SeaFood Babu

SeaFood Babu We provide the highest quality seafood from the ocean to your door. Making it simple for you Seafood Supplier, Fish Supplier, Health Food Restaurant

https://youtu.be/y9uMqO6xIM4
12/09/2025

https://youtu.be/y9uMqO6xIM4

Enjoy the videos and music you love, upload original content, and share it all with friends, family, and the world on YouTube.

08/09/2025

Amazing Huge Bhetki Barramundi Fish Cutting | Expert Live Fish Cutting Skills
WhatsApp: 03091241963
wa.me/923202709619

"بارش، پہاڑ، اور ہم تینوں"مانسہرہ کا موسمآج کچھ زیادہ ہی حسین تھا. بادل نیچے اتر آئے تھےایسے جیسے کسی نے آسمان کو زمین س...
07/07/2025

"بارش، پہاڑ، اور ہم تینوں"

مانسہرہ کا موسم
آج کچھ زیادہ ہی حسین تھا.

بادل نیچے اتر آئے تھے
ایسے جیسے کسی نے آسمان کو زمین سے لپٹا دیا ہو.
ہوا میں ٹھنڈک تھی،
اور دل میں ایک عجیب سی روشنی.

ہم ایبٹ آباد سے نکلے تھے
میں، میری بیوی، اور ہمارا چھوٹا سا قافلہ.
ہمارا بیٹا۔

بائیک کے سفر میں چھپے لمحے...

راستہ پہاڑی تھا،
مگر منظر ایسے جیسے کسی مصور کے دل سے نکلے ہوں.

میں نے بیوی کی طرف ایک نظر ڈالی.
اس کی آنکھوں میں
وہی اعتماد،
وہی سوال،
وہی محبت تھی.
جو برسوں پہلے اس نے نکاح کے لمحے میں
میری آنکھوں میں دیکھی تھی.

اسے تھپتھپایا،
نرمی سے کہا:
"آج کا دن صرف تم دونوں کے نام ہے…
پہاڑ تمہیں سلام کرنے آئے ہیں۔"

بارش... اور وہ بےساختہ لمحے

راستے میں بارش نے ہمیں آ لیا.
تیز بارش،
بجلی کی گرج،
اور وہ پہاڑوں سے بہتے جھرنے.

ہم بھیگتے گئے،
ہنستے گئے.

میں نے بیٹے کو بانہوں میں لیا،
بارش کی بوندیں اس کے گالوں پر نرمی سے گریں
اور وہ قہقہہ مار کر ہنسنے لگا.

میں نے بیوی کا ہاتھ تھاما،
وہ تھوڑا سا ہچکچائی،
پھر آنکھوں میں وہی چمک آ گئی
جو کبھی پہلی بار ہاتھ تھامنے پر آئی تھی.

"بارش ہے… اور تم ہو…"
میں نے کہا.

"اور تمہارے لفظ…" وہ بولی،
"جو دل کے اندر اترتے ہیں."

مانسہرہ میں وہ تصویر...

بارش رکی،
بادل نیچے بیٹھ گئے،
اور فضا میں ہلکی ہلکی بُو پھیل گئی.
بھیگی مٹی کی،
اور شاید محبت کی بھی.

میں نے ایک چٹان پر بیوی اور بیٹے کے ساتھ بیٹھ کر تصویر لی.
نہیں...
یہ تصویر نہیں تھی.
یہ خواب تھا
جسے میں نے برسوں سے اپنی پلکوں پر سنبھال رکھا تھا.

بیٹا میرے بازو میں تھا،
بیوی میرے کندھے سے لگی ہوئی تھی.

میں نے ان دونوں کی طرف دیکھا،
اور دل میں کہا:

"یہ پہاڑ میرے ہیں،
یہ بادل میرے ہیں،
یہ سفر میرا ہے…
مگر ان سب سے بڑھ کر، تم دونوں میری زندگی ہو۔"

باتیں… جو صرف خامشی میں کہی گئیں...

پہاڑوں پر بیٹھ کر ہم نے باتیں کی.
زندگی کی،
تربیت کی،
بیٹے کے خوابوں کی،
اور ہماری محبت کی۔

بیٹے کو پرانی کہانیاں سنائیں.
پہاڑی جن، برفانی دیو،
اور جھیلوں میں چھپے رازوں کی.

وہ سنتا رہا،
اور بیچ بیچ میں سوال کرتا رہا.
بیوی ہنستی، اور کبھی تھپکی دے کر بیٹے کو چپ کرواتی.
میں ان لمحوں کو دل میں قید کرتا رہا.

اور عشق... پہاڑوں کی اونچائی جتنا...

شام ہونے لگی،
پہاڑ سُنہری ہو گئے.

میں نے بیوی کا ہاتھ تھاما،
اور آہستہ کہا:

"کبھی سوچا نہ تھا
کہ پہاڑوں کی خاموشی میں
میں اپنے دل کی اتنی بلند آواز سن سکوں گا.
میں تم سے آج بھی ویسے ہی محبت کرتا ہوں
جیسے اُس دن…
جب تم نے پہلی بار میرے دل کو اپنا گھر بنایا تھا."

اس نے بس مسکرا کر کہا:
"اور میں ہر روز، تمہیں نئے عشق سے چاہتی ہوں."

