ ﺑﮭﯽ ﺗﯿﺎﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ،
ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﺍﻥ ﺟﯿﺴﺎ ﺑﻨﻨﮯ ﮐﯽ ﺑﺎﺭﯼ ﺍٓﺗﯽ ﮨﮯ،
ﺗﻮ ﺍٓﭖ ﺩﺍﺋﯿﮟ ﺑﺎﺋﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻟﮕﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﭼﻨﺎنچہ
ﻣﯿﺮﺍ ﻣﺸﻮﺭﮦ ﮨﮯ؟
ﺍٓﭖ ﺍﮔﺮ ﺍﺳﻼﻡ ﭘﮭﯿﻼﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﺗﻮ ﺍٓﭖ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ؐ ﺟﯿﺴﯽ ﻋﺎﺩﺗﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﻟﯿﮟ،
ﺍﻭﺭ ﺍٓﭖ ﺍﮔﺮ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﻮ ﺗﺮﻗﯽ ﯾﺎﻓﺘﮧ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﺗﻮ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﮐﮯ ﺍﺻﻮﻟﻮﮞ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾﮟ،
ﺍٓﭖ ﮐﺎ ﻣﻠﮏ ﯾﻮﺭﭖ ﺳﮯ ﺍٓﮔﮯ ﻧﮑﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔
ﻭﮦ ﺭﮐﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻧﺮﻡ ﺍٓﻭﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺑﻮﻟﯿﮟ؟
ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﮨﺮ ﭘﮩﻠﯽ ﮐﻼﺱ ﻣﯿﮟ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﻤﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻠﺰ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﭘﻮﭼﮭﺘﯽ ﮨﻮﮞ،
ﯾﮧ ﺟﺐ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻠﺰ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺘﯽ ﮨﻮﮞ ﺍٓﭖ ﻭﮦ ﺧﻮﺑﯿﺎﮞ ﮔﻨﻮﺍﺋﯿﮟ،
ﺟﻮ ﺍٓﭖ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻠﺰ ﺳﮯ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﮐﯿﮟ،
ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﺮ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺩ ﻋﻤﻞ ﺍٓﭖ ﺟﯿﺴﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ،
ﻣﯿﮟ ﭘﮭﺮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﺗﯽ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺗﮏ ﺍٓﭖ ﮐﮯ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻞ ﮐﻮ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﻧﻮﮞ ﮔﯽ،
ﺟﺐ ﺗﮏ ﺍٓﭖ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﮭﻠﮏ ﻧﻈﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺍٓﺗﯽ،
ﺍٓﭖ ﺍﮔﺮ ﺩﻝ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻠﺰ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻞ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺍٓﭖ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻋﺎﺩﺗﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﻮﻧﯽ ﭼﺎﮨﺌﯿﮟ،
ﻭﺭﻧﮧ ﺍٓﭖ (ﻣﻨﺎﻓﻖ) ﮨﯿﮟ۔
ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﻣﻨﺎﻓﻖ ﮐﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﻣﻄﻤﺌﻦ ﺍﻭﺭ ﺍﭼﮭﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮔﺰﺍﺭﺗﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎ۔*

منقول

11/09/2025

‏ہمارے ملک کے ایک نامور سیاست دان کو آصف علی زرداری نے
‏ کھانے کی دعوت دی‘ یہ دعوت پر پہنچے تو ٹیبل پر درجنوں قسم قسم کے کھانے لگے تھے‘ان کے بقول میں نے اپنی پلیٹ اٹھائی اور مختلف قسم کے کھانے اپنی پلیٹ میں ڈالنے لگا۔ اتنی دیر میں زرداری صاحب کا سیکرٹری آیا اور ان کا کھانا ان کے سامنے رکھ دیا‘ چھوٹی چھوٹی کولیوں میں تھوڑی سی بھنڈی‘ دال‘ ابلے ہوئے چاول اور آدھی چپاتی تھی‘ زرداری صاحب نے چند لقمے لیے اورخانساماں ٹرے اٹھا کر لے گیا‘

