Darul Uloom Anware Mustafa Sehlau Shareef Barmer Rajasthan

  • Home
  • India
  • Mala
  • Darul Uloom Anware Mustafa Sehlau Shareef Barmer Rajasthan

Darul Uloom Anware Mustafa Sehlau Shareef Barmer Rajasthan This is religious and globle institute

ماہِ رمضان المبارک میں دینی اداروں کے تحفظ اور فروغ کے لیے خصوصی تعاون کی اپیلدارالعلوم انوارِ مصطفیٰ سہلاؤ شریف کی تعمی...
04/03/2025

ماہِ رمضان المبارک میں دینی اداروں کے تحفظ اور فروغ کے لیے خصوصی تعاون کی اپیل

دارالعلوم انوارِ مصطفیٰ سہلاؤ شریف کی تعمیر و ترقی میں اہلِ خیر کا تعاون ناگزیر

از:محمد شمیم احمد نوری مصباحی
خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)

الحمدللہ! دینِ متین و مذہب مہذب اسلام کی سرسبز و شاداب تعلیمات، مساجد و مدارس کی رونقوں اور علمائے کرام کی مساعیِ جمیلہ کی بدولت آج بھی امتِ مسلمہ رشد و ہدایت کے نور سے منور ہے۔ یہ دینی ادارے اسلامی اقدار کے محافظ اور دین و سنیت کی ترویج و اشاعت کا ذریعہ ہیں۔ ان کے ذریعے نسلِ نو کے قلوب و اذہان میں عشقِ مصطفیٰ ﷺ کی شمع روشن ہوتی ہے، قرآن و حدیث کی برکات تقسیم کی جاتی ہیں، اور اسلامی تہذیب و تمدن کو محفوظ رکھا جاتا ہے۔

یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں کہ عصرِ حاضر میں مادّہ پرستی، دین بیزاری اور روحانی زوال کے سبب بہت سے دینی ادارے مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں۔ ایسے حالات میں دینی مدارس کی دیکھ ریکھ اور معاونت ہر دردِ دل رکھنے والے مسلمان پر فرضِ کفایہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ خاص طور پر ماہِ رمضان المبارک میں، جو کہ سخاوت، خیرات اور نیکیوں کے اجر و ثواب کے کئی گنا بڑھنے کا مہینہ ہے، ہمیں ان دینی قلعوں کی حفاظت کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔

علاقہ تھار میں دین و سنیت کا عظیم قلعہ: دارالعلوم انوارِ مصطفیٰ سہلاؤ شریف

مغربی راجستھان، بالخصوص علاقہ تھار، اپنی مخصوص جغرافیائی، سماجی اور ثقافتی حیثیت کے باوجود دین و سنیت کے تحفظ کے حوالے سے ایک تاریخی پسِ منظر رکھتا ہے۔ یہاں کے باشندے اپنی مذہبی غیرت و حمیت کے لیے معروف ہیں، مگر علمِ دین کی روشنی کو ہر سو عام کرنے کے لیے ایک منظم اور مضبوط دینی ادارے کی ضرورت ہمیشہ محسوس کی گئی۔

الحمدللہ! اسی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے دارالعلوم انوارِ مصطفیٰ سہلاؤ شریف کی بنیاد رکھی گئی، جو آج اس خطے میں اہلِ سنت و جماعت کے عظیم علمی و روحانی مرکز کے طور پر اپنی شناخت رکھتا ہے۔ اس ادارے نے بے شمار حفاظ، علماء اور مبلغین کی ایک کہکشاں تیار کی ہے، جو دنیا بھر میں دینِ متین کی اشاعت میں مصروف ہیں۔

یہ دینی درسگاہ نہ صرف قرآن و حدیث کی روشنی کو عام کر رہی ہے بلکہ افکارِ اہلسنت وجماعت، عشقِ مصطفیٰ ﷺ اور سچّے اسلامی عقائد کی ترویج کا بھی ایک مستحکم قلعہ ہے۔ یہاں کے علماء و مشائخ نہ صرف درس و تدریس کے ذریعے دینِ حق کا پیغام پہنچا رہے ہیں، بلکہ عملی طور پر بھی اصلاحِ امت کے فریضے کو انجام دے رہے ہیں۔

اہلِ خیر حضرات سے خصوصی اپیل:

