SaGar Times

SaGar Times Daily News/Articles and current Updates

"حضرت آم علیہ السلام کا حلق کس نے کیا؟"(⁹⁰-فضیلت علم و حکمت: صفحہ⁸⁹)(   )
09/10/2025

"حضرت
آم علیہ السلام
کا حلق کس نے کیا؟"
(⁹⁰-فضیلت علم و حکمت: صفحہ⁸⁹)
( )

"حضرت مولانا ڈاکٹر نذیر احمد ندوی صاحب رحمت اللہ علیہ کو ایصال ثواب"سہارنپور 8 اکتوبر: جامعۃ الطیبات حبیب گڑھ میں ایک دع...
08/10/2025

"حضرت
مولانا ڈاکٹر نذیر احمد ندوی
صاحب رحمت اللہ علیہ کو ایصال ثواب"
سہارنپور 8 اکتوبر: جامعۃ الطیبات حبیب گڑھ میں ایک دعائیہ نشست منعقد ہوئی جس میں دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے مؤقر استاد حضرت مولانا ڈاکٹر نذیر احمد ندوی صاحب رحمت اللہ علیہ کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا۔
اس نشست میں جامعۃ الطیبات و مدرسہ معارف القرآن آزاد کالونی کے تمام طلبہ و طالبات اور اساتذہ کرام و معلمات شریک ہوئے ۔
اس موقع پر سبھی حضرات نے قرآن کریم کی تلاوت کی اور گہرے رنج و غم کے ساتھ مولانا مرحوم کے لیے ایصال ثواب کیا اور مغفرت کی دعائیں کی گئی۔
واضح ہو کہ حضرت مولانا نذیر احمد ندوی صاحب کا جامعۃالطیبات کے ناظم حضرت مولانا محمد یعقوب بلند شہری سے گہرا تعلق تھا اور جامعۃ الطیبات سے بھی مولانا مرحوم کو دلی محبت تھی مولانا مرحوم جامعۃ الطیبات کے اکثر بڑے پروگراموں میں تشریف لایا کرتے تھے اور مولانا مرحوم کا پورا تعاون رہتا تھا۔
دعاء ہے کہ اللہ تعالی مولانا مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے اور دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔
آمین۔
اس دعائیہ نششت میں مفتی مجیب الرحمن مظاہری، مولانا محمد ذاکر مظاہری، مولانا محمد اشرف مظاہری، مولانا محمودالظفر ندوی، قاری عبدالسبحان رحمانی، قاری شاہ جہاں، قاری عبدالاحد صاحب، مرزا مسرت حسین، محمد افسر، محترمہ عائشہ صدیقہ، محترمہ کریم بانو، محترمہ ثناء جبیں، محترمہ نبیلہ جمال، محترمہ ناظرین نسیم، ۔محترمہ زینب اکرم، محترمہ شبنور، رابعہ افتخار، علمہ مہردین، زینب اسلام، بشری نعمان دانشتہ عاقل وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔ ( )

"جب اللہ تم میں سے کسی کو مال عطا کرے تو اسے چاہئے کہ وہ پہلے اپنی ذات اور اپنے گھر والوں پر خرچ کرے"قَالَ رَسُولُ اللَّ...
08/10/2025

"جب
اللہ تم میں سے
کسی کو مال عطا کرے
تو اسے چاہئے کہ وہ پہلے اپنی
ذات اور اپنے گھر والوں پر خرچ کرے"
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : «إِذا أعْطى الله أحدكُم خيرا فليبدأ بِنَفسِهِ وَأهل بَيته»
آپ ﷺ نے فرمایا : جب اللہ تم میں سے کسی کو مال عطا کرے تو اسے چاہئے کہ وہ پہلے اپنی ذات اور اپنے گھر والوں پر خرچ کرے۔
The Holy Prophet ﷺ said : When Allah grants riches to any of you, he should first spend it on himself and on his family.

आप ﷺ ने फ़रमाया : जब अल्लाह तुम में किसी को माल अता करे तो उसे चाहिये कि वो पहले अपने आप पर और अपने घर वालों पर ख़र्च करे।

Aap ﷺ ne farmaya : jab Allah tum me se kisi ko maal ata kare to use chahiye ke wo pehle apni zaat aur apne ghar walon par kharch kare.
رواه مسلم
M***i Mohammad Umair
📞+919718939275
( )

"دارالعلوم ندوۃ العلماء کے مؤقر استاد مولانا نذیر احمد ندوی صاحب کا انتقال"انتہائی افسوس کیساتھ یہ خبر دی جاتی ہے کہ دار...
07/10/2025

"دارالعلوم
ندوۃ العلماء کے مؤقر استاد
مولانا نذیر احمد ندوی صاحب کا انتقال"
انتہائی افسوس کیساتھ یہ خبر دی جاتی ہے کہ دارالعلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ کے مؤقر استاد اور ایک مایہ ناز علمی شخصیت مولانا نذیر احمد صاحب ندوی کا انتقال ہوگیا ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ یہ ندوۃ العلماء اور پورے علمی حلقے کے لئے ایک بڑا صدمہ ہے۔
مولانا نذیر احمد ندوی صاحب دارالعلوم ندوۃ العلماء میں تدریسی خدمات انجام دے رہے تھے اور آپ کا شمار ادارے کے سینئر اور ممتاز اساتذہ میں ہوتا تھا۔ آپ نے اپنی پوری زندگی درس و تدریس، تصنیف و تالیف اور ملت کی فکری رہنمائی میں صرف کی۔ آپ کے علمی خدمات کا دائرہ بہت وسیع تھا۔ (اگر ممکن ہو تو مزید معلومات، جیسے وفات کی تاریخ، مقام، اور آپ کی خاص خدمات جیسے شعبہ تدریس، کوئی خاص تصنیف وغیرہ، سامنے آنے پر اس کی تفصیل شامل کی جائے گی)
علمی اور تدریسی خدمات
مولانا مرحوم نے ندوۃ العلماء میں علومِ اسلامیہ کی تدریس کے ذریعے بے شمار طلبہ کی تربیت کی، جو آج ملک و بیرون ملک علمی، دعوتی اور ملی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آپ کا اسلوبِ تدریس نہایت مؤثر اور دل نشیں تھا، اور آپ کی شخصیت طلبہ کے لیے ایک نمونہ تھی۔ آپ کو ان کے علمی فضل، اخلاص، اور سادگی کی وجہ سے خاص احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔
تعزیتی لہر
آپ کے انتقال کی خبر سے علمی و دینی حلقوں، بالخصوص ندوۃ العلماء کے اساتذہ، فضلاء اور موجودہ طلبہ میں رنج و غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ملت اسلامیہ ایک ایسے عالم دین اور مربی سے محروم ہو گئی ہے، جس کی کمی محسوس کی جاتی رہے گی۔
اللہ تعالیٰ مولانا نذیر احمد ندوی صاحب کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کی حسنات کو قبول فرمائے اور جملہ لواحقین، پسماندگان، تلامذہ اور متعلقین کو صبرجمیل عطا فرمائے۔ آمین۔
۔۔۔۔۔
استاذ بے نظیر
✍️محمد نصر الله ندوی
مولانا نذیر احمد ندوی استاذ دار العلوم ندوة العلماء کی ناگہانی موت نے ذہن ودماغ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا،دل یہ یقین کرنے کو کسی طرح تیار نہیں کہ مولانا ہمارے درمیان سے اچانک اٹھ گئے اور وہاں چلے گئے ،جہاں سے کوئی لوٹ کر واپس نہیں آتا،یہ دنیا فانی ہے اور جان سب کی جانی ہے،لیکن کچھ جانے والے ایسے ہوتے ہیں جن کی زندگی کے روشن اوراق نگاہوں کے سامنے گردش کرنے لگتے ہیں اور جن کی یادوں کے نقوش ذہن ودماغ سے کبھی محو نہیں ہوتے۔
مولانا کی تعلیم وتربیت ندوة العلماء کی آغوش میں ہوئی ،اور فراغت کے بعد انہوں نے اسی کو اپنی علمی سرگرمیوں کی آماجگاہ بنایا اور اس طرح عہد وفا نبھایا کہ ،آخری سانس بھی ندوہ کے نام کردیا،مولانا ادھر مسلسل بیمار رہتے ،لیکن کسے خبر تھی کہ موت کا فرشتہ اتنی جلدی پروانہ اجل لیکر آجائے گا، اور یوں وہ ہم سب سے جدا ہوجائیں گے، لیکن تقدیر کے قاضی کا فیصلہ ٹالا نہیں جاسکتا، اس کا ایک طے شدہ وقت ہے،جس کا علم کسی کو نہیں ہے۔
مولانا کی پوری زندی تعلیم وتعلم سے عبارت تھی،ان کا ہر لمحہ علم کی نشر واشاعت کیلئے تھا، عمر بھر وہ معرفت و آگہی کا چراغ روشن کرتے رہے اور اسی حال میں اپنے رب کے حضور پہنچ گئے،ان کی موت علم کے راستہ میں ہوئی ہے،اس لئے یقینا یہ شہادت کی موت ہے،راہ علم کا یہ مسافر اپنی منزل سے ہمکنار ہوگیا اور اپنی کوششوں کا صلہ پانے کیلئے اپنے خالق ومالک کے پاس پہنچ گیا۔
عربی ادب ندوة العلماء کا طرہ امتیاز ہے، مولانا اس کی زندہ مثال تھے، وہ عربی زبان وادب کے ماہر فن استاذ تھے،ماہر لسانیات تھے،عربی کے علاوہ اردو،ہندی ،انگریزی اور فارسی زبان پر ان کو قدرت حاصل تھی،وہ بہترین ترجمہ نگار تھے،ان کے قلم میں سلاست اور روانی تھی،ان کی تحریروں میں شگفتگی اور دل آویزی تھی،جب وہ لکھتے تو ادب کے شہ پارے بکھیرتے ،جب درس دیتے تو فصاحت وبلاغت کے پھول کھلاتے،جب گفتگو کرتے تو علم کے موتی رولتے،جب خطاب کرتے تو معلومات کا چشمہ بہاتے، جب مخاطب ہوتے تو تہذیب وشائسگتی کا نمونہ پیش کرتے، جب نصیحت کرتے تو حکمت ودانائی کے لعل وگہر لٹاتے،وہ ایک عظیم مربی تھے،جس کی تربیت نے کتنوں کی زندگیاں بدل دیں،وہ ایک مشفق استاذ تھے،جس کے درس سے علم کا خزانہ ہاتھ آتا تھا،وہ ایک بہترین ادیب اور قلم کار تھے،جن کی تحریریں اسلامی صحافت کی آئینہ دار ہوتی تھی،جن کی تربیت نے عربی کے کتنے قلمکار پیدا کئے،کتنوں نے ترجمہ اور انشاء پردازی کے رموز سیکھے اورانگریزی اور ہندی میں مہارت حاصل کی،وہ ایک خاموش معلم تھے،جنہوں نے بغیر کسی ہنگامہ اور نام ونمود کے نسلوں کی تربیت تھی، وہ شہرت وناموری کے فن سے ناآشنا تھے، ملنے ملانے اور خود کو نمایاں کرنے کے آداب سے ناواقف تھے، اسی لئے اس مقام تک نہیں پہنچ سکے ،جس کے وہ بجا طور پر مستحق تھے۔
وہ ایک عظیم انسان تھے،تواضع وعاجزی کا پیکر تھے،ان سے مل کر دل کو سکون حاصل ہوتا تھا،ان کو دیکھ کر آنکھوں کو قرار آتا تھا،ان کے سینہ میں اخلاص کا چراغ جلتا تھا،ان کی چال میں متانت تھی،ان کی گفتگو میں وقار تھا،انہوں نے اپنی ذات سے کبھی کسی کو نقصان پہنچایا، ان کا دل حسد اور ریاکاری سے پاک تھا،نصح وخیر خواہی ان کی فطرت میں شامل تھی،وہ صرف اپنے کام سے کام رکھتے ،لایعنی اور فضول چیزوں سے دور رہتے،وقت کا صحیح استعمال کرتے ،الغرض وہ ایک مثالی استاذ تھے،جس سے آج دنیا خالی ہوتی جارہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
نام مرنے سے ترا مٹ نہیں سکتا نذی !
ڈاکٹر نذیر احمد ندوی داعی اجل کو لبیک کہہ گئے ۔
محمد قمرالزماں ندوی ۔۔۔۔۔۔
مدرسہ نور الاسلام موئی کلاں کنڈہ پرتاپگڑھ
دار العلوم ندوة العلماء لکھنؤ کے موقر، مایہ ناز اور بافیض استاد،کئی زبانوں کے ماہر ، خلیق و ملنسار اور
انتہائی مشفق و مہربان ڈاکٹر نذیر احمد صاحب ندوی آج دوپہر 7/ اکتوبر بروز منگل انتقال کرگئے، یعنی حیات مستعار کے دن پورے کرکے آخرت کی طرف اپنی یادوں اور نقوش کو چھوڑ کر سدھار گئے ۔
جو بادہ کش تھے پرانے وہ اٹھتے جاتے ہیں
کہیں سے آب بقائے دوام لا ساقی

