10/10/2025
🌹: sham e inteqam
By zeenia sharjeel
Epi # 4
جانی جانی یس بابا
ایٹنگ شوگر نو بابا
ٹیلرنگ لائی نو بابا اوپن یور ماوتھ ہاہاہا
کومل جو لان میں اپنی لانگ فراک کو لہراتے ہوئے بڑی ترنگ میں رائم پڑھتے پڑھتے آنیکسی کی طرف جا رہی تھی اچانک انیکسی میں سے اس کے سامنے ایک اجنبی شخص نمودار ہوا آیا جسے دیکھ کر وہ ڈر گئی
"ہیلو"
عباس جو کل رات کو آزھاد کے ہاں آنیکسی میں شفٹ ہوا تھا صبح صبح لان میں اسے کسی لڑکی کی آواز آئی۔۔۔ تجسس کے تحت وہ دروازہ کھول کر باہر نکلا تو حیرت سے اس لڑکی کو دیکھنے لگا جو کہ دکھنے میں اکیس بائیس سال کی لگتی تھی لیکن اس نے ٹخنوں سے چھوتی ہوئی فراک کے ساتھ دو پونیاں باندھ کر اپنے آپ کو چھوٹی بچی والے گیٹ اپ میں ڈھالا ہوا تھا۔۔
وہ عباس کو یوں اچانک دیکھ کر شاید ڈر گئی تھی جبھی اپنے منہ پر دونوں ہاتھ رکھے آنکھوں میں خوف سمائے اسے دیکھ رہی تھی تبھی عباس نے اسے "ہیلو" بولا
"ہیلو"
اب وہ لڑکی ایک ہاتھ اونچا کرکے اپنے کان کی طرف لے جاتے ہوئے انگوٹھا کان پر رکھ کر ہاتھ کا نقلی فون بنا کر اسے ہیلو بولنے لگی۔۔۔ عباس غور سے اس کی حرکت دیکھنے لگا
آخر کون تھی یہ لڑکی اور اس طرح کیوں ری ایکٹ کر رہی تھی۔۔۔ شاید نیا چہرہ دیکھ کر لازمی اسے شرارت سوجھی ہوگی، یقیناً اب وہ عباس سے ٹائم پاس کر رہی تھی۔۔۔ عباس اس پر سنجیدہ نظر ڈال کر واپس انیکسی میں جانے لگا
"انکل آپ کومی سے بات نہیں کریں گے فون پر"
عباس اس کی بات سن کر پلٹا وہ ابھی بھی ہاتھ کا فون بنائے عباس کو مسکرا کر دیکھ رہی تھی
"آپ کو میں انکل لگ رہا ہوں"
عباس اپنے سامنے کھڑی لڑکی کو دیکھ کر سنجیدگی سے پوچھنے لگا وہ اپنے آپ کو شاید بچی پوز کر رہی تھی
"انکل ہی تو ہیں آپ اتنی بڑی بڑی مونچھوں والے" کومل اسکی ہینڈل بار مونچھوں کی توہین کرتی ہوئی بولی جو کہ اس کی شخصیت پر کافی ججتی تھی وہ ابھی بھی چھوٹے بچے کی طرح ایکٹ کر کے بولی
"اگر میں انکل ہوں تو اس لحاظ سے آپ بھی آنٹی ہیں یوں چھوٹی بچیوں کی طرف فراک پہن کر دو پونیاں باندھ کر آپ بچی کم اور عجوبہ زیادہ لگ رہی ہیں"
عباس سے اپنی مونچھوں کی توہین ذرا برداشت نہیں ہوئی تبھی وہ حساب بے باک کرتا ہوا بولا جس پر کومل اب گلا پھاڑ کر بچوں کی طرح رونے لگی
"کیا مسئلہ ہے آپ کے ساتھ اور کیوں کر رہی ہیں آپ اس طرح سے اوور ری ایکٹ"
اسکے ایک دم چیخ کے رونے پر عباس بوکھلا گیا اب وہ سامنے لان میں اور گھر پر نظر ڈالتا ہوں کومل سے حیرت سے پوچھنے لگا
"کومی آنٹی نہیں ہے بلکہ ایک چھوٹا سا پیارا سا بےبی ہے"