پھر رات نے چادر اوڑھ لی...

ہم بالاکوٹ کی طرف بڑھ گئے،
مگر دل وہیں، مانسہرہ کی پہاڑیوں پر رہ گیا.

جہاں بارش کے قطرے ابھی تک درختوں سے ٹپک رہے تھے،
جہاں ہماری باتیں ہوا میں گونج رہی تھیں،
اور جہاں ہم تین.
ایک مکمل دُنیا بن چکے تھے.

یہ سفر صرف ایک راستہ نہیں تھا...

یہ ایک احساس تھا.
جس میں عشق بھی تھا،
تجربہ بھی،
تربیت بھی،
اور شکر بھی.

یہ وہ دن تھا
جب پہاڑ نے ہمیں بانہوں میں لیا،
بادلوں نے محبت برسائی،
اور بارش نے گواہی دی.
کہ زندگی اگر کسی کے ساتھ حسین لگے،
تو وہی اصل سفر ہے۔

شاہد شاہ

عنوان: "یہ دیوانگی نہیں... یہ شعور، عشق اور دعا کا سفر ہے!"بارش ہو رہی تھی...بادلوں کی ٹھنڈی بوندیں زمین کو چھو رہی تھیں...
07/07/2025

عنوان: "یہ دیوانگی نہیں... یہ شعور، عشق اور دعا کا سفر ہے!"

بارش ہو رہی تھی...

بادلوں کی ٹھنڈی بوندیں زمین کو چھو رہی تھیں،
اور میرا دل
وہ زندگی کے سب سے اہم سفر پر رواں تھا۔

یہ کوئی معمولی دن نہ تھا۔
یہ وہ دن تھا جب میں نے اپنی اہلیہ اور اپنے بیٹے کے ساتھ پہاڑوں کی طرف قدم بڑھایا۔
وہی پہاڑ، جن سے میری آٹھ سالہ رفاقت ہے۔
جن کی خاموشی نے مجھے سکون دیا، اور جن کی بلندیوں نے مجھے جینے کا نیا حوصلہ سکھایا۔

"بچے کے ساتھ بائیک پر؟ یہ کیسی نادانی ہے؟"

کچھ لوگوں کے سوالات مجھے سُننے پڑھنے کو ملے۔

لیکن میں مسکرایا...
کیونکہ میں جانتا تھا،
کہ جو لوگ صرف تصویر دیکھتے ہیں،
وہ اس تصویر کے پیچھے چھپی منصوبہ بندی، ذمہ داری اور تحفظ نہیں دیکھ پاتے۔

یہ سفر میری زندگی کی پہلی پہاڑی مہم ہرگز نہیں
بلکہ یہ آٹھ سال کے تجربے، سیکھنے، مشاہدے، اور موسموں سے مکالمے کا نچوڑ ہے۔ میں گزشتہ آٹھ سال سے ان پہاڑوں ان وادیوں سے ملنے آ رہا ہوں... یہ آٹھواں سال ہے کہ میں بائیک پر ہی سیاحت کر رہا ہوں...

اس بار فرق صرف اتنا ہے

اس بار میں اکیلا نہیں نکلا،
اس بار ایک شوہر، ایک باپ بن کر نکلا ہوں۔

اور یہ فیصلہ میں نے جذبات میں نہیں،
بلکہ سوچ، سمجھ اور مکمل منصوبہ بندی کے بعد کیا۔

میں کراچی سے بائیک پر نہیں نکلا۔
میں نے اپنی بائیک بس میں روانہ کی،
اور خود بھی فیملی کے ساتھ ایک آرام دہ اے سی والے بس میں سفر کیا
تاکہ میری اہلیہ اور بچے کو گرمی یا تھکن کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

سفر سے پہلے:

مکمل روٹ میپ بنایا۔

موسم کی تازہ ترین معلومات حاصل کیں۔

ہر شہر میں ٹھہرنے کے مقامات، ایندھن اسٹیشنز، اور ہنگامی سپورٹ کی تفصیل تیار رکھی۔

موٹر سائیکل کی مکمل فِٹنس چیک کرائی۔

اور سب سے بڑھ کر، یہ جانا کہ میں کس دن، کہاں، اور کیسے آگے بڑھوں گا۔

یہ دیوانگی نہیں،
یہ وہ شعور ہے جو وقت، تجربے اور ذمہ داری کے ساتھ آتا ہے۔

جب ہم ایبٹ آباد پہنچے،
تو قدرت نے بھی خیر مقدم کیا...
بادلوں نے بارش کے موتی برسا دیے۔
جیسے قدرت ہمیں خوش آمدید کہہ رہی ہو۔

وہ بارش صرف موسم نہیں تھی،
وہ ایک دستخط تھی. میرے فیصلے پر قدرت کی مہر۔

"ایبٹ آباد کی پہلی شام"

ایبٹ آباد میں پہنچ کر
سب سے پہلے ایک ہوٹل میں کمرہ لیا۔
رات بھر کا تھکا دینے والا سفر تھا،
تو پہلا دن صرف آرام، سکون، اور فیملی کے ساتھ وقت گزارنے میں لگا۔

ہم نے نہ جلد بازی کی، نہ تھکن کو نظر انداز کیا۔

"حادثہ تو کہیں بھی ہو سکتا ہے..."

