Voice of Muslims علی معاویہ رضی اللہ عنھم بھائی بھائی

  • Home
  • Iraq
  • Baghdad
  • Voice of Muslims علی معاویہ رضی اللہ عنھم بھائی بھائی

Voice of Muslims علی معاویہ رضی اللہ عنھم بھائی بھائی Voice Of Muslims

14/09/2025

جب صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے میلاد نہیں منایا تو ہم کیوں منائیں؟
#میلادالنبی

از عدنان احمد عطاری مدنی روشن ستارے تزکرہ حضرت سیدنا عمار بن یاسر رضیَ اللہُ تعالٰی عنہایک صحابی رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ ف...
03/08/2025

از عدنان احمد عطاری مدنی
روشن ستارے

تزکرہ حضرت سیدنا عمار بن یاسر رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ

ایک صحابی رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ فرمانے لگے:میں نے رسولُ اللّٰہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ہمراہی میں شیطان اور انسان سے جنگ لڑی ہے ، کسی نے حیرت سے پوچھا: انسان سے جنگ لڑی ہے یہ تو سمجھ میں آتا ہے مگر شیطان سے کس طرح جنگ لڑی؟ ارشاد فرمایا:ایک مرتبہ ہم نے دورانِ سفر کسی جگہ پڑاؤ کیا تو میں نے اپنا مشکیزہ اٹھایا اور پانی بھرنے کےلئے چل پڑا ، مجھے دیکھ کر نبی کریم صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم نے فرمایا: کوئی تمہارے پاس آئے گا اور پانی بھرنے سے روکے گا۔ جب میں کنویں کے قریب پہنچا توایک کالا کلَوٹا شخص بڑی تیزی سے میری جانب لپکا اور کہنے لگا: جب تک کوئی گناہ نہیں کروگے میں پانی نہیں بھرنے دوں گا، یہاں تک کہ ہم دونوں میں لڑائی شروع ہوگئی اچانک میں نے اس کوپچھاڑ دیا اور قریب پڑا ہوا پتھر اٹھاکراس پر دے مارا جس کی وجہ سے اس کی ناک ٹوٹ گئی اور چہرہ بگڑ گیا، اس کے بعد مشکیزے میں پانی بھرا اور بارگاہِ رسالت صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم میں حاضر ہوگیا، پیارے آقا صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم نے پوچھا: کیا تمہارے پاس کوئی آیا تھا؟ میں نے عرض کی: جی ہاں! اور پورا قصہ گوش گزار کردیا ، ارشاد فرمایا: کیا تم جانتے ہو وہ کون تھا؟ عرض کی : جی نہیں، فرمایا: وہ شیطان تھا۔

(طبقات ابن سعد،ج 3،ص190 ماخوذاً)

شیطان سے جنگ کرنے، اس کا حلیہ بگاڑنے والے یہ جاں نثار، وفادار اور فرمانبردار صحابی رسول حضرت سیّدنا اَبُو الیَقظان عمار بن یاسر رضیَ اللہُ تعالٰی عنہما تھے۔ قبولِ اسلام: عرب کی سرزمین اسلام کی نورانی کرنوں سے مُنوّر ہوئی توآپ کے ساتھ ساتھ والدماجد حضرت یاسر اور والدہ ماجدہ حضرت بی بی سُمَیَّہ اور بھائی حضرت عبداللہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہُم کا سینہ بھی ایمان کی کِرنوں سے جگمگانے لگا۔(طبقات ابن سعد،ج 3،ص186)

دینِ اسلام کی خاطر قربانیاں:چونکہ یہ مقدس گھرانا غلامی کی زندگی بسر کررہا تھا اس لئے کفارِ قریش پورے گھرانے کو طرح طرح کی اذیتیں اور تکالیف دینے لگے، حضرت بی بی سمیہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا ایک نِڈر اور بہادر خاتون تھیں ایک مرتبہ ابو جہل نے گالیاں بکتے ہوئے حضرت بی بی سمیہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا کی ناف کے نیچے اس زور سے نیزہ مارا کہ وہ خون میں لَت پَت ہو کر گرپڑیں اور اسلام کی سب سے پہلی شہید خاتون ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔(تاریخ ابن عساکر،ج 43،ص367)

