Madiha Shah Writes

Madiha Shah Writes معمولی سی رائٹر


This is by the Grace of my Allah. This is official page of Madiha Shah.

وہ جانِ دشمن سامنے ہی کھڑکی کے پاس چاند کی روشنی پول میں اتارے اپنی کالی سیاہ آنکھوں میں بھری نظر آئی ؛۔آیت کی سانسیں حد...
10/11/2025

وہ جانِ دشمن سامنے ہی کھڑکی کے پاس چاند کی روشنی پول میں اتارے اپنی کالی سیاہ آنکھوں میں بھری نظر آئی ؛۔
آیت کی سانسیں حد سے زیادہ تیز ہوئی تھی ۔ وہ برہان کے لیے ایک بار پھر دولہن بنتے تیار تو ہو چکی تھی ؛۔
مگر ابھی اُسکے ہاتھ پاؤں برف کی مانند ٹھنڈے پڑ چکے تھے ۔ وہ ہلکا ہلکا خود سے کانپ بھی رہی تھی ؛۔
وہ جو آگ بھگولہ ہوتے روم میں آیا تھا ۔ ماتھے پر بل کی جگہ حیرانگی نے لی تھی
وہ چھوٹے قدم اٹھاتے اُسکے پیچھے آتے عین کھڑا ہوا ؛۔
آیت جو لرزتے دل کو مشکل سے قابو کیے کھڑی تھی ۔ لرزتے دل سے ہی پیچھے پلٹی۔۔۔۔
برہان اُسکے اچانک سے پلٹنے پر حیران سا ہوتا اسُکا دولہن میں سجا چہرہ دیکھ ساکت ہوا
اُسکا اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا نیچے ہی کہیں غائب ہوا ؛۔
وہ سارے جہاں کی روشنی خوبصورتی لیے اُس پر بجلیاں گرانے کا کام شروع کر چکی تھی ۔۔۔
وہ ۔۔۔۔۔ آیت اپنے اتنے سے دیدار کروانے پر اسُکو کھوئے دیکھ بوکھکھلائی ۔۔۔ اُسکے الفاظ اُسکا ساتھ چھوڑتے جیسے اُسکو نتہا بھٹکتے راستے پر گھوم ہوئے تھے ؛۔
وہ ۔۔۔۔ وہ تیز اوپر نیچے ہوتی سانسوں سے مشکل سے اتنا بولتے لمبا سانس کھینچ گئی ۔۔۔
تم ۔۔۔۔ مجھے دولہن کے روپ میں دیکھنا چاہتے تھے نا ۔۔۔؟ وہ مقابل کے سامنے لال ہونٹوں کو جوڑتے پھر سے خاموش ہوئی ز۔۔۔
برہان اُسکو ویسے ہی کھڑے دیکھ اوپر سے نیچے تک غور سے دیکھ گیا ؛۔
وہ دولہن کے روپ میں پرستان کی پری لگ رہی تھی ۔ برہان کو وہ ناز پروں والی پری لگی ۔،
میں نے سوچا آج موقعہ بھی ہے اور ۔۔۔ دستور بھی ۔۔۔۔ کیونکہ آج تمہیں ۔۔۔ تمہاری ہر خوشی سے مہکا دیا جائے ۔۔۔۔!!!
آیت اُسکے نظروں سے جھلسنا شروع ہوئی تھی وہ گرتی اٹھتی پلکوں سے لرزتے ہونٹوں سے بولتی خاموش ہوتے فورا سے واپس دوسری طرف پلٹی ؛۔
برہان جس کا دل اپنی سپیٹڈ پکڑ چکا تھا ، دل کو بے قابو ہوتے دیکھ اُسکی نازک سی کمر میں مظبوط بازو ڈالتے اُسکو اپنی طرف کھینچا
وہ بن مچھلی کی طرح لرزتے اُسکے سینے سے ٹکڑاتی بے حد قریب ہوئی ؛۔
دونوں کی سانسیں جیسے الجھی تھی ، آیت اور کتنے ظالم ایسے کرنے والی ہو ۔۔؟
وہ معنی خیر ہوتا اُسکے چہرے کو گہری نظروں میں رکھتے لال ہونٹوں پر شائستگی سی انگلی چلا گیا ۔۔۔۔
آیت نے خود کی کالی سیاہ آنکھیں بند کرتے خود پر گرتے ستم کو برادشت کیا تھا ؛۔
میرا دل سب فاصلے مٹا دینا چاہتا ہے ، وہ گھمبیر سی آواز میں تیز ہوتی سانسوں سے بولتے اُسکے گلابی ہلکے گالوں کو اپنے لبوں سے چھو گیا ۔۔۔۔
آیت نے اپنی پسینے سے شربوار ہتھیلیاں مٹھی بناتے بھنچی ؛۔
دل چاہتا ہے کھو جاؤں تم میں ۔۔۔۔ وہ اُسکی کالی سیاہ آنکھیں بند دیکھ باری باری ان کو چوم گیا ۔
آیت جو اُسکے حصار میں قید تھی ، لرزتے مشکل سے اُسکی آواز سن خمار لیتی آنکھیں کھولی تھی ؛۔
“یہ رات صرف تمہاری چاہت کے نام کر رکھی ہے ۔ وہ شرم سے لال ہوتی لرزتے دل سے بولتی مقابل کے سینے میں چھپنے کی جگہ دھونڈنا شروع ہوئی
وہ اُسکے ایسے خود کے سینے سے لگنے پر ڈمپل گہرے کرتے حصار مزید تنگ کر گیا ۔
تبھی برہان نے اسُکو خود کی گود میں بھرا تھا اور پورے حق لیے بیڈ کی طرف بڑھا ۔
آیت ماضی بھول اپنی نئی زندگی برہان کے سنگ شروع کر چکی تھی ۔
وہ برہان کئ محبت میں بہت بدل چکی تھی ، اُسکا دل ہر پل برہان کو خوش دیکھنا چاہتا تھا اور برہان کو جیسے دنیا کی ساری خوشیاں بن مانگے ہئ خدا نے دے دی تھی ؛۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Go to the link

https://youtu.be/P6UBi7R1TQ4?si=vUzeO0dj_fSEAr_b

“ اماں ۔۔۔ میری بات سن لیں ۔۔۔۔ میں بالکل بھی واپس جانے والی نہیں ۔،جب میرا دل ہو گا میں خود چلی جاؤں گئی ۔۔۔۔۔۔نادیہ نے...
09/11/2025

