Shahzad Idrees

Shahzad Idrees I am a content creator who makes videos and blogs on different subjects. I try to make content that can change or influence a common person's life.

My aim is to bring positive changes or teach things.Please like and follow my page for up-to date content.

اگر آپ کی ماہانہ آمدن 1 لاکھ 30 ہزار پاکستانی روپے ہے، تو پاکستان، برطانیہ اور امریکہ میں زندگی کا نقشہ زمین اور آسمان ک...
29/11/2025

اگر آپ کی ماہانہ آمدن 1 لاکھ 30 ہزار پاکستانی روپے ہے، تو پاکستان، برطانیہ اور امریکہ میں زندگی کا نقشہ زمین اور آسمان کے فرق جیسا ہوگا۔

29/11/2025

*السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ*

*ایک تاجر کے قلم سے ✒️*

*بیٹی کے نصیب کا اختیار ماں کے ہاتھ میں ھے…*

اللہ نے بیٹی کی قسمت کے دروازوں کی چابی اس کی ماں کی زبان، نیت اور دعا میں رکھ دی ھے۔

*آئیے… دل سے ایک بات سمجھیں:*

ہم روزمرہ میں اپنی بیٹیوں کو سمجھانے کے لیے کچھ جملے بول دیتے ہیں جو ہمیں معمولی لگتے ہیں، مگر اللہ کے نظام میں وہ معمولی نہیں ہوتے:

❌ "ماں کے گھر جیسی عیش ھے، وہی کر لو… آگے جا کر تو مشکل ھی ملنی ھے۔"
❌ "ساس ملی تو پتہ چلے گا…"
❌ "شوہر کی اصل شکل تو شادی کے بعد ہی سامنے آتی ھے…"

ایسے جملوں میں ڈر بھی ہوتا ھے، بدگمانی بھی، اور منفی سوچ بھی۔

ہم سمجھتے ہیں ہم بیٹی کو حقیقت بتا رہے ہیں…
مگر حقیقت میں ہم اس کے نصیب پر اپنے الفاظ سے دھبے لگا دیتے ھیں۔

*اللہ قرآن میں بھی کہتا ہے: نیک گمان کرو۔*

اور اہلِ دل کہتے ھیں:
دن کے 24 گھنٹوں میں ایک لمحہ ایسا ضرور آتا ھے جب انسان کے منہ سے نکلا ہوا لفظ قبولیت پا لیتا ھے۔
اب سوچیں… اگر اس لمحے ماں اپنی بیٹی کے لیے ڈر اور مایوسی کے الفاظ نکال دے تو پھر اس کا کیا اثر ہوگا؟

مجھے یہ بات میری خالہ جی نے سمجھائی تھی۔
اور یقین مانیں، انہوں نے صرف کہا نہیں… عمل کیا۔
ان کی چاروں بیٹیاں، ان کے گھر، ان کے شوہر، ان کا رزق — سب اللہ نے بے مثال عطا کیا۔
کیوں؟
کیونکہ انہوں نے ہمیشہ اپنی زبان سے دعا، نرمی اور اچھا گمان نکالا۔

*یاد رکھیں:*

✔ ماں کی زبان بیٹی کی قسمت کی لکیر بن جاتی ھے۔

اگر ماں بیٹی کو سکھاتے ہوئے کہے:

🌸 "میری بچی، جہاں جائے گی خوشی پائے گی۔"
🌸 "لوگ تم سے محبت کریں گے۔"
🌸 "ساس ماں جیسی ملے گی۔"
🌸 "شوہر سایہ بنے گا۔"

تو رب ان الفاظ سے بیٹی کے لیے راستے کھول دیتا ھے۔

*اور ایک اور بڑی بات:*

کسی بھی کام کی شروعات منفی سوچ سے نہ کریں۔

❌ "پتہ نہیں کام ہوگا بھی یا نہیں…"
❌ "راستہ ٹھیک ہوگا یا نہیں…"