حضرت پیر طریقت نورالعلماء علامہ الحاج سید نوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی کی جانب سے تمام اہلِ خیر حضرات، عاشقانِ رسول ﷺ اور درد مند مسلمانوں سے خصوصی اپیل ہے کہ وہ اس ماہِ مقدس میں دینی اداروں کی کفالت اور معاونت کے جذبے کو مزید تقویت دیں۔ خاص طور پر دارالعلوم انوارِ مصطفیٰ سہلاؤ شریف جیسے عظیم ادارے کی مالی معاونت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔

یہ ادارہ اپنے محدود وسائل کے باوجود دین و سنیت کی شمع کو روشن کیے ہوئے ہے، مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ دینی مدارس عوام کے تعاون کے بغیر اپنی خدمات جاری نہیں رکھ سکتے۔ یہ آپ کی زکوٰۃ، صدقات، عطیات اور دیگر مالی امداد کے ذریعے ہی اپنی تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھ سکتے ہیں۔

مدد کا بہترین وقت، ماہِ رمضان المبارک:

یہی وہ مبارک مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو بے حساب نوازتا ہے۔ یہی وہ وقت ہے جب اللہ کی راہ میں خرچ کیے جانے والے ایک روپے کا اجر کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ اس لیے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اپنی دولت کو دینی اداروں کی بقا اور ترویج میں لگاتے ہیں، کیونکہ یہی اصل سرمایہ ہے جو آخرت میں نجات کا ذریعہ بنے گا۔

یاد رکھیے! دینی مدارس کی بقا درحقیقت امتِ مسلمہ کی بقا ہے۔ ان اداروں کے در و دیوار سے ٹکرانے والی صدائیں آنے والی نسلوں کو ایمان و عمل کی روشنی عطا کرتی ہیں۔ لہٰذا، آئیے! ہم سب مل کر دارالعلوم انوارِ مصطفیٰ سہلاؤ شریف،باڑمیر کی ترقی و استحکام کے لیے بھرپور تعاون کریں اور اپنی زکوٰۃ، صدقات، فطرانہ اور عطیات کا بہترین مصرف اسے بنائیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی دولت کو دین و سنیت کی خدمت میں خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس عظیم خدمت کے بدلے ہمیں دنیا و آخرت میں بے حساب اجر عطا فرمائے۔ آمین بجاہِ سید المرسلین ﷺ۔

27/02/2025
استقبال رمضان المبارک اور ہماری ذمہ داریاں ازقلم :محمدشمیم احمدنوری مصباحی یقیناً ہم بہت ہی خوش قسمت ہیں کہ ایک بار پھر ...
26/02/2025

