Sada-E-Hayder

Sada-E-Hayder اس فانی جہاں دے اندر ہر چیز فناا ہو سی شبیر علیہ السلام نوں رو لئیے ایک پل دا وساں کوئی نہی.. ��

مکہ سے کربلا کا فاصلہ تقریبا 1381 کلومیٹر ہے آج یہ فاصلہ گاڑی کے زریعہ 18 گھنٹوں میں طے کیا جاسکتا ہے لیکن 60 ہجری میں ی...
28/06/2025

مکہ سے کربلا کا فاصلہ تقریبا 1381 کلومیٹر ہے آج یہ فاصلہ گاڑی کے زریعہ 18 گھنٹوں میں طے کیا جاسکتا ہے لیکن 60 ہجری میں یہ سفر کافی طویل اور دشوار تھا۔امام حسین ع نے اپنا سفر 8 ذوالحجہ کو شروع کیا۔ مکہ سے روانگی کے بعد تاریخ کی کتابوں میں 14 ایسے مقامات کا ذکر ہے جن پر امام نے یا تو قیام کیا یا لوگوں کو خطبات دیے۔ یہ مقامات درج ذیل ہیں۔

نمبر 1: الصفا
یہ پہلا مقام تھا امام اس جگہ پر عرب کے مشہور شاعر
الفرزدق سے ملے اور اُس سے کوفہ کے حالات پُوچھے ،
شاعر بولا ” کوفہ والوں کے دل آپ کے ساتھ ہیں اور اُن
کی تلواریں آپ کے خلاف ہیں”۔
جس پر امام نے جواب دیا اللہ جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے۔ میں اپنا سب کچھ اس پر چھوڑتا ہوں کیونکہ اسی نے مجھۓ حق کے رستے پر چلنے کا عندیا دیا ہے۔

نمبر 2: ذات عرق
مکہ سے کوفہ جاتے ہُوئے یہ دوسرا مقام ہے جو مکہ سے
تقریباً 92 کلومیٹر پر ہے۔ اس مقام پر امام کے چچا زاد بھائی عبداللہ ابن جعفر اپنے دوبیٹوں عون ع اور محمد ع کو ان کی ماں حضرت زینب علیہ السلام کے پاس لائے تاکہ وہ امام کی مدد کر سکیں۔ انہوں نے امام کو مدینہ واپس لوٹنے پر قائل کرنےکی کوشش مگر امام نے جواب دیا” میری منزل کا فیصلہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

نمبر 3: حاجریا بطن الروما
یہ مقام ذات عرق سے کُچھ کلومیٹر آگے ہے اس مقام پر امام نے قیس بن مسہر کو ایک خط دے کر کوفہ بھیجا اور عراق سے آنے والے عبداللہ بن مطیع سے ملاقات کی۔ جب اس نے امام کے ارادوں کے بارے میں سنا تو انہیں آگے جانے سے روکا اور بولا ”کوفہ والوں پر بھروسا نہیں کیا جا سکتا وہ اہل وفا میں سے نہیں" مگر امام نے اپنا سفر جاری رکھا۔

نمبر 4: زرود
حجاز کی پہاڑیوں پر یہ ایک چھوٹا سا قصبہ تھا اور یہاں پر حجاز کی پہاڑیوں کا سلسلہ ختم ہوجاتا ہے اور عرب کا تپتا ریگستان شروع ہوتا ہے۔ یہاں امام کی مُلاقات زُہیر ابن القین سے ہُوئی۔ اُنہیں جب پتہ چلا کہ امام کس مقصد کے لیے جارہے ہیں تو اپنا تمام سامان اپنی بیوی کے حوالے کیا اور کہا کہ تم گھر جاؤ میری خواہش ہے کہ میں امام کے ساتھ قتل ہوجاؤں۔

نمبر 5: زبالہ
اس مقام پر امام کی مُلاقات دو آدمیوں سے ہُوئی جن کا
تعلق عرب کے قبیلہ اسدی سے تھا انہوں نے امام کو کوفہ والوں کے ہاتھوں جناب مسلم بن عقیل کی شہادت کی خبر دی۔ امام نے فرمایا "بیشک ہم اللہ کے لیے ہیں اور اُسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں اور بیشک وہ ہماری قُربانیوں کا حساب رکھنے والا ہے”۔
اس مُقام پر امام نے اپنے ساتھ چلنے والوں کو بتایا کے
جناب مُسلم اور جناب ہانی کو شہید کر دیا گیا ہے اور
کوفہ والے ہماری نُصرت نہیں کریں گے، امام نے اس مقام پر فرمایا جو چھوڑ کر جانا چاہتا ہے واپس چلا جائے۔ بہت سارے قبائل کے لوگ جو امام کے ساتھ اس امید سے تھے کہ وہ مال غنیمت اکٹھا کریں اپنی غلط امیدوں کو محسوس کر کے واپس لوٹ گئے۔ امام کے ساتھ صرف 50 جانثار بچے۔

