Mufti Shadab Raza Qadri

Mufti Shadab Raza Qadri This is an official page of M***i Shadab Raza Qadri..who cater and profess real meaning of ISLAM

لڑکیوں کے بھی عجیب مسائل ہوتے ہیں 😢😥جیسے ہی سنِ شباب کو پہنچتی ہیں کسی نہ کسی کو ان سے محبت ہو جاتی ہےمارکیٹ چلے جائیں ت...
16/08/2024

لڑکیوں کے بھی عجیب مسائل ہوتے ہیں 😢😥

جیسے ہی سنِ شباب کو پہنچتی ہیں کسی نہ کسی کو ان سے محبت ہو جاتی ہے

مارکیٹ چلے جائیں تو سیلز مین کو دل کش اور سریلی لگتی ہیں۔

سکول چلے جائیں تو راستے میں ہر ایرے غیرے نتھو خیرے کو ان سے محبت ہو جاتی ہے ۔

کالج جانے لگیں تو اپنے ہی کزن کو مادھوری ڈکشت لگنے لگتی ہیں۔

یونیورسٹی میں قدم رکھیں تو کسی پروفیسر کو پریاں لگنے لگتی ہیں

کسی ادارے میں جاب کے سلسلے میں جائیں تو وہاں کے کسی سٹاف میمبر کو الفت ہو جاتی ہے

آفس سنبھالیں تو مینیجر کو اپسرا لگنے لگتی ہیں۔

سسرال میں جائیں تو کسی سسرالی رشتہ دار کو کسی ماہ رخ کا عکس نظر آنے لگتا ہے۔

الگ گھر لے لیں تو پڑوسی کو کسی حور سے کم نظر نہیں آتیں۔

بازار میں نکلیں تو لونڈے لفنگے اپنی بے سری تال میں ایسے خراجِ تحسین پیش کرنے لگتے ہیں جیسے دھرتی پر لڑکیوں نے پہلی بار قدم رکھا ہو ۔

کہیں گھومنے پھرنے چلے جائیں تو ماشاءاللہ ۔۔۔سبحان اللہ جیسی تسبیحات با آوازِ بلند ہونے لگتی ہیں۔

غرض یہ کہ لڑکی کو کہیں بھی ہوں ہر سو محبت ہول سیل اور کبھی کبھی تو درباری لنگر کے حساب سے مل رہی ہوتی ہے۔

لیکن بدقسمتی سے ایک وہ شخص جس کو ان تمام مراحل سے بچ بچا کر لڑکی نکاح کے عوض پہنچ جاتی ہے اور اس سے پاکیزہ محبت کا رشتہ قائم کر لیتی ہے اس شخص کو لڑکی میں کوئی خوبی نظر ہی نہیں آتی اور لڑکی ساری زندگی خود کو مٹانے کوسنے اور تبدیل کرنے میں گزار دیتی ہے
منقول

WhatsApp Group Invite

14/07/2024

مکہ سے کربلا تقریباً 1731 کلومیٹر ہے۔
یہ فاصلہ گوگل میپ کے مطابق 18 گھنٹے بذریعہ مشینری مطلب گاڑی وغیرہ میں طے کیا جا سکتا ہے مگر آج سے1381 سال پہلے یہ فاصلہ ایک مُشکل اور تکلیف دہ راستہ تھا، جس پر امام حُسین علیہ السلام نے اپنا سفر 8 ذلحج 60 حجری یعنی 10 ستمبر 680 عیسوی کو اپنے اہل خانہ کیساتھ شروع کیا۔

سفر شروع کرنے کے بعد تاریخ کی کتابوں میں 14 مختلف مقامات کا ذکر ملتا ہے، جہاں امام نے یا پڑاؤ کیا یا مختلف لوگوں سے ملے اور یا لوگوں سے خطاب کیا۔۔
اس آرٹیکل میں ان 14 مقامات کا سرسری ذکر کیا جائے گا تاکہ جو لوگ نہیں جانتے اُنہیں سفر اور راستے کی تھوڑی آگاہی ہوسکے۔

نمبر 1: الصفا
یہ پہلا مقام تھا امام علیہ السّلام اس جگہ پر عرب کے مشہور شاعر الفرزدق سے ملے اور اُس سے کوفہ کے حالات پُوچھے ، شاعر بولا ” کوفہ والوں کے دل آپ کے ساتھ ہیں اور اُن کی تلواریں آپ کے خلاف ہیں”۔
شاعر نے امام کو کوفہ جانے سے روکا، مگر امام علیہ السّلام اپنا سفر شروع کر چُکے تھے۔

