TENN Kashmir

TENN Kashmir TENNKASHMIR Your Source for Trade and Economic Insights Stay informed with our latest news interviews

قرض سے مکتی اسکیم  جے کے بینک نے معیادمیں 2 ماہ کی توسیع کی سرینگر //3جولائی/ ٹی ای این /   جموں و کشمیر بینک نے اپنی خص...
03/07/2025

قرض سے مکتی اسکیم
جے کے بینک نے معیادمیں 2 ماہ کی توسیع کی
سرینگر //3جولائی/ ٹی ای این / جموں و کشمیر بینک نے اپنی خصوصی ”قرض سے مکتی“ ون ٹائم سیٹلمنٹ اسکیم کی آخری تاریخ میں دو ماہ کی توسیع کرتے ہوئے اب یکم ستمبر 2025 تک کی مہلت دے دی ہے۔ یہ فیصلہ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی براہ راست درخواست پر کیا گیا، جسے کاروباری طبقے کے لیے ایک اہم ریلیف قرار دیا جا رہا ہے۔چیمبر نے اس بروقت اقدام پر لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ، چیف سیکریٹری اتل ڈولو اور جے کے بینک کے ایم ڈی و سی ای او امتابھ چٹرجی کا شکریہ ادا کیا ہے۔کے سی سی آئی کے مطابق 22 اپریل کو پہلگام واقعے کے بعد وادی میں سیاحت، تجارت اور کاروبار شدید متاثر ہوا، جس کے نتیجے میں کئی کاروباری افراد مقررہ 30 جون کی ڈیڈلائن تک بقایاجات ادا کرنے سے قاصر رہے، حالانکہ انہوں نے مارچ 31 تک اسکیم میں اندراج کرا لیا تھا۔اس پس منظر میں اسکیم کی مدت میں توسیع سے متاثرہ کاروباری طبقے کو وقتی ریلیف اور مالی بحالی کا موقع ملے گا۔چیمبر نے جے کے بینک کی ا±س یقین دہانی کی بھی تعریف کی جس میں مستقبل قریب میں ایک نئی ون ٹائم سیٹلمنٹ اسکیم متعارف کرانے کی بات کی گئی ہے جس کا دائرہ کار بڑا اور ایم ایس ایم ای رہنما اصولوں سے ہم آہنگ ہوگا۔چیمبر نے ا±مید ظاہر کی کہ یہ نئی اسکیم ا±ن قرض داروں کے لیے ریلیف لائے گی جو موجودہ اسکیم کے تحت فائدہ حاصل نہ کر سکے۔ادارے نے بینک کے اس فیصلے کو مقامی کاروباری طبقے کے ساتھ یکجہتی اور حساسیت کی علامت قرار دیتے ہوئے مستقبل میں قریبی تعاون کی امید ظاہر کی۔

please read and share
24/06/2025

please read and share

از: اظہر رفیقی

رام باغ فلائی اوور سے نٹی پورہ کراسنگ تک سڑک پر نصب ڈیوائیڈر مقامی تاجروں پریشان ،راہگیروں کو مشکلات ،حادثات کا خطرہ درپ...
24/06/2025