‏ میں نے ان سے ان کی سادہ خوراک کے بارے میں پوچھا تو وہ ہنس کر بولے ’’میری خوراک بس بھنڈی اور سادہ چاول تک محدود ہے‘ میں ان کے علاوہ کچھ نہیں کھا سکتا‘‘ میں نے پوچھا ’’کیاآپ گوشت نہیں کھاتے‘‘ وہ مسکرائے اور بولے ’’میں گوشت کھا ہی نہیں سکتا‘‘
‏میں کھانا کھا کر واپس آگیا لیکن آپ یقین کریں میں اس کے بعد جب بھی کھانا کھانے لگتا ہوں تو مجھے زرداری صاحب کی ٹرے یاد آ جاتی ہے اور میں کھانا بھول جاتا ہوں۔

‏ ارشاد احمد حقانی پاکستان کےسینئر صحافی اور کالم نگارتھے‘ روزنامہ جنگ میں کالم لکھتے تھے‘میں نے ان سے لکھنا سیکھا‘ شاہ صاحب نے بتایا میں 1998ء میں ایران جا رہا تھا‘ ارشاد احمد حقانی سے ملاقات ہوئی‘ انہوں نے پوچھا‘ کیا آپ مشہد بھی جائیں گے؟

‏ میں نے عرض کیا ’’جی جاؤں گا‘‘ انہوں نے فرمایا ’’آپ میرے لیے وہاں خصوصی دعا کیجیے گا‘‘میں نے وعدہ کر لیا لیکن اٹھتے ہوئے پوچھا ’’آپ خیریت سے تو ہیں؟‘‘ حقانی صاحب دکھی ہو کر بولے ’’میری بڑی آنت کی موومنٹ رک گئی ہے‘ پاخانہ خارج نہیں ہوتا‘ میں روز ہسپتال جاتا ہوں اور ڈاکٹر مجھے بیڈ پر لٹا کر مشین کے ذریعے میری بڑی آنت سے پاخانہ نکالتے ہیں اور یہ انتہائی تکلیف دہ عمل ہوتا ہے‘‘

‏ شاہ صاحب نے اس کے بعد کانوں کو ہاتھ لگایا‘ توبہ کی اور کہا ’’ہمیں روز اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے‘ ہم اپنے منہ سے کھا بھی سکتے ہیں اور ہمارا کھایا ہوا ہمارے پیٹ سے نکل بھی جاتا ہےورنہ دنیا میں ہزاروں لاکھوں لوگ اپنی مرضی سے کھا سکتے ہیں اور نہ نکال سکتے ہیں‘‘

‏ یہ بات سن کر مجھے بے اختیار چودھری شجاعت حسین یاد آگئے‘ چودھری صاحب خاندانی اور شان دار انسان ہیں‘ میرے ایک دوست چند دن قبل ان کی عیادت کے لیے گئے‘ چودھری صاحب خوش تھے اور بار بار اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کر رہے تھے‘

‏میرے دوست نے صحت کے بارے میں پوچھا تو چودھری صاحب نے جواب دیا ’’میں بہت امپروو کر رہا ہوں‘ میں اب اپنے منہ سے کھا بھی لیتا ہوں اور اپنےپائوں پر کھڑا بھی ہو جاتا ہوں‘‘ دوست نے پوچھا ’’ آپ کی حالت اس سے پہلے کیسی تھی؟‘‘ چودھری صاحب بولے ’’میری ٹانگیں میرا بوجھ نہیں اٹھاتی تھیں اور میرے پیٹ میں ٹیوب لگی ہوئی تھی‘ ڈاکٹر مجھے اس کے ذریعے کھلاتے تھے‘ میں منہ کے ذائقے کو ترس گیا تھا‘ الحمد للہ میں اب تھوڑا تھوڑا کر کے کھا بھی لیتا ہوں اور چل پھر بھی سکتا ہوں‘‘

‏ میں بینک کے ایک مالک کو جانتا ہوں‘ یہ صبح جاگتا ہے تو چار بندے ایک گھنٹہ لگا کر اسے بیڈ سے اٹھنے کے قابل بناتے ہیں‘ یہ اس کے پٹھوں کا مساج کر کے انہیں اس قابل بناتے ہیں کہ یہ اس کے جسم کو حرکت دے سکیں‘ اس کی گاڑی کی سیٹ بھی مساج چیئر ہے‘ یہ سفر کے دوران اسےہلکا ہلکا دباتی رہتی ہے اوران کے دفتر اور گھر دونوں جگہوں پر ایمبولینس ہر وقت تیار کھڑی رہتی ہے‘ آپ دولت اور اثرورسوخ دیکھیں تو آپ رشک پر مجبور ہوجائیں گے اور آپ اگر اس کی حالت دیکھیں تو آپ دو دوگھنٹے توبہ کرتے رہیں‘

