Aine Don’t forget to share and hit the like button if you had a laugh. Comments on the video please share.

🌹: sham e inteqamBy zeenia sharjeelEpi  # 4جانی جانی یس باباایٹنگ شوگر نو باباٹیلرنگ لائی نو بابا   اوپن یور ماوتھ ہاہاہ...
10/10/2025

🌹: sham e inteqam
By zeenia sharjeel
Epi # 4

جانی جانی یس بابا
ایٹنگ شوگر نو بابا
ٹیلرنگ لائی نو بابا اوپن یور ماوتھ ہاہاہا

کومل جو لان میں اپنی لانگ فراک کو لہراتے ہوئے بڑی ترنگ میں رائم پڑھتے پڑھتے آنیکسی کی طرف جا رہی تھی اچانک انیکسی میں سے اس کے سامنے ایک اجنبی شخص نمودار ہوا آیا جسے دیکھ کر وہ ڈر گئی

"ہیلو"
عباس جو کل رات کو آزھاد کے ہاں آنیکسی میں شفٹ ہوا تھا صبح صبح لان میں اسے کسی لڑکی کی آواز آئی۔۔۔ تجسس کے تحت وہ دروازہ کھول کر باہر نکلا تو حیرت سے اس لڑکی کو دیکھنے لگا جو کہ دکھنے میں اکیس بائیس سال کی لگتی تھی لیکن اس نے ٹخنوں سے چھوتی ہوئی فراک کے ساتھ دو پونیاں باندھ کر اپنے آپ کو چھوٹی بچی والے گیٹ اپ میں ڈھالا ہوا تھا۔۔

وہ عباس کو یوں اچانک دیکھ کر شاید ڈر گئی تھی جبھی اپنے منہ پر دونوں ہاتھ رکھے آنکھوں میں خوف سمائے اسے دیکھ رہی تھی تبھی عباس نے اسے "ہیلو" بولا

"ہیلو"
اب وہ لڑکی ایک ہاتھ اونچا کرکے اپنے کان کی طرف لے جاتے ہوئے انگوٹھا کان پر رکھ کر ہاتھ کا نقلی فون بنا کر اسے ہیلو بولنے لگی۔۔۔ عباس غور سے اس کی حرکت دیکھنے لگا

آخر کون تھی یہ لڑکی اور اس طرح کیوں ری ایکٹ کر رہی تھی۔۔۔ شاید نیا چہرہ دیکھ کر لازمی اسے شرارت سوجھی ہوگی، یقیناً اب وہ عباس سے ٹائم پاس کر رہی تھی۔۔۔ عباس اس پر سنجیدہ نظر ڈال کر واپس انیکسی میں جانے لگا

"انکل آپ کومی سے بات نہیں کریں گے فون پر"
عباس اس کی بات سن کر پلٹا وہ ابھی بھی ہاتھ کا فون بنائے عباس کو مسکرا کر دیکھ رہی تھی

"آپ کو میں انکل لگ رہا ہوں"
عباس اپنے سامنے کھڑی لڑکی کو دیکھ کر سنجیدگی سے پوچھنے لگا وہ اپنے آپ کو شاید بچی پوز کر رہی تھی

"انکل ہی تو ہیں آپ اتنی بڑی بڑی مونچھوں والے" کومل اسکی ہینڈل بار مونچھوں کی توہین کرتی ہوئی بولی جو کہ اس کی شخصیت پر کافی ججتی تھی وہ ابھی بھی چھوٹے بچے کی طرح ایکٹ کر کے بولی

"اگر میں انکل ہوں تو اس لحاظ سے آپ بھی آنٹی ہیں یوں چھوٹی بچیوں کی طرف فراک پہن کر دو پونیاں باندھ کر آپ بچی کم اور عجوبہ زیادہ لگ رہی ہیں"
عباس سے اپنی مونچھوں کی توہین ذرا برداشت نہیں ہوئی تبھی وہ حساب بے باک کرتا ہوا بولا جس پر کومل اب گلا پھاڑ کر بچوں کی طرح رونے لگی

"کیا مسئلہ ہے آپ کے ساتھ اور کیوں کر رہی ہیں آپ اس طرح سے اوور ری ایکٹ"
اسکے ایک دم چیخ کے رونے پر عباس بوکھلا گیا اب وہ سامنے لان میں اور گھر پر نظر ڈالتا ہوں کومل سے حیرت سے پوچھنے لگا