رام باغ فلائی اوور سے نٹی پورہ کراسنگ تک سڑک پر نصب ڈیوائیڈر
مقامی تاجروں پریشان ،راہگیروں کو مشکلات ،حادثات کا خطرہ درپیش
سرینگر //24جون / ٹی ای این / رام باغ فلائی اوور سے نٹی پورہ کراسنگ تک حالیہ برسوں میں نصب کیا گیا سڑک ڈیوائیڈر مقامی دکانداروں، راہگیروں اور رہائشیوں کے لیے ایک مستقل مصیبت بن چکا ہے۔ اس مسئلے کو لے کر علاقے کے تقریباً 200 دکانداروں اور مقامی شہریوں نے لیفٹیننٹ گورنر جموں و کشمیر کو ایک عرضداشت پیش کرتے ہوئے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس سڑک پر ڈیوائیڈر لگنے کے بعد دکانوں تک رسائی نہایت مشکل ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے کاروبار تقریباً تباہ ہو چکا ہے۔ "کسٹمر ہماری دکانوں تک پہنچ ہی نہیں پاتے، جس سے روزگار خطرے میں ہے،" دکانداروں نے شکایت کی۔روزگار کا نقصان: لگ بھگ 200 دکاندار اس ڈیوائیڈر سے متاثر ہیں، جن کی دکانیں سڑک کے دونوں اطراف ہیں۔راہگیروں کے لیے خطرہ: سڑک کی چوڑائی صرف 14 فٹ رہ گئی ہے، جس سے پیدل چلنے والوں کے لیے کوئی محفوظ جگہ باقی نہیں رہی۔ لوگ اب مین روڈ پر چلنے پر مجبور ہیں، جس سے جان کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔حادثات میں اضافہ: کئی جان لیوا حادثے اس ڈیوائیڈر کی وجہ سے ہو چکے ہیں۔ کراسنگ پوائنٹس کی کمی کی وجہ سے لوگ خطرناک شارٹ کٹس اپنانے پر مجبور ہیں۔ادھورا وعدہ: اس ڈیوائیڈر کو وقتی بندوبست کہا گیا تھا جب تک ڈوڈ گنگا باندھ سڑک (برزلہ تا نٹی پورہ) مکمل نہ ہو جائے، لیکن آج تک یہ سڑک مکمل نہیز ہوئی اور ڈیوائیڈر مستقل اذیت بن گیا ہے۔شوکت احمد بھٹ، سینئر ٹریڈ لیڈر کا بیان:"یہ صرف کاروبار کا مسئلہ نہیں ہے، یہ انسانوں کی زندگی اور حفاظت کا مسئلہ ہے۔ انتظامیہ نے جو عارضی بندوبست کیا تھا، وہ اب مستقل اذیت بن چکا ہے۔ میں حکومت سے گزارش کرتا ہوں کہ فوری طور پر اس ڈیوائیڈر کو ہٹایا جائے اور پیدل راہگیروں کے لیے محفوظ راستے بحال کیے جائیں۔ مقامی تاجر اور عام شہری شدید پریشانی میں مبتلا ہیں، اس پر خاموش رہنا ظلم ہوگا۔"دکانداروں کا مطالبہ:فوری طور پر اس ڈیوائیڈر کو ہٹایا جائے۔پیدل چلنے والوں کی سلامتی اور مقامی کاروباری سرگرمیوں کی بحالی کو یقینی بنایا جائے۔مقامی اسٹیک ہولڈرز، خاص طور پر دکانداروں سے مشاورت کے بغیر کوئی شہری منصوبہ بندی نہ کی جائے۔عوام نے لیفٹیننٹ گورنر سے ہمدردانہ اور فوری مداخلت کی درخواست کی ہے تاکہ اس "ظالمانہ بندوبست" کا خاتمہ ہو سکے، اور عوام کو سکون، تحفظ اور روزگار واپس مل سکے۔

قومی سطح پر پنشنرز کا تاریخی اتحاد حکومت کیلئے چشم کشا/قیوم وانی  ملک بھر میں ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے میمورنڈم جمع کرائے گئ...
23/06/2025