پھر والد ماجد حضرت یاسر اور بھائی حضرت عبد اللہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہُمَا بھی کفار و مُشرکین کا ظلم و ستم سہتے سہتے جام ِ شہادت سے سیراب ہوکر اَبدی میٹھی نیند سو گئے۔(الاصابہ،ج6ص500)

ان مقدس حضرات کی شہادت کے بعد بھی کفارِ مکہ کو حضرت عمار رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ پر رحم نہ آیا کبھی ایمان سے لبریز سینے پر بھاری پتھر(Stone) رکھ دیتے تو کبھی پانی میں غوطے دے کر بے حال کردیتے اور کبھی آگ سے جسم داغدار کرکے نڈھال کر دیتے تھے۔(الکامل لابن اثیر،ج 1،ص589)

یہاں تک کہ آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ کی پیٹھ مبارک ان زخموں سے بھر گئی، بعد میں کسی نے آپ کی پیٹھ کو دیکھا تو پوچھا: یہ کیسے نشانات ہیں؟ ارشاد فرمایا: کفارِ قریش مجھے مکہ کی تپتی ہوئی پتھریلی زمین پر ننگی پیٹھ لٹاتے اور سخت اذیتیں اور تکالیف پہنچاتے تھے، یہ ان زخموں کے نشانات ہیں۔ (طبقات ابن سعد،ج 3،ص188)

فضائل و مناقب: آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ کی قربانیوں کے صِلے (Reward)میں بارگاہِ رسالت صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم سے ملنے والے چند انعامات دیکھئے: جنت عمار کی مُشتاق ہے۔ (ترمذی،ج 5،ص438، حدیث:3822)

جس نے عمار سے بغض رکھا اللّٰہ تَعَالٰی نے اسے مبغوض رکھا۔(مسند امام احمد،ج 6،ص6، حدیث:16814)

ایک بار شانِ عمار کایوں ذکر فرمایا: کتنے ہی ایسے کمبل پوش ہیں کہ لوگ جن کی کوئی پروانہیں کرتے لیکن اگر وہ کسی بات کی قسم کھالیں تو اللہ تَعَالٰی ضروران کی قسم کو پوری فرمادیتاہے اور ان ہی لوگوں میں عمار بن یاسرکا شمار ہوتا ہے۔(معجم اوسط،ج4،ص194، حدیث: 5686)

ایک مرتبہ یوں فرمایا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے عمار کو سر سے لے کر پاؤں تک ایمان سے بھر دیا ہے، عمار کے خون اور گوشت میں ایمان سرایت کرچکا ہے۔( تاریخ ابن عساکر،ج43،ص393)

عادات مبارکہ: آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ کی گفتگوبہت ہی کم اور خاموشی طویل ہواکرتی تھی جبکہ اکثرو بیشتر خوفِ خدا میں ڈوبے رہتے اور آنے والے فتنوں سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ (تاریخ ابن عساکر،ج 43،ص456)

صلوٰۃُ الاوّابین: آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ روزانہ مغرب کی نماز کے بعد چھ (6) رکعت نفل ضرور پڑھتے تھے کسی نے وجہ پوچھی تو فرمایا:میں نے اپنے محبوب آقا صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم کو مغرب کے بعد چھ رکعتیں ادا کرتے دیکھا تو انہوں نے ارشاد فرمایا کہ جو مغر ب کے بعد چھ رکعتیں ادا کرے گا اس کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(معجمِ اوسط،ج7،ص255، حدیث: 7245)

