Voice of bewal

Voice of bewal Iftikhar Warsi journalist
umar Raja journalist

بیوی کو شوہر کے گھر والوں  کو اپنا سمجھنا چاہئے اور شوہر کو سسرال والوں کو اپنا سمجھنا چاہئے ایک قابل غور اور سبق آموز ت...
24/03/2025

بیوی کو شوہر کے گھر والوں کو اپنا سمجھنا چاہئے اور شوہر کو سسرال والوں کو اپنا سمجھنا چاہئے
ایک قابل غور اور سبق آموز تحریر لکھنے جا رہا ہوں امید ہے آپ اس تحریر کا خلاصہ سمجھ جائیں گے مجھے مزید تحریر لمبی کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی کوشش کروں گا ایسی لکھوں آپ کو آسانی سے سمجھ آ سکے۔۔۔۔۔

ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺯ ﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﭘﺮﺳﮑﻮﻥ ﻣﺎﺣﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ : --
ﺑﮩﺖ ﺩﻥ ﮔﺰﺭ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﺑﮩﻦ ﺑﮭﺎﺋﯿﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﻼﻗﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﮨوئی۔ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﺳﺐ ﮐﻮ ﮔﮭﺮ ﭘﺮ ﺟﻤﻊ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﮮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﺱ لیئے ﺑﺮﺍﮦ ﻣﮩﺮﺑﺎﻧﯽ ﺗﻢ ﮐﻞ ﺩﻭﭘﮩﺮ ﺍﭼﮭﺎ ﺳﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﺮ ﻟﯿﻨﺎ۔
ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮔﻮﻝ ﻣﻮﻝ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ :--

ﺍﻥ ﺷﺎﺀﺍﻟﻠﮧ ﺧﯿﺮ ﮐﺎ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﮨﻮ ﮔﺎ۔

ﺷﻮﮨﺮ ﺑﻮﻻ :--
ٹھیک ہے ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﮮ ﺩیتا ہوﮞ۔
ﺍﮔﻠﯽ ﺻﺒﺢ ﺷﻮﮨﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﺎﻡ ﭘﺮ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﭘﮩﺮ ﺍﯾﮏ ﺑﺠﮯ ﮔﻬﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﯾﺎ۔ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﯿﻮﯼ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ :--
ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻧﮯ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﺮ ﻟﯿﺎ ؟
ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﯾﮏ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﺑﻌﺪ پہنچ رھے ہیں

ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ :-- ﻧﮩﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮑﺎﯾﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻧﺠﺎﻥ ﻟﻮﮒ ﺗﻮ ﮨﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﮩﺬﺍ ﺟﻮ ﮐﭽﮫ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ہے ﻭﮦ ھﯽ ﮐﮭﺎ ﻟﯿﮟ ﮔﮯ۔

ﺷﻮﮨﺮ ﺑﻮﻻ :-- ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻢ ﮐﻮ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﺩﮮ ... ﺗﻢ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﻞ ھﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮧ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﺮﻭ ﮔﯽ ، ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﺍﯾﮏ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﺑﻌﺪ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭﮞ ﮔﺎ۔

ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ :-- ﺍﻥ ﮐﻮ ﻓﻮﻥ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻣﻌﺬﺭﺕ ﮐﺮ ﻟﻮ ۔۔۔ اور ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﯽ ﮐﯿﺎ ﺑﺎﺕ ہﮯ ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﮐﻮﺋﯽ ﻏﯿﺮ ﺗﻮ ہیں ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺧﺮ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ھﯽ ﺗﻮ ﮨﯿﮟ۔

ﺷﻮﮨﺮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮨﻮ ﮐﺮ ﻏﺼﮯ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﻧﮑﻞ ﮔﯿﺎ۔
ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺮ ﺑﻌﺪ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﺮ ﺩﺳﺘﮏ ﮨﻮﺋﯽ۔ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﮐﮭﻮﻻ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﺭﮦ ﮔﺌﯽ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ماں باپ ، ﺑﮩﻦ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﭽﮯ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ۔

ﺑﯿﻮﯼ ﮐﮯ ﺑﺎﭖ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ :-- ﺗﻤﮩﺎﺭا ﺷﻮﮨﺮ ﮐﮩﺎﮞ ہے ؟
ﻭﮦ ﺑﻮﻟﯽ :-- ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺮ ﭘﮩﻠﮯ ھﯽ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﻠﮯ ﮨﯿﮟ۔