قومی سطح پر پنشنرز کا تاریخی اتحاد حکومت کیلئے چشم کشا/قیوم وانی
ملک بھر میں ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے میمورنڈم جمع کرائے گئے یہ ایک کامیاب قدم
سرینگر//23جون/ ٹی ای این / پریس کو بریفنگ دیتے ہوئے صدر پنشنرز یونائیٹڈ فرنٹ عبدالقیوم وانی نے کہا کہ پورے ملک کے ڈی سی، اور کلکٹرز کے ذریعے وزیر اعظم کو میمورنڈم پیش کرنے کا ملک بھر میں پنشنرز اور ملازمین مخالف رویہ کو پرامن جواب ہے۔ وانی نے اپنی پریس بریفنگ میں کہا کہ حکومت ہند کی جانب سے پنشنرز کو 8ویں پے کمیشن کے فوائد سے خارج کرنے کے کسی بھی اقدام کا ہر طرح سے پرامن طریقے سے مقابلہ کیا جائے گا۔ وانی نےوزیراعظم کو میمورنڈم جمع کرانے کی علامتی مہم منعقد کی۔یہ پنشن کے مسائل کے بارے میں ہماری تشویش ظاہر کرنے کے لیے پہلا قدم تھا اور کروڑوں پنشنرز کی جانب سے جوش و جذبے کے ساتھ غیر متوقع ردعمل گول کے لیے آنکھ کھولنے والا ہے۔ وانی نے کہا کہ آل انڈیا اسٹیٹ پنشنرز فیڈریشن ہندوستان کے پنشنرز کے حقوق اور وقار کی حفاظت کے لیے پرعزم ہے اور (AISPF) کے ذریعہ دیئے گئے 23 جون کے پروگرام کو ملک کے ہر پنشنر نے بڑے پیمانے پر سراہا اور اس کی حمایت کی۔ وانی نے جموں کشمیر اور لداخ پنشنرز یونائیٹڈ فرنٹ کی پوری قیادت، ریاستی باڈی لیڈران، صوبائی باڈی لیڈران، ڈویڑنل باڈی لیڈران، ضلعی صدور، ضلعی لیڈران سب ڈویژن صدور، لیڈران، تحصیل صدور، کارکنان اور خیر خواہوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے متعلقہ ڈی سی کو میمورنڈم دے کر اس پروگرام کو تاریخی بنانے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں کیں۔تعریف کی۔پروگرام کی حمایت کے لیے میں پوری قیادت کو سلام پیش کرتا ہوں۔ وانی نے کہا کہ یہ شروعات ہے اور اگر ضرورت پڑی تو کروڑوں پنشنرز اپنے جائز حقوق اور وقار کے لیے پرامن طریقے سے سڑکوں پر نکلیں گے۔ وانی نے اے آئی ایس پی ایف کی مرکزی قیادت کو یقین دلایا کہ جموں کشمیر پنشنرز یونائیٹڈ فرنٹ کی قیادت ہمیشہ ہمارے ملک کے پنشنرز کے ساتھ محاذ پر لڑے گی۔ وانی نے تمام پنشنرز سے اپیل کی کہ وہ JKLPUF کو اپنے مفاد میں اور ملک کے پنشنرز کے مفاد میں سپورٹ کریں۔ وانی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے پنشنرز کے دیگر مسائل ہمارے بنیادی ایجنڈے میں شامل ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ہم آپ کے تعاون سے انہیں حل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔چیئرمین جے کے پی یو ایف نے پنشنرز کی اخلاقی حمایت پر اعجاز احمد خان کی سربراہی میں جے سی سی کے علاوہ دیگر ملازمین یونینوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔وانی نے عزت مآب وزیر اعظم اور وزیر خزانہ سے ملک کے کروڑوں پنشنرز کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ذاتی مداخلت کی اپیل کی۔وانی نے عزت مآب لیفٹیننٹ گورنر اور جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ سے بھی اپیل کی کہ وہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کے پنشنرز سے متعلق جائز مسائل کو حل کریں۔

اے ٹی ایم گارڈز کی خدمات منسوخ کرنے کا فیصلہ  2000 خاندان بے یقینی کا شکار،جے کے بنک کا یکطرفہ اقدام ناقابل قبول/یونینسر...
23/06/2025

اے ٹی ایم گارڈز کی خدمات منسوخ کرنے کا فیصلہ
2000 خاندان بے یقینی کا شکار،جے کے بنک کا یکطرفہ اقدام ناقابل قبول/یونین
سرینگر//23جون/ ٹی ای این / جموں و کشمیر بنک کی جانب سے اے ٹی ایم سیکورٹی گارڈز کو ہٹانے کے اشارے نے ہزاروں خاندانوں کو ایک بار پھر بے یقینی، تکلیف اور خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق جے کے بنک نے پرائیویٹ سیکورٹی ایجنسیوں کو مطلع کیا ہے کہ اب وہ اپنے گارڈز کی خدمات واپس لے لیں کیونکہ بینک ڈیجیٹل نگرانی کے سسٹم بشمول کیمرے اور آٹو سرولنس ، کا استعمال کرنے جا رہا ہے۔اس اعلان نے وادی بھر میں کام کرنے والے تقریباً 2000 اے ٹی ایم گارڈز کے پیروں تلے زمین کھینچ لی ہے۔ یہ وہ نوجوان ہیں جنہوں نے گزشتہ 8 سے 15 برسوں تک دن رات، سردی گرمی، خطرہ ومشکل ماحول میں اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر بنک کی حفاظت کی۔ آج وہ خود کو بے آسرا، بے یار و مددگار محسوس کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی جے کے بنک نے 4000 کے قریب گارڈز کی خدمات یکطرفہ طور پر ختم کی تھیں، جس کا اثر کئی برسوں تک محسوس کیا گیا۔ اب ایک بار پھر یہی داستان دہرائی جا رہی ہے ، جہاں عوامی بینک اپنے ہی محافظوں کو غیر ضروری قرار دے رہا ہے۔گارڈز یونین کے صدر عابد حسین ملہ نے اس فیصلے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ”ہم نے برسوں تک قلیل تنخواہ میں جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کیا۔ آج اچانک کہہ دیا جاتا ہے کہ اب آپ کی ضرورت نہیں؟ کیا ہم انسان نہیں؟ کیا ہمیں جینے کا حق نہیں؟۔انہوں نے مزید بتایا کہ یونین نے یہ معاملہ وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کے نوٹس میں بھی لایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر جے کے بنک نے یہ حکم واپس نہ لیا تو احتجاجی مظاہرے ہوں گے جن کی تمام تر ذمہ داری بنک انتظامیہ اور حکومت پر عائد ہوگی۔یہ صرف 2000 گارڈز کا مسئلہ نہیں ، یہ 2000 خاندانوں کا درد، ان کی دعائیں اور ان کے بچوں کا مستقبل ہے۔گر اس بار بھی آواز نہ سنی گئی تو شاید یہ خاموش مظلومیت، سڑکوں پر چیخ و پکار بن جائے۔