ایسے الفاظ رکاوٹیں بن جاتے ھیں۔

*گھر سے کوئی نکلے تو کہیے:*

✅ "اللہ تیرے قدم آسان کرے۔"
✅ "کام میں برکت دے۔"
✅ "اچھے لوگ ملائے۔"
✅ "ہر مشکل کو نرمی میں بدل دے۔"

یہی وہ دعائیں ہیں جو گھروں میں خوشی بھی لاتیں ہیں، رزق بڑھاتیں ہیں، اور نصیب سنوار دیتی ہیں۔

اللہ ہماری زبانوں کو خیر میں لگا دے،
اور ہماری بیٹیوں اور بیٹوں کے نصیب روشن کر دے۔
آمین
*دعاؤں میں ہمیشہ یاد رکھیں*

گوگل کے سی ای او نے اعلان کیا تھا کہ 2025 کے آخر میں Gemini 3.0 لانچ کیا جائے گا تو قوی امکانات تھے کہ یہ نومبر میں ریلی...
19/11/2025

گوگل کے سی ای او نے اعلان کیا تھا کہ 2025 کے آخر میں Gemini 3.0 لانچ کیا جائے گا تو قوی امکانات تھے کہ یہ نومبر میں ریلیز ہو گا۔ ابھی 12 نومبر کو OpenAI نے Gemini کی ریلیز سے پہلے ہی ChatGPT 5.1 ریلیز کر دیا اور پھر بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کیلئے کل ہی یعنی 17 نومبر کو ایلن مسک کی کمپنی xAI نے Grok 4.1 لانچ کر دیا ہے۔ صاف نظر آ رہا ہے کہ یہ کمپنیاں گوگل کے آنے والے ماڈل کو لے کر پینک میں ہیں اور Gemini 3.0 کی ریلیز سے پہلے اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔ اُنکا خوفزدہ ہونا بنتا بھی ہے کیونکہ سامنے گوگل جیسا 'Beast' کھڑا ہے اور Gemini 3.0 کی جتنی تفصیلات لیک ہوئی ہیں اس سے واضح پتہ چل رہا ہے کہ یہ تمام اے آئی ماڈلز کو 'Irrelevant' کر کے بونا بنا دے گا۔

اندازہ کریں کہ گوگل نے مارچ میں Gemini 2.5 ریلیز کیا تھا اور اب آٹھ مہینے گزرنے کے بعد اگلا ماڈل لا رہا ہے۔ جبکہ ان آٹھ مہینوں میں xAI نے 4 ماڈلز (Grok 4, Grok Code Fast 1, Grok 4 Fast, Grok 4.1)، OpenAI نے 2 (GPT-5, GPT-5.1) اور Anthropic نے 3 ماڈلز (Claude Sonnet 4, Claude Opus 4.1, Claude Sonnet 4.5) ریلیز کیے ہیں۔ اتنے ماڈلز ریلیز کرنے کے بعد بھی یہ سب سہمے بیٹھے ہیں اور Gemini 3.0 سے پہلے اپنے آخری پتے بھی پھینک چکے ہیں لیکن اسکے باوجود ہائپ اس وقت Gemini 3.0 کی ہے۔

اصل میں گوگل کے پاس بے انتہا ریسورسز اور Computing Power ہے اور اس وقت گوگل پوری طاقت کے ساتھ اے آئی انڈسٹری کو لیڈ کرنے کی تیاریوں میں ہے۔ اگر آپ گوگل اے آئی لیب کی ویب سائٹ پر جا کر انکے آنے والے پراجیکٹس دیکھیں تو آپ دنگ رہ جائیں گے کہ گوگل مستقبل میں کسی بھی دوسری اے آئی کمپنی کو اپنے قریب بھی بھٹکنے نہیں دے گا۔