ﺑﺎﭖ ﻧﮯ ﺑﯿﭩﯽ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ :-- ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﮔﺰﺷﺘﮧ ﺭﻭﺯ ﻓﻮﻥ ﭘﺮ ﮨﻤﯿﮟ ﺁﺝ ﺩﻭﭘﮩﺮ ﮐﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﯼ ۔۔ ﯾﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﻣﻤﮑﻦ ہے ﮐﮧ ﻭﮦ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﮮ ﮐﺮ ﺧﻮﺩ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﭼﻼ ﺟﺎﺋﮯ؟ ۔

ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺳُﻦ ﮐﺮ ﺑﯿﻮﯼ ﭘﺮ ﺗﻮ ﮔﻮﯾﺎ ﺑﺠﻠﯽ ﮔﺮ ﮔﺌﯽ۔ ﺍﺱ ﻧﮯ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﯿﮟ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﻠﻨﮯ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾئے ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ لیئے ﮐﺴﯽ ﻃﻮﺭ ﻻﺋﻖ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ ﺍﻟﺒﺘﮧ ﯾﻘﯿﻨﺎ" ﺍﺱ ﮐﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﻻﺋﻖ ﺗﮭﺎ۔
ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﻮ ﻓﻮﻥ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﻮﭼﮭﺎ :--
ﺗﻢ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﺩﻭﭘﮩﺮ ﮐﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﭘﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﯼ ہے۔؟؟

ﺷﻮﮨﺮ ﺑﻮﻻ :-- ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﮨﻮﮞ ﯾﺎ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ۔۔۔ ﻓﺮﻕ ﮐﯿﺎ ﭘﮍﺗﺎ ہے۔
ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ :-- ﻣﯿﮟ ﻣﻨ٘ﺖ ﮐﺮ ﺭﮨﯽ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺑﺎﮨﺮ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ لیئے ﮐﻮﺋﯽ ﺗﯿﺎﺭ ﭼﯿﺰ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﺟﺎﺅ ، ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ہے۔

ﺷﻮﮨﺮ ﺑﻮﻻ :-- ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﮐﺎﻓﯽ ﺩُﻭﺭ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻭﯾﺴﮯ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ہی ﺗﻮ ﮨﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ غیر تو نہیں۔

شوہر نے جواب صحیح دیا کے نہیں یہ آپ دوست کمنٹس میں بتانا
اگر ممکن ہو تو ضرور شئیر کر دیں۔۔۔شکریہ
افتخار وارثی ゚

19/03/2025

بعض دفعہ جلد بازی میں کیے گئے فیصلے نقصان دہ ہوتے ہیں ہمیشہ سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہیے۔۔۔۔ آپ کے سامنے ایک کہانی اور اس کا نتیجہ تحریر کرنے جا رہا ہوں اگر پسند آئے تو ضرور شئیر اور کمنٹ کر دیا کرو۔ آپ کے شئیر کرنے کے لیے ایک کلک کرنا پڑتا ہے جو دو سیکنڈ نہیں لگتے اور جو کوئی بھی آپ کے لیے اچھی تحریر یا موضوع لکھتا ہے کتنا وقت لگتا ہے اسے اس کی حوصلہ افزائی کے لئے شئیر اور کمنٹ یا لائک کر دیا کرو اس طرح لکھنے والے کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔۔ لکھنے والے کو نہ دیکھا کرو لکھنے والے نے کیا لکھا وہ دیکھا کرو۔۔۔۔۔
وچلے ذرائع کے مطابق 😀😀😀😀

یہ کہانی ہمیں سمجھداری، فرض شناسی اور موقع کی نزاکت کو سمجھنے کا سبق دیتی ہے۔

ایک کسان کے پاس ایک کتا اور ایک گدھا تھا۔ کتا ہمیشہ کسان کے دروازے پر پہرہ دیتا، اور اگر کوئی اجنبی آتا تو زور زور سے بھونک کر کسان کو خبردار کر دیتا۔ دوسری طرف، گدھا کھیت میں بوجھ اٹھانے کا کام کرتا اور کسان کے لیے وزنی چیزیں لے کر جاتا۔

ایک رات کسان اپنے گھر میں سو رہا تھا کہ اچانک چور آ گیا۔ چور نے دروازے کے پاس آ کر ادھر اُدھر دیکھنا شروع کیا۔ کتا سب کچھ دیکھ رہا تھا، مگر خاموش بیٹھا رہا۔ گدھے نے حیران ہو کر پوچھا:

"تم کیوں نہیں بھونک رہے؟ چور آیا ہے!"