‏اسی طرح پاکستان میں ہوٹلز اور موٹلز کے ایک ٹائی کون ہیں‘ صدرالدین ہاشوانی‘ یہ پانچ چھ برسوں سے شدید علیل ہیں‘ ڈاکٹر اورفزیو تھراپسٹ دونوں ہر وقت ان کے ساتھ رہتے ہیں‘ ان کے پرائیویٹ جہاز میں ان کے ساتھ سفر کرتے ہیں‘ فزیو تھراپسٹ دنیا جہاں سے ان کے لیے فزیو تھراپی کی مشینیں تلاش کرتے رہتے ہیں‘ مجھے جرمنی کے شہر باڈن جانے کا اتفاق ہوا‘ یہ مساج اوردیسی غسل کا ٹاؤن ہے‘ شہر میں مساج کے دو دو سو سال پرانے سنٹرہیں اور دنیاجہاں سے امیر لوگ مالش کرانے کے لیے وہاں جاتے ہیں‘ چھ چھ ماہ بکنگ نہیں ملتی ‘ آپ وہاں لوگوں کی حالت دیکھیں تو آپ کی نیند اڑ جائے گی‘

‏مریض کے پروفائل میں دس دس بلین ڈالر کی کمپنی ہوتی ہے لیکن حالت دیکھیں گے تو وہ سیدھا کھڑا ہونے کے قابل بھی نہیں ہوتا‘ہم انسان ایک نس کھچ جانے کے بعد اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کے قابل نہیں رہتے‘ ہم چمچ تک نہیں اٹھا پاتے اور نگلنے کے قابل نہیں رہتے‘ یہ ہماری اصل اوقات ہے۔

‏تو پھر کس بات کا غرور اور فخر
‏توبہ کرتے رہیں معافی مانگتے رہیں
‏اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حضور گڑگڑاتے رہیں
‏اور اس کے سامنے اپنا سر جھکاتے رہیں

‏*فبای آلا ربکما تکذبان*
،‏ ڈاکٹر محمد طارق مسعود کا انتخاب

11/08/2025

I, Jamil ashraf, prohibit Meta Facebook, or Instagram from using my photos or any information I post, for any purpose.
میں، جمیل اشرف، میٹا فیس بک، یا انسٹاگرام کو کسی بھی مقصد کے لیے میری تصاویر یا جو بھی معلومات پوسٹ کرتا ہوں، استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

ریڈیوپاکستان لاہور کےمقبول ترینپروگرام "سات رنگ " کیمیزبان و پروڈیوسر یاسمین طاہر وفات پا گئی ہیںاللہ پاک انکی مغفرت فرم...
19/07/2025

ریڈیوپاکستان لاہور کےمقبول ترین
پروگرام "سات رنگ " کی
میزبان و پروڈیوسر یاسمین طاہر
وفات پا گئی ہیں
اللہ پاک انکی مغفرت فرمائے۔آمین

Shout out to my newest Friends followers! Excited to have you onboard! Ashfaq Shaheen, Zafar Iqbal Ch, Irfan Sadiq, Arsh...
30/04/2025

Shout out to my newest Friends followers! Excited to have you onboard! Ashfaq Shaheen, Zafar Iqbal Ch, Irfan Sadiq, Arshad Ali, Hamid Mukhtar, Naeem Nadir,Amad Shabaz

21/04/2025

پنجاب بھر کے Division کے اضلاع اور تحصیلوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا

ضلع کوٹ ادو اور تحصیل چوک سرور شہید بھی نئے نوٹیفکیشن میں شامل کر دئیے گئے

پاکستان کا صوبہ پنجاب 10 ڈویژنز، 41 اضلاع اور 156 تحصیلوں پر مشتمل ہے

لاہور ڈویژن کے 4 اضلاع، لاہور، قصور ،شیخوپورہ، ننکانہ صاحب کی 22 تحصیلیں ہیں

گوجرانوالہ ڈویژن کے 3 اضلاع گوجرانوالہ ،سیالکوٹ، نارووال کی 11 تحصیلیں ہیں

گجرات ڈویژن کے 4 اضلاع گجرات ،حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین، وزیر آباد کی 12 تحصیلیں ہیں