نمبر 2: ذات عرق
مکہ سے کوفہ جاتے ہُوئے یہ دوسرا مقام ہے جو مکہ سے تقریباً 92 کلومیٹر پر ہے، اس مقام پر امام علیہ السّلام اپنے کزن عبداللہ ابن جعفر سے ملے اور اس مقام پر عبداللہ ابن جعفر نے اپنے دونوں بیٹوں عون اور مُحمد کو امام علیہ السّلام کی خدمت میں پیش کیا اور ساتھ ہی امام علیہ السّلام کو کوفہ جانے سے روکا، جس پر امام علیہ السّلام نے جواب دیا:
”میری منزل اللہ کے ہاتھ میں ہے”۔

نمبر 3: بطن الروما۔
یہ مقام ذات عرق سے کُچھ کلومیٹر آگے ہے یہاں امام علیہ السّلام نے قیس بن مشیر کے ہاتھ کوفہ والوں کو خط لکھا اور یہاں امام علیہ السّلام کی مُلاقات عبداللہ بن مطیع سے ہُوئی جو عراق سے آرہا تھا۔ عبداللہ نے امام علیہ السّلام کو آگے جانے سے روکا اور بولا ” کوفہ والوں پر بھروسا نہیں کیا جا سکتا وہ اہل وفا میں سے نہیں" مگر امام علیہ السّلام نے اپنا سفر جاری رکھا۔

نمبر 4: زرود۔۔
حجاز کی پہاڑیوں پر یہ ایک چھوٹا سا ٹاون تھا اور یہاں پر حجاز کی پہاڑیوں کا سلسلہ ختم ہوجاتا ہے اور عرب کا تپتا ریگستان شروع ہوتا ہے۔ یہاں امام علیہ السّلام کی مُلاقات زُہیر ابن القین سے ہُوئی۔ اُسے جب پتہ چلا کہ امام علیہ السّلام کس مقصد کے لیے جارہے ہیں تو اُس نے اپنا تمام سامان اپنی بیوی کے حوالے کیا اور اُسے کہا کہ تم گھر جاؤ میری خواہش ہے کہ میں امام علیہ السّلام کے ساتھ قتل ہو جاؤں۔

نمبر 5: زبالہ
اس مقام پر امام علیہ السّلام کی مُلاقات دو آدمیوں سے ہُوئی جن کا تعلق عرب کے قبیلہ اسدی سے تھا انہوں نے امام علیہ السّلام کو کوفہ والوں کے ہاتھوں جناب مسلم بن عقیل کی شہادت کی خبر دی۔
امام علیہ السّلام نے فرمایا "بیشک ہم اللہ کے لیے ہیں اور اُسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں اور بیشک وہ ہماری قُربانیوں کا حساب رکھنے والا ہے”۔
اس مُقام پر امام علیہ السّلام نے اپنے ساتھ چلنے والوں کو بتایا کے جناب مُسلم اور جناب ہانی کو شہید کر دیا گیا ہےاور کوفہ والے ہماری نُصرت نہیں کریں گے، امام علیہ السّلام نے اس مقام پر فرمایا جو چھوڑ کر جانا چاہتا ہے واپس چلا جائے۔

بہت سے قبائل جو راستے میں امام علیہ السّلام کے ساتھ اس اُمید پر چل پڑے تھے کہ اُنہیں مال و دولت ملے گی اس مقام پر ادھر اُدھر بکھر گئے اور واپس اپنے گھروں کو لوٹ گئے اور امام علیہ السّلام کے ساتھ اُن کے اہل خانہ سمیت تقریباً پچاس لوگ رہ گئے۔

نمبر 6: بطن العقیق
اس مُقام پر امام علیہ السّلام اکرمہ قبیلے کے ایک آدمی سے ملے جس نے امام کو آگاہ کیا کہ "کوفہ میں آپ کا کوئی دوست نہیں، کوفہ کو یزید کے لشکر نے گھیرے میں لے لیا ہے اور اُس کے داخلی اور خارجی دروازے بند کر دئیے ہیں اور کوفہ تشریف نہ لے جائیں” ۔ یہاں بھی امام علیہ السّلام نے اپنا سفر جاری رکھا۔