“ اماں ۔۔۔ میری بات سن لیں ۔۔۔۔ میں بالکل بھی واپس جانے والی نہیں ۔،جب میرا دل ہو گا میں خود چلی جاؤں گئی ۔۔۔۔۔۔
نادیہ نے نسرین کے قدم روم سے باہر جاتے دیکھ ہانک لگائی ۔
دماغ تو خراب نہیں ہو گیا تیرا ۔۔۔؟ کیسی باتیں لے کر بیٹھ گئی ہے توں ۔۔۔؟ مان تجھے خود لینے آیا ہے تجھے سمجھ نہیں آ رہا ۔۔؟
ویسے بھی گھر پر شادی کی تیاری ہو رہی ہے اور توں مہمان بن کر عین موقعے پر جانا چاہتی ہے ۔۔۔؟
جو بھی بکواس باتیں تیرے دماغ میں پک رہی ہیں وہ یہاں چھوڑ کر چپ چاپ مان کے ساتھ واپس گھر جا ۔
میرا سر مت کھا ۔ وہ دو ٹوک حکم سناتی نکلی تو ارم منہ کھولے اپنی ماں کو جاتے دیکھ گئی ۔۔۔۔۔
“ یہ لو چائے ۔۔۔۔۔ ارم چائے بناتے سیدھی ٹیبل پر پلیٹ رکھتے تنک کر بولی ۔
مان جو خاموشی سے اُسکو دیکھ رہا تھا ، غصے کو ضبط کرتے کھڑا ہوا ۔
جا کر اپنا سامان باندھو ۔۔۔۔ اور میرے ساتھ گھر چلو ۔ یہ تماشہ یہاں لگانے کی ضرورت نہیں ۔
وہ بھی کسی سے کم نہیں تھا ، دبی آواز میں غراتے اُسکو حکم سنایا ۔
میں خود گھر آ سکتی تھی ، تمییں میرے لیے اپنے ضروری کام چھوڑ کر آنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی ۔ وہ بھی جیسے اپنی تھوڑی سے انا دکھانا چاہتی تھی ۔
“ سوچ لو ۔۔۔۔۔ چلنا ہے یا ہمشیہ ہی یہاں رہنا ہے ۔۔۔؟ مان تو جیسے تہ کر کہ آیا تھا۔۔۔
آر یا پار ۔۔۔۔۔ ارم نے حیرانگی سے اُسکو دیکھا ۔
جواب دو ۔۔۔۔۔۔ وہ دو قدم اٹھاتے اسُکے بالکل سامنے ہوا ،
میں نے کہا نا ۔۔۔۔ میں خود آ جاؤں گئی ۔ ابھی میرا دل نئی۔۔۔۔۔۔
ایک فیصلہ کرو ۔ ابھی ساتھ واپس جانا ہے یا پھر ہمشیہ یہاں رہنا ہے ۔۔۔۔ ؟ وہ چباتے لفظوں میں پوچھتے ساتھ ہی بازو پر انگلیاں گاڑھ گیا ۔
ارم کئ آنکھیں بھری تھی ، چھوڑنے کا سوچ کر اگر آئے ہی ہو تو پوچھ کیوں رہے ہو ۔۔؟
نہیں جانا تمہارے ساتھ ۔۔۔۔۔ آخری فیصلہ ۔۔۔۔۔ ارم نے بھی جیسے تہ کر لیا تھا وہ اُسکو اک دم سے چھوڑتے سیدھا حویلی سے نکلا تھا ؛۔
“ جانتی ہوں تم مجھے چھوڑنے کے بہانے دھونڈ رہے ہو ۔ وہ روتے ساتھ ہی بازو کو دیکھنا شروع ہوئی ۔
وہ انجانے میں ہی مان کو اذیت دے رہی تھی ، وہ چاہتا تھا کہ یہ خود اُس پر یقین کریں۔
اور یہ ۔۔۔۔۔ اُسکو مسلسل نیچا دکھانے کی کوشش کر رہی تھی ۔ مان بھی تہ کر گیا تھا کہ اب وہ اُسکو پوچھے گا بھی نہیں ،
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ؔ٭

Link comment box main hai novel ka

آیت لڑکھڑاتے برہان کی طرف چلنا شروع ہوئی ، برہان فیصل شاہ کو خود مارنا چاہتا تھا لیکن وہ جانتا تھا کہ جمال کے ساتھ بھی ب...
08/11/2025

