Madiha Shah Writes

Madiha Shah Writes معمولی سی رائٹر


This is by the Grace of my Allah. This is official page of Madiha Shah.

💯🥀💔❤️✨The Evolution of  : A Legacy of Engineering ExcellenceIntroductionBayerische Motoren Werke AG, commonly known as B...
27/09/2025

💯🥀💔

❤️✨
The Evolution of : A Legacy of Engineering Excellence
Introduction
Bayerische Motoren Werke AG, commonly known as BMW, is a renowned German automobile and motorcycle manufacturer celebrated for its performance-oriented vehicles and cutting-edge technology. Founded in 1916, BMW has become synonymous with luxury, innovation, and driving pleasure. This article explores the history, evolution, and impact of BMW on the automotive landscape.
History and Foundation
BMW was established in Munich, Germany, originally as a manufacturer of aircraft engines during World War I. The company's first product was the BMW IIIa aircraft engine, which gained acclaim for its performance and reliability. However, the end of the war in 1918 led to a ban on aircraft engine production in Germany, prompting BMW to diversify its offerings.— bersama Tasty Besty Food 1M.
In 1923, BMW shifted its focus to motorcycles, launching the R32, which featured a revolutionary flat-twin engine and shaft drive. This motorcycle laid the foundation for BMW's reputation in the two-wheeled segment, eventually leading to several racing successes in the years that followed.
The Automotive Era
BMW entered the automotive market in 1928 with the acquisition of the Fahrzeugfabrik Eisenach. The first BMW car was the BMW 3/15, based on the Austin Seven. The introduction of the BMW 328 in the 1930s marked a turning point for the company, establishing it as a manufacturer of high-performance sports cars. The 328 gained recognition in motorsports, winning the Mille Miglia in 1940.
However, World War II led to significant challenges for BMW. The company was forced to redirect its production to support the German war effort, resulting in severe damage to its factories and infrastructure. After the war, BMW faced the daunting task of rebuilding and redefining its identity.
Post-War Recovery and Growth
In the post-war years, BMW focused on producing small, affordable cars. The BMW 501 and 502, la

تمام تعریفیں اللہ تعالٰی کے لئے اور لاکھوں کروڑوں درود و سلام حضرت محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اورآپکی آل پر!
26/08/2025

تمام تعریفیں اللہ تعالٰی کے لئے اور لاکھوں کروڑوں درود و سلام حضرت محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اورآپکی آل پر!

“ میرے پیارے ضدی شاہ ۔۔۔ کیا ناراض ہو گئے ۔۔؟ آیت برہان جو خاموش بیٹھے دیکھ بیگ کی زیب بند کرتے سیدھا اُسکے ساتھ آتے صوف...
08/08/2025

“ میرے پیارے ضدی شاہ ۔۔۔ کیا ناراض ہو گئے ۔۔؟
آیت برہان جو خاموش بیٹھے دیکھ بیگ کی زیب بند کرتے سیدھا اُسکے ساتھ آتے صوفے پر براجمان ہوئی
وہ اُسکے بیٹھتے ہی سیدھا اٹھتے بیڈ پر جاتے بیٹھا ۔
“ ایم سوری ۔۔۔۔۔ میرے ظالم شاہ ۔۔ وہ صوفے سے اٹھتی سیدھی بیڈ پر ساتھ آتے ہی اُسکے سینے سے لگی ؛۔
“ تم جانتے ہو ، میرے دل میں تمہارے لیے کیا احساس ہے ۔ پھر بھی سب کے سامنے ایسے بےہیو کیوں کر رہے تھے ۔۔؟
اچھا میں روٹ بےہیو کر رہا تھا ۔۔؟ تم نے مجھے چھوڑ شاہ کسی اور کو بنانے کا سوچ لیا ۔۔؟
وہ اُسکو خود سے الگ کرتا کھڑا ہوا تھا ، وہ اُسکے ایسے روٹھنے پر ہنسی تھی ۔
ویسے میں نے ابھی محسوس کیا کہ میرے تمہارے قریب آنے سے دل کی دھڑکیں تیز ہوتی ہے ۔
کیا میری قربت اتنی تم پر اثر کرتی ہے ۔۔؟ وہ اُسکا موڑ ٹھیک کرنے کے لیے پیار سے بولتی بیڈ پر پھیر کر بیٹھی
یوں کہ دونوں ہاتھ وہ پیچھے رکھتے خود ان کے سہارے پر بیڈ سے نیچے پاؤں کو جھولنا شروع ہوئی ۔۔۔۔
زیادہ بنے کی ضرورت نہیں ، تمہاری دھڑکیں اس سے بھی زیادہ رفتا میں شور کرتی ہیں جب میں تمہارے چند قدم اٹھاتے قریب آتا ہوں ۔
وہ ناک سے مکھی اُڑتے ساتھ ہی اُسکی صفائی کر گیا ۔
چھوڑ یہ ہوائی باتیں ۔۔۔ وہ بھی فرضی کالر جھاڑ گئی ۔
اگر ایک سیکنڈ میں ۔۔۔ تیرے دل کی دھڑکنے تیز کر دی تو ۔۔۔؟ وہ سینے پر ہاتھ باندھے ہی بولا ۔
برہان میری دھڑکیں بڑھانا تمہارے بس کی بات نہیں ، وہ مسکراتے چہرے سے اُسکو چیلنج کرتے ساتھ ہی اٹھتے جانے کے لیے ڈور کی طرف بڑھی ۔
ریری ۔۔۔؟ وہ اُسکا اعتماد دیکھ ایک بھی منٹ ضائع لیے بنا آگے بڑھا تھا ۔
اور اُسکو ہاتھ سے پکڑتے خود کی طرف کھینچا ۔ وہ جو انجان تھی اُسکے اگلے عمل سے لرزتے مقابل کے سینے سے ٹکرائی ۔
اُسکی دھڑکنیں حد سے تیز دھڑکنا شروع ہوئی ۔ ان کا شور اس قدر تھا کہ وہ باآسانی سن سکتا تھا ؛۔
“ کیا ہوا ۔۔۔۔۔ دل سینے سے باہر نکلنے کو کر رہا ہے نا۔۔۔؟ وہ معنی خیز ہوتا اُسکے کانپتے ہونٹوں کو تکنا شروع ہوا ؛۔
آیت کی حالت مزید پتلی ہوئی تھی ، وہ کالی سیاہ گنی لمبی پلکیں کبھی اٹھاتی تو کبھی شرم سے لال ہوتی جھکاتی ؛۔
“ میں ۔۔۔۔۔ ہار ۔۔۔۔ گئی ۔۔۔۔ پلیز ۔۔۔جانے دو ۔۔۔ آیت اُسکی قربت میں جھلسنا شروع ہوئی تھی ؛۔
“ ایسے کیسے جانے دوں ۔۔۔۔؟ ابھی تو تم خود مجھے موقعہ دے گئی ہو ۔ وہ گھبمیر لہجے میں شائستگی سا ہوتا کمر چھوڑ اُسکا شفاف چمکتا چہرہ ہاتھوں میں بھر گیا “
تبھی حور کی آواز سن دونوں ہی ہوش میں آئے تھے ۔ جبکے برہان واپس سے بیڈ پر جاتے گرا تھا ۔
آیت اُسکو ایسے جاتے دیکھ قہقہہ لگاتے ہنسی تھی ، کیا ہوا اتنی جلدی ڈر گئے ۔۔؟ وہ برہان کی حالت سے محفوظ ہوئی تھی ۔
تمہیں تو ۔۔۔۔ اس سے پہلے برہان آیت کی طرف آتا آیت بھاگتے روم سے نکلی تھی وہ اُسکے ایسے بھاگ کر جانے پر ڈمپل گہرے کرتے واپس سے لیٹا ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Link comment box main hai

“ سائیں یہ لیں ۔۔۔!! خادم برہان کو قمیض شلوار میں ملبوس دیکھ فون آگے کرتا بولا ۔۔۔۔سرحان ابھی بھی وہی ہیں یا چلا گیا ۔۔۔...
06/08/2025