کتا سست روی سے بولا:
"یہ کسان مجھے کھانے کو کم دیتا ہے، مجھے پیار بھی نہیں کرتا، پھر میں کیوں اس کی مدد کروں؟"

یہ سن کر گدھا بہت پریشان ہوا۔ اس نے سوچا کہ اگر چور کسان کا سارا سامان لے گیا تو گھر برباد ہو جائے گا۔ چنانچہ گدھے نے زور زور سے رینکنا (آواز نکالنا) شروع کر دیا تاکہ کسان جاگ جائے۔

گدھے کی آواز سن کر کسان غصے میں جاگ گیا۔ اسے لگا کہ گدھا بغیر کسی وجہ کے شور مچا رہا ہے، اس لیے کسان نے آ کر گدھے کو ڈنڈے مارے اور اسے خاموش کرا دیا۔

دوسری طرف، چور یہ دیکھ کر ڈر گیا اور بھاگ گیا۔

اگلی صبح

جب کسان صبح جاگا، تو اس نے کتے کو پیار کیا اور گوشت کھلایا، جبکہ گدھا خاموشی سے اپنے کونے میں بیٹھا رہا۔ گدھے نے دل میں سوچا:
"کبھی دوسروں کی ذمہ داری خود نہیں اٹھانی چاہیے، ورنہ نقصان اپنا ہی ہوتا ہے!"

سبق

1. ہر کام کا ایک ذمہ دار ہوتا ہے، ہمیں اپنی حد سے زیادہ مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

2. بعض اوقات نیکی کرنے پر بھی لوگ اسے سمجھ نہیں پاتے اور الٹا نقصان کر دیتے ہیں۔

3. سستی اور غفلت نقصان دہ ہوتی ہے، جیسا کہ کتے نے اپنے فرض سے غفلت برتی۔

4. جلد بازی اور جذباتی فیصلے نقصان دہ ہو سکتے ہیں، جیسے گدھے نے کیا۔

یہ کہانی بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے ایک اہم سبق رکھتی ہے اور ہمیں سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ ہمیں کس وقت، کہاں اور کس طرح اپنی سمجھداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

ایک 90 سالہ بزرگ خاتون کی طرف سے لکھا گیا! ❤️  زندگی نے مجھے 42 سبق سکھائے ۔  یہ ایسی چیز ہے جسے ہم سب کو ہفتے میں کم از...
06/03/2025

ایک 90 سالہ بزرگ خاتون کی طرف سے لکھا گیا! ❤️
زندگی نے مجھے 42 سبق سکھائے ۔
یہ ایسی چیز ہے جسے ہم سب کو ہفتے میں کم از کم ایک بار پڑھنا چاہیے! یقینی بنائیں کہ آپ آخر تک پڑھیں!
سادہ ڈیلر، کلیولینڈ، اوہائیو کی 90 سالہ ریجینا بریٹ کی طرف سے لکھا گیا۔
"بوڑھے ہونے کا جشن منانے کے لیے، میں نے زندگی کے 42 سبق لکھے ہیں۔" یہ سب سے زیادہ مانگا جانے والا کالم ہے جو میں نے کبھی لکھا ہے۔ اگست میں میری عمر 90 سال ہوگئی، لہٰذا یہ کالم ایک بار پھر پیش ہے:

1. زندگی منصفانہ نہیں ہے، لیکن یہ پھر بھی اچھی ہے۔
2. جب شک ہو تو، صرف اگلا چھوٹا قدم اٹھائیں۔
3. زندگی بہت مختصر ہے، اس سے لطف اٹھائیں۔
4. جب آپ بیمار ہوں گے تو آپ کا کام آپ کا خیال نہیں رکھے گا، بلکہ آپ کے دوست اور خاندان رکھیں گے۔
5. ہر ماہ اپنے کریڈٹ کارڈز کی ادائیگی کریں۔
6. آپ کو ہر بحث جیتنے کی ضرورت نہیں ہے، اپنے آپ سے مخلص رہیں۔
7. کسی کے ساتھ رونا اکیلے رونے سے زیادہ شفا بخش ہوتا ہے۔
8. اپنے پہلے پے چیک سے ہی ریٹائرمنٹ کے لیے بچت شروع کردیں۔
9. جب بات چاکلیٹ کی ہو تو مزاحمت بے کار ہے۔
10. اپنے ماضی کے ساتھ صلح کرلیں تاکہ یہ آپ کے حال کو خراب نہ کرے۔
11. یہ ٹھیک ہے کہ آپ کے بچے آپ کو روتے ہوئے دیکھیں۔
12. اپنی زندگی کا دوسروں سے موازنہ نہ کریں، آپ نہیں جانتے کہ ان کا سفر کیا ہے۔
13. اگر کسی تعلق کو راز رکھنا پڑے تو اس میں رہنا ہی نہیں چاہیے۔
14. ایک گہری سانس لینا دماغ کو سکون دیتا ہے۔
15. کسی بھی ایسی چیز سے چھٹکارا پالیں جو مفید نہ ہو، بے کار سامان آپ کو کئی طرح سے بوجھل کرتا ہے۔
16. جو چیز آپ کو مار نہیں دیتی، وہ آپ کو مضبوط بناتی ہے۔
17. خوش رہنے میں کبھی دیر نہیں ہوتی، لیکن یہ سب آپ پر منحصر ہے، کسی اور پر نہیں۔
18. جب زندگی میں اپنی پسند کی چیز کے پیچھے جانے کی بات ہو تو، کسی کے "نہ" کو جواب نہ دیں۔
19. موم بتیاں جلائیں، اچھی چادریں استعمال کریں، فینسی لنگری پہنیں۔ کسی خاص موقع کا انتظار نہ کریں، آج ہی کا دن خاص ہے۔
20. زیادہ سے زیادہ تیاری کریں، پھر حالات کے مطابق چلیں۔
21. ابھی سے سنسنی خیز ہوجائیں، جامنی رنگ پہننے کے لیے بڑھاپے کا انتظار نہ کریں۔
22. سب سے اہم جنسی عضو دماغ ہے۔
23. آپ کے علاوہ کوئی آپ کی خوشیوں کا ذمہ دار نہیں ہے۔
24. ہر نام نہاد مصیبت کو ان الفاظ میں دیکھیں: "پانچ سال بعد کیا یہ معاملہ اہم ہوگا؟"
25. ہمیشہ زندگی کو ترجیح دیں۔
26. معاف کردیں مگر بھولنا نہیں۔
27. دوسرے لوگ آپ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں، وہ آپ کا مسئلہ نہیں ہے۔
28. وقت تقریباً ہر چیز کو ٹھیک کردیتا ہے، وقت دیں۔
29. حالات چاہے جتنے بھی اچھے یا برے ہوں، بدل جاتے ہیں۔
30. خود کو اتنی سنجیدگی سے مت لیں، کوئی اور نہیں لیتا۔
31. معجزات پر یقین رکھیں۔
32. زندگی کا حساب کتاب نہ کریں، اسے جئیں اور اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔
33. بڑھاپا جوان مرنے سے بہتر ہے۔
34. آپ کے بچوں کو صرف ایک بچپن ملتا ہے۔
35. آخر میں، سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ نے محبت کی ہے۔
36. ہر روز باہر نکلیں، معجزے ہر جگہ انتظار کر رہے ہیں۔
37. اگر ہم سب اپنی پریشانیوں کو اکٹھا کرکے دیکھیں تو ہم اپنی اپنی پریشانیاں واپس لے لیں گے۔
38. حسد وقت کا ضیاع ہے، جو آپ کے پاس ہے اسے قبول کریں، جو نہیں ہے اس کی تلاش نہ کریں۔
39. بہترین ابھی آنا باقی ہے۔
40. اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کیسا محسوس کرتے ہیں، اٹھیں، تیار ہوں اور دکھائیں۔
41. پیداواری رہیں۔
42. زندگی ہمیشہ آسان نہیں ہوتی، لیکن یہ پھر بھی ایک تحفہ ہے۔

06/03/2025
جہاز کی کھڑکی سے لی گئ آسمان اور بادلوں کی خوبصورت فوٹو آپ کے لیے اسپیشل طور پر ۔ امید ہے آپ کو اچھی لگی ہو گی۔۔۔۔
06/03/2025

جہاز کی کھڑکی سے لی گئ آسمان اور بادلوں کی خوبصورت فوٹو آپ کے لیے اسپیشل طور پر ۔ امید ہے آپ کو اچھی لگی ہو گی۔۔۔۔

06/03/2025

Hi everyone! 🌟 You can support me by sending Stars – they help me earn money to keep making content that you love.