آیت لڑکھڑاتے برہان کی طرف چلنا شروع ہوئی ، برہان فیصل شاہ کو خود مارنا چاہتا تھا لیکن وہ جانتا تھا کہ جمال کے ساتھ بھی بہت کچھ برا ہوا ۔
اس لئے وہ فیصل شاہ کا فیصلہ جمال پر چھوڑ گیا ۔ وہ آیت کو خود کے پاس آتے دیکھ درد سے ایک قدم آگے بڑھا ۔
فیصل شاہ جو بیٹی کا سن برادشت نہیں کر پا رہا تھا ، آیت کو دیکھ اُسکی آنکھوں میں خون بھرا ۔
وہ اپنی گن نکالتے گولی چلا گیا ۔ جمال جو گاڑی میں گیا تھا ، فیصل شاہ کو گولی چلاتے دیکھ اپنی گن اٹھاتے فیصل شاہ پر گولی چلا گیا ۔۔۔۔
ٹھاہ!!!!!!!!!! آیت جو برہان کے قریب پہنچی تھی ، اچانک سے گولی لگنے سے گرنے کو ہوئی ۔۔۔۔
برہان کو لگا تھا جیسے اُسکی زندگی ختم ہونے کے در پر آئی ہو ؛۔
آیت جس کے منہ سے خون نکلا تھا ۔ ہلکے سے ڈمپل گہرے کرتی برہان کی بانہوں میں جھولتی گری ۔
برہان اُسکو لیتے زمین پر بیٹھا تھا ۔ وہ
اُسکے پیٹ سے خون نکلتے دیکھ پوری طرح سن ہو چکا تھا ؛۔
آس پاس کیا ہو رہا تھا سب کچھ جیسے سننا بند ہوا ۔ اسُکا دماغ جیسے کام کرنا بند ہوا تھا ۔۔۔۔
جمال نے غصے سے فیصل پر گولیاں چلاتے سارا غصہ اتار ڈالا ۔
حور جو گاڑی میں بیٹھی ہوئی تھی ، آیت کو برہان کی گود میں گرے دیکھ اپنی تکلیف بھول گاڑی سے نکلی ؛۔
“ میرے ۔۔۔۔ معصو۔۔۔۔ معصوم ۔۔۔۔ شاہ ۔۔۔۔ ابھی دل میں کچھ احساس اٹھ رہا ہے ۔
شعر سنو گئے ۔۔۔؟ وہ تکلیف میں تھی جبکے ویسے ہی بھیگی آنکھوں سے برہان کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں بھرنا چاہا ۔
برہان کا دماغ ماوف ہو چکا تھا ۔ وہ جیسے اپنا ہوش کھو رہا تھا ۔ اُسکو لگ رہا تھا
اُسکی سانس ٹوٹ رہی ہو ۔ وہ اندھوں کی طرح کبھی اُسکا زخم دیکھے تو کبھی نیلی بہتی آنکھوں سے اُسکا چہرہ ۔۔۔۔۔
“ دل کی سانسیں ٹوٹ کر تیری سانسوں میں بکھرنے لگی “
“ اتنی سی چاہت ہے ، کہ میری جان تیری بانہوں میں نکل جائے “
“ دل کی سانسیں۔۔۔ اُسکی آواز اٹکی تھی ۔ ٹوٹ کر۔۔۔۔ تیری سانسوں۔۔۔ میں بکھری گئی “
“ اتنی سی چاہت کی ہے رب سے ، میری جان تیرے بانہوں میں نکل جائے “
وہ خود کے ڈمپل گہرے کرتی ہلکے سے مسکراتے ساتھ ہی بہوش ہوئی ؛۔
تبھی پولیس وہاں پہنچی تھی ۔ پولیس نے آتے ہی بہروز کو پکڑا تو سرحان اُسکو چھوڑ آیت کی طرف لپکا ؛۔
برہان۔۔۔۔۔ اٹھو ،۔۔۔۔۔ ہمیں ہسپتال جانا ہے ۔ کچھ نہئں ہوگا ۔،وہ جانتا تھا کہ اُسکے دل پر کیا گزر رہی ہے
اسی لیے تیزی سے آیت کو اٹھاتے سبھی وہاں سے نکلے تھے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Go to the first comment

07/11/2025
Ameen Egyptian Museum"Unveiling History: The 4,500-Year-Old Tunic at the Egyptian Museum"       💔⚡❤️📚💚💯"Unveiling Histor...
31/10/2025

Ameen

Egyptian Museum"Unveiling History: The 4,500-Year-Old Tunic at the Egyptian Museum"
💔⚡❤️📚💚💯
"Unveiling History: The 4,500-Year-Old Tunic at

the Egyptian Museum"

ایک ہی نعرے کا ٹرینڈ چلائیںتحفظ دو تحفظ دو گلوبل صمود فلوٹیلا کو تحفظ دو
02/10/2025

ایک ہی نعرے کا ٹرینڈ چلائیں
تحفظ دو تحفظ دو
گلوبل صمود فلوٹیلا کو تحفظ دو

💯🥀💔❤️✨The Evolution of  : A Legacy of Engineering ExcellenceIntroductionBayerische Motoren Werke AG, commonly known as B...
27/09/2025

💯🥀💔

❤️✨
The Evolution of : A Legacy of Engineering Excellence
Introduction
Bayerische Motoren Werke AG, commonly known as BMW, is a renowned German automobile and motorcycle manufacturer celebrated for its performance-oriented vehicles and cutting-edge technology. Founded in 1916, BMW has become synonymous with luxury, innovation, and driving pleasure. This article explores the history, evolution, and impact of BMW on the automotive landscape.
History and Foundation
BMW was established in Munich, Germany, originally as a manufacturer of aircraft engines during World War I. The company's first product was the BMW IIIa aircraft engine, which gained acclaim for its performance and reliability. However, the end of the war in 1918 led to a ban on aircraft engine production in Germany, prompting BMW to diversify its offerings.— bersama Tasty Besty Food 1M.
In 1923, BMW shifted its focus to motorcycles, launching the R32, which featured a revolutionary flat-twin engine and shaft drive. This motorcycle laid the foundation for BMW's reputation in the two-wheeled segment, eventually leading to several racing successes in the years that followed.
The Automotive Era
BMW entered the automotive market in 1928 with the acquisition of the Fahrzeugfabrik Eisenach. The first BMW car was the BMW 3/15, based on the Austin Seven. The introduction of the BMW 328 in the 1930s marked a turning point for the company, establishing it as a manufacturer of high-performance sports cars. The 328 gained recognition in motorsports, winning the Mille Miglia in 1940.
However, World War II led to significant challenges for BMW. The company was forced to redirect its production to support the German war effort, resulting in severe damage to its factories and infrastructure. After the war, BMW faced the daunting task of rebuilding and redefining its identity.
Post-War Recovery and Growth
In the post-war years, BMW focused on producing small, affordable cars. The BMW 501 and 502, la

