Al Bareilly Sharif Network

Al Bareilly Sharif Network A Page Spreading the Teaching of Ahle Sunnah According to "Maslak e Ala-Hazrat "

“I Love Mohammad” मामले को लेकर देशभर में फैली तनावपूर्ण स्थिति और विशेष तौर पर बरेली में शुक्रवार की नमाज़ के बाद हुए श...
27/09/2025

“I Love Mohammad” मामले को लेकर देशभर में फैली तनावपूर्ण स्थिति और विशेष तौर पर बरेली में शुक्रवार की नमाज़ के बाद हुए शांतिपूर्ण प्रदर्शन पर यूपी पुलिस की कथित ज्यादती के मद्देनज़र आज दिल्ली के मटिया महल में एक महत्वपूर्ण मशविराती बैठक आयोजित की गई। इस बैठक की अध्यक्षता रज़ा एकेडमी के चेयरमैन मौलाना अल्हाज सईद नूरी ने की, जिसमें उलमा, मशाइख़, बुद्धिजीवी और समुदाय के गणमान्य लोगों ने बड़ी संख्या में भाग लिया।

बैठक में बरेली शरीफ़ की घटनाओं की कड़ी निंदा करते हुए दोषी पुलिस अधिकारियों को निलंबित करने और उनके ख़िलाफ़ सख़्त क़ानूनी कार्रवाई की माँग की गई। फ़र्ज़ी मुक़दमे दर्ज करने और निर्दोष युवाओं की गिरफ़्तारी को अस्वीकार्य बताते हुए तुरंत रिहाई पर ज़ोर दिया गया। उपस्थित लोगों ने कहा कि “आई लव मोहम्मद” कहना और लिखना मुसलमानों का धार्मिक और संवैधानिक अधिकार है, जिसे कोई ताक़त छीन नहीं सकती।

उलमा और मशाइख़ ने सहारनपुर, काशीपुर, वाराणसी और बरेली समेत देश के विभिन्न हिस्सों में बढ़ती तनावपूर्ण ख़बरों पर गहरी चिंता जताई और साफ़ कहा कि नामूस-ए-रसालत पर किसी भी तरह का समझौता संभव नहीं है। उन्होंने ऐलान किया कि हर विरोध संविधान की मर्यादा में रहकर शांतिपूर्ण तरीक़े से किया जाएगा। बैठक में आगामी 3 अक्टूबर को प्रस्तावित शांतिपूर्ण ‘भारत बंद’ पर भी चर्चा हुई और ऑल इंडिया इत्तेहाद-ए-मिल्लत काउंसिल के अध्यक्ष मौलाना तौक़ीर रज़ा की संभावित गिरफ़्तारी की कड़ी निंदा की गई।

बैठक में मौलाना मोहम्मद अब्बास रिज़वी (मुंबई), मौलाना रईस अहमद (मालेगांव), जनाब ग़ुलाम रब्बानी, डॉ. शुजात अली, अल्हाज क़ारी रियासत अली रिज़वी, मौलाना काज़िम अली मिस्बाही, मौलाना ग़ुलाम हुसैन, मौलाना सैयद क़ैसर ख़ालिद फ़र्दौसी, हाजी हुसैन आज़ाद, क़ारी मशकूर अहमद अशरफ़ी और मौलाना

27/09/2025

"नबी-ए-करीम ﷺ की ज़िंदगी इंसानियत के लिए सबसे हसीन और मुकम्मल रहनुमा है।"

27/09/2025

*🌹☘️🌹ﺑِﺴْـــــــﻢِﷲِالرَّحْمٰنِﺍلرَّﺣِﻴﻢ🌹☘️🌹*
____________________________________
*_ख़ाक हो जाएं अ़दू जल कर मगर हम तो रज़ा‌_*
*_दम में जब तक दम है ज़िक्र उनका सुनाते जाएंगे_*
____________________________________

26/09/2025

I Love Mohammad
मौलाना तौकीर रजा के
अध्यक्षता में शांति पूर्ण हो रहे
प्रोटेस्ट पर पुलिस ने किया लाठी चार्ज