راولپنڈی ڈویژن 6 اضلاع راولپنڈی، مری ،چکوال ،اٹک ،جہلم ،تلہ گنگ کی 24 تحصیلوں پر مشتمل ہے

ملتان ڈویژن 4 اضلاع ملتان، لودھراں، وہاڑی، خانیوال کی 14 تحصیلوں پر مشتمل ہے

ساہیوال ڈویژن 3 اضلاع ساہیوال، پاکپتن ،اوکاڑہ کی 7 تحصیلوں پر مشتمل ہے

بہاولپور ڈویژن 3 اضلاع بہاولپور ،بہاولنگر، رحیم یار خان کی 15 تحصیلوں پر مشتمل ہے

ڈیرہ غازی خان ڈویژن 6 اضلاع ڈیرہ غازی خان، تونسہ ،راجن پور، لیہ ،مظفرگڑھ، کوٹ ادو کی 16 تحصیلوں پر مشتمل ہے

فیصل آباد ڈویژن 4 اضلاع فیصل آباد ،جھنگ ،چنیوٹ ،ٹوبہ ٹیک سنگھ کی 17 تحصیلوں پر مشتمل ہے

سرگودھا ڈویژن 4 اضلاع سرگودھا ،خوشاب، میانوالی، بھکر کی 18 تحصیلوں پر مشتمل ہے

سب سے زیادہ اضلاع راولپنڈی ڈویژن اور ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں ہیں

سب سے زیادہ تحصیلیں راولپنڈی ڈویژن اور لاہور ڈویژن میں ہیں..

🎉 Just completed level 3 and I'm so excited to continue growing as a creator on Facebook!
19/02/2025

🎉 Just completed level 3 and I'm so excited to continue growing as a creator on Facebook!

19/02/2025

سات قسم کے لوگ جن سے دور رہنا بہتر ہے! ✅🥀
1️⃣ خود غرض لوگ (عربۂ ہاتھ – Wheelbarrow):
یہ وہ لوگ ہیں جو ہمیشہ دوسروں پر بوجھ بنے رہتے ہیں۔
انہیں اپنی بھلائی کے علاوہ کسی چیز کی فکر نہیں ہوتی۔
یہ ایسے ہوتے ہیں کہ جب تم انہیں سنبھال لیتے ہو، تو پھر بھی انہیں آگے دھکیلنے کے لیے مزید محنت کرنی پڑتی ہے۔

🔴 نوٹ: ایسے لوگ تمہاری توانائی، وقت اور وسائل کا ضیاع کرتے ہیں۔

2️⃣ مچھر جیسے لوگ:
یہ لوگ تمہاری زندگی سے اچھائی جذب کرتے ہیں اور اس کے بدلے زہر گھولتے ہیں۔
یہ صرف اپنے فائدے کے لیے تمہارے قریب آتے ہیں، مگر بدلے میں کبھی تمہیں کوئی فائدہ نہیں دیتے۔
یہ ایسے ہوتے ہیں جیسے مچھر، جب تک ان کا مطلب پورا نہ ہو، وہ تمہارے آس پاس رہتے ہیں، اور بعد میں نقصان پہنچا کر چلے جاتے ہیں۔

🔴 نوٹ: یہ لوگ صرف اس وقت تعریف کرتے ہیں جب انہیں تم سے کوئی مطلب ہو، اور بعد میں تمہاری پیٹھ پیچھے برائیاں کرتے ہیں۔

3️⃣ سہارے کے نام پر کنٹرول کرنے والے (Scaffolding):
یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو تمہاری مدد اس نیت سے کرتے ہیں کہ تم پر ہمیشہ اپنی برتری قائم رکھ سکیں۔
یہ چاہتے ہیں کہ تم کبھی ان کے سائے سے باہر نہ نکلو، ہمیشہ ان کے قابو میں رہو۔

💡 نوٹ: سہارا لینا کبھی کبھار فائدہ مند ہو سکتا ہے، لیکن جب سہارا تمہاری ترقی میں رکاوٹ بننے لگے، تو اسے چھوڑ دینا بہتر ہے!