Whenever you see the Stars icon, you can send me Stars.

06/03/2025

رمضان المبارک کی اج کی سحری مبارک ہو

اسسٹنٹ کمشنر گوجرخان خضر گوراہیہ کی بیول آمد
06/03/2025

اسسٹنٹ کمشنر گوجرخان خضر گوراہیہ کی بیول آمد

06/03/2025

عنوان: بیٹی رحمت ہے، زحمت نہیں

بیٹی محض ایک رشتہ نہیں بلکہ محبت، شفقت، رحمت اور برکت کا نام ہے۔ ہمارے معاشرے میں بیٹی کو بوجھ سمجھا جاتا ہے، حالانکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بیٹی کو ایک عظیم نعمت قرار دیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"جس نے تین بیٹیوں کی پرورش کی، ان کی اچھی تربیت کی اور انہیں اچھے طریقے سے رخصت کیا، وہ جنت میں جائے گا۔"

یہ حدیث مبارکہ بیٹیوں کی عظمت کو واضح کرتی ہے۔ اسلام نے بیٹی کو عزت دی، اس کے حقوق مقرر کیے، اور جاہلیت کے اس دور کا خاتمہ کیا جب بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔ آج کے جدید دور میں بھی بعض لوگ بیٹی کو بوجھ سمجھتے ہیں، حالانکہ بیٹیاں اپنے والدین کی خدمت، محبت اور عزت میں کسی سے کم نہیں ہوتیں۔

بیٹی صرف ایک ذمہ داری نہیں بلکہ والدین کے لیے دنیا اور آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے۔

اسلام پورہ جبر: روہڑہ کے مقام پر بڑی ڈکیتی، مسلح افراد کی فائرنگ گوجرخان کے نواحی علاقے روہڑہ میں ایک سنگین ڈکیتی کی وار...
28/02/2025

اسلام پورہ جبر: روہڑہ کے مقام پر بڑی ڈکیتی، مسلح افراد کی فائرنگ

گوجرخان کے نواحی علاقے روہڑہ میں ایک سنگین ڈکیتی کی واردات پیش آئی، جس میں مسلح ملزمان نے فائرنگ کر کے ایک شہری سے بھاری رقم لوٹ لی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق مرزا لطیف کا بیٹا یو بی ایل بینک سے رقم نکال کر گھر جا رہا تھا کہ نامعلوم مسلح افراد اس کا پیچھا کرنے لگے۔ جیسے ہی وہ روہڑہ کے قریب پہنچا، ڈاکوؤں نے اس پر اچانک حملہ کر دیا۔ مسلح ملزمان نے ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے متاثرہ شخص کو روک لیا اور زبردستی رقم چھین کر فرار ہو گئے واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور تفتیش کا آغاز کر دیا۔ ابتدائی معلومات کے مطابق، ڈاکو فرار ہونے کے بعد قریبی علاقوں میں روپوش ہو گئے۔

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہآج  میں آپ کے سامنے  سکول  کے حوالے سے چند الفاظ لکھنے جا رہا ہوں ۔ سکول  یہ جگہ علم کا م...
03/01/2025

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

آج میں آپ کے سامنے سکول کے حوالے سے چند الفاظ لکھنے جا رہا ہوں ۔
سکول یہ جگہ علم کا مرکز، ترقی کا زینہ اور ہماری خوابوں کی تعبیر کی بنیاد ہے۔

سکول علم کا گہوارہ ہے جہاں ہم نہ صرف کتابی علم سیکھتے ہیں بلکہ اخلاق، نظم و ضبط اور زندگی کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ تعطیلات کے دوران ہم نے اپنی زندگی کے مختلف لمحات سے لطف اندوز ہوئے، لیکن اب وقت ہے کہ ہم اپنی ذمہ داریوں کو پہچانیں اور پوری لگن کے ساتھ تعلیم کے میدان میں آگے بڑھیں۔

