22/04/2024
| Zool On Urs of Hazrat Baba Sakhi Zain-ud_din Wali (R.A) at 💔😭
پتہ نہیں یہ لوگ پاگل پن کی شکار ہوگئے یا ان میں جن ہے
وادی کشمیر میں ہر دن کوئی نہ کوئی بدعت رائج ہو ہی جاتی اور یہ زوول بھی ایک بدعت ہے پتہ نہیں ان نوجوانوں نے اسکی دلیل کہاں سے لائی جب کہ یہ سب کچھ بدعت اور اسراف کے سوا کچھ بھی نہیں
اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
وَ لَا تُسْرِفُوْاؕ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَۙ(۱۴۱)پ۸، الانعام: ۱۴۱)
ترجمۂ کنزالایمان: ’’بے جا نہ خرچو بے شک بے جا خرچنے والے اسے پسند نہیں۔‘‘
صدرالافاضل حضرت علامہ مولانا مفتی محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی ’’خزائن العرفان‘‘ میں اِس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں : ’’حضرت مُترجِم قُدِّسَ سِرُّہ (یعنی اعلی حضرت امام اہلسنت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ) نے اِسراف کا ترجمہ بے جا خرچ کرنا فرمایا ، نہایت ہی نفیس ترجمہ ہے ۔ اگر کُل مال خرچ کر ڈالا اور اپنے عیال کو کچھ نہ دیا اور خود فقیر بن بیٹھا تو سدی کا قول ہے کہ یہ خرچ بے جا ہے اور اگر صدقہ دینے ہی سے ہاتھ روک لیا تو یہ بھی بے جا اور داخلِ اِسراف ہے جیسا کہ سعید بن مُسیّب رَضِیَ اللہ عَنْہُ نے فرمایا ۔ سفیان کا قول ہے کہ اللہ کی طاعت کے سوا اور کام میں جو مال خرچ کیا جاوے وہ قلیل بھی ہو تو اِسراف ہے ۔ زُہری کا قول ہے کہ اس کے معنٰی یہ ہیں کہ معصیت میں خرچ نہ کرو ۔ مجاہد نے کہا کہ حق اللہ میں کوتاہی کرنا اسراف ہے اور اگر ابو قُبَیس پہاڑ سونا ہو اور اس تمام کو راہِ خدا میں خرچ کر دو تو اسراف نہ ہو اور
ایک درہم معصیت میں خرچ کرو تو اِسراف ۔
اسی طرح اور ایک جگہ پر اللہ تعالیٰ فرماتا
وَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَلاَ تُبَذِّرْ تَبْذِيرًاO إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُواْ إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًاO
’’اور قرابتداروں کو ان کا حق ادا کرو اور محتاجوں اور مسافروں کو بھی (دو) اور (اپنا مال) فضول خرچی سے مت اڑاؤo بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے رب کا بڑا ہی ناشکرا ہے‘‘
بنی اسرائيل، 17 : 26، 27
حدیث بخاری میں ہے
عن المغيرۃ بن شعبۃ، قال: قال النبي صلی اللہ عليہ وسلم: ’’ إِنَّ اللہَ حَرَّمَ عَلَيْکُمْ عُقُوْقَ الْأمَّہَاتِ، وَوَاْدَ الْبَـنَاتِ، وَمَنْعَ وَہَات، وَکُرِہَ لَـکُمْ قِیْلَ وَقَالَ، وَکَثْرَۃُ السُّؤالِ، وَإِضَاعَۃُ الْـمَالِ۔ ‘‘
ترجمہ: ’’حضرت مغیرہ بن شعبہؓ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی نقل ہے کہ: اللہ تعالیٰ نے والدین کی نافرمانی، بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے، خود بخل کرکے دوسروں سے سوال کرنے، فضول باتوں اور سوالات اور مال ضائع کرنے سے منع فرمایاہے
مگر کشمیر میں یہ نوجوان طبقہ اہل سنت و جماعت کو بدنام کرنے پر تلے ہیں جب کہ اہل سنت و جماعت کو اس بدعت سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ سراسر غلط ہے جب کہ اسلام ہر شعبہ زندگی میں سادگی، اعتدال اور میانہ روی کی تلقین کرتا ہے۔ فضول خرچی، عیش و عشرت اور نمود و نمائش سے نہ صرف منع کرتا ہے بلکہ اس کی شدید مذمت بھی کرتا ہے یہ زوول بے جا اسراف سب فضول خرچی کے زمرے میں آتے ہیں اور یہ کام جائز نہیں ہے نہ اس کی اجازت سنت سے اور نہ کبھی اسکی اجازت سید زین الدین ولی رحمہ اللہ نے دی پتہ نہیں یہ بدبخت لوگ اسکی جواز کہاں سے لاتے۔