،وہ کافی دنوں سے بیمار و کمزور تھے، شوگر نے ان کے جسم کو نحیف و کمزور کر دیا تھا ، لیکن اس کے باوجود وہ اپنی مفوضہ ذمہ داری ادا کرتے تھے اور آج بھی شروعات کے دو گھنٹے پڑھا چکے تھے ،اچانک طبیعت بگڑ گئی اور اٹیک آیا اور داعی اجل کو لبیک کہہ گئے ۔
مولانا کے احسانات و کرم فرمائی کا تذکرہ میں ان شآءاللہ مستقل مضمون میں کروں گا ، اس وقت ذہن و دماغ پر اس حادثہ کا کافی اثر ہے ، ابھی کچھ ہی دنوں پہلے 27/ 28 ستمبر کو مجلس تحقیقات شرعیہ کے پروگرام میں کئی بار ملاقات ہوئی ، ہم ان سے خیریت پوچھتے رہے اور مجھ سے میری صحت کے بارے میں سوال کرتے رہے ، مولانا خالی گھنٹے میں اور مغرب کے بعد مجلس کے پروگرام میں بھی پابندی سے شریک رہے ۔
مولانا سے مجھے ثانویہ خامسہ اور عالیہ اولیٰ میں ادب و انشاء کچھ دنوں پڑھنے کا موقع ملا ، لیکن سوء اتفاق کہ سیکشن بدل جانے کی وجہ سے مولانا سے درجہ میں باضابطہ پڑھنے اور استفادہ سے محروم ہوگیا ، جس کا صدمہ برابر رہا، یہ 1989ء کی بات ہے۔
لیکن خارجی طور پر مولانا سے استفادہ کا سلسلہ جاری رہا ، اس وقت مولانا مرحوم معہد القرآن ہاسٹل میں رہتے تھے اور میرا بھی تین سال اسی ہاسٹل میں گزرا ، جہاں تک ممکن ہوسکا مولانا سے استفادہ کیا اور کچھ سیکھنے کی کوشش کی ، مولانا عربی اردو اور انگریزی کے علاؤہ فارسی میں بھی درک رکھتے تھے ، کئی بار مہمانوں سے بے تکلف فارسی بولتے ہوئے سنا تو میں حیرت و استعجاب میں پڑ گیا ، فارسی کے علاؤہ اور دیگر کئی زبانیں بھی سیکھ لی تھیں ۔
بہر حال تفصیل کا یہ موقع نہیں ہے ، مولانا کی زندگی کے مختلف گوشوں پر اہل علم روشنی ڈالیں گے ، میں بھی ان شاءاللہ استاد محترم کی صلاحیتوں ،شفقتوں اور عنایتوں کا تذکرہ کروں گا ۔
مولانا کو کبھی حالات و مسائل کا بھی سامنا کرنا ، بعض اپنوں نے بھی انہیں زک پہنچایا اور ان کے ساتھ بے وفائی کی ، کبھی نیجی مجلس میں وہ اس کا اظہار بھی کرتے تھے ۔ لیکن پھر زبان روک لیتے تھے ۔
یہ سچ ہے کہ آج کچھ سیکنڈ لائن اساتذہ و فارغین مدارس اپنے سے اوپر کو فلانگ کر جب ترقی اور بلندی پر پہنچنا چاہتے ہیں تو کتنوں کے دلوں کو زخمی بھی کر دیتے ہیں اور اپنے بعض سنئیر بلکہ اساتذہ کے جذبات و احساسات اور ارمانوں پر چھری چلا دیتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ اس طرح کے ریس مقابلہ اور منافست سے ہم سب کی حفاظت فرمائے آمین
بہر حال وہ شریف، مخلص، بے لوث ، جفا کش ، محنتی ،سنجیدہ اور باوقار انسان تھے ، ہزاروں نے ان سے کسب فیض کیا اور اپنے دامن مراد کو علم و ادب کے گوہر سے بھرا۔
اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے ، پسماندگان متعلقین اور وارثین کو صبر جمیل عطا فرمائے نیز ندوہ کو اس کا نعمل البدل عطا فرمائے آمین یا رب العالمین
زندگانی تھی تری مہتاب سے
تابندہ تر
خوب تر تھا صبح کے تارے سے بھی تیرا سفر
مثل ایوان سحر مرقد فروزاں ہو ترا
نور سے معمور یہ خاکی شبستان ہو ترا
آسماں ان کی لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزئہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
۔۔۔۔۔۔
اہم اطلاع
ڈاکٹر نذیر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی پہلی نماز جنازہ بعد نماز عصر ندوۃ العلماء میں ہوگی۔
جنازہ ثانی و تدفین آبائی وطن اٹاوہ میں ہوگی۔
مولانا کے لئے آپ سب دعا فرمائیں۔
( )۔

06/10/2025

"مسئلہ
تجارت نمبر ١١
ایک ہی ملک کی کرنسی
کمی بیشی سے فروخت کرنا"
ایک ہی ملک کی کرنسی ہونے کی صورت
میں ایک روپیہ کے پچاس پیسے کے دس سکے لینا جائز نہیں، لیکن اگر ملکی کرنسی الگ الگ ہو، مثلاً ڈالر اور ہندستانی روپیہ اور ہندستانی روپیہ اور ڈالر ، تو اب ایسی رضامندی سے کمی بیشی کی اجازت ہے، اس لئے کہ ہر ملک کی کرنسی الگ الگ جنس کے درجے میں ہے۔
کتاب النوازل ج : ١١ ص : ٨٧ تا ٨٨
واللّٰه اعلم وعلمه اتم و احكم
Masla Tijarat No 11
Ek Hi Mulk Ki Currency Kami Ziyadti Se Bechna
Ek hi mulk ki currency hone ki soorat me ek rupiye ke pachas paise ke das sikke lena jaiz nahi, lekin agar alag alag mulk ki currency ho, maslan dollar aur hindustani rupiya aur hindustani rupiya aur dollar, to ab aisi raza mandi se kami ziyadti ki ijaazat hai, is liye ke har mulk ki currency alag alag jins ke darje me hai.
کتاب النوازل ج: ١١ ص : ٨٧ تا ٨٨
والله اعلم وعلمه اتم و احكم
M***i Muhammad Umair
📞 +919718939285
( )

