
06/10/2025
پیپلز پارٹی کے بہروپیے فیصل راٹھور کے جھوٹ، فراڈ اور امیروں کے بستے اُٹھانے کی داستان (قسط نمبر 1)
تحریر ، خواجہ کاشف میر
فیصل ممتاز راٹھور کے جھوٹے الزامات کا جواب اور میرے چند سوالات!
گزشتہ دنوں وزیر لوکل گورنمنٹ و سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی آزادکشمیر، فیصل ممتاز راٹھور نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے اپنی سوشل میڈیا پروفائل پر 27 ستمبر کو ایک "کردار کشی پر مبنی مکتوب" تحریر کیا تھا۔ بظاہر یہ مکتوب تھا، مگر حقیقت میں یہ الزام تراشیوں، جھوٹے افسانوں اور ذاتی حملوں کا ایک بھونڈا ڈرامہ تھا۔
راٹھور صاحب کی جھنجلاہٹ کی وجہ صاف ہے, میں نے ان کے جھوٹے بیانیے کا’’ڈی این اے ٹیسٹ‘‘ کرتے ہوئے رپورٹ پبلک کر دی، الیکشن کمیشن میں ان کے اپنے دستخط شدہ گوشوارے عوام کے سامنے رکھ دیے، تو ان کی دروغ گوئی کی چادر اتر گئی۔ اور جب سیاسی شرافت کے کپڑے اُتر جائیں تو الزام تراشی کے پتوں سے جسم ڈھانپنے کی کوشش ہی پیچھے رہ جاتی ہے۔
پروفیشنل وضاحت دینے کے بجائے راٹھور صاحب نے وہی کچھ کیا جو بہروپیوں اور دولت مندوں کے بستے اٹھانے والے کرتے ہیں، اپنی ناکامیوں کو دوسروں پر تھوپنے کی بھونڈی کوشش۔
الزامات کا جواب، پہلا الزام، چندے سے ادارہ چلانے کا۔
حقیقت یہ ہے کہ سٹیٹ ویوز کا ادارہ مالکان اور پارٹنرز انتہائی وقار کے ساتھ چلا رہے ہیں، حکومتی بندشوں ، نوٹسز اور مقدمات سمیت دیگر سازشوں کے باوجود ادارہ پروفیشنل طریقے سے چلایا جا رہا ہے، آپ سے کسی نے چندہ مانگا ہو، اشتہار مانگا ہو تو ثبوت پیش کریں۔
دوسرا الزام، پریس سیکرٹری شپ۔
یہ نوکری نہیں بلکہ ریاستی ذمہ داری تھی، جو اس وقت کے وزیراعظم کی بارہا درخواست پر قبول کی۔ اور یاد رہے، اپنی گیارہ دن کی تنخواہ بھی سرکاری خزانے پر ادھار چھوڑ آیا۔ اس پر بھی آپ کو تکلیف ہے؟
تیسرا الزام، دنیا ٹی وی۔
مظفرآباد میں اپنا سائن شدہ کنٹریکٹ مکمل کیا۔ میری معدنیات اور انسانی حقوق پر رپورٹنگ نے کچھ پیٹوں میں مروڑ ڈالا۔ توسیع نہ ہوئی۔ اس کے بعد بھی سات سال بھارتی چینلز پر پاکستان و کشمیر کی نمائندگی کی۔ جب پاک-بھارت کشیدگی بڑھی تو بھارتی حکومت نے تحریری پابندی لگا دی۔ راٹھور صاحب! یہ دنیا کارکردگی اور کردار سے پہچانتی ہے، نہ کہ مختیار عباسی جیسے"ٹھیکیداروں کی چاندی" اور فریال تالپور اور چوہدری ریاض کی کاسہ لیسی سے۔
اب سوال آپ سے، راٹھور صاحب!