استقبال رمضان المبارک اور ہماری ذمہ داریاں
ازقلم :محمدشمیم احمدنوری مصباحی

یقیناً ہم بہت ہی خوش قسمت ہیں کہ ایک بار پھر ماہ رمضان المبارک کی سعادت نصیب ہونے والی ہے، ہمارے بہت سے دوست احباب، اعزاء واقرباء ایسے ہیں جو آج ہمارے درمیان نہیں ہیں اور بعض ایسے بھی ہوں گے جنہیں اگلا رمضان دیکھنا نصیب نہ ہوگا،اللّٰہ تعالیٰ اگلارمضان بھی ہمیں دیکھنا اور اس کے فیوض وبرکات سے مستفیض ہونا نصیب کرے۔
دنیا کا یہ اصول ہے کہ اگر مہمان اپنے آنے سے قبل آمد کی اطلاع دے دے تو سنجیدہ معاشرہ اس کا دل وجان سے استقبال کرتا ہے،رمضان المبارک بھی اللّٰہ کامہمان ہے اور اپنے آمد کی خبر ماہ رجب سے ہی دیناشروع کردیتا ہے،ماہ رمضان اخروی مہمان ہے، دنیوی مہمان کی آمدپراگربروقت تیاری نہ کی جائے تو جس قدر سبکی وشرمندگی ہوتی ہے اس سے کہیں زیادہ رب کے مہمان کی آمد پر اگر کماحقہ تیاری نہ کی جائے تو کس قدر افسوس اور خسارے کی بات ہے،اس لیے ہمیں چاہییے کہ رمضان المبارک شروع ہونے سے پہلے ہی اس کے استقبال اور طلب کے لیے دل سے آمادہ ہوکر ذوق و شوق کے ساتھ رمضان کے احکام ومسائل کا علم حاصل کرنے کا اہتمام کریں۔
جس طرح ہم اپنے کسی محبوب ومحترم مہمان کی آمدپر اہتمام اور تگ ودو کرتے ہیں اس سے کہیں زیادہ رمضان کی آمدپر ہمارے لیے ظاہری وباطنی تیاری ضروری ہے تاکہ ہمارا روحانی رشتہ اپنے خالق ومالک [رب] سے جڑ جائے،کیونکہ یہ اشتیاق براہ راست رب کائنات کی رضامندیوں، رحمتوں اور مغفرتوں کے حصول کا ہی اشتیاق ہے۔
اور ویسے بھی مہمان کی آمدہر تیاری کی جاتی ہے اور مہمان جتنابڑااور اہم ہوتا ہے تیاری بھی اسی لحاظ سے کی جاتی ہے مثلا گھر صاف کیاجاتاہے، فرش کی صفائی کی جاتی ہے، دروازوں اور دریچوں کے پردے تبدیل کیے جاتے ہیں،گلدستوں سے گھر کو آراستہ کرکے گھر کی رونق بڑھا دی جاتی ہے،رمضان بھی ایک مہمان ہے اس کی بھی تیاری ہونی چاہییے، گھر کی صفائی کی طرح دل کی صفائی ہو،فرش کی صفائی کی طرح عقائد واعمال کی درستگی اور اصلاح ہو،گھر کو آراستہ کرنے کی طرح اخلاق وکردار کو سنوارناچاہییے، رمضان ہمارا انتہائی معزز مہمان ہے ہمیں اپنے اس معزز مہمان کی خوب خوب قدر کرنی چاہییے اور اپنے اعضاء وجوارح کو اللہ کی معصیت و نافرمانی سے محفوظ رکھ کر اس ماہ کاتقدس باقی رکھنے کی ہرممکن کوشش کرنی چاہییے۔
ماہ رمضان آنے سے پہلے اس کی تیاری اور استقبال خود حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی گرم جوشی سے اس ماہ کا استقبال کیا ہے بایں طور کہ دیگر مہینوں کے مقابل اس ماہ میں زیادہ عبادت وریاضت کے لیے مستعدی کا اظہار فرمایا ہے۔
اور اپنےاہل خانہ کو بھی اس ماہ کے استقبال کے لیے تیار فرمایاکرتے تھے۔جیسا کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا بیان فرماتی ہیں (ترجمہ) جب رمضان المبارک شروع ہوتاتو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کمربستہ ہوجاتے اور جب تک رمضان گزر نہ جاتا آپ بستر پر تشریف نہ لاتے (شعب الایمان)۔
اس کے علاوہ اور بھی احادیث مبارکہ اس امر پردال ہے کہ مالک کونین آقا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ماہ شعبان بلکہ رجب سے ہی رمضان کےاستقبال کےساتھ اس کے برکات و حسنات حاصل کرنے کےلیے تیار ہوجاتےاور شدت سےاس کی آمد کا انتظار فرماتے۔
اوربارگاہ الہی میں دعائیں کرتے ”اَللّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِى رَجَبَ وَ شَعْبَانَ وَ بَلِّغْنَا رَمَضَان“ اے اللہ! ہمارے لیے رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما اورہمیں رمضان کا مبارک مہینہ نصیب فرما۔( مجمع الزوائد وغیرہ)