"کیاآپ جانتے ہیں کہ مہمان کبجی کا جنجال اور بوجھ بن جاتے ہیں؟"جب آپ کہیں بطور مہمان جارہے ہوں تو ان باتوں پر عمل کریں، ک...
05/10/2025

"کیا
آپ جانتے
ہیں کہ مہمان کب
جی کا جنجال اور بوجھ بن جاتے ہیں؟"
جب آپ کہیں بطور مہمان جارہے ہوں تو ان باتوں پر عمل کریں، کوئی آپ کے گھر بھی مہمان بن کے آسکتا ہے،

1. اپنا آنا جانا پلان کر لیجیے آپ کو واضح پتا ہونا چاہیے کہ کب نکلنا ہے اور کب پہنچنا ہے کتنے دن رکنا ہے؟

2. میزبان کو اطلاع دیجیے کہ کتنے لوگ اور کب آ رہے ہیں کتنے دن رکیں گے آپ نے اس شہر میں کیا کیا کام کرنے ہیں؟

3. اگر آپ کو شوگر یا ہارٹ کا مسئلہ ہے یا کوئی بھی عارضی ہے تو اپنی ادویات کی کٹ میں سب کچھ رکھ لیں۔ یہ نہ ہو کہ میزبان کے گھر پہنچنے پر آپ شور ڈال دیں کہ انسولین بھول آیا ہوں اور انسولین کی ضرورت ہے،

4. اگر آپ کوئی دوائی گھر بھول آئے ہیں تو چپکے سے بازار جا کر اپنی دوائی خرید لیں، دوائی مہیا کرنا میزبان کے فرائض میں قطعاً شامل نہیں،

5. میزبان کو بتائیے کہ جو گھر میں سادہ کھانا پکتا ہے ، میں وہی کھانے کا عادی ہوں جو بھی خدمت میں پیش کیا جائے اس میں نقص نہ نکالیں اگر کھانا آپ کی پسند کا نہیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہدایت نمبر چار پر عمل کریں،

6. میزبان کے سونے اور اٹھنے کے اوقات کی پابندی کریں،
نمازوں کے اوقات میں وضو پانی اور جائے نماز کا پہلے سے اہتمام کروا لیں،

7. انٹرنیٹ کا روٹر اور وائی فائی وغیرہ نہ ہونے پر میزبان کو اس کے فضائل نہ بتائیں اپنا ڈیٹا پیکج لگائیں یا صبر کریں،

8. میزبان کے سامنے گرمی گرمی کا راگ نہ الاپیں گھر والوں کو یہ پہلے سے ہی پتا ہے وہ یوروپ میں نہیں رہتے،

9. میزبان کو بتائیے کہ آپ کو ائیر کنڈیشنر میں سونے سے جسم دکھتا ہے، میزبان اور اس کے بچوں کو ہی وہاں سونے دیں دو دن اگر آپ ائیر کنڈیشنر میں نہ سوئے تو کوئی قیامت نہیں آ جائے گی،

10. سگریٹ نوشی مت کریں اور نہ اعلان کریں کہ سگریٹ ختم ہو گئے ہیں اگر ایسا ناگزیر ہے تو ہدایت نمبر چار پر عمل کریں،

11. میزبان کی گاڑی یا بائیک پر قبضہ مت کریں اس کے اپنے بھی کام ہوتے ہیں،

12. جب آپ کی واپسی ہو تو اصرار مت کریں کہ میزبان آپ کو لاری اڈے یا اسٹیشن تک چھوڑ کر آئے، رکشہ یا ٹیکسی پکڑیں اور اپنے گھر پہنچیں،

13. اگر آپ کو اوپر والی ہدایات پسند نہیں تو بہتر ہے اپنے گھر میں رہیں، مگر میزبان کو برا بھلا مت بولیں،

14. حالات صرف آپ کے ہی کشیدہ نہیں ہیں میزبان بھی اسی چکی سے گزر رہا ہے وہ بھی پاکستان کا شہری ہے، اس بات کو مدنظر رکھیں،
بالخصوص چھٹیوں میں کہیں جا کر ڈیرے ڈال کر نہ بیٹھ جائیں، چاہے وہ پیکا (ماں باپ کا) گھر ہو یا بہن بھائی کا،
کہیں مہمان بن کر گئے ہیں تو گھر والوں یا بچوں کے لیے ضرور کچھ کھانے پینے کی اچھی چیز لے کر جائیں، خالی ہتھ لمکا کے جاتے ہوئے آپ اچھے نہیں لگتے اور ہاں واپسی پر گھر کے بچوں کو کوئی نقدی لازمی دیں،

15. آخری بات ہم سب انسان ہیں اور ہم میں خوبیاں خامیاں موجود ہوتی ہیں بس جب بھی کسی کے گھر جائیں تو انسان بن کر رہیں! (منقول) ( )

05/10/2025

علماء
بورڈ کانفرنس
احمد نگر میں مولانا
جنیدالرحمن آزاد قاسمی کا
بصیرت افروز خطاب:

"کیاآپ جسمانی قوت کے خزانے سے واقف ہیں؟کالے بھنے چنے کے حیرت انگیز فوائد سیکھئے"کالے بھنے چنے اپنی غذائی طاقت، ذائقے، او...
04/10/2025

"کیا
آپ جسمانی قوت
کے خزانے سے واقف ہیں؟
کالے بھنے چنے کے حیرت انگیز فوائد سیکھئے"
کالے بھنے چنے اپنی غذائی طاقت، ذائقے، اور صحت بخش خصوصیات کی وجہ سے قدرتی سپر فوڈ کہلانے کے مستحق ہیں۔ یہ پروٹین، فائبر، کیلشیم، اور آئرن جیسے اہم اجزاء سے بھرپور ہوتے ہیں، جو جسم کو توانائی فراہم کرنے کے ساتھ کئی بیماریوں سے بھی بچاتے ہیں۔

🌟 اہم فوائد
1. قوت مدافعت میں اضافہ
بھنے چنے نہ صرف جسمانی طاقت بڑھاتے ہیں بلکہ مدافعتی نظام کو بھی مضبوط بناتے ہیں۔ اگر انہیں کشمش یا منقے کے ساتھ ملا کر روزانہ کھایا جائے تو بار بار بیمار ہونے کی شکایت دور ہو سکتی ہے۔

2. کولیسٹرول کنٹرول میں مددگار
ان میں موجود فائبر اور دیگر غذائی اجزاء کولیسٹرول کو قدرتی طریقے سے کم کرتے ہیں، جو دل کی صحت کے لیے مفید ہے۔

3. ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید
کم گلیسیمک انڈیکس ہونے کی وجہ سے یہ خون میں شکر کی سطح کو متوازن رکھتے ہیں، اور توانائی کی کمی محسوس نہیں ہوتی۔

4. وزن میں کمی کا قدرتی نسخہ
شام کے وقت ایک مٹھی بھنے چنے کھانے سے پیٹ بھرا رہتا ہے، جس سے وزن میں کمی آتی ہے۔ پروٹین اور آئرن موٹاپا کم کرنے کے ساتھ کمزوری سے بھی بچاتے ہیں۔

5. آنتوں کی صحت بہتر بنائیں
بھنے چنے آنتوں کے فائدہ مند بیکٹیریا کو سپورٹ کرتے ہیں، قبض سے بچاتے ہیں، اور نظامِ ہضم کو متوازن رکھتے ہیں۔

6. خواتین کے لیے خاص فائدے
بھنے چنے خواتین کی پوشیدہ بیماریوں، ہارمونی توازن، اور کمزوری کو دور کرنے کے لیے بہترین ہیں۔ ان کا باقاعدہ استعمال قوت مدافعت میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

7. بچوں کی نشوونما
بچوں کی جسمانی نشوونما اور قوت بڑھانے کے لیے بھنے چنے میں کشمش اور مصری ملا کر دیں۔ یہ بیماریوں سے حفاظت کرتے ہیں۔

8. کھانسی کا علاج
دو چمچ بھنے چنے، ایک چمچ مصری، آدھا چمچ کالی مرچ اور سفید مرچ ملا کر پیس لیں۔ صبح ناشتے سے پہلے اور رات کھانے کے 2 گھنٹے بعد استعمال کریں، کھانسی ختم ہو جائے گی ان شاءاللّٰہ۔

✅ نتیجہ
کالے بھنے چنے ایک سستا، قدرتی اور زبردست ذریعہ ہیں جسمانی طاقت، قوتِ مدافعت، اور بہتر صحت کے لیے۔ مرد، خواتین، بچے، اور بزرگ سب اس سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔ (منقول) ( )

"کیاآپ خالی پیٹ سونف کھانے کے فوائد سے واقف ہیں؟"خالی پیٹ سونف کھانے سے بے شمار جسمانی فوائد حاصل ہوتے ہیں، جنہیں جان کر...
03/10/2025

"کیا
آپ خالی
پیٹ سونف کھانے
کے فوائد سے واقف ہیں؟"
خالی پیٹ سونف کھانے سے بے شمار جسمانی فوائد حاصل ہوتے ہیں، جنہیں جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

