Naushaba Yaqoob Raja

Naushaba Yaqoob Raja My Ambition 🦅 was to be one of the people who made a difference in this world 🌎 My mission 🤝 is to leave the world ✌️🌻 a little better for having

رپورٹ: نوشابہ یعقوب راجہ کالم نویس اینڈ ریزیڈنٹ ایڈیٹر سویرا نیوز پیرس/ایگزیکٹو ممبر پاکستان پریس کلب یوکے مڈلینڈ برانچ ...
06/08/2025

رپورٹ: نوشابہ یعقوب راجہ

کالم نویس اینڈ ریزیڈنٹ ایڈیٹر سویرا نیوز پیرس
/ایگزیکٹو ممبر پاکستان پریس کلب یوکے مڈلینڈ برانچ

پانچ اگست کشمیری اور پاکستانی عوام کا دنیا بھر میں
بھارتی مظالم،بنیادی انسانی حقوق کی پامالی
ایکٹ کی خلاف ورزی( A 35/ 370)
،مقبوضہ کشمیر میں میڈیا بلیک آوٹ
جوآبادی کے تناسب میں تبدیلی اور کشمیر کی متنازع حیثیت کو ختم کرنے کے خلاف برطانیہ کے دارلحکومت لندن میں بین الاقوامی کشمیر رابطہ کمیٹی کے زیرِ اہتمام احتجاجی مارچ کیا گیا جس کی قیادت صدر رابطہ کمیٹی راجہ فہیم کیانی اور سیکرٹری جنرل خواجہ انعام الحق نے کی۔مارچ
10 Dowing street
سے شروع ہو کر انڈین ہائی کمیشن پر جا کر اختتام پزیر ہوا۔مارچ میں تمام سیاسی جماعتوں کے سینئر رہنماؤں کے علاوہ سینکڑوں مرد و خواتین اور بچوں نے شرکت کی اور اپنا احتجاج اور کشمیر سے
ہمدردی اور اظہار یکجہتی کیاشرکاء نے تقاریر کیں۔
"بچوں نے "اب تو ہے آزاد یہ دنیا
مشہور کشمیری ترانے پر پرفارمنس دی اور کشمیری بچوں کے جذبات کی ترجمانی کی۔اور کشمیر کے حق میں اور انڈین مظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی اور خوب نعرے بازی کی۔یہ شاندار اور کامیاب مظاہرہ منظم انداز میں پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوا۔
شرکاء کو منظم اور پرامن رکھنے کے لیے پروگرام کی انتظامیہ پر معمور سیکیورٹی اور پولیس نے اہم کردار ادا کیا۔اور پروگرام کےاختتام پر مختلف علاقوں سے آئے شرکاء اپنے اپنے علاقوں میں واپس لوٹ گئے۔برمنگھم، سے گئے قافلوں کو بحفاظت گھروں میں پہنچایا گیا اور راستے میں انھیں ریفریشمنٹ بھی کروائی گئی۔

اپنے لہجہ کے ساتھ دل کا آئینہ صاف رکھو ۔اس آئینہ میں جھانکتے رہو چہرے کے ساتھ کردار بھی نکھرتا رہے گا۔
01/08/2025

اپنے لہجہ کے ساتھ دل کا آئینہ صاف رکھو ۔اس آئینہ میں جھانکتے رہو چہرے کے ساتھ کردار بھی نکھرتا رہے گا۔

31/07/2025

تنقید/تحقیق
الزام/ثبوت اختلاف/دلیل محنت/کامیابی
اخلاص / عزت
عاجزی /عروج
یہ باتیں سمجھ میں آنا سمجھداری کی علامت ہے۔

!!!لڑکی کی رضا اور ولی کی اجازت لازم و ملزوم ہیںتحریر:نوشابہ یعقوب راجہ (Columnist/Resident Editor Europe Savairanews We...
21/07/2025

!!!لڑکی کی رضا اور ولی کی اجازت لازم و ملزوم ہیں

تحریر:نوشابہ یعقوب راجہ

(Columnist/Resident Editor Europe Savairanews Webtv /Executive Member PPCUK MIDLAND )