فکرِ آخرت: ایک مرتبہ آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ کا گزر ایک ایسی جگہ سے ہوا جہاں ایک مکان تعمیر ہورہا تھا مالک ِمکان نے آپ کو دیکھا توکہا:آئیے اور میرا گھردیکھ کر بتائیے کہ کیسا بنا ہے؟ گھر دیکھنے کے بعد آپ نے فرمایا: بڑا مضبوط بنایا ہے، خوب غورو خوض بھی کیا ہے لیکن عنقریب تمہیں موت کے شکنجے میں پھنس جانا ہے۔(تاریخ ابن عساکر،ج 43،ص445)

ایک دفعہ کچھ لوگ آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ کے گرد حلقہ بنائے بیٹھے تھے کہ بیماری کا تذکرہ ہواتوایک دیہاتی نے فخریہ اندا ز میں کہا : میں تو کبھی بیمار نہیں ہوا،یہ سنتے ہی آپ نے فرمایا: تُو ہم میں سے نہیں ہے کیونکہ کامل ایمان والے کو مصیبتوں کے ذریعے آزمایا جاتا ہے اور اس کے گناہ اس طرح گرتے ہیں جس طرح درخت کے پتے جھڑتے ہیں۔(شعب الایمان،ج 7،ص178، حدیث:9913)

سردار بن سردار کے اَشعار: آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ سے چند اشعار بھی منقول ہیں چنانچہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہِ رحمۃُ الرَّحمٰن فرماتے ہیں: حضرت ابوبکر صدیق رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ نےحضرت بلال رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ کو خرید کر آزاد کیا تو سردار بن سردار عمار بن یاسر رضیَ اللہُ تعالٰی عنہُما نے اشعار کہے (پہلے شعر کا ترجمہ یہ ہے) اللہ جزائے خیر دے بلال اور ان کے ساتھیوں کی طرف سے ابوبکر کو، اور اُمَیّہ اور ابوجہل کو رُسوا کرے۔(فتاویٰ رضویہ ،ج 28،ص511،ماخوذاً)

مجاہدانہ کارنامے: آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ سرکارِ دوعالم صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم کے ساتھ تمام غزوات میں شریک ہوئے۔ (تاریخ ابن عساکر،ج43،ص356)

جنگِ یمامہ میں ایک موقع پر مسلمانوں میں کھلبلی مچ گئی تو آپ ٹِیلے پر چڑھ گئے اور بلند آواز سے کہا: اے مسلمانوں کے گروہ! جنت تو امن والی جگہ ہے ، بھاگتے کہاں ہو؟ میری طرف آؤ !میں عمار بن یاسر ہوں، اس دوران ایک کافر نے آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ پر حملہ کیا تو آپ کا ایک کان کَٹ کر زمین پر گرا اور پھڑکنے لگا،اس کے باوجود آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ نہایت جوش و خروش سے جہاد میں مصروف رہے۔(طبقات ابن سعد،ج 3،ص192)

ایک مرتبہ کسی نے آپ کو کٹے ہوئے کان پر طعنہ دیا تو آ پ نے فرمایا:تم مجھےطعنہ دے رہے ہو حالانکہ یہی کٹا ہوا کان مجھے زیادہ اچھا لگتا ہے کیونکہ یہ راہِ خدا میں قربان ہوا ہے۔ کوفہ کی گورنری: آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ نےامیرالمؤمنین حضرت عمر فاروق رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ کے دورِ خلافت میں 21 مہینے تک کوفہ کی گورنری کے فرائض سر انجام دئیے۔ شہادت: آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ نے بروز بدھ 7 صفر المظفر سن 37 ہجری میں جنگِ صِفِّین میں حضرت علی کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجہَہُ الْکریم کے دفاع میں لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش فرمایا،اس وقت آپ کی عمر مبارک 93سال تھی۔(تاریخ ابن عساکر،ج43،ص443، 449،359)

اسما  بنت ابوبکرروتی ہیں آنکھیں ہماری آپ کو یاد کر کےشرمندہ ہیں کہ ہم آپ کو بھول گیے ہیں زیر نظر تصویر اسما  بنت ابو بکر...
17/07/2025