اب وہ فراک کے اوپر پہنے ہوئے سویٹر کی آستین سے ناک پوچھتی ہوئی بولی،، اس حرکت پر عباس کو ابکائی آتے آتے رہ گئی۔۔۔ ساتھ میں اسے حیرت بھی ہوئی اسے عباس کا عجوبہ کہنے سے زیادہ آنٹی کہنا برا لگا
"کومی بےبی کومی بےبی آپ اپنے کمرے سے یہاں کیوں آگئی میڈم کتنا پریشان ہو رہی ہیں، اندر چلیے پلیز"
کوثر بھاگتی ہوئی کومل کے پاس آئی اور پریشان ہو کر بولنے لگی
"آنٹی،، آنٹی یہ انکل کومی سے بدتمیزی کر رہے ہیں"
عباس نے دیکھا وہ اب وہ اپنے برابر لڑکی کو بھی آنٹی کہہ کر مخاطب کرتی ہوئی عباس کی شکایت لگا رہی تھی
کوثر نے معذرت طلب نظروں سے عباس کو دیکھا اور کومل کو واقعی چھوٹے بچوں کی طرح طرح بہلاتی ہوئی واپس اندر لے گئی۔۔۔ عباس نے غور سے دور جاتی ہوئی اس لڑکی کو دیکھا اب اس کو اندازہ ہوا وہ لڑکی شرارتاً یا مذاقاً چھوٹے بچوں کی ایکٹنگ نہیں کر رہی ہے شاید اس کا ذہنی توازن نارمل نہیں تھا عباس دوبارہ آنیکسی کے اندر چلے گیا
****
"او میرے خدا حنین کب سے تم ان کتابوں میں گم ہوں اب تو چھوڑ دو ان کا پیچھا"
مزنہ حنین کے برابر میں صوفے پر بیٹھی ہوئی اس سے کہنے لگی۔۔۔ آج صبح ہی نوین نے اسے صالحہ کے گھر چھوڑ دیا تھا
"سر لائیق کا دیا ہوا اسائنمنٹ تھا،، وہی کمپلیٹ کر رہی تھی کیونکہ میرا ان کے ہاتھوں شرمندہ ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اب بولو کیا بات ہے"
حنین بکس اور نوٹس سمیٹتے ہوئے مزنہ سے پوچھنے لگی
"اچھا بھئی اب میری بات غور سے سنو کل میرے گروپ کے کافی اسٹوڈنٹس فارم ہاؤس پر جا رہے ہیں،، وہ جو میری کلاس میٹ ہے ناں اسرا اس کے چچا کا ذاتی فارم ہاؤس ہے پھر کیا ارادہ ہے ہم دونوں بھی چلیں تقریباً کلاس کی ساری لڑکیوں کا پروگرام بنا ہوا ہے وہاں جانے کا"
مزنہ حنین سے ایکسائٹڈ ہوتی ہوئی پوچھنے لگی
"یہ پروگرام کالج کی طرف سے نہیں بلکہ تمہاری فرینڈز کا ہے تو آپی ہرگز الاؤ نہیں کریں گیں"
حنین کو معلوم تھا نوین سے پوچھنے کا فائدہ نہیں وہ اسے جانے نہیں دے گی،، کالج کا پروگرام ہوتا تب بھی حنین کو اسکی منتیں ترلے کرکے اجازت لینی پڑتی اور ابھی تو نوین خود بھی یہاں پر موجود نہیں تھی اس لئے اس نے مزنہ کو منع کردیا
"ارے بیوقوف تمہاری آپی کو کون بتائے گا کہ یہ پروگرام کالج کی طرف سے نہیں ہے اور ویسے بھی تین فیمیلز ٹیچرز بھی ہمارے ساتھ ہوگیں پلیز منع مت کرو حنین تمہاری وجہ سے تو امی شاید مجھے بھی جانے دے دیں اکیلے تو وہ بھی ہرگز نہیں جانے دیں گیں"
مزنہ منت کرتی ہوں یہ حنین سے بولی
"وہاں سب تمہاری دوستی ہوگیں،، میں بور ہو جاؤں گی دوسرا میں آپی سے کچھ غلط نہیں بولو گی"
حنین اب مزنہ کو آنکھیں دکھاتی ہوئی بولی