آج کے دور کا انسان اگر اپنی پسند کا
لباس،جوتا،گھڑی،پرفیوم، کریم پر سمجھوتا نہیں کرتا ،تو
زندگی کا ہمسفر چننے میں موت جیسی سزا کیوں؟؟؟حالانکہ یہ زندگی بھر کا سمجھوتہ ہے۔یہ بات کیوں ہمارے معاشرے کی سمجھ میں نہیں آتی؟؟؟
زندگی کا ہمسفر چننے کا فیصلہ بہت سمجھداری سے کرنا چاہیے۔اسلام اس فیصلے میں میرٹ پر فیصلہ کرنے کا حکم دیتا ہے۔دونوں خاندانوں کا رہن سہن ،طوراطوار، ماحول، تعلیم یہ سب برابر ہونا چاہیئے۔تاکہ دو لوگ جو زندگی گزاریں وہ ایکدوسرے کو سمجھ سکیں اور باعزت زندگی گزاریں۔
اگر پسند کی بات کریں تو پسند کا اختیار اللہ رب العزت نے انسان کو دیا ہے۔اس کے حصول کے لیے اللہ کی حدود کی پامالی اور حدود کو توڑنا گناہ کبیرہ ہے۔

مرد کو عورت کو دیا گیا نایاب تحفہ عزت ہے جو شخص عزت نہیں دے سکتا وہ ناقابل اعتبار شخص کہلاتا ہے۔باعزت مرد پوری عزت اور وقار کے ساتھ عورت کو اپنائے گا۔
اور اسے اپنی قیمتی متاع حیات سمجھے گا۔باعزت طور ولی کو رشتہ بھجوانا باعزت رشتے کا آغاز ہے اور ولی کو محض
برادری ،انا اور تکبر میں رشتے کو ریجیکٹ نہیں کرنا چاہیے۔ولی کو بیٹی سے مشورہ کرنا چاہیے اگر رشتہ باعزت
ہے،باکردار،اخلاق میں اچھا ہےتو فیصلہ کر دینا چاہیے۔اگر میرٹ نہیں ہے تو ریجیکٹ کر دینا چاہیے۔اور مرد کو اسے انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیئے۔
ہمارے جاہل معاشرے میں اس بات پر بھی لڑکیاں قتل ہو جاتی ہیں ۔ذلیل کر دی جاتی ہیں۔
یہ بات سچ ہے کہ بیٹی کا خیرخواہ باپ سے بڑھ کر دنیا میں کوئی
نہیں ہو سکتا۔وہ جو فیصلہ کرے گا بہتر کرے گا۔یہ بھی ممکن ہے ولی کے سامنے جو رشتہ آیا ہو وہ بیٹی کے مزاج،معیار کے مطابق نہ ہو اور ولی کا اپنا خونی رشتہ ہو عموما ہمارے معاشرے میں خرابی جذبات میں کئے گئے فیصلوں میں ہوتی ہے۔اس کا انجام میں عورت سمجھوتا کرتی ہے اور مرد دوسری شادی کر لیتے ہیں ۔

نتیجتاعورت کی ساری زندگی تباہ ہو جاتی ہے۔اور دوسری طرف نوجوان لڑکیاں زبردستی کے رشتوں پر بغاوت بھی کرتی ہیں۔

ہمارے معاشرے میں ایک اجتماعی خرابی ہے ہم دین کو صرف چار شادیوں سے بہتر حوروں تک کا سفر سمجھتے ہیں ۔مرد کے اپنے متعلق بات آئے گی تو وہ شریعت اور سنت کو سامنے لے آئے گا اور اگر بات عورت کے حقوق کی آئے گی تو گھسا پٹا کلچر سامنے رکھ دیا جائے گا۔جس کی وجہ سے معاشرے میں توازن نہیں آتا۔غیر منصفانہ فیصلے معاشرے میں عدم استحکام اوربغاوت پیدا کرتے ہیں۔

ہمارا معاشرہ منافقت،ظلم اور ناانصافی کی آماجگاہ بن چکا ہے۔جس کی وجہ سے اللہ کی رحمت اس معاشرے سے اٹھ چکی ہے۔
ہمارے معاشرے کے نام نہاد غیرت مندوں کو نبی مہربان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ پڑھنی چاہیئے اور دیکھنا چاہیے کہ ہمارے نبی مہربان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کس طرح فیصلے کیے۔
میرے پیارے نبی مہربان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دشمن کی بیٹی جب جنگی قیدی بن کر آئی تو اس کے سر پر اپنی چادر اتار کر ڈالی اور اسے باعزت اور بحفاظت رخصت کر دیا۔یہ کیسے دیں کے پیروکار ہیں جو گھر کی عزت کو جو نکاح کر کے سال بھر سے شوہر کیساتھ رہ رہی ہے دھوکے سے گھر بلوا کر اس کو لوگوں کے مجمے میں لے جا کر سرعام گولیوں سے چھلنی کر دیتے ہیں۔اور وہ قرآن ہاتھ میں اٹھائے کہتی ہے ۔گولی مارنے کا حکم ہے نہ مجھے ہاتھ لگانا اورنہ میری لاش کی بے حرمتی کرنا۔میں نے نکاح کیا ہے زنا نہیں کیا۔
پاکیزہ محبت ،پسندیدگی کا انجام نکاح جیسا مبارک عمل ہی ہونا چاہیے۔اس کے علاوہ سب گمراہی اور گناہ کبیرہ کے اعمال ہیں۔جن کی سزا سخت اور اللہ کی سخت ناراضگی بھی ہے۔
ڈوب کر مر جانے کا مقام ہے ایسے بے غیرت نام نہاد غیرت مندوں کو جن کو عورت کو حقوق دینے ہوں،وراثت دینی ہو تو موت پڑ جاتی ہے اور اگر جان سے مارنا ہو تو غیرت جاگ جاتی ہے۔اور اگر کردار دیکھنا ہو تو اس مجمے میں ایک بھی اسلام کے معیار پر پورا نہیں اترتا ہو گا۔