تعلیم ایک روشنی ہے جو اندھیرے کو دور کرتی ہے اور ایک طاقت ہے جو ہمیں مشکلات کا سامنا کرنے کے قابل بناتی ہے۔ اسکول کھلنا اس بات کی یاد دہانی ہے کہ ہمیں محنت اور لگن کے ساتھ اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے کام کرنا ہوگا۔ دعا ہے تعلیم حاصل کر کے
ہم اپنے والدین اور اساتذہ کا فخر بنے آگے اپنے بچوں کو بھی اچھی تعلیم حاصل کرنے پر زور دیں۔۔
تعلیم کے حوالے سے بیول میں اگر نظر درائی جائے تو بہت سے سرکاری اور پرائیویٹ سکول آپ کے علم میں ہوں گے سب ادارے اچھے رزلٹ کے لیے کوشاں رہتے ہیں آج میں اپنے علم کے مطابق حرا سکول بیول کی طرف آپ کی توجہ لے جانا چاہتا ہوں حرا سکول کی بنیاد عزت مآب چوہدری اخلاق صاحب نے رکھی تھی شروع شروع میں تعداد کافی کم تھی اس وقت حرا سکول میں تعداد کافی زیادہ ہو چکی ہے چوہدری اخلاق صاحب نے جو بنیاد رکھی وہ بہت کامیابی کی طرف رواں دواں ہے اس سکول کا ماحول بہت اچھا ہے اچھی تعلیم بچے اور بچیوں کو دی جارہی ہے استاتذہ کرام بھی بڑے علم والے اور قابل ہیں۔۔ حرا سکول میں بچے بہت اچھا سیکھ رہے ہیں چوہدری اخلاق صاحب نے جس طرح اس سسٹم کو چلا رکھا ہے قابل تعریف ہے چوہدری اخلاق صاحب خود بھی بہت اچھی طبیعت کے مالک اور شریف النفس انسان ہیں میں افتخار وارثی اپنی تحریر کے ذریعے ان چوہدری اخلاق صاحب اور ان کی پوری ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور دعا گو بھی ہوں۔ اللہ ان کو صحت کاملہ عطاء فرمائے اور ان کے ادارے کو مزید کامیابی عطا فرمائے آمین۔۔۔
تحریر۔
افتخار وارثی یوکے/بیول
07445881151

السلام علیکم!آج میں آپ کے سامنے "ڈرائیور" کے موضوع پر چند الفاظ لکھنا چاہتا ہوں۔ ڈرائیور کسی بھی معاشرے میں ایک اہم کردا...
03/01/2025

السلام علیکم!

آج میں آپ کے سامنے "ڈرائیور" کے موضوع پر چند الفاظ لکھنا چاہتا ہوں۔
ڈرائیور کسی بھی معاشرے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ وہ نہ صرف گاڑی چلاتا ہے بلکہ انسانوں کی زندگی اور سلامتی کا بھی ذمہ دار ہوتا ہے۔

ایک اچھا ڈرائیور وہ ہوتا ہے جو ٹریفک قوانین کا احترام کرے، اپنی اور دوسروں کی حفاظت کو اولین ترجیح دے، اور گاڑی چلاتے وقت مکمل توجہ دے۔ حادثات کی بڑی وجہ لاپروائی اور جلد بازی ہوتی ہے۔ لیکن اگر ہر ڈرائیور ٹریفک قوانین کی پابندی کرے، تو نہ صرف حادثات کم ہوں گے بلکہ معاشرہ بھی محفوظ اور خوشحال ہوگا۔

ڈرائیور کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ راستے میں دوسروں کو راستہ دینا، پیدل چلنے والوں کا خیال رکھنا، ایک اچھا ڈرائیور بننا صرف گاڑی چلانے کا نام نہیں بلکہ ایک ذمہ داری ہے جو ہر انسان کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ٹریفک قوانین کی پابندی کریں اور دوسروں کے لیے مثال بنیں۔
ڈراہیور کی بات ہو تو بیول محلہ کے رہائشی نائیک اللہ دتہ ذکر نہ ہو تو زیادتی ہے نائیک اللہ دتہ اور ان کے بھائی بشارت دونوں پرانے ڈراہیور تھے اس وقت کسی کسی کے پاس گاڑی ہوتی تھی آپ کے سامنے نائیک اللہ دتہ کے بارے کچھ ذکر کرنا چاہتا ہوں کب اور کیسے اور کتنا عرصہ ڈراہیور رہے۔۔
بیول محلہ کے رہائشی نائیک اللہ دتہ نے 1985 سوزوکی ڈراہیور کی حثیت سے کام شروع کیا سوزوکی کو چار سال چلاتے چلاتے پھر 1989 میں کیری ڈبہ پھر آگئے اسی طرح پھر 2000 2001 میں کیری کو خیر آباد کہہ کر ٹویوٹا ہائی ایس پر آگئے اور اپنا نام کمایا اللہ دتہ کا نام ہے جگہ جگہ مشہور ہو گیا ان کی ڈیمانڈ بڑھ گئ ڈراہیور کی حثیت سے کبھی کوئی شکایت بھی نہیں سنے کو آئی اسطرح سلسلہ چلتے چلتے 2010 سے پبلک ٹرانسپورٹ میں قدم رکھا جو دس سال جاری رہا 2020 کو پھر ڈرائیونگ کو خیر آباد کہہ دیا ۔ نائک اللہ دتہ نے اپنے بھانجے حاجی امجد کو بھی ڈراہیور بنا دیا تھا جو آجکل ماموں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنا خوب نام کما رہا ہے