نمبر 6: بطن العقیق
اس مقام پر امام کی ملاقات عکرمہ قبلے کے افراد سے ہوئی جنہوں نے امام کو بتایا کہ کوفہ اب مہربان شہر نہیں رہا اور اب اس پر یزیدی افواج کا گھیرا ہے ۔ کوئی بھی اس شہر میں داخل یا نکل نہیں سکتا کوفہ تشریف نہ لے جائیں تاہم امام اپنے ارادے میں اٹل تھے۔

نمبر 7: صورات
امام نے ایک رات اس مقام پر قیام فرمایا اور صبح اپنے ساتھیوں سے کہا کہ یہاں سے جس قدر پانی ساتھ لے کر جاسکتے ہو لے لو۔

نمبر 8: شراف
جب آپ اس مقام پر پہنچے تو آپ کے ایک ساتھی نے چلا کر کہا وہ ایک فوج کو اپنی طرف بڑھتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔ امام نے ساتھیوں سے محفوظ پناہ گاہ کی طرف حرکت کرنے کا حکم دیا جو کہ ان کے پیچھے موجود پہاڑ کے دامن میں تھی۔

نمبر 9: ذوحسم
اس مُقام پر امامؐؐ کی مُلاقات حُر اور اُس کے سپاہیوں ہُوئی جو پیاسے تھے، امام نے سب کو پانی پلانے کا حُکم دیا اور بذات خُود بھی سب کو پانی پلایا اور جانوروں کو بھی پانی پلایا گیا، اس مُقام پر ظہر کی نماز ادا کی گئی اور سب نے ملکر امامؐ کی امامت میں نماز ظہر ادا کی۔
اس مُقام پر امامؐ نے حُراور اُس کی فوج سےخطاب کیا
اور فرمایا ، مفہوم” او اہل کوفہ تُم لوگوں نے میرے پاس
اپنے قاصد بھیجے اور مُجھےؐ خطوط لکھے کہ تُم لوگوں کے پاس کوئی امامؐ نہیں اور میں کوفہ آؤں اور تم لوگوں کو اللہ کے راستے میں اکھٹا کرؤں اور تم لوگ میری بیعت
کر سکو، تم لوگوں نے لکھا کے آپ اہل بیت ہیں اور
ہمارے معاملات کو اُن لوگوں کی نسبت جو ناانصافی
کرتے ہیں اور غلط ہیں، بہتر طریقے سے حل کر سکتے
ہیں، مگر اگر تُم لوگوں نے اپنا ارادہ بدل لیا ھے اور مُنکر
ہوگئے ھو اور اہل بیت کے حقوق نہیں جانتے اور اپنے
وعدوں سے پھر گئے ہوتو میں واپس چلا جاتا ھوں”۔
حُر کے لشکر نے امامؐ کو واپس نہیں جانے دیا اور اُنہیں
گھیر کر کوفہ کی بجائے کربلا کی طرف لے گئے۔

نمبر 10: البیضہ
امامؐ اگلے دن بیضہ پہنچے اور اس مقام پر پھر حُر کے
لشکر سے خطاب کیا آپؐ نے فرمایا، مفہوم "لوگو رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا ہے جو شخص ایسے بادشاہ کو دیکھے
جو ظالم ہو اللہ کے حرام قرار دئیے کو حلال کہے ، خُدائی
عہد و پیمان کو توڑے ، سنت رسول کی مخالفت کرے
اور اللہ کے بندوں پر گُناہ اور زیادتی کیساتھ حکومت
کرتا ہو، تو وہ شخص اپنی زبان اپنے فعل اور اپنے ہاتھ
سے اُس بادشاہ کو نہ بدلے تو اللہ کو حق پہنچتا ہے کے
ایسے شخص کو اُس بادشاہ کی جگہ جہنم میں داخل
کرے۔”
امامؐ نے یہاں لوگوں کو اپنے حسب اور نسب کا حوالہ
دیا اور فرمایا، مفہوم "اگر تُم اپنے وعدے سے پھر جاؤ گے
تو تعجب نہیں، تُم اس سے پہلے میرے والد اور میرے
چچا زاد بھائی مُسلمؐ کیساتھ ایسا ہی کر چُکے ھو اور
عنقریب اللہ مُجھے تمہاری مدد سے بے نیاز کر دے گا”۔
امامؐ کی تقریر سُن کر حُر نے امامؐ سے کہا کہ اگر آپ نے
جنگ کی تو آپکو قتل کر دیا جائے گا، امامؐ نے فرمایا "تُم
مُجھےؐ موت سے ڈراتے ھو اور کیا تمہاری شقاوت اس
حد تک پہنچے گی کہ مُجھے قتل کر دو گے”۔
حُر کے لشکر پر کوئی اثر نہ ھوا اور وہ امامؐ کو کربلا کی
طرف گھیر کر لیجاتے رہے۔