ریاست کو ایسے سفاک لوگوں کو نشان عبرت بنانا چاہیئے تاکہ بہت سی بیٹیاں محفوظ رہ سکیں۔
انسانیت اوراسلام میں عورت کی عزت اور مقام سے متعلق مضامین نصاب میں شامل کرنے چاہیں۔تاکہ لوگوں میں شعور آ سکے کی انسانیت کتنا بڑا منصب ہے اور عورت رحمت ہے،ایمان کی تکمیل ہے اور قدموں میں جنت لیے پھرتی ہے۔اور اللہ کا فرمان ہے عورتوں کے معاملے میں مجھ سے ڈرو۔

21/07/2025

زندگی میں آپ کو ہارتا وہ لوگ دیکھنے کے خواہشمند ہوتے ہیں جو آپ سے جیت نہیں سکتے۔

21/07/2025

احترام انسانیت اور اسلام میں خواتین کا مقام اور حقوق کے مضامین ہمارے نظام تعلیم کو نصاب میں لازمی شامل کرنا چاہیئے۔تاکہ ہماری جاہلانہ رسومات دفن ہو سکیں۔

ایک اور شیتل جہالت کی بھینٹ چڑھ گئی!!!تحریر:نوشابہ یعقوب راجہ (Columnist/resident editor Europe Savairanews/Executive Me...
20/07/2025

ایک اور شیتل جہالت کی بھینٹ چڑھ گئی!!!

تحریر:نوشابہ یعقوب راجہ
(Columnist/resident editor Europe Savairanews/Executive Member PPCUK MIDLAND )

ہماری جاہلانہ رسومات اور روایات نے اسلامی نظام زندگی کا بیڑا غرق کر رکھا ہے۔
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے چند کلومیٹر دور پسند کی شادی کرنے پر میاں بیوی کو سرعام گولیاں مارنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔آئے روز ہماری پسماندہ سوچوں کی عکاسی کرتی یہ ویڈیوز ہمارے امیج کا بیڑا غرق کرتی ہیں۔
جس تھرڈ کلاس کلچر کی پاداش میں ہم غیرت مند کہلانے کا ڈھونگ رچاتے ہیں۔وہ جہالت کے سوا کچھ اور نہیں ہے۔
اسلام ہر انسان کو مکمل شخصی آزادی دیتا ہے۔انسان کو تمام خداوں کی بندگی سے نکال کر ایک اللہ کی بندگی میں دیتا ہے۔
شادی کرنا ایمان کی تکمیل ہے ۔دو انسان اپنی پوری زندگی ایک ساتھ گزارنے کا عہد کرتے ہیں۔اس فیصلے کا مکمل اختیار اللہ رب العزت انسان کو دیتا ہے۔پھر بیٹیوں کی رضامندی کے مطابق ولی شادی کروانے کا مجاز ہے۔اسلام نکاح کے بغیر کسی غیر شرعی تعلق کو قبول نہیں کرتا بلکہ اس کی حدیں مقرر کی گئی ہیں ۔غیر شادی شدہ مرد یا عورت اگر زنا کا ارتکاب کرے تو اسی سے سو کوڑے سزا ہے چاہے اس میں موت واقع ہو جائے سزا پوری ہونی چاہیئے اور اگر شادی شدہ مرد یا عورت اس جرم کا ارتکاب کرے تو اس جرم کے ثابت ہونے پر اسے آدھا زمین میں دفن کرنے کے بعد سنگسار کرنے کا حکم ہے۔

