معلومات

معلومات Informazioni di contatto, mappa e indicazioni stradali, modulo di contatto, orari di apertura, servizi, valutazioni, foto, video e annunci di معلومات, Agenzia media/stampa, Bolzano.
(745)

معلومات پیج ایک ایسا بہترین پلیٹ فارم ہے جہاں آپ کو معلوماتی مواد کے ساتھ ساتھ حوصلہ افزا اور موٹیویشنل کہانیاں بھی پڑھنے کو ملتی ہیں۔ جہاں معلوماتی حقائق کے ساتھ ساتھ فکر انگیز مواد بھی پیش کیا جاتا ہے۔ معلومات پیج سے جڑیں رہیں اور اس کو فالو کریں https://www.facebook.com/Dilchasp.info

دلچسپ معلومات: زبردست اور حیرت انگیز معلومات پر مبنی اردو پیج ہے۔ اوپر دیئے گئےپیج کے لنک کو ایک دفعہ وزٹ ک

ریں۔ اگر پسند آئے تو ضرور اس پیج کو لائک کریں تاکہ آپ کو اس پیج کی روزانہ دلچسپ اور حیرت انگیز پوسٹ ملتی رہیں۔ شکریہ

اگر آپ ( دلچسپ و عجیب معلومات) پیج کو پسند کرتے ہیں۔ تو اپنی فرینڈ لسٹ کو بھی اس کی دعوت دیں۔
دعوت کا طریقہ۔
نیچےاس لنک پر کلک کر کے دلچسپ معلوما ت کے پیج پر جائیں۔
https://www.facebook.com/Dilchasp.info
اور
Invite Your Friends to Like This Page
پر
Invite
کے بٹن کو دبا کر اپنے فرینڈز کو دعوت دیں۔ شکریہ

21/10/2025
21/10/2025

پاکستان کا جدید ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں روانہ

پاکستان کے خلائی تحقیقی ادارے سپارکو نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ شمال مغربی چین کے جیوچوان لانچ سینٹر سے ملک کا جدید ترین سیٹلائٹ ایچ-ون ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں بھیج دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق، یہ قدم پاکستان کے مختلف شعبوں میں پائیدار ترقی اور بروقت منصوبہ بندی کے لیے ایک اہم پیش رفت ثابت ہوگا۔
یہ سیٹلائٹ چین کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے اور اپنی نوعیت کا پہلا پاکستانی ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نظام نہ صرف مختلف محکموں میں فیصلہ سازی کے طریقوں کو بہتر بنائے گا بلکہ قدرتی آفات کی پیش گوئی اور ان کے تدارک میں بھی مؤثر کردار ادا کرے گا۔
سپارکو کے مطابق، اس سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والا ڈیٹا زرعی زمینوں، مٹی کی کیفیت، آبی ذخائر اور فصلوں کے پیٹرن کی نگرانی کو ایک نئے معیار پر لے جائے گا۔ اس کے ذریعے پاکستان اپنی زرعی پیداوار میں بہتری، موسمیاتی تبدیلیوں کے تجزیے، اور قدرتی آفات کے فوری ردِعمل کی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ کر سکے گا۔
سپارکو کی جنرل منیجر برائے سیٹلائٹ پلاننگ، محترمہ عائشہ ربیعہ احسن نے اس منصوبے کو پاکستان کے خلائی پروگرام میں ایک بڑی تکنیکی کامیابی قرار دیا۔ اُن کے مطابق،
“یہ سیٹلائٹ پاکستان کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس میں وہ جدید خصوصیات شامل ہیں جو عام امیجنگ سیٹلائٹس میں نہیں ملتیں۔ یہ زمین کی نہایت تفصیلی تصاویر لینے کی صلاحیت رکھتا ہے جو مستقبل میں کئی اہم منصوبوں کی بنیاد بنیں گی۔”
________________________________________
براہِ راست ڈیٹا تک پاکستان کی رسائی
ایک عام خیال یہ پایا جاتا تھا کہ پاکستان کو اپنے سیٹلائٹس سے ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے چین پر انحصار کرنا پڑتا ہے، جیسے محکمہ موسمیات چین کے تعاون سے معلومات حاصل کرتا ہے۔
تاہم عائشہ ربیعہ احسن نے واضح کیا کہ یہ تصور درست نہیں۔ ان کے مطابق:
“پاکستان کے پاس اپنی سیٹلائٹ ڈیٹا ریسیونگ اور پروسیسنگ کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔ حال ہی میں لانچ ہونے والے دونوں سیٹلائٹس مکمل طور پر پاکستان کی ملکیت ہیں، اور ان کا ڈیٹا براہِ راست سپارکو میں وصول کیا جاتا ہے۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ ڈیٹا کی براہِ راست دستیابی سے وقت کی بچت ہوتی ہے اور ہنگامی فیصلے، خصوصاً زراعت اور آفات سے نمٹنے کے شعبوں میں، بروقت کیے جا سکتے ہیں۔