نمبر 11: عزیب الحجانات۔
اس مقام پر امام حر کی فوج سے دور رہے اور طرماح بن عدی سے ملاقات کی ۔ جب انہیں یہ معلوم ہوا کہ کوفہ والوں نے ان کے قاصد کو تن تنہا چھوڑ دیا کوفہ والوں کی طرف سے ان کی یہ امید بالکل ختم ہو گئی کہ انہیں وہاں سے کوئی مدد ملے گی یا وہ کوفہ میں زندہ بچ سکیں گے۔ اس موقع پر طرماح نے انہیں اپنے قبیلے کے 20،000 تربیت یافتہ لوگوں کی پیش کش قبول کرنے کی درخواست کی تاکہ وہ جنگ میں امام کی مدد کر سکیں یا کم از کم انہیں بحفاظت پہاڑوں تک واپس پہنچا سکیں۔
امام نے اب عدی کو جواب دیا”مفہوم "اللہ تعالی تمہیں اور تمہاری قوم کو جزائے خیر دے، ہمؐ میں اور ان لوگوں
میں عہد ھو چُکا ھے اور اب ہمؐ اس عہد سے پھر نہیں
سکتے۔”

نمبر 12: قصر بنی مقاتل
فیصلہ ہوچُکا تھا کہ امامؐ کو کوفہ نہیں جانے دیا جائے گا
چنانچہ حُرؑ کے لشکر نے کوفہ کا راستہ بدل کر امامؐ کو گھیر کر کربلا کی طرف لیجانا شروع کیا اور امامؐ راستے میں قصر بنی مقاتل رُکے منزل قصر بنی مقاتل پر آنکھ لگ گئی جیسے ہی آپ نیند سے بیدار ہوئے تو فوراً "انا لله و انا الیه راجعون" پڑھا ۔ آپ نے تین مرتبہ اس جملے کو دوہرایا اور خداوند متعال کی حمد کی۔ جناب علی اکبر علیہ السلام نے آپ سے وجہ پوچھی تو امام حسین علیہ السلام نے فرمایا کہ بیٹا! میں نے خواب میں ایک گھوڑا سوار کو دیکھا ہے جو کہہ رہا تھا کہ یہ قافلہ موت کی جانب رواں دواں ہے۔ اس پر شہزادے نے پوچھا : بابا کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ آپ نے فرمایا کیوں نہیں ہم حق پر ہیں تو شہزادے نے فرمایا "پھر ہمیں موت کی کیا پرواہ ہے؟ شہزادے کا یہ مخلصانہ جواب سن کر سید الشہداء نے ان کو دعائے خیر دی۔

نمبر 13: نینوا
اس مُقام پر حُرؑ کو ابن زیاد کا خط ملا جس میں اُس نے
لکھا تھا کہ امامؐ جہاں ہیں اُنہیں وہیں روک لو اور اُنہیں
ایسی جگہ اُترنے پر مجبور کردو جہاں پانی اور ہریالی نہ
ھو۔
حُرؑ نے امامؐ کو ابن زیاد کے خط سے آگاہ کیا۔ آپؐ نے فرمایا
ہمؐ اپنی مرضی سے نینوا میں خیمہ زن ھوں گے۔ جس پر
حُرؑ نے کہا کہ ابن زیاد کے جاسوس ہر چیز کی نگرانی کر
رہے ہیں لہذا میں آپ کو ایسا نہیں کرنے دے سکتا، پھر
امام کا قافلہ ایک مقام پر پہنچا تو امامؐ نے پُوچھا اس
جگہ کا کیا نام ہے؟ کسی نے جواب دیا کربلا۔ امامؐ نے
فرمایا یہ کرب و بلا کی جگہ ھے اور یہ وہ جگہ ھے جہاں
ہمیں قتل کیا جائے گا۔

نمبر 14: کربلا
امامؐ کے حکم پر کربلا کے میدان میں خیمے گاڑ دئیے گئے ۔
دریائے فرات خیموں سے کُچھ میل کے فاصلے پر تھا اور
یہ 2 محرم 61 ہجری کا دن تھا۔



#کربلا #مکه

04/06/2025
10/05/2025

‏یہ دعا لب پر ہے پاکستان کی خاطر
پنجتنؑ اِس کے سدا ہوں حامی و ناصر

Endereço

Macao
Macao

Website

Notificações

Seja o primeiro a receber as novidades e deixe-nos enviar-lhe um email quando Sada-E-Hayder publica notícias e promoções. O seu endereço de email não será utilizado para qualquer outro propósito, e pode cancelar a subscrição a qualquer momento.

Compartilhar