25/09/2025
آزاد کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی حکومت کے مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار
وزراء کا مؤقف: "آئین سے ماورا مطالبات ناقابلِ قبول"
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی وزراء کے درمیان تقریباً 5 گھنٹے جاری رہنے والے مذاکرات کسی حتمی نتیجے کے بغیر ختم ہو گئے ہیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے مذاکراتی وفد میں شامل وزراء نے کہا ہے کہ وہ "عوامی حقوق کے تمام جائز مطالبات" تسلیم کرتے ہیں، لیکن آئین و قانون سے ماورا کسی بھی مطالبے کو ماننا ممکن نہیں۔
وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر انجینئر امیر مقام اور طارق فضل چوہدری نے مظفرآباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران مذاکرات میں ڈیڈلاک کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر مظفرآباد آئے تاکہ عوامی مطالبات پر بات چیت کی جا سکے۔
انہوں نے کہا:
"جو مطالبات ہمارے دائرۂ اختیار میں تھے، انہیں تسلیم کیا گیا ہے، لیکن ایسے مطالبات جن کے لیے آئینی یا قانونی ترامیم درکار ہوں، وہ صرف پارلیمنٹ اور قانون ساز ادارے ہی کر سکتے ہیں۔
وزراء نے کہا کہ وزیراعظم کی واضح ہدایت تھی کہ عوامی مسائل کو فوری اور مؤثر طریقے سے حل کیا جائے، اور اسی لیے حکومت نے وہ تمام اقدامات کیے جو اس کے دائرۂ اختیار میں تھے۔
"کچھ مطالبات آئینی نوعیت کے ہیں، جن پر نہ ہم وعدہ کر سکتے ہیں اور نہ ہی فیصلے کا اختیار رکھتے ہیں۔ چند افراد بند کمرے میں بیٹھ کر آزاد کشمیر کے آئین میں ترمیم کا فیصلہ نہیں کر سکتے۔"
انہوں نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو مشورہ دیا کہ وہ سیاسی جماعتوں اور عوام کے ساتھ مشاورت کے ذریعے وسیع تر قومی اتفاقِ رائے پیدا کرے۔
حکمران طبقے کی مراعات پر ڈیڈلاک برقرار
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رکن عمر نزیر کشمیری کے مطابق مذاکرات میں مہاجرین کی 12 نشستوں اور حکمران طبقے کی مراعات پر ڈیڈلاک برقرار ہے۔
انہوں نے کہا:
"یہ افسوسناک ہے کہ حکمران ہٹ دھرمی کے ساتھ مراعات یافتہ طبقے کی حمایت کر رہے ہیں۔ آزاد کشمیر اسمبلی میں ایک ایسا رکن موجود ہے جس کا اسٹیٹ سبجیکٹ جعلی ثابت ہو چکا، لیکن وہ اب بھی کابینہ میں وزیر ہے اور جعلی طریقے سے تمام مراعات حاصل کر رہا ہے۔ اسی طرح حکمرانوں کی ایسی مراعات، جنہیں یہ ریاست اس وقت برداشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، وہ بھی جاری و ساری ہیں۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبران نے طویل مذاکرات کے دوران مضبوط اعصاب کے ساتھ کشمیری قوم کا مقدمہ جاندار انداز میں پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ دورانِ مذاکرات ریاست کے اندر اور پوری دنیا میں کشمیری قوم کا بیدار ہونا ہمارے لیے حوصلے کا باعث ہے۔
"اہلِ کشمیر پورے جوش و جذبے اور ایمانی قوت کے ساتھ 29 ستمبر کو اپنا حق ادا کریں۔ ان شاء اللہ، ایک دن ہم یہ جنگ جیت جائیں گے۔"
کشمیری عوام کی جانب سے مذاکراتی عمل پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے، تاہم موجودہ ڈیڈلاک کے باعث خطے میں سیاسی بےچینی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