21/10/2025

مودی نے کیا پھر تاریخی "کامیابی" کا اعلان
پاکستان میں قہقوں کی گونچ

بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے پیر کے روز ایک نئی تاریخی "کامیابی" کا اعلان کیا ۔ جو شاید صرف ان کے تخیلات میں ہوئی! مودی جی کے مطابق، ’’بھارت کی تینوں افواج کی ایسی زبردست ہم آہنگی تھی کہ پاکستان نے فوراً ہتھیار ڈال دیے‘‘بس اتنا کہنے کی دیر تھی کہ بھارت بھر میں تالیاں اور پاکستان بھر میں قہقہے گونج اٹھے۔ 😆
یہ بات مودی صاحب نے آئی این ایس وکرانت کے ڈیک پر کھڑے ہو کر کہی، جہاں وہ بحری جہاز کے عملے کے ساتھ دیوالی منانے کے ساتھ ساتھ “تاریخ دوبارہ لکھنے” کے موڈ میں تھے۔
وکرانت — جو بھارت کا چوتھا طیارہ بردار بحری جہاز ہے اب مودی کے مطابق صرف جہاز نہیں بلکہ "ڈرانے کی مشین" ہے، جس کے نام سے ہی پاکستان کے چائے کے کپ ہلنے لگتے ہیں۔ ☕💨
مودی جی نے مزید فرمایا:
’’بھارتی بحریہ کے پیدا کردہ خوف، فضائیہ کی غیر معمولی مہارت، بری فوج کی شجاعت اور تینوں افواج کی ہم آہنگی نے پاکستان کو اتنا ڈرا دیا کہ وہ آپریشن سیندور میں ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہو گیا۔‘‘
یعنی سادہ الفاظ میں “جنگ شروع بھی نہیں ہوئی تھی اور ہم جیت بھی گئے!” 🙌
پھر مودی صاحب نے جہاز کی طاقت بیان کرتے ہوئے فرمایا،
’’وکرانت کے نام سے ہی دشمن کے حوصلے پست ہو جاتے ہیں‘‘
شاید اسی لیے آج تک کوئی حقیقی لڑائی میں اسے آزمانے کی ضرورت ہی نہیں پڑی۔ 😜
آخر میں مودی جی نے فخر سے کہا:
’’یہ جہاز لوہے سے بنے ہیں، مگر جب ان پر ہمارے فوجی سوار ہوتے ہیں تو یہ سانس لیتے ہیں۔‘‘
ہو سکتا ہے مودی جی کو لگا ہو کہ وہ کسی بالی وڈ فلم کا ڈائیلاگ بول رہے ہیں، لیکن حاضرین نے واہ واہ کی کیونکہ بھارت میں مودی کے بیانات پر تالیاں بجانا بھی ایک قومی فریضہ سمجھا جاتا ہے۔ 👏
جیسے امریکہ کی پارلیمنٹ میں اسرائیل کے صدر نیتن یاہو کے ہر فقرے پر تالیاں بجانے کا رواج ہے

آپ کیا کہتے ہیں کیا واقعی
مودی جی نے دیوالی کے دن قوم کو تحفہ دیا ۔ یا پھر ایک نئی جھوٹی کہانی، ایک نئی “جیت” کا اعلان کیا، یا پھر وہی پرانی حرکت: مبالغہ آرائی کی نئی انتہا!
اپنے مضحکہ خیز کمنٹ سے اس ڈپریس شدہ قوم کو ہنسانے کی ضرور کوشش کریں شکریہ