سب سے بڑھ کر گوگل کے پاس Deepmind جیسا ہیرا ہے۔ یہ کوئی آج کی کمپنی نہیں یہی وہ ڈیپ مائنڈ تھی جس نے 2016 میں AlphaGo بنا کر دنیا کو حیران کر دیا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب ChatGPT کا کوئی وجود بھی نہیں تھا۔ AlphaGo نے 'Go' جیسے پیچیدہ کھیل میں عالمی چیمپیئن 'لی سیڈول' کو شکست دی تھی۔ یہ ایک ایسا کھیل تھا جسے شطرنج سے کہیں زیادہ انسانی 'وجدان' کا کھیل سمجھا جاتا تھا۔ انکا اصل کارنامہ AlphaFold ہے۔ یاد رہے سائنسدان پچھلے 70-80 سالوں سے پروٹینز کا سٹرکچر معلوم کرنے میں لگے تھے اور بمشکل پونے دو لاکھ پروٹینز ہی 'ان فولڈ' کر پائے تھے۔ ایک ایک پروٹین کا سٹرکچر معلوم کرنے میں کئی سال اور ہزاروں لاکھوں ڈالر خرچ ہوتے تھے۔ ڈیپ مائنڈ نے AlphaFold بنا کر چند دنوں میں 200 ملین (20 کروڑ) سے زائد پروٹینز کا سٹرکچر ان فولڈ کر کے پبلک کر دیا (ہر کسی کیلئے یہ ڈیٹا مفت دستیاب ہے)۔ یعنی وہ کام جو انسان اگلے ہزاروں سال میں بھی نہیں کر سکتے تھے۔ یہ اس لیے انقلاب ہے کیونکہ ایک پروٹین کی 'شکل' ہی اسکا 'کام' طے کرتی ہے۔ اسی ماڈل کی بدولت کورونا وائرس کے پروٹین کو سمجھ کر ویکسین کی تیاری تیز ہوئی۔ لیکن یہ تو صرف ٹریلر تھا۔ اسی بنیاد پر آج ملیریا کی ویکسین، پلاسٹک کھانے والے انزائمز اور کینسر کے نئے علاج پر کام ہو رہا ہے۔ اور وہ یہاں رکے نہیں ہیں ابھی حال ہی میں انہوں نے AlphaFold 3 لانچ کیا ہے جو صرف پروٹینز کو نہیں بلکہ یہ بھی ماڈل کرتا ہے کہ پروٹینز آپکے DNA، RNA اور خود ادویات کے مالیکیولز کے ساتھ کیسے جڑیں گے۔ آسان لفظوں میں یہ دوائیاں 'اندازے' سے بنانے کے بجائے انہیں ایٹمی سطح پر 'ڈیزائن' کرنے کا عمل ہے جو میڈیکل سائنس کو دہائیوں آگے لے جائے گا۔ اسکے ساتھ ہی انہوں نے AlphaMissense جیسا ماڈل جاری کیا جو 70 ملین سے زیادہ جینیٹک میوٹیشنز کا تجزیہ کر کے بتا سکتا ہے کہ کون سی تبدیلی بیماری کا باعث بنے گی اور کون سی بے ضرر ہے۔ یعنی یہ ماڈل دیکھتے ہی بتا دے گا کہ آپکے جینز میں موجود کوئی خرابی کینسر بنائے گی یا نہیں۔