"کومی آنٹی نہیں ہے بلکہ ایک چھوٹا سا پیارا سا بےبی ہے"
اب وہ فراک کے اوپر پہنے ہوئے سویٹر کی آستین سے ناک پوچھتی ہوئی بولی،، اس حرکت پر عباس کو ابکائی آتے آتے رہ گئی۔۔۔ ساتھ میں اسے حیرت بھی ہوئی اسے عباس کا عجوبہ کہنے سے زیادہ آنٹی کہنا برا لگا

"کومی بےبی کومی بےبی آپ اپنے کمرے سے یہاں کیوں آگئی میڈم کتنا پریشان ہو رہی ہیں، اندر چلیے پلیز"
کوثر بھاگتی ہوئی کومل کے پاس آئی اور پریشان ہو کر بولنے لگی

"آنٹی،، آنٹی یہ انکل کومی سے بدتمیزی کر رہے ہیں"
عباس نے دیکھا وہ اب وہ اپنے برابر لڑکی کو بھی آنٹی کہہ کر مخاطب کرتی ہوئی عباس کی شکایت لگا رہی تھی

کوثر نے معذرت طلب نظروں سے عباس کو دیکھا اور کومل کو واقعی چھوٹے بچوں کی طرح طرح بہلاتی ہوئی واپس اندر لے گئی۔۔۔ عباس نے غور سے دور جاتی ہوئی اس لڑکی کو دیکھا اب اس کو اندازہ ہوا وہ لڑکی شرارتاً یا مذاقاً چھوٹے بچوں کی ایکٹنگ نہیں کر رہی ہے شاید اس کا ذہنی توازن نارمل نہیں تھا عباس دوبارہ آنیکسی کے اندر چلے گیا

****

"او میرے خدا حنین کب سے تم ان کتابوں میں گم ہوں اب تو چھوڑ دو ان کا پیچھا"
مزنہ حنین کے برابر میں صوفے پر بیٹھی ہوئی اس سے کہنے لگی۔۔۔ آج صبح ہی نوین نے اسے صالحہ کے گھر چھوڑ دیا تھا

"سر لائیق کا دیا ہوا اسائنمنٹ تھا،، وہی کمپلیٹ کر رہی تھی کیونکہ میرا ان کے ہاتھوں شرمندہ ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اب بولو کیا بات ہے"
حنین بکس اور نوٹس سمیٹتے ہوئے مزنہ سے پوچھنے لگی

"اچھا بھئی اب میری بات غور سے سنو کل میرے گروپ کے کافی اسٹوڈنٹس فارم ہاؤس پر جا رہے ہیں،، وہ جو میری کلاس میٹ ہے ناں اسرا اس کے چچا کا ذاتی فارم ہاؤس ہے پھر کیا ارادہ ہے ہم دونوں بھی چلیں تقریباً کلاس کی ساری لڑکیوں کا پروگرام بنا ہوا ہے وہاں جانے کا"
مزنہ حنین سے ایکسائٹڈ ہوتی ہوئی پوچھنے لگی

"یہ پروگرام کالج کی طرف سے نہیں بلکہ تمہاری فرینڈز کا ہے تو آپی ہرگز الاؤ نہیں کریں گیں"
حنین کو معلوم تھا نوین سے پوچھنے کا فائدہ نہیں وہ اسے جانے نہیں دے گی،، کالج کا پروگرام ہوتا تب بھی حنین کو اسکی منتیں ترلے کرکے اجازت لینی پڑتی اور ابھی تو نوین خود بھی یہاں پر موجود نہیں تھی اس لئے اس نے مزنہ کو منع کردیا

"ارے بیوقوف تمہاری آپی کو کون بتائے گا کہ یہ پروگرام کالج کی طرف سے نہیں ہے اور ویسے بھی تین فیمیلز ٹیچرز بھی ہمارے ساتھ ہوگیں پلیز منع مت کرو حنین تمہاری وجہ سے تو امی شاید مجھے بھی جانے دے دیں اکیلے تو وہ بھی ہرگز نہیں جانے دیں گیں"
مزنہ منت کرتی ہوں یہ حنین سے بولی