تو پھر اللہ کہاں ہے؟؟؟
21/10/2025

تو پھر اللہ کہاں ہے؟؟؟

تو پھر اللہ کہاں ہے؟

ایک دن حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سفر میں تھے۔ راستے میں بھوک لگی تو انہوں نے آس پاس تلاش کیا۔ کہیں بستی نہ ملی، مگر ایک چرواہے کے ساتھ بکریوں کا ریوڑ دکھائی دیا۔ حضرت نے چرواہے سے درخواست کی کہ مجھے ایک بکری کا دودھ دے دو، میں پی لوں گا اور جو قیمت بتاؤ گا ادا کر دوں گا۔
چرواہے نے بتایا کہ یہ بکریاں اس کی ملکیت نہیں، وہ ملازم ہے اور مالک کی اجازت کے بغیر کچھ نہیں کر سکتا۔ حضرت نے ایک آزمائش دینے کا فیصلہ کیا۔ کہا اگر تم چاہو تو میں ایک بکری تمہارے ہاتھ خرید لیتا ہوں، تم پیسے لے لو، اور جب مالک پوچھے تو کہہ دینا کہ بھیڑیا لے گیا۔ اس طرح تم دونوں فائدہ اٹھا لو گے۔
چرواہے نے فوراً جواب دیا: "ابن الملک! اللہ کہاں ہے؟ توپھر اللہ کہاں ہے؟ " اس نے کہا — میں مالک کو دھوکہ دے سکوں گا، مگر اللہ کو کیسے؟ مالکِ کائنات تو دیکھ رہا ہے، اور اُس کے سامنے جھوٹ کیسے بولوں؟ یہ سادہ مگر گہرا جواب ایمان کی حقیقت ہے۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب تک ایسے دل پاک اور راستباز لوگ امت میں موجود ہیں، تب تک یہ امت محفوظ رہے گی۔ وہ لوگوں کا ایمان، تقویٰ اور جواب دہی ہی ہے جو معاشرے میں انصاف اور امن برقرار رکھتی ہے۔
یہ قصہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے — دنیاوی منافع کے لیے سچائی اور تقویٰ کو قربان نہ کرو۔ ایک چھوٹا سا جھوٹ شاید وقتی فائدہ دے، مگر دل کا سکون اور خدا کے سامنے اطمینان بے قیمت ہیں۔
آئیں، اپنے دلوں میں یہ عہد کریں کہ ہم بھی اللہ کے سامنے جواب دہی کو اپنی زندگی کی بنیاد بنائیں گے، انصاف اور ایمانداری کو اپنائیں گے، تاکہ ہمارا معاشرہ روشن، پرامن اور مضبوط بنے۔
یہ واقعہ ہمیں تلقین کرتا ہے — ہمارے معاشرے کی سب سے بڑی طاقت ایمانداری اور اللہ کے سامنے جواب دہی کا احساس ہے۔
اللّہ تعالی ہمیں سچائی اختیار کرنے اور ہر حال میں تقویٰ اختیار رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

باہمت باپ
21/10/2025

باہمت باپ

فریڈ واٹور۔ ایک باہمت باپ کی کہانی

فریڈ واٹور پانچ بچوں کے والد ہیں، جو بوسٹن کالج میں راتوں کو خاکروب کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔
ان کا مقصد صرف ایک تھا اپنے بچوں کو وہ زندگی دینا جس کا وہ خواب دیکھتے تھے۔

یونیورسٹی کی پالیسی کے مطابق، اگر کوئی ملازم وہاں کام کرتا ہے اور اس کے بچے داخلہ حاصل کر لیں، تو انہیں ٹیوشن فیس نہیں دینی پڑتی۔

دو دہائیوں تک، فریڈ نے دن رات محنت کی
اور نتیجہ؟ ان کے پانچوں بچے بوسٹن کالج میں داخل ہوئے، تعلیم حاصل کی، اور کامیابی کے ساتھ گریجویٹ ہوئے۔
یوں فریڈ نے اپنے خاندان کے لیے تقریباً **7 لاکھ ڈالر** کی فیس بچائی — لیکن اس سے بڑھ کر، انہوں نے اپنے بچوں کے لیے **ایک بہتر مستقبل** خریدا۔

یہ کہانی یاد دلاتی ہے کہ قربانی ہمیشہ رنگ لاتی ہے۔
اگر ارادہ سچا ہو تو رات کی تاریکی بھی کامیابی کی روشنی میں بدل جاتی ہے۔

