
19/07/2025
’’جب فتنے آئیں گے تو ایمان شام میں ہو گا۔‘‘
جی ہاں، نبی کریم ﷺ کو شام (موجودہ شام، فلسطین، اردن اور لبنان کا علاقہ) کی سرزمین سے خاص محبت تھی، اور آپ ﷺ نے شام کے بارے میں کئی فضیلتیں بیان فرمائیں۔ ان احادیث سے یہ واضح ہوتا ہے کہ شام صرف جغرافیائی خطہ ہی نہیں بلکہ دین، ہدایت، برکت اور آخری دور کے فتنوں سے حفاظت کا مرکز بھی ہے۔
شام اللہ کی زمینوں میں سے سب سے بہترین زمین ہے
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا:
’’شام کے لیے خوشخبری ہو! شام کے لیے خوشخبری ہو! شام کے لیے خوشخبری ہو!‘‘
صحابہؓ نے پوچھا: ’’یا رسول اللہ! شام کو یہ فضیلت کیوں؟‘‘
آپ ﷺ نے فرمایا:
’’اللہ کے فرشتے شام پر اپنے پر پھیلائے ہوئے ہیں۔‘‘
[سنن ترمذی: 3954، صحیح]
شام اہلِ ایمان کا مرکز ہو گا
آپ ﷺ نے فرمایا:
عنقریب تم تین لشکروں میں تقسیم ہو جاؤ گے: ایک شام میں، ایک یمن میں، اور ایک عراق میں...
صحابہؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمیں کس طرف رہنا بہتر ہے؟
آپ ﷺ نے فرمایا:
تم پر لازم ہے کہ شام کو اختیار کرو، کیونکہ وہ اللہ کی چنی ہوئی زمین ہے، اللہ اپنے چنے ہوئے بندوں کو وہاں سمیٹے گا۔
[سنن ابی داود: 2483، صحیح الاسناد]
[مسند احمد: 21381، صحیح]
ایمان اور ہجرت کا مرکز شام ہو گا
’’جب فتنے آئیں گے تو ایمان شام میں ہو گا۔‘‘
إِنَّ الإِيمَانَ حِينَ تَقَعُ الفِتَنُ بِالشَّامِ.
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح، اخرجه البزار: 3332، والطبراني في الشاميين ‘: 449، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 21733 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 22076
آخر الزمان میں مسلمانوں کا مضبوط قلعہ
’’ایمان کا مضبوط قلعہ شام ہو گا۔‘‘
عُقْرُ دَارِ الْإِيمَانِ بِالشَّامِ
[مسند احمد: 21716، صحیح الاسناد]
دجال کے خلاف جنگ کا مرکز بھی شام
يَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ... عِندَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ
حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام دمشق (شام) کے مشرق میں سفید مینار کے قریب نازل ہوں گے۔
[صحیح مسلم: 2937]
شام: نبوت و برکت کی زمین
عبد اللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’میں نے دیکھا کہ کتاب (قرآن) کا ستون میرے تکیے کے نیچے سے نکالا گیا، اور میں نے اس کی روشنی دیکھی، تو وہ شام کی طرف بلند کیا گیا۔ یاد رکھو! جب فتنے آئیں گے تو ایمان شام میں ہو گا۔
رأيت عمودَ الكتابِ انتُزع من تحت وسادتي، فأتبعْتُه بصري، فإذا هو نورٌ ساطعٌ عُمِد به إلى الشامِ، ألا وإنَّ الإيمانَ حين تقعُ الفتنُ بالشامِ.
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه الطبراني في مسند الشاميين: 1357، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 17775 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 17928
اللہ کے فرشتے شام میں پھیلائے جاتے ہیں
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"تم شام کو لازم پکڑو، کیونکہ وہ اللہ کی بہترین زمین ہے، وہاں اس کے چنیدہ بندے رہتے ہیں۔ اگر تم (شام جانا) قبول نہ کرو، تو یمن میں چلے جاؤ اور اپنے چشموں سے پانی پیا کرو، کیونکہ اللہ نے شام اور اس کے لوگوں کی حفاظت کی ضمانت لی ہے۔"
عليك بالشام فإنها صفوة بلاد الله، يسكنها خيرته من خلقه، فإن أبَيْتَ فإلْحَقْ بيمنك واسق من غُدُرك، فإن الله قد تكفّل لي بالشام وأهله.
[مسند احمد: 21665، صحیح]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
عنقریب اسلام کو اس قدر غلبہ حاصل ہو گا کہ اہل اسلام کے بہت سے لشکر ہوں گے، ایک لشکر شام میں ایک یمن میں اور ایک عراق میں ہوگا۔
تو ابن حوالہ رضی اللہ عنہ نے کہا:
اے اللہ کے رسول! اگرمجھے یہ دور نصیب ہوتو میرے لیے کسی علاقہ کا انتخاب فرما دیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
تم ملک شام میں رہنا، تم شام کو لازم پکڑنا، بس تم شام میں رہنا، جو اس علاقے کا انکار کرے تو وہ یمن میں چلا جائے اور وہاں کے جوہڑوں کا پانی پیے، پس بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھے شام اور اہل شام کی حفاظت کی ضمانت دی ہے۔
تخریج الحدیث: «حديث صحيح بطرقه وشواھده، اخرجه ابوداود: 2483، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 17005 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 17130