اسما بنت ابوبکر
روتی ہیں آنکھیں ہماری آپ کو یاد کر کے
شرمندہ ہیں کہ ہم آپ کو بھول گیے ہیں

زیر نظر تصویر اسما بنت ابو بکر کی قبر مبارک کی ہے - یہ ہستی کون ہیں - ہم کیوں انہیں بھول چکے ہیں - ہم گو کہ انہیں بھول چکے ہیں لیکن اگر انکی یادوں کو تازہ کریں تو یقینا'' ہماری آنکھوں سے چند قطرے ضرور گر جائیں گے اور ہم سوچنے پر مجبور ہو جائیں کہ ہم مکّہ مکرمہ جانے کے باوجود کیوں ان کی قبر کی زیارت سے محروم رہتے ہیں یا زیارت کی جستجو ہی نہیں کرتے - ہم نے انہیں کیوں فراموش کر دیا ہے -

صحیح بخاری 5 جلد کے مطابق،" زات النطاقین " حضرت اسما جو سیدنا ابو بکر صدیق کی بیٹی تھیں ، کا لقب تھا - ہجرت نبی صلی الله علیہ وسلم کے موقع پر آپ نے کھانا تیار کیا تھا اور اس موقع پر اپ نے رازداری سے کھانا نبی پاک صلی الله علیہ وسلم اور اپنے والد سیدنا ابو بکر صدیق تک پہنچانے کے لیے ایک خاص طریقہ اختیار کیا جس کو دیکھ کر رسول الله صلی الله علیہ وسلم اتنے خوش ہوے کہ آپ نے انھیں " زات النطاقین " کا لقب دیا یعنی دو بیلٹوں ( دو پٹوں ) والی -

انھوں نے جو طریقہ اختیار کیا وہ یہ تھا کہ انھوں اپنی کمر کی بیلٹ کو دو حصوں میں منقسم کردیا اور کھانے کے ڈبوں یا برتنوں کو اس سے باندھ کر رازداری سے کھانا نبی پاک صلی الله علیہ وسلم اور اپنے والد سیدنا ابو بکر صدیق تک پہنچایا - " زات النطاقین " کے معنی ہیں
"دو بیلٹوں کے مالکہ

سیدہ اسما (ر - ض) بہت نیک خاتون تھیں. ابتدائی اسلام قبول کرنے والوں میں شامل تھیں - اپ دین اسلام کے اٹھارویں ہستی تھیں جنھوں نے اسلام کو گلے لگایا - آپکی والدہ مسلمان نہ ہوئیں لیکن آپ نے اپنے والد کا ساتھ دیا اور مشرف بہ اسلام ہوئیں - آپ امان سیدہ عائشہ ( ر ض ) کے بڑی بہن تھیں -

آپکے والد سیدنا ابو بکر صدیق ( ر ض ) اور آپکے خاوند سیدنا زبیر بن عوام دونوں عشرہ مبشرہ میں شامل ہیں - یہ اعزاز کسی اور کو حاصل نہیں

رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے ہجرت کے بعد آپ بھی مدینہ ہجرت کر گیئں - سو سال کے عمر پائی -آخری ایام میں مکّہ آگیئں - اس زمانے میں بہت دلگداز واقعیات کا سامنا کیا -

عبداللہ بن زبیر آپ ہی کے صاحبزادے تھے۔ جنہوں نے یزید کی بیعت سے انکار کرکے سات برس تک اپنی حکومت قائم رکھی۔ عبدالملک کے زمانے میں جب حجاج بن یوسف نے مکہ کامحاصرہ کر لیا اور تنگ آکر بہت سے لوگ بھی حضرت زیبر کا ساتھ چھوڑ گئے تو آپ نے اپنی والدہ حضرت اسما سے مشورہ کیا کہ اب کیا کرنا چاہیے؟