نمبر 7: Sorat
اس مُقام پر امام علیہ السّلام نے رات بسر کی اور صبح اپنے قافلے سے کہا کہ جتنا پانی ہوسکتا ہے ساتھ لے لیں۔

نمبر 8: شرف
اس مُقام پر امام علیہ السّلام کے ساتھیوں میں سے ایک چلایا کے اُس نے ایک لشکر کو اپنی طرف آتے دیکھا ہے، امام علیہ السّلام فوراً قافلے کا رُخ موڑ کر قریب ایک پہاڑ کے پیچھے لے گئے۔

نمبر 9: ذو حسم۔۔
اس مُقام پر امام علیہ السّلام کی مُلاقات حُر اور اُس کے ایک ہزار سپاہیوں ہُوئی جو پیاسے تھے، امام علیہ السّلام نے سب کو پانی پلانے کا حُکم دیا اور بذات خُود بھی سب کو پانی پلایا اور جانوروں کو بھی پانی پلایا گیا، اس مُقام پر ظہر کی نماز ادا کی گئی اور سب نے ملکر امام علیہ السّلام کی امامت میں نماز ظہر ادا کی۔

اس مُقام پر امام علیہ السّلام نے حُراور اُس کی فوج سےخطاب کیا اور فرمایا ، مفہوم” او اہل کوفہ تُم لوگوں نے میرے پاس اپنے قاصد بھیجے اور مُجھے خطوط لکھے کہ تُم لوگوں کے پاس کوئی امام نہیں اور میں کوفہ آؤں اور تم لوگوں کو اللہ کے راستے میں اکھٹا کرؤں اور تم لوگ میری بیعت کر سکو، تم لوگوں نے لکھا کے آپ اہل بیعت ہیں اور ہمارے معاملات کو اُن لوگوں کی نسبت جو ناانصافی کرتے ہیں اور غلط ہیں، بہتر طریقے سے حل کر سکتے ہیں، مگر اگر تُم لوگوں نے اپنا ارادہ بدل لیا ہے اور مُنکر ہوگئے ہو اور اہل بیعت کے حقوق نہیں جانتے اور اپنے وعدوں سے پھر گئے ہوتو میں واپس چلا جاتا ہُوں”۔
حُر کے لشکر نے امام کو واپس نہیں جانے دیا اور اُنہیں گھیر کر کوفہ کی بجائے کربلا کی طرف لے گئے۔

نمبر 10: بیضہ
امام علیہ السّلام اگلے دن بیضہ پہنچے اور اس مقام پر پھر حُر کے لشکر سے خطاب کیا آپ نے فرمایا، مفہوم "لوگو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے جو شخص ایسے بادشاہ کو دیکھے جو ظالم ہو اللہ کے حرام قرار دئیے کو حلال کہے ، خُدائی عہدوپیمان کو توڑے ، سنت رسول کی مخالفت کرے اور اللہ کے بندوں پر گُناہ اور زیادتی کیساتھ حکومت کرتا ہو، تو وہ شخص اپنی زبان اپنے فعل اور اپنے ہاتھ سے اُس بادشاہ کو نہ بدلے تو اللہ کو حق پہنچتا ہے کے ایسے شخص کو اُس بادشاہ کی جگہ جہنم میں داخل کرے”۔
امام علیہ السّلام نے اس مُقام پر مزید فرمایا ، مفہوم” لوگو تمہیں معلوم نہیں کہ جن لوگوں نے شیطان کی اطاعت اختیارکی اور اللہ سے مُنہ پھیرا، مُلک میں فساد برپا کیا، حدود شرح کو معطل کیا اور مال غنیمت کو اپنے لیے مختص کر دیا، ایسی صورت میں مُجھ سے زیادہ کس پر فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ اصلاح کی کوشش کرے، میرے پاس تمہارےقاصد آئے اور خطوط پہنچے کے تُم نے بیعت کرنی ہے اور تُم میرے مدد گار بنو گے اور مُجھے تنہا نہ چھوڑو گے، پس اگر تُم اپنا وعدہ پُورا کرو گے تو سیدھے راستے پر پہنچو گے”۔

امام علیہ السّلام نے یہاں لوگوں کو اپنے حسب اور نسب کا حوالہ دیا اور فرمایا، مفہوم "اگر تُم اپنے وعدے سے پھر جاؤ گے تو تعجب نہیں، تُم اس سے پہلے میرے والد اور میرے چچا زاد بھائی مُسلم کیساتھ ایسا ہی کر چُکے ہو اور عنقریب اللہ مُجھے تمہاری مدد سے بے نیاز کر دے گا”۔