بد قسمتی سے اس مسلمان معاشرے میں زنا جیسی غلیظ بیماری عام ہے ۔چھلے سے لیکر اب تو جوان میتیں قبر میں دفنانے کے بعد جنگلوں لگانے کے بعد تالے لگا کر محفوظ کر دی جاتی ہیں کیونکہ محفوظ نہیں ہیں۔
اس معاشرے میں پسند کی شادی ناجائز ہے اور اتنی دردناک موت دی جاتی ہے۔کیا یہ غیرت کہلاتی ہے؟؟یا ظلم؟؟
ہماری بدقسمتی کہ ہم وہ مسلمان معاشرہ بنتے جا رہے ہیں جو انسانیت سے بہت دور ہے۔
اگر عورت کی شادی کے وقت رضامندی عورت کا حق نہ ہوتا اور اس کی اہمیت نہ ہوتی تو نہ تو نبی مہربان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا نکاح کا پیغام قبول نہ کرتے اور نہ ہی اپنے چچا زاد حضرت علی رضی اللہ عنہ کا اپنی بیٹی کے لیے آنے والے رشتے پر اپنی بیٹی سے اس رشتے کی رضامندی پوچھتے۔
ہم اسلامی نظام زندگی سے کوسوں دور اپنے جاہلانہ رسم و رواج کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔
اسی لیے امت مسلمہ زوال پذیر ہو رہی ہے کہ ہم بنیادی انسانی حقوق کا استحصال کرتے ہیں۔اور اللہ کی ناراضگی کو دعوت دیتے ہیں۔
ہمارا معاشرہ فرعونیت ذہن کا حامل بنتا جا رہا ہے ۔جس کا جہاں زور چلتا ہے وہ فرعونیت دکھانے میں ایک منٹ دیری نہیں کرتا۔
کیا ریاست اپنی رعایا کا تحفظ نہیں کر سکتی؟؟کیا صرف ریاست کے خلاف اسلحہ اٹھانا جرم ہے ؟؟؟اگر وہی اسلحہ عوام الناس کے خلاف استعمال ہو تو وہ دہشت گردی نہیں ہے؟؟

عوام الناس کس کی ذمہ داری ہے ریاست کی یا جاہلانہ رسم و رواج کی؟؟

موت سے قبل شیتل کے الفاظ بہت غور طلب ہیں¡!

:"صرف سُم ئنا اجازت اے نمے"(یعنی، صرف گولی مارنے کی اجازت ہے)

اس نے کہا میں گولی کی منتظر ہوں مگر ہر بے حیائی کی رسم کے خلاف ہوں۔ کوئی التجا اور رحم کی بھیک نہیں مانگی۔
سکون سے موت کو گلے لگایا مگر نام نہاد پگڑیوں، داڑھیوں والے جھوٹے غیرت مندوں اور جاہلانہ نظام کو شکست دے گئی۔جو عورت کے حقوق اور اس کی مرضی سے ڈرتی ہے۔

اسلام کے مطابق عورت کے بنیادی حقوق مرد کے برابر ہیں ۔مرد صرف معاش کی ذمہ داری کی وجہ سے ایک درجہ اوپر ہے۔باقی دونوں کے درجات اور حقوق مساوی ہیں۔یہ بات ہمارے جاہل ،متکبر اور ڈھونگی غیرت مند بننے والے معاشرے کے ٹھیکداروں کی سمجھ میں آنن چاہیے۔
کب تک انسانوں کا یوں استحصال ہوتا رہے گا؟؟
روز محشر سب کا حساب ہو گا بھلے ریاست حساب نہ کرے۔ان ڈھونگیوں کا بھی احتساب ہو اور جس کے دور حکومت میں یہ ظلم ہو گا اس حکومت کا بھی احتساب ہو گا۔

15/07/2025

بکھرو یا نکھرو!!!

اک نقطہ وچ گل مکدی اے

15/07/2025

بھیڑیے سے تاحیات خوفزدہ رہنے والی بھیڑ کو آخر میں چرواہا کھا جاتا ہے!!

14/07/2025

شاہین اپنی امتیازی خصوصیات کی بدولت دوسرے پرندوں سے مختلف اور الگ تھلگ نظر آتا ہے۔اس کی اونچی پرواز، خوداری اور تنہائی اسے ممتاز بناتی ہے۔بالکل اسی طرح معاشرے کے صاحب بصیرت ،خودار، غیرت مند اور باکردار لوگ بھیڑ سے الگ تھلگ رہتے ہیں اور اپنے آزادانہ فیصلوں سے اپنی منازل کا تعین خود کرتے ہیں!!

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے!!

Address

London

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Naushaba Yaqoob Raja posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share