انھوں نے فرمایا کہ بیٹا اگر تجھے یقین ہے کہ تو حق پر ہے تو میں خوش ہوں گی کہ تو راہ حق میں لڑتا ہوا شہید ہو جائے۔ لیکن اگر دنیاوی جاہ طلبی کے لیے لڑ رہا ہے تو تجھ سے برا کوئی نہیں۔ ماں کی یہ بات سن کر ابن زبیر مردانہ وار لڑتے ہوئے شہید ہوگئے ۔ حجاج نے تین دن تک ان کی لاش کو سول پر لٹکائے رکھا۔ تیسرے دن حضرت اسماء اس طرف سے گزریں اور سولی پر بیٹے کی لٹکتی ہوئی لاش دیکھ کر فرمایا (ابھی اس شہسوار کے اترنے کا وقت نہیں آیا۔) بیٹے کی موت کے تھوڑے دنوں بعد تقریباً سو سال کی عمر میں جمادی الاول 73 ہجری میں انتقال ہوا۔ ان سے ساٹھ کے قریب حدیثیں مروی ہیں۔ مکّہ کے مقدس قبرستان جنت المعلیٰ میں مدفون ہیں - زیر نظر تصویر ان ہی قبر مبارک ہے -

نہ جانے کیوں ہم آج کے مسلمان اس عظیم ہستی کو فراموش کر بیٹھے ہیں . -
روتی ہیں آنکھیں ہماری آپ کو یاد کر کے -
شرمندہ ہیں کہ ہم آپ کو بھول گئے ہیں
منقول
Ahlanwaseem

میں جانتا ہوں، تمہیں غ۔زہ کی خبریں ناگوار نہیں،بلکہ یہ بات ناگوار ہے کہ کوئی تمہیں یاد دلائے، کہ تم نے چیخوں سے منہ موڑ ...
12/07/2025

میں جانتا ہوں، تمہیں غ۔زہ کی خبریں ناگوار نہیں،
بلکہ یہ بات ناگوار ہے کہ کوئی تمہیں یاد دلائے،
کہ تم نے چیخوں سے منہ موڑ لیا ہے

25/04/2025

جب حضرت خالد بن ولیدؓ کو قبر میں اتارا جارہا تھا تو لوگوں نے یہ دیکھا کہ آپؓ کا گھوڑا ’’اشجر‘‘ جس پر بیٹھ کے آپ نے تمام جنگیں لڑیں ، وہ بھی آنسو بہارہا تھا ۔
حضرت خالد بن ولیدؓ کے ترکے میں صرف ہتھیار ، تلواریں ، خنجر اور نیزے تھے ۔
ان ہتھیاروں کے علاوہ ایک غلام تھا جو ہمیشہ آپ کے ساتھ رہتا تھا ،،اللہﷻ کی یہ تلوار جس نے دو عظیم سلطنتوں (روم اور ایران) کے چراغ بجھائے ۔
وفات کے وقت ان کے پاس کچھ بھی نہ تھا ، آپؓ نے جو کچھ بھی کمایا، وہ اللہﷻ کی راہ میں خرچ کردیا۔
ساری زندگی میدان جنگ میں گزار دی ۔
صحابہؓ نے گواہی دی کہ ان کی موجودگی میں ہم نے شام اور عراق میں کوئی بھی جمعہ ایسا نہیں پڑھا جس سے پہلے ہم ایک شہر فتح نہ کرچکے ہوں یعنی ہر دو جمعوں کے درمیانی دنوں میں ایک شہر ضرور فتح ہوتا تھا۔
بڑے بڑے جلیل القدر صحابہؓ نے حضورؐ سے حضرت خالدؓ کے روحانی تعلق کی گواہی دی ۔

خالد بن ولیدؓ کا پیغام مسلم امت کے نام :