"ارے یار میں تمہیں بور نہیں ہونے دو گی اپنے ساتھ چپکا کر رکھوں گی ایلفی کی طرح۔۔۔ اپنی آپی سے تمہیں کچھ بھی غلط یا جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں ہے میں خود نوین آپی سے بات کر لو گی انہیں کیسے منانا ہے یہ تم مجھ پر چھوڑ دو پلیز پلیز مان جاو حنین"
مزنہ واقعی اس سے ضد کرنے لگی تب حنین نے ہتھیار ڈال دیئے مگر اسے معلوم تھا حنین مزنہ کی بھی بات کبھی نہیں مانے گی
****
"ابھی سے کہا جا رہا ہے ابھی تو صرف شراب کا دور چلا ہے، شباب تو ابھی باقی ہے"
کاڑڈز کھیلنے کے بعد آزھاد کو اٹھتا ہوا دیکھکر فصیع معنی خیزی سے بولا
"فضول میں تم دونوں گدھوں کے ساتھ یہاں شہر سے اتنی دور آ گیا ہوں میں، اب نکلنا ہے مجھے۔۔ ڈیڈ بھی آج گھر پر موجود نہیں ہیں یہ شراب اور شباب تم دونوں کو ہی مبارک ہو"
آج شام میں فصیح کا اپنے کزن کے ساتھ اپنے ذاتی فارم ہاؤس پر نائٹ اسٹینڈ کرنے کا اور موج مستی کرنے کا پروگرام تھا اس نے زبردستی مُکرم کے ساتھ ساتھ آزھاد کو بھی اپنے ساتھ کھینچ لیا۔۔۔ آزھاد ان دونوں کے ساتھ یہاں پر آ تو گیا تھا مگر پوری رات یہاں گزارنے کا اس کا کوئی خاص موڈ نہیں تھا اس لئے اپنی جیکٹ کے ساتھ اپنا موبائل سگریٹ کا پیکٹ، لائٹر اور گاڑی کی چابی اٹھاتا ہوا بولا
"تُو تو پکا مولوی بن گیا ہے کبھی کبھی تو انسان کو زندگی کے مزے لینے چاہیے"
اب کی بار مُکرم بے ڈھنگا سا قہقہہ لگا بولا وہ بھی نشے میں دُھت ہو چکا تھا۔۔۔ جس کلاس سے وہ لوگ بیلونگ کرتے تھے وہاں پر شراب گرل فرینڈ رات کو لیٹ نائٹ پارٹیز یہ سارے خرافات عام سی بات تھی
"باہر سے ڈانسرز ہائیر کرکے ان کے لٹکے جھٹکے دیکھنا پھر ان کے ساتھ رات بھر انجوائے کرنا تم لوگوں کے نزدیک یہ سب انجوائمنٹ ہے جبکہ مجھے دوسروں کی یوز کی ہوئی چیزوں اور لڑکیوں میں کھبی انٹرسٹ نہیں رہا"
آزھاد جیکٹ پہنتا ہوا اپنے موبائل سمیت ساری چیزیں پاکٹ میں ڈالتا ہوا ان دونوں سے بولا
"پہلے بتا دیتا تجھے کچھ اسپیشل ان ٹچ مال چائیے۔۔۔ چل اسے چھوڑ یہ ایک جام دوستی کے نام لگاتا جا"
فصیح اٹھ کر بعمشکل قدم سنبھالتا ہوا۔۔۔ گلاس میں ڈرنگ لئے آزھاد کے پاس آتا ہوا بولا
"اٙن ٹچ مال کی طلب ہوگی تو تم سے ہرگز نہیں بولوں گا کیونکہ مجھے تمہاری چوائس ذرا پسند نہیں اور دو پیک لگانے کے بعد میں کار ڈرائیو نہیں کر سکو گا۔۔ کل ملتے ہیں"
آزھاد فصیح کے ہاتھ سے گلاس لے کر واپس ٹیبل پر رکھتا ہوا بولا۔۔۔ اور وہاں سے نکل گیا
ہائی سوسائٹی میں موو کرنے کے باوجود وہ اس ایک برائی سے بچا ہوا تھا۔۔۔ جب وہ امریکہ میں تھا تب اسکی فرینڈ شپ ایواء سے تھی جو کہ عیسائی ہونے کے باوجود کافی ڈیسنٹ تھی اور ایک فاصلہ رکھ کر ملتی تھی اسی وجہ سے آزھاد سے اسکی کافی عرصے فرینڈ شپ رہی البتہ ڈرنگ وہ کبھی کبھی کرلیتا۔۔۔ مگر زیادہ مقدار میں اس لیے نہیں کہ اسے بہت جلد چڑھ جاتی تھی