کچھ لوگوں نے تنقید کی:
"یہ تو خطرہ ہے، بچے ساتھ ہیں، اگر کچھ ہو گیا تو؟"

جی ہاں،
حادثہ کہیں بھی ہو سکتا ہے
گھر کے دروازے پر، اسپتال میں، بازار میں، اپنے شہر کے کسی سڑک پر

تو کیا ہم جینا چھوڑ دیں؟
کیا ہم بچوں کو دنیا کی خوبصورتی سے محروم کر دیں؟
نہیں!

زندگی ڈر کے سائے میں نہیں، شعور کے سائے میں جینے کا نام ہے۔

میرے بچے کی آنکھوں میں پہاڑ دیکھنا

جب میں اپنے بچے کو پہاڑ دکھاتا ہوں،
دریا کے پانی میں ہاتھ ڈلواتا ہوں،
تو مجھے لگتا ہے میں صرف نظارے نہیں،
بلکہ حوصلہ، فطرت سے محبت، اور شکرگزاری سکھا رہا ہوں۔

یہی تو اصل تربیت ہے
اور شاید یہی میری تمنا بھی تھی۔

آخر میں بس اتنا کہوں گا:

یہ سفر شو آف نہیں،
یہ زندگی کا شعوری انتخاب ہے۔

میں نہ جذباتی ہوں، نہ نادان۔
میں ایک ایسا شخص ہوں
جو زندگی کو سنوارنے کے لیے محنت بھی کرتا ہے،
اور اس کا ذائقہ چکھنے کے لیے وقت بھی نکالتا ہے۔

میں ایک شوہر، ایک باپ، ایک مسافر اور سب سے بڑھ کر، ایک ذمہ دار انسان ہوں...

شاہد شاہ

الحمداللہ آج اپنے بیوی بچے کے ساتھ کراچی سے ایبٹ آباد پہنچ گیا ہوں اور آج اس سفر کی پہلی تشکیل یہی کی ہے... صبح 9 بجے فو...
06/07/2025

الحمداللہ آج اپنے بیوی بچے کے ساتھ کراچی سے ایبٹ آباد پہنچ گیا ہوں اور آج اس سفر کی پہلی تشکیل یہی کی ہے... صبح 9 بجے فوارہ چوک میں ایک کمرہ بک کیا اور سب سے پہلے اپنا کمر سیدھا کرنے کے لیے سو گیا... کراچی سے ایبٹ آباد تک کا ایک تھکن سے بھرپور سفر تھا جس کے لیے ایک دن کا قیام لازم تھا... بس دعا ہے کہ خدا میرا یہ سفر اپنے اہل خانہ کے لیے خوبصورت، خوشگوار اور آسان کرے... آمین...
اب آپ وہ دوست جو یہاں ایبٹ آباد میں کسی اچھے مکینک کو جانتے ہیں جو سوزوکی 150 کے انجن کا کام اچھے سے جانتا ہو... سفر سے نکلنے سے قبل میں نے اپنی بائیک کے رنگ پسٹن کا کام کرایا ہے. آج شملہ کی پہاڑیوں سے اتر کر واپس آیا تو محسوس ہوا کہ اس کا ٹیبٹ تھوڑا لوز ہوا ہے... اب اس کے ٹیبٹ کو تھوڑا ٹائٹ کرنا ہے... کیونکہ رواں کے دوران تھوڑا ٹیبٹ لوز ہوتا ہے... آج دس محرم کی وجہ سے یہاں سب کچھ تقریباً بند رہا تو کل صبح سفر پر نکلنے سے قبل مجھے اس کا ٹیبٹ کو ٹائٹ کرانا ہے... کوئی اچھا مکینک یا دکان بتا دیں جہاں اس کا کاریگر موجود ہو...
باقی یہ سفر زندگی کا سب سے حسین ترین اور یادگار سفر بننے جا رہا ہے جب میں اپنی اہلیہ اور بچے کے ساتھ یہ خوبصورت سفر طے کر رہا ہوں.. آج ایبٹ آباد میں دن بھر آرام کر کے شام کو پیارے بھائی Muhammad Xbr کے ساتھ شملہ کی پہاڑیوں کی سیر کرنے نکلا ہوں...

شاہد شاہ

15/05/2025

ابھی آرڈر کریں اور گھر بیٹھے بالکل تازہ مچھلیاں
اور جھینگے منگوائیں...
Place your Order on WhatsApp... 👇👇👇
https://wa.me/923091241963
03091241963
اگر آپ گھر بیٹھے اپنی من پسند ذائقے دار اور تازہ مچھلیاں اور جھینگے حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ابھی ہمارے پیج یا دئیے گئے نمبر پر کال یا واٹس ایپ کر کے اپنا آرڈر بک کر سکتے ہیں. ہم روزانہ کی بنیاد پر تازہ مچھلیوں اور جھینگوں کا کام کرتے ہیں..
اب آپ جب چاہیں گھر بیٹھے تازہ مچھلیاں اور جھینگے منگوا سکتے ہیں. وہ بھی ایک کال پر. آپ کو مچھلی کے سالن والے سلائس بنوانے ہیں یا فرائی کے لیے سلائس بنوانے ہوں. آپ کو مچھلی کا بون لیس فنگر، بسکٹ چاہیے یا فلے. آپ جیسا چاہیں گے آپ کو گھر بیٹھے اب آپ کی مرضی کے مطابق سروس فراہم کی جائے گی... ابھی کراچی کے کہیں سے بھی اپنا آرڈر بک کریں اور گھر بیٹھے اپنی من پسند تازہ اور ذائقے دار مچھلیاں حاصل کریں...
اپنا آرڈر بک کرنے کے لیے درج ذیل دیئے گئے نمبر پر رابطہ کریں یا واٹس ایپ کریں... 👇👇
https://wa.me/923091241963
03091241963