امام علیہ السّلام کی تقریر سُن کر حُر نے امام سے کہا کہ اگر آپ نے جنگ کی تو آپکو قتل کر دیا جائے گا، امام نے فرمایا "تُم مُجھے موت سے ڈراتے ہو اور کیا تمہاری شقاوت اس حد تک پہنچے گی کہ مُجھے قتل کر دو گے”۔

حُر کے لشکر پر کوئی اثر نہ ہُوا اور وہ امام علیہ السّلام کو کربلا کی طرف گھیر کر لیجاتے رہے۔

نمبر 11: عزیب الحجنات۔
اس مُقام پر امام علیہ السّلام کی مُلاقات طرماح بن عدی سے ہُوئی جس نے امام کو کوفے والوں کے خطرناک ارادے سے آگاہ کیا، جسے امام پہلے ہی جانتے تھے اور امام سے اپنے ساتھ کوہ آجاہ چلنے کی درخواست کی تاکہ امام وہاں پناہ لے سکیں۔ امام نے فرمایا، مفہوم "اللہ تعالی تمہیں اور تمہاری قوم کو جزائے خیر دے، ہم میں اور ان لوگوں میں عہد ہو چُکا ہے اور اب ہم اس عہد سے پھر نہیں سکتے”۔

نمبر 12: قصر بنی مقاتل۔۔
فیصلہ ہوچُکا تھا کہ امام کو کوفہ نہیں جانے دیا جائے گا چنانچہ حُر کے لشکر نے کوفہ کا راستہ بدل کر امام علیہ السّلام کوگھیر کر کربلا کی طرف لیجانا شروع کیا اور امام علیہ السّلام راستے میں قصر بنی مقاتل رُکے اور شام کے وقت میں امام نے فرمایا ” بیشک ہم اللہ کے لیے ہیں اور اُسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں”۔

امام کے 18 سالہ بیٹے علی اکبر امام کے قریب آئے تو امام علیہ السّلام نے فرمایا کہ اُنہوں نے خواب میں کسی کو کہتے سُنا ہے کہ یہ لوگ اُنہیں قتل کرنے والے ہیں۔ جس پر جناب علی اکبر نے امام علیہ السّلام کو تسلی دی اور فرمایا، مفہوم ” کیاہم سیدھے راستے پر نہیں ہیں”۔

نمبر 13: نینوا۔۔
اس مُقام پر حُر کو ابن زیاد کا خط ملا جس میں اُس نے لکھا تھا کہ امام علیہ السّلام جہاں ہیں اُنہیں وہیں روک لواور اُنہیں ایسی جگہ اُترنے پر مجبور کردو جہاں پانی اور ہریالی نہ ہو۔
حُر نے امام علیہ السّلام کو ابن زیاد کے خط سے آگاہ کیا۔ آپ نے فرمایا ہم اپنی مرضی سے نینوا میں خیمہ زن ہوں گے۔ جس پر حُر نے کہا کہ ابن زیاد کے جاسوس ہر چیز کی نگرانی کر رہے ہیں لہذا میں آپ کو ایسا نہیں کرنے دے سکتا، پھر امام کا قافلہ ایک مقام پر پہنچا تو امام نے پُوچھا اس جگہ کا کیا نام ہے؟ کسی نے جواب دیا کربلا۔ امام علیہ السّلام نے فرمایا یہ کرب و بلا کی جگہ ہے یہ وہ جگہ ہے جہاں ہمیں قتل کیا جائے گا۔

نمبر 14: کربلا
امام علیہ السّلام کے حکم پر کربلا کے میدان میں خیمے گاڑ دئیے گئے ۔ دریائے فرات خیموں سے کُچھ میل کے فاصلے پر تھا اور یہ 2 محرم 61 ہجری کا دن تھا اور عیسوی کلینڈر پر 3 اکتوبر 680 کی تاریخ تھی۔

نوٹ: اس آرٹیکل میں کربلا کے حالات تفصیلاً بیان نہیں کیے جارہے ۔
اس آرٹیکل کا مقصد امام علیہ السّلام کے مکہ سے کربلا تک کے سفر میں آنے والی منازل اور چیدہ چیدہ واقعات کا ذکر کرنا تھا تاکہ جو لوگ نہیں جانتے اُنہیں 1731 کلومیٹر کے امام کے اس سفر کی تھوڑی آگاہی ہو۔