4️⃣ دھوکہ باز اور موقع پرست لوگ (Crocodile – مگرمچھ):
یہ وہ لوگ ہیں جو تمہارے قریب صرف اس لیے آتے ہیں تاکہ تمہاری کمزوریاں جان سکیں، اور بعد میں انہیں تمہارے خلاف استعمال کر سکیں۔
یہ لوگ دھوکہ باز، چغل خور، اور جھوٹے ہوتے ہیں۔

🔴 نوٹ: یہ لوگ پہلے ہمدرد بنتے ہیں، مگر بعد میں تمہیں سب سے زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔

5️⃣ حسد کرنے والے اور منافق لوگ (Chameleons – گرگٹ):
یہ لوگ ہمیشہ تمہاری کامیابی پر جلتے ہیں، اور تمہیں نیچا دکھانے کے چکر میں رہتے ہیں۔
یہ لوگ تمہارے ساتھ چلتے ضرور ہیں، مگر صرف اس لیے کہ وہ تمہیں بغور دیکھ سکیں اور تمہیں گرانے کے لیے سازشیں کر سکیں۔

🔴 نوٹ: حسد کرنے والے دوست تمہاری ترقی کے بجائے تمہاری ناکامیوں پر خوش ہوتے ہیں اور تمہیں نقصان پہنچانے کے لیے موقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔

6️⃣ ناامیدی پھیلانے والے لوگ (Rejectors – مسترد کرنے والے):
یہ لوگ کبھی تمہارے خوابوں اور مقاصد کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔
یہ ہمیشہ تمہیں بتائیں گے کہ تمہاری کوشش بیکار ہے، تم کامیاب نہیں ہو سکتے، اور تمہاری ہر امید کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔

🔴 نوٹ: یہ لوگ نہ خود کوئی خواب رکھتے ہیں، اور نہ ہی کسی کے خواب کو حقیقت بنتے دیکھ سکتے ہیں۔

7️⃣ منفی سوچ رکھنے والے (Garbage Pushers – کچرا پھیلانے والے):
یہ لوگ ہمیشہ منفی سوچ رکھتے ہیں اور دوسروں کو بھی مایوس کرتے ہیں۔
یہ جہاں بھی جاتے ہیں، مایوسی، پریشانی، اور خوف کی خبریں پھیلاتے ہیں۔

🔴 نوٹ: ایسے لوگ ہمیشہ مسائل اور مشکلات کی خبریں لاتے ہیں، مگر کبھی کسی حل پر بات نہیں کرتے۔

10/01/2025

برطانیہ میں 15 سال کی سرد ترین رات ریکارڈ کرنے کے بعد درجہ حرارت -20 سینٹی گریڈ تک گر سکتا ہے
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ جمعہ کی رات موجودہ سردی کی سب سے سرد ترین ہونے کا امکان ہے، جو کہ اب بھی حالات، ہائی پریشر، "بہت زیادہ ہوا اور صاف آسمان نہیں"۔
محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ جمعہ کی رات برطانیہ کے شمالی حصوں میں درجہ حرارت منفی 20 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر سکتا ہے کیونکہ سردی کا موسم جاری ہے۔
یہ2010کے بعد سے جنوری کا سب سے سرد ترین رات کا درجہ حرارت تھا -

21/11/2024

اگر غلط انسانوں کے ساتھ آپ نے اپنی زندگی برباد کرلی ہے... جب آپ کو پتہ چل جائے کہ آپ لوگوں کی ترجیحات میں شامل نہیں ہیں، تو ان سے بالکل گلہ شکوہ نہ کریں...

آپ نے غلط لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کیا ہے، غلط جگہ پر آپ رہ رہے ہیں اور زندگی میں اپنے لیے غلط لوگوں کا انتخاب کیا ہے ۔
تو جان لیجیے کہ آپ کی ان تمام قربانیوں کا مستقبل میں آپ کے لیے کوئی مطلب نہیں ہو گا، کوئی بھی آپ کی قربانیوں کے لیے آپ کا شکریہ ادا نہیں کرے گا اور نہ ہی آپ کے اخلاص کو جاننے کی کوشش کرے گا۔
نہ ہی کوئی آپ کی قربانیوں کا اعتراف کرے گا۔
کسی ایسے شخص سے تعلق رکھنا جس نے آپ کو ایک دن بھی سمجھنے کی کوشش نہ کی ہو وہ آئندہ بھی کبھی آپ کو نہیں سمجھے گا۔
اور لوگوں کی اس بے حسی اور بے رحمی کے باوجود بھی آپ اجنبیوں کے وفادار مخلص دوست بنے رہتے ہیں۔
اپنی زندگی کے بہترین سال کچھ اچھا ہونے کی امید کے انتظار میں گزار دیتے ہیں ... یہ جانتے ہوئے کہ اس کا وقوع پذیر ہونا ناممکن ہے۔