میٹا نے اپنے بزنس واٹس ایپ پر ایک نیا اپڈیٹ کیا ہے... وہ اپڈیٹ یہ ہے کہ پہلے جو لوگ بزنس واٹس ایپ کو "API" کے ذریعے استع...
11/05/2025

میٹا نے اپنے بزنس واٹس ایپ پر ایک نیا اپڈیٹ کیا ہے... وہ اپڈیٹ یہ ہے کہ پہلے جو لوگ بزنس واٹس ایپ کو "API" کے ذریعے استعمال کرتے تھے اور اسے "THIRD PARTY" ایپ کے ذریعے جو مارکیٹنگ کے لیے براڈکاسٹ میسجز بھیجتے تھے وہ اب ڈائریکٹ بزنس واٹس ایپ سے بھیج سکیں گے... لیکن ساتھ ہی مسئلہ یہ ہو گیا کہ میں پچھلے 6 سال سے واٹس ایپ براڈکاسٹ میسج کا فیچر مفت میں استعمال کرتا تھا... اس فیچر میں ہوتا یہ تھا کہ جس کے پاس آپ نمبر موبائل میں محفوظ ہوتا تھا تو اس براڈکاسٹ سے بھیجے گئے میسجز اسے انفرادی طور پر موصول ہو جاتے تھے... یہ براڈکاسٹ واٹس ایپ کے دیگر گروپس کی طرح ہی ہوتا تھا لیکن فرق یہ تھا گروپس میں لوگوں کے نمبر پرائیویسی نہیں ہوتی تھی گروپ میں موجود ہر شخص کسی نہ کسی کا نمبر دیکھ سکتا تھا یا اسے میسجز بھیج سکتا تھا... دوسری طرف اسی کو بہتر بنایا واٹس کے کمیونٹی گروپ نے لیکن مسئلہ یہ تھا کہ آپ ان لوگوں کو گروپ یا کمیونٹی میں شامل نہیں کر سکتے جنہوں نے اپنا واٹس پرائیویسی کی ہو... براڈکاسٹ ان سب سے منفرد اور بہترین آپشن تھا... اس میں ایک براڈکاسٹ لسٹ بنا کر 256 افراد کو شامل کریں اور ایک میسج بھیجیں گے تو وہ میسج تمام افراد کو انفرادی پہنچے گی جیسے کوئی شخص آپ کو ذاتی میسج کرتا ہے... کل جب یہ اپڈیٹ میرے پاس آیا تو میں نے اسے اپڈیٹ کر لیا جس کے بعد میرا واٹس ایپ براڈکاسٹ اب محدود ہو گیا ہے اور اس میں پورے مہینے میں صرف 256 میسج بھیجنے کی حد مقرر ہے... دو دن سے میرا کاروبار کافی متاثر ہو گیا ہے.. اب اس کے دو حل ہیں... پہلا یہ میں واٹس کا کو "APi" استعمال کروں یا واٹس ایپ کو ڈائریکٹ پیسے دوں.. دوسرا حل یہ ہے کہ اگر میں مفت میں یہ سروس استعمال کرنا چاہوں تو مجھے ایک ایک کر کے روزانہ 1000 افراد کو میسج کرنے ہوں گے جو کہ اتنا آسان نہیں اور وقت کا بھی کافی ضیا ہوگا...
کوئی ایکسپرٹ ہے جو اس مسئلے کا آسان حل بتائے اور اس کا مفت متبادل راستہ جس سے وقت بھی بچے اور کام بھی ہو جائے..
کیوں کہ ایک بار جب آپ اس اپڈیٹ کو استعمال کر لیتے ہیں تو پھر آپ واپس پرانے ورژن میں Revert نہیں کر سکتے...

شاہد شاہ

09/05/2025

Never Share These 3 Secrets with Anyone | 3 Batein Jo Kabhi Kisi ko Nahi Batani chahiye

05/05/2025

Smart & Simple 8 Best Ways to Save Your Money Like a Pro | Pese Bachane k 8 behtreen tarike
پیسے بچانے کے آٹھ بہترین طریقے

01/05/2025

4 secret habits of empower yourself

ایک عام کرایہ دار کی خاص سوچ — بجلی کے بل کو 10000 سے 2000 روپے تک کیسے لایا؟آج ہر دوسرا شخص مہنگائی سے تنگ ہے، اور بجلی...
14/04/2025

ایک عام کرایہ دار کی خاص سوچ — بجلی کے بل کو 10000 سے 2000 روپے تک کیسے لایا؟

آج ہر دوسرا شخص مہنگائی سے تنگ ہے، اور بجلی کا بل اُس آگ میں گھی کا کام کرتا ہے۔
کسی کی تنخواہ کم ہے، کسی کا خرچہ زیادہ۔ ایسے میں اگر ہر مہینے 12 سے 15 ہزار روپے صرف بل کی صورت میں نکل جائیں تو باقی زندگی کے پہیے کہاں سے چلیں؟

میں بھی انہی میں سے تھا — کراچی کے ایک چھوٹے سے فلیٹ میں رہنے والا عام کرایہ دار۔
دو کمرے، کچن، باتھ روم، چھت پر دو سیلنگ فین، 10 بلب، ایک فریج، ایک LED TV، ایک لیپ ٹاپ، دو چارجر، ایک WiFi — اور ہر مہینے بجلی کا بل 10 سے 15 ہزار روپے تک!