معروف تاجر نے کشمیر چیمبر آف کامرس کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا انتقامی کارروائی اور مالی بے ضابطگیوں کا الزام،اگلی سماعت13...
03/06/2025

معروف تاجر نے کشمیر چیمبر آف کامرس کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا
انتقامی کارروائی اور مالی بے ضابطگیوں کا الزام،اگلی سماعت13جون مقرر
سرینگر/3جون/ ٹی ای این / معروف تاجر اور کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (KCCI) کے سابق سینئر نائب صدر ناصر حامد خان نے چیمبر سے اپنی رکنیت کے "غیر قانونی اخراج" کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ا±ن کے مالی بے ضابطگیوں کو بے نقاب کرنے کے بعد انتقامی کارروائی کے طور پر کیا گیا۔

2018 کے "ساتویں انٹرنیشنل بائر سیلر میٹ" میں مالی بے ضابطگیاں سامنے لائیں
آڈٹ رپورٹس میں 24.82 لاکھ روپے کے نقصان اور حکومتی فنڈز کے غلط استعمال کا انکشاف
4 سابق عہدیداروں سے 15 لاکھ روپے کی وصولی کا فیصلہ ہوا، جن میں سے 3 موجودہ قیادت میں شامل ہیں
مقدمہ چوتھے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کے پاس منتقل، اگلی سماعت 13 جون کو مقرر

اس بارے میں ناصر خان نے تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کی ہے ۔۔یہ معاملہ کشمیر کی سب سے بڑی کاروباری وصنعتی انجمن کے بارے میں سنگین مسائل کو سامنے لارہا ہے ۔

کشمیر میں قربانی کے جانوروں کی قیمتیں بے اعتدالی کی نذر گوشت کے کاروبار کو ڈی کنٹرول کیا جانا عوام کیلئے نقصان دہ ثابت /...
02/06/2025

کشمیر میں قربانی کے جانوروں کی قیمتیں بے اعتدالی کی نذر
گوشت کے کاروبار کو ڈی کنٹرول کیا جانا عوام کیلئے نقصان دہ ثابت / صارفین

سرینگر/ 2 جون/ ٹی ای این / وادی کشمیر میں عید الاضحی کی آمد کے پیش نظر قربانی کے جانوروں کی خریداری عروج پر ہے، مگر اس بار خریدار قیمتوں کے بے قابو اتار چڑھاو¿ سے شدید پریشان ہیں۔سرینگر کے لالچوک میں زندہ جانوروں کی قیمتیں 350 روپے فی کلو تک ہیں، جبکہ ڈاون ٹاو¿ن سمیت کئی علاقوں میں یہی نرخ 400 روپے یا اس سے بھی زیادہ تک پہنچ چکے ہیں۔ یہ واضح فرق اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس سال کوئی سرکاری نرخ مقرر نہیں کیے گئے، کیونکہ حکومت نے اس کاروبار کو مکمل طور پر "ڈی کنٹرول" کر دیا ہے۔ماضی میں جب حکومت اس شعبے پر نگرانی کرتی تھی، تو مقامی قصاب اور "کوٹھے دار" (ہول سیل سپلائرز) جانوروں اور گوشت کی قیمتوں پر کسی حد تک قابو رکھتے تھے۔ مگر جب سے حکومت نے یہ کنٹرول ختم کیا، مارکیٹ میں بیرونی تاجر براہ راست داخل ہو گئے ہیں۔اب صورتحال یہ ہے کہ مقامی سپلائرز یا تو اس کاروبار سے کنارہ کش ہو چکے ہیں، یا محض کمیشن ایجنٹ کی حیثیت سے بیرونی تاجروں کے لیے کام کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قربانی کے جانوروں کی قیمتیں بے لگام ہو چکی ہیں اور خریداروں کو بھاری مالی بوجھ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق اگر حکومت نے دوبارہ کوئی ریگولیشن نافذ نہ کی، تو مقامی کاروباری طبقہ مکمل طور پر ختم ہو سکتا ہے اور صارفین ہمیشہ ایسے ہی بے بس رہیں گے۔قربانی کے جذبے کے ساتھ جانور خریدنے والے عوام اب مہنگائی کی قربانی دے رہے ہیں۔عام صارفین کا کہنا ہے کہ گوشت کے کاروبار کو ڈی کنٹرول کیا جانا عمومی طور نقصان دہ ثابت ہورہا ہے جس پر حکومت کو غور کرنے کی ضرورت ہے ۔