گوگل کے پاس دو سپر ٹیمیں تھیں ایک 'ڈیپ مائنڈ' (AlphaFold والی) اور دوسری Google Brain۔ اب یہ 'گوگل برین' کون ہے؟ یہ وہ ٹیم ہے جس نے 2017 میں 'Transformer' آرکیٹیکچر ایجاد کیا تھا۔ جی وہی 'T' جو 'GPT' (Generative Pre-trained Transformer) میں آتا ہے۔ یعنی وہ ٹیکنالوجی جس پر آج ChatGP'T'، Grok اور دنیا کا ہر بڑا اے آئی ماڈل چل رہا ہے وہ گوگل کی ایجاد ہے۔ پچھلے سالوں میں گوگل نے ان دونوں ٹیموں یعنی 'Transformer' کے بنانے والے (گوگل برین) اور 'AlphaFold' کے جینیئس (ڈیپ مائنڈ) کو ایک ساتھ مَرج کر کے 'Google DeepMind' نامی ایک سُپر لیب بنا دی۔ اور Gemini اسی سُپر-ٹیم کا پہلا اور سب سے بڑا پراجیکٹ ہے جسے خود ڈیپ مائنڈ کا بانی (Demis Hassabis) لیڈ کر رہا ہے۔ اب آپ خود سوچیں جو کمپنیاں صرف گوگل کی ایجاد کی ہوئی ٹیکنالوجی (Transformer) استعمال کر رہی ہیں وہ خود اس ٹیکنالوجی کے بنانے والے اور 'AlphaFold' بنانے والوں کے اکٹھے شاہکار کا مقابلہ کیسے کریں گی؟
اسی لیے سب کی نظریں جمی ہیں اور ہو سکتا ہے آج 18 نومبر کو ہی گوگل Gemini 3.0 ریلیز کر دے ورنہ اسی ہفتے اسکی آمد یقینی نظر آ رہی ہے تو stay tuned

آپ نے امریکی ٹرک دیکھے ہیں.؟ انکا لمبا سا بونٹ آگے باہر کو نکلا ہوتا ہے. اسی کے نیچے اسکا بھاری انجن ہوتا ہے. ڈرائیور ان...
18/11/2025

آپ نے امریکی ٹرک دیکھے ہیں.؟ انکا لمبا سا بونٹ آگے باہر کو نکلا ہوتا ہے. اسی کے نیچے اسکا بھاری انجن ہوتا ہے. ڈرائیور انجن کے پیچھے بیٹھا ہوتا ہے اور ڈرائیور کے پیچھے اسکا کیبن ہوتا ہے جس میں سڑک پر چلنے رہنے کی ساری سہولیات دستیاب ہوتی ہیں.

اس کے بعد ہی ٹرک کا وہ حصہ شروع ہوتا ہے جو لوڈنگ کیلئے استعمال ہوتا ہے. یورپی ٹرک لیکن ایسے نہیں ہوتے. ان میں سامنے بونٹ نہیں ہوتا. ڈرائیور انجن کے اوپر ہی بیٹھا ہوتا ہے. پیچھے کیبن بھی چھوٹا اور بنیادی ضروریات والا ہی ہوتا ہے. دونوں ڈیزائن میں فرق اپنی مقامی ضرورت اور ماحول کی وجہ سے ہے.

امریکہ میں زمین کی کوئی کمی نہیں. سڑکیں بڑی چوڑی اور فاصلے طویل ہیں. یورپ جبکہ گنجان آباد ہے. اس میں ٹرک کا ہر اضافی انچ اس کی آبادیوں میں چلنے موڑنے ریورس کرنے میں فرق ڈالتا ہے. اس لئے دونوں اپنی اپنی مقامی ضرورت پر ڈیزائن بناتے اور استعمال کرتے ہیں.

ہمارے ہاں دونوں اقسام ہیں. کیونکہ ہم خود کچھ نہیں بناتے بس جہاں سے جو مل گیا اٹھا کر لے آتے ہیں. ہم اپنی مقامی ضرورت نہیں بلکہ یورپ امریکہ کے پیچھے چلتے ہیں. مثلاً وہاں بلند عمارتوں کے سامنے شیشے لگائے جاتے ہیں. تو ہم بھی تجارتی و دفاتر کی عمارتوں کا فرنٹ شیشے کا بنا لیتے ہیں.

ہم یہ نہیں سوچتے وہاں کا موسم ان شیشوں کیلئے موزوں جبکہ ہمارا نہیں. ہمیں طویل گرمیوں میں پھر لگاتار اے سی چلانے ہوتے ہیں. یورپ امریکہ کے باتھ روم میں فلش سسٹم ہے تو ہم نے بھی لوٹا نکال دیا. حالانکہ ان کو پانی کی کمی نہیں جبکہ ہم پانی کی کمیابی کا شکار ہیں.