**محنت کبھی ضائع نہیں جاتی — بس ثابت قدم رہنے کی دیر ہے۔**

غیر یقینی کارنامہ
21/10/2025

غیر یقینی کارنامہ

پیشہ ور ریسنگ ڈرائیور ہو-پن ٹنگ نے ایک ناقابلِ یقین کارنامہ سرانجام دیا جب انہوں نے چین کے مشہور مقام "ہیونز گیٹ" تک ایک ریڈ رینج روور گاڑی چڑھائی۔
🚗 تفصیلات کچھ یوں ہیں:
• انہوں نے تیانمن پہاڑ پر موجود 99 خطرناک موڑ اور 999 سیڑھیاں عبور کیں۔
• یہ سیڑھیاں 45 درجے کے زاویے پر انتہائی ڈھلوان تھیں۔
• پورا سفر صرف 22 منٹ اور 41 سیکنڈ میں مکمل کیا گیا۔
• یہ مہم طاقت، مہارت اور حوصلے کا شاندار مظاہرہ تھی۔
یہ کارنامہ نہ صرف گاڑی کی صلاحیتوں کا ثبوت ہے بلکہ انسانی عزم اور مہارت کی ایک مثال بھی ہے۔

کیا آپ کو اس طرح کے مہماتی سفر پسند ہیں؟

جاپان نے ایسے گھر ڈیزائن کیے ہیں جو زلزلے کے دوران ہوا میں اُٹھ جاتے ہیں،تاکہ عمارتوں کو زمین کی حرکت سے ہونے والے نقصان...
20/10/2025

جاپان نے ایسے گھر ڈیزائن کیے ہیں جو زلزلے کے دوران ہوا میں اُٹھ جاتے ہیں،
تاکہ عمارتوں کو زمین کی حرکت سے ہونے والے نقصان سے بچایا جا سکے۔

جاپان ایک جدید زلزلہ تحفظاتی نظام تیار کر رہا ہے جو زلزلے کے جھٹکوں کے دوران پورے گھروں کو ہوا میں اُٹھا سکتا ہے۔
یہ نظام طاقتور ایئر کمپریسرز کے ذریعے گھر کے نیچے ہوا کی ایک مضبوط تہہ بناتا ہے، جس سے عمارت زمین سے چند سینٹی میٹر اوپر اُٹھ جاتی ہے۔
اس طرح زمین کی حرکت سے پیدا ہونے والا جھٹکا گھر تک نہیں پہنچتا، اور عمارت کو ڈھانچاتی نقصان سے بچاتے ہوئے انسانی جانوں اور املاک کا تحفظ کیا جاتا ہے۔

جاپانی انجینئرز اس ٹیکنالوجی کو ان علاقوں میں آزما رہے ہیں جہاں زلزلے اکثر آتے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ مستقبل میں یہ نظام گھروں کی ایک عام حفاظتی خصوصیت بن سکتا ہے،
جس سے قدرتی آفات کے بعد بحالی کے اخراجات کم ہوں گے اور شہری علاقوں میں عمارتوں کی مضبوطی اور پائیداری میں اضافہ ہوگا۔
ٹوکیو اور اوساکا کی یونیورسٹیوں اور انجینئرنگ اداروں میں اس ٹیکنالوجی پر تجربات جاری ہیں،
اور ماہرین کا ہدف ہے کہ آئندہ دس سالوں کے اندر اسے تجارتی سطح پر دستیاب کر دیا جائے۔
#جاپان
#زلزلے

فالو پیج

ڈائیٹلوف پاس کا راز — جو آج تک ایک معمہ ہےhttps://www.facebook.com/photo/?fbid=122144347850956723&set=a.1220992682429567...
20/10/2025

ڈائیٹلوف پاس کا راز — جو آج تک ایک معمہ ہے
https://www.facebook.com/photo/?fbid=122144347850956723&set=a.122099268242956723

ڈائیٹلوف پاس واقعہ — وہ چیخ جو برف میں ہمیشہ کے لیے منجمد ہو گئی

1959ء… سردیوں کا عروج، یورال پہاڑوں کی برفیلی وسعتوں میں ایک ایسی رات آتی ہے جو آج بھی خوف اور تجسس کی علامت ہے۔
نو نوجوان — سات مرد، دو خواتین — سب کے سب ذہین، پرعزم، اور مہم جو۔ ان کی قیادت کر رہا تھا ایگور ڈائیٹلوف، صرف 23 سالہ انجینئرنگ طالب علم۔
ان کا مقصد سادہ تھا: برفانی چوٹی اوٹورٹن (Otorten) تک پہنچنا — لیکن وہاں پہنچنے سے پہلے ہی، کچھ ایسا ہوا جس نے ان سب کو تاریخ کا حصہ بنا دیا۔
1 فروری کی رات، جب برف کے تیز طوفان نے پہاڑوں کو سفید قبرستان میں بدل دیا، کچھ ہوا — کچھ ایسا جو آج تک سمجھ سے باہر ہے۔
اگلی صبح ان کا خیمہ خالی ملا — اندر سے پھٹا ہوا، جیسے وہ خود اپنے ہی ہاتھوں سے چیخیں مار کر باہر نکلے ہوں۔ ان کے جوتے، کپڑے، کھانا، نوٹس سب اندر موجود تھے…