🔸 یادداشت میں اضافہ:
سونف دماغ کو طاقت دیتی ہے اور یادداشت بہتر بناتی ہے۔

🔸 جسمانی ٹھنڈک:
یہ جسم کو ٹھنڈا رکھتی ہے اور گرمی کے اثرات کو کم کرتی ہے۔

🔸 غذائی اجزاء سے بھرپور:
سونف میں کیلشیم، پوٹاشیم، آئرن اور سوڈیم جیسے اہم منرلز موجود ہوتے ہیں۔

🔸 خوشبو اور تازگی:
اس کی خوشبو نہ صرف دل کو خوش کرتی ہے بلکہ ذہنی سکون بھی فراہم کرتی ہے۔

🔸 بدہضمی اور گیس کا خاتمہ:
روزانہ خالی پیٹ سونف کھانے سے پیٹ کی گیس اور بدہضمی کا مکمل علاج ممکن ہے۔

🔸 آنکھوں کی روشنی میں اضافہ:
سونف کا باقاعدہ استعمال بینائی کو بہتر بناتا ہے، خاص طور پر اگر مصری کے ساتھ لیا جائے۔

🔸 خون صاف اور جلد روشن:
خالی پیٹ سونف کھانے سے خون صاف ہوتا ہے اور چہرے کی رنگت نکھرتی ہے۔

🔸 وزن کم کرنے میں مددگار:
اگر آپ موٹاپے سے پریشان ہیں تو خالی پیٹ سونف یا اس کا پانی استعمال کریں۔
7 دن مسلسل استعمال سے وزن میں واضح کمی واقع ہوسکتی ہے۔ (منقول) ( )

"سید عادل سعید مرحوم: ایمان، خدمت اور خوش اخلاقی کا حسین امتزاج" (بقلم: محمد ادریس پھلتی)یکم اکتوبر 2025ء (8 ربیع الثانی...
02/10/2025

"سید
عادل سعید مرحوم:
ایمان، خدمت اور خوش اخلاقی کا حسین امتزاج"
(بقلم: محمد ادریس پھلتی)
یکم اکتوبر 2025ء (8 ربیع الثانی 1447ھ) بروز منگل کی صبح سید عادل سعید کی ناگہانی رحلت کی خبر، ایک فرد کی موت نہیں بلکہ ایک زندہ دل، خدمت گزار اور مخلص شخصیت کے فقدان کا اعلان تھی۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔یہ دکھ اور صدمہ اس لئے بھی زیادہ ہے کہ یہ رخصتی اچانک اور غیر متوقع تھی، جو ہمیں اللہ تعالیٰ کے اس اٹل فیصلے کی یاد دلاتی ہے کہ کسی بھی انسان کو نہیں معلوم کہ وہ کس زمین پر مرے گا اور کب۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے:
وَمَا تَدۡرِیۡ نَفۡسٌ مَّاذَا تَكۡسِبُ غَدًا ؕ وَمَا تَدۡرِیۡ نَفۡسٌۢ بِاَیِّ اَرۡضٍ تَمُوۡتُ ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیۡمٌ خَبِیۡرٌ (سورۃ لقمان: 34)
ترجمہ: "اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ کل کیا کمائی کرے گا، اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ کس زمین میں اس کو موت آئے گی، بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا، پوری خبر رکھنے والا ہے۔"
صحیح احادیث میں اچانک موت (موت الفجاءۃ) کو ایک طرح کی پکڑ اور افسوس ناک ناگہانی آفت قرار دیا گیا ہے، کیونکہ یہ بندے کو توبہ، وصیت یا سامانِ آخرت درست کرنے کا موقع نہیں دیتی۔ تاہم، جو شخص نیکی اور تقویٰ کی زندگی گزارتا ہے، اس کے لیے یہ ناگہانی موت اس کے نیک انجام کی علامت اور جنت کی طرف جلدی لے جانے کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔ بلاشبہ عادل بھائی نے اپنی زندگی کے جو اوصاف چھوڑے ہیں، وہ ان کے حسنِ انجام کی قوی امید دلاتے ہیں۔
خوش اخلاقی اور زندہ دلی: ایمان کی علامت:
عادل بھائی کی شخصیت سراپا محبت، خوش اخلاقی اور زندہ دلی تھی۔ وہ برجستہ گو تھے اور ان کی محفل ہنسی اور بے تکلفی سے معمور رہتی تھی۔ ان کی موجودگی میں غمگین ماحول بھی مسکرانے لگتا تھا۔ یہ خوبی درحقیقت دینِ اسلام کا وہ جوہر ہے جسے نبی اکرم {صلی اللہ علیہ وسلم} نے بہترین اخلاق میں شمار فرمایا ہے۔
حضرت جابر {رضی اللہ عنہ} سے روایت ہے کہ رسول لللہ{صلی اللہ علیہ وسلم} نے فرمایا:
"بیشک مجھے تم سب میں زیادہ پیارے اور قیامت کے دن میرے قریب وہ لوگ ہوں گے جو تم میں سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے ہوں گے۔" (جامع ترمذی)
عادل بھائی نے اسی نبوی تعلیم پر عمل کرتے ہوئے امیر و غریب سب سے یکساں محبت اور خلوص سے پیش آ کر اپنی مجلس کو خوشیوں کا مرکز بنائے رکھا۔ ان کا یہ رویہ محض ظاہری تعلق نہیں تھا، بلکہ ایک قلبی خلوص تھا، جس سے ہر ملنے والا یہ محسوس کرتا تھا کہ وہ ایک کھلے دل کے، محبت کرنے والے انسان سے ملاقات کر رہا ہے۔
میزبانِ مہمانانِ داعی اسلام: اکرامِ ضیف کا ثوابِ عظیم
عادل بھائی کی زندگی کا ایک عظیم باب حضرت داعی اسلام مولانا محمد کلیم صدیقی صاحب کے مہمانوں کی ضیافت ہے۔ حضرت والا کے گھر کی بیٹھک جب خانقاہ اور مہمان خانہ ہوا کرتی تھی، تب سے لے کر آخری ایام تک، وہ تمام مہمانوں کی رہائش، طعام اور آرام کا انتظام نہایت شوق اور خوش دلی سے کیا کرتے تھے۔ یہ خدمت محض ایک انتظامی ذمہ داری نہیں تھی، بلکہ اکرامِ ضیف (مہمان نوازی) کا وہ عظیم عمل تھا جس پر احادیث میں جنت کی بشارت دی گئی ہے۔
رسول اللہ {صلی اللہ علیہ وسلم} کا فرمانِ عالی شان ہے:
"جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اسے چاہیے کہ اپنے مہمان کا اکرام کرے۔" (صحیح بخاری)
یہ حدیث مہمان نوازی کو ایمان کی علامت قرار دیتی ہے۔ عادل بھائی اس حکم پر نہ صرف عمل پیرا تھے، بلکہ انہوں نے اسے اپنے لیے سعادت بنا لیا تھا۔ وہ مہمانوں کے ساتھ بے تکلفانہ گفتگو، محبت بھرے رویے اور خندہ پیشانی سے پیش آتے، اور یہی وجہ تھی کہ حضرت والا کے مشن سے جڑنے والے ہر شخص کے لیے عادل بھائی صرف میزبان نہیں بلکہ انسیت کا سرمایہ بن جاتے تھے۔ وہ صرف طعام نہیں کراتے تھے، بلکہ اپنے اخلاق اور برجستہ مزاح کے ذریعے مہمانوں کے دلوں کو بھی شاداب کرتے تھے۔
یتیموں کی کفالت: جنت میں قربتِ رسول {صلی اللہ علیہ وسلم} کا مقام
عادل بھائی کی سب سے بڑی دینی و انسانی خدمت یتیموں کی کفالت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے ایک گھرانے کے یتیم بچوں، تین بیٹیوں اور ایک بیٹے، کی کفالت کی ذمہ داری اپنے سر لی، انہیں ایک شفیق باپ کی طرح پالا، تعلیم و تربیت دی اور عزت و وقار کے ساتھ ان کے نکاح انجام دیے۔ یہ وہ عمل ہے جس کا اجر و ثواب اسلام میں بے پناہ ہے اور جس کی فضیلت کا وعدہ خود نبی اکرم {صلی اللہ علیہ وسلم} نے فرمایا ہے۔
حضرت سہل بن سعد {رضی اللہ عنہ} سے روایت ہے کہ رسول اللہ {صلی اللہ علیہ وسلم} نے فرمایا:
"میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا، خواہ وہ یتیم اس کا رشتے دار ہو یا غیر، جنت میں اس طرح ہوں گے۔" اور آپ {صلی اللہ علیہ وسلم} نے اپنی شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی سے اشارہ فرمایا اور دونوں میں تھوڑا سا فاصلہ رکھا۔ (صحیح بخاری)
یہ یتیموں کی کفالت کرنے والے کے لیے جنت میں قربتِ رسول \{صلی اللہ علیہ وسلم} کا عظیم ترین مقام ہے۔ مادی دور میں جب لوگ اپنی ذمہ داریوں سے بھی کتراتے ہیں، ایسے میں دوسروں کے یتیم بچوں کی کفالت کرنا اور ان کے مستقبل کو سنوارنا عادل بھائی کی سچائی، ایثار اور دینی حمیت کا واضح ثبوت ہے، جو ان کے اجر و ثواب میں ہمیشہ شامل رہے گا۔
حضرت داعی اسلام کا دستِ راست اور قلبی تعلق
عادل بھائی کا حضرت داعی اسلام سے تعلق محض بھانجے کا نہیں، بلکہ معتمد اور رازدار کا تھا۔ وہ خانقاہی معاملات میں حضرت والا کے دستِ راست کی حیثیت رکھتے تھے۔ ان کے اخلاق، ہمدردی اور ہر ایک کی دلجوئی کا انداز ایسا تھا کہ لوگ انہیں حضرت داعی اسلام کا پرتَو سمجھتے تھے۔ حضرت والا کے ساتھ ان کا یہ والہانہ تعلق ان کے روحانی مقام اور مقبولیت کی دلیل ہے۔
ایک سچے انسان کا عملی پہلو اور رخصتی کا صدمہ
عملی میدان میں بھی عادل بھائی نے کھیتی باڑی اور تجارت میں گہری دلچسپی لی۔ ان کی محنت، سنجیدگی اور دیانت داری ان کے کاروباری معاملات میں کامیابی کا سبب بنی۔ وہ حلال محنت پر یقین رکھنے والے اور معاملہ فہم شخص تھے۔
ان کی رخصتی سے پیدا ہونے والا خلا آسانی سے پُر ہونے والا نہیں ہے۔ حضرت والا کا ایک مخلص ساتھی، احباب کی محفل کا دل اور خانقاہی نظم و نسق کا ایک کارگزار ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گیا۔ سب سے بڑا صدمہ تو داعی اسلام حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی صاحب کے لیے ہے کہ قید و بند کی ظلم و جبر کی بیڑیوں نے انہیں اپنے عزیز بھانجے کے آخری دیدار اور نماز جنازہ میں شرکت سے بھی محروم کر دیا۔ یقیناً اس غم اور صبر و ضبط پر اللہ تعالیٰ انہیں خصوصی رضاء اور مقام سے نوازیں گے۔
نماز جنازہ بعد نماز مغرب مسجد اکبر خاں، کھتولی میں ادا کی گئی اور تدفین جامع العلوم کے قبرستان میں عمل میں آئی۔ سینکڑوں غم خواروں نے نم آنکھوں سے انہیں سپرد خاک کیا۔
اللہ تعالیٰ سید عادل سعید مرحوم کی مغفرت فرمائے، ان کی حسنات کو قبول فرمائے، سیئات کو معاف کرے، انہیں جنت الفردوس میں مقامِ اعلیٰ عطا فرمائے، اور ان کے پسماندگان بالخصوص حضرت داعی اسلام کو صبرِجمیل عطا فرمائے۔ آمین۔
عادل بھائی کی زندگی کے ان روشن پہلوؤں میں سے کون سی بات آپ کو سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے؟ ( )
۔۔۔۔۔۔۔
"محبت کا سایہ اب نہیں رہا"
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
میرے مشفق و مربی چچا، حضرت مولانا سعید الرحمن صاحب جو میرے لیے نہ صرف ایک چچا تھے بلکہ رہنما، سہارا اور دعاؤں کا بےمثال خزانہ تھے، اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ ان کا جانا ایک ایسا غم ہے جو لفظوں میں بیاں نہیں کیا جا سکتا۔
وہ انسان، جن کی محبت میں مٹھاس تھی، جن کی باتوں میں شفقت کی خوشبو تھی، اور جن کے وجود سے گھر میں سکون کی روشنی چمکتی تھی، اب ہماری دعاؤں کے محتاج ہو گئے ہیں۔ ان کی یادیں دل کے تاروں کو چھو جاتی ہیں اور ان کی محبت کی گونج روح کو سکون دیتی ہے۔
یہ دنیا ان کے بغیر سنسان سی لگتی ہے، اور یہ جدائی کائنات کی سب سے سخت آزمائش ہے۔ مگر یقین ہے کہ اللہ کی رحمت سے ان کی قبر باغِ فردوس بن جائے گی اور وہ ہمارے لیے ہمیشہ دعاگو رہیں گے۔
دعا ہے کہ خداوند کریم ان کی مغفرت فرمائے، ان کی خطائیں بخش دے، درجات بلند کرے اور ہمیں صبر و تحمل عطا فرمائے کہ ہم اس دکھ کو برداشت کر سکیں۔
آپ سب سے التجا ہے کہ چچا محترم کی مغفرت کے لیے دعا اور ایصالِ ثواب کی غرض سے قرآن پاک کی تلاوت فرمادیں ۔
والسلام
۔۔۔۔۔۔۔۔
محمد منہاج عالم ندوی
امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
(منقول (