"وہاں سب تمہاری دوستی ہوگیں،، میں بور ہو جاؤں گی دوسرا میں آپی سے کچھ غلط نہیں بولو گی"
حنین اب مزنہ کو آنکھیں دکھاتی ہوئی بولی

"ارے یار میں تمہیں بور نہیں ہونے دو گی اپنے ساتھ چپکا کر رکھوں گی ایلفی کی طرح۔۔۔ اپنی آپی سے تمہیں کچھ بھی غلط یا جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں ہے میں خود نوین آپی سے بات کر لو گی انہیں کیسے منانا ہے یہ تم مجھ پر چھوڑ دو پلیز پلیز مان جاو حنین"
مزنہ واقعی اس سے ضد کرنے لگی تب حنین نے ہتھیار ڈال دیئے مگر اسے معلوم تھا حنین مزنہ کی بھی بات کبھی نہیں مانے گی

****

"ابھی سے کہا جا رہا ہے ابھی تو صرف شراب کا دور چلا ہے، شباب تو ابھی باقی ہے"
کاڑڈز کھیلنے کے بعد آزھاد کو اٹھتا ہوا دیکھکر فصیع معنی خیزی سے بولا

"فضول میں تم دونوں گدھوں کے ساتھ یہاں شہر سے اتنی دور آ گیا ہوں میں، اب نکلنا ہے مجھے۔۔ ڈیڈ بھی آج گھر پر موجود نہیں ہیں یہ شراب اور شباب تم دونوں کو ہی مبارک ہو"
آج شام میں فصیح کا اپنے کزن کے ساتھ اپنے ذاتی فارم ہاؤس پر نائٹ اسٹینڈ کرنے کا اور موج مستی کرنے کا پروگرام تھا اس نے زبردستی مُکرم کے ساتھ ساتھ آزھاد کو بھی اپنے ساتھ کھینچ لیا۔۔۔ آزھاد ان دونوں کے ساتھ یہاں پر آ تو گیا تھا مگر پوری رات یہاں گزارنے کا اس کا کوئی خاص موڈ نہیں تھا اس لئے اپنی جیکٹ کے ساتھ اپنا موبائل سگریٹ کا پیکٹ، لائٹر اور گاڑی کی چابی اٹھاتا ہوا بولا

"تُو تو پکا مولوی بن گیا ہے کبھی کبھی تو انسان کو زندگی کے مزے لینے چاہیے"
اب کی بار مُکرم بے ڈھنگا سا قہقہہ لگا بولا وہ بھی نشے میں دُھت ہو چکا تھا۔۔۔ جس کلاس سے وہ لوگ بیلونگ کرتے تھے وہاں پر شراب گرل فرینڈ رات کو لیٹ نائٹ پارٹیز یہ سارے خرافات عام سی بات تھی

"باہر سے ڈانسرز ہائیر کرکے ان کے لٹکے جھٹکے دیکھنا پھر ان کے ساتھ رات بھر انجوائے کرنا تم لوگوں کے نزدیک یہ سب انجوائمنٹ ہے جبکہ مجھے دوسروں کی یوز کی ہوئی چیزوں اور لڑکیوں میں کھبی انٹرسٹ نہیں رہا"
آزھاد جیکٹ پہنتا ہوا اپنے موبائل سمیت ساری چیزیں پاکٹ میں ڈالتا ہوا ان دونوں سے بولا

"پہلے بتا دیتا تجھے کچھ اسپیشل ان ٹچ مال چائیے۔۔۔ چل اسے چھوڑ یہ ایک جام دوستی کے نام لگاتا جا"
فصیح اٹھ کر بعمشکل قدم سنبھالتا ہوا۔۔۔ گلاس میں ڈرنگ لئے آزھاد کے پاس آتا ہوا بولا

"اٙن ٹچ مال کی طلب ہوگی تو تم سے ہرگز نہیں بولوں گا کیونکہ مجھے تمہاری چوائس ذرا پسند نہیں اور دو پیک لگانے کے بعد میں کار ڈرائیو نہیں کر سکو گا۔۔ کل ملتے ہیں"
آزھاد فصیح کے ہاتھ سے گلاس لے کر واپس ٹیبل پر رکھتا ہوا بولا۔۔۔