بازار کمیٹیوں کو مضبوط بنانے کے لئے عزم کا اظہارکشمیر ٹریڈرس فیڈریشن کے اجلاس میں اہم فیصلےسرینگر//5مئی/ ٹی ای این /  کش...
04/05/2025

بازار کمیٹیوں کو مضبوط بنانے کے لئے عزم کا اظہار
کشمیر ٹریڈرس فیڈریشن کے اجلاس میں اہم فیصلے
سرینگر//5مئی/ ٹی ای این / کشمیر ٹریڈرز اینڈ مینوفیکچررز فیڈریشن (کے ٹی ایم ایف) کے ہیڈ آفس کوکر بازار نے آج ایک اہم میٹنگ طلب کی جس کا مقصد سری نگر اور وادی کشمیر کے دیگر علاقوں کے مختلف تجارتی زونز میں بازار کمیٹیوں کے کام کو مضبوط بنانا ہے۔ اجلاس کی صدارت کے ٹی ایم ایف کے چیئرمین حاجی مشتاق احمد داریل نے کی جس میں جنرل سیکرٹری (آر جی) اور پبلسٹی چیف کے ٹی ایم ایف محمد الطاف ڈار (راج باغ) نے شرکت کی اور اس میں سینئر تاجر رہنما فاروق احمد بتکو، شوکت احمد بٹ، بشیر احمد سراج، شیخ ہلال، ایس اے نثار احمد، رشید احمد، بشیر احمد،سرور احمد سمیت مقامی بازاروں کے صدور، اور وابستہ انجمنوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ۔اجلاس کا آغاز موجودہ بازار کمیٹیوں کے موجودہ ڈھانچے اور درپیش چیلنجز کے تفصیلی جائزہ سے ہوا۔ مقررین نے مارکیٹ کی سطح کے مسائل سے نمٹنے، تاجروں کے درمیان اتحاد کو فروغ دینے اور شکایات کے بروقت ازالے کو یقینی بنانے کے لیے مزید مربوط انداز فکر کی ضرورت پر زور دیا۔ متفقہ طور پر اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ بازار کمیٹیوں کا ایک مضبوط نیٹ ورک مواصلات میں اضافہ کرے گا، وکالت کی کوششوں کی حمایت کرے گا، اور تجارتی برادری کو متاثر کرنے والے اہم مسائل پر اجتماعی سودے بازی کو بہتر بنائے گا۔محمد الطاف ڈار نے اپنے خطاب میں نچلی سطح پر تجارتی اداروں کو بااختیار بنانے کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور تمام مارکیٹ ہیڈز پر زور دیا کہ وہ اپنی اپنی کمیٹیوں کو منظم کرنے میں فعال کردار ادا کریں۔ بازار کمیٹیاں فیڈریشن کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ انہیں بااختیار بنا کر، ہم ہر سطح پر تاجروں کے لیے ایک مضبوط، زیادہ متحد آواز کو یقینی بنا رہے ہیں۔میٹنگ کے دوران، یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہر بڑی مارکیٹ وقف کمیٹی کے اراکین کو نامزد یا منتخب کرے گی جو مرکزی KTMF قیادت کے ساتھ براہ راست رابطہ کریں گے۔ آنے والے دوروں، آگاہی مہم، اور ایشو پر مبنی فالو اپ کے لیے ایک کیلنڈر بھی تیار کیا گیا۔میٹنگ کا اختتام تاجر اتحاد کو برقرار رکھنے، کاروباری مفادات کے تحفظ اور KTMF سے منسلک تمام اداروں کے اندر شفاف، جمہوری کام کاج کو یقینی بنانے کے اجتماعی عہد کے ساتھ ہوا۔

