10/11/2025
وہ جانِ دشمن سامنے ہی کھڑکی کے پاس چاند کی روشنی پول میں اتارے اپنی کالی سیاہ آنکھوں میں بھری نظر آئی ؛۔
آیت کی سانسیں حد سے زیادہ تیز ہوئی تھی ۔ وہ برہان کے لیے ایک بار پھر دولہن بنتے تیار تو ہو چکی تھی ؛۔
مگر ابھی اُسکے ہاتھ پاؤں برف کی مانند ٹھنڈے پڑ چکے تھے ۔ وہ ہلکا ہلکا خود سے کانپ بھی رہی تھی ؛۔
وہ جو آگ بھگولہ ہوتے روم میں آیا تھا ۔ ماتھے پر بل کی جگہ حیرانگی نے لی تھی
وہ چھوٹے قدم اٹھاتے اُسکے پیچھے آتے عین کھڑا ہوا ؛۔
آیت جو لرزتے دل کو مشکل سے قابو کیے کھڑی تھی ۔ لرزتے دل سے ہی پیچھے پلٹی۔۔۔۔
برہان اُسکے اچانک سے پلٹنے پر حیران سا ہوتا اسُکا دولہن میں سجا چہرہ دیکھ ساکت ہوا
اُسکا اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا نیچے ہی کہیں غائب ہوا ؛۔
وہ سارے جہاں کی روشنی خوبصورتی لیے اُس پر بجلیاں گرانے کا کام شروع کر چکی تھی ۔۔۔
وہ ۔۔۔۔۔ آیت اپنے اتنے سے دیدار کروانے پر اسُکو کھوئے دیکھ بوکھکھلائی ۔۔۔ اُسکے الفاظ اُسکا ساتھ چھوڑتے جیسے اُسکو نتہا بھٹکتے راستے پر گھوم ہوئے تھے ؛۔
وہ ۔۔۔۔ وہ تیز اوپر نیچے ہوتی سانسوں سے مشکل سے اتنا بولتے لمبا سانس کھینچ گئی ۔۔۔
تم ۔۔۔۔ مجھے دولہن کے روپ میں دیکھنا چاہتے تھے نا ۔۔۔؟ وہ مقابل کے سامنے لال ہونٹوں کو جوڑتے پھر سے خاموش ہوئی ز۔۔۔
برہان اُسکو ویسے ہی کھڑے دیکھ اوپر سے نیچے تک غور سے دیکھ گیا ؛۔
وہ دولہن کے روپ میں پرستان کی پری لگ رہی تھی ۔ برہان کو وہ ناز پروں والی پری لگی ۔،
میں نے سوچا آج موقعہ بھی ہے اور ۔۔۔ دستور بھی ۔۔۔۔ کیونکہ آج تمہیں ۔۔۔ تمہاری ہر خوشی سے مہکا دیا جائے ۔۔۔۔!!!
آیت اُسکے نظروں سے جھلسنا شروع ہوئی تھی وہ گرتی اٹھتی پلکوں سے لرزتے ہونٹوں سے بولتی خاموش ہوتے فورا سے واپس دوسری طرف پلٹی ؛۔
برہان جس کا دل اپنی سپیٹڈ پکڑ چکا تھا ، دل کو بے قابو ہوتے دیکھ اُسکی نازک سی کمر میں مظبوط بازو ڈالتے اُسکو اپنی طرف کھینچا
وہ بن مچھلی کی طرح لرزتے اُسکے سینے سے ٹکڑاتی بے حد قریب ہوئی ؛۔
دونوں کی سانسیں جیسے الجھی تھی ، آیت اور کتنے ظالم ایسے کرنے والی ہو ۔۔؟
وہ معنی خیر ہوتا اُسکے چہرے کو گہری نظروں میں رکھتے لال ہونٹوں پر شائستگی سی انگلی چلا گیا ۔۔۔۔
آیت نے خود کی کالی سیاہ آنکھیں بند کرتے خود پر گرتے ستم کو برادشت کیا تھا ؛۔
میرا دل سب فاصلے مٹا دینا چاہتا ہے ، وہ گھمبیر سی آواز میں تیز ہوتی سانسوں سے بولتے اُسکے گلابی ہلکے گالوں کو اپنے لبوں سے چھو گیا ۔۔۔۔
آیت نے اپنی پسینے سے شربوار ہتھیلیاں مٹھی بناتے بھنچی ؛۔
دل چاہتا ہے کھو جاؤں تم میں ۔۔۔۔ وہ اُسکی کالی سیاہ آنکھیں بند دیکھ باری باری ان کو چوم گیا ۔
آیت جو اُسکے حصار میں قید تھی ، لرزتے مشکل سے اُسکی آواز سن خمار لیتی آنکھیں کھولی تھی ؛۔
“یہ رات صرف تمہاری چاہت کے نام کر رکھی ہے ۔ وہ شرم سے لال ہوتی لرزتے دل سے بولتی مقابل کے سینے میں چھپنے کی جگہ دھونڈنا شروع ہوئی
وہ اُسکے ایسے خود کے سینے سے لگنے پر ڈمپل گہرے کرتے حصار مزید تنگ کر گیا ۔
تبھی برہان نے اسُکو خود کی گود میں بھرا تھا اور پورے حق لیے بیڈ کی طرف بڑھا ۔
آیت ماضی بھول اپنی نئی زندگی برہان کے سنگ شروع کر چکی تھی ۔
وہ برہان کئ محبت میں بہت بدل چکی تھی ، اُسکا دل ہر پل برہان کو خوش دیکھنا چاہتا تھا اور برہان کو جیسے دنیا کی ساری خوشیاں بن مانگے ہئ خدا نے دے دی تھی ؛۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
Go to the link
https://youtu.be/P6UBi7R1TQ4?si=vUzeO0dj_fSEAr_b