31/05/2024

تبدیلیٔ مسلک:

امام ابو جعفر ابتداء میں شافعی المذہب تھے بعد میں شافعیت کو چھوڑ کر حنفی مسلک اختیار کیا- شافعی مسلک کو چھوڑنے کے سبب کے بارے میں مختلف مؤقف ہیں-بعض نے یہ سبب بیان کیا ہے جس کو امام ذہبی نے ’’تذکرۃ الحفاظ‘‘ میں ذکر کیا ہے:

’’و کان اولا شافعیا یقرء علی المزنی فقال لہ یوم واللہ ماجاء منک شیٔ فغضب من ذالک و انتقل من ابی عمران‘‘[10]

’’امام طحاوی پہلے شافعی المذہب تھے اور امام مزنی کے پاس پڑھتے تھے ایک دن دورانِ تعلیم امام مزنی ناراض ہوئے اور کہا کہ تم سے کچھ نہ ہوسکے گا-امام طحاوی اس بات پر ناراض ہوگئے اور جاکر ابو عمران حنفی سے پڑھنا شروع کردیا‘‘-

لیکن اگر حقیقت پسندانہ نگاہ سے دیکھا جائے تو استاد کا شاگرد پر ناراض ہونا کوئی اتنی اہم اور شدید بات نہیں ہے کہ جس کی وجہ سے مسلک بدلنا پڑے-اصل بات کیا تھی؟ علامہ عبد العزیز برہاروی اس کا ذکر یوں فرماتے ہیں کہ:

’’ان الطحاوی کان شافعی المذہب فقرء فی کتابہ ان الحاملۃ اذا ماتت و فی بطنھا ولدحی لم یشق فی بطنھا خلا فالابی حنیفۃ کان الطحاوی ولد مشقو قا فقال لا ارضی بمذ ھب رجل یرضی بھلا کی فترک مذہب الشافعی و صار من عظماء المجتہدین علی مذہب ابی حنیفۃ‘‘[11]

’’امام طحاوی ابتداء شافعی المذہب تھے ایک دن انہوں نے شافعیہ کی کتاب میں پڑھا کہ جب حاملہ عورت مر جائے اور اس کے پیٹ میں بچہ زندہ ہوتو بچہ نکالنے کے لئے اس کے پیٹ کو چیرا نہیں جائے گا-برخلاف مسلک ابو حنیفہ کے امام طحاوی کو پیٹ چیر کر نکالا گیا تھا کیونکہ آپ کی والدہ فوت ہوگئیں تھیں اور آپ اس وقت اپنی والدہ کے بطن میں تھے-آپ نے اس کو پڑھ کر کہا کہ میں اس شخص کے مذہب سے راضی نہیں جو میری ہلاکت پر راضی ہو پھر انہوں نے شافعیت کو چھوڑ دیا اور حنفی مسلک کو اختیار کیا اور اس مسلک کے عظیم مجتہدین میں سے بن گئے‘‘-

امام برہاروی کی یہ بات قرینِ انصاف لگتی ہے-تبدیلیٔ مسلک کی ایک وجہ یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ محمد بن احمد شروطی فرماتے ہیں:

’’قلت للطحاوی لم خالفت خالک و اخترت مذہب ابی حنیفۃ فقال لانی اری خالی یدیم النظر فی کتب ابی حنیفۃ فلذالک انتقلھت الیہ‘‘[12]

’’میں نے امام طحاوی سے پوچھا کہ آپ نے اپنے ماموں یعنی امام مزنی کا مسلک کیوں ترک کیا تو فرمایا میں نے خود ان کو دیکھا کہ وہ اکثر امام ابو حنیفہ کی کتب کا مطالعہ اور ان کی جانب مراجعت کرتے ہیں اس لئے میں نےامام ابو حنیفہ کا مسلک اختیار کرلیا‘‘-

02/03/2024

• فرعون کا دریائے نیل میں ڈوبنے کا کوئی پروگرام نہیں تھا ، مگر ڈوبنا پڑا
• شداد اگلے سینکڑوں سال اپنی جنت میں عیاشیاں کرنا چاہتا تھا ، مگر دروازے پر پہنچ کر مر گیا
• نمرود کی پلاننگ تو کئی صدیاں اور حکومت کرنے کی تھی ، مگر ایک مچھر نے مار ڈالا
• یزید نے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کر کے اپنے لیے لمبے عرصے کی بادشاہت کا انتظام کیا تھا ، مگر 3 سال بعد ہی عبرتناک موت مر گیا اور آگے اسکی نسل بھی مٹ گئی
• ہٹلر کے ارادے اور بھی خطرناک تھے مگر حالات ایسے پلٹے کہ خودکشی پر مجبور ہوا

