27/10/2025
زندگی حسین ہے ۔۔
بھائیوں میں ایک عادت مشترکہ ہے جب بھی کھانا کھانے بیٹھیں گے بچوں کو گود میں بھر لیتے ہیں اور ساتھ ساتھ بچوں کے منہ میں لقمے ڈالتے جاتے ہیں بچے چاہے کسی بھی بھائی کے ہوں ۔۔۔ اس میں کوئی تفریق نہیں ہے ۔
گھر میں کبھی خصوصی طور پی بچوں پہ شفقت کا سبق تو نہیں پڑھایا گیا تھا بس گھر میں ابا کی عادت تھی تو خود بخود طریقہ رائج ہوگیا گویا بھائیوں نے یہ عادت ابا سے وراثت میں لی ہے ۔۔ آپس میں بھلے ان بن ہو جائے لیکن بچوں پہ شفقت کا سلسلہ جاری رہتا ہے میں نے اس عمل کے بے تحاشا ثمرات بھائیوں کی زندگی میں دیکھے ہیں ۔
بہت سے لوگ بچوں پہ بے تحاشہ شفقت کرتے ہیں ایسے ہی ایک خاتون سنئیر نرس کو دیکھا وہ اپنی ٹیبل کے دراز اور ہینڈ بیگ میں ہمیشہ ٹافیوں کے پیکٹ رکھتی تھیں اور ہسپتال میں آنے والے ہر بچے کو لازمی دیتی تھیں ۔ یہ رب کی توفیق ہے جسے چاہے نواز دے ۔۔
ایک اور عزیز ہیں ابھی طالب علم ہی تھے گھر میں بہن بھائی سے چھوٹے تھے تو اپنے سے چھوٹے کزنز کے لئے اپنی پاکٹ منی سے روزانہ چھوٹی موٹی چاکلیٹس اور ٹافیاں لایا کرتے تھے انہیں گھر میں دیکھتے ہی بچے انکے گرد گھیرا ڈال لیتے اور انکی پاکٹس پہ حملہ آور ہو جاتے ۔۔ تعلیم مکمل ہونے سے پہلے ایک اچھی جاب انکی منتظر تھی بڑے بھائی کو سیٹ کروایا اللہ نے اتنی فراغت عطا فرمائی کہ شادی سے پہلے ہی اپنی جیب سے خوبصورت گھر بنوائے اور انتہائی فارغ البالی سے رہ رہے ہیں ۔
ہمارے بچپن میں ایک رواج تھا خواتین پہ ذرا کوئی مشکل آتی کسی بات کی منت مان لیتیں یا رب میرا فلاں کام آسان ہو جائے یا پورا ہو جائے تو بچوں کا منہ میٹھا کرواؤں گی شام کو محلے کے کسی نہ کسی گھر سے آواز آتی
" بالو کڑیو شرینی ونڈی دی لئی جاؤ "
بچے دور دور سے آواز سن لیتے یا اور دوڑ دوڑ کے شرینی لینے آتے ایک بار بچے کی اپنی پھر گھر میں بیٹھے بھائی یا بہن کی پھر امی کی ۔ شرینی بانٹنے والے بچوں کی معصوم دھاندلی پہ مسکرائے جاتے ۔۔ بچوں کو سلام میں پہل کرنا انکے لئے دعا کرنا اور ان سے محبت سے پیش آنا سنت نبویﷺ ہے ۔۔ اور نبیﷺ کی جتنی سنتیں ہیں ہماری زندگی میں آسانیاں لاتی ہیں زندگی میں آسانیاں چاہتے ہیں تو بچوں پہ شفقت کریں ۔
زارا مظہر ✍۔۔۔۔۔