لیکن آج...
میرا مہینے کا بجلی کا بل صرف 2000 سے روپے ہے۔
یہ معجزہ نہیں، شعور اور سمجھ بوجھ کا نتیجہ ہے۔

یہ بات اُن دوستوں سے خاص کر کہنا چاہتا ہوں جو بل سے پریشان ہیں — کہ کچھ خاص قربانی دیے بغیر بھی ہم اس مسئلے پر قابو پا سکتے ہیں، اگر نیت ہو، اور تھوڑی سی سمجھداری شامل ہو۔

آئیے دیکھتے ہیں میں نے کیا کیا:

1- سب سے پرانے پنکھے کو انورٹر فین سے بدلا.
پہلے میرے گھر میں عام سیلنگ فین لگے تھے جو 80 سے 100 واٹ کھاتے تھے۔
اب میں نے 30 واٹ کے انورٹر فین لگائے ہیں، جو کم بجلی لیتے ہیں لیکن ٹھنڈک میں کوئی کمی نہیں۔
گرمی کے دنوں میں فین 24 گھنٹے آن رہتے ہیں، مگر ہم صرف اُس کمرے کا پنکھا چلاتے ہیں جس میں موجود ہوتے ہیں۔
دوسرا پنکھا بلا ضرورت بند رہتا ہے۔

اہم نوٹ: بجلی کی بچت کا پہلا قدم — اپنے آلات کو پہچانیے
یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ آپ کے گھر میں کون سی برقی اشیاء سب سے زیادہ بجلی کھا رہی ہیں۔
صرف بل دیکھنے سے بات نہیں بنتی — اصل سمجھ تو تب آئے گی جب آپ ہر چیز کی بجلی کھپت کا اندازہ لگائیں گے۔

اکثر گھروں میں سیلنگ فین کے ساتھ ساتھ پیڈسٹل فین بھی استعمال ہوتا ہے۔ مگر یہاں ایک بڑی حقیقت ہے:
پیڈسٹل فین، سیلنگ فین سے بھی زیادہ بجلی کھاتا ہے!
ایک عام پیڈسٹل فین تقریباً 120 سے 150 واٹ تک بجلی کھینچتا ہے۔

جب کہ ایک 12 وولٹ کا "DC" پنکھا — جس کا چارجر 12 وولٹ اور 5 ایمپیئر ہو — صرف 60 واٹ میں کام کرتا ہے۔
یعنی آدھی بجلی میں وہی ٹھنڈک!

اسی طرح پرانے سیلنگ فین 80 سے 100 واٹ لیتے ہیں، لیکن نئے "Invertor Fan" صرف 30 واٹ پر چلتے ہیں —
یوں پرانے ایک پنکھے کے بجائے نئے ٹیکنالوجی والے تین پنکھے چل سکتے ہیں!

اسی سمجھداری کا اطلاق استری پر بھی کیا جا سکتا ہے۔
ہم گھر میں کپڑے اُس وقت استری کرتے ہیں جب:

یا تو فریج بند ہوتا ہے

یا گھر میں کم سے کم دیگر بجلی والے آلات چل رہے ہوتے ہیں

اس سے لوڈ تقسیم ہوتا ہے، اور بل کم آتا ہے۔

2۔ کمپیوٹر کی جگہ لیپ ٹاپ:
پہلے میرا آن لائن یا دفتر کا ہر کام ڈیسک ٹاپ پر ہوتا تھا، جو 300 سے 500 واٹ تک کھینچتا تھا۔
اب "Laptop" استعمال کرتا ہوں، جو صرف 60 واٹ لیتا ہے۔
اُسی پر کام بھی ہو جاتا ہے، اور بستر پر لیٹ کر سکون بھی ملتا ہے۔

3۔ ریفریجریٹر — سمجھداری سے چلایا:
میرا فریج 170 واٹ پر چلتا ہے اور تقریباً 17 گھنٹے روزانہ آن رہتا ہے۔
لیکن میں نے اِسے بھی ایک نظام کے تحت چلانا سیکھا۔

مثلاً:
صبح 9 سے 12 بجے تک جب میں دفتر میں ہوتا ہوں، اُس وقت بیوی اور بچہ سو رہے ہوتے ہیں۔
اس وقت کوئی فریج نہیں کھولتا، تو میں فریج بند کر دیتا ہوں۔
اُس وقت تک فریج میں بھرپور کولنگ ہو چکی ہوتی ہے، اور تین گھنٹے بند رکھنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

شام 6 سے رات 10 بجے تک بھی بند رکھتا ہوں کیونکہ wife واک پر چلی جاتی ہے، اور ہم فریج نہیں کھولتے۔