اور باہر؟
برف پر قدموں کے نشانات — اندھیرے جنگل کی سمت جاتے ہوئے۔
26 فروری کو، تلاش کرنے والوں نے دو لاشیں برف میں دفن پائیں۔ وہ درختوں کے نیچے تھے، آگ جلانے کی کوشش میں… مگر ان کے جسموں پر ہائپوتھرمیا کی کوئی علامت نہیں تھی۔
پھر ایک ایک کر کے باقی ملنے لگے —
کچھ کے پسلیاں ٹوٹی ہوئی، ایک کی کھوپڑی چکناچور، اور ایک لڑکی کی زبان غائب۔
مگر حیرت یہ — کسی کے جسم پر کوئی بیرونی زخم نہیں، جیسے ان پر کسی نے نہیں بلکہ کسی غیر مرئی جناتی قوت نے حملہ کیا ہو۔
ان کے کپڑوں پر تابکاری کے آثار ملے، اور ایک گواہ نے آسمان میں ایک نارنجی روشنی کا گولہ دیکھا — جیسے آسمان خود ان کی موت کا حصہ بن گیا ہو۔
فائلز خفیہ کر دی گئیں۔
تحقیقات جلدی ختم کر دی گئیں۔
اور رپورٹ میں بس ایک جملہ لکھا گیا:
"موت کی وجہ — ایک ناقابلِ فہم قدرتی قوت (compelling natural force)"
لیکن کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی…
ان کے آخری کیمرے کی ریل سے چند دھندلی تصویریں برآمد ہوئیں۔ آخری تصویر میں برف کے بیچ ایک سایہ — انسان جیسا مگر کچھ مختلف۔
کچھ نے کہا وہ یَیٹی تھا۔
کچھ نے کہا یہ سوویت یونین کا خفیہ فوجی تجربہ تھا، جہاں کسی تابکار آلے نے انہیں ہلاک کر دیا۔
اور کچھ مانتے ہیں کہ ان کی چیخیں آج بھی ان پہاڑوں کی گونج میں سنی جا سکتی ہیں۔
جدید تحقیق نے ایک نیا نظریہ دیا — کہ ایک rare snow slab avalanche نے انہیں اچانک کیمپ سے بھاگنے پر مجبور کیا۔
مگر سوال یہ ہے: اگر برفانی تودہ تھا، تو تابکاری کہاں سے آئی؟ اور ان کے کپڑوں کے رنگ کیوں بدلے؟
کوئی جواب نہیں۔
آج بھی، ڈائیٹلوف پاس روس کی ان جگہوں میں سے ہے جہاں خاموشی خوف بن جاتی ہے۔
وہ نو روحیں اب بھی وہاں ہیں — برف کے نیچے، وقت کے قید میں — اور رات کے سناٹے میں، جب ہوا برف سے ٹکراتی ہے،
یوں لگتا ہے جیسے کوئی آہستہ سے کہہ رہا ہو: "وقت نے ہمیں بھلا دیا۔ مگر تم ہمیں کھبی نہ بھولنا۔





آپ کیا سوچتے ہیں؟ کمنٹس میں اپنی رائے سے مستفید کریں! 🌨️🕵️‍♂️

ڈائیٹلوف پاس کا راز — جو آج تک ایک معمہ ہے
20/10/2025

ڈائیٹلوف پاس کا راز — جو آج تک ایک معمہ ہے

ڈائیٹلوف پاس واقعہ — وہ چیخ جو برف میں ہمیشہ کے لیے منجمد ہو گئی

1959ء… سردیوں کا عروج، یورال پہاڑوں کی برفیلی وسعتوں میں ایک ایسی رات آتی ہے جو آج بھی خوف اور تجسس کی علامت ہے۔
نو نوجوان — سات مرد، دو خواتین — سب کے سب ذہین، پرعزم، اور مہم جو۔ ان کی قیادت کر رہا تھا ایگور ڈائیٹلوف، صرف 23 سالہ انجینئرنگ طالب علم۔
ان کا مقصد سادہ تھا: برفانی چوٹی اوٹورٹن (Otorten) تک پہنچنا — لیکن وہاں پہنچنے سے پہلے ہی، کچھ ایسا ہوا جس نے ان سب کو تاریخ کا حصہ بنا دیا۔
1 فروری کی رات، جب برف کے تیز طوفان نے پہاڑوں کو سفید قبرستان میں بدل دیا، کچھ ہوا — کچھ ایسا جو آج تک سمجھ سے باہر ہے۔
اگلی صبح ان کا خیمہ خالی ملا — اندر سے پھٹا ہوا، جیسے وہ خود اپنے ہی ہاتھوں سے چیخیں مار کر باہر نکلے ہوں۔ ان کے جوتے، کپڑے، کھانا، نوٹس سب اندر موجود تھے…

