MGG

MGG My name is Tauqeer Baig. I’m from Kashmir (Pakistan), and now living in Italy. I write poetry and share my thoughts about the social issues .

Writing helps me express what I feel and what I see around me.

09/08/2025

یہ دنیا خون کی پیاسی نہ ہوتی
کچھ تو ضرور ہونا چاہیئے تھا
جو خواب ہم نے آزادی میں دیکھا
وہ بھی منظور ہونا چاہیئے تھا
عدالت میں سچ کو جگہ ملتی
کوئی منصور ہونا چاہیئے تھا
رشوت کے بازار ٹھنڈے پڑ جاتے
عدل مشہور ہونا چاہیئے تھا
ظلمت کے اندھیروں میں بھی کبھی
توقیر چراغ بھرپور ہونا چاہیئے تھا
جو روٹی سب کے ہاتھ میں آتی
وہ دست بھر دور ہونا چاہیئے تھا
؀ توقیر بیگ

27/07/2025

اسلام و علیکم !
تمام دوست اور احباب اُمید ہے سب خیریت سے ہوں گے ۔ آج میں جو بات کرنے جا رہا ہوں وہ شمالی باغ میں بستے میرے آبائی گاؤں جبڑ اور اس کے اطراف کے علاقوں کے تمام باشعور احباب اور بھائیوں سے ایک التماس ہے کہ بچوں کو بچپن جینے دیں ۔
آپ سب جانتے ہیں گرمیوں کا موسم پاکستان کے بڑے شہروں میں قہر سماں ہوتا ہے جبکہ کشمیر کی پُر فزا وادیاں اپنے دامن میں بچوں کی ہر فکر کو سمیٹ لیتی ہیں اِن چند ماہ کے عرصہ میں بچے مال مویشیوں کو چرانے اور کھیل کود کے سلسلے میں پہاڑوں کے چپے چپے کو سر کرتے ہیں اور اپنی جسمانی ورزش کے ساتھ ساتھ ایسی میمریز بناتے ہیں جو آخری سانس تک اُن کی سوچوں کو راحت بخشتی رہتی ہیں ۔
لیکن کچھ وقت سے میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ پہلے کا سما نہیں رہا ہے اب ہم ایک ایسی مسابقتی دوڑ میں لگ چُکے ہیں جس کی فِل وقت کوئی منزل دیکھائی نہیں دے رہی ہے بلکے اِس کی بنیاد “بس ہم، دیکھاوا اور واہ واہ “ کی بھوک وہ دیمک ہے جو جوان چڑھتی کلیوں کو اندر سے کھوکھلا کر دے گی جنہوں نے کل کو ہمارے گاؤں کے رشتوں کی ڈوری سنبھالنی ہے ۔
میں خوش ہوں جس طرح آپ لوگ اپنے گاؤں کے بچوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں لیکن میرا سوال یہ ہے کہ کیا واقع یہ صرف بچوں کی حوصلہ افزائی ہی ہے ؟
جے ایس ایل ، کے پی ایل اور دیگر نام بڑے وزن دار ہیں لیکن کیا اِن کا وزن اِس پیسے کی دوڑ کو جسٹیفائیڈ کرتا ہے ؟ آخر ہم لوگ ثابت کیا کرنا چاہتے ہیں ؟
بہت امیر ہیں ؟
بہت پیسے والے ہیں ؟
ایسے پیسے پر تھو ہے جس کے ہوتے ہوئے آج بھی برف کے موسم میں گاؤں کے غریب کی بچیاں پلاسٹک کے جوتوں میں سکول جاتی ہیں اور ایسی امیری پر تھو ہے جو ہم میں “میں “ کو جنم دے ۔
اور کیا سوچا ہے اِس بولی کی سیڑھی سے اُترنے کا کوئی راستہ بھی ہے کیا؟ یا ہر سال چڑھتے ہی رہنا ہے ؟ کوئی بھی شخص اگر تھوڑا بھی عقل لڑائے تو یہ گاؤں کے لیول کی لیگ آنے والے پانچ سو سال بھی خسارے میں ہی رہیں گی -
اگر ہم واقعی کھیل اور نوجوانوں کی حوصلہ افزائی چاہتے ہیں تو ایک بامقصد، دیرپا اور مربوط نظام کی بنیاد رکھنے کی ضرورت ہے
مثال کے طور پر، “شمالی باغ سُپر لیگ” کے نام سے ہر سال ایک باقاعدہ ٹورنامنٹ منعقد ہو، جو ہر سال کسی ایک گاؤں کی ذمہ داری ہو۔ اس میں وقت کے ساتھ بڑے اسپانسرز کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے، اور یوں ایک مثبت ثقافتی روایت قائم ہو سکتی ہے

جب میں گاؤں کے مختلف لوگوں کو سپانسرز بنتے دیکھتا ہوں تو ایک اور اہم خیال ذہن میں آتا ہے کے ہمارے گاؤں کے کتنے نوجوان بے روزگار ہیں یا 20/25 ہزار کی نوکریوں کے دھکے کھا رہے ہیں جو 8/10 لاکھ میں کچھ چھوٹا موٹا بزنس سٹارٹ کر کے خوشحال زندگی گزار سکتے ہیں اور اتنی بڑی رقم اُن کے لیے اگٹھا کرنا ناممکن ہے اگر ادھار مل بھی جائے تو واپس لینے کی گھنٹی اُن کے سر پر ہی رہتی ہے
لیکن اگر ہم 100 بندے مل کر ہر ماہ 1 ہزار کا فنڈ بنائیں تو سال کا 12 لاکھ ہوتا ہے جو ہر سال 2 نوجوانوں کو کاروبار کھڑا کر کے دے سکتا ہے اور وہ نوجوان ایک مناسب قسط ہر ماہ واپس فنڈ میں جما کرواتے رہیں گے
اور یہ ایک ہزار دینے والے کی رقم اُس کی لائف انشورنس / ایک قِسم کی کمیٹی رہے گی جو کسی بھی ہنگامی صورت میں اُس کو واپس مل جائے گی ۔
توقیر بیگ