ہم فریزر سے برف نکال کر پہلے ہی پانی کے کولر میں رکھ دیتے ہیں، تاکہ پینے کے لیے ٹھنڈا پانی بار بار فریج سے نہ نکالنا پڑے۔

فریج کا دروازہ صرف اُس وقت کھولتے ہیں جب کچن کا ضروری کام ہو — یہی وجہ ہے کہ ہمارا فریج کا کمپریسر بار بار نہیں چلتا، اور زیادہ بجلی استعمال نہیں کرتا۔

اہم بات:
ریفریجریٹر کا کمپریسر آٹو ہوتا ہے۔ جب فریج کے اندر کولنگ برقرار ہو، تو کمپریسر خود بخود بند ہو جاتا ہے۔
لیکن اگر آپ بار بار دروازہ کھولتے رہیں، تو وہ کولنگ ضائع ہو جاتی ہے، اور کمپریسر بار بار چلتا ہے، جس سے بجلی کا زیاں ہوتا ہے۔

مشورہ:

فریج کو گھر کے ٹھنڈے حصے میں رکھیں۔

اُس کا دروازہ بے وجہ نہ کھولیں۔

کچھ اوقات میں اسے بند کر کے کمپریسر کو “آرام” دیں۔

یہ چھوٹے چھوٹے قدم مہینے کے آخر میں بڑے فائدے دیتے ہیں۔

4۔ بلب کا دانشمندانہ استعمال
میرے فلیٹ میں 10 عدد 12 واٹ کے LED بلب لگے ہیں۔
ان میں سے کمرے کے بلب 16 گھنٹے آن رہتے ہیں، کیونکہ قدرتی روشنی کم آتی ہے۔
مگر کچن اور باتھ روم کے بلب صرف استعمال کے وقت ہی جلتے ہیں۔

5۔ موبائل، لیپ ٹاپ اور WiFi روٹر
چار بنیادی چارجر روزانہ مستقل استعمال ہوتے ہیں۔
یہ بھی اگر مناسب وقت پر بند کیے جائیں تو کافی بچت ہوتی ہے۔ اس میں صرف انٹرنیٹ کا روٹر بند نہیں ہوتا باقی چارجر کو صرف اسی وقت استعمال کرتے ہیں جب موبائل یا لیپ ٹاپ میں چارج کم ہو جائے...

اب آتے ہیں حساب کی طرف — یہ سب ملا کر کتنی یونٹس بنتی ہیں؟

انورٹر فین: 21.6 یونٹس

بلب: 57.6 یونٹس

لیپ ٹاپ: 10.8 یونٹس

فریج: تقریباً 45 یونٹس (سمجھداری سے چلانے کے بعد)

چارجر/روٹر: 14.4 یونٹس

کل یونٹس = تقریباً 150 سے 160 یونٹس
اگر فی یونٹ ریٹ 14 روپے لگائیں تو:
160 × 14 = 2240 روپے

اب یہاں ایک بہت اہم بات، جو اکثر لوگ نہیں جانتے:

جیسے ہی آپ کا بجلی کا استعمال 200 یونٹس سے تجاوز کرتا ہے،
آپ "Protected صارف" کیٹیگری سے نکل کر Unprotected صارف بن جاتے ہیں —
اور پھر ہر یونٹ کی قیمت تقریباً دُگنی ہو جاتی ہے۔

یعنی:

200 یونٹس تک آپ کو سبسڈی والی قیمت پر بجلی ملتی ہے۔

لیکن 201 واں یونٹ آتے ہی آپ مہنگی کمرشل قیمت پر چلے جاتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ 220 یونٹس پر بھی بعض اوقات بل 5 ہزار سے اوپر ہو جاتا ہے۔

واپس Protected صارف بننے کے لیے کیا کرنا ہوگا؟

اگر آپ اس وقت Unprotected صارف ہیں تو گھبرائیں مت —
آج سے کوشش کریں کہ ہر مہینے بجلی کا استعمال 200 یونٹس سے کم رکھیں۔

چھ مہینے مسلسل اگر آپ 200 یونٹس سے کم بجلی استعمال کریں گے تو
آپ دوبارہ Protected صارف بن جائیں گے —
اور پھر آپ کو بجلی سستی ملے گی، بل کم آئے گا، ذہنی سکون زیادہ ہو گا۔

آپ میرے دونوں بل میں خود واضح فرق دیکھ سکتے ہیں کہ کیسے میں نے خود کو "unprotected" صارفین کی کیٹیگری سے نکال کر "Protected" صارفین میں شامل کیا اسی وجہ سے میرے بل میں 4 گنا کمی آئی ہے...