ہم نے ان کی طرح کریڈٹ سسٹم و کارڈ چلا دیا لیکن ان کی کریڈٹ کے پیچھے ایک مضبوط معیشت ہے جبکہ ہم قرضوں کے جال میں پھنس جاتے ہیں. ہم اس تقلید میں اتنا آگے نکل چکے ہیں کہ ہمارے سکول تعلیم کا نظام اگر یورپین یا امریکن نہ ہو تو ہمیں تسلی و یقین ہی نہیں ملتا. منہ بگاڑ بگاڑ کر انگریزی بولتے ہم نہیں مانتے کہ یہ نظام ہمارے لئے ڈیزائن نہیں ہے.

ترقی کرنے کیلئے پہلے اپنی زبان اپنی تعلیم اپنے کلچر کو پروان چڑھانا ہوتا ہے. ہماری مقامی ضروریات کیا ہیں.؟ اس کیلئے کیا موزوں؟ یہی ہمارا لین دین طے کرے تب ہی اس ذہنی غلامی کا خاتمہ ممکن ہے. ورنہ بیشک آپ فراری امپورٹ کر لیں لیکن ان سڑکوں پر آپ اسے چلا نہ پائیں گے.

18/11/2025

پرانے زمانے میں چور دیہاتوں میں ایک طریقہ واردات استعمال کرتے تھے جسے سنڑھ (سًندھ) لگانا کہتے تھے. خاموشی اور نہایت چالاکی سے کی جانے والی واردات تھی۔ غمی خوشی کے موقع پر گھر کی ماسی، جو روزمرہ کے کاموں میں اندر تک رسائی رکھتی تھی، جہیز کے زیورات ٹرنک، پیٹی، صندوق اور کمروں کی ترتیب کو اپنے ذہن میں محفوظ کرتی، اکثر تو وہ ایسی سہولت کاری کرتی کہ گھر والوں کو باقاعدہ مشورے تک دیتی کہ فلاں صندوق کو فلاں جگہ رکھ دیں اور وہ وزن اٹھانے یا ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے میں معاونت کرتی.
پھر وہ کمرے کے اندر چاروں اطراف قدموں سے ناپ لیتی اور وہ دیوار جہاں طاقچے بنے ہوتے جس میں دیا یا لالٹین یا کچھ اور سامان رکھتے تھے اس کو اچھی طرح ذہن میں محفوظ کرتی، اور موقع پاکر اسی دیوار کی بیرونی جانب کوئلے سے ایک نشان بنا جاتی عام لوگوں کے لیے بظاہر معمولی سا، مگر چوروں کے لیے پورا پورا نقشہ۔۔۔۔
سخت گرمیوں میں جب لوگ صحن اور چھت پر سوتے تھے، یا پھر جاڑے کی یخ بستہ راتوں میں لحافوں میں دبکے ہوئے ہوتے تھے تو چور اسی نشان زدہ دیوار سے اینٹیں نکالتے، آواز دبانے کے لیے گیلی بوری وغیرہ کا استعمال کرتے اور ایک اتنا بڑا سوراخ بنا لیتے کہ سامان گھر سے چپ چپیتے باہر نکال لیتے۔ صبح ہر چیز ویسی ہی ہوتی سوائے اس دیوار کے شگاف کے جسے سنڑھ کہتے اور اس کے پار کھلے ہوئے صندوق، بکھرا ہوا سامان اور خالی پیٹی کے.

