Voice of bewal

Voice of bewal Iftikhar Warsi journalist
umar Raja journalist

16/05/2025

دنیا فانی ہے ۔
دنیا مسافر خانہ ہے ۔
دنیا عارضی جگہ ہے۔

رشتوں کی بھی ایکسپائری ڈیٹ ہوتی ہے!
اس ڈیٹ کے بعد وہ زہر بن جاتے ہیں دماغی صحت کے لئے ، اور جسمانی صحت کے لئے بھی۔
صرف خدا اور بندے کا رشتہ ابدی ہے ، جسے کوئی زوال نہیں۔

بوڑھے ماں باپ بوجھ محسوس ہوتے ہیں ، بیماری طویل ہو تو بوجھ لگنے لگتے ہیں۔
انسان لوگوں سے کہتا پھرتا ہی کہ جی دعا کریں اللہ انہیں "سنبھال" لے۔
بہن بیٹی کی مقررہ وقت پر شادی نہ ہو ، طلاق یافتہ ہو یا بیوہ ہوجائے تو بوجھ لگنے لگتی ہے۔
بیٹا جتنا لاڈلا ہو ، پڑھا لکھا کے ایک مقررہ وقت کے بعد نوکری نہ کرے تو بوجھ لگنے لگتا ہے۔
بہن بھائی کی ذمہ داری آپ کے کاندھے ہو تو بوجھ لگنے لگتے ہیں۔
ہر رشتہ ایک مقررہ وقت کے بعد جان کو آجاتا ہے۔
یہی تلخ حقیقت ہے اس دنیا کی!
ہر پل ، ہر لمحہ موت ہو رہی ہوتی ہے۔۔۔ احساس کی ، محبت کی ، شفقت کی۔
باقی تو صرف خدا کی ذات اور اس کی محبت لافانی ، لازوال۔۔۔
لہذا فانی سے محبت کریں گے تو فنا ہو جائیں گے ، بقا سے محبت کریں گے تو باقی ہو جائیں گے۔
اس دنیا کے رشتوں کو محبت سے چلائیں ، لیکن ان سے کوئی توقع نا رکھیں۔ اپنی توقعات کا مرکز صرف خدا کی ذات رکھیں۔ اسی کے پاس سے آئے ہیں ، اور اسی کے پاس جانا ہے۔ لہذا دنیا میں نہ دل لگانا یہ عارضی ہے ۔ اپنے رب کو راضی کرو ۔۔۔

بیوی کو شوہر کے گھر والوں  کو اپنا سمجھنا چاہئے اور شوہر کو سسرال والوں کو اپنا سمجھنا چاہئے ایک قابل غور اور سبق آموز ت...
24/03/2025

بیوی کو شوہر کے گھر والوں کو اپنا سمجھنا چاہئے اور شوہر کو سسرال والوں کو اپنا سمجھنا چاہئے
ایک قابل غور اور سبق آموز تحریر لکھنے جا رہا ہوں امید ہے آپ اس تحریر کا خلاصہ سمجھ جائیں گے مجھے مزید تحریر لمبی کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی کوشش کروں گا ایسی لکھوں آپ کو آسانی سے سمجھ آ سکے۔۔۔۔۔

ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺯ ﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﭘﺮﺳﮑﻮﻥ ﻣﺎﺣﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ : --
ﺑﮩﺖ ﺩﻥ ﮔﺰﺭ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﺑﮩﻦ ﺑﮭﺎﺋﯿﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﻼﻗﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﮨوئی۔ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﺳﺐ ﮐﻮ ﮔﮭﺮ ﭘﺮ ﺟﻤﻊ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﮮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﺱ لیئے ﺑﺮﺍﮦ ﻣﮩﺮﺑﺎﻧﯽ ﺗﻢ ﮐﻞ ﺩﻭﭘﮩﺮ ﺍﭼﮭﺎ ﺳﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﺮ ﻟﯿﻨﺎ۔
ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮔﻮﻝ ﻣﻮﻝ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ :--