تمام تعریفیں اللہ تعالٰی کے لئے اور لاکھوں کروڑوں درود و سلام حضرت محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اورآپکی آل پر!
26/08/2025

تمام تعریفیں اللہ تعالٰی کے لئے اور لاکھوں کروڑوں درود و سلام حضرت محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اورآپکی آل پر!

“ میرے پیارے ضدی شاہ ۔۔۔ کیا ناراض ہو گئے ۔۔؟ آیت برہان جو خاموش بیٹھے دیکھ بیگ کی زیب بند کرتے سیدھا اُسکے ساتھ آتے صوف...
08/08/2025

“ میرے پیارے ضدی شاہ ۔۔۔ کیا ناراض ہو گئے ۔۔؟
آیت برہان جو خاموش بیٹھے دیکھ بیگ کی زیب بند کرتے سیدھا اُسکے ساتھ آتے صوفے پر براجمان ہوئی
وہ اُسکے بیٹھتے ہی سیدھا اٹھتے بیڈ پر جاتے بیٹھا ۔
“ ایم سوری ۔۔۔۔۔ میرے ظالم شاہ ۔۔ وہ صوفے سے اٹھتی سیدھی بیڈ پر ساتھ آتے ہی اُسکے سینے سے لگی ؛۔
“ تم جانتے ہو ، میرے دل میں تمہارے لیے کیا احساس ہے ۔ پھر بھی سب کے سامنے ایسے بےہیو کیوں کر رہے تھے ۔۔؟
اچھا میں روٹ بےہیو کر رہا تھا ۔۔؟ تم نے مجھے چھوڑ شاہ کسی اور کو بنانے کا سوچ لیا ۔۔؟
وہ اُسکو خود سے الگ کرتا کھڑا ہوا تھا ، وہ اُسکے ایسے روٹھنے پر ہنسی تھی ۔
ویسے میں نے ابھی محسوس کیا کہ میرے تمہارے قریب آنے سے دل کی دھڑکیں تیز ہوتی ہے ۔
کیا میری قربت اتنی تم پر اثر کرتی ہے ۔۔؟ وہ اُسکا موڑ ٹھیک کرنے کے لیے پیار سے بولتی بیڈ پر پھیر کر بیٹھی
یوں کہ دونوں ہاتھ وہ پیچھے رکھتے خود ان کے سہارے پر بیڈ سے نیچے پاؤں کو جھولنا شروع ہوئی ۔۔۔۔
زیادہ بنے کی ضرورت نہیں ، تمہاری دھڑکیں اس سے بھی زیادہ رفتا میں شور کرتی ہیں جب میں تمہارے چند قدم اٹھاتے قریب آتا ہوں ۔
وہ ناک سے مکھی اُڑتے ساتھ ہی اُسکی صفائی کر گیا ۔
چھوڑ یہ ہوائی باتیں ۔۔۔ وہ بھی فرضی کالر جھاڑ گئی ۔
اگر ایک سیکنڈ میں ۔۔۔ تیرے دل کی دھڑکنے تیز کر دی تو ۔۔۔؟ وہ سینے پر ہاتھ باندھے ہی بولا ۔
برہان میری دھڑکیں بڑھانا تمہارے بس کی بات نہیں ، وہ مسکراتے چہرے سے اُسکو چیلنج کرتے ساتھ ہی اٹھتے جانے کے لیے ڈور کی طرف بڑھی ۔
ریری ۔۔۔؟ وہ اُسکا اعتماد دیکھ ایک بھی منٹ ضائع لیے بنا آگے بڑھا تھا ۔
اور اُسکو ہاتھ سے پکڑتے خود کی طرف کھینچا ۔ وہ جو انجان تھی اُسکے اگلے عمل سے لرزتے مقابل کے سینے سے ٹکرائی ۔
اُسکی دھڑکنیں حد سے تیز دھڑکنا شروع ہوئی ۔ ان کا شور اس قدر تھا کہ وہ باآسانی سن سکتا تھا ؛۔
“ کیا ہوا ۔۔۔۔۔ دل سینے سے باہر نکلنے کو کر رہا ہے نا۔۔۔؟ وہ معنی خیز ہوتا اُسکے کانپتے ہونٹوں کو تکنا شروع ہوا ؛۔
آیت کی حالت مزید پتلی ہوئی تھی ، وہ کالی سیاہ گنی لمبی پلکیں کبھی اٹھاتی تو کبھی شرم سے لال ہوتی جھکاتی ؛۔
“ میں ۔۔۔۔۔ ہار ۔۔۔۔ گئی ۔۔۔۔ پلیز ۔۔۔جانے دو ۔۔۔ آیت اُسکی قربت میں جھلسنا شروع ہوئی تھی ؛۔
“ ایسے کیسے جانے دوں ۔۔۔۔؟ ابھی تو تم خود مجھے موقعہ دے گئی ہو ۔ وہ گھبمیر لہجے میں شائستگی سا ہوتا کمر چھوڑ اُسکا شفاف چمکتا چہرہ ہاتھوں میں بھر گیا “
تبھی حور کی آواز سن دونوں ہی ہوش میں آئے تھے ۔ جبکے برہان واپس سے بیڈ پر جاتے گرا تھا ۔
آیت اُسکو ایسے جاتے دیکھ قہقہہ لگاتے ہنسی تھی ، کیا ہوا اتنی جلدی ڈر گئے ۔۔؟ وہ برہان کی حالت سے محفوظ ہوئی تھی ۔
تمہیں تو ۔۔۔۔ اس سے پہلے برہان آیت کی طرف آتا آیت بھاگتے روم سے نکلی تھی وہ اُسکے ایسے بھاگ کر جانے پر ڈمپل گہرے کرتے واپس سے لیٹا ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Link comment box main hai