اس کے باوجود آپ خود کو یقین دلاتے رہتے ہیں کہ کل آپ کی تمام خواہشات پوری ہو جائیں گی...
ایک دن آپ اپنے ان تمام فیصلوں کی بھاری قیمت چکائیں گے۔
اور سب کچھ ختم ہوجائے گا -
اگر آپ دیکھ سکتے ہیں کہ آپ کے ان فیصلوں کے نتیجے میں آپ کی ساری زندگی کالی سیاہیوں میں ڈوبی ہوئی ہے۔

اپنے آزاد پروں کو نہ کاٹیں کیونکہ آپ کے پَر اس معاشرے کے معیار کے مطابق تیار کردہ باکس میں فٹ نہیں ہوتے ۔
طبعزاد

19/11/2024

وہ راستے بھی دکھاتا ہے،
وہ اسباب بھی بناتا ہے۔
وہ مان بھی جاتا ہے، وہ معجزے بھی کرتا ہے۔
بس،
ناممکنات کے لمحوں میں بھی دعا مانگتے رہیں
کیونکہ وہ یقین رکھنے والوں کو کبھی خالی واپس نہیں موڑتا۔

12/11/2024

زندگی ایک سفر ہے اور اس سفر میں بہت سے لوگ ملتے ہیں، کچھ لوگ اتنے اچھے ہوتے ہیں کہ ہم انجانے میں ان سے بہت توقعات وابستہ کر لیتے ہیں، سفر میں آنے والے موڑ لاکھ دلکش صحیح وہ منزل نہیں ہوتے عارضی قیام کے بعد سفر کو جاری رکھنا پڑتا ہے راستے کی خوبصورتی کے سحر میں گرفتار ہونے والے تاعمر بھٹکتے ہیں .

زندگی تسلسل کا نام ہے جب تک سانس ہے اسے چلتے رہنا ہے، سو اگر کوئی بہت اچھا شخص اچانک سے بدل جائے تو جان لیں وہ محض آپکے سفر کا ایک پڑاؤ تھا اسکا کردار آپکے کی زندگی کی کہانی میں بس اتنا ہی تھا، آپ کی ذات بہت انمول ہے کوئی آپ سے رابطہ نہ رکھنا چاہے تو اپنا راستہ بدل کر اسکی مشکل آسان کردیں کسی بھی انسان کے لیے خود کو بے مول نہ کریں، لوگوں کے بدلتے رویے اور زندگی میں آنے والے نشیب و فراز ہی ہمیں ایک اعلی انسان بناتے ہیں حالات کیسے بھی ہوں ہمیشہ رب کی رضا میں راضی رہیں آزمائش کی بھٹی میں تپ کر ہی انسان کندن بنتا ہے شرط صرف یہ ہے کسی حال میں رب سے رابطہ نہ ٹوٹے

اگر آپ کو ہر اس شخص کے ذریعے توڑا جاتا ہے جو آپ کو بہت عزیز ہونے لگے تو جان لیں آپ خوش قسمت ہیں کیونکہ اللہ جب کسی دل کو چنتا ہے تو اسے بار بار توڑتا ہے جب بھی دل غیر اللّٰہَ کی محبت میں سرشار ہو اسے اسی شخص کے ہاتھوں توڑا جاتا ہے تاکہ آپ جان لیں کہ اللّٰہَ کی محبت کے سوا ہر محبت کو زوال ہے
کاپیڈ

Dirección

Barcelona

Notificaciones

Sé el primero en enterarse y déjanos enviarle un correo electrónico cuando Jamil Ashraf publique noticias y promociones. Su dirección de correo electrónico no se utilizará para ningún otro fin, y puede darse de baja en cualquier momento.

Destaque

Compartir