موت لکھی نہ ہو تو موت خود زندگی کی حفاظت کرتی ہے ۔جب موت مقدر ہو تو زندگی دوڑتی ہوئی موت سے لپٹ جاتی ہے ، زندگی سے زیادہ کوئی نہیں جی سکتا اور
موت سے پہلے کوئی مر نہیں سکتا ،،
دنیا کے بزدل کو میرا یہ پیغام پہنچا دو کہ اگر میدانِ جہاد میں موت لکھی ہوتی تو اس خالد بن ولیدؓ کو موت بستر پر نہ آتی۔
رضی اللہ تعالٰی عنہُ

اس پیغام کو اس دور میں ہر مسلمان کو ضرور پڑھانا چاہیے، اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے قول کو وقتآ فوقتآ دہراتے رہنا چاہیے_

ان سے ملئے یہ ہیں مفتی دعوت اسلامی مفتی فرخ عطاری (مفتی محمد حسان رضا عطاری) دامت برکاتہم العالیہ جو بڑے ہی شفیق ہیں اند...
24/04/2025

ان سے ملئے یہ ہیں مفتی دعوت اسلامی مفتی فرخ عطاری (مفتی محمد حسان رضا عطاری) دامت برکاتہم العالیہ جو بڑے ہی شفیق ہیں انداز باکمال ناشعلہ بیانی نا کسی کے نام پر تنقید بس مسکراتے مسکراتے کسی کا بھی نام رکھ دیتے ہیں مثلاً زید ٫ چٹا جاہل اور جو نام یہ رکھ دیں وہ سوشل میڈیا پہ بڑے ہی معروف ہوتے ہیں آج کل ان کے خلاف لوگ بکواس کر رہے ہیں اور مزے کی بات ان کے کردار پہ وہ بھونک رہے ہیں جو ان کے معیار تک بھی نہیں پہنچ پاتے اللہ پاک انہیں سلامت رکھے

*پاکستان میں آج  اتوار کی رات 15 شوال المکرم ، یومِ سید الشہداء حضرت سیدنا امیر حمزہ و شہیدانِ غزوہ احد ( رضوان اللّٰه ت...
13/04/2025

*پاکستان میں آج اتوار کی رات 15 شوال المکرم ، یومِ سید الشہداء حضرت سیدنا امیر حمزہ و شہیدانِ غزوہ احد ( رضوان اللّٰه تعالیٰ علیھم اجمعین ) ہے ۔*

*نیاز و ایصالِ ثواب کا اہتمام کرنے کی درخواست ہے ۔*


*جاں نِثارانِ بدر* و *اُحد* پر *دُرود*
*حَق گُزَارانِ بَیعت* پہ *لاکھوں سلام*

*اِن* کے *آگے* وہ *حمزہ* کی *جانبازیاں*
*شَیرِ غُرَّانِ سَطوَت* پہ *لاکھوں سلام*

سقوطِ غــــــزہ کے بعد جو ہوگا وہ بہت عبرتناک ہوگا...! غــــــزہ گرے گا تو یہ صرف ایک شہر کا سقوط نہیں ہوگا، بلکہ خودبین...
05/04/2025

سقوطِ غــــــزہ کے بعد جو ہوگا وہ بہت عبرتناک ہوگا...!

غــــــزہ گرے گا تو یہ صرف ایک شہر کا سقوط نہیں ہوگا، بلکہ خودبینی کے وہ مینار بھی دھڑام سے آ گریں گے جو اقتدار کے امین سمجھے جاتے ہیں۔ عظمت کے وہ کنگرے بھی زمیں بوس ہوں گے جنہیں ابدیت کا گمان ہے۔ سطوت کا وہ مصنوعی لباس بھی تار تار ہو کر مٹی میں مل جائے گا، جسے نخوت نے زیب تن کیا ہوا ہے.