اور باہر؟
برف پر قدموں کے نشانات — اندھیرے جنگل کی سمت جاتے ہوئے۔
26 فروری کو، تلاش کرنے والوں نے دو لاشیں برف میں دفن پائیں۔ وہ درختوں کے نیچے تھے، آگ جلانے کی کوشش میں… مگر ان کے جسموں پر ہائپوتھرمیا کی کوئی علامت نہیں تھی۔
پھر ایک ایک کر کے باقی ملنے لگے —
کچھ کے پسلیاں ٹوٹی ہوئی، ایک کی کھوپڑی چکناچور، اور ایک لڑکی کی زبان غائب۔
مگر حیرت یہ — کسی کے جسم پر کوئی بیرونی زخم نہیں، جیسے ان پر کسی نے نہیں بلکہ کسی غیر مرئی جناتی قوت نے حملہ کیا ہو۔
ان کے کپڑوں پر تابکاری کے آثار ملے، اور ایک گواہ نے آسمان میں ایک نارنجی روشنی کا گولہ دیکھا — جیسے آسمان خود ان کی موت کا حصہ بن گیا ہو۔
فائلز خفیہ کر دی گئیں۔
تحقیقات جلدی ختم کر دی گئیں۔
اور رپورٹ میں بس ایک جملہ لکھا گیا:
"موت کی وجہ — ایک ناقابلِ فہم قدرتی قوت (compelling natural force)"
لیکن کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی…
ان کے آخری کیمرے کی ریل سے چند دھندلی تصویریں برآمد ہوئیں۔ آخری تصویر میں برف کے بیچ ایک سایہ — انسان جیسا مگر کچھ مختلف۔
کچھ نے کہا وہ یَیٹی تھا۔
کچھ نے کہا یہ سوویت یونین کا خفیہ فوجی تجربہ تھا، جہاں کسی تابکار آلے نے انہیں ہلاک کر دیا۔
اور کچھ مانتے ہیں کہ ان کی چیخیں آج بھی ان پہاڑوں کی گونج میں سنی جا سکتی ہیں۔
جدید تحقیق نے ایک نیا نظریہ دیا — کہ ایک rare snow slab avalanche نے انہیں اچانک کیمپ سے بھاگنے پر مجبور کیا۔
مگر سوال یہ ہے: اگر برفانی تودہ تھا، تو تابکاری کہاں سے آئی؟ اور ان کے کپڑوں کے رنگ کیوں بدلے؟
کوئی جواب نہیں۔
آج بھی، ڈائیٹلوف پاس روس کی ان جگہوں میں سے ہے جہاں خاموشی خوف بن جاتی ہے۔
وہ نو روحیں اب بھی وہاں ہیں — برف کے نیچے، وقت کے قید میں — اور رات کے سناٹے میں، جب ہوا برف سے ٹکراتی ہے،
یوں لگتا ہے جیسے کوئی آہستہ سے کہہ رہا ہو: "وقت نے ہمیں بھلا دیا۔ مگر تم ہمیں کھبی نہ بھولنا۔