حاصل کلام یہ ہے کہ استقبالِ رمضان حدیث سے ثابت ہے اور اس کی حکمت بھی سمجھ میں آتی ہے کہ رمضان المبارک کی برکات کو اپنے دامنِ ایمان وعمل میں سمیٹنے کا ایک مزاج اور ماحول پیدا ہو، کیونکہ جب دل ودماغ کی زمیں زر خیز ہوگی، قبولِ حق کے لیے اس میں نرمی اور لطافت پیدا ہوگی تو ایمان دل میں جڑ پکڑے گا‘ اعمالِ خیر کی طرف رغبت ہوگی اور شجرِ ایمان ثمر آور اور بار آور ہوگا ـ
ویسے عام زندگی میں سفر شروع کرنے سے پہلے سفر کی تیاری کی جاتی ہے-چنانچہ رمضان المبارک بھی تقویٰ،تزکیۂ نفس اور اللہ کو راضی کرنے کے اہم ترین سفر پر مشتمل ایک بابرکت مہینہ ہے-لہٰذا رمضان المبارک شروع ہونے سے پہلے اس کی تیاری کریں-اپنے روزمرّہ مشاغل ابھی سے کم کرکے زیادہ وقت عبادت وریاضت، تلاوت قرآن،ذکر واذکار اور دعاؤں کے لیے فارغ کریں نیز عیدالفطر کی تیاری اور شاپنگ ابھی سے کرلیں تاکہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی قیمتی راتیں بازاروں کی نذر نہ ہوجائیں۔
رمضان المبارک یہ بڑا عجیب مہمان ہے۔ اس کی آمد کا طریقہ تو عجیب تر ہے۔ دبے پاﺅں تحفوں، نعمتوں، برکتوں اور رحمتوں سے لدا پھندا چپ چاپ ہماری زندگی میں چند ساعتوں کے لیے آتا ہے۔ جس نے اس کو پہچان لیا اور آگے بڑھ کر اس کا پرجوش خیرمقدم کیا، اس پر تو وہ اتنی بے حساب نعمتیں برساتا اور تحفے نچھاور کرتا ہے کہ جل تھل کردیتا ہے اور جس نے تن آسانی، سستی اور غفلت سے اس کا نیم دلانہ استقبال کیا، تو یہ پیکرِ جود سخا، دو چار چھینٹیں اس پر بھی چھڑک ہی جاتا ہے۔ اسی لیے اس میخانے کا محروم بھی محروم نہیں کہلاتا۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان کے مہینے میں میری امت کو پانچ ایسی نعمتیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئی تھیں۔ اول: رمضان کی پہلی رات میں اللہ ان پر نظر کرم کرتا ہے اور جس پر اللہ نظر کرم کرتا ہے، اسے کبھی عذاب سے دوچار نہیں کرتا۔ دوم: فرشتے ہر رات اور اور ہر دن اس کے لیے مغفرت کی دُعا کرتے ہیں۔ سوم: اللہ اس کے لیے جنت واجب کردیتا ہے اور جنت کو حکم دیا جاتا ہے کہ روزہ دار بندے کی خاطر خوب آراستہ وپیراستہ ہوجاﺅ تاکہ دنیا کی مشکلات اور تھکاوٹ کے بعد میرے گھر اور میری مہمان نوازی میں آرام ملے۔ چہارم: روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ پنجم: رمضان کی آخری رات روزہ دار کے سارے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔
رمضان کی یہ ساری نعمتیں ان لوگوں کے لیے ہیں جو حقیقی معنوں میں روزے دار ہوں۔ حقیقی روزے دار کون ہوتا ہے؟ اس بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جو جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے، اللہ کو اس کے کھانے پینے چھوڑنے سے غرض نہیں۔ رمضان کا مقصد صرف یہ نہیں ہے کہ انسان صبح سے شام تک کھانا پینا چھوڑدے اور باقی خرافات میں لگا رہے۔ روزہ اصل میں زبان کا بھی ہو، ہاتھ کابھی ہو اور پاﺅں کا بھی ہو۔ آپ نے فرمایا روزہ صرف کھانا پینا چھوڑنے کا نام نہیں، بلکہ گالی گلوچ اور فضول گوئی چھوڑنے کا نام ہے۔ اگر کوئی تمہیں گالی دے یا تمہارے ساتھ جھگڑنے لگے تو تم کہو میں روزے سے ہوں۔“
جھوٹ، چغل خوری، لغویات، غیبت، عیب جوئی، بدگوئی، بدکلامی اور جھگڑا وغیرہ سب چیزیں اس میں داخل ہیں۔ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ ڈھال ہے۔ روزہ دار کو چاہیے بے حیائی کے کاموں اور لڑائی جھگڑے سے بچے۔ روزہ معاشرے کے غربا اور فقرا سے تعلق پیدا کرنے اور ان کی ضروریات پوری کرکے معاشرے میں امیر وغریب کے درمیان بھائی چارہ پیدا کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ ہمارے معاشرے میں غریب امیر کے درمیان جو دوری پیدا ہوئی ہے، وہ معاشرے کے امن وامان اور بھائی چارے کے لیے زہر قاتل ہے۔