رسوئی گیس کی قیمت میں 50 روپے فی سلنڈر اضافہسرینگر//7اپریل/ ٹی ای این ۔ مرکزی حکومت نے پیر کو گھریلو ایل پی جی سلنڈر کی ...
07/04/2025

رسوئی گیس کی قیمت میں 50 روپے فی سلنڈر اضافہ

سرینگر//7اپریل/ ٹی ای این ۔ مرکزی حکومت نے پیر کو گھریلو ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں 50 روپے کا اضافہ کیا۔ یہ اضافہ سبسڈی والے اور غیر سبسڈی والے صارفین دونوں پر لاگو ہوتا ہے، مرکزی وزیر تیل ہردیپ سنگھ پوری نے تصدیق کی۔نظر ثانی شدہ قیمتوں کے تحت، پردھان منتری اجولا یوجنا کے استفادہ کنندگان ، جو سبسڈی والے نرخوں پر ایل پی جی کنکشن حاصل کرتے ہیں، اب قومی راجدھانی میں 14.2 کلو کے سلنڈر کے لیے 553 روپے ادا کریں گے، جو کہ 503 روپے سے بڑھ کر ہے۔ عام صارفین کے لیے، اسی سلنڈر کی قیمت اب 853 روپے ہوگی۔یہ گزشتہ سال مارچ کے بعد گھریلو ایل پی جی کی قیمتوں میں پہلی نظرثانی ہے، جب قیمتوں میں 100 روپے کی کمی کی گئی تھی۔ مختلف مقامی ٹیکسوں کی وجہ سے ایل پی جی کی قیمتیں ریاستوں میں مختلف ہوتی ہیں۔گھریلو ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ پچھلے ہفتے تجارتی ایل پی جی سلنڈر کی قیمتوں میں معمولی کمی کے بعد ہوا ہے۔ ریستورانوں، کھانے پینے کی اشیاءاور دیگر تجارتی اداروں میں بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والے ان سلنڈروں کی قیمت میں 41 روپے کی کمی کی گئی۔ایک الگ پیش رفت میں، حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کا بھی اعلان کیا۔ ایک سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول پر ایکسائز ڈیوٹی 13 روپے فی لیٹر اور ڈیزل پر 10 روپے فی لیٹر کر دی گئی ہے۔ نظرثانی شدہ نرخ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہوں گے۔تاہم، اضافے سے پمپ پر رٹیل ایندھن کی قیمتوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ حکام نے واضح کیا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں بڑھی ہوئی ڈیوٹی کو جذب کریں گی۔ یہ خام تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں حالیہ کمی سے ممکن ہوا ہے، جس نے صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر ایڈجسٹمنٹ کے لیے ہیڈ روم بنایا۔

وادی میں عید ایام کے دوران گوشت کی سپلائی میں خللمٹن ڈیلرس یونین نے ٹریفک حکام کو ذمہ دار گرداناشکایت کے ازالے کے بجائے ...
31/03/2025

وادی میں عید ایام کے دوران گوشت کی سپلائی میں خلل
مٹن ڈیلرس یونین نے ٹریفک حکام کو ذمہ دار گردانا
شکایت کے ازالے کے بجائے ٹریفک کنٹرول روم نے فون بلاک کردئے/معراج الدین گنائی