“ سائیں یہ لیں ۔۔۔!! خادم برہان کو قمیض شلوار میں ملبوس دیکھ فون آگے کرتا بولا ۔۔۔۔
سرحان ابھی بھی وہی ہیں یا چلا گیا ۔۔۔؟ مقابل نے فون پکڑتے سرسری سی نظر ڈورائی تھی ۔
اور بند کرتے وکسٹ میں رکھا ۔
سائیں جب میں بڑی حویلی گیا تو وہاں کوئی نہیں تھا ۔ خادم نے اتنا بتاتے خاموشی اختیار کی ۔
اس کا مطلب وہ چلا گیا ۔ برہان جو اب کہ گلاسیز لگاتے گاڑی کی طرف بڑھا تھا ایک نظر لان کے دوسرے حصے کی طرف جاتی راہگیری کی طرف ڈالی ۔
خادم ۔۔۔۔ وہ ویسے ہی سرسری سا ہاتھ اپنے وکسٹ کو لگاتے اُسکو پکار گیا ،
“ جی سائیں ،۔۔۔۔!! خادم سر جھکائے آگے ہوا ۔
آج اچھے سے صفائی کروانا اور دھیان میں رہے تمہاری چھوٹی بی بی کی نظروں میں کچھ نا آئے ۔،
برہان گاڑی میں سوار ہوتے خادم کو یہ کام دیتے ہاشم اور باقی گاڈرز کے ساتھ گھر سے نکلنا ۔
جب بھی برہان کا موڑ بنتا کہ وہ مراد اور جنت کی ویڈیو دیکھے گا خادم کو ٹھہر کر اُس کمرے کی صفائی کروانے کا حکم دیتا ۔
ہاشم ۔۔۔!! برہان جو بڑے فام ہاؤس آیا تھا ۔ جہاں پر زلیخا کو رکھا گیا تھا ،
ہاشم کو آواز دیتے وہی کھڑے غور سے فام ہاؤس کو دیکھ گیا ۔
“ یس سر ۔۔۔۔ ہاشم تیزی سے قریب ہوا ۔
پتا کرو یہ غفار چوہدری کون ہے ۔۔۔۔۔!! برہان اپنی آنکھوں پر لگے گلاسیز کو سرسری سا کنارے سے ہاتھ لگاتے آگے بڑھا ۔
جبکے تبھی برہان کو یاد آیا تھا ، جب وہ سرحان سے اجازت لیتے نکلا تھا ۔
تب وہ اپنا فون وہی چھوڑ گیا تھا ، وہ واپس آیا تھا حویلی ۔۔۔۔ تب تک صفدر شاہ بھی پہنچ چکے تھے
برہان جو فون لینے کی گز سے حویلی کے اندر گیا تھا ۔ ابھی وہ بنا شور کیے آگے بڑھ رہا تھا کہ کہیں صفدر اُسکو اس حال میں نا دیکھے ۔۔۔۔۔
کہ اچانک سے سرحان اور صفدر کی باتیں سنی ، وہ کچھ زیادہ تو نہیں سن پایا تھا ۔
لیکن ہاں آخر پر وہ صرف اتنا سن سکا کہ کسی غفار نام کو لے کر بے حد آگ بھگولہ ہوئے تھے دونوں ہی ۔۔۔
“ سلام سرکار ۔۔۔۔۔!! زلیخا برہان کو اپنے سامنے براجمان ہوتے دیکھ ماتھے کے قریب ہاتھ لے جاتے بولی
“ وعلیکم السلام ۔۔۔۔ کیسی ہو ابھی ۔۔۔؟ وہ گرے کلر کے گلاسیز اتار سامنے ٹیبل پر رکھتے اپنی نئی اسلامی باتوں کی وجہ سے اُسکا حال دریافت کر گیا ۔
میں ٹھیک سرکار ۔۔۔۔۔ زلیخا جو اُسکے لوگوں سے خوش ہوئی تھی ، ایک نظر آس پاس کھڑے سبھی کو دیکھتے کاشف کو دیکھا ۔۔۔۔
جس نے کافی اُسکا خیال رکھا تھا ۔
تو اس کا مطلب ابھی تم میرے سبھی سوالوں کے جواب دینے کئلیے تیار ہو ۔۔۔؟؟ برہان جو ٹانگ پہ ٹانگ چڑھائے بیٹھا تھا ، ہاتھوں کو آپس میں ملاتے نیلی آنکھیں زلیخا پر گاڑھی ۔
“ سرکار آپ کس کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں ۔۔۔۔؟؟؟ مجھے ٹھیک سے بتا دیں ۔ میں سب کچھ بتا دوں گئی ؛۔
زلیخا جو چئیر پر بیٹھی ہوئی تھی سرسری سی نگاہ کمرے میں موجود سبھی گاڈرز کو دیکھ سرسری سے ہاتھ جوڑ بولی
آئمہ ۔۔۔۔۔ جنت کوٹھے کی زینت ۔۔۔۔روشن تار ۔۔۔۔ جنت کی ماں ۔۔۔۔ ان عورت کے بارے میں کیا جانتی ہو ۔۔۔؟
مجھے سب کچھ جاننا ۔۔۔۔! شاید تمہیں یاد نا ہو ۔۔۔
میں تھوڑی سی روشنی ڈال دیتا ہوں ، جنت جس کا اصلی نیم آئمہ تھا ۔ وہ فیصل شاہ کی جنت تھی ۔
جتنا میرے علم میں آیا ہے ، وہ اب کہ چئیر کی ٹیک چھوڑ سبھی گاڈرز کو باہر جانے کا اشارہ کر گیا جبکے ہاشم اور کاشف وہی کھڑے رہے ۔۔۔۔
فیصل شاہ تو آئمہ کے ساتھ گھر بسانے والا تھا ۔ اُسکو وہاں اُس کوٹھے سے نکال کسی عالی شان گھر میں لے جانے والا تھا ۔
پھر اچانک سے کیا ہوا ۔۔۔؟ کہ سب کچھ بدل گیا ۔۔۔؟؟؟
برہان ماتھے پر شکن سمٹ بھنویں اچکا واپس سے چئیر کے ساتھ ٹیک لگاتے دونوں ہاتھوں کو چئیر کے پر ٹکایا ۔
آئمہ ۔۔۔ زلیخا کی سانس جیسے تھمی تھی ، وہ کیسے فیصل شاہ کے بارے میں زبان کھول سکتی تھی ۔
وہ گھبرائی تھی ماتھے پر پسینے کی بوندیں چمکتی برہان نے اچھے سے نوٹ کی ۔
کیا ہوا ۔۔۔؟؟ یہ نام کیا کافی بھاری ہے ۔۔۔؟ وہ آئی براچکائے دھمیے سے بولا تو زلیخا نے مشکل سے توک نگلا ۔
میرے پاس زیادہ ٹائم نہیں ہے ، جلدی سے مجھے میرے پوچھے گئے سوالواں کے جواب دو ،
برہان اُسکو خاموشی طاری کیے ادھر ادھر دیکھتے دیکھ سپاٹ ہوتے بولا ۔
تم کب سے روشن بیگم اور آئمہ کو جانتی تھی ۔۔۔؟ برہان نے اب کہ سگریٹ نکالتے لب میں دباتے پوچھا
تب سے جب سے اُس کوٹھے میں آئی تھی ، روشن بیگم کا راج چلتا تھا اُس کوٹھے پر ۔۔۔
آئمہ یعنی ( جنت ) اُس کوٹھے کی شہزادی کہلاتی تھی ، سنا تھا میں نے۔۔۔ کہ روشن بیگم نے اپنی بیٹی کو بہت ناز ک ہاتھوں سے کراچی کے مہشور کوٹھے کلیوں میں پالا اور پیدا دی تھی ؛۔
جب میں جنت کوٹھے پر روشن بیگم کے انٹر آئی ، تب مجھے پتا چلا کہ وہ کیسی عورت ہے ۔ وہ حد سے زیادہ لالچی عورت تھی ۔
یہ جنت کوٹھہ کیسے بنا تھا ۔۔۔۔۔!! کوئی نہیں جانتا تھا ۔
ہم سب گلشن کوٹھے پر رہتے تھے ،میری ایک دوست جو کلیوں کوٹھے میں روشن بیگم کے پاس رہتی تھی اُسنے بتایا کہ کیسے ایک دن روشن بیگم کچھ دن لاہور کا کہہ کر کراچی سے گئی تھی
جب واپس آئی پانچ بعد تو بولی سب اپنا سامان باندھ لو ۔ اس سے عالی شان کوٹھے کو سجائیں گئے ۔
جس کوٹھے میں پہلے رہتے تھے وہ کسی کراچی کے مہشور رئیس کا تھا ،