دُنیا کے ہر ظالم کو ایک مدت تک ہی وقت ملتا ہے۔ جب اللہ کی پکڑ آتی ہے تو کچھ کام نہیں آتا
سارا غرور ، گھمنڈ اور تکبر یہیں پڑا رہ جاتا ہے۔

22/02/2024

خوشخبری خوشخبری الحمدللہ مفتی سلمان ازہری صاحب کو ضمانت مل چکی ہے وہ بہت جلد اپنے گھر پہنچیں گے انشاءاللہ

22/02/2024

خوشخبری خوشخبری
الحمدللہ ثم الحمدللہ مفتی سلمان ازہری صاحب کو ضمانت مل چکی ہے وہ بہت جلد اپنے گھر پہنچیں گے انشاءاللہ
اللہ کا لاکھ لاکھ شکر و احسان ہے
ایم ایس آر رضی اللہ شریفی قادری

18/01/2024

صلاح الدین ایوبی جب فلس طین فتح کرنے نکلے تو دنیا بھر کے عیسا_ئی قوتیں متحد ہوکر سامنے آگئی تو صلاح الدین ایوبی کے مشیروں نے مشورہ دیا کہ ابھی حملہ نہ کیا جاۓ ابھی شکست کا خطرہ ہے تو اس موقع پر صلاح الدین ایوبی کے تاریخی الفاظ تھے ۔۔۔
کہ

یہی تو سب سے بہترین وقت ہے انہیں ایک ساتھ تباہ کرنے کا ورنہ ایک ایک کو کہاں تلاش کرتا پھروں گا۔۔۔۔🔥
یہ تھے اپنے وقت کے سلطان جن کی وفاداری کے چرچے آج بھی دنیا کے کونے کونے میں گونج رہے ہے تاریخ ہمیشہ ٹکرانے والوں کی لکھی جاتی ہے نہ کہ تلوے چاٹنے والوں کی💯

06/12/2023

Ajh rat molaqat ke bad Madhupur railway station pe

05/12/2023

لَيسَ الجَمالُ بِأَثوابٍ تُزَيِّنُنا
إِنَّ الجَمالَ جَمالُ العِلمِ وَالأَدَبِ
لَيسَ اليَتيمُ الَّذي قَد ماتَ والِدُهُ
إِنَّ اليَتيمَ يَتيمُ العِلمِ وَالأَدَبِ

______________.𑁍 علم کیا ہے 𑁍.______________
____________________________________________
اس کا جواب سورج کے طلوع و غروب سے طلب کیجیے، چاند کے ایاب و ذہاب سے پوچھیے، آبشاروں کی روانی اور دشت و صحرا کی ویرانی سے دریافت کیجیے، پہاڑوں کے سکوت اور دریاؤں کے شور سے سوال کیجیے۔
موسموں کا با قاعدہ تغیر و تبدل، بہار و خزاں کا ظہور و خفا، نباتات کی بو قلمونی، وحوش و طیور کی طبیعی نیرنگی، فضائے بسیط کے ستارے، کائنات کی لا انتہا وسعت اس بات کی گواہی دیتی نظر آئے گی کہ علم انسان کو پستی سے بلندی کی طرف لے جاتا ہے، گمگشتگان راہ کو منزل مقصود عطا کرتا ہے، علم ایک بے پایاں سمندر ہے، حقائق الاشیاء کا نام ہے، ادراک، شعور، آگہی، فکر، تخیل، سوچ اور نظریے کا نام ہے۔
علم سے آشنا ہو کر کوئی مفکر، کوئی مدبر، کوئی محقق، کوئی مدقق بنتا ہے۔
علم کے ذریعے آدمی ایمان و یقین کی دنیا آباد کرتا ہے، بھٹکے ہوئے لوگوں کو سیدھا راستہ دکھاتا ہے، بُروں کو اچھا، دشمن کو دوست، بے گانوں کو اپنا بناتا ہے اور دنیا میں امن و امان کی فضا پیدا کرتا ہے۔