“ سائیں یہ لیں ۔۔۔!! خادم برہان کو قمیض شلوار میں ملبوس دیکھ فون آگے کرتا بولا ۔۔۔۔سرحان ابھی بھی وہی ہیں یا چلا گیا ۔۔۔...
06/08/2025

“ سائیں یہ لیں ۔۔۔!! خادم برہان کو قمیض شلوار میں ملبوس دیکھ فون آگے کرتا بولا ۔۔۔۔
سرحان ابھی بھی وہی ہیں یا چلا گیا ۔۔۔؟ مقابل نے فون پکڑتے سرسری سی نظر ڈورائی تھی ۔
اور بند کرتے وکسٹ میں رکھا ۔
سائیں جب میں بڑی حویلی گیا تو وہاں کوئی نہیں تھا ۔ خادم نے اتنا بتاتے خاموشی اختیار کی ۔
اس کا مطلب وہ چلا گیا ۔ برہان جو اب کہ گلاسیز لگاتے گاڑی کی طرف بڑھا تھا ایک نظر لان کے دوسرے حصے کی طرف جاتی راہگیری کی طرف ڈالی ۔
خادم ۔۔۔۔ وہ ویسے ہی سرسری سا ہاتھ اپنے وکسٹ کو لگاتے اُسکو پکار گیا ،
“ جی سائیں ،۔۔۔۔!! خادم سر جھکائے آگے ہوا ۔
آج اچھے سے صفائی کروانا اور دھیان میں رہے تمہاری چھوٹی بی بی کی نظروں میں کچھ نا آئے ۔،
برہان گاڑی میں سوار ہوتے خادم کو یہ کام دیتے ہاشم اور باقی گاڈرز کے ساتھ گھر سے نکلنا ۔
جب بھی برہان کا موڑ بنتا کہ وہ مراد اور جنت کی ویڈیو دیکھے گا خادم کو ٹھہر کر اُس کمرے کی صفائی کروانے کا حکم دیتا ۔
ہاشم ۔۔۔!! برہان جو بڑے فام ہاؤس آیا تھا ۔ جہاں پر زلیخا کو رکھا گیا تھا ،
ہاشم کو آواز دیتے وہی کھڑے غور سے فام ہاؤس کو دیکھ گیا ۔
“ یس سر ۔۔۔۔ ہاشم تیزی سے قریب ہوا ۔
پتا کرو یہ غفار چوہدری کون ہے ۔۔۔۔۔!! برہان اپنی آنکھوں پر لگے گلاسیز کو سرسری سا کنارے سے ہاتھ لگاتے آگے بڑھا ۔
جبکے تبھی برہان کو یاد آیا تھا ، جب وہ سرحان سے اجازت لیتے نکلا تھا ۔
تب وہ اپنا فون وہی چھوڑ گیا تھا ، وہ واپس آیا تھا حویلی ۔۔۔۔ تب تک صفدر شاہ بھی پہنچ چکے تھے
برہان جو فون لینے کی گز سے حویلی کے اندر گیا تھا ۔ ابھی وہ بنا شور کیے آگے بڑھ رہا تھا کہ کہیں صفدر اُسکو اس حال میں نا دیکھے ۔۔۔۔۔
کہ اچانک سے سرحان اور صفدر کی باتیں سنی ، وہ کچھ زیادہ تو نہیں سن پایا تھا ۔
لیکن ہاں آخر پر وہ صرف اتنا سن سکا کہ کسی غفار نام کو لے کر بے حد آگ بھگولہ ہوئے تھے دونوں ہی ۔۔۔
“ سلام سرکار ۔۔۔۔۔!! زلیخا برہان کو اپنے سامنے براجمان ہوتے دیکھ ماتھے کے قریب ہاتھ لے جاتے بولی
“ وعلیکم السلام ۔۔۔۔ کیسی ہو ابھی ۔۔۔؟ وہ گرے کلر کے گلاسیز اتار سامنے ٹیبل پر رکھتے اپنی نئی اسلامی باتوں کی وجہ سے اُسکا حال دریافت کر گیا ۔
میں ٹھیک سرکار ۔۔۔۔۔ زلیخا جو اُسکے لوگوں سے خوش ہوئی تھی ، ایک نظر آس پاس کھڑے سبھی کو دیکھتے کاشف کو دیکھا ۔۔۔۔
جس نے کافی اُسکا خیال رکھا تھا ۔
تو اس کا مطلب ابھی تم میرے سبھی سوالوں کے جواب دینے کئلیے تیار ہو ۔۔۔؟؟ برہان جو ٹانگ پہ ٹانگ چڑھائے بیٹھا تھا ، ہاتھوں کو آپس میں ملاتے نیلی آنکھیں زلیخا پر گاڑھی ۔
“ سرکار آپ کس کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں ۔۔۔۔؟؟؟ مجھے ٹھیک سے بتا دیں ۔ میں سب کچھ بتا دوں گئی ؛۔
زلیخا جو چئیر پر بیٹھی ہوئی تھی سرسری سی نگاہ کمرے میں موجود سبھی گاڈرز کو دیکھ سرسری سے ہاتھ جوڑ بولی
آئمہ ۔۔۔۔۔ جنت کوٹھے کی زینت ۔۔۔۔روشن تار ۔۔۔۔ جنت کی ماں ۔۔۔۔ ان عورت کے بارے میں کیا جانتی ہو ۔۔۔؟
مجھے سب کچھ جاننا ۔۔۔۔! شاید تمہیں یاد نا ہو ۔۔۔
میں تھوڑی سی روشنی ڈال دیتا ہوں ، جنت جس کا اصلی نیم آئمہ تھا ۔ وہ فیصل شاہ کی جنت تھی ۔
جتنا میرے علم میں آیا ہے ، وہ اب کہ چئیر کی ٹیک چھوڑ سبھی گاڈرز کو باہر جانے کا اشارہ کر گیا جبکے ہاشم اور کاشف وہی کھڑے رہے ۔۔۔۔
فیصل شاہ تو آئمہ کے ساتھ گھر بسانے والا تھا ۔ اُسکو وہاں اُس کوٹھے سے نکال کسی عالی شان گھر میں لے جانے والا تھا ۔
پھر اچانک سے کیا ہوا ۔۔۔؟ کہ سب کچھ بدل گیا ۔۔۔؟؟؟
برہان ماتھے پر شکن سمٹ بھنویں اچکا واپس سے چئیر کے ساتھ ٹیک لگاتے دونوں ہاتھوں کو چئیر کے پر ٹکایا ۔
آئمہ ۔۔۔ زلیخا کی سانس جیسے تھمی تھی ، وہ کیسے فیصل شاہ کے بارے میں زبان کھول سکتی تھی ۔
وہ گھبرائی تھی ماتھے پر پسینے کی بوندیں چمکتی برہان نے اچھے سے نوٹ کی ۔
کیا ہوا ۔۔۔؟؟ یہ نام کیا کافی بھاری ہے ۔۔۔؟ وہ آئی براچکائے دھمیے سے بولا تو زلیخا نے مشکل سے توک نگلا ۔
میرے پاس زیادہ ٹائم نہیں ہے ، جلدی سے مجھے میرے پوچھے گئے سوالواں کے جواب دو ،
برہان اُسکو خاموشی طاری کیے ادھر ادھر دیکھتے دیکھ سپاٹ ہوتے بولا ۔
تم کب سے روشن بیگم اور آئمہ کو جانتی تھی ۔۔۔؟ برہان نے اب کہ سگریٹ نکالتے لب میں دباتے پوچھا
تب سے جب سے اُس کوٹھے میں آئی تھی ، روشن بیگم کا راج چلتا تھا اُس کوٹھے پر ۔۔۔
آئمہ یعنی ( جنت ) اُس کوٹھے کی شہزادی کہلاتی تھی ، سنا تھا میں نے۔۔۔ کہ روشن بیگم نے اپنی بیٹی کو بہت ناز ک ہاتھوں سے کراچی کے مہشور کوٹھے کلیوں میں پالا اور پیدا دی تھی ؛۔
جب میں جنت کوٹھے پر روشن بیگم کے انٹر آئی ، تب مجھے پتا چلا کہ وہ کیسی عورت ہے ۔ وہ حد سے زیادہ لالچی عورت تھی ۔
یہ جنت کوٹھہ کیسے بنا تھا ۔۔۔۔۔!! کوئی نہیں جانتا تھا ۔
ہم سب گلشن کوٹھے پر رہتے تھے ،میری ایک دوست جو کلیوں کوٹھے میں روشن بیگم کے پاس رہتی تھی اُسنے بتایا کہ کیسے ایک دن روشن بیگم کچھ دن لاہور کا کہہ کر کراچی سے گئی تھی
جب واپس آئی پانچ بعد تو بولی سب اپنا سامان باندھ لو ۔ اس سے عالی شان کوٹھے کو سجائیں گئے ۔
جس کوٹھے میں پہلے رہتے تھے وہ کسی کراچی کے مہشور رئیس کا تھا ،