01/06/2025

میرے اپنے مجھے کاٹتے جا رہے ہیں
میں شجر ہوں، مجھے چھاؤں دیتے جا رہے ہیں
۔ توقیر بیگ

اٹھو کہ وقت تمہیں آزمانے آیا ہےتمہارا خون بھی اب امتحان میں آیا ہےیہ جبر، یہ لوڈشیڈنگ، یہ مہنگائی کی لہریہ غاصبوں کی حکو...
27/05/2025

اٹھو کہ وقت تمہیں آزمانے آیا ہے
تمہارا خون بھی اب امتحان میں آیا ہے

یہ جبر، یہ لوڈشیڈنگ، یہ مہنگائی کی لہر
یہ غاصبوں کی حکومت، یہ اندھیروں کا قہر

اگر نہ روکو گے اب، تو کل نہیں بچے گا
یہ خواب، یہ خاک، یہ جھنڈا کہیں نہیں بچے گا

پس آؤ! یک زباں ہو کر اعلان کرو
کہ ہم ہی اہلِ وفا ہیں، حق دو یا دفن کرو
۰ توقیر بیگ

13/05/2025

دن کی بیزار سی خاموش فضا میں اکثر
میری آواز کو سنتی ہے فقط ماں ہی
توقیر بیگ

27/04/2025
26/04/2025

ممکن کے خود خاموشی وسنجیدگی میں صدا رہیں گے
یاد رکھنا بچوں کے جوانی میں بال سفید نا ہوں گے
ہم کے اب اداسی کو ایسی مات دیں گے
کہ ہماری سات نسلوں میں بچے اداس نہ ہوں گے توقیر بیگ۔


12/04/2025

~۔ سرپرست

نہیں چلتے ساتھ کہ طورِ دنیا سے بہت انجان ہوں
کِسے بتاوُں کہ میں اِک قیدی فرضِ ذمہ رہا ہوں میں

یہ زندگی تو لگی ہے جیسے بجھی ہوئی چراغاں کی لَو
نہ روشنی کا سہارا رکھا، نہ اندھیروں سے ڈرتا رہا ہوں میں

کبھی جو پوچھو تو کہتا ہوں "سب ٹھیک ہے" مگر حقیقت میں
کِسی زخم کی چُپکاں ہوں، کِسی سانحے کا نشانہ رہا ہوں میں

وہ کہتے ہیں "غمِ دنیا کو اپنے سر پہ مت لو اُٹھا"
مگر یہ سر ہی تو تھا جس پہ سب کا بوجھ اُٹھا رہا ہوں میں
۔ توقیر بیگ




کچھ نئے اشعار !؛-  سوچتا ہوں کے وہ کھول کے پنکھ آزاد  تو پھرے   پھر  درندا صفت   آدم زاد  سے   ڈر  لگتا  ہے  جی کرتا ہے ...
23/03/2025

کچھ نئے اشعار !؛-

سوچتا ہوں کے وہ کھول کے پنکھ آزاد تو پھرے
پھر درندا صفت آدم زاد سے ڈر لگتا ہے

جی کرتا ہے ہو میرا مدفن تو سر زمینِ اجداد پر
پھر بھائی بھائی کو لڑا دے ایسی جائیداد سے ڈر لگتا ہے

دیکھ کر بچوں میں پکتی بھوک مدد کی فریاد تو کرتا ہوں
پھر کرنا پڑے سودا خود ضمیر کا ایسی امداد سے ڈر لگتا ہے

توقیر سچ پڑھتا ہوں جو رشتوں کی کتاب تو
پھر اپنے جیسی اولاد سے ڈر لگتا ہے


04/02/2025

ماں نے اُسے دیکھا، مسکرا کر دیا جواب
بیٹا!محبت ہی ہے زندگی کا حساب
رکھو ہر سانس میں خوشبو، بنو ہر لمحہ اک چراغ،
کہاں سے آئے ہو؟ کیا تھے ؟ نہیں تمہاری پہچان
جو لمحے ہیں جیو ، وہی ہے اصل داستان

یہ دنیا اک دریا، تم موج کی مانند بہو،
ہر پل میں جیو، ہر پل میں رہو
منزل نہیں، سفر کی حقیقت سمجھو،
زندگی سوال نہیں، اک خوبصورت جواب ہے،
جو دل سے دیکھو وہی ماہتاب ہے
- توقیر بیگ

توقیر  میں  متلاشی   ہوں  ایسے  گھر کا    جہاں    جب  بھی  دَر   کھُلے  وہ   پوچھے ،  کیا ہم  ہیں؟
18/10/2024

توقیر میں متلاشی ہوں ایسے گھر کا جہاں
جب بھی دَر کھُلے وہ پوچھے ، کیا ہم ہیں؟

Indirizzo

Rome

Sito Web

Notifiche

Lasciando la tua email puoi essere il primo a sapere quando MGG pubblica notizie e promozioni. Il tuo indirizzo email non verrà utilizzato per nessun altro scopo e potrai annullare l'iscrizione in qualsiasi momento.

Contatta L'azienda

Invia un messaggio a MGG:

Condividi