"کیاآپ پھٹکریکے فائدوں سے واقف ہیں؟"                پھٹکری ایک عام سستی اور ہر جگہ پر دستیاب ہوجانے والی چیز ہے۔ ہندستان...
02/10/2025

"کیا
آپ پھٹکری
کے فائدوں سے واقف ہیں؟"
پھٹکری ایک عام سستی اور ہر جگہ پر دستیاب ہوجانے والی چیز ہے۔ ہندستان کے پرانے وقت کے لوگوں کو پھٹکری علم ہے۔ پھٹکری ایک قسم کی معدنی چیز ہے۔ تقریبا ہر گھر میں اس کا استعمال ہوتا ہے۔ مقا م پیدائش: دراصل پھٹکری کافور سے دستیاب ہوا کرتی ہے مگر بعد میں لوگ چند طریقوں سے بنانے لگ گئے ہیں۔ پرانے وقت میں اور موجودہ وقت میں پانی صاف کرنے اورنگ کو پکا کرنے و کپڑوں کو چھاپنے کے لئے پھٹکری استعمال میں لائی جاتی ہے۔ ہندستان میں پرانے طریقوں سے پتھری تیار کرنے کے کئی کارخانے ہیں۔ سب سے کارخانہ پرانا کارخانہ سندھ ندی کے مغربی کنارے پر کالا باغ جگہ پر ہے۔ جے پور اسٹیٹ میں کھیتڑی اور سنگھاڑا کے مقام پر تانبے کی کانوں کے ساتھ ہی پھٹکری کے چھوٹے چھوٹے کارخانے ہیں۔ اس کے علاوہ ممبئی، مدارس اور پنجاب میں بھی پھٹکری کے کارخانے ہیں۔

مختلف نام: اردو پھٹکری- ہندی پھٹکری- پنجابی پھٹکری- گجراتی پھٹکری- مرہٹی ترئ، پھٹکی-فارسی زاج سفیہ -کرناٹک پھٹکی - عربی زاج شب یمانی- سنسکرت سیٹھی (رنگدا) - لاطینی ایلومینم سلفیٹ اور انگریزی میں ایلم (Alum) کہتے ہیں۔

ماڈرن تحقیقات: اس کے اندر ایلومینیم سلفیٹ، پوٹاشیم سلفیٹ، آئرن سلفیٹ وغیرہ اجزاء ہوتے ہیں۔

مزاج: گرم، خشک یعنی گرم درجہ دوم میں، خشک درجہ سوم میں۔

مقدارخوراک: عام طور پر ایک رتی سے پانچ رتی تک ہے۔ مگر کئی امراض میں دو گرام بھی دی جاسکتی ہے لیکن عام طور پر بریاں (کھیل) کرکے دی جاتی ہے۔

قسمیں: پھٹکری دو قسم کی ہوتی ہے: (1) لال (2) سفید۔

دونوں کے برابر ہی فائدے ہیں اور دونوں ہی ادویات کے استعمال میں آتی ہیں۔ یہ رنگنے کے کام میں بھی آتی ہے، اس لئے اسے رنگدا بھی کہتے ہیں۔

پھٹکری کو شدھ بنانے کے کا طریقہ: اس کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ اچھی قسم کی لال پھٹکری لے کر صاف توے پر کھیل بناکر استعمال کریں۔

2۔ اچھے درجہ کی پھٹکری لے کر اسے کڑاہی میں قلعی کی ہوئی کڑچھی ڈال کر اسے ہلاتے رہیں، اس کے اندر کا پانی سوکھ جانے پر ا سے نیچے اتار لیں۔ پھر اسے پیس کر کپڑچھان کرکے استعمال کریں۔

اس طرح پھٹکری مندرجہ بالا طریقوں سے شدھ کرکے کام میں لائی جاتی ہے۔

پھٹکری کی آسان طبی مجربات
اسہال: پھٹکری 20گرام، افیم 3گرام۔ دونوں کو پیس کر ملالیں۔ صبح اور شام اس سفوف کو بالکل تھوڑی مقدار میں یعنی چاول صبح اور شام مریض کو پانی کے ساتھ دیں۔اس سے اسہال میں فائدہ ہوگا۔ اس کے تین گھنٹے بعد اسپغول کی بھوسی کے ساتھ دینے سے پیچش میں فائدہ ہوگا اور خون آنا بھی بند ہوجائے گا۔

پیشاب کی نالی کے زخم: پھٹکری بھنی ہوئی 10 گرام، گیرو 10 گرام، مصری 40 گرام۔سب ادویات کو پیس کر اس کے سفوف کو 7 گرام کی مقدار میں گائے کے دودھ کے ساتھ پینے سے فائدہ ہوتا ہے۔

نکسیر: پھٹکری کو کھیل کرکے اس کی نسوار دینے سے نکسیر بند ہوجاتی ہے۔

دیگر: گائے کے کچے دودھ میں پھٹکری گھول کر سونگھا نے سے نکسیر بند ہوجاتی ہے۔ اگر پھر بھی خون بند نہ ہو تو پھٹکری پانی میں گھول کر اس میں کپڑا بھگوکر پیشانی پر رکھ دیں۔ پانچ دس منٹ میں خون بند ہوجائے گا۔ 1/4 چھوٹا پھٹکری پانی میں گھول کر روزانہ پلائیں۔