#علم وہ دولت ہے جو لٹتی نہیں
خرچ کرنے سے کبھی گھٹتی نہیں

23/11/2023

مگر مگر مگر
______________________________________

شادی ہال ، نکاح اور ولیمہ کی تقریب کے لیے رینٹ پہ لیے جاتے ہیں اور نکاح ایک شرعی حکم ہے مگر شادی ہال کا مالک پھر بھی پیسے مانگتا ہے

حج اور عمرہ ایک عبادت اور شرعی حکم ہے مگر ایئر لائن کمپنیز اور ٹریول ایجنٹس پھر بھی پیسے مانگتے ہیں

ختنے کروانے ایک فطری و شرعی حکم ہے مگر ڈاکٹرز پھر بھی پیسے مانگتے ہیں

قربانی ایک شرعی فریضہ ہے مگر قصائی پھر بھی پیسے مانگتا ہے

تعلیم ایک شرعی حکم ہے مگر ٹیچرز پھر بھی پیسے مانگتے ہیں

مسجد بنانا نیکی کا کام ہے مگر مستری و مزدور پھر بھی پیسے مانگتے ہیں

قرآن و حدیث کی اشاعت ایک اہم فریضہ ہے مگر پبلشرز پھر بھی قیمت مانگتے ہیں

تو نہ کسی کو ان کے تقوے پر شک ہوتا ہے نہ کوئی انہیں دنیا دار لالچی کہتا ہے نہ وہ دین فروش بنتے ہیں نہ ہی ریٹ فکس کرنے کو حرام کہا جاتا ہے

اور نماز پڑھنا
خطبہ جمعہ
عیدین
درس و تقریر
یہ سب بھی شرعی احکام ہیں
مگر مگر مگر
جب امام، خطیب، مدرس، یا مقرر ہر طرف سےمجبور ہو کر، اپنے دل و ضمیر پر پتھر رکھتے ہوئے اپنی تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ کردے یا تنخواہ طے کر لے یا تنخواہ لیٹ ہونے پہ اظہارِ ناراضگی کردے
تو بس پھر

وہ دنیا دار بن جاتا ہے
دین فروش کہلواتا ہے
لالچی ہوتا ہے
تقوی سے خالی ہوتا ہے

اسلام کے شہزادو!
صرف علماء کرام اور ائمہ مساجد کے ساتھ ہی ہمارا دوہرا معیار کیوں ہے؟
حالانکہ مسجد خوبصورت ہو، مزین ہو، ہر سہولت اس میں ہو، مگر امام و خطیب نہ ہو
تو جانتے ہیں آپ!

وہ مسجد اصلاح کا مرکز نہیں بن سکتی
وہ تربیت گاہ نہیں کہلا سکتی
لوگ اس سے دین نہیں سیکھ سکتے
امام کے بغیر مسجد میں بھی پڑھی ہوئی نماز ایک ہی شمار کی جائے گی
مگر مسجد کچی ہو یا کجھور کے پتوں سے بنی ہو مگر امام وخطیب موجود ہو تو
امام کے ساتھ پڑھی ہوئی ایک نماز، 27 نمازوں کے برابر اجر دلواتی ہے
وہ تربیت گاہ بھی بن جاتی ہے
دین کا مرکز بھی کہلواتی ہے
اور اسلامی تعلیمات کا سر چشمہ ہوتی ہے
امام مسجد بھی انسان ہیں کھاتے ہیں پیتے ہیں امام مسجد کے ساتھ رشتہ دار برادری دوست احباب خوشی و غمی ہوتی ہیں *اور درس و تدریس کے لئے کتابین بھی خریدنی ہوتی ہیں
لیکن پھر بھی کچھ لوگوں کا نظریہ ہے مسجد میں ٹائل لگوانا اے سی لگوانا ہی صدقہ جاریہ ہے
جوکہ مسجد کے امام و خطیب پر خرچ کرنے سے افضل ہے۔۔
تو جناب عالی یہی سوچ ہے جس نے آج اسلام کا نام بدنام کر رکھا ہے
👈اس لیے اپنے علماء کرام اور ائمہ مساجد کی قدر کریں
انکی ضروریات کا پورا پورا خیال رکھیں ۔ تاکہ وہ مکمل انہماک سے دین کا کام کر سکیں ۔۔۔ (انکل منقول)

02/11/2023

*{قـــول بــدیــع}*

*رشتوں کا اسیر بنانے کے لیے پیروں میں نہیں دل میں بیڑی ڈالنی پڑتی ہے*

08/10/2023

( پڑھنے کے لائق تحریر)
چمن حضور ، ام المدارس مرادآباد یوپی کے فارغ التحصیل، مفسر قرآن، اپنی تفسیر، ( #بَنامِ_تفسیر_نعیمی) کو کس طرح لکھیں۔