سرینگر: ٹریفک حکام کے اس دعوے کہ عید ایام کے دوران سرینگر جموں شاہراہ پر کوئی خلل نہیں ہوئی اور نہ ہی لائیو سٹاک کو بلا وجہ روکا گیا,کے رد عمل میں کوٹھدار یونین نے سخت رد عمل دیا یے۔
واضح رہے کہ خبر رساں ایجنسی ٹی ای این نے قادی کے بازاروں میں گوشت کی قیمتوں کی بے اعتدالی اور مصنوعی قلت کے بارے میں رپورٹ شائع کی تھی جس کے دوران کوٹھدار یونین کا موقف جاننے کی کوشش کی گئی۔سابقہ رپورٹ میں کوٹھدار یونین کے ذمہ داران نے عید ایام کے دوران انہیں ادھمپور اور دیگر مقامات پر ٹریفک عملے کی زیادتیوں کی شکایت کی تھی کہ سرینگر جموں شاہراہ پر لائیو سٹاک کو بردستی درماندہ کردیا گیا۔جس کی وجہ سے سپلائی لائن متاثر ہوئی اور گوشت کے کاروباری طبقے کو شدید نقصانات سے دوچار کردیا گیا۔اس الزام کے تناظر میں جب ٹریفک حکام کا موقف جاننے کی کوشس کی گئی تو ایک آفیسر نے کہاکہ شاہراہ پر ٹریفک رواں دواں ہے اور کوئی خلل واقع نہیں ہوا ۔متعلقہ آفیسر نے کہاکہ لائیو سٹاک سمیت کسی بھی قسم کے ٹریفک کو ان دنوں نہیں روکا گیا ۔اس دوران عید کی خریداری کے دوران عام لوگوں نے قیمتوں میں بے اعتدالی کی شکایات سامنے لائیں اور کئی جگہوں پر گوشت 750 سے 800 روپے فی کلو گوشت فروخت کئے جانے کی بھی شکایات سامنے آئیں۔اس ضمن میں ٹی ای این نے آل کشمیر مٹن ڈیلرس یونین کے جنرل سیکریٹری معراج الدین گنائی سے قیمتوں کی بے اعتدالی اور ٹریفک حکام۔کے موقف سے متعلق ردعمل طلب کیا۔تو انہوں نے گوشت کی سپلائی متاثر ہونے کا ذمہ دار ٹریفک حکام کو ٹھہرایا ہے۔ یونین کے جنرل سیکریٹری معراج الدین گنائی نے کہا کہ ہم یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ یماری گاڑیوں کو روکا گیا اور عید سپلائی کو غیر ضروری قرار دے کر ٹریفک حکام نے نہ صرف ہمارا نقصان کرایا بلکہ سپلائی میں بھی خلل پیدا کی۔

معراج الدین گنائی نے ٹریفک حکام کی اس کارروائی کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عہدیداروں کی لاپرواہی اور غیر سنجیدگی کے باعث کاروباری طبقے کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اودھمپور سمیت کئی مقامات پر لائیو اسٹاک کی گاڑیوں کو غیر قانونی طور پر روکا گیا، جس سے پریشانیاں کھڑی ہوگئیں۔ٹریفک حکام کے بیان پر معراج الدین نے کہاکہ یہ سراسر غلط بیانی ہے۔ٹریفک حکام اس بات کا جواب دیں کہ یونین ذمہ داران کے فون نمبرات کو بلاک پر کیوں رکھا گیا۔

یونین کے جنرل سیکریٹری نے اس بات پر بھی شدید برہمی کا اظہار کیا کہ جب انہوں نے متعلقہ حکام بشمول وزیراعلیٰ کے مشیر اور دیگر سرکاری عہدیداروں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، تو ان کی شکایات کو نظر انداز کر دیا گیا۔ مزید برآں، ان کا کہنا تھا کہ ٹریفک کنٹرول روم نے ان کے فون نمبرز بلاک کر دیے، جو سراسر ناانصافی ہے۔

"یہ کیسا انصاف ہے کہ کاروباری نمائندے اپنی شکایات درج کروانے کی کوشش کریں اور ان کے فون بلاک کر دیے جائیں؟" معراج الدین گنائی نے کہا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔۔

گوشت کاروبار کا ڈی کنٹرول کیا جانا کشمیری صارفین کیلئے مہنگے سے مہنگا تر فیصلہ ثابت عید ایام میں قیمتیں 800روپے فی کلو ت...
30/03/2025