1. کیا یہ درست نہیں کہ آپ برطانیہ میں کریڈٹ کارڈ فراڈ، جنسی زیادتی کیس پر گرفتار ہوئے اور ڈی پورٹ ہونے کے بعد جنسی حراسمنٹ کیس کی وجہ سے آج تک سرکاری یا غیر سرکاری طور پر برطانیہ کا ویزا نہیں لے سکے؟
2. کیا 2006 میں اینٹی نارکوٹکس فورس اسلام آباد نے آپ کو منشیات کیس میں گرفتار کر کے مہینوں جیل نہیں رکھا؟ اسلام آباد میں آٹے کے بیگز کی چوری کے الزام میں ایف آئی آر درج ہوئی اور آپ گرفتار نہیں ہوئے؟ اور ایک مشہور ٹھیکیدار سردار الطاف نے آپ کو تھانے سے نہیں چھڑایا تھا؟
3. پیپلز پارٹی کے گزشتہ دور حکومت کے دوران پی سی ہوٹل مظفرآباد اسکینڈل میں، ایک طالبہ کے ساتھ زیادتی کی خبر کے وقت آپ کا نام بطور وزیر حکومت اخبارات کی شہہ سرخیوں میں نمایاں کردار کے طور پر سامنے نہیں آیا تھا؟
4. دبئی اور کینیڈا کی پراپرٹیز، فارم ہاؤسز اور قیمتی گھوڑے… یہ سب اثاثہ جات کا جادو ہے یا سیاسی کرشمہ؟ ویسے آپ کے اثاثوں میں 20 تولے سونا اب بھی 20 لاکھ کا ہی ہے؟ محکمہ اکلاس کے وزیر کی حیثیت سے راجہ منیر نامی جی ایم سے لکڑ خرد برد کے بدلے کروڑوں روپے کا اسلام آباد میں بنگلہ آپ ہی نے حاصل کیا تھا؟ میرون کلر کی پراڈو 5 ڈور گاڑی پر فائرنگ کس وجہ سے اور کس نے کی تھی؟
5. کیا آپ کے اپنے ہی وزراء اور پارٹی کے ساتھیوں نے سی ای سی اجلاسوں اور پارٹی محفلوں میں آپ پر ٹھیکیدار مختار عباسی سے قیمتی گاڑیاں اور کروڑوں رشوت لینے، میر یونس اور امجد جلیل سے کروڑوں روپے کی ایڈجسٹمنٹ ڈیل کے الزامات نہیں لگائے؟
6. کیا ایک سابق وزیراعظم سے اسلام آباد کا فلیٹ لے کر آپ نے اپنے ہی پارٹی صدر چوہدری یاسین کے خلاف سازشوں میں کردار ادا نہیں کیا؟ ایک مالدار سیاستدان کے بستے اٹھاتے آپ مسلسل نظر نہیں آتے ؟
7. کیا آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں آپ کی وزارت لوکل گورنمنٹ پر ایک ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا ذکر نہیں؟ اور جب میں نے رپورٹ شائع کی تو آپ نے فون پر شکوہ کیا، تحریری موقف دینے کی خود آفر کرتے ہوئے اگلے ہی لمحے مجھے سوشل میڈیا پر ’’بلیک میلر‘‘ قرار دے دیا۔ یہ دوغلا پن کب تک؟
8. 2011 اور 2021 کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے باوجود، چوہدری عزیز مرحوم سے ہارنے کے بعد جیتنے کا "جادو" کس کتاب سے سیکھا؟
9. لوکل گورنمنٹ کی وزارت کے لیے ضیاء القمر کے خلاف سازشیں اور جھوٹے الزامات لگائے، کیونکہ مرکزی پارٹی نے وزارت ان کے لیے فائنل کی تھی۔ آخر یہ لالچ اور نوسر بازی اپنوں کے ساتھ ہی کیوں؟
10. پارٹی عہدے بیچنے اور رشوت لینے کے الزامات آپ کی اپنی جماعت کے اندر سے لگتے رہے۔ نظریاتی کارکنان کو سائیڈ لائن کر کے "رنگین پارٹیوں" کے ڈھکن کھولنے والے ساتھیوں کو نوازنا، کیا یہ سیاست ہے یا سرور کی محفل کے لوازمات؟
فیصل ممتاز راٹھور صاحب!
سفید کپڑے پہننے ، بھتے کی گاڑیاں رکھنے اور مونچھیں بڑھانے سے وقار نہیں آتا۔ نہ ہی خود مکتوب لکھ کر اپنی تعریفوں کے پل باندھنے سے عزت بنتی ہے۔ وقار سچائی اور شرافت سے آتا ہے۔ آپ کی سیاست کی جڑیں اسکینڈلز، تنازعات اور بدعنوانی کے گندے پانی سے سیراب ہیں، اس کا پھل زہریلا ہی نکلے گا۔
اب اگر ہمت ہے تو ترجمانوں کے پیچھے چھپنے کے بجائے خود اپنے نام سے وضاحت دیں۔ عوام کو فیصلہ کرنے دیں کہ آپ کے پاس حقیقت ہے یا محض کہانیاں۔ گزشتہ پوسٹ کی طرح اس بار بھی پارٹی کی اپنی سوشل میڈیا ٹیم کو درخواست کریں کہ وہ میری کردار کشی کیلئے مہم شروع کر دیں ، جو جو آپ کے پارٹی کا ایسی حرکت کرے گا اپنا ذمہ دار وہ خود ٹھرے گا، باقی ٹبر پال اسکیم خور بھی رہیں ہوشیار ، قسط دوئم کا انتظار کریں ۔
خواجہ کاشف میر
06 اکتوبر 2025ء