آپ کیا سوچتے ہیں؟ کمنٹس میں اپنی رائے سے مستفید کریں! 🌨️🕵️‍♂️

جہاز حادثہ اور قتل عام
20/10/2025

جہاز حادثہ اور قتل عام

رواندا کا جہاز واقعہ: قتل عام کی شروعات! 😱
6 اپریل 1994ء کی شام، رواندا کی دارالحکومت کیگالی کے قریب، ایک صدارتی جہاز آسمان میں اڑ رہا تھا۔ اس میں روانڈا کے صدر جووینال ہیبیریمана (ہٹو قبیلے سے) اور برونڈی کے صدر سائپرین نتاریامیرا (وہ بھی ہٹو) سوار تھے۔ جہاز کینیڈا سے واپس لوٹ رہا تھا، جہاں انہوں نے امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اچانک... زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایئر میزائلز نے جہاز کو نشانہ بنایا! جہاز کیگالی ایئرپورٹ کے قریب گر کر تباہ ہوگیا، اور دونوں صدر سمیت تمام 12 مسافر ہلاک ہوگئے۔
یہ حادثہ کوئی عام حادثہ نہ تھا – یہ ایک سازش تھی! کون تھا ذمہ دار؟
ہٹو انتہا پسندوں کی تھیوری تھی کہ وہ صدر کو ہٹو-تٹسی امن معاہدے کی مخالفت کی وجہ سے مارنا چاہتے تھے۔
آر پی ایف (تٹسی باغیوں) کی تھیوری یہ تھی کہ: وہ انتقام لینا چاہتے تھے، کیونکہ ہٹوؤں نے برسوں سے تٹسیوں پر ظلم کیا تھا۔
اس واقعے نے فوری طور پر روانڈا میں ہٹوؤں کا قتل عام شروع کردیا – 100 دنوں میں 8 لاکھ سے زائد تٹسی اور اعتدال پسند ہٹو مارے گئے۔ آج تک تحقیقات ادھوری ہیں، فرانس کی جانب سے کی گئی تفتیش میں آر پی ایف کو مورد الزام ٹھہرایا گیا، لیکن روانڈا کی حکومت نے اسے مسترد کردیا۔
کیا یہ واقعہ تاریخ کا سب سے بڑا راز ہے؟ کمنٹس میں بتائیں!

(حوالہ: ویکی پیڈیا، بی بی سی، برٹانیکا)

مچھروں کے لئے چین کی لیزر ٹیکنالوجی
20/10/2025

مچھروں کے لئے چین کی لیزر ٹیکنالوجی

چینی اسٹارٹ اپ Photon Matrix نے ایک جدید لیزر سسٹم تیار کیا ہے جو مچھروں کی شناخت اور خاتمے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ نظام LiDAR ٹیکنالوجی کی مدد سے فضا میں اُڑتے ہوئے مچھروں کو پہچان کر نشانہ بناتا اور فوراً ختم کر دیتا ہے۔ یہ آلہ مچھروں کے پر مارنے کے انداز (wing patterns) کو شناخت کرکے نہایت درستگی سے ہدف بناتا ہے اور فی سیکنڈ 30 مچھروں تک کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ لیزر ٹیکنالوجی انسانوں اور پالتو جانوروں کے لیے مکمل طور پر محفوظ ہے، جس سے یہ مچھر سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے خلاف ایک اہم پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق، اس طرح کے لیزر سسٹمز مستقبل میں کیمیائی اسپرے یا ریپلینٹس کے استعمال میں کمی لا سکتے ہیں اور ڈینگی، ملیریا جیسی بیماریوں پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، خاص طور پر اُن علاقوں میں جہاں مچھر کثرت سے پائے جاتے ہیں۔

18/10/2025

بانو قدسیہ کا ایک حقیقت افروز مضمون
مرد ہوس کا پجاری؟

جب عورت دنیا سے رخصت ہوتی ہے تو اس کے جنازے کو کندھا دینے والا مرد ہی ہوتا ہے۔ قبر میں اتارنے والا بھی وہی ہوتا ہے۔ پیدائش کے وقت اسی مرد کی اذان اس کے کانوں میں گونجتی ہے۔ وہی باپ بن کر اسے اپنے سینے سے لگاتا ہے، بھائی بن کر اس کی حفاظت کا ذمہ اٹھاتا ہے، شوہر کے روپ میں محبت اور سکون عطا کرتا ہے، اور بیٹے کے طور پر اسی کے قدموں میں جنت تلاش کرتا ہے۔
کیا یہ واقعی ہوس پرست ہے؟ ہاں، اگر اسے ہوس کہا جائے تو یہی ہوس کبھی ماں حاجرہؑ کی یاد میں صفا و مروہ کے درمیان دوڑ لگا دیتی ہے، کبھی اسی عورت کی فریاد پر سندھ تک لے آتی ہے، کبھی اسی کی خاطر اندلس کی سرزمین فتح کراتی ہے۔ اسی جذبے کے زیرِ اثر ہزاروں مرد عورت کی عزت کی حفاظت میں اپنی جانیں نچھاور کر دیتے ہیں۔ اگر یہی ہوس ہے تو یقیناً مرد "ہوس کا پجاری" ہے۔