ﺍﻥ ﺷﺎﺀﺍﻟﻠﮧ ﺧﯿﺮ ﮐﺎ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﮨﻮ ﮔﺎ۔

ﺷﻮﮨﺮ ﺑﻮﻻ :--
ٹھیک ہے ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﮮ ﺩیتا ہوﮞ۔
ﺍﮔﻠﯽ ﺻﺒﺢ ﺷﻮﮨﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﺎﻡ ﭘﺮ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﭘﮩﺮ ﺍﯾﮏ ﺑﺠﮯ ﮔﻬﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﯾﺎ۔ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﯿﻮﯼ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ :--
ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻧﮯ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﺮ ﻟﯿﺎ ؟
ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﯾﮏ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﺑﻌﺪ پہنچ رھے ہیں

ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ :-- ﻧﮩﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮑﺎﯾﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻧﺠﺎﻥ ﻟﻮﮒ ﺗﻮ ﮨﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﮩﺬﺍ ﺟﻮ ﮐﭽﮫ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ہے ﻭﮦ ھﯽ ﮐﮭﺎ ﻟﯿﮟ ﮔﮯ۔

ﺷﻮﮨﺮ ﺑﻮﻻ :-- ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻢ ﮐﻮ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﺩﮮ ... ﺗﻢ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﻞ ھﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮧ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﺮﻭ ﮔﯽ ، ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﺍﯾﮏ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﺑﻌﺪ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭﮞ ﮔﺎ۔

ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ :-- ﺍﻥ ﮐﻮ ﻓﻮﻥ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻣﻌﺬﺭﺕ ﮐﺮ ﻟﻮ ۔۔۔ اور ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﯽ ﮐﯿﺎ ﺑﺎﺕ ہﮯ ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﮐﻮﺋﯽ ﻏﯿﺮ ﺗﻮ ہیں ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺧﺮ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ھﯽ ﺗﻮ ﮨﯿﮟ۔

ﺷﻮﮨﺮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮨﻮ ﮐﺮ ﻏﺼﮯ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﻧﮑﻞ ﮔﯿﺎ۔
ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺮ ﺑﻌﺪ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﺮ ﺩﺳﺘﮏ ﮨﻮﺋﯽ۔ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﮐﮭﻮﻻ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﺭﮦ ﮔﺌﯽ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ماں باپ ، ﺑﮩﻦ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﭽﮯ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ۔

ﺑﯿﻮﯼ ﮐﮯ ﺑﺎﭖ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ :-- ﺗﻤﮩﺎﺭا ﺷﻮﮨﺮ ﮐﮩﺎﮞ ہے ؟
ﻭﮦ ﺑﻮﻟﯽ :-- ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺮ ﭘﮩﻠﮯ ھﯽ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﻠﮯ ﮨﯿﮟ۔

ﺑﺎﭖ ﻧﮯ ﺑﯿﭩﯽ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ :-- ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﮔﺰﺷﺘﮧ ﺭﻭﺯ ﻓﻮﻥ ﭘﺮ ﮨﻤﯿﮟ ﺁﺝ ﺩﻭﭘﮩﺮ ﮐﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﯼ ۔۔ ﯾﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﻣﻤﮑﻦ ہے ﮐﮧ ﻭﮦ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﮮ ﮐﺮ ﺧﻮﺩ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﭼﻼ ﺟﺎﺋﮯ؟ ۔

ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺳُﻦ ﮐﺮ ﺑﯿﻮﯼ ﭘﺮ ﺗﻮ ﮔﻮﯾﺎ ﺑﺠﻠﯽ ﮔﺮ ﮔﺌﯽ۔ ﺍﺱ ﻧﮯ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﯿﮟ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﻠﻨﮯ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾئے ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ لیئے ﮐﺴﯽ ﻃﻮﺭ ﻻﺋﻖ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ ﺍﻟﺒﺘﮧ ﯾﻘﯿﻨﺎ" ﺍﺱ ﮐﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﻻﺋﻖ ﺗﮭﺎ۔
ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﻮ ﻓﻮﻥ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﻮﭼﮭﺎ :--
ﺗﻢ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﺩﻭﭘﮩﺮ ﮐﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﭘﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﯼ ہے۔؟؟