26/09/2025

106th Live Naat Sharif | Syed Haider Ali Qadri | Mehfil-e-Naat | Beautiful Islamic Naat Sharif

🌹🌻 *ســوال نــمــبــر ( 56 )* 🌻🌹🔹 سوال:قبر میں شجرہ و عہد نامہ رکھنا کیسا نیز کفن پر لکھنے کی کیا برکت ہے؟*─────────────...
25/09/2025

🌹🌻 *ســوال نــمــبــر ( 56 )* 🌻🌹

🔹 سوال:
قبر میں شجرہ و عہد نامہ رکھنا کیسا نیز کفن پر لکھنے کی کیا برکت ہے؟

*─────────────────────────*

🔸 جواب:
قبر میں شجرہ یا عہد نامہ رکھنا جائز ہے۔ بہتر یہ ہے کہ میت کے منہ کے سامنے قبلہ کی جانب ایک طاق کھود کر اس میں رکھا جائے۔
فقہ کی معتبر کتاب درمختار میں ہے کہ کفن پر عہد نامہ لکھنا جائز ہے اور اس کے سبب مغفرت کی امید ہے۔

اسی طرح میت کے سینہ اور پیشانی پر بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم لکھنا بھی جائز ہے۔ طریقہ یہ ہے کہ پیشانی پر بسم الله شریف اور سینہ پر کلمہ طیبہ

> لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ الله صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم

لکھا جائے۔

یہ تحریر میت کو نہلانے کے بعد مگر کفن پہنانے سے پہلے، کلمہ کی انگلی سے لکھی جائے، روشنائی یا سیاہی سے لکھنا درست نہیں۔

📚 حوالہ: دلچسپ معلومات، حصہ 2
*─────────────────────────*

🌹 *دلچسپ معلومات ❕*
*مزید مسائلِ شریعت اور معلوماتی مضامین کے لیے ہمارا چینل ضرور فالو کریں* 👇

📌 *Follow Our WhatsApp Channel*
*https://whatsapp.com/channel/0029VaxrLBs89inj7qbblJ2g*

🌙 *تاریخ:*
*٢ ربیع الآخر ١۴۴٧ھ، بروز جمعرات*
*عیسوی: 25 ستمبر 2025*

🌹🌻🌸🌷🌸🌻🌹

✍ *پیشکش:*
*مُقیم احمد، محمود پور لوہتہ، بنارس*

❤️ 💐ㅤ 🌺 📤
*_ˡᶦᵏᵉ ᶠᵒˡˡᵒʷ ˢᵗᵃᵗᵘˢ ˢʰᵃʳᵉ_*

عظمت غوثِ اعظم قسط .۴آپ کی عبادت و ریاضت(1)آپ نے40سال تک عشاء کے وضوء سے فجر کی نماز ادا کی(2)آپ نے فرمایا میں 25سال عرا...
25/09/2025

عظمت غوثِ اعظم

قسط .۴

آپ کی عبادت و ریاضت

(1)آپ نے40سال تک عشاء کے وضوء سے فجر کی نماز ادا کی

(2)آپ نے فرمایا میں 25سال عراق کے جنگلوں میں ریاضت کرتا رہا40سال تک میں نے عشاء کے وُضو سے فجر کی نماز ادا کی 15سال تک نمازِعشاء کے بعد ایک پاؤں پر کھڑا ہو کر قرآنِ پاک ختم کرتا رہا کبھی کبھی3دن سے 40دن تک صرف گری پڑی چیزوں پر گزارا کرتا بسلسلہ ریاضت11سال تک برجِ عجمی پر قیام پذیر رہا

(3)حضرت خضر علیہ السلام سے ملاقات ہوئی آپ تین(3)سالوں تک وعدے کے مطابق ایک ہی مقام پر ٹھہرے رہے

(4)آپ نے فرمایا میں مصروفِ نماز تھا کہ ایک سانپ نے میرے سجدے کی جگہ سَر رکھ کر اپنا منہ کھول دیا۔ میں نےاسے ہٹاکر سجدہ کیا مگر وہ میری گردن سے لِپَٹ گیا