روزے کے احکام پر عملدرآمد کرتے ہوئے اجتماعی افطار وسحر اور مل جل کر کھانے پینے کی مجالس کا اہتمام کرنا چاہیے۔ رمضان میں نمازوں کا خوب اہتمام کرنا چاہیے۔ نماز محمود وایاز کو ایک ہی صف میں کھڑا کرنے کا ذریعہ ہے۔ اسی طرح زکوٰة کی ادائیگی پر خاص توجہ دینی چاہیے۔ سحری، افطاری اور تراویح مسلمانوں پر اللہ کی ایسی خاص عنایات ہیں جو مسلمان معاشرے کو ایک الگ ممتاز حیثیت دلاتی ہے۔ اسلام مسلمانوں کو یہ بھی ہدایت کرتا ہے کہ لوگوں کے مسائل اور مشکلات میں ان کا ساتھ دیا جائے۔ ایسا نہ ہو کہ ان کا استحصال ہو۔
رمضان المبارک کے استقبال کے لیے کچھ اہم ہدایات: (۱)رمضان المبارک میں راتوں کی عبادت (تراویح تہجد وغیرہ) کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے اس لیےان عبادات کو اچھے انداز میں بلا تھکاوٹ سر انجام دینے کے لیے ضروری ہے کہ ابھی سے شب بیداری اور نفلی عبادات کا اہتمام کریں اور اپنے بدن کو عبادات کی کثرت کا عادی بنائیں تاکہ رمضان کی راتوں میں مشکل پیش نہ آئے۔
(۲) رمضان المبارک میں اوقات کی قدردانی بڑی اہم ہے آج کل انٹرنیٹ و سوشل میڈیا وقت کے ضیاع کا بڑا سبب بن رہے ہیں لہذا رمضان المبارک سے قبل ان کے استعمال کو ختم یا محدود کرنے کی کوشش کریں۔
(۳) رمضان المبارک دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے لہذا ابھی سے اپنے آپ کو دعائیں مانگنے کا عادی بنائیں نیز یہ بھی ضروری ہے کہ رمضان المبارک سے قبل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول دعاؤں کو زبانی یاد کیا جائے کیونکہ مسنون الفاظ پر مشتمل دعاؤں میں تاثیر بھی زیادہ ہوتی ہے اور قبولیت کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔
(۴) رمضان المبارک نزول قرآن کا مہینہ ہے، خوش نصیب لوگ اس ماہ میں تلاوت کی کثرت کا معمول بناتے ہیں لہٰذا ابھی سے تلاوت قرآن کو زیادہ وقت دینا شروع کردیں قرآن پاک صحیح مخارج کے ساتھ آرام آرام سے غنہ مد وغیرہ کو اچھی طرح ادا کرکے پڑھیں تاکہ رمضان المبارک کی آمد تک آپ کثرت سے اور اچھی طرح تلاوت کرنے کے عادی بن جائیں اگر آپ حافظ قرآن ہیں تو ابھی سے قرآن پاک دہرانا شروع کردیں۔
(۵) چونکہ رمضان المبارک کا ایک اہم مقصد "گناہوں کی بخشش” ہے،اسی لیے اسے "شھرالمغفرة” کہا جاتاہے اور ایک مشہور حدیث میں اس انسان کے لیے بددعا کی گئی ہےجورمضان المبارک پائے اور اپنے گناہوں کی مغفرت نہ کراپائے۔
چونکہ رمضان المبارک نیکیوں کا موسم بہار ہے اور اس سے وہی انسان لطف اٹھا سکتا ہے جو گناہوں سے تائب ہو اور اس نے اپنے آپ کو موسم بہار سے لطف اندوز ہونے کے قابل بنایا ہو اس لیے رمضان المبارک شروع ہونے سے پہلے اپنے گناہوں کی مغفرت کرانی چاہییے اور اس کے لیے بارگاہ خداوندی میں حاضر ہوکر بصدق دل توبہ واستغفار کرنی چاہییے۔
(۶) رمضان المبارک سے پہلے ایک اور اہم بلکہ سب سے اہم کام رمضان المبارک کے احکام ومسائل سیکھنا ہے-یعنی رمضان المبارک کی تمام عبادات کے فضائل واحکام،روزہ رکھنے کے لیے کون سی چیزیں ضروری ہیں؟روزہ کن چیزوں سے ٹوٹ جاتا ہے اور کن چیزوں سے مکروہ ہوجاتاہے؟تراویح کا کیا حکم ہے اور تراویح کی ادائیگی کاصحیح طریقہ کیا ہے،تراویح میں ختم قرآن کی کیا اہمیت وفضیلت ہے اور تراویح میں کل کتنی رکعتیں ہیں؟اعتکاف کا طریقہ کیا ہے اور اس کے احکام کیا ہیں؟اعتکاف کے دوران مسجد سے نکلنا کن حالات میں جائز ہے؟اعتکاف کب اور کیسے فاسد ہوجاتاہے؟ان کے علاوہ اور بھی رمضان المبارک کے بہت سے ایسے احکام ومسائل ہیں جن کا علم نہایت ہی ضروری ہے،کیونکہ بہت سارے حضرات وہ چیزیں کر گذرتے ہیں جن سے روزہ،تراویح یا اعتکاف فاسد ہوجاتاہے اور پھر مسئلہ معلوم کرتے ہیں حالانکہ اب اس کا کوئی خاص فائدہ نہیں،عقلمندی تو یہ ہے کہ ان عبادات کے آنے سے پہلے ان کے احکام ومسائل سیکھیں۔
بارگاہ مولیٰ تعالیٰ میں دعا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ: ہم سبھی مسلمانوں کو بار بار ماہ رمضان المبارک نصیب کرے، اور اس کے فیضان سے مستفیض فرمائے ۔
آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ

11/02/2025
معراج النبی ﷺ اور نماز کی عظمتحضرت پیر سید کبیر احمد شاہ بخاری علیہ الرحمہ کے فرمان کی روشنی میںاز:حبیب اللہ قادری انوار...
27/01/2025

معراج النبی ﷺ اور نماز کی عظمت

حضرت پیر سید کبیر احمد شاہ بخاری علیہ الرحمہ کے فرمان کی روشنی میں

از:حبیب اللہ قادری انواری
آفس انچارج:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،بارمیر(راجستھان)

شبِ معراج اسلامی تاریخ کا وہ درخشاں باب ہے جو ایمان کی روشنی کو جِلا بخشتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی قدرت و عظمت کو آشکارا کرتا ہے۔ اس مقدس رات میں رحمتِ دو عالم، فخرِ موجودات، سید المرسلین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو وہ شرف عطا ہوا جو کسی اور نبی کو نصیب نہ ہوا۔ اللہ رب العزت نے اپنے محبوب ﷺ کو آسمانوں کی سیر کرائی، اپنی قربت سے نوازا اور اُمتِ مسلمہ کے لیے ایک ایسا تحفہ عطا فرمایا جو قیامت تک ہر مومن کے لیے معراج کی مانند ہے—وہ تحفہ "نماز" ہے۔

نماز کی ناقدری—ایک تباہ کن رویہ:

حضرت مخدومِ زماں پیر سید کبیر احمد شاہ بخاری علیہ الرحمہ کا یہ فرمان کہ:
"تحفۂ معراج نماز کی ناقدری نہ کرو، خود بھی نماز پڑھو اور اپنے اہل و عیال کو بھی نماز پڑھاؤ، اپنے چہروں کو داڑھی سے سجاؤ"
یہ ایک سنہری نصیحت ہے، جو ایمان والوں کو خوابِ غفلت سے جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔

آج کے مادہ پرستانہ دور میں انسان دنیاوی مصروفیات میں ایسا محو ہو چکا ہے کہ اپنی اصل کامیابی کو فراموش کر بیٹھا ہے۔ نماز، جو کہ بندگی کی معراج اور روح کی بالیدگی کا ذریعہ ہے، اسے محض ایک رسم سمجھ کر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جو شخص نماز کو معمولی جانتا ہے، وہ درحقیقت اللہ تعالیٰ کے حکم کو ہلکا سمجھنے کی جسارت کر رہا ہے، جو ایمان کے لیے ایک خطرناک علامت ہے۔

نماز—دین کا ستون اور کامیابی کی کنجی:

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"نماز دین کا ستون ہے، جس نے اسے قائم کیا، اس نے دین کو قائم رکھا اور جس نے اسے چھوڑ دیا، اس نے دین کو گرا دیا۔" (بیہقی)

یہ حدیث مبارکہ ہمیں اس حقیقت کی طرف متوجہ کرتی ہے کہ وہ قومیں جو نماز کو پسِ پشت ڈال دیتی ہیں، زوال و پستی کا شکار ہو جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت پیر سید کبیر احمد شاہ بخاری علیہ الرحمہ نے تاکید فرمائی کہ نماز کی ناقدری ہرگز نہ کی جائے، بلکہ خود بھی اس فریضے کی سختی سے پابندی کی جائے اور اپنے اہل و عیال کو بھی اس کی تلقین کی جائے۔ کیونکہ نماز محض ایک عبادت ہی نہیں بلکہ مومن کے لیے ذریعۂ نجات اور فلاح و کامرانی کی کلید ہے۔

نماز اور اسلامی تشخص—داڑھی کی اہمیت:

حضرت پیر سید کبیر احمد شاہ بخاری علیہ الرحمہ نے اپنے ارشاد میں داڑھی رکھنے کی بھی تلقین فرمائی۔ داڑھی رکھنا سنتِ رسول ﷺ ہے اور چہرے کے نور میں اضافہ کا باعث ہے۔ آج کے پُرفتن دور میں جہاں اسلامی شعائر کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے، وہاں ہمیں اپنے دین کی پہچان کو اپنانا از حد ضروری ہو گیا ہے۔ داڑھی صرف ایک ظاہری علامت نہیں بلکہ ایک عملی اظہار ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کی سنتوں سے محبت کرتے ہیں اور اپنی شناخت کو باقی رکھنا چاہتے ہیں۔

حاصلِ کلام یہ ہے کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری زندگی میں سکون، برکت اور کامیابی ہو، تو ہمیں نماز کو اپنا شعار بنانا ہوگا۔ خود بھی اس پر عمل کریں اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیں۔ اسی طرح اسلامی تشخص اور نبی کریم ﷺ کی سنتوں کو اپنانا بھی ہماری ذمہ داری ہے، تاکہ ہم دین و دنیا میں سرخرو ہو سکیں۔

حضرت پیر سید کبیر احمد شاہ بخاری علیہ الرحمہ کا یہ فرمان روشنی کا مینار ہے، جو ہمیں خوابِ غفلت سے بیدار کرتا اور نجات و فلاح کا راستہ دکھاتا ہے۔ اگر ہم اس نصیحت کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں تو یقیناً دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں نماز کی پابندی کرنے، اسلامی شعائر اپنانے اور نبی کریم ﷺ کی سنتوں کو اپنی زندگی میں داخل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ

2025
05/01/2025

2025

اظہار تعزیتتاج المشائخ شیخِ طریقت رہبر راہ  شریعت حضور امین ملت مد ظلہ العالی  و جملہ خانوادۂ برکاتیہ،مارہرہ مطہرہ      ...
21/11/2024

اظہار تعزیت
تاج المشائخ شیخِ طریقت رہبر راہ شریعت حضور امین ملت مد ظلہ العالی و جملہ خانوادۂ برکاتیہ،مارہرہ مطہرہ

یہ خبر انتہائی صدمے اور دکھ کے ساتھ موصول ہوئی کہ نبیرۂ سرکار احسن العلماء،ہونہار آفیسر سید برکات حیدر برکاتی (نائب تحصیلدار گوالیار)اچانک حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث اِس دار فانی سے دار بقا کی طرف رحلت کر گئے!
اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ اِنَّ لِلّٰہِ مَا اَخَذَ وَلَہٗ مَا اَعْطیٰ وَکُلُّ شَیْ ٍٔ عِنْدَہٗ بِاَجَلٍ مُّسَمًّی فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ
سید برکات حیدر مرحوم کی شخصیت خاندانی نجابت و شرافت، علم و فضل اور خدمت خلق کی اعلیٰ اقدارکا عملی نمونہ تھی ۔بچپن سے ہی وہ ذہانت و فطانت،محنت اور اخلاقیات کا پیکر تھے،ان کی زندگی کا ہر لمحہ دین و ملت کے لئے ایک روشنی تھی اور ان کے اخلاق اورطرز عمل نے ہر ملنے والے کے دل میں جگہ بنائی ۔
مرحوم (سید برکات میاں)کی اچانک رحلت نہ صرف خانوادۂ برکاتیہ بلکہ پوری قوم و ملت بالخصوص خانوادۂ برکاتیہ کے جملہ مریدین ومتوسلین اور محبین کے لئے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے ۔۔ ان کی اعلیٰ تعلیم ، عملی کامیابیاں اور خاندانی وقار ملت اسلامیہ کے لئے فخر کا باعث تھیں ۔ ابھی وہ اپنی زندگی کے بہترین اور ابتدائی عملی دور میں تھے کہ داعئ اجل کو لبیک کہہ گئے۔
ابھی چند برس قبل ہی خانوادۂ برکاتیہ کو مخدوم گرامی حضرت سید افضل میاں برکاتی کی وصال کا صدمہ جھیلنا پڑا تھا اب ان کے نو جوان اور اکلوتے فرزند سید برکات احمد کی اچانک وفات نے پورے خانوادۂ برکاتیہ بشمول حضور امین ملت ،شرف ملت،رفیق ِ ملت و امان ِ اہلسنت (مد ظلہم )کو گہرے رنج و غم میں مبتلا کر دیا ہے۔ اہل خانہ اور احباب و متعلقین کے لئے یہ وقت انتہائی صبر آزما اور حوصلے کا متقاضی ہے۔ہم بارگاہ مولیٰ تعالیٰ میں دعا کناں ہیں کہ وہ آپ سبھی اہل خانہ کو بالخصوص والدہ مکرمہ ،ہمشیرہ محترمہ ،اور جملہ خانوادہ کو
صبر جمیل و اجر جزیل نیز اس عظیم صدمے کو برداشت کرنے کی قوت عطا فرمائے !
خانوادۂ بخاریہ کے ہم سبھی خدام اور دارالعلوم انوار مصطفیٰ سہلاؤ شریف کے جملہ مدرسین و ملازمین آپ کے اس صدمے میں برابر کے شریک ہیں اور آپ سبھی حضرات کی بارگاہوں میں تعزیت پیش کرتے ہیں ۔
اللہ وحدہٗ لا شریک مرحوم کی کامل مغفرت فرما کر درجات بلند کرے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔ مرحوم کی نیکیوں ،اعلیٰ اخلاق اور دینی ،ملی وقومی خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین (ﷺ)