****
حنین کو کافی حیرت ہوئی جب نوین نے اسے مزنہ کے ساتھ جانے کی پرمیشن دے دی شاید اس وجہ سے کہ نوین سے مزنہ نے نہیں صالحہ نے بات کی تھی اور اسی کے بھروسے اس نے حنین کو مزنہ کے ساتھ بھیج دیا
مگر وہاں پر پہنچ کر اب مزنہ اپنی سہیلیوں میں لگی ہوئی تھی حنین کو اس سے توقع بھی یہی تھی اس لئے وہ اکیلی ہی اپنے گرد شال لپیٹ کر فارم ہاؤس میں موجود باغیچے کے واک کرنے لگی۔۔۔ یہ فارم ہاؤس شہر سے کافی دور تھا اور اسی کے ساتھ لائن میں وہاں پر دوسروں فام ہاؤس بھی موجود تھے باغیچہ کراس کرنے کے بعد ایک خالی میدان آیا جیسے وہ عبور کرکے وہ اپنے ہی خیالوں میں آگے نکل گئی سامنے بڑی سی دیوار کو دیکھ کر وہ خیالوں کی دنیا سے واپس آئی۔۔۔ شاید یہاں پر فارم ہاؤس کی حدود ختم ہوجاتی تھی
لیکن کیونکہ دیوار کے پیچھے سے تیز میوزک کی آوازیں آ رہی تھی جیسے وہاں کوئی پارٹی یا فنکشن چل رہا ہوں تجسس کے ہاتھوں مجبور ہوکر اس نے دیوار کے پاس رکھی کرسی پر چڑھ کر دیوار کے پار جھانکنے کی کوشش کی
مگر دیوار کافی اونچی تھی اسے کچھ نظر نہیں آیا وہی دیوار میں اسے ایک چھوٹا سا دروازہ نظر آیا شاید یہ فارم ہاؤس کا دوسرا حصہ تھا یا پھر کوئی دوسرا فارم ہاؤس۔۔۔ نہ جانے حنین کے دل میں کیا سمائی وہ دروازہ کھول کر دوسرے پورشن کے اندر داخل ہو گئی
رات کے تقریباً ایک بجے کا وقت تھا مگر یہاں تو دن کا سماں تھا،، ڈھیر ساری روشنیوں میں ڈانس فلور پر بہت سی لڑکیاں اور لڑکے مگن انداز میں ڈانس کر رہے تھے لڑکیوں کی ڈریسنگ دیکھ کر حنین کو عجیب سا احساس ہوا اس وقت وہ بھی جینز کے اوپر ٹاپ میں مبلوس تھی مگر سامنے لڑکیوں کو دیکھ کر اس کا اپنے کانوں کو ہاتھ لگانے کا دل چاہا اور ساتھ ہی اپنی شال کو مزید اچھی طرح سے اپنے گرد لپیٹا۔ ۔۔ اسے یہاں زیادہ دیر تک رکنا مناسب نہیں لگا
وہ سات آٹھ لڑکے اسے نارمل نہیں لگے ان کے قدم لڑکھڑا رہے تھے وہ مدہوش ہوکر جھوم رہے تھے حنین واپس جانے کے لیے مڑی مگر تب تک دو لڑکے وہ دروازہ بند کرچکے تھے
"دروازہ کھولو مجھے واپس جانا ہے"
وہ دونوں لڑکے غور سے حنین کو دیکھ رہے تھے تب حنین گھبراتی ہوئی بولی
"چلی جانا سوئٹی مگر تھوڑا بہت ہمیں مزے کروانے کے بعد"
ایک لڑکا خباست سے بولتا ہوا اسکے پاس آیا۔۔۔ حنین تیزی سے پیچھے ہوئی
"ابے غور سے دیکھ یہ وہی حسینہ ہے۔ ۔۔ جس نے آزھاد کو لفٹ نہیں کراوئی تھی آج تو موبائل نمبر سے زیادہ ہی کچھ مل جائے گا"
فصیح حنین کو پہچان چکا تھا۔ ۔۔ تب مُکرم نے پوری آنکھیں کھول کر حنین کو دیکھا
جاری ہے