(5)آپ نے فرمایامیں جس قدر مشقتیں برداشت کرتا تھا اگر وہ کسی پہاڑ پر ڈال دی جاتیں تو وہ بھی پارہ پارہ ہو جائے

(6)شیطان کو بھگانا
(1)
چالیس سال تک عشاء کے وضوء سے فجر کی نماز ادا کی:

((وقال ابو الفتح الهروي خدمت سیدی الشیخ عبد القادر رضی الله تعالٰی عنه اربعين سنة فكان في مدتها يصلى الصبح بوضوء العشاء))
حضرت ابوالفتح ہروی
رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ بیان فرماتے ہیں کہ میں حضرت غوث اعظم رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی خدمت اقدس میں چالیس(٤٠) سال تک رہا اور اس مدت کے دوران میں
نے آپ کو ہمیشہ عشاء کے وضو سے صبح کی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔
(اخبار الاخیار مترجم ، صفحه 40،
قلائد الجواہر ، صفحه 76)
(قلائد الجواھر،
تفریح الخاطر،
بہجۃ الاسرار،ذکر فصول من كلامه.. .الخ، صفحه ۱۱۸)
(2)
عبادت و ریاضت:

غوثِ اعظم رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں: میں پچیس(۲٥)سال عراق کےجنگلوں میں ریاضت کرتا رہا، میں لوگوں کو پہچانتاتھا مگر لوگ مجھےنہیں پہچانتےتھے، میرےپاس رِجَالُ الۡغَیۡب اور جنوں کی جماعتیں آتیں اور میں انہیں خداشناسی کاراستہ دکھایاکرتا ،
((اربعین سنة اصلی الصبح بوضوء العشاء))
چالیس(٤٠)سال تک میں نے عشاء کےوضو سے فجر کی نماز ادا کی۔
پندرہ(١٥)سال تک نمازِعشاء کے بعد ایک پاؤں پر کھڑا ہو کر قرآنِ پاک ختم کرتا رہا، میرا ہاتھ دیوار میں گڑے ہوئے کِیل کی طرح رہتا تاکہ مجھے نیند نہ آئےحتّٰی کہ سحری کےوقت تک سارا قرآنِ پاک ختم کر لیتا، کبھی کبھی تین(٣)دن سے چالیس(٤٠)دن تک صرف گری پڑی چیزوں پر گزارا کرتا، میں بسلسلہ ریاضت گیارہ(١١)سال تک برجِ عجمی پر قیام پذیر رہا، میری اقامت کی وجہ سے ہی اس برج کا نام برجِ عجمی پڑ گیا، بسا اوقات یوں ہوتا کہ میں اپنے اللہ تعالٰی سے عہد کر لیتا کہ میں اس وقت تک کھانا نہیں کھاؤں گا جب تک مجھے کھلایا پلایا نہیں جائے گا، چنانچہ میں اسی حالت میں چالیس(٤٠)روز تک رہا، چالیس(٤٠) دن کے بعد ایک شخص آیا ، میرے سامنے اس نے کھانا لگا دیا، اور خود چلا گیا ، شدتِ بھوک کے عالَم میں یہ کوئی بڑی بات نہ تھی کہ میں کھانے کی طرف ہاتھ بڑھاتا مگر مجھے اپنی قَسَم یاد آ گئی اور میں نے کھانے سے ہاتھ روک لیا، بھوک کی بیتابی سے میرے پیٹ سے ایک آواز آئی جو اَلۡجُوۡع اَلۡجُوۡع (بھوک بھوک ) پکار رہی تھی ، میں نے اس آواز کی بھی کچھ پرواه نہ کی ، پھر میرے پاس شیخ ابوسعید مخزومی رحمة اللہ تعالٰی علیہ تشریف لائے اور میری اس آواز کو سنتے ہی فرمانے لگے : عبدالقادر ! یہ کیسی آواز ہے؟ میں نے عرض کیا: یا حضرت ! یہ میرے نفس کے قلق واضطراب کی شورش ہے لیکن میری روح میرے اللہ تعالٰی کے پاس پر سکون ہے، پھر آپ نے فرمایا: آؤ بابِ ازج کی طرف چلیں ، آپ نے وہاں پہنچ کر مجھے اپنی حالت پر چھوڑ دیا اور خود چلے گئے ، اس کے بعد حضرت خضر علیہ السلام میرے پاس آئے اور کہنے لگے : اٹھو اور ابوسعید المخزومی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ کی طرف چلیں، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کے سامنے کھانا رکھا تھا ، میں نےپوچھا: یا حضرت! مجھے کھانا کون دے رہا ہے، آپ نے بتایا: یہ کھانا اللہ تعالٰی نے بھیجا ہے، آپ مجھے کھلاتے گئے حتّٰی کہ میں سیر ہو گیا، پھر آپ نے مجھے اپنے ہاتھ خرقہ پہنایا۔
(بہجۃ الاسرار، ذكر فصول من كلامه موصعاً بشئ من عجائب ، ص 118,119 مؤسسة الشرف،لاہور،
زبدة الآثار ، ص 58,59، مکتبہ نبویہ، لاہور)