اصل واردات یہی تھی، اور یہی واردات آج بھی جاری ہے۔ اب لوگ دیواروں میں شگاف ڈال کر سنڑھ نہیں لگاتے، بس وہ جگہ ڈھونڈ لیتے ہیں جہاں آپ کی ذات میں طاقچہ یا درز و دراڑ ہو، چاہے یہ طاقچہ مہربانی کا ہو یا کمزور لمحے کی دراڑ ، مثلاً آپ کی کوئی کمی یا خامی ، کوئی بھولی بسری خواہش، کوئی ادھورا خواب، جو آپ کسی کو محرم راز جان کر اس کے سامنے دل کا بوجھ ہلکا کرتے ہیں اور پھر ایک دن معمولی سا طنزیہ یا ذومعنی جملہ، زہریلی مسکراہٹ، ایک بدلتا رویہ، یا کوئی خاموش وار آپ کے اندر ایک ایسی ہی سنڑھ لگا دیتا ہے جس سے آپ کا سکون، آپ کی نیند، آپ کا بھروسہ سب چوری ہوجاتے ہیں، آپ کی انتہائی نجی باتیں چوراہوں میں پہنچ جاتی ہیں، اس وقت آپ باہر سے سب اچھا ہے دکھائی دینے کی کوشش ضرور کرتے ہے، مگر اندر ایک ایسا شگاف رہ جاتا ہے جس کے سامنے حیران کھڑے پوچھتے ہیں:
یہ کب ہوا؟ کیسے ہوا؟ کیونکر ہوا؟

توقیر بُھملہ

نیدرلینڈز کے بارے میں ہر بار پڑھ پڑھ کر حیران ہوتا تھا کہ یہ پھول بیچ کر پانچ ارب ڈالر کما رہے ہیں وہیں آج پتا چلا یہ کھ...
15/11/2025

نیدرلینڈز کے بارے میں ہر بار پڑھ پڑھ کر حیران ہوتا تھا کہ یہ پھول بیچ کر پانچ ارب ڈالر کما رہے ہیں وہیں آج پتا چلا یہ کھمبیاں بیچ کر بھی اتنے ہی کما رہے ہیں اور ان کی ٹوٹل سالانہ ایکسپورٹس 722.29 ارب ڈالرز کی ہیں۔

مگر آج اس راز سے پردہ فاش ہوا۔

اس وقت نیدرلینڈز کی کوئی بھی یونیورسٹی عالمی رینکنگ میں 300 نمبر سے نیچے نہیں ہے۔ چھوٹے سے ملک میں ٹوٹل 13 یونیورسٹیاں ہیں اور 13 کی 13 رینکنگ میں ہمارے ملک میں موجود سب یونیورسٹیوں سے آگے ہیں۔ اب یہ پھول بیچ کر بھی اربوں نا کمائیں تو نا ممکن سی بات ہے۔

لفظوں کو برتنے کا سلیقہ کوئی کوئی جانتا ہے ، مگر ان کو آتا تھا ایک عہد ، ایک ادارہ ، لکھنوی تہذیب کے میٹھے پانی کا چشمہر...
10/11/2025

لفظوں کو برتنے کا سلیقہ کوئی کوئی جانتا ہے ، مگر ان کو آتا تھا
ایک عہد ، ایک ادارہ ، لکھنوی تہذیب کے میٹھے پانی کا چشمہ
رخصت ہوا ۔۔ لیکن یہ بہت سے ذہنوں کو سیراب کرگیا ۔ ان کو سُنا اور بار بار سنا اور سنتے ہی گئے ، کہ بولتی ہی اتنا میٹھا تھیں ۔ آج تہذیب کا ایک پورا عہد دفن ہوگیا۔ وہ فقط ایک استاد نہیں تھیں، الفاظ کے آداب، لہجے کے قرینے اور فکر کی لطافت کا چلتا پھرتا استعارہ تھیں۔ وہ بولتی تھیں تو لگتا تھا جیسے لفظ سج کر اور سہج کر محفل میں اترتے ہوں۔ آج وہ نہیں رہیں، مگر ان کی باتوں کی مٹھاس ہماری سماعتوں میں رس گھولتی رہے گی ۔
اللہ آپ کو جنت مکیں کرے ڈاکٹر صاحبہ ۔ آمین

یہ ہے پاکستان میں اصلی بھشتی دروازہکوشش کیجئے بچوں کو پڑھائیے اور ہنر مند بنائیے  پھر تھوڑے بہت پیسے جمع کرکے اس دروازے ...
26/10/2025