آخر میں ایک دل سے نکلی ہوئی بات — ایک نصیحت

زندگی میں بہت سی چیزیں ہماری دسترس سے باہر ہوتی ہیں —
مہنگائی، تنخواہ، حالات۔

لیکن کچھ چیزیں ایسی بھی ہیں جو صرف ہماری نیت، عقل، اور عادت سے قابو میں آ سکتی ہیں۔

بجلی کا بل اُنہی میں سے ایک ہے۔
یہ قربانی نہیں، سمجھداری مانگتا ہے۔

کب کھولنا ہے، کب بند کرنا ہے — اگر آپ کو یہ آ جائے،
تو ہزاروں بچا سکتے ہیں، ذہنی سکون پا سکتے ہیں۔

یاد رکھیں:
“اکثر لوگ پیسے کما کر تھک جاتے ہیں، لیکن بچا کر سکون پاتے ہیں۔”

— شاہد شاہ

"دعاؤں کی روشنی میں آباد ہوئی دنیا"شام ڈھل رہی تھی، سورج کی آخری کرنیں جیسے کسی ماں کے ماتھے پر پڑنے والی آخری دعا کی ما...
07/04/2025

"دعاؤں کی روشنی میں آباد ہوئی دنیا"

شام ڈھل رہی تھی، سورج کی آخری کرنیں جیسے کسی ماں کے ماتھے پر پڑنے والی آخری دعا کی مانند تھیں۔ میں بیٹے کا ہاتھ تھامے قبرستان کی طرف جا رہا تھا۔ اُس کا ننھا ہاتھ میری انگلی کو مضبوطی سے پکڑے تھا، جیسے زندگی میں جڑنے کی کوئی آخری امید۔ ہم دونوں خاموش تھے، لیکن ہمارے دلوں میں بہت کچھ بول رہا تھا۔

قبر کے قریب پہنچ کر میں رک گیا۔ بیٹے نے پوچھا، “ابو، یہ دادی ہیں نا؟”

میں نے سر ہلایا، آنکھیں نم ہو گئیں۔ "ہاں بیٹا، یہی وہ عظیم ہستی ہیں جن کی دعاؤں سے آج تمہارا باپ سر اٹھا کر جیتا ہے۔"

میں گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا، قبر کے سرہانے ہاتھ رکھا اور کہا، "امی، میں آ گیا ہوں... اکیلا نہیں، اپنے بیٹے کے ساتھ۔ آپ کا پوتا جو آپ کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش تھی... جس کے لیے آپ میری شادی کرانے کے لئے ہر وقت بےتاب رہتی تھی... میرا بیٹا جس کے لیے آپ ہر رات دعا کرتی تھیں کہ اسے وہ زندگی ملے جو میں نہ پا سکا۔"

میرے ماضی کی تصویریں آنکھوں کے سامنے چلنے لگیں۔

دس سال کا تھا جب گھر کا چولہا بجھنے لگا۔ غربت ایسی کہ کبھی پیٹ بھرا نہیں، اور خواہشیں تو جیسے کسی اور ہی دنیا کی چیز تھیں۔ اسی عمر میں گھر سے نکل پڑا، ہاتھوں میں بچپن کی لکیر تھی اور آنکھوں میں ذمہ داریوں کی نمی۔

شروع میں ہوٹل میں کام کیا، میز صاف کی، لوگوں کے بچے کھچے کھانے سمیٹے، برتن دھوئے۔ پھر ایک فیکٹری میں لوڈر بن گیا، صبح شام وزن اٹھاتا، کندھے چھل جاتے لیکن زبان پر شکوہ نہ ہوتا۔ ایک بار امی نے میرے بازو پر نیل دیکھے تو پوری رات میرے سرہانے بیٹھی رہیں۔ ان کی دعائیں میری تھکن کو کھا جاتی تھیں۔

اسی دوران میں نے پڑھائی بھی جاری رکھی۔ رات کے وقت کوچنگ سینٹر کے فلائر بانٹتا تھا، سڑکوں پر کھڑا ہو کر، لوگوں سے التماس کرتا کہ "سر، یہ سنٹر بہت اچھا ہے، بچوں کو کامیاب بناتا ہے۔" دل میں خواہش تھی کہ کبھی میرا بھی کوئی سنٹر ہو، کوئی ایسی جگہ جہاں میں کسی کے نصیب کا دروازہ بنوں۔

پھر ایک دن قسمت نے پہلو بدلا۔ میں ایک اسکول میں ٹیچر بن گیا۔ وہ بھی نوکری ہی تھی، لیکن عزت تھی۔ بچوں کو پڑھاتا، ان کی معصوم باتوں میں جیسے اپنے بچپن کی جھلک دیکھتا۔

لیکن نوکری سے کبھی دل نہیں بھرا۔ بیس سال کی نوکری کے بعد بھی کوئی خواب پورا نہیں ہو سکا۔ ضرورتیں بھی مشکل سے پوری ہوتیں، خواہشیں تو کب کی مر چکیں تھیں۔

پھر پانچ سال پہلے، ایک نیا راستہ کھلا۔

امی نے ایک دن کہا، “بیٹا، کیوں نہ تُو اپنا کچھ شروع کرے؟ تُو محنتی ہے، اللہ برکت دے گا۔” ان کی آنکھوں میں وہ روشنی تھی جو صرف ماؤں کی دعاؤں میں ہوتی ہے۔

میں نے تازہ مچھلی کا آن لائن کاروبار شروع کیا۔ روز فجر سے پہلے اُٹھ کر فِش مارکیٹ جاتا، تازہ مال چُنتا، خود پیکنگ کرتا، خود ہی ڈیلیور کرتا۔ آغاز میں گاڑی نہیں تھی، بائیک پر برف کے ڈبے لے کر گھومتا تھا۔ لیکن امی کی دعائیں میرے ساتھ تھیں۔ چھ مہینے میں کاروبار چل نکلا۔ میں نوکری سے آزاد ہو گیا۔