لیکن جب حوا کی بیٹی خود کو عریاں لباس میں پیش کرتی ہے، تنگ پوشاک اور بے باک انداز سے مرد کے ہوش اڑا دیتی ہے، تو پھر یہ مرد واقعی خواہش کا غلام بن جاتا ہے۔ اور کیوں نہ بنے؟
کھلا گوشت تو ہمیشہ درندوں کو متوجہ کرتا ہے۔

جب کوئی عورت اپنے دلکش لباس اور انداز سے باہر نکل کر دوسروں کے ایمان کو آزمانے لگے، اور اگر کوئی اسے روکنے کی کوشش کرے، تو فوراً اسے تنگ نظر، قدامت پسند یا پتھر کے زمانے کا انسان قرار دے دیا جاتا ہے۔ مگر سچ یہ ہے کہ گوشت کی حفاظت کے لیے درندوں کے منہ نہیں سیتے جاتے، بلکہ گوشت کو ڈھانپا جاتا ہے۔

جب ستر ہزار روپے کا موبائل ہاتھ میں ہو، چست قمیض اور پھٹی جینز زیبِ تن ہو، ساڑھے چار ہزار کا میک اپ چہرے پر سجا ہو، بال شانوں پر بکھرے ہوں اور بڑے چشمے کے پیچھے مصنوعی نزاكت چھپی ہو — پھر اگر وہی لڑکی بازاروں میں مردوں کی نظریں اپنی طرف متوجہ کرے اور شکایت کرے کہ اسے گھورا گیا، تو یہ فریاد بے معنی لگتی ہے۔ ایسی عورتوں کو چاہیے کہ وہ مغرب جا کر دیکھیں کہ وہاں ان کے "حقوق" کس حد تک محدود ہیں — عزت وہاں صرف بستر تک سمٹ چکی ہے۔

"سنبھال اے بنتِ حوا اپنے ناز و انداز کو،
ہم نے بازاروں میں حسن کو نیلام ہوتے دیکھا ہے۔"

مرد — قربانی، ضبط، اور احساس کا دوسرا نام

میں نے مرد کی بے بسی کو پہلی بار اس وقت محسوس کیا جب میرے والد کینسر سے نبردآزما تھے۔ ان کی اپنی تکلیف سے زیادہ فکر اس بات کی تھی کہ جو کچھ زندگی بھر جمع کیا، وہ بیماری کی نذر ہو رہا ہے، اور ان کے بعد ان کے بچوں کا کیا بنے گا۔

میں نے مرد کی قربانی تب دیکھی جب ایک دن بازار میں عید کی خریداری کے دوران ایک خاندان کو دیکھا۔ ان کے ہاتھوں میں بیگز کا ڈھیر تھا۔ بیوی نے شوہر سے کہا، “میری اور بچوں کی خریداری مکمل ہوگئی، آپ بھی کوئی نیا کرتا یا چپل لے لیں۔”
اس نے مسکرا کر جواب دیا، “ضرورت نہیں، پچھلے سال والی ابھی نئی ہی ہے۔ تم سب کچھ آج ہی لے لو، بعد میں رش میں اکیلی آنا مشکل ہوگا۔”

میں نے مرد کا ایثار تب دیکھا جب وہ اپنے گھر کے لیے سامان لایا تو ماں اور بہن کے لیے بھی تحفے لے آیا۔ میں نے مرد کی حفاظت تب دیکھی جب سڑک پار کرتے ہوئے اس نے اپنے اہلِ خانہ کو پیچھے کرتے ہوئے خود کو ٹریفک کے سامنے رکھا۔

اور میں نے مرد کا ضبط اس وقت محسوس کیا جب اس کی بیٹی ناکام ازدواجی زندگی کے بعد باپ کے گھر لوٹی۔ اس نے غم چھپاتے ہوئے بیٹی کو سینے سے لگایا اور کہا، “فکر نہ کر، ابھی میں زندہ ہوں۔”
مگر اس کے کانپتے ہوئے ہاتھ، سرخ آنکھیں اور لرزتی آواز بتا رہی تھیں کہ وہ اندر سے ٹوٹ چکا ہے۔ شاید رونا چاہتا تھا، مگر سماج کے اس جملے نے — “مرد کبھی نہیں روتا” — اسے آنسو بہانے نہیں دیتے۔

(بانو قدسیہ)

Indirizzo

Bolzano

Sito Web

Notifiche

Lasciando la tua email puoi essere il primo a sapere quando معلومات pubblica notizie e promozioni. Il tuo indirizzo email non verrà utilizzato per nessun altro scopo e potrai annullare l'iscrizione in qualsiasi momento.

Contatta L'azienda

Invia un messaggio a معلومات:

Condividi