تحریر افتخار وارثی یوکے بیول

07/11/2024

کسی جنگل میں ایک بکری بہت بے فکری سے ادھر ادھر گھوم رہی تھی ۔
ایک کوے کو بہت حیرت ھوئی اور وہ بکری سے پوچھنے لگا کہ تمہیں کسی سے خوف کیوں نہیں ھے؟

بکری نے کہا ۔ بھائی میری بے فکری کا سبب یہ ھے کہ کچھ عرصہ پہلے ایک شیرنی اپنے دو چھوٹے بچے چھوڑ کر مر گئی تھی ۔

میں نے ان پہ ترس کھا کر اپنے دودھ پہ پال کر انہیں پروان چڑھایا۔اب وہ جوان ھیں اور انہوں نے جنگل میں اعلان کر رکھا ھے کہ ھماری بکری ماں کی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہ دیکھے۔سو اب کسی بڑے خوںخوار جانور میں بھی یہ ہمت نہیں کہ مجھ پہ ہاتھ ڈالے کسی چھوٹے موٹے جانور کا ذکر ہی کیا۔
کوے نے سوچا کاش مجھے بھی ایسی نیکی کرنے کا موقع ملے اور پرندوں کی دنیا میں مجھے بھی احترام حاصل ھو جائے۔وہ یہی سوچتا ھوا اڑتا جا رہا تھا کہ اس نے نیچے دریا میں ایک چوہے کو ڈبکیاں کھاتے دیکھا ۔

وہ فوراً نیچے اترا اور چوہے کو دریا سے نکال لایا اور ایک بڑے پتھر پہ لٹا کر اپنے پروں سے ھوا دینے لگا تاکہ وہ خشک ھو جائے۔جونہی چوہے کے حواس بحال ھوئے اس نے کوے کے پر کترنے شروع کر دئیے۔کوا بیچارہ نیکی کی دھن میں مگن تھا اور چوہا اپنی کار گزاری میں مصروف۔اتنی دیر میں وہ خشک بھی ھو چکا تھا ۔

لہذا اس نے اپنے بل کی طرف دوڑ لگا دی ۔کوا نیکی کر کے بہت موج میں تھا۔اسی موج میں اس نے لمبی اڑان بھرنے کی کوشش کی مگر منہ کے بل زمین پہ آ پڑا اور اڑنے سے معذور ھو کر زمین پہ ہی اچھلنے اور گھسٹنے لگا ۔

اتفاقاً بکری ادھر سے گزری تو پوچھنے لگی ۔بھائی کوے تم پہ کیا افتاد آن پڑی؟وہ غصے سے بولا۔یہ سب تمہارا کیا دھرا ھے۔تمہاری باتوں سے متاثر ھو کر میں نےنیکی کمانے کی چاہ میں چوہے کی جان بچائی مگر وہ میرے پر ہی کتر بھاگا۔بکری ہنس پڑی اور کہنے لگی۔

بے وقوف اگر نیکی ہی کرنی تھی تو کسی شیر کے بچے کے ساتھ کرتے۔چوہے کا بچہ تو اپنا چوہا پن ہی دکھائے گا۔بد ذات اور بدنسل کے ساتھ نیکی کرنے والے کا وہی حال ھوتا ھے جو تمہارا ھوا ھے.....

کووں کے بچے موتی چگنے سے ہنس نہیں بن جاتے اور کھارے پانی کے کنویں میں میٹھا ڈالنے کے بعد بھی کھارے ہی رہتے ہیں۔

Address

Slough

Telephone

+447445881151

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Voice of bewal posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Voice of bewal:

Share