یہ ہے پاکستان میں اصلی بھشتی دروازہ
کوشش کیجئے بچوں کو پڑھائیے اور ہنر مند بنائیے پھر تھوڑے بہت پیسے جمع کرکے اس دروازے سے گزاریے
پھر اپنی دنیا کو جنت بنتا دیکھیے کیونکہ اس دنیاوی دوزخ سے نکلنے کا واحد راستہ یہی ہے۔
ہمارے پڑھے لکھے جج، ریٹائرڈ جنرلز , بیوروکریٹس، مذہبی لیڈرز، موٹیویشنل اسپیکرز اور سیاستدان اسی راستے سے دنیاوی جنت میں زندگی گزار رہے ہیں۔

جنوبی امریکا ایک الگ دنیا ہے۔ ہم لوگ اکثر گھومنے پھرنے کے لئے قریب قریب کے ملکوں میں جاتے ہیں یا پھر یورپ اور زیادہ سے ز...
09/10/2025

جنوبی امریکا ایک الگ دنیا ہے۔ ہم لوگ اکثر گھومنے پھرنے کے لئے قریب قریب کے ملکوں میں جاتے ہیں یا پھر یورپ اور زیادہ سے زیادہ امریکا تک چلے جاتے ہیں لیکن میرے تجربے کے حساب سے اگر آپ کو کچھ بلکل نیا دیکھنا ہے جو ہمارے دنیا سے بلکل مختلف ہو تو آپ کو جنوبی امریکی ملکوں میں جانا چاہیے اور خاص طور پر آپ کو کولمبیا، پیرو اور بولیویا جانا چایئے کیونکہ یہ کوئی اور ہی دنیا ہے۔

اس کے علاؤہ آپ کو افریقی ملکوں میں جانا چاہیے جہاں پر آپ کو بہت الگ دنیا ملیں گی خاص طور پر آپ کو سوڈان، تنزانیہ، ایتھیوپیا، جنوبی افریقہ، زیمبیا اور انگولا وغیرہ جانا چاہئیے۔ افریقہ خود ایک الگ دنیا ہے کیونکہ یہاں پر 50 سے زیادہ ممالک ہیں اور آپ گھومتے گھومتے تھک جاؤگے۔ میں خود ابھی تک صرف 8 افریقی ملکوں میں گیا ہوں لیکن مجھے دوبارہ جانا ہے۔

کبھی بھی اپنے آئیڈیا پر کسی کی رائے نا لیں۔ بس آئیڈیا پر عمل کریں اور نتائج رب کے ہاتھ میں چھوڑ دیں۔ ہو سکتا ہے آپ کے جس...
03/10/2025

کبھی بھی اپنے آئیڈیا پر کسی کی رائے نا لیں۔ بس آئیڈیا پر عمل کریں اور نتائج رب کے ہاتھ میں چھوڑ دیں۔ ہو سکتا ہے آپ کے جس آئیڈیا کو کوئی شخص ناکام کہہ رہا ہو اس کا اتنا وژن ہی نا ہو۔ اور آپ کا آئیڈیا دنیا بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

اگر آپ کی بیٹی آپ کو کہتی ہے کہ وہ اپنے فون پہ اپنے کسی مرد ٹیچر سے روزانہ یا ہفتہ وار بات کر رہی ہے تو اس پر نگرانی شرو...
28/09/2025

اگر آپ کی بیٹی آپ کو کہتی ہے کہ وہ اپنے فون پہ اپنے کسی مرد ٹیچر سے روزانہ یا ہفتہ وار بات کر رہی ہے تو اس پر نگرانی شروع کریں اور اس مرد ٹیچر کو پہلی فرست میں بلاک کروائیں۔

ایک استاد کے لئے کسی طالب علم کو متاثر کرنا سب سے آسان کام ہوتا ہے اور اگر یہ کم عمر بچیاں ہوں تو بات بالکل حلوہ بن جاتی ہے۔ موبائل فون آنے کے بعد سے انکے لئے نو عمر بچیاں آسان شکار بن چکی ہیں۔