Link comment box main hai

تم نہیں جانتی تم نے میرے آج میں شامل ہو کر مجھے کس قدر خوشی دی ہے ۔ شادی کی پہلی رات بھلا میں تمہارا دولہن والا روپ دیکھ...
04/08/2025

تم نہیں جانتی تم نے میرے آج میں شامل ہو کر مجھے کس قدر خوشی دی ہے ۔
شادی کی پہلی رات بھلا میں تمہارا دولہن والا روپ دیکھ نہیں سکا ۔ لیکن ۔۔۔ وہ کہتے ساتھ ہی ہلکے سے ڈمپل گہرے کر گیا ۔
مگر تمہارا اُسکے بعد پول میں گرنا مجھے میرے پلوں کو خاص بنا گیا ۔
وہ محبت سے چور لہجے میں بولتے اُسکا چہرہ محبت سے اپنے ہاتھوں میں بھر گیا
آیت جس کی آنکھوں سے آنسو بہتے گالوں کر ٹھپکے تھے ،
برہان اُن کو دیکھ گھمبیر ہوتا اپنے لبوں سے چھونا شروع ہوا ؛۔
“ ایم سوری ۔۔۔ جان ۔۔۔۔ حور جو اچانک سے روم میں داخل ہوئی تھی ؛۔
سامنے کا منظر دیکھ فورا سے آنکھوں پر ہاتھ رکھ گئی ؛۔
برہان اچانک سے حور کی آمد پر بیٹھے سے اٹھ کھڑا ہوا ۔
آیت نے بھی صدمے سے حور کو دیکھا تھا جس کو اُسنے ہی بلایا تھا ؛۔
“ جان کی جان ۔۔۔ ابھی تو تمہارا جان ۔۔۔ فوم میں آنے لگا تھا ۔ وہ مسکراتے ساتھ ہی اُسکے قریب جاتے سرگوشی کر گیا ۔۔۔۔
“ جان آپ کی بیوی نے ہی مجھے کہا تھا ۔ کہ روم میں آ کر میری جیولری اتار دینا ۔
حور بولتے غصے سے آیت کو دیکھ گئی جو خود اُسکو گھور رہی تھی ؛۔
جیولری میں بھی نکال سکتا تھا ۔ برہان نے خفگی سے آیت کی طرف دیکھا تھا ؛۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Link comment box main hai