ﺷﻮﮨﺮ ﺑﻮﻻ :-- ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﮨﻮﮞ ﯾﺎ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ۔۔۔ ﻓﺮﻕ ﮐﯿﺎ ﭘﮍﺗﺎ ہے۔
ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ :-- ﻣﯿﮟ ﻣﻨ٘ﺖ ﮐﺮ ﺭﮨﯽ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺑﺎﮨﺮ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ لیئے ﮐﻮﺋﯽ ﺗﯿﺎﺭ ﭼﯿﺰ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﺟﺎﺅ ، ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ہے۔

ﺷﻮﮨﺮ ﺑﻮﻻ :-- ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﮐﺎﻓﯽ ﺩُﻭﺭ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻭﯾﺴﮯ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ہی ﺗﻮ ﮨﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ غیر تو نہیں۔

شوہر نے جواب صحیح دیا کے نہیں یہ آپ دوست کمنٹس میں بتانا
اگر ممکن ہو تو ضرور شئیر کر دیں۔۔۔شکریہ
افتخار وارثی ゚

19/03/2025

بعض دفعہ جلد بازی میں کیے گئے فیصلے نقصان دہ ہوتے ہیں ہمیشہ سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہیے۔۔۔۔ آپ کے سامنے ایک کہانی اور اس کا نتیجہ تحریر کرنے جا رہا ہوں اگر پسند آئے تو ضرور شئیر اور کمنٹ کر دیا کرو۔ آپ کے شئیر کرنے کے لیے ایک کلک کرنا پڑتا ہے جو دو سیکنڈ نہیں لگتے اور جو کوئی بھی آپ کے لیے اچھی تحریر یا موضوع لکھتا ہے کتنا وقت لگتا ہے اسے اس کی حوصلہ افزائی کے لئے شئیر اور کمنٹ یا لائک کر دیا کرو اس طرح لکھنے والے کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔۔ لکھنے والے کو نہ دیکھا کرو لکھنے والے نے کیا لکھا وہ دیکھا کرو۔۔۔۔۔
وچلے ذرائع کے مطابق 😀😀😀😀

یہ کہانی ہمیں سمجھداری، فرض شناسی اور موقع کی نزاکت کو سمجھنے کا سبق دیتی ہے۔

ایک کسان کے پاس ایک کتا اور ایک گدھا تھا۔ کتا ہمیشہ کسان کے دروازے پر پہرہ دیتا، اور اگر کوئی اجنبی آتا تو زور زور سے بھونک کر کسان کو خبردار کر دیتا۔ دوسری طرف، گدھا کھیت میں بوجھ اٹھانے کا کام کرتا اور کسان کے لیے وزنی چیزیں لے کر جاتا۔

ایک رات کسان اپنے گھر میں سو رہا تھا کہ اچانک چور آ گیا۔ چور نے دروازے کے پاس آ کر ادھر اُدھر دیکھنا شروع کیا۔ کتا سب کچھ دیکھ رہا تھا، مگر خاموش بیٹھا رہا۔ گدھے نے حیران ہو کر پوچھا:

"تم کیوں نہیں بھونک رہے؟ چور آیا ہے!"

کتا سست روی سے بولا:
"یہ کسان مجھے کھانے کو کم دیتا ہے، مجھے پیار بھی نہیں کرتا، پھر میں کیوں اس کی مدد کروں؟"

یہ سن کر گدھا بہت پریشان ہوا۔ اس نے سوچا کہ اگر چور کسان کا سارا سامان لے گیا تو گھر برباد ہو جائے گا۔ چنانچہ گدھے نے زور زور سے رینکنا (آواز نکالنا) شروع کر دیا تاکہ کسان جاگ جائے۔

گدھے کی آواز سن کر کسان غصے میں جاگ گیا۔ اسے لگا کہ گدھا بغیر کسی وجہ کے شور مچا رہا ہے، اس لیے کسان نے آ کر گدھے کو ڈنڈے مارے اور اسے خاموش کرا دیا۔

دوسری طرف، چور یہ دیکھ کر ڈر گیا اور بھاگ گیا۔

اگلی صبح

جب کسان صبح جاگا، تو اس نے کتے کو پیار کیا اور گوشت کھلایا، جبکہ گدھا خاموشی سے اپنے کونے میں بیٹھا رہا۔ گدھے نے دل میں سوچا:
"کبھی دوسروں کی ذمہ داری خود نہیں اٹھانی چاہیے، ورنہ نقصان اپنا ہی ہوتا ہے!"

