10/10/2024
آری شاوِت کا عبرانی اخبار ہارٹس میں شائع ہونے والا مضمون اسرائیل کی موجودہ حالت اور مستقبل کے بارے میں گہری مایوسی کا اظہار کرتا ہے۔ یہاں مضمون کے اہم نکات اور خیالات پیش کیے جاتے ہیں:
1. نقطہ عدم واپسی: شیوِت کا کہنا ہے کہ اسرائیل ممکنہ طور پر ایک ایسے مقام پر پہنچ چکا ہے جہاں یہ نہ تو قبضہ ختم کر سکتا ہے اور نہ ہی امن قائم کر سکتا ہے۔ وہ یہ دلیل دیتے ہیں کہ صیہونیت میں اصلاحات کرنے کی کوششیں اور جمہوریت کو بچانے کی کوششیں ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔
2. شناخت کا بحران: مضمون میں یہ بات سامنے آتی ہے کہ اسرائیلی شہریوں میں قومی شناخت سے جڑنے کا احساس کمزور ہو رہا ہے۔ شیوِت کا کہنا ہے کہ بہت سے اسرائیلی، جو دوہری شہریت یا غیر ملکی پاسپورٹ رکھتے ہیں، اب اسرائیل سے ایک اہم تعلق محسوس نہیں کرتے، جس کی وجہ سے ملک میں ان کے مستقبل کے بارے میں مایوسی بڑھ رہی ہے۔
3. تبدیلی کی فوری ضرورت: شیوِت اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اسرائیل کے اندر سے ایک نئی سیاسی زبان اور نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ صرف اسرائیلی ہی اپنی حالت کو بہتر بنا سکتے ہیں، اور انہیں فلسطینی حقوق اور اس زمین پر ان کی موجودگی کے تاریخی پس منظر کو تسلیم کرنا چاہیے۔
4. تاریخی تفکر: مضمون میں صیہونیت کے گرد گھومنے والے تاریخی بیانیے پر غور کیا گیا ہے، اور شیوِت یہ بتاتے ہیں کہ بہت سے بنیادی افسانے جو اس تحریک کو تقویت دیتے ہیں، ان پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ وہ ماضی کے ساتھ ایماندارانہ سامنا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں اور یہ بتاتے ہیں کہ اس کا مستقبل پر کیا اثر پڑتا ہے۔
5. ثقافتی اور جذباتی دباؤ: مضمون کا لہجہ اسرائیل کے بہت سے لوگوں کے لیے ایک ثقافتی اور جذباتی بوجھ کا احساس دیتا ہے، جو کہ مایوسی کا باعث بنتا ہے۔ شیوِت سوال کرتے ہیں کہ کیا ان حالات میں رہنے، لکھنے، یا پڑھنے میں کوئی لطف باقی رہ گیا ہے۔
شیوِت کی یہ گہری غور و فکر اسرائیل کی موجودہ مشکلات کی عکاسی کرتی ہے، اور یہ اس بات کی ضرورت پر زور دیتی ہے کہ شناخت، حکمرانی، اور آگے بڑھنے کے راستے کا تنقیدی جائزہ لیا جائے۔ مضمون کی مزید تفصیلات کے لیے آپ ہارٹس کی ویب سائٹ [یہاں](https://www.haaretz.com/) جا سکتے ہیں۔