آیت روم کی لائٹ اون کرتے روم کا ڈور بند کر گئی ، اور چھوٹے سے قدم لیتے بیڈ کی طرف بڑھی تھی اور لفافہ جو ہاتھ میں تھا اُس...
03/08/2025

آیت روم کی لائٹ اون کرتے روم کا ڈور بند کر گئی ، اور چھوٹے سے قدم لیتے بیڈ کی طرف بڑھی تھی اور لفافہ جو ہاتھ میں تھا اُسکو بیڈ پر رکھ گئی
وہ چینج کرنے کا سوچتے کبرڈ کی طرف گئی تاکہ کوئی کپڑے لے سکے اس سے پہلے کہ وہ کپڑے نکالتی جمال شاہ جو آیت کو دیکھ رہا تھا
تیزی سے لپکا تھا اور آیت کو جھٹک سے بازوں سے پکڑتے اپنے سامنے کر گیا تھا یوں کہ آیت جو اپنے دھیان میں لگی مصروف تھی
اچانک سے ہونے والی افلا تفلی پر حیران ہوتی ڈرتے چیخنے کے لیے منہ کھولتی کہ جمال شاہ ہوشیاری سے کام لیتے آیت کو چار قدم پیچھے کو دھکیلتے دیوار سے لگاتے منہ پر اپنا غیض سا ہاتھ رکھ گیا
آیت جمال کی حرکت پر تڑپی تھی جبکہ پوری جان لگاتے اُسکو خود سے دور کرنے کی کوشش تھی
آیت خاموشی سے میری بات سن لو گئی تو میں یہاں سے چلا جاؤں گا اگر شور کرو گئی تو اپنی بربادی خود یہاں دیکھو گئی ۔۔۔۔۔
جمال شاہ کے یہ الفاظ اُسکا کام کر گئے تھے آیت کی حالت اسکے کفاظ غیر کر گئے تھے آنکھوں میں لاتعداد آنسو بھرے تھے ، شدت سے برہان کی یاد آئی تھی کاش کے یہ اُسکی بات سن تھوڑی دیر اور وہی رہتی
آیت کو لگا تھا کہ آج پھر آٹھ سال پہلے جیسی وہی کالی رات اسکے سامنے آ کھڑی ہوئی ہو
جمال کو جب لگا آیت ابھی خاموشی سے اُسکو سنے گئی فورا سے آیت کے چہرے سے ہاتھ اٹھایا
آیت نے خوف سے لاچارہ اُسکو دیکھا تھا جبکہ جمال سے دور ہونے کے لیے وہ مزید دیوار سے چھپکتی جائے
دیکھو آیت پلیز ایسے مجھ سے ڈرو نہیں ، میں نہیں چاہتا تم مجھ سے ڈرو میں تو بس تمہیں یہاں اپنے دل کا حال بتانے آیا تھا ۔۔۔
ایک بار میری بات اچھے سے سن لو ، پھر میں سب کچھ ٹھیک کر دوں گا ، جمال جس کو خوف محسوس ہوا تھا پہلی بار زندگی میں کہ وہ کہیں آیت کو کھو نا دے
جنونی انداز میں بولتے اُسکو بازوں سے جکڑتے سامنے کر گیا آیت کی حالت غیر ہوئی تھی وہ بہتی آنکھوں سے اُسکو دیکھ شاکڈ ہوئی تھی
وہ پوری طرح خوف میں مبتلا ہوئی تھی ، آیت بہت چاہتا ہوں تمہیں ، میں تمہیں بتا نہیں سکتا جب سے تمہیں دیکھا ہے میری زندگی میری نہیں رہی
تمہیں انداز بھی نہیں ، میرا یہ دل جمال آیت کو دیکھ جیسے پوری طرح کھو چکا تھا اُسکو کچھ بھی سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ کیسے اپنے جذبات عیاں کرے
وہ آیت کو بازوں سے چھوڑ اب کے اپنے دل پر ہاتھ رکھے گویا تھا ، آیت جو خود اس پل اُس سے ڈر رہی تھی ، روتے اسکے ہاتھ سے بہتے خون کو دیکھا تھا
آیت کو لگا تھا جیسے وہ ابھی کسی پاگل کے ساتھ کسی قید میں بند ہو گئی ہو ، جمال کا دل جو زور سے دھڑکنا شروع ہو چکا تھا وہ آیت کو روتے دیکھ ڈرا تھا
وہ ایسا تو نہیں چاہتا تھا، وہ تو اُسکو اپنا بنانا چاہتا تھا ، آیت پلیز ایسے مجھ سے ڈرو نہیں ، میں کچھ نہیں کروں گا
میں جانتا ہوں تم ابھی کسی کی بیوی ہو ، اگر مجھے کوئی ہوس ہوتی تو میں کب کا کچھ کر گزا گیا ہوتا ،
مجھے پتا ہے تم ابھی کسی کے نکاح میں ہو ، اور تمہارا محرم ہی تمہیں چھو سکتا ہے
میں اپنے دل کی بات تمہیں بتانا چاہتا تھا کہ میں تمہارے بنا نہیں رہ سکتا ، پلیز تم اُس برہان کو چھوڑ دو اور میرے پاس چلی آؤ میں وعدہ کرتا ہوں تمہیں اُس سے زیادہ خوش رکھوں گا
میں نے اپنی زندگی میں بہت سے گناہ کیے ہیں ، جب سے تمہاری آنکھوں میں یہ سادگی اور پاکی دیکھے ہے
میں اپنا سب کچھ کھو گیا ہوں اگر ابھی کچھ ضروری ہے میرے لئے تو وہ صرف تم ہو ، صرف تم