گوشت کاروبار کا ڈی کنٹرول کیا جانا کشمیری صارفین کیلئے مہنگے سے مہنگا تر فیصلہ ثابت
عید ایام میں قیمتیں 800روپے فی کلو تک پہنچادی گئی،مصنوعی قلت کا بھی عنصر شامل ،عوام نالاں
سرینگر/30مارچ/ ٹی ای این / عید کے موقع پر گوشت کی قیمتوں میں ایک بار پھرزبردست اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اگرچہ ماہ رمضان میں گوشت کی قیمت 650 روپے فی کلو تھی، تو عید کے قریب آتے ہی یہ قیمت 750 روپے فی کلو تک پہنچ گئی، اور بعض جگہوں پر تو یہ 800 روپے فی کلو تک فروخت کیا جانے لگا۔ اس اضافے نے عوام کو پریشان کر دیا ہے، اور خاص طور پر غریب طبقہ اس اضافی قیمتوں سے شدید متاثر ہو رہا ہے۔کشمیر میں گوشت کا کاروبار بہت اہمیت رکھتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی ایک اور مسئلہ یعنی قصابوں اور گوشت کے کاروبار سے جڑے افراد کی من مانی قیمتیں بھی رہا ہے جو عید کے قریب آتے ہی سامنے آتا ہے۔ ماضی میں جب حکومت نے گوشت کے کاروبار کو کنٹرول کیا تھا، تب بھی قصابوں اور کوٹھدار طبقے کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کی شکایات آتی رہیں۔ تاہم، حالیہ برسوں میں حکومت نے گوشت کے کاروبار کو ڈی کنٹرول کر دیا ہے، جس کے بعد قصابوں کی مرضی کے مطابق قیمتوں کا تعین کیا جانے لگا ہے، اور عام صارفین ان قیمتوں کے سامنے بے بس ہیں۔ایک خریدار، مشتاق احمد، نے کہا، "ہم غریب لوگ عید کے دن گوشت خریدنے کے لیے بہت انتظار کرتے ہیں، لیکن اب قیمتوں میں اتنا اضافہ ہو چکا ہے کہ ہمیں سمجھ نہیں آ رہا کہ ہم کیسے خریدیں گے۔ 800 روپے فی کلو گوشت کہاں تک مناسب ہو سکتا ہے؟ یہ تو سراسر ظلم ہے۔" اسی طرح، ایک اور خریدار، شازیہ بیگم، نے بتایا، "مہینوں کی محنت کے بعد جب ہم عید کی تیاری کرتے ہیں، تو گوشت کے اس اضافے سے خوشی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہمیں جب بھی قصاب کے پاس جانا پڑتا ہے، وہ مزید پیسے مانگتے ہیں۔ کیا یہ انصاف ہے؟"اس دوران ایک اور افواہ بھی پھیلائی گئی کہ ادھمپور کے نزدیک لائیو سٹاک سے بھری گاڑیوں کو روکا گیا ہے، جس کے باعث وادی میں گوشت کی کمی ہو سکتی ہے۔ اس افواہ نے لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کیا، مگر متعلقہ حکام نے اس بات کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ محض ایک افواہ تھی اور قصابوں اور کوٹھدار طبقے کی جانب سے مصنوعی قلت پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ عید کے موقع پر قیمتوں کو بڑھایا جا سکے۔اس بات کی تصدیق مختلف رپورٹوں سے ہوئی ہے، جن میں بتایا گیا کہ وادی کے مختلف علاقوں میں گوشت 750 روپے فی کلو سے 800 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہا تھا۔ اس صورتحال پر سماجی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، اور لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس پر فوری کارروائی کرنی چاہیے۔ اب یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ گوشت کے کاروبار کو دوبارہ کنٹرول کیا جائے اور اسے اشیائے لازمہ ایکٹ کے تحت قابو کیا جائے تاکہ عوام کو مزید استحصال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ایک اور خریدار، غلام محمد نے غصے میں آ کر کہا، "یہ سب قصابوں کی من مانی ہے، حکومت کو اس پر فوری قدم اٹھانا چاہیے۔ ہم تو یہ سمجھتے تھے کہ عید خوشی کا دن ہوگا، مگر اب یہ ایک بوجھ بن چکا ہے۔" عید کا دن خوشیوں کا ہوتا ہے، مگر اس وقت جب عوام اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے بازاروں میں جاتے ہیں، تو ایسی من مانیاں ان کی خوشیوں پر پانی پھیر دیتی ہیں۔ حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اس معاملے میں فوری مداخلت کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ عوام کو معقول قیمتوں پر گوشت دستیاب ہو سکے۔وادی کشمیر میں عید الفطر کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ بازاروں میں لوگوں کی بھاری بھیڑ نظر آ رہی ہے، جہاں لوگ کھانے پینے کی اشیائ، ملبوسات اور دیگر عید کی ضروریات کی خریداری میں مصروف ہیں۔ یہ موسم خوشی کا ہوتا ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ گوشت کی خریداری میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ عید الفطر کے موقع پر گوشت کی خریداری میں اس بار ایک عجیب بات سامنے آئی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، کشمیر میں ماہ صیام کے دوران 250 کروڑ روپے کا گوشت خریدا گیا تھا، جو اس علاقے میں گوشت کے بڑے کاروبار کا غماز ہے۔

All J&K Bank Branches Will Remain Open On 30th and 31st March 2025: RBI
29/03/2025

All J&K Bank Branches Will Remain Open On 30th and 31st March 2025: RBI

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when TENN Kashmir posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to TENN Kashmir:

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share