سبق

1. ہر کام کا ایک ذمہ دار ہوتا ہے، ہمیں اپنی حد سے زیادہ مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

2. بعض اوقات نیکی کرنے پر بھی لوگ اسے سمجھ نہیں پاتے اور الٹا نقصان کر دیتے ہیں۔

3. سستی اور غفلت نقصان دہ ہوتی ہے، جیسا کہ کتے نے اپنے فرض سے غفلت برتی۔

4. جلد بازی اور جذباتی فیصلے نقصان دہ ہو سکتے ہیں، جیسے گدھے نے کیا۔

یہ کہانی بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے ایک اہم سبق رکھتی ہے اور ہمیں سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ ہمیں کس وقت، کہاں اور کس طرح اپنی سمجھداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

ایک 90 سالہ بزرگ خاتون کی طرف سے لکھا گیا! ❤️  زندگی نے مجھے 42 سبق سکھائے ۔  یہ ایسی چیز ہے جسے ہم سب کو ہفتے میں کم از...
06/03/2025

ایک 90 سالہ بزرگ خاتون کی طرف سے لکھا گیا! ❤️
زندگی نے مجھے 42 سبق سکھائے ۔
یہ ایسی چیز ہے جسے ہم سب کو ہفتے میں کم از کم ایک بار پڑھنا چاہیے! یقینی بنائیں کہ آپ آخر تک پڑھیں!
سادہ ڈیلر، کلیولینڈ، اوہائیو کی 90 سالہ ریجینا بریٹ کی طرف سے لکھا گیا۔
"بوڑھے ہونے کا جشن منانے کے لیے، میں نے زندگی کے 42 سبق لکھے ہیں۔" یہ سب سے زیادہ مانگا جانے والا کالم ہے جو میں نے کبھی لکھا ہے۔ اگست میں میری عمر 90 سال ہوگئی، لہٰذا یہ کالم ایک بار پھر پیش ہے:

1. زندگی منصفانہ نہیں ہے، لیکن یہ پھر بھی اچھی ہے۔
2. جب شک ہو تو، صرف اگلا چھوٹا قدم اٹھائیں۔
3. زندگی بہت مختصر ہے، اس سے لطف اٹھائیں۔
4. جب آپ بیمار ہوں گے تو آپ کا کام آپ کا خیال نہیں رکھے گا، بلکہ آپ کے دوست اور خاندان رکھیں گے۔
5. ہر ماہ اپنے کریڈٹ کارڈز کی ادائیگی کریں۔
6. آپ کو ہر بحث جیتنے کی ضرورت نہیں ہے، اپنے آپ سے مخلص رہیں۔
7. کسی کے ساتھ رونا اکیلے رونے سے زیادہ شفا بخش ہوتا ہے۔
8. اپنے پہلے پے چیک سے ہی ریٹائرمنٹ کے لیے بچت شروع کردیں۔
9. جب بات چاکلیٹ کی ہو تو مزاحمت بے کار ہے۔
10. اپنے ماضی کے ساتھ صلح کرلیں تاکہ یہ آپ کے حال کو خراب نہ کرے۔
11. یہ ٹھیک ہے کہ آپ کے بچے آپ کو روتے ہوئے دیکھیں۔
12. اپنی زندگی کا دوسروں سے موازنہ نہ کریں، آپ نہیں جانتے کہ ان کا سفر کیا ہے۔
13. اگر کسی تعلق کو راز رکھنا پڑے تو اس میں رہنا ہی نہیں چاہیے۔
14. ایک گہری سانس لینا دماغ کو سکون دیتا ہے۔
15. کسی بھی ایسی چیز سے چھٹکارا پالیں جو مفید نہ ہو، بے کار سامان آپ کو کئی طرح سے بوجھل کرتا ہے۔
16. جو چیز آپ کو مار نہیں دیتی، وہ آپ کو مضبوط بناتی ہے۔
17. خوش رہنے میں کبھی دیر نہیں ہوتی، لیکن یہ سب آپ پر منحصر ہے، کسی اور پر نہیں۔
18. جب زندگی میں اپنی پسند کی چیز کے پیچھے جانے کی بات ہو تو، کسی کے "نہ" کو جواب نہ دیں۔
19. موم بتیاں جلائیں، اچھی چادریں استعمال کریں، فینسی لنگری پہنیں۔ کسی خاص موقع کا انتظار نہ کریں، آج ہی کا دن خاص ہے۔
20. زیادہ سے زیادہ تیاری کریں، پھر حالات کے مطابق چلیں۔
21. ابھی سے سنسنی خیز ہوجائیں، جامنی رنگ پہننے کے لیے بڑھاپے کا انتظار نہ کریں۔
22. سب سے اہم جنسی عضو دماغ ہے۔
23. آپ کے علاوہ کوئی آپ کی خوشیوں کا ذمہ دار نہیں ہے۔
24. ہر نام نہاد مصیبت کو ان الفاظ میں دیکھیں: "پانچ سال بعد کیا یہ معاملہ اہم ہوگا؟"
25. ہمیشہ زندگی کو ترجیح دیں۔
26. معاف کردیں مگر بھولنا نہیں۔
27. دوسرے لوگ آپ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں، وہ آپ کا مسئلہ نہیں ہے۔
28. وقت تقریباً ہر چیز کو ٹھیک کردیتا ہے، وقت دیں۔
29. حالات چاہے جتنے بھی اچھے یا برے ہوں، بدل جاتے ہیں۔
30. خود کو اتنی سنجیدگی سے مت لیں، کوئی اور نہیں لیتا۔
31. معجزات پر یقین رکھیں۔
32. زندگی کا حساب کتاب نہ کریں، اسے جئیں اور اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔
33. بڑھاپا جوان مرنے سے بہتر ہے۔
34. آپ کے بچوں کو صرف ایک بچپن ملتا ہے۔
35. آخر میں، سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ نے محبت کی ہے۔
36. ہر روز باہر نکلیں، معجزے ہر جگہ انتظار کر رہے ہیں۔
37. اگر ہم سب اپنی پریشانیوں کو اکٹھا کرکے دیکھیں تو ہم اپنی اپنی پریشانیاں واپس لے لیں گے۔
38. حسد وقت کا ضیاع ہے، جو آپ کے پاس ہے اسے قبول کریں، جو نہیں ہے اس کی تلاش نہ کریں۔
39. بہترین ابھی آنا باقی ہے۔
40. اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کیسا محسوس کرتے ہیں، اٹھیں، تیار ہوں اور دکھائیں۔
41. پیداواری رہیں۔
42. زندگی ہمیشہ آسان نہیں ہوتی، لیکن یہ پھر بھی ایک تحفہ ہے۔

06/03/2025
جہاز کی کھڑکی سے لی گئ آسمان اور بادلوں کی خوبصورت فوٹو آپ کے لیے اسپیشل طور پر ۔ امید ہے آپ کو اچھی لگی ہو گی۔۔۔۔
06/03/2025

جہاز کی کھڑکی سے لی گئ آسمان اور بادلوں کی خوبصورت فوٹو آپ کے لیے اسپیشل طور پر ۔ امید ہے آپ کو اچھی لگی ہو گی۔۔۔۔

06/03/2025

Hi everyone! 🌟 You can support me by sending Stars – they help me earn money to keep making content that you love.

Whenever you see the Stars icon, you can send me Stars.

06/03/2025

رمضان المبارک کی اج کی سحری مبارک ہو

اسسٹنٹ کمشنر گوجرخان خضر گوراہیہ کی بیول آمد
06/03/2025

اسسٹنٹ کمشنر گوجرخان خضر گوراہیہ کی بیول آمد

Address

Slough

Telephone

+447445881151

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Voice of bewal posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Voice of bewal:

Share