جمال جس کی آنکھوں سے آنسو بہنا شروع ہو چکے تھے دل کے ہاتھوں مجبور وہ روتے بولا تو آیت متحر رہ گئی ،
مجھے لگتا ہے اگر تم مجھے نا ملی تو میں مر جاؤں گا ، میرپور اس دن تمہیں یہی سب کچھ بتانے آیا تھا کہ برہان شاہ درمیان میں آ گیا وہ اچانک سے غصے میں آیا تھا
آیت جو خوف سے کچھ بھی سمجھ یا سن نہیں رہی تھی برہان کا نام سن کان کھڑے کر گئی ،
تمہیں پتا ہے برہان شاہ جانتا ہے کہ میں تمہیں چاہتا ہوں ، جمال نے جیسے ہی یہ الفاظ ادا کیے آیت کو لگا تھا جیسے اُسکی سانس رکی ہو
وہ شاکڈ سی آنکھوں کو بڑا کر گئی ، اسی لیے تو اس نے اس دم مجھے مارنا چاہا کیونکہ میں نے اُسکی آنکھوں میں خوف دیکھا تھا
تمہیں پتا ہے تم اُسکی کمزوری بن گئی ہو
برہان شاہ جو کبھی کسی سے ہارتا نہیں تھا میں چاہتا ہوں میں اُسکو سر عام سب کے سامنے ہار دوں ،
اور یہ تبھی ہو سکتا ہے جب تم میرے پاس ہو گئی ، میں جانتا ہوں تم برہان کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی
جب مجھے پتا چلا تھا کہ تمہاری شادی برہان سے ہو گئی مجھے لگا تھا میں تمہیں کبھی حاصل نہیں کر سکوں گا
اگر حاصل کر سکوں گا تو صرف تبھی کر سکتا ہوں جب برہان شاہ کو مار دوں گا ، جمال نے جیسے ہی غیض سوچ اپنی آیت پر عیاں کی
آیت کی سانسیں جیسے تھمی تھی ،لیکن جب میں نے ایک دن تم لوگوں کی باتیں سنی تو مجھے لگا میں تمہں آسانی سے حاصل کر سکتا ہوں
تو بس تب سے تہ کر لیا کہ تمہیں اپنے دل کا حال بیان کروں گا اور جب تم برہان کو یہ بولوں گئی کہ تم مجھے چاہتی ہو تو دیکھنا وہ جیتے جی ہی مر جائے گا
پھر وہ تمہیں خود آزاد کر دے گا ، آیت پلیز مجھے غلط نہیں سمجھنا ، میں تمہیں بہت چاہتا ہوں
تم جیسا چاہو گئی میں ویسا بن جاؤں گا ، بس تم میرے حق میں ایک بار ہاں بول دو
میں تمہیں سوچنے کا ٹائم دیتا ہوں ، تم اچھے سے کل تک سوچ لو مجھے کل ہر حال میں تمہارا فیصلہ جاننا ہے
اور ایک بات ۔۔۔! جمال جو آیت کو ساکت دیکھ طیش میں آیا تھا زور سے آیت کا بازو پکڑتے اُسکی کانچ کی چوڑیاں کرچی کرچی کر گیا
آیت کا دل جو اُسکو لگ رہا تھا دھڑکنا بند ہو رہا ہو ، وہ اچانک سے جمال کے آیت پکارنے پر ہوش میں آئی تھی
آیت اچھے سے سوچنا میرے بارے میں ، پلیز جمال جس کو خوف تھا اب کے دھیرے سے بولتے آیت کا ہاتھ چھوڑ تیزی سے باہر کی طرف گیا
وہ جانتا تھا ابھی رات بہت ہو گئی ہے اگر وہ وہاں رہا تو آیت کی بدنامی ہو جائے گئی اسی لیے نا چاہتے ہوئے بھی وہ بات ختم کرتا وہاں سے گیا
آیت جس کا وجود پوری طرح لرز چکا تھا شاکڈ سی ڈرتے واش روم میں گھسی ، اُسکا دماغ ماوف ہو چکا تھا
وہ خود کو آئینے میں دیکھ ڈری تھی ،جبکہ تیزی سے اپنے آپ کو ایک نظر دیکھ روتے شارو اون کر گئی
آیت جو خوف میں مبتلا ہو چکی تھی روتے شارو کے نیچے ہوتے خود کو نوچنے والے انداز میں اپنے بدن کو صاف کرنا شروع ہوئی ۔۔۔۔
جمال نے اُسکو بازوں سے پکڑا تھا وہ پوری جان لگائے اپنی بازوں کو نوچنا شروع ہوئی تھی فراک کے بازوں جو نیٹ کے تھے آیت کے ناخنوں سے پھٹے تھے
وہ کچھ بھی جمال کا بولا یاد کرنا نہیں چاہتی تھی ، وہ اپنا دوپٹہ سر سے بے دردی سے کھینچتے چیخی تھی
آیت پوری طرح ٹوٹ چکی تھی ، وہ خود کو تکلیف دینا شروع ہوئی تھی ، وہ اپنے بدن سے یہ لباس نوچ دینا چاہتی تھی
اُسکو خود سے جیسے گِن آئی تھی
___________________💞

Link comment box main hai

Address

129th Street
Reading
RG11AF

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Madiha Shah Writes posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Madiha Shah Writes:

Share

Category