مفتی احمد یار خان نعیمی جب تفسیر نعیمی لکھنے لگے تو سوچا پہلے عمرہ کر کے آقاﷺ سے اجازت طلب کر آؤں پھر تفسیر لکھنا شروع کروں گا ۔
مفتی صاحب عمرہ کی غرض سے مکہ مکرمہ پہنچے عمرہ سے فارغ ہوئے تو حاضری اور اجازت لینے کےلیے مدینہ شریف کےلیے عازم سفر ہوئے ,عشاء کی نماز کے بعد آقاﷺ کے در انور پر جا کر سلام پیش کیا اور تفسیر لکھنے کی اجازت چاہی اور پھر سوچا آقاﷺ کی شان اور تفسیر قرآن لکھنی ہے کیوں نہ قلم , سیاہی اور اوراق بھی مدینہ شریف سے ہی خرید لوں , مفتی صاحب خریداری کی غرض سے مدینہ شریف کے بازار میں پہنچے وہاں سے خریداری کرتے کرتے آپ کو پارکر کمپنی کا ایک پین پسند آ گیا اس کی لکھائی بہت اچھی تھی اور سوچا اس پین سے ہی آقاﷺ کی شان اور رب کے فرمان کی تفسیر لکھوں گا , جب پین کی قیمت پوچھی تو پتہ چلا کہ میری جیب میں تو اس سے آدھی رقم بھی موجود نہیں ۔ پین اپنی جگہ واپس رکھ دیا اور واپس اپنے کمرے میں آ گئے۔
صبح تہجد اور فجر کی نماز کےلیے مسجد نبویﷺ تشریف لے گئے نماز اور سلام سے فارغ ہو کر آپ ریاض الجنہ میں بیٹھے انہماک اور تندہی درود شریف پڑھ رہے تھے کہ کسی نے آہستہ سے کان میں سرگوشی کی کہ مولوی صاحب آپ پاکستان گجرات سے آئے ہیں اور احمد یار آپ کا نام ہی ہے ۔
مفتی صاحب نے جب پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہی دوکاندار پین ہاتھ میں لیے کھڑا تھا ,اور کہنے لگا کہ حضور یہ پین رکھ لیجیے مفتی صاحب نے فرمایا کہ آپ مجھے کیسے جانتے ہیں اور میرے پاس اس کی قیمت کے برابر رقم بھی نہیں ہے تو دوکاندار بولا میں نے آپ سے اس کی رقم طلب ہی نہیں کی ,
مفتی احمد یار خاں نعیمی نے پوچھا پھر آپ مجھے کیوں یہ پین دے رہے ہو ,
تب دوکاندار نے روتے ہوئے کہا کہ میں سالوں سے مدینہ شریف میں ہوں اور ایک دن مجھے اس بات نے غمگین کر دیا اور میں نے دعا کی کہ یا اللہ مجھے مدینہ کی فضائیں تو عطا کر چھوڑی ہیں کبھی دیدار مصطفیﷺ بھی عطا فرما دے ۔
بس گزشتہ رات میرے سر آنکھیں بند ہوئیں اور میرے نصیب جاگ اٹھے اور سرکار دوعالم ﷺ تشریف لائے اور فرمایا کہ آپ کی دوکان کا یہ پین میرے احمد یار کو بہت پسند ہے فجر کی نماز کے بعد ریاض الجنہ میں جانا اس شکل و صورت کا بندہ پاکستان (گجرات) کا رہائشی ہو گا اس کو کہنا کہ یہ پین آقاﷺ نے آپ کےلیے بھیجا ہے۔
مفتی صاحب نے پین لے لیا اور چوم کر آنکھوں کو لگایا,
دوکاندار نے بھی مفتی صاحب کا شکریہ ادا کیا کہ اس پین اور آپ کی وجہ سے مجھے دیدار مصطفیﷺ نصیب ہو گیا
اللہ کرے اس تحریر کو دل سے پڑھنے والے کو بھی دیدار مصطفی نصیب ہو
آمین یارب العالمین
اور ہاں۔ پیج کو Followers ضرور کیجئے ۔

Address

Ranchi Road Area

Telephone

+918084799210

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mufti Shadab Raza Qadri posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share