آنکھ کا درد: لیموں کے رس کے ساتھ کھیل کی ہوئی پھٹکری کا لیپ کرنے سے آنکھ کا درد دور ہوجاتا ہے۔ اسی طرح تین رتی پھٹکری کو گرام گلاب کے پانی میں پیس کر اس کی چند بوندیں آنکھوں میں ڈالنے سے آنکھوں کی لالی اور کیچڑ آنا ختم ہوجاتا ہے۔

دانت درد: اگر دانت میں سوراخ ہو، درد ہو تو پھٹکری روئی میں رکھ کر سوراخ میں دبادیں اور رال ٹپکائیں۔ اس سے دانت درد دور ہو جائے گا۔

دیگر:پھٹکری کا منجن کرنے سے سڑے ہوئے دانتوں کا درد بند ہو جاتا ہے۔

کالی کھانسی: پھٹکری پھول کی ہوئی4 سے9 رتی کی مقدار میں دن میں3 بار دیں۔ اس سے کالی کھانسی دور ہوجاتی ہے۔

ہیضہ: آدھے گلاس پانی میں 5گرام پھٹکری گھول کر پلانے سے ہیضہ کا مریض ٹھیک ہوجائے گا۔

منہ کے چھالے: منہ کے چھالوں کو دور کرنے کے لئے پھٹکری اور چنبیلی کے پتوں کو پانی کے ساتھ جوش دے کر کلیاں کروائیں۔

دیگر: پھٹکری کا پھلا بناکر اس میں برابر وزن ماجو پھل کا سفوف ملا کر کلیاں کرائیں۔

دانت درد: پھٹکڑی 10 گرام، موچرس کو آدھا کلو پانی میں جوش دیں۔ جب آدھا حصہ باقی رہ جائے تو اس پانی سے صبح و شام کلیاں کرائیں۔ اس سے دانت صاف ہوجاتے ہیں اور دانت مضبوط بنتے ہیں۔

کھانسی: بھونی ہوئی پھٹکری میں برابر وزن مصری کا سفوف ملاکر ایک گرام کی مقدار صبح اور شام استعمال کروائیں۔کھانسی اور دمہ میں فائدہ دیتا ہے۔

اندرونی چوٹ: اندر کی چوٹ لگنے پر پھٹکری 4 گرام کو پیس کر 500 گرام دودھ گائے کے ساتھ پلائیں۔ اس سے فائدہ ہوتا ہے۔

بچہ دانی کا ڈھیلاپن: پھٹکری کا پھو یا بچہ دانی میں تین دن رکھیں اور بچہ دانی کو اندر سے تین بار دھوئیں۔ بچہ دانی سکڑ کر سخت ہوجائے گی یعنی اس کا ڈھیلا پن ختم ہوکر اس میں کساؤ آجائے گا۔

اولاد نہ ہونا: دن ٹھیک ہونے پر بھی اگر اولاد نہ ہوتی ہو تو روئی کے پھوئے میں پھٹکری لپیٹ کر پانی میں بھگو کر رات کو سوتے وقت بچہ دانی میں رکھیں۔ صبح جب نکالیں گے تو اس روئی پر چاروں طرف دودھ کی کھرچن جمی ہوگی۔ پھویا تب تک رکھیں جب تک حمل نہ ٹھہر جائے۔

مہاسے: بھنی ہوئی پھٹکری اور کالی مرچ برابر وزن پیس لیں اور تھوڑی مقدار میں پانی سے لیپ بنالیں اور رات کو سوتے وقت چہرے پر لگا کر سوجائیں۔ صبح دھو کر تیل لگائیں۔

سیلان: اس مرض سے عورت کا پورا جسم نچڑ جاتا ہے۔ سفید پھٹکری سیلان کے لئے بہت مفید ہے۔ پھٹکری کو پانی میں گھول کر اسے اندام نہانی کو دھوئیں اور کیلا چیر کر اس میں 1/2 گرام پھٹکری برک کر رات کو کھلائیں۔ اس سے سبھی قسم کا سیلان ٹھیک ہوجائے گا۔

دیگر: امراض سیلان میں 1/4 چمچہ پسی ہوئی پھٹکری دن میں 3 بار پانی سے دیں۔ پھٹکری پانی میں ملاکر اندام نہانی کو دھوئیں۔

تھوک میں خون آنا: پھٹکری کھیل کی ہوئی آدھا آدھا گرام کی دس پڑیاں بنالیں۔ دودھ کے ساتھ صبح، دوپہر اور شام کو استعمال کروائیں۔ اس سے خون آنا بند ہوجاتا ہے۔

امراض چشم :40 گرام گلاب کے عرق میں ایک گرام پھٹکری گول کر رکھ لیں۔ دو دو بوند آنکھوں میں دن میں 4-3 بار ڈراپر سے ڈالیں۔ اس سے آنکھوں کی لالی، دکھتی آنکھیں ٹھیک ہوجائیں گی۔

پھٹکری کے آزمودہ مجربات
آفٹر شیولوشن: داڑھی بنانے کے بعد پھٹکری کی ڈلی چہرے پر گمانے سے زخم اور چھلن بھی بند ہوجاتے ہیں۔ جو دکھائی نہیں دیتے۔

کھانسی: بھنی ہوئی پھٹکری10 گرام ،بورا کھانڈ20 گرام۔ دونوں کو ملا کر رکھ لیں۔ اس کی معمولی مقدار صبح اور شام نیم گرم دودھ کے ساتھ لینے سے سوکھی کھانسی دور ہوجاتی ہے۔ اگرتر کھانسی ہو تو دودھ کی جگہ نیم گرم پانی سے استعمال کروائیں۔

سردرد: پھٹکری سرخ 10گرام ،دانہ الائچی خورد5 گرام ۔ دونوں کو علیحدہ علیحدہ پیس کر کپڑ چھان کر لیں اور ملا کر شیشی میں ڈال کر محفوظ رکھیں اور بوقت ضرورت2گرام تازہ پانی سے دیں۔ خدا کے فضل و کرم سے آرام آ جائے گا۔

دردشقیقہ: پھٹکری سفید کی ڈلی لے کر ہلدی کی گانٹھ دونوں کو کسی مٹی کے صاف برتن میں ذرا سا پانی ڈال کر پہلے ہلدی پھر پھٹکری کو ہم وزن گھسیں۔ جب خوب گاڑھا سا لیپ بن جائے تو اسے انگلی پر چڑھا کہ خدا کا نام لے کر جس طرف درد ہو اسی طرف آنکھ میں ڈال دیں۔ درد شقیقہ میں آرام آجائے گا۔

نسیان: پھٹکری کو ایک دن سالم برہمی کے پانی میں پیس کر ٹکڑیاں بنا کر کوزہ میں ڈال کر اور اوپر سے بند کرکے دس کلو اپلوں کی آگ دیں۔

دو رتی صبح اور دو رتی شام کو گرم دودھ سے کھلائیں۔ چند دنوں میں آرام آجائے گا۔

درد کان : پھٹکری بریاں کر کے قدرے کان میں ڈال کر اوپر سے چند قطرے لیموں کے رس کے ڈال دیں یا پیاز کا پانی ڈال دیں۔ درد کان میں آرام آجائے گا۔

زخم کان: پھٹکری کو باریک پیس کر شہد خالص میں ملائیں اور پھر ململ کے کپڑے کی بتی بنا کر اس میں دوا میں لت پت کر کے کان میں رکھیں اور دن میں تین بار تبدیل کریں۔ اس سے کان کے زخم تین دن میں ٹھیک ہو جائیں گے۔

دانت میں درد: اگر دانتوں میں درد ہو تو کیکر کا تازہ چھلکا لے کر اس میں پھٹکری کی ڈلی رکھ کر چبائیں۔چند بار چبانے سے آرام آجائے گا۔

ایلم لوشن: پھٹکری (ایلم) دو رتی، عرق گلاب ایک اونس۔ دونوں کو ملا کر لوشن بنالیں اور آنکھوں میں دو تین بار ڈالیں۔دکھتی آنکھوں کے لئے مفید ہے۔

آیو ر ویدک لوشن :پھٹکری سفید، رسونت شدھ، ہلدی سالم ہر ایک چھ گرام ،عراق گلاب آدھی بوتل۔ بوتل میں تینوں چیزیں ڈال کر رکھ دیں۔ ایک ہفتہ بعد نتھار کر استعمال کریں ۔اس دوائی میں پھپھوندی نہیں پڑتی اور آنکھوں کے لئےمفید ہے۔

حب سیاہ چشم: پھٹکری14 گرام، افیون6 گرام ،رسونت شدھ24 گرام ،زعفران خالص دو رتی، نیم کے پتے3 عدد۔

ترکیب: سب کو باریک پیس کر لوہے کی کڑاہی میں ڈال کر قدرے پانی ملائیں اور لوہے کے دستہ سے خوب کھرل کریں۔ پھر آگ پر رکھ کر خشک ہونے پر گولیاں بنالیں اور بوقت ضرورت ایک گولی پوست کے پانی میں یا صاف پانی میں گھس کر آنکھ کے پپوٹوں پر لیپ کریں۔لیپ صبح اور رات کو کریں۔ آشوب چشم ، سرخی چشم اور آنکھ کے درد و ٹیس کے لئے مفید ہے۔