غــــــزہ گرے گا تو حشر سے پہلے محشر بپا ہو جائے گا. علم و فضل کے محور بدل جائیں گے، دانائی کی مسندیں اجڑ جائیں گی۔ خود کو حکمت و تدبر کے ناخدا سمجھنے والے سرگرداں نظر آئیں گے۔ قیادت و سیادت کے تاجدار، اپنی ہی فصیلوں میں قید ہو جائیں گے۔

غــــــزہ گرے گا تو مصلحت کے نام پر خاموشی کی چادر اوڑھنے والے گونگے شیطان، ابلیس کے قدموں میں پڑے زندگی کی بھیک مانگتے نظر آئیں گے۔ معیشت و مادیت کو سب کچھ سمجھنے والے، آسائشوں کو معبود بنانے والے، سونے چاندی کے ترازو میں انصاف کا سودا کرنے والے سبھی ایک ایک نوالے، ایک ایک گھونٹ کو ترسیں گے۔

غــــــزہ گرے گا تو نظم و ضبط، حکومت و سیاست کے استحکام کی دہائی دینے والے، امت کی قیادت کے دعویدار، مصلحتوں کے سوداگر، خود اس آگ کی لپیٹ میں آئیں گے اور اپنی بے بسی پر نوحہ کناں ہوں گے۔ وہ پیشوا جو اپنے جماعتی اور گروہی دائروں میں قید ہیں اور امت کے معاملات کو نظرانداز کیے ہوئے ہیں، اپنی آنکھوں کے سامنے جماعتوں اور تنظیموں کو بکھرتا دیکھیں گے۔ جو صاحبانِ جبہ و دستار اپنی مسندوں پر متمکن رہ کر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں، وہ اپنے سکوت کے انجام پر آہ و بکا کرتے دکھائی دیں گے۔

غــــــزہ گرے گا تو یہ ایک شہر کا سقوط نہیں ہوگا، یہ بربادیوں کی ابتداء ہوگی۔ تاریخ یہ منظر رقم کرے گی کہ جب زمین پر ظلم حد سے بڑھا، جب بے حسی نے دلوں پر پردے ڈال دیے، جب خوف نے حریت کی زبان بندی کر دی تب ایک اور فیصلہ صادر ہوا، اور وہ فیصلہ بہت عبرتناک تھا۔

 مختصر تعارف
03/04/2025



مختصر تعارف

انا للہ وانا الیہ راجعون۔مفسرِ قُرآن مفتی عبد النبی حمیدی صاحب (ساؤتھ افریقہ) کا قضائے الٰہی سے انتقال ہوگیا ہے۔
03/04/2025

انا للہ وانا الیہ راجعون۔
مفسرِ قُرآن مفتی عبد النبی حمیدی صاحب (ساؤتھ افریقہ) کا قضائے الٰہی سے انتقال ہوگیا ہے۔

اللہ کریم اس ہستی کو سلامت رکھے آمین  ❤️❤️❤️
26/03/2025

اللہ کریم اس ہستی کو سلامت رکھے آمین
❤️❤️❤️

غزہ: اسرائیلی حملے میں القدس بریگیڈ کے ترجمان ’ابو حمزہ‘ شہیدغزہ میں تازہ اسرائیلی حملوں میں فلسطینی اسلامی جہاد کے عسکر...
18/03/2025

غزہ: اسرائیلی حملے میں القدس بریگیڈ کے ترجمان ’ابو حمزہ‘ شہید

غزہ میں تازہ اسرائیلی حملوں میں فلسطینی اسلامی جہاد کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ کے ترجمان ’ابو حمزہ‘ شہید ہوگئے۔

عرب میڈیا نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے علاقے النصیرات میں اسرائیلی حملے میں ابو حمزہ، ان کی اہلیہ اور ان کے خاندان کے متعدد افراد شہید ہوگئے۔

اسرائیلی میڈیا کی جانب سے بھی ابو حمزہ اور ان کے خاندان کے متعدد افراد کی شہادت کا دعویٰ کیا گیا ہے جبکہ اسلامی جہاد کی جانب سے بھی ابو حمزہ کی شہادت کی تصدیق کردی گئی ہے۔

Address

Baghdad

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Voice of Muslims علی معاویہ رضی اللہ عنھم بھائی بھائی posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category