امامِ اہلِ سنت اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں

قَسۡمَیں دے دے کے کھلاتا ہے پلاتا ہے تجھے

پیارا اللّٰہ تِرا چاہنے والا تیرا
(3)
تین سالوں تک ایک ہی مقام پر:

حضرت سید عبدالقادر جیلانی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ جب پہلے پہل میں نے عراق کے بیابانوں میں قدم رکھا تومیری ملاقات ایک نورانی صورت شخص سے ہوئی جسے میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا اس شخص میں ایک عجیب طرح کی کشِش تھی اور میری فراستِ باطنی کہتی تھی کہ یہ شخص رِجَالُ الۡغَیۡب سے ہے ۔ اس شخص نے مجھ سے کہا کہ کیا تو میرے ساتھ رہنا چاہتا ہے ؟ میں نے ہاں میں جواب دیا ۔ تو اس شخص نے کہا کہ پھر عہد کرو کہ میری مخالفت نہیں کروگے اور جو میں کہوں گا اس پر عمل کروگے۔ میں نے کہا بِہۡتر ! میں آپ کی مخالفت نہ کرنے اور آپ کا کہا ماننے کا عہد کرتا ہوں ۔ اب اس شخص نے کہا کہ اچھا تو پھراسی جگہ بیٹھا رہ جب تک میں تمھارے پاس واپس نہ آؤں تم یہاں سے کہیں نہ جانا ۔ یہ کہہ کر وہ چلا گیا اور میں وہاں بیٹھ کر عبادتِ اِلٰہی میں مشغول ہو گیا حتّٰی کہ ایک برس گزر گیا ۔ اب وہ شخص پھر آیا ، ایک ساعت میرے پاس بیٹها پھر اُٹھ کھڑا ہوا اور کہا کہ جب تک میں پھر تیرے پاس نہ آؤں یہیں بیٹھا رہ۔ یہ کہہ کر وہ چلا گیا اور میں وہیں بیٹھ گیا ۔ ایک سال بعد وہ پھر آیا ، تھوڑی دیر بیٹھا اور پھر مجھے وہیں بیٹھے رہنے کی تلقین کرکے چلا گیا ۔ جب تیسرا برس بھی گزرگیا تو وہ شخص پھر نمودار ہوا اس کے پاس روٹی اور دودھ تھا۔ اب اس نے کہا کہ تُم تو اپنے وعدے کے بڑے پکِّےِ نکلے میں تُجھے داد دیتا ہوں ، میرا نام خضر ہے، مجھے حکم ہوا ہے کہ روٹی اور دودھ تیرے ساتھ کھاؤں۔ چنانچہ ہم دونوں نے مل کر روٹی اور دودھ کھایا ۔ جن لوگوں میں آپ نے یہ واقعہ بیان کیا انھوں نے آپ سے پوچھا کہ آپ ان تین(٣) سالوں میں کیا کھاتے تھے، تو اس پر آپ نے فرمایا کہ میں مباح چیزوں سے اپنی گزر اوقات کر لیتا تھا۔
(سیرت غوثِ اعظم صفحہ۔49 - 50
مصنف: حضرت عالم فقری رحمۃاللہ علیہ)
(4)
نماز میں خشوع و خضوع:

سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ میں”جامع منصور“میں مصروفِ نمازتھا کہ ایک سانپ آگیا۔اس نےمیرے سجدے کی جگہ سَر رکھ کر اپنا منہ کھول دیا۔ میں نےاسے ہٹاکر سجدہ کیا مگر وہ میری گردن سے لِپَٹ گیا۔ پھروہ میری ایک آستین میں گُھسا اور دوسری سے نکلا۔ نماز مکمل کرنے کے بعد جب میں نے سلام پھیرا تو وہ غائب ہوگیا۔ دوسرے روز میں پھر اُسی مسجِد میں داخل ہوا تو مجھے ایک بڑی بڑی آنکھوں والا آدمی نظرآیا میں نےاُسے دیکھ کر اندازہ لگا لیا کہ یہ شخص انسان نہیں بلکہ کوئی جِنّ ہے۔ وہ جنّ مجھ سےکہنے لگا کہ میں آپ کو تنگ کرنے والا وُہی سانپ ہوں میں نے سانپ کے رُوپ میں بہت سارے اولیاءاللّٰه کو آزمایا ہے مگر آپ جیسا کسی کو بھی ثابت قدم نہیں پایا۔ پھر وہ جِنّ آپ کے دستِ مبارک پر تائب ہوگیا۔
(قلائد الجواھر،
تفریح الخاطر،
بَہجۃ الاسرار)
(5)
مجاہدات میں صبر:

شیخ ابوعبداللہ نجار رحمۃاللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے مجھ سے اپنے واقعات اس طرح بیان فرمائے کہ میں جس قدر مشقتیں برداشت کرتا تھا اگر وہ کسی پہاڑ پر ڈال دی جاتیں تو وہ بھی پارہ پارہ ہو جائے۔ اور جب وہ مشقتیں میری قوتِ برداشت سے باہر ہو جاتیں تو میں زمین پر لیٹ کر کہتا کہ " ہر تنگی کے ساتھ آسانی ہے بےشک ہرتنگی کے ساتھ آسانی ہے" یہ کہہ کر اپنے سر کوزمین سے اٹھالیتا تو میری کیفیت بدلی ہوتی اور مجھے سکون مل جاتا تھا ۔ آپ نے فرمایا کہ جب میں علمِ فقہ حاصل کر رہاتھا تو شہر کے بجائے صحراؤں اور ویرانوں میں راتیں گزارتا تھا ۔ اونی لباس پہن کر ننگے پاؤں کانٹوں پر چلا کرتا تھا اور نہر کے کنارے لگے ہوئے درختوں کے پَتّوں اور گھاس پھوس سے اپنا پیٹ بھر لیاکرتا ۔ غرضیکہ میرے مجاہدات میں کوئی سخت سے سخت چیز بھی حائل نہ ہوتی جس سے میں دہشت زدہ ہوجاتا ۔ اس طرح شب و روز میرے اوپر گزرتے اور میں چیخ مار کر منہ کے بَل گرتا یہاں تک کہ لوگ مجھے دیوانہ اور مریض سمجھ کر شفاخانوں میں پہنچادیتے کبھی میری یہ حالت ہوتی جیسے کہ مردہ ہوگیا ہوں ۔ اور نہلانے والے مجھے غسل دینے آچکے ہیں لیکن پھر یہ کیفیت بھی مجھ سے دور کر دی جاتی ایک مرتبہ آپ نے فرمایا کہ کئی دفعہ میں اپنے آپ سے بےخبر ہو جاتا تھا اور کچھ علم نہیں ہوتا تھا، کہ کہاں پھر رہا ہوں۔ جب ہوش آتا تو اپنے آپ کو کسی دور دراز جگہ پر پاتا ۔
ایک دفعہ بغداد کے قریب ایک صحرا میں مجھ پر اسی قِسۡم کی کیفیت طاری ہوئی اور میں بےخبری کے عالَم میں ایک عرصہ تک تیز دوڑتا رہا۔ جب ہوش میں آیا تو اپنے آپ کو نواح شستر میں پایا جو بغداد سے بارہ(١٢) دن کی مسافت پر ہے۔ میں اپنی حالت پر تعجب کر رہاتھا کہ ایک عورت میرے پاس سے گزری اور کہنے لگی کہ تم شیخ عبدالقادر ہو کراپنی حالت پر متعجب ہو۔
(سیرتِ غوثِ اعظم
مصنف: حضرت عالم فقری رحمۃاللہ علیہ)
(6)
شیطان کو بھگانا:

حضرت شیخ صیرنی رحمۃاللہ تعالٰی علیہ سے منقول ہے کہ سیدنا غوثِ اعظم نے فرمایا کہ میں جب بغداد چھوڑ کر بیابانوں میں رہنے لگا تو شیاطین انسانی شکلوں میں آتے اور وہ ہرقسم کے اسلحہ سے لیس ہوتے تھے۔ وہ مجھ سے جنگ کرتے اور مجھ پر آگ کے شعلے برساتے تھے۔ میں نے اپنے دل میں ان سے لڑنے کے لئے حوصلہ ہمت اور جرات پائی اور ہر میدان میں ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا۔ ہاتفِ غیبی سےمیرے لئے ندا آئی۔ ”اے عبدالقادر ! اٹھو اور ان کا مقابلہ کرو ہم تمہاری مدد کریں گے۔“ چنانچہ جب میں ان کا مقابلہ کرتا تو وہ فرار ہو جاتے تھے۔ ایک شیطان نے مجھ سے کہا کہ یہ جگہ چھوڑ کر چلے جاؤ میں تمہارا بُرا حال کر دوں گا۔ میں نے آگے بڑھ کر اس کے منہ پر طمانچہ رسید کیا جس سے وہ الٹے پاؤں بھاگ گیا۔ میں لَاحَوۡلَ وَلَا قُوَّةَ پڑھتا اور شیطان جل کر راکھ ہوجاتے تھے۔
سیدنا غوثِ اعظم فرماتے ہیں
ایک دن ایک نہایت بدصورت شخص میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں ابلیس ہوں آپ نے مجھے اور میرے گروہ کو تنگ کر دیا ہے۔ میں نے اسے جواب دیا تو یہاں سے دور ہو جا۔ پھر اچانک ایک غیبی ہاتھ نمودار ہوا اور اس ہاتھ نے اس کے سر پر ضرب لگایا کہ اسے زمین میں دھنسا دیاگیا۔ وہ دوبارہ نمودار ہوا اور اس کے ہاتھ میں بھڑکتے ہوئے شعلے تھے وہ مجھ سے جنگ کرنا چاہتا تھا لیکن اس دوران ایک نقاب پوش گُھڑ سوار آیا اور اس نے میرے ہاتھ میں تلوار دی۔ شیطان نے وہ تلوار دیکھی تو اُلٹے قدموں بھاگ کھڑا ہوا۔
(حضرتِ غوثِ اعظم کے سو واقعات صفحہ۔43 - 44)
طالبِ دعا
اسیر تاج الشریعہ
عبد الوحید قادری
شاہ پور بلگام کرناٹک

خاتم_النبیین_محمدﷺI Love Muhammad ﷺMuhammad Hamare Badhi Shaan Wale ❤️Follow My Page 💚
25/09/2025

خاتم_النبیین_محمدﷺ
I Love Muhammad ﷺ
Muhammad Hamare Badhi Shaan Wale ❤️

Follow My Page 💚









Address

Saodagran Bareilly
Bareilly
243123

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Al Bareilly Sharif Network posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share