حب سیاہ: پھٹکری 24گرام، افیون6 گرام ،رسونت 120گرام ،زعفران ایک گرام۔ تمام ادویات کو کھرل کرکے گولی بقدرنخود بنا لیں۔ ایک گولی گھس کر پپو ٹوں پر لگائیں ۔آشوب چشم ، ککرے، درد چشم اور سوجن کے لئے مفید ہے۔

دیسی آئی لوشن: انار دانہ 30گرام ،عرق گلاب60 گرام۔ رات کو اناردانہ عرق گلاب میں بھگو دیں۔ صبح صاف کر کے چھان لیں اور مندرجہ ذیل ادویات ملائیں: رسونت 18گرام، پھٹکری سفید بریاں3 گرام، افیون شدھ ایک گرام، کافور4 رتی ملا کر رکھ لیں۔ بطور لوشن آنکھ میں ٹپکائیں۔آشوب چشم ، درد چشم اور سرخی آنکھ کے لئے مفید ہے۔

ناخونہ: چاکسوشدھ( چھلے ہوئے)، سنگ بصری، پھٹکری، چینی سفید ہر ایک دو گرام، قلمی شورہ9گرام ۔سب ادویہ کو لیموں کے رس میں کھرل کرکے شیاف( بتی) بنا کرا سے ہر روز نا خو نہ پر لگائیں۔

دیگر: ہلدی کو آٹے میں لپیٹ کر آگ میں بھبھلا کر نکال کر اس کے برابر پھٹکری بریاں ملا کر سرمہ کی طرح باریک پیس کر سرمہ کی ہلکی مقدار میں ناخونہ پر لگائیں۔

دیگر :پھٹکری بریاں، ہلدی(گانٹھ والی)بریاں،چینی(دانہ دار کھانڈ)،قلمی شورہ، سمندر جھاگ،سب برابر وزن لے کر سرمہ کی طرح باریک پیس کر ہلکی سلائی سے آنکھ میں لگائیں۔

ملتانی ٹوتھ پاؤڈر: چاک خالص 24 گرام، سوڈا بائیکارب 24 گرام، بورک ایسڈ 12 گرام، پھٹکری بریاں 12 گرام، مازو سبز 12 گرام،مرچ سیاہ 6 گرام، عقر قرحا 12 گرام کافور بھیم سینی 3 گرام، یوکلپٹس آ ئل دس بوند۔

ترکیب تیاری: سب ادویہ کو باریک پیس کر یو کلپٹس آئل ملا کر محفوظ رکھیں۔ مسواک یا ٹوتھ برش سے دانتوں پر ملائیں۔ دانتوں اور مسوڑھوں کومضبوط کرتا ہے۔ تمام امراض دندان کے لئے مفید ہے۔

دیگر آسان فارمولا: پھٹکری بریاں12 گرام، نمک خوردنی6 گرام ہر دو کو ملا کر دانتوں پر ملیں۔ دانت اور مسوڑھوں کے لیے کے درد کے لئے نہایت ہی مفید منجن ہے۔

ملتانی کالا دنت منجن: کوئلہ چھلکا بادام144 گرام ،نمک خور دنی 60گرام، پھٹکری بریاں60 گرام ،مرچ سیاہ 3 گرام ،سب کو باریک پیس کر کپڑ چھان کر لیں۔ روزانہ تھوڑا سا منجن انگلی یا برش سے دانتوں پر مل کر اوپر سے گرم پانی سے کلی کریں۔ دانتوں کے تمام امراض کا آسان علاج ہے۔

آسان منجن: خون کو بند کرنے اور مسوڑوں کے درد کے لئے نہایت مفید ہے۔ مریض کو خواہ کتنی شدت کا درد کیوں نہ ہو اس منجن کے ملنے سے مریض کو فوراً تسکین ملتی ہے۔

مرچ سیاہ 6 گرام، کافور 6 گرام، یوکلپٹس آئل 20 قطرے، پھٹکری بریاں 12 گرام، سوڈا بائیکارب 12 گرام، پاری سوختہ (جلی ہوئی) 24 گرام، چاک مٹی 48 گرام۔

ترکیب تیاری: ہر دوا کو علیحدہ علیحدہ پیس کر یوکلپٹس آئل ملالیں۔ بس آسان منجن تیار ہے۔ دونوں وقت دانتوں پر انگلی سے ملیں۔

سیلان: پھٹکری بریاں، مازو بریاں ہر ایک 2 گرام، کتھہ سفید 4 گرام، صاف پانی 750 گرام میں جوش دے کر چھان کر اس پانی سے اندام نہانی کو دھوئیں یا اقا قیہ، پھول انار، سک (چھلکا) انار، مازوسبز ہر ایک 7 گرام، پھٹکری، سنبل الطیب ہر ایک 3 گرام۔

سب ادویات کو باریک پیس کر پھر ایک صاف اور ملائم کپڑے کو پانی میں تر کرکے نچوڑ کر اور دوا کے باریک سفوف سے تر کرکے اندام نہانی میں رکھیں۔ سیلان کے لئے مفید ہے۔

دیگر: سپاری، مغز جامن، موچرس، گوند ڈھاک، مائیں خورد، گل دھاوا، گل انار، پھٹکری ہر ایک 12 گرام، اقاقیہ 3 گرام، ماجو 24 گرام۔

سفوف تیار کریں۔ قبل از ……………… استعمال کریں۔یہ دوائی صرف باہر سے ایک چٹکی استعمال کریں۔

بواسیر: ناگ کیسر 2گرام، پھٹکری لال3 رتی کو دن میں تین بار پانی سے استعمال کروائیں۔

بچھو کا زہر: پھٹکری گھس کر اس کا لیپ بچھو کے کاٹے مقام پر لگانے سے بچھو کا زہر اتر جاتا ہے۔

پسینہ: ہاتھ، پاؤں میں پسینہ آتا ہوں تو پھٹکری کو پانی میں گھول کر اس سے ہاتھ پاؤں کو دھوئیں۔

ملیریا: پھٹکری ایک گرام، چینی 2 گرام میں ملاکر بخار آنے سے دو گھنٹے پہلے پانی سے دیں۔ اگر قبض ہو تو اسے دور کرلیں۔

سانپ کا زہر: اس میں زہریلا اثر ہونے سے یہ کئی قسم کے زہروں کے لئے بہت مفید ہے۔ پھٹکری 3 گرام، گھی100 گرام۔ دونوں کو ملاکر آدھا آدھا گھنٹہ کے وقفہ سے پانچ دس بار پلانے سے سانپ کا زہر اتر جاتا ہے۔

دانت کا درد: سفوف پھٹکری لال ایک حصہ، سفوف مولسری دو حصہ۔ دونوں کو ملاکر بطور منجن استعمال کریں۔ دانت درد دور ہوجائے گا۔

یرقان: پھٹکری بریاں 20 گرام، گل ارمنی 20 گرام، کوزہ مصری 50 گرام۔ تمام کو باریک پیس کر سفوف بنائیں۔

مقدار خوراک: تین گرام کی مقدار میں شربت بنفشہ کے ساتھ دیں، نہایت مفید ہے۔ تیل میں تلی ہوئی چیزیں اور مصالحوں، آلو، چاول، گوبھی، اروی وغیرہ سے پرہیز لازمی ہے۔

پیشاب سے خون آنا: پھٹکری بریاں 3 گرام باریک پیس کر تین پڑیاں بنالیں اور ایک پڑیہ صبح، ایک پڑیہ شام دودھ کی لسی سے دیں۔ پیشاب سے خون آنا بند ہوجائے گا۔

بواسیر: پھٹکری 100 گرام، مولی کا پانی چھانا ہوا ایک کلو۔ لوہے کی کڑاہی میں ڈال کر جوش دیں۔ جب گولی باندھنے کے لائق ہوجائے تو جنگلی بیر کے برابر گولیاں بنالیں اور ایک گولی توڑ کر مکھن میں رکھ کر کھلائیں اور اوپر سے 125گرام گائے کا دہی پلا دیں۔ پندرہ دن استعمال کروائیں۔ اس سے ہر طرح کی بواسیر ٹھیک ہوجائے گی۔

جریان: پھٹکری بریاں 10 گرام، گیرد 6 گرام۔ بریک پیس کر رکھیں اور بوقت ضرورت بمقدار ایک گرام دودھ کی لسی سے دیں۔

دیگر: پھٹکری بریاں 10 گرام، ست گلو شدھ 10 گرام۔ باریک پیس لیں۔ خوراک 3 گرام صبح اور 3 گرام شام تازہ پانی سے دیں۔ اس سے چند روز میں پرانے سے پرانا جریان دور ہوجاتا ہے۔

اح**ام: پھٹکری بریاں ایک ایک گرام صبح و شام پانی کے ساتھ کھلانا اح**ام کے لئے مفید ہے۔

چھاتیوں کو سخت کرنا: پھٹکری 200 گرام، کافور 200 گرام، پوست انار 70 گرام۔ تمام ادویات کو باریک پیس کر مہندی بنالیں اور رات کے وقت پانی میں ملاکر پستانوں پر لیپ کرکے باریک کپڑے سے باندھ دیا کریں۔ چند دنوں کے اندر چھاتیاں بالکل سخت حالت میں ہوجائیں گی، آزمودہ ہے۔

گھریلو دانت منجن: پھٹکری بریاں 50 گرام، ماجو پھل 50 گرام، نیم کی نمولی 50گرام، کتھہ سفید 50 گرام، نیلا تھوتھا بریاں 25 گرام، سیندھا نمک 25 گرام، بڑی الائچی 25 گرام، کافور 25 گرام، مولسری کی چھال 25 گرام ،اننت مول کی چھال 25 گرام، جائفل 25 گرام، کانجن 10 گرام، املتاس کے بیج 10 گرام، تیز پات 10 گرام، لونگ 10 گرام، اجوائن کا ست 10 گرام، پیپرمنٹ 10گرام، چھلکا بادام 500 گرام۔

تیار کرنے کی ترکیب: پھٹکری اور نیلا تھوتھا کو علیحدہ علیحدہ بھون کر سفوف بنالیں۔املتاس کے بیج، ماجو پھل کو جلاکر راکھ بنائیں۔ شدھ کچلے کا سفوف بنائیں۔ بادام کے چھلکوں کو جلاکر راکھ بنالیں۔

مندرجہ بالا سبھی ادویات کو باریک پیس کر چھان لیں اور بعد میں اجوائن کا ست اور پیپرمنٹ اور لونگ کا سفوف ملا کر سب ادویات کو اکٹھا ملالیں اور کسی بوتل میں محفوظ رکھیں۔ بوقت ضرورت بطور منجن استعمال کریں۔ اسے صبح و شام دونوں وقت استعمال کریں۔

فوائد: منہ سے بو آنا، دانتوں کا سڑنا، کیڑا لگنا، مسوڑوں میں سوجن، مسوڑوں سے خون آنا، پائیوریا وغیرہ امراض میں مفید ہے۔ اسے لگاتار چند دن استعمال کرنے سے دانت خوبصورت اور چمکیلے ہوجائیں گے۔

پھٹکری سے تیار ہونے والے کشتہ جات
کشتہ ہڑتال ورقی: پھٹکری سفید50 گرام،گندھگ50 گرام۔ دونوں کو پیاز کے پانی میں خوب کھرل کرکے ہڑتال ورقیہ 10گرام ڈلی کے نیچے اوپر دے کر مٹی کے کوزہ میں گلِ حکمت کر کے 4/1 1 کلو اپلوں کی آگ دیں اور سرد ہونے پر نکال لیں ۔کشتہ تیار ہے۔

مقدارخوراک :ایک چاول یادو چاول بتا شہ میں رکھ کر دیں۔

فوائد : یہ کشتہ اول درجہ کا مقوی ہے، سر سام کے لئے بطور نسوار استعمال کرنے سے آرام آجاتا ہے۔

کشتہ شنگرف: شنگرف رومی دس گرام کو پیس کر20 گرام پھٹکری کے سفوف کے درمیان توے پر رکھ کر نیچے نرم آنچ جلائیں ۔جب یہ طرف پھول جائے تو دوسری طرف بدل دیں۔ جب دونوں حصے پھول جائیں تو اتار کر پیس لیں۔

مقدار خوراک: ایک رتی سے دورتی مکھن میں دیں۔

فوائد: چوٹ کے لئے مفید ہے۔

جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا

از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی

پھٹکڑی-شب یمانی(Alum)
دیگر نام: عربی میں زاج ابیض یا شب یمانی ٗ فارسی میں زاک سفید یا زمہ ٗ بنگلہ میں پھٹپھڑی یا فٹکری ٗ مرہٹی میں پھٹکی ٗ سندھی میں پٹکی اور انگریزی میں ایلم کہتے ہیں۔

ماہیت: شیشہ نمک کی مانند پھٹکڑی کی سفید ڈلیاں یعنی بےرنگ جن کا ذائقہ شیریں یا کسیلا ہوتا ہے۔ ڈلیاں سی نمک کی طرح، لیکن وزن میں نمک سے کم ہوتی ہیں۔ یہ دس حصہ ٹھنڈے پانی میں اور اپنے سے تین گنا کھولتے ہوئے پانی میں حل ہوجاتی ہے۔

اقسام: یہ دو قسم کی ہوتی ہے۔ ایک ایلومینیم سلفیٹ کو پوٹاشیم سلفیٹ کے ساتھ ملانے سے بنتی ہے۔ دوسری ایلومینیم سلفیٹ کو ایمونیم سلفیٹ کے ساتھ ملانے سے بنتی ہے لیکن دونوں کے افعال و خواص ایک سے ہوتے ہیں۔

رنگت کے لحاظ سے کئی اقسام ہیں لیکن سفید اور سرخ مشہور ہیں۔ اس کے علاوہ یہ قدرتی اور مصنوعی بھی ہوتی ہے۔

قدرتی پھٹکڑی یمن کے پہاڑوں سے ٹپک کر جمتی ہے۔ اس لئے اسے شب یمانی بھی کہتے ہیں۔

مقام پیدائش: یمن، پاکستان کے پنجاب میں پھٹکڑی بنانے کے دو کارخانے تھے۔ ایک کالا باغ اور دوسرا کٹکی میں جبکہ ہندستان میں بہار اور بمبئی میں۔

مزاج :گرم و خشک تیسرے درجے میں

میرا خیال ہے کہ بریاں ہوکر اس کا مزاج گرم خشک درجہ سوم ہوجاتا ہے۔ (حکیم نصیر)

افعال: قابض ٗ مسکن ٗ حابس الدم ٗ مجفف رطوبت ٗ مقئی ٗ مخرج جنین و مشمیہ ٗ دافع بخار ٗ پھٹکڑی بریاں جالی ٗ اکال ٗ منفث بلغم

بیرونی استعمال: قابض و مجفف ہونے کی وجہ سے قروح لثہ، سیلان خون لثہ، استر خائے لثہ، قلاع ورم لوزتیسن، ورم حلق اور دانت ہلنے میں بطور سنون یا زرد اور بطور غرغرے مفید و مستعمل ہے۔ اس کا حمول رحم سے خون بہنے کو مفید ہے۔ سیلان الرحم میں اس کے آب محلول (ایک چمچہ خرد بھر ڈھائی پاؤ پانی میں ڈال کر) سے ڈوشن کیا جاتا ہے۔ جو کہ اندام نہانی کی سوزش، خارش، وضع حمل کے بعد کشادگی رحم میں مفید ہے۔ نکسیر (رعاف) اور ناک کے زخموں میں اس کے آب محلول سے پچکاری کرتے ہیں اور قابض ٗ حابس الدم ہونے کی وجہ سے معمولی زخموں کو دھوتے ہیں اور پھٹکڑی بریاں کو اکال ہونے کے باعث خراب گوشت کو دور کرنے کے لئے زخموں پر چھڑکتے ہیں ۔

آشوب چشم میں ڈھائی تولہ عرق گلاب میں دو رتی (خصوصاً سرخ پھٹکڑی) حل کر کے آنکھ میں ڈالنا مفید و مجرب ہے۔ (حکیم نصیر)

اندرونی استعمال: چوٹ کے واسطے دودھ کے ہمراہ پینا مفید ہے۔ اسہال مزمن میں بطور سفوف کھلائی جاتی ہے۔ قابض و حابس الدم ہونے کے باعث معدہ آنتوں کے سیلان خون میں تنہا یا دیگر ادویہ کے ہمراہ دی (کھلائی) جاتی ہے۔

داخلی طور پہ نوبتی بخاروں میں نوبت سے تین گھنٹے قبل دیتے ہیں اگر قبض نہ ہو تو بخار رک جاتا ہے۔

بچوں کے امراض صدر مثلا ًخناق اور سرفہ میں پھٹکڑی کو مقئی (قے آور) مقدار میں استعمال کرنے سے قے ہو کر مرض میں افاقہ ہوجاتا ہے۔ اس غرض کے لئے پھٹکڑی کو (مقئی مقدار میں) باریک پیس کر شہد یا شربت میں ملا کر ایک ایک گھنٹے کے وقفہ سے چند بار دیتے ہیں۔ کالی کھانسی میں دو سے چار رتی تک شربت یا شہد میں ملا کر دینے سے کھانسی دور ہوجاتی ہے.

پانی صاف کرنے کے لئے پھٹکڑی کا استعمال: ایک گیلن پانی میں پانچ یا چھ گرین پھٹکڑی حل کردی جائے تو یہ پانی میں موجود حل شدہ کثافتوں کو غیر حل پذیر رسوب کی شکل میں تبدیل کر دیتی ہے اور اس کے ساتھ دوسری معلق کثافتیں بھی تہہ نشین ہوجاتی ہیں. اس کے علاوہ پھٹکڑی پانی میں موجود بیکٹیریا کو ختم کرنے کی خاصیت بھی رکھتی ہے لیکن اس سے وائرس ہلاک نہیں ہوتا.

دراصل پانی میں موجود کاربونیٹ پھٹکڑی سے مل کر جیلی کی طرح کا مادہ بن جاتا ہے۔ جس سے بیکٹیریا اور دیگر زرات چپک جاتے ہیں اور پانی کو بارہ گھنٹے تک ہلانا نہیں چاہئے لیکن وبائی امراض کے دنوں میں پانی کو ابال کر پینا چاہئے ۔

نفع خاص : گردہ ٗمثانہ اور آنکھ کے امراض میں مفید ہے ۔مضر : پھیپھڑے ٗمعدہ اور آنتوں کے لئے مضر ہے۔ مصلح: دودھ ٗروغنیات بدل: پھٹکڑی سرخ یا نوشادر وغیرہ

مقدار خوراک: دو سے چار رتی۔ مقئی مقدار :تین گرام (ماشہ)
(تاج المفردات) (تحقیقاتِ) (خواص الادویہ) (بشکریہ: ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق) ( )

Address

Delhi

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when SaGar Times posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share