یہ لوگ آسان شکار کی تلاش میں کم عمر بچیوں سے روابط بنانے سے نہیں جھجکتے حالانکہ ان کی بیٹیوں کی عمریں بھی ان بچیوں جتنی ہی ہوتی ہیں۔

اور مجھے شرم آتی ہے کہ ایسی بات کر رہا ہوں لیکن،

پاکستان میں مرد ٹیچرز کی ایک بڑی تعداد اپنی فیمیل سٹوڈنٹس کو اپنے لئے ایک آسان شکار سمجھ کر انہیں پھنسانے کے چکر میں رہتے ہیں۔ اور ایسے کئی کیسز میں اپنے سامنے دیکھ چکا ہوں۔ اسلامیات کا ٹیچر، اخلاقیات کا ٹیچر، بائیو کا، فزکس کا غرضیکہ سبجیکٹ کا نام لیں میں کردار بتا دوں کہ فلاں جگہ فلاں ٹیچر کو اپنی فیمیل سٹوڈنٹ سے جسمانی فوائد کی خاطر روابط بناتے ہوئے دیکھا ہے۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ لوگ اپنی حرکت پہ شرمندہ تک نہیں ہوتے ہیں اور پکڑے جانے پہ ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ قصور بچی کا ہے انکا نہیں۔ اور انکے کولیگ کسی قسم کی کاروائی نہیں کرواتے کیونکہ بعد میں انکے پول بھی وہ شخص کھول سکتا ہے۔

بے غیرتی کی اس کیٹیگری میں عمر کا بھی کوئی پیمانہ نہیں ستر سال کے مذہبی ٹیچر سے لیکر 20-30 سال کے لبرل نوجوان ٹیچر تک سب اس حمام میں ننگے نظر آتے ہیں۔

اس لئے اپنی بچی کے منہ سے اگر آپ کسی مرد ٹیچر کی ضرورت سے زیادہ تعریف سن رہے ہیں، بچی ہر روز اور ہر وقت اسکی تعریف کرتی ہے اور اس کے آپکی بچی پہ احسانات بھی ہو رہے ہیں اور موبائل سے روابط بھی ہیں تو آسانی سے سمجھ جائیں کہ وہ ٹیچر کس شکار کی تلاش میں ہو سکتا ہے۔

ہمارے معاشرے کا یہ شرمناک پہلو جس دن دیکھا تھا اس دن مجھے حد سے زیادہ افسوس ہوا مگر یہ ایک حقیقت ہے۔ حتی کہ کولیگ ٹیچر بھی جانتے ہیں کہ کس ٹھرکی کی آجکل کس سٹوڈنٹ پہ نظر ہے اور وہ اس کو آفس میں کب بلا رہا ہے۔

ہمارے ہاں اس ٹاپک کو ٹابو سمجھا جاتا ہے اور مائیں بچیوں کو نہیں بتاتی کہ آپ سے کیسی حرکت بیہودہ ہوسکتی ہے اور کیسے اگلے شخص کو لمٹس میں رکھنا چاہیے مگر یہ باتیں بچیوں کو سمجھانا بہت ضروری ہیں اس سے پہلے کہ وہ کسی کا شکار بنیں۔

نوٹ: اس پوسٹ کا مقصد سب ٹیچرز کو برا بھلا کہنا ہرگز نہیں، ہر مرد ٹیچر ایسا ہو ضروری نہیں، مگر میں نے چند ہی شریف مرد ٹیچر دیکھے ہیں مجارٹی کا سکینڈل ضرور دیکھ رکھا ہے اور یہ باتیں میرے ذاتی مشاہدے کی ہیں سو اس کی بنیاد پہ اپنا مؤقف بتا رہا ہوں۔ آپکا میری رائے سے یا میرا آپکی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

Copied:- Zaigham Qadeer

Address

Glasgow

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Shahzad Idrees posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share