16/07/2025
ماں رحمتِ رب کا زمینی مظہر
✍️ از: محمد شمیم احمد نوری مصباحی
خادم:دارالعلوم انوارِمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)
کائنات میں اگر کوئی رشتہ خالص ترین محبت، بے لوث ایثار، اور لازوال خلوص کی مجسم تصویر ہے، تو وہ “ماں” کا رشتہ ہے۔
ماں… وہ ہستی ہے جو ربِّ کریم کی رحمت کا زمینی عکس ہے، ایسا قیمتی خزانہ ہے جس کا بدل دنیا کی ساری دولتیں بھی نہیں ہو سکتیں۔وہ سایہ ہے جو روح تک کو ٹھنڈک عطا کرتا ہے، وہ دعا ہے جو عرش کو چھوتی ہے، وہ قربانی ہے جو خاموشی سے سب کچھ وار دیتی ہے۔
ماں کے دل میں محبت کا ایک ایسا سمندر موجزن ہوتا ہے، جس کی وسعت کو نہ کوئی پیمانہ ناپ سکتا ہے، نہ کوئی لفظ مکمل طور پر بیان کر سکتا ہے۔
وہ ہستی جو راتوں کی نیندیں قربان کر کے ہمارے سکون کی دعائیں کرتی ہے؛جو ہماری ایک مسکراہٹ کے لیے اپنی عمر بھر کی مسکراہٹیں وار دیتی ہے؛جو ہماری ایک چوٹ پر تڑپ اٹھتی ہے؛اور جس کے سجدوں اور آہوں کی تاثیر ہمیں زمانے کی ٹھوکروں سے بچاتی ہے۔ماں صرف ایک لفظ نہیں، بلکہ ایک مکمل کائنات ہے
ایک ایسی دنیا جو محبت، دعاؤں، قربانیوں اور تسکین کا مرقع ہے۔اس حوالے سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ قابلِ غور ہے۔ آپ نے اپنے رب سے پوچھا:”اے پروردگار! میرے لیے سب سے زیادہ محبت کرنے والا کون ہے؟”اللہ تعالیٰ نے فرمایا: “تیری ماں!”عرض کیا: “اور اس کے بعد؟”فرمایا: “تیری ماں!”عرض کیا: “پھر؟”فرمایا: “پھر بھی تیری ماں!”ماں کا رتبہ اتنا بلند ہے کہ محبوبِ کبریا ﷺ نے ارشاد فرمایا:”جنت تمہاری ماؤں کے قدموں تلے ہے۔”(سنن النسائی، کتاب الجہاد، حدیث: 9098)
ماں کے چہرے کی طرف محبت سے دیکھنا بھی عبادت ہے، اور اس کے دل کو ٹھیس پہنچانا رب کی ناراضگی کو دعوت دینا ہے۔دنیا کے ہر رشتے کی ایک حد اور شرط ہوتی ہے، لیکن ماں کا پیار ایک ایسا دریا ہے جو ہر حال میں بہتا ہے۔
اولاد کی نافرمانی، گستاخی، اور بے حسی بھی اس کی ممتا کو خشک نہیں کر سکتی۔افسوس! آج کی تیز رفتار زندگی میں جس ہستی کو ہم سب سے زیادہ نظر انداز کرتے ہیں، وہی سب سے زیادہ قابلِ توجہ ہے:”ماں!”جب وہ ہم سے بات کرنے کو ترسنے لگے
جب اس کی نگاہوں میں حسرتوں کے سائے اترنے لگیں،جب اس کے ہاتھ رعشے سے کانپنے لگیں،تو سمجھ لو کہ آزمائش کا وقت آ چکا ہے،اور وہ وقت ہماری دنیا و آخرت دونوں کے لیے فیصلہ کن ہو سکتا ہے۔
یاد رکھو! جب تک ماں کا سایہ سر پر سلامت ہے، زندگی میں برکت ہے، سکون ہے، تحفظ ہے۔اور جس کے سر سے یہ سایہ اُٹھ جائے، چاہے وہ دنیا کے سب خزانوں کا مالک ہو، وہ درحقیقت یتیم ہی ہوتا ہے۔
دعائے شفا کی عاجزانہ اپیل:اے اہلِ دل و اہلِ وفا!یہ سطور لکھتے وقت میرا دل غم سے بھرا ہوا ہے، الفاظ میرا ساتھ چھوڑ رہے ہیں، اور قلم لرزاں ہے۔میری والدہ ماجدہ ان دنوں سخت علیل ہیں، بیماری نے ان کی قوت و توانائی کو مضمحل کر دیا ہے۔
ہر لمحہ ان کی تکلیف میری روح کو زخمی کرتی ہے۔لہٰذا آپ سے مؤدبانہ درخواست ہے کہ میرے لیے نہیں، بلکہ اس عظیم ہستی کے لیے دعائیں مانگیں
جس نے بچپن سے لے کر آج تک نہ صرف میرے لیے بلکہ میرے تمام بہن بھائیوں اور اُن کی اولادوں تک کے لیےرب کی بارگاہ میں ہاتھ اٹھائے، سجدے کیے، آنسو بہائے۔
اللہ تعالیٰ میری والدہ ماجدہ کو کامل، عاجل اور دائمی شفا عطا فرمائے،ان کی تکلیف کو اپنی رحمت سے مٹا دے،ان کے سجدوں، دعاؤں اور آہوں کے صدقے ان کا سایہ ہم پر تا دیر قائم رکھے۔
آمین ثم آمین، یا رب العالمین بجاہ النبی الامین الکریم ﷺ!اللّٰهُمَّ اشْفِ وَالِدَتِي شِفَاءً تَامًّا، عَاجِلًا، كَامِلًا، لَا يُغَادِرُ سَقَمًا، وَارْزُقْهَا صِحَّةً دَائِمَةً وَعَافِيَةً كَامِلَةً، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