والسلام ۔
سید نور اللہ شاہ بخاری برکاتی
و جملہ ارکان و اساتذہ:دارالعلوم انوار مصطفیٰ سہلاؤ شریف،باڑمیر (راجستھان)

السلام عليكم ورحمۃاللہ وبرکاتہمرضی مولیٰ از ہمہ اولیانتہائی غم کے ساتھ یہ خبر دی جا رہی ہے کہ حضرت سید محمد افضل میاں قا...
20/11/2024

السلام عليكم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

مرضی مولیٰ از ہمہ اولی

انتہائی غم کے ساتھ یہ خبر دی جا رہی ہے کہ حضرت سید محمد افضل میاں قادری رحمہ اللہ کے صاحبزادے حضرت سید برکات میاں قادری کا انتقال پر ملال ہو گیا ہے. انا للہ وانا الیہ راجعون. اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب نصیب فرمائے آمین یا رب العالمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم.

آپ حضرات سے بھی گزارش ہے کہ جتنا ہو سکے ایصال ثواب کا اہتمام کریں.

ہمیں یہ جانکاہ خبر سن کر بہت ہی افسوس ہوا کہ ابھی کچھ دیر قبل  نائب مفتئِ کچھ حضرت علامہ الحاج مفتی سید جہانگیر شاہ بخار...
14/09/2024

ہمیں یہ جانکاہ خبر سن کر بہت ہی افسوس ہوا کہ ابھی کچھ دیر قبل نائب مفتئِ کچھ حضرت علامہ الحاج مفتی سید جہانگیر شاہ بخاری کا قضائے الٰہی سے وصال پر ملال ہوگیا-
اِناللہ و انا الیہ راجعون۔ للہِ مااعطیٰ و للہِ ما اخذ۔ و کُلّ شئٍ عندہ الیٰ اجلٍ مسمیّٰ
اٹھ گیا دہر سے وہ مفتئ دوراں افسوس
اب نہیں ہم میں وہ ملت کا نگہباں افسوس
یقینًا آپ کا وصال سنیت کے لیے ایک عظیم خسارہ اور ناقابل تلافی نقصان ہے۔ حضرت کی ذات اپنے آپ میں علم و فضل کی ایک انجمن تھی۔ آپ کے چلے جانے سے اہلسنت کا جو خسارہ ہوا ہے اس کی بھرپائی کی راہ دور دور تک بظاہر نظر نہیں آتی۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل خاص سے اہلسنت کو آپ کا نعم البدل عطا فرمائے! لعلّ اللہ یحدث بعد ذٰلک امرا
ہے بارگہِ حق میں کہ اے رب کریم
تیرے محبوب کا صدقہ ز رہِ لطفِ عمیم
کر عطا مفتیِ دوراں کوتو فردوس نعیم
رحمتیں تیری رہیں ہر جگہ غمخوار و ندیم
تیرے انوار کا ہو مرقدِ انور پر نزول
میرے اللہ دعاؤں کومیری کر لے قبول
آمین بجاہ سید المرسین ﷺ
شریک غم:- سید نور اللہ شاہ بخاری

Address

Bharat Mala
Mala

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Darul Uloom Anware Mustafa Sehlau Shareef Barmer Rajasthan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Darul Uloom Anware Mustafa Sehlau Shareef Barmer Rajasthan:

Share