01/11/2025
"جب ماں ناراض ہو جائے، تو دنیا کی کوئی کامیابی سکون نہیں دے سکتی… 💔
ماں کی آخری دعا"
رات کے دو بج رہے تھے۔ بارش زوروں پر تھی۔ ایک چھوٹے سے گھر کے اندر ایک بوڑھی ماں اپنے بیٹے کا انتظار کر رہی تھی۔
کمرے کے کونے میں رکھا پرانا گھڑیال بھی جیسے تھک چکا تھا، مگر ماں کی آنکھوں میں نیند کا نام نہیں تھا۔
بیٹا — حمزہ — پچھلے کچھ عرصے سے ماں سے بات تک نہیں کرتا تھا۔
اسے لگتا تھا کہ ماں ہمیشہ اسے روک ٹوک کرتی ہے، نصیحتیں دیتی ہے، اور اس کے خوابوں کے بیچ دیوار بن جاتی ہے۔
اسی لیے آج وہ دوستوں کے ساتھ باہر گیا ہوا تھا۔
ماں کے بار بار فون کرنے کے باوجود اس نے کال کاٹی اور مسکراتے ہوئے بولا:
"امی کو تو بس ڈراما کرنا آتا ہے، اب میں بچہ نہیں رہا!"
لیکن باہر کی دنیا اتنی نرم نہیں تھی۔
رات کے تین بجے، پولیس نے دروازہ کھٹکھٹایا۔
ماں گھبرا کر اٹھی، دروازہ کھولا — سامنے دو پولیس والے کھڑے تھے۔
ایک نے دھیرے سے کہا:
"بی بی… آپ کا بیٹا حمزہ… ایک حادثے میں… زخمی حالت میں اسپتال میں ہے۔"
ماں کا رنگ اڑ گیا۔
بغیر کچھ کہے، ننگے پاؤں دوڑی، بارش میں بھیگتی، بس یہی دعا کرتی جا رہی تھی:
"یا اللہ، میرا بچہ ٹھیک ہو جائے… میں ناراض نہیں… میں ناراض نہیں!"
اسپتال پہنچی تو حمزہ بیڈ پر لیٹا ہوا تھا۔
مشینوں کی آوازوں میں وہ ماں کی موجودگی محسوس کر رہا تھا۔
ماں نے اس کا ہاتھ پکڑا، آنسوؤں میں مسکرا کر بولی:
"بیٹا، میں نے تجھے معاف کر دیا… صرف جاگ جا…"
حمزہ نے آنکھ کھولنے کی کوشش کی، ہونٹ کانپے، اور ہلکی آواز میں بولا:
"امی… میں واپس آ گیا ہوں…"
ماں کے چہرے پر سکون آیا، اس نے آہستہ سے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے —
مگر اس بار وہ دعا اپنے لیے نہیں، اپنے بیٹے کے لیے آخری بار تھی۔
صبح جب سورج نکلا، تو کمرے میں دو لاشیں تھیں —
ایک ماں جس نے دعا مانگتے مانگتے جان دے دی،
اور ایک بیٹا جس نے دیر سے سیکھا کہ ماں کی ناراضی سب سے بڑی سزا ہوتی ہے۔
🌹