20/08/2025
دنیا بھر میں ماہرین ماحولیات چیخ رہے ہیں کہ زمین کا توازن بگڑ رہا ہے۔ جنگلات کا صفایا، فضا میں دھواں، کاربن ڈائی آکسائیڈ، زہریلی گیسیں، تیزابیت، گلوبل وارمنگ… یہ سب سیلاب اور بارشوں کی بنیادی وجوہات ہیں۔ سائنس دان اربوں ڈالر خرچ کر کے نئے حل ڈھونڈ رہے ہیں۔
لیکن ہمارے ہاں سائنس کی کتاب کا پہلا اور آخری صفحہ دوپٹے پر ختم ہوتا ہے۔
یہاں بارش کا تعلق بادل سے نہیں بلکہ لڑکی کے بالوں سے ہے۔
سیلاب کا پانی دریاؤں سے نہیں بلکہ عورت کے دوپٹے سے پھوٹتا ہے۔
اور زلزلہ زمین کے دباؤ سے نہیں بلکہ میک اپ کی موٹائی سے آتا ہے۔
یہ وہی ملک ہے جہاں بچے ریپ ہو جائیں تو کوئی زلزلہ نہیں آتا۔
جہاں مذہب فروشی ہو، ملت فروشی ہو، قوم کے خزانے لوٹے جائیں، تب آسمان مکمل سکون سے جھپکی لے رہا ہوتا ہے۔
جہاں وزیروں کی کرپشن اور مافیاؤں کی لوٹ مار پر فطرت خاموش بیٹھتی ہے۔
لیکن عورت کا دوپٹہ ایک انچ کھسک جائے تو فوراً بادلوں کے کنٹرول روم میں الارم بجتا ہے:
"خبردار! فوراً سیلاب روانہ کرو!"
یہاں ماحولیات کے سائنس دان نہیں، بلکہ "دوپٹہ تجزیہ کار" پیدا کیے جاتے ہیں۔
دنیا میں کہیں کاربن فٹ پرنٹ ماپا جاتا ہے، ہمارے ہاں خواتین کے "ہیئر فٹ پرنٹ" ناپے جاتے ہیں۔
یورپ میں ماحولیاتی ماڈل بنتے ہیں، ہمارے ہاں "دوپٹہ ماڈل"۔
وہاں گاڑیوں کا دھواں قابو کرنے کے منصوبے بنتے ہیں، اور یہاں "بالوں کا دھواں" سیلاب کی اصل جڑ قرار دیا جاتا ہے۔
ہماری کلائمیٹ کانفرنس کا خلاصہ بڑا سادہ ہے:
“عورتوں کے سر ڈھانپ دو، سوراخ شدہ اوزون لیئر خود بخود پیوند لگ جائے گی۔”
“میک اپ پر پابندی لگا دو، گلوبل وارمنگ فوراً صفر ہو جائے گی۔”
“جینز پہننے پر پابندی لگا دو، برفانی تودے دوبارہ جم جائیں گے۔”
یہ ہے ہماری قومی سائنس۔
باہر کی دنیا مریخ پر جانے کی تیاری کر رہی ہے، اور ہم ابھی تک عورت کے دوپٹے کی لمبائی پر زمین و آسمان ناپ رہے ہیں۔
copied