امی کو میری کامیابی دیکھنے کا موقع ملا۔ وہ روز میرے لیے دعا کرتیں، میرے بیٹے کو کامیابیوں کا وارث بنا۔"

چھ مہینے بعد وہ دنیا سے رخصت ہو گئیں۔ ایسا لگا جیسے میری دنیا ویران ہو گئی ہو، جیسے وقت تھم سا گیا ہو۔

لیکن پھر میرے بیٹے نے زندگی میں نئی روشنی بھری۔

اُس کے قہقہے، اُس کی شرارتیں، اُس کی معصوم باتیں... یہ سب مجھے جینے کا حوصلہ دیتی رہیں۔ آج جب میں اُسے اپنی زندگی کا سبق دہراتا ہوں، اُسے سچ بولنا سکھاتا ہوں، اُسے محنت کا مطلب سمجھاتا ہوں، تو دل میں ایک عجیب سا سکون ہوتا ہے۔

اب میں چاہتا ہوں کہ جو زندگی نے مجھے سکھایا، وہ میں اُسے سکھاؤں۔ صرف کتابی تعلیم نہیں، بلکہ دنیا کے وہ تجربے بھی، جو زندگی کی اصل درسگاہ سے ملتے ہیں۔ میں اُسے اپنے ساتھ لے کر فِش مارکیٹ بھی جاتا ہوں، اُسے بتاتا ہوں کہ کون سی مچھلی تازہ ہے، کون سی نہیں۔ اُسے سکھاتا ہوں کہ کسی کو دھوکہ مت دینا، وزن کم مت تولنا، کیونکہ رزق میں برکت صرف دیانت میں ہے۔

قبرستان کی خاموشی میں میرا بیٹا جھک کر بولا، "دادی، میں بڑا ہو کر ابو جیسا بنوں گا، آپ دعا کرنا۔"

میں نے اُسے گلے سے لگا لیا، دل میں ایک نئی امید جاگ گئی۔

امی کی قبر پر پڑا وہ ننھا سا گلاب جیسے کہہ رہا تھا:

"جس بیٹے نے ماں کی دعاؤں سے دنیا بنائی، وہی بیٹا اپنے بیٹے کو ایسی تربیت دے رہا ہے کہ دعائیں نسلوں تک چلیں۔"

یہی اصل کامیابی ہے، یہی اصل میراث ہے۔

امی نے میری شادی نہیں دیکھی... یہ خواب اُن کا کبھی پورا نہ ہو سکا۔ میری شادی اُن کے انتقال کے دو سال بعد ہوئی۔ دل کے ایک کونے میں یہ خلش ہمیشہ رہے گی کہ جن ہاتھوں نے میرے لیے بچپن سے دعائیں کیں، وہ ہاتھ میرے سر پر سہرا بندھتے ہوئے نہ دیکھ سکے۔

لیکن وہ میری کامیابی دیکھ گئیں، یہ میرے لیے سب کچھ ہے۔ انہوں نے وہ دن دیکھ لیا تھا جب اُن کا بیٹا نوکریوں کے بوجھ سے آزاد ہو کر خود کا مالک بن چکا تھا، جب ایک ماں کی دعاؤں نے ایک بیٹے کو محرومیوں سے نکال کر عزت کی چھاؤں میں کھڑا کر دیا تھا۔

آج... جب بھی وقت ملتا ہے، میں اپنے بیٹے کو ساتھ لے کر اُن کی قبر پر آتا ہوں۔ اُسے اُن کے بارے میں کہانیاں سناتا ہوں، اُن کی دعاؤں کے قصے، اُن کی قربانیوں کی باتیں۔ یہ میرا طریقہ ہے اُسے سکھانے کا کہ "والدین کیا ہوتے ہیں، ان کی قدر کیسے کی جاتی ہے، اور اُن کی یاد کیسے دل سے لگائے رکھی جاتی ہے۔"

میں چاہتا ہوں وہ سمجھے کہ جو بھی عزت، کامیابی اور سکون ہمیں ملا ہے، وہ صرف ماں کی دعاؤں اور والدین کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ اُسے اپنے بزرگوں سے محبت کرنا آئے، قبرستان آنا، دعا مانگنا، اور اُن چپ خاموش پتھروں میں چھپی کہانیاں سننا آئے۔

آج میرا بیٹا میری دنیا ہے... اور میں چاہتا ہوں کہ میری دنیا، میرے والدین کی روشنی میں پروان چڑھے۔

کیونکہ جنہوں نے میرے لیے سب کچھ کیا، میں چاہتا ہوں کہ اُن کا عکس میری اگلی نسلوں میں بھی زندہ رہے۔

شاہد شاہ

Indirizzo

Prato

Notifiche

Lasciando la tua email puoi essere il primo a sapere quando SeaFood Babu pubblica notizie e promozioni. Il tuo indirizzo email non verrà utilizzato per nessun altro scopo e potrai annullare l'iscrizione in qualsiasi momento.

Contatta L'azienda

Invia un messaggio a SeaFood Babu:

Condividi

Seafood Babu

We provide the highest quality seafood from the ocean to your door. Making it simple for you to get the best seafood you can find delivered directly to you.