Link comment box main hai

تم نہیں جانتی تم نے میرے آج میں شامل ہو کر مجھے کس قدر خوشی دی ہے ۔ شادی کی پہلی رات بھلا میں تمہارا دولہن والا روپ دیکھ...
04/08/2025

تم نہیں جانتی تم نے میرے آج میں شامل ہو کر مجھے کس قدر خوشی دی ہے ۔
شادی کی پہلی رات بھلا میں تمہارا دولہن والا روپ دیکھ نہیں سکا ۔ لیکن ۔۔۔ وہ کہتے ساتھ ہی ہلکے سے ڈمپل گہرے کر گیا ۔
مگر تمہارا اُسکے بعد پول میں گرنا مجھے میرے پلوں کو خاص بنا گیا ۔
وہ محبت سے چور لہجے میں بولتے اُسکا چہرہ محبت سے اپنے ہاتھوں میں بھر گیا
آیت جس کی آنکھوں سے آنسو بہتے گالوں کر ٹھپکے تھے ،
برہان اُن کو دیکھ گھمبیر ہوتا اپنے لبوں سے چھونا شروع ہوا ؛۔
“ ایم سوری ۔۔۔ جان ۔۔۔۔ حور جو اچانک سے روم میں داخل ہوئی تھی ؛۔
سامنے کا منظر دیکھ فورا سے آنکھوں پر ہاتھ رکھ گئی ؛۔
برہان اچانک سے حور کی آمد پر بیٹھے سے اٹھ کھڑا ہوا ۔
آیت نے بھی صدمے سے حور کو دیکھا تھا جس کو اُسنے ہی بلایا تھا ؛۔
“ جان کی جان ۔۔۔ ابھی تو تمہارا جان ۔۔۔ فوم میں آنے لگا تھا ۔ وہ مسکراتے ساتھ ہی اُسکے قریب جاتے سرگوشی کر گیا ۔۔۔۔
“ جان آپ کی بیوی نے ہی مجھے کہا تھا ۔ کہ روم میں آ کر میری جیولری اتار دینا ۔
حور بولتے غصے سے آیت کو دیکھ گئی جو خود اُسکو گھور رہی تھی ؛۔
جیولری میں بھی نکال سکتا تھا ۔ برہان نے خفگی سے آیت کی طرف دیکھا تھا ؛۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Link comment box main hai

آیت روم کی لائٹ اون کرتے روم کا ڈور بند کر گئی ، اور چھوٹے سے قدم لیتے بیڈ کی طرف بڑھی تھی اور لفافہ جو ہاتھ میں تھا اُس...
03/08/2025

آیت روم کی لائٹ اون کرتے روم کا ڈور بند کر گئی ، اور چھوٹے سے قدم لیتے بیڈ کی طرف بڑھی تھی اور لفافہ جو ہاتھ میں تھا اُسکو بیڈ پر رکھ گئی
وہ چینج کرنے کا سوچتے کبرڈ کی طرف گئی تاکہ کوئی کپڑے لے سکے اس سے پہلے کہ وہ کپڑے نکالتی جمال شاہ جو آیت کو دیکھ رہا تھا
تیزی سے لپکا تھا اور آیت کو جھٹک سے بازوں سے پکڑتے اپنے سامنے کر گیا تھا یوں کہ آیت جو اپنے دھیان میں لگی مصروف تھی
اچانک سے ہونے والی افلا تفلی پر حیران ہوتی ڈرتے چیخنے کے لیے منہ کھولتی کہ جمال شاہ ہوشیاری سے کام لیتے آیت کو چار قدم پیچھے کو دھکیلتے دیوار سے لگاتے منہ پر اپنا غیض سا ہاتھ رکھ گیا
آیت جمال کی حرکت پر تڑپی تھی جبکہ پوری جان لگاتے اُسکو خود سے دور کرنے کی کوشش تھی
آیت خاموشی سے میری بات سن لو گئی تو میں یہاں سے چلا جاؤں گا اگر شور کرو گئی تو اپنی بربادی خود یہاں دیکھو گئی ۔۔۔۔۔
جمال شاہ کے یہ الفاظ اُسکا کام کر گئے تھے آیت کی حالت اسکے کفاظ غیر کر گئے تھے آنکھوں میں لاتعداد آنسو بھرے تھے ، شدت سے برہان کی یاد آئی تھی کاش کے یہ اُسکی بات سن تھوڑی دیر اور وہی رہتی
آیت کو لگا تھا کہ آج پھر آٹھ سال پہلے جیسی وہی کالی رات اسکے سامنے آ کھڑی ہوئی ہو
جمال کو جب لگا آیت ابھی خاموشی سے اُسکو سنے گئی فورا سے آیت کے چہرے سے ہاتھ اٹھایا
آیت نے خوف سے لاچارہ اُسکو دیکھا تھا جبکہ جمال سے دور ہونے کے لیے وہ مزید دیوار سے چھپکتی جائے
دیکھو آیت پلیز ایسے مجھ سے ڈرو نہیں ، میں نہیں چاہتا تم مجھ سے ڈرو میں تو بس تمہیں یہاں اپنے دل کا حال بتانے آیا تھا ۔۔۔
ایک بار میری بات اچھے سے سن لو ، پھر میں سب کچھ ٹھیک کر دوں گا ، جمال جس کو خوف محسوس ہوا تھا پہلی بار زندگی میں کہ وہ کہیں آیت کو کھو نا دے
جنونی انداز میں بولتے اُسکو بازوں سے جکڑتے سامنے کر گیا آیت کی حالت غیر ہوئی تھی وہ بہتی آنکھوں سے اُسکو دیکھ شاکڈ ہوئی تھی
وہ پوری طرح خوف میں مبتلا ہوئی تھی ، آیت بہت چاہتا ہوں تمہیں ، میں تمہیں بتا نہیں سکتا جب سے تمہیں دیکھا ہے میری زندگی میری نہیں رہی
تمہیں انداز بھی نہیں ، میرا یہ دل جمال آیت کو دیکھ جیسے پوری طرح کھو چکا تھا اُسکو کچھ بھی سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ کیسے اپنے جذبات عیاں کرے
وہ آیت کو بازوں سے چھوڑ اب کے اپنے دل پر ہاتھ رکھے گویا تھا ، آیت جو خود اس پل اُس سے ڈر رہی تھی ، روتے اسکے ہاتھ سے بہتے خون کو دیکھا تھا
آیت کو لگا تھا جیسے وہ ابھی کسی پاگل کے ساتھ کسی قید میں بند ہو گئی ہو ، جمال کا دل جو زور سے دھڑکنا شروع ہو چکا تھا وہ آیت کو روتے دیکھ ڈرا تھا
وہ ایسا تو نہیں چاہتا تھا، وہ تو اُسکو اپنا بنانا چاہتا تھا ، آیت پلیز ایسے مجھ سے ڈرو نہیں ، میں کچھ نہیں کروں گا
میں جانتا ہوں تم ابھی کسی کی بیوی ہو ، اگر مجھے کوئی ہوس ہوتی تو میں کب کا کچھ کر گزا گیا ہوتا ،
مجھے پتا ہے تم ابھی کسی کے نکاح میں ہو ، اور تمہارا محرم ہی تمہیں چھو سکتا ہے
میں اپنے دل کی بات تمہیں بتانا چاہتا تھا کہ میں تمہارے بنا نہیں رہ سکتا ، پلیز تم اُس برہان کو چھوڑ دو اور میرے پاس چلی آؤ میں وعدہ کرتا ہوں تمہیں اُس سے زیادہ خوش رکھوں گا
میں نے اپنی زندگی میں بہت سے گناہ کیے ہیں ، جب سے تمہاری آنکھوں میں یہ سادگی اور پاکی دیکھے ہے
میں اپنا سب کچھ کھو گیا ہوں اگر ابھی کچھ ضروری ہے میرے لئے تو وہ صرف تم ہو ، صرف تم
جمال جس کی آنکھوں سے آنسو بہنا شروع ہو چکے تھے دل کے ہاتھوں مجبور وہ روتے بولا تو آیت متحر رہ گئی ،
مجھے لگتا ہے اگر تم مجھے نا ملی تو میں مر جاؤں گا ، میرپور اس دن تمہیں یہی سب کچھ بتانے آیا تھا کہ برہان شاہ درمیان میں آ گیا وہ اچانک سے غصے میں آیا تھا
آیت جو خوف سے کچھ بھی سمجھ یا سن نہیں رہی تھی برہان کا نام سن کان کھڑے کر گئی ،
تمہیں پتا ہے برہان شاہ جانتا ہے کہ میں تمہیں چاہتا ہوں ، جمال نے جیسے ہی یہ الفاظ ادا کیے آیت کو لگا تھا جیسے اُسکی سانس رکی ہو
وہ شاکڈ سی آنکھوں کو بڑا کر گئی ، اسی لیے تو اس نے اس دم مجھے مارنا چاہا کیونکہ میں نے اُسکی آنکھوں میں خوف دیکھا تھا
تمہیں پتا ہے تم اُسکی کمزوری بن گئی ہو
برہان شاہ جو کبھی کسی سے ہارتا نہیں تھا میں چاہتا ہوں میں اُسکو سر عام سب کے سامنے ہار دوں ،
اور یہ تبھی ہو سکتا ہے جب تم میرے پاس ہو گئی ، میں جانتا ہوں تم برہان کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی
جب مجھے پتا چلا تھا کہ تمہاری شادی برہان سے ہو گئی مجھے لگا تھا میں تمہیں کبھی حاصل نہیں کر سکوں گا
اگر حاصل کر سکوں گا تو صرف تبھی کر سکتا ہوں جب برہان شاہ کو مار دوں گا ، جمال نے جیسے ہی غیض سوچ اپنی آیت پر عیاں کی
آیت کی سانسیں جیسے تھمی تھی ،لیکن جب میں نے ایک دن تم لوگوں کی باتیں سنی تو مجھے لگا میں تمہں آسانی سے حاصل کر سکتا ہوں
تو بس تب سے تہ کر لیا کہ تمہیں اپنے دل کا حال بیان کروں گا اور جب تم برہان کو یہ بولوں گئی کہ تم مجھے چاہتی ہو تو دیکھنا وہ جیتے جی ہی مر جائے گا
پھر وہ تمہیں خود آزاد کر دے گا ، آیت پلیز مجھے غلط نہیں سمجھنا ، میں تمہیں بہت چاہتا ہوں
تم جیسا چاہو گئی میں ویسا بن جاؤں گا ، بس تم میرے حق میں ایک بار ہاں بول دو
میں تمہیں سوچنے کا ٹائم دیتا ہوں ، تم اچھے سے کل تک سوچ لو مجھے کل ہر حال میں تمہارا فیصلہ جاننا ہے
اور ایک بات ۔۔۔! جمال جو آیت کو ساکت دیکھ طیش میں آیا تھا زور سے آیت کا بازو پکڑتے اُسکی کانچ کی چوڑیاں کرچی کرچی کر گیا
آیت کا دل جو اُسکو لگ رہا تھا دھڑکنا بند ہو رہا ہو ، وہ اچانک سے جمال کے آیت پکارنے پر ہوش میں آئی تھی
آیت اچھے سے سوچنا میرے بارے میں ، پلیز جمال جس کو خوف تھا اب کے دھیرے سے بولتے آیت کا ہاتھ چھوڑ تیزی سے باہر کی طرف گیا
وہ جانتا تھا ابھی رات بہت ہو گئی ہے اگر وہ وہاں رہا تو آیت کی بدنامی ہو جائے گئی اسی لیے نا چاہتے ہوئے بھی وہ بات ختم کرتا وہاں سے گیا
آیت جس کا وجود پوری طرح لرز چکا تھا شاکڈ سی ڈرتے واش روم میں گھسی ، اُسکا دماغ ماوف ہو چکا تھا
وہ خود کو آئینے میں دیکھ ڈری تھی ،جبکہ تیزی سے اپنے آپ کو ایک نظر دیکھ روتے شارو اون کر گئی
آیت جو خوف میں مبتلا ہو چکی تھی روتے شارو کے نیچے ہوتے خود کو نوچنے والے انداز میں اپنے بدن کو صاف کرنا شروع ہوئی ۔۔۔۔
جمال نے اُسکو بازوں سے پکڑا تھا وہ پوری جان لگائے اپنی بازوں کو نوچنا شروع ہوئی تھی فراک کے بازوں جو نیٹ کے تھے آیت کے ناخنوں سے پھٹے تھے
وہ کچھ بھی جمال کا بولا یاد کرنا نہیں چاہتی تھی ، وہ اپنا دوپٹہ سر سے بے دردی سے کھینچتے چیخی تھی
آیت پوری طرح ٹوٹ چکی تھی ، وہ خود کو تکلیف دینا شروع ہوئی تھی ، وہ اپنے بدن سے یہ لباس نوچ دینا چاہتی تھی
اُسکو خود سے جیسے گِن آئی تھی
___________________💞

Link comment box main hai

“ برتھ ڈے بوائے کے منہ پر کیک نہیں لگایا تو شام کیسے ختم ہو گئی ۔۔؟ وہ مسکراتی بھاگی تو برہان بھی کیک لیتے اُسکے پیچھے ل...
01/08/2025

“ برتھ ڈے بوائے کے منہ پر کیک نہیں لگایا تو شام کیسے ختم ہو گئی ۔۔؟
وہ مسکراتی بھاگی تو برہان بھی کیک لیتے اُسکے پیچھے لپکا ۔ بڑے سے خالی ہال میں دونوں کی آوازیں خوشیوں سے گونجنا شروع ہوئی
ابھی بتاتا ہوں ، برہان اُسکو خالی ہال میں ادھر سے ادھر بھاگتے دیکھ تیزی سے
اُسکا راستہ روک گیا ؛۔
جبکے ساتھ ہی اُسکے منہ پر ہلکے سے گالوں پر کیک لگایا ۔ آیت کا منہ بنا تھا ۔
برہان ۔۔۔۔۔ تمہاری سالگرہ تھی ۔ آیت خود کو آئینے میں دیکھ چیخی ۔
ہاں تو ۔۔۔ کس نے کہا تھا میرے ساتھ پہلے یہ کھیل شروع کرو ۔۔۔؟
وہ ٹشوز سے اپنا فیس صاف کرتا بے باکی سے بولا ۔
جاؤ میں نہیں بات کرتی ، آیت خفگی سجاتے آگے بڑھی
ایسے کیسے تم ناراض ۔۔۔ اس سے پہلے وہ جاتی ، مقابل اُسکو اپنے حصار میں جکڑ گیا تھا ۔۔۔
آیت نے آنکھیں نکالتے مقابل کو اپنی ناراضگی بتائی ۔ ویسے تم اس کیک میں کیوٹ لگ رہی ہو ۔۔
وہ محفوظ ہوا تھا ۔ جبکے آیت نے ہاتھ اٹھاتے اُسکے کندھے پر چت لگائی
جلدی سے صاف کرو ۔ نہیں تو سچی میں ناراض ہو جاؤں گئ ، وہ منصوعی خفگی سے ناک پھولا گئی ؛۔
ابھی کرتا ہوں ۔ وہ اُسکو ویسے ہی کمر سے جکڑے خود کے بے حد قریب کر گیا ۔
آیت جو گال آگے کیے کھڑی تھی کہ وہ ٹشوز سے صاف کرے گا ۔
اُسکے ایسے اچانک سے جھٹکا دیکھتے خود کے قریب کرنے پر کالی آنکھیں مقابل کی نیلی میں ڈال گئی ۔
دونوں کی نظریں ملی تھی اور ایک ساتھ دل دھڑکے تھے ۔ برہان نے محبت سے آیت کے گال کو دیکھ اپنے لب رکھے ؛۔
آیت کی حیرانگی سے آنکھیں بڑی ہوئی تھی ۔ ابھی وہ ویسے ہی شاک تھی کہ وہ دوسری گال بھی اسی طریقے سے صاف کر گیا ۔۔۔۔
دیکھ لو ۔۔۔ اچھے سے صاف کیا ہے یا ابھی ۔۔۔
میں خود کر لوں گئی وہ اُسکے معنی خیز ہونے پر اندر تک کانپی ۔
ایسے کیسے ۔۔۔۔ وہ اُسکو مزید خود کے قریب کر گیا ، یوں کہ آیت برہان کی سانسیوں کی تپش اپنے چہرے پر پڑتی محسوس کرتے جھلسی ؛۔
تبھی برہان نے اُسکے لبوں پر انگلی چلاتے ہاتھ اُسکی گردن پر جمایا
آیت اُسکے لمس کو محسوس کرتی لرزی ، جبکے اُسکے ہونٹ جو ساتھ میں چیکے ہوئے تھے ہلکے سے کانپے ؛۔
اُسی پل وہ مدہوش ہوتا اُسکے سحر میں جکڑتے اُسکے لبوں کو قید کر گیا ۔
آیت نے زور سے خود کی آنکھیں بھنچی تھی ، جبکے اُسکی شدت کا لمس محسوس کرتی مقابل کی شرٹ کو مٹھیوں میں بھنچ گئی ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Link comment box main hai

ابھی صرف تمہں ایسے دیکھنا چاہتا ہوں، وہ اُسکا دوپٹہ ہلکے سے سر سے سلکتے ساتھ اُسکے جوڑے میں قید گنے بالوں کو آزاد کرتے ک...
31/07/2025

ابھی صرف تمہں ایسے دیکھنا چاہتا ہوں، وہ اُسکا دوپٹہ ہلکے سے سر سے سلکتے ساتھ اُسکے جوڑے میں قید گنے بالوں کو آزاد کرتے کمر پر بکھرے گیا ؛۔
ریشمی گنے لمبے کالے سیاہ بال اُسکی پشت پر مور کے پرروں کی طرح پھیلے ؛۔
آیت نے دھڑکتے دل سے اپنے شوہر کو دیکھا جو بہت محبت سے اُسکے شانوں پر اپنا چہرہ رکھے اُسکو حصار میں قید کر گیا ؛۔
اُسکی سانسیں اُسکے اتنے سے عمل اور قریب آنے پر اُتل پتل ہوئی تھی ؛۔
“ آیت تمہاری ان کالی زلفیوں میں کھو جانا چاہتا ہوں ، اس دنیا کو بھول جانا چاہتا ہوں ، برہان اُسکے بالوں میں سے آتے خوشبو کو اپنی سانسیوں میں بھرتے خمار آمیز انداز میں بولا ۔
ایک نظر اٹھا کر تو دیکھو ، میرے اس دل کی “ برجان سائیں ۔۔۔۔ برہان اُسکی جھکی پلکیں دیکھ گھمبیر لہجے میں سرگوشی کرتے اُسکو آئینے میں دیکھنے کئلیے اکسا گیا ؛۔
آیت نے کالی سیاہ آنکھوں کی پلکیں اٹھاتے خود کو برہان کے حصار میں قید دیکھ دھڑکتے دل کو مشکل سے کنٹرول کیا
اُسکو لگ رہا تھا دل ابھی پسلیاں توڑ باہر نکل آئے گا ۔
کھانا ۔۔۔۔۔۔ لگاؤں ۔۔۔۔؟ وہ مشکل سے اتنا ہی ادا کر پائی تھی ؛۔
تبھی مقابل نے اپنا حصار توڑا تھا ۔ “ ایم سوری ۔۔۔۔ شاید تمہیں میرا ایسے قریب آنا اچھا نہیں لگا ۔
وہ پوری طرح جیسے بدمزا ہوا تھا ، سپاٹ سا اتنا کہتے وہ تیزی سے وڈرواب کی طرف لپکا ۔۔۔
آیت اُسکے ایسے اچانک سے ناراض ہونے پر حیران ہوئی ، جبکے صدمے سے پلٹتے برہان کو دیکھا ؛۔
“ میں نے ایسا بھی کچھ ۔۔۔۔ وہ بولتے بولتے خاموش ہوئی ، وہ واش روم میں گھس چکا تھا ؛۔
“ ایسا بھی کیا پوچھ لیا تھا ۔۔۔؟ وہ اُسکا انتظار کرنے کے لیے ٹہلنا شروع ہوئی ۔ جبکے ساتھ ہی مسلسل حیرانگی سے سوچ رہی تھی ؛۔
کھانے کا ہی تو پوچھا تھا ۔ اس میں ناراض ہونے والی کیا بات تھی ۔۔؟
شاید وہ تمہارے احساس میں ہی جکڑے رہنا چاہتا ہو ۔ دل سے خود ہی خیال اٹھا تھا ۔
“ ابھی کیا کروں ۔۔؟ وہ ٹینشن میں پڑی جبکے ساتھ ہی ہاتھ کی مدر سے اپنے لمبے کالے موٹے بالوں کو اٹھایا تاکہ جوڑا بنا سکے ؛۔
“ رہنے دے ۔۔۔۔۔کہیں پھر سے غصہ بڑھ ہی نہ جائے ، وہ خود سے ہی بولتی دوپٹہ گلے سے نکال بالوں کو کھولا چھوڑ گئی
جبکے تبھی اپنا دوپٹہ اٹھاتے گلے میں ڈالا ۔ اُسی پل برہان بالوں کو ٹاول سے رگڑھتے واش روم سے نکلا ؛۔
وہ آستین سے بغیر بینان پہنے بالوں کو ٹاول میں رگڑھتے سیدھا کھڑکی کے قریب جاتے کھڑا ہوا ۔۔۔۔
کیا ہوا کھانا نہیں لگایا ۔۔۔۔؟ وہ ویسے ہی نظریں کھڑکی سے باہر کالے آسمان کو تکتے بھنویں اچکائے پوچھا گیا ؛۔
آیت چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی برہان کے مقابل آئی تھی ۔
“ برجان سائیں کے ضدی شاہ ۔۔۔ ناراض ہو گئے ۔۔؟ میں نے تو ایسے ہی تمہاری بھوک کر سوچتے کھانے کا پوچھا تھا
“ اگر ابھی تمہیں بھوک نہیں تو میں ابھی کیوں کھانا لگاؤں ۔ وہ محبت سے اُسکے سخت بازو پر سر ٹکا گئی “
“ تم کھانا لگا لو ۔ میں آتا ہوں ، وہ ٹاول ویسے ہی سائیڈ والے سنگل صوفے پر پھینک پاکٹ سے سگریٹ کی ڈبی نکال ایک عدد سگریٹ منہ میں دباتے اُسکو جلا گیا “
جبکے ساتھ ہی گہرا کش بھرا ، آیت جو مقابل کے کندھے پر سر ٹکا گئی تھی
بدبو سے ناک سکڑتے ایک نظر برہان کو دیکھا جو بہت آرام سے اپنے کام میں مگن ہوا کھڑا تھا ۔۔۔
چھوڑو اس کو ۔۔۔۔ آیت اپنی چھوٹی سی ناک پر جہاں بھر کا غصہ لاتے مقابل کے بالکل سامنے ہوتے سگریٹ لبوں سے نکال کھڑکی سے باہر پھینک گئی :۔
برہان جو نظریں باہر ٹکائے ہوئے تھا ، اُسکے ایسے اچانک سے سگریٹ لبوں سے نکال پھینکنے پر نیلی آنکھوں میں آگ لیے غور گیا ۔
“ دیکھو ۔۔۔۔ میں ڈرنے والی نہیں ۔ آیت جس کو برہان کی نظروں سے خوف آیا تھا ڈرتے ڈرتے بولا
ویسے بھی یہ وقت میرا ہے ، اس میں تم ایسے سگریٹ نہیں پیے سکتے ۔
“ کبھی کبھی مجھے لگتا ہے ، تمہارا عشق میں نہیں تمہاری یہ سگریٹ ہے ، مجھ سے زیادہ تو تم اس کو پیتے ۔۔۔۔
آیت جو اپنے دھیان میں نو اسٹاپ بولنا شروع ہوئی تھی ، پیتے پر زبان کو بریک لگاتے دائنی آنکھ بند کرتے ساتھ ہی نیچا ہونٹ دانت تلے دبایا ؛۔
“ تم خود کو کہاں پینے دیتی ہو ، برہان فٹ سے جیسے فام میں آیا تھا ، جبکے بولتے ساتھ ہی اُسکی نازک سی کمر میں ہاتھ ڈالتے اُسکے گرد حصار بنایا :۔
آیت شرمندہ سی ہوتی مقابل کے سینے پر بازو لگائے ہاتھ اُسکے کندھوں پر ٹکا گئی
“ میں نے کون سا ۔۔۔۔ تمہیں۔۔۔۔ قریب ۔۔۔ آنے سے ۔۔۔ روکا ہے ۔ آیت کی سانسیں تیز رفتا پکڑ چکی تھی
لرزتے دل سے کانپتے ہونٹوں سے مشکل سے برہان کو جھکی نظروں سے بولی
وہ اُسکے ایسے پورے حق دینے پر ہلکے سے مسکرایا ۔

Link comment box main hai

کہاں جا رہی ہے توں۔۔؟ آیت جو کیچن سے نکلی تھی ،سامنے ہی حور کو تیار دیکھ چونکی جبکے ملازم کو بیگ لے جاتے دیکھ دریافت کیا...
31/07/2025

کہاں جا رہی ہے توں۔۔؟ آیت جو کیچن سے نکلی تھی ،
سامنے ہی حور کو تیار دیکھ چونکی جبکے ملازم کو بیگ لے جاتے دیکھ دریافت کیا
میں ۔۔۔۔ بڑی حویلی جا رہی ہوں ، آج رات وہی سرحان کے ساتھ رہنے کا پلان کیا ہے۔۔۔
حور نے دوپٹہ اچھے سے سر پر لیتے آیت کو حیران کن کیا ۔
اچانک سے ۔۔۔؟ آیت جتنا حیران ہوتی کم تھا۔
ہاں میں نے سرحان کو فون پر بات کرتے ان لیا تھا ، وہ کسی کو بتا رہا تھا کہ زمینوں کا کام بہت زیادہ ہے ۔
اسی لیے وہ بڑی حویلی میں بیٹھ کر سارے پرانے حساب کلئیر کرے گا ۔
تو بس میں نے سوچا کیونکہ میں بھی رات کو وہی اُسکے پاس رہوں ۔۔۔؟
اور ایک بات ۔۔۔ اب کہ حور نے آیت کے کندھے پر بازو رکھا اور ویسے ہی اُسکو لیتے گھر سے باہر نکلی ،
میں نے آج کچھ اسپیشل کرنے کا سوچا ، آج رات اُسکی زندگی کی سب سے خوبصورت رات بنے والی ہے ،
حور دھیمی سی سرگوشی کرتے آیت کو الجھا گئی ۔
مطلب ۔۔۔۔؟ آیت جس کے سر سے بات گزری تھی ۔ سوچنے والے انداز میں گال پر انگلی رکھ بولی
مطلب ۔۔۔ وہی نا ۔۔۔۔! حور کو غصہ آیا تھا۔جانتی ہو آیت ۔۔۔ میں اُس سے ناراض کیوں ہوئی تھی۔۔۔؟
حور نے اب کے کندھے سے بازو ہٹاتے اُسکو بازوں سے پکڑتے خود کے سامنے کیا۔۔۔
مجھے کیسے پتا ہوگا ۔۔۔ توں نے کون سا ناراضگی کی وجہ بتائی تھی ؛۔
آیت نے الجھے لہجے میں تیزی سے بولتے جلدی اُسکو بولنے کا موقعہ دیا ۔
سرحان نے ایک دن کہا کہ ہمارے نے ابھی تک اپنی مظبوطی پکڑی ہی نہیں ہے، میں کبھی ہمارے رشتے کو مظبوط کرنا ہی نہیں چاہتی ۔۔۔
کیا رشتہ مکمل بچوں پر جا کر ہی مکمل ہوتا ہے۔۔۔؟ حور نے منہ بورستے دریافت کرنا چاہا
جبکے اسُکی باتوں سے آیت اچھے سے سمجھی تھی ، کہ وہ کیا بولنے کی کوشش کر رہی ہے ۔۔۔۔
مجھے نہیں پتا ، اُسکی حالت خود خراب ہوئی تھی ، آخر اُسکو اپنے اور برہان کے درمیان فاصلے یاد آئے تھے
“ جاؤ ۔۔۔ تم بھی میرے کسی کام کی نہیں، حور نے اب کہ آیت کے بازوں اک دم سے چھوڑتے جھجھلاتے گاڑی کی طرف بڑھی ۔۔۔۔
بات سنو۔۔۔۔ اس سے پہلے وہ گاڑی میں بیٹھتی آیت آس پاس گاڈرز کو چکر کاٹتے دیکھ قریب ہوئی
میاں بیوی کا رشتہ ایسے ہی مکمل ہوتا ہے ، اور ویسے بھی سرحان تمہیں بہت چاہتا ہے،مجھے یقین ہے ؛۔
کہ ایک دن تمہیں اپنی اس محبت پر ناز ہو گا، آیت اپنی سوچ کو جھٹکتے پیار سے بولتے اب کہ اُسکی گالوں کو کھینچ گئی۔
اور مجھے یقین ہے ، کہ ایک دن تمہیں اپنے محبوب پر ناز ہوگا ۔ جان کی جان تو میں ہوں ۔۔۔ لیکن جان کی سانس ۔۔۔ جان کی دنیا تم ہو ۔۔
آیت میرے بھائی کو تم بھی ویسے ہی اُتنا ہی چاہنا جتنا وہ تمہیں چاہتے ہیں ۔
جانتی ہو وہ بالکل بھی ویسے نہیں رہے جیسے وہ شادی سے پہلے ہوا کرتے تھے ۔ وہ اپنا سب کچھ تمہارے لیے بدل گے ، حور نے بھی بہت پیار سے اُسکو سمجھایا تھا ۔
آیت کی ہنسی پل میں غائب ہوئی تھی ، یہ اُسنے بھی تو نوٹ کیا تھا ۔،
کہ وہ پہلے والا برہان شاہ نہیں رہا ؛۔ حور جا چکی تھی اور آیت کے درمیان میں کئی سوال چھوڑ گئی تھی
ہر مرد کو چاہ ہوتی ہے، کہ اُسکی بیوی اُسکو ویسے ہی محبت کرے جیسے وہ کرتا ہے ۔
برہان کی بھی تو خواہش ہو گئی نا کہ اُسکے بچ۔۔ آیت کی زبان خود سے بریک لگاتے اُسکو خاموش کروا گئی
“ اس نے یہ کیمرے کیوں لگائے ہیں ۔۔؟ یہ تو میں تفیصل سے پوچھنا بھول ہی گئی ۔ آیت کو جیسے ہی خیال آیا کہ کیمرے لگے ہوئے ہیں اب کہ گھورتے سبھی طرف نظریں ڈورائی ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Link comment box main hai

رات سے دن چڑھ چکا تھا اور برہان کی حالت میں کوئی فرق نہیں پڑ تھا ۔سبھی لوگ ویسے ہی آس لگائے بیٹھے تھے ، ڈاکٹرز نے برہان ...
30/07/2025

رات سے دن چڑھ چکا تھا اور برہان کی حالت میں کوئی فرق نہیں پڑ تھا ۔
سبھی لوگ ویسے ہی آس لگائے بیٹھے تھے ، ڈاکٹرز نے برہان کو آئی سی یو میں شیفٹ کر دیا تھا ۔
اور سبھی گھر والوں سے دعا کرنے کا بولا تھا ، برہان کے گولی دل کے بہت قریبی حصے میں لگی جس وجہ سے اُسکی حالت ابھی بھی خطرتے میں بتائی جا رہی تھی۔
“ شاہ ۔۔۔۔۔۔ سلطان شاہ جو تھک چکے تھے نیم داز آواز میں سرحان کو پکارا ۔
جی بابا۔۔۔۔ وہ تیزی سے اپنے باپ کے قریب ہوتے نیچے بیٹھا ۔،
بیٹا سب عورتوں کو گھر لے جاؤ ، ان کا یہاں سے ایسے بیٹھنا اچھا نہیں لگتا ۔
ان سب کو لے جاؤ اور گھر چھوڑ آو ، سلطان شاہ سب کیطرف ایک نظر ڈالتے بولے تو سرحان فورا سے اٹھ کھڑا ہوا؛۔
چلو حمیدہ گھر چلو ۔۔۔۔۔! اللہ کے آگے دعا کرتی رہو دیکھنا اللہ سب بہتر کر دے گا ۔۔۔
ناز بیگم جن کے کان میں سرحان نے آتے بولا تھا وہ حمیدہ بیگم کو اٹھانا شروع ہوئی
میں کہیں نہیں جاؤں گئی ، میں اپنے بیٹے کو اپنے ساتھ گھر لے کر جاؤں گئی ۔
بھائی صاحب میں آپ کے آگے ہاتھ جوڑتی ہوں میرے بیٹے کو اس میرپور اور یہاں کی دشمنیں سے دور رکھیں ،
جب سے وہ پاکستان آیا ہے ، ہم سے دور ہو گیا ہے ، پہلے وہ کہاں مجھے فون کیے بنا رہتا تھا ۔۔۔۔۔!
اب تو مہنیوں مہنیوں اپنی شکل نہیں دکھاتا ۔ میں مزید اپنے بیٹے کو یہاں چھوڑنے والی نہیں ۔۔۔۔
اُسکو اس سیاست سے دور کر دیں خدا کا واسطہ ہے ، میں اپنا بیٹا کھونا نہیں چاہتی ناز بھابھی میں اپنا لال ایسے کھونا نہیں چاہتی ۔۔۔۔
حمیدہ جو بلک بلک رونا شروع ہوئی تھی ان کی باتیں سن سلطان شاہ کی آنکھیں بھری ؛۔
آیت چلو ۔۔۔۔۔ !!! سرحان جو سبھی عورتوں کو زر کے ساتھ بھج چکا تھا ۔۔!! اب کہ آیت کے قریب آیا
جو جائے نماز پر بیٹھی مسلسل بہتی آنکھوں سے ورد کر رہی تھی ؛۔
مجھے کہیں نہیں جانا ، میں یہاں ہی رہنے والی ہوں ، جب تک وہ اپنی آنکھیں نہیں کھولے گا میں کہیں نہیں جاوں گئی ۔
آیت جو جائے نماز سے اٹھ چکی تھی اکٹھا کرتے بنچ پر بیٹھی ۔
سلطان شاہ جو آیت کے ساتھ والے بنچ پر براجمان تھے ، اپنی جگہ سے اٹھتے آیت کے قریب بیٹھے ؛۔
آیت بیٹا ۔۔۔۔۔! وہ محبت سے اُسکے سر پر ہاتھ رکھتے ساتھ ہی اُسکو خود سے لگایا
یوں کہ آیت جو اپنے آنسو صاف کرتے ہٹی تھی ان کے ایسے پیار کرنے سے پھر آنکھیں نم کر گئی ؛۔
بیٹا گھر جاؤ ، اور اللہ سے دل لگاؤ اپنے شوہر کی صحت یابی مانگو ۔۔۔۔
مجھے یقین ہے میرا اللہ میرے اس شیر بہادر بیٹے کو تندرستی سے نواز دے گا
پھر آ جانا بیٹا ابھی گھر جاؤ ، یہاں کچھ سیاسی لوگ آنا چاہتے ہیں ، اس لیے بیٹا تم لوگو ں کا یہاں ہونا بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے ۔
سلطان شاہ جن کی آنکھوں سے خود آنسو بہے تھے ، درد سے گویا تو آیت اپنے آنسو صاف کرتے اٹھی ،
تو حور جو دیوار کے ساتھ لگی ہوئی تھی سرحان کی بازو پکڑتے خود کو گرنے سے بچایا۔۔
تم ٹھیک ہو ۔۔۔۔؟ سرحان نے فکر سے اپنی بیوی کو پوچھا تھا ۔
ہممم ۔۔ وہ سرسری سا بولتی آیت کے ساتھ آگے بڑھی ، مجھے ایک بار برہان کو دیکھنا ہے۔۔۔۔
رات سے میں نے اُسکو دیکھا نہیں ، پلیز سرحان ۔۔۔۔ آیت جو پہلے قدم اٹھا چکی تھی ، روتے دبی آواز میں سرحان سے بولا ۔۔۔۔
ٹھیک ہے آیت ۔۔۔۔۔! لیکن تم وہاں بیٹھنے کی ضد نہیں کرو گئی اور رونا بالکل بھی نہیں ہے ۔
اُسکو کسی بھی قسم کی آواز سننی نہیں چاہیے ۔ سرحان نے سمجھایا تو وہ تیزی سے سر ہلا گئی ۔
چلو ۔۔۔۔۔ حور سرحان کو آیت کو لے جاتے دیکھ ویسے ہی ہسپتال سے باہر نکل گاڑی میں بیٹھی ؛۔،
وہ پہلے ہی برہان کو دیکھ چکی تھی ، ابھی مزید ہمیت نہیں تھی اسی لیے وہ گاڑی جیب میں آتے بیٹھی
آیت جو آئی سی یو روم میں داخل ہوئی تھی ، سامنے ہی برہان کو دیکھتے لال سوجھی آنکھیں جو وہ روم میں آنے سے پہلے صاف کرتے آئی تھی ،
مقابل کو مشینوں میں جکڑے دیکھ ساکت ہوتی پوری طرح کانپی ، جبکے آنکھیں خود بہ خود ہی بہنا شروع ہوئی تھی
وہ مرتے قدموں کے ساتھ آگے بڑھی تھی ، اُسکو اپنا ایک بھی قدم اٹھانا کسی پتھر سے کم نہیں لگا تھا ؛۔
وہ آہستہ آہستہ چلتی مقابل کے بیڈ کہ قریب آئی تھی ، وہ سامنے بیگانہ سا انجان سوتا ہوا نظر آ رہا تھا ۔
جیسے ہی نظر سامنے گولی والی جگہ پر گئی ، رونے کی آواز ہچکیوں میں باندھی ۔ وہ اپنی آواز کو دبانے کے لیے منہ پر ہاتھ رکھ گئی ۔
وہ آکسیجن ماسک جو برہان کو سانس دینے کے لیے لگایا تھا دیکھ تیزی سے بھاگتے روم سے نکلی ؛۔
جبکے باہر جاتے ہی وہ بلک بلک رونا اسٹاٹ ہوئی تھی عماد جو وہی بیٹھا ہوا تھا
اُسکو ایسے ٹوٹتے دیکھ درد سے آنکھیں بند کر گیا وہ کیا کر سکتا تھا ۔،
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Link comment box main hai

جانتے بھی ہو میں نے کتنی مشکل سے لپ اسٹاپ لگائی تھی ۔ جو تمہاری حرکت کی وجہ سے ساری خراب ہو گئی ۔ حور جو مقابل کے سینے پ...
30/07/2025

جانتے بھی ہو میں نے کتنی مشکل سے لپ اسٹاپ لگائی تھی ۔ جو تمہاری حرکت کی وجہ سے ساری خراب ہو گئی ۔
حور جو مقابل کے سینے پر سر ٹکائے دل والی سائیڈ پر انگلی چلاتے شکایت لگاتے آنکھیں بوندی ۔۔۔۔
“ ایم سوری ۔۔۔ پری ۔۔۔۔ میں بھی کیا کرتا ، اتنے سالوں کا انتظار جیسے اب اپنا قابو کھو چکا ہے ۔
سرحان جو آنکھیں بوندے لیٹا ہوا تھا ، اُسکے بالوں کو محبت سے سہلاتے سرگوشی نما کی۔۔۔
“ شاہ جی ،۔۔۔پلیز اب اٹھ بھی جائیں ، آیت اور جان پتا نہیں کیا سوچ رہے ہونگے ۔۔۔!!
حور جو مقابل کی باتوں میں کھوتے نیند کی وادی میں گم ہونے لگی تھی ، جلدی سے نیند کو جھٹکتے مقابل کے اوپر سے سر اٹھاتے اٹھی ۔۔۔
جبکے ساتھ ہی اُسکو بازو سے پکڑ کھینچ کر کھڑا کیا ۔،تاکہ وہ تیار ہو جائے
“ ان لوگوں کو اچھے سے پتا ہے ، ہم یہاں خود کو ایک دوسرے کو ٹائم دیکھنے کئلیے آئیں ہیں ۔۔۔
سرحان اپنے بالوں میں جیل لگاتے ان کو سیٹ کرنا شروع ہوا تھا ۔
ہاں ساری دنیا کو پتا ہے ، پھر تو ہمیں لاہور بھی شام کو جانے کی ضرورت نہیں ۔۔؟ حور جو خود کے سینڈل پہننا شروع ہوئی تھی ، مصروف سی جواب دیتے ساتھ ہی پوچھا گئی ۔۔۔۔
پری وہ بچے نہیں ہیں ۔ اور ویسے بھی اگر ایک دن ہم اور رک جائیں گئے تو کام کہیں بھاگ تو نہیں جائے گا ۔
میرا دل کر رہا ہے تمہارے ساتھ کہیں خوبصورت وادیوں میں گم ہو جاؤں جہاں پر کوئی بھی تیسرا درمیان میں نا ہو ۔
وہ بالوں سے فارغ ہوتے اب کہ خود پر پرفیوم کی برسات کرنا شروع ہوا تھا جب اپنا خیال بھی ساتھ ہی سامنے رکھا ۔
“ میرے پیارے سویٹ شاہ جی۔۔۔۔ اتنا پیارا خیال اپنے دل میں ہی دبا کر رکھیں ؛۔ دنیا کو بتانے کی ضرورت نہیں
حور جو مقابل کے قریب آتے کھڑی ہوئی تھی ، اب کہ اُسکو پیچھے سے بانہوں میں بھرتے زور سے خود میں بھینچتے بولا
تو وہ اُسکے انداز میں ہلکے سے مسکراتے اُسکے حصار کو کھول اپنے سامنے کر گیا
پری ۔۔۔۔ بہت سے پل اور خواہشیں جو تمہارے ساتھ جینا چاہتا تھا ، دل میں دبا گیا تھا ۔،
جب تم میری زندگی سے گئی تھی ، میں سب کچھ بکھر گیا تھا ۔ مجھے لگتا تھا میں پاگل ہو جاؤں گا تمہارے بنا ۔
مجھے صرف تم چاہیے تھی ، وہ میرا پاگل پن کسی نے نہیں دیکھا ۔،وہ محبت سے اُسکے چہرے کو ہاتھوں میں بھرتے اپنا سہا درد بیاں کر گیا ؛۔
جب میں چلی گئی تھی تبھی آیت نے وہ جگہ تمہاری زندگی میں لے لی تھی نا ۔۔۔؟ اگر وہ تب تمہارے قریب نا آتی تو ۔۔۔؟
ہاں ۔۔۔ وہ میری پری کے روپ میں شہزادی بن گئی تو میں زندگی کی طرف واپس لوٹ آیا
تم میں اور اُس میں کوئی فرق نہیں ہے ، ہاں اب دیکھوں تو بہت کچھ تبدیل ہے ۔
تم بہت بہادر ہو ، آیت بہادر ہے لیکن ساتھ کچھ چیزوں سے ڈر جاتی ہے۔
وہ اکیلی بہت کچھ کرنا چاہتی تھی ، لیکن اپنے خوف کو ختم نہیں کر پاتی ؛۔
سرحان اُسکے چہرے کو ویسے ہی پکڑے محبت سے بتاتے اُسکو اپنے حصار سے آزاد کرتے واپس سے آئینے کے سامنے ہوا ؛۔
حور نے غور سے دیکھتے سرحان کا چہرہ نوٹ کیا تھا کہ وہ آیت کی بات کرتے بہت کھویا اور شفقت لیے بولا
“ سرحان ۔۔۔۔ اک بات پوچھوں تو جواب دو گئے ۔۔۔؟ حور کے ذہین میں کچھ یادیں تازہ ہوئی تھی
اسی لیے ڈریسنگ ٹیبل کے ساتھ لگتے مقابل کو آئی ابراچکائے دریافت کیا
پوچھو ۔۔۔ وہ آخری ٹچ خود کو دیتے مصروف سا سرسری بولا
جب میں تمہاری زندگی سے چلی گئی تھی ، تب آیت تمہارے قریب آئی ۔
اور سب نے مجھ مرا سمجھ آیت کو تمہاری منگ بنا دیا ۔
ابھی تو میں تمہاری زندگی میں ہوں ، اور آیت کی زندگی میں جان ہیں ۔
سرحان جو خود کی تیاری مکمل کر گیا تھا ، آیت کی منگ والی بات سن پوری طرح حور کی طرف سینجدہ ہوا
فرض کرو اگر جان آیت کی زندگی میں نا آئے ہوتے اور میں واپس آ جاتی اپنی یادداشت لیے ۔۔۔
تو تم کس کو اپنی زندگی میں شامل کرتے ۔۔؟ مجھے یا پھر آیت کو ۔۔۔؟؟
چونکہ ہم دونوں ہی تمہاری منگ ہوتی اور ویسے بھی میں تو تمہاری محبت بھی تھی نا ۔۔۔؟
حور اپنی کشمش سرحان پر پھینک سکون سے جواب کا انتظار کرنا شروع ہوئی
اتنا سوچو مت جلدی سے جواب دو ۔ اس کہ یوں بے التفاتی پر اُسنے آنکھیں پھاڑ حور کو دیکھا ۔
جبکے سرد سانس بھرتے جواب دینے کئلیے تیار ہوا ۔
سچ ہے کہ تمہارے جانے کے بعد اگر میری زندگی میں کسی نے خوشیوں کے رنگ بھرے تھے وہ صرف آیت تھی ۔
اور یہ بھی پورا سچ ہے کہ تم میری محبت میرا دیوانہ پن تھی اور ہمشیہ رہنے والی ہو ۔اگر برہان آیت کی زندگی میں نہ آتا
اور جیسے تم نے ابھی کہا تو میں تمہیں چھوڑ آیت کو اپنی زندگی میں رکھتا چونکہ میں کبھی بھی اُسکو نتہا نہ چھوڑتا ۔
یہ کیا بات ہوئی ۔۔۔؟ حور تو صدمے سے جیسے گرنے کو ہوئی ۔
ایسے کیوں ۔۔؟ محبت مجھ سے اور شادی تم آیت سے کر لیتے ۔۔؟ حور کا بس نہیں چلا تھا ابھی سرحان کا سر پھاڑ دیتی
پری تم نے ہی تو جواب مانگا تھا ، سرحان اُسکو طیش میں آتے دیکھ محبت سے گویا
“ ہے مسٹر ۔۔۔۔۔ سرحان جو جانے لگا تھا ، حور نے ویسے ہی کالر سے کھنچتے اپنی طرف پلٹایا ۔
یہ کیسی محبت ہوئی ۔۔۔۔؟ جواب دو ۔۔۔؟ دل میں مجھے اور نکاح میں تم آیت کو رکھتے ۔۔؟
مجھے کچھ بھی سمجھ نہیں آئی ، حور جس کا دماغ جیسے مارف ہونا شروع ہوا تھا ، مقابل کے کالر کو مٹھی میں جکڑتے بہت تحمل سے پوچھا ۔۔۔۔
پری کچھ باتیں ایسی ہیں جو تمہیں میں سمجھ تو کیا ۔۔۔۔ بتا بھی نہیں سکتا ، بہت سے راز اس دل میں دبائے ہوئے ہیں ۔
جن کا تم حصہ نہیں بن سکتی ، ایم سوری ۔۔۔!! بس اتنا جان لو کہ جو ابھی کہا وہ میرا دل سے سچ تھا ۔
دل میں تم ہی تھی اور تم ہی رہے گئی ، اگر برہان آیت کی زندگی میں نا ہوتا تو آج آیت یہاں میرے سامنے ہوتی ؛۔
اور اگر یہی سوال تم شہزادی ( یعنی آیت سے ) کرتی تو اُسکا جواب صرف انکار ہوتا ۔۔۔
جانتا ہوں یہ لمحہ تمہیں تکلیف دے لگا ہوگا ، لیکن ابھی ان باتوں کو کون سا کوئی فائدہ ہے ، اوپر والے نے ہم سب کی زندگیوں کو ان کے سہی رنگ دئیے ہیں ۔
اب کہ وہ بولتے مسکراتے ساتھ ہی اُسکی گال چوم گیا ، حور خاموش ہوتی لب بھنچ گئی
دماغ میں سے وہ چاہ کر بھی یہ بات نکال نہیں سکتی تھی ؛۔،
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Link comment box main hai

Address

129th Street
Reading
RG11AF

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Madiha Shah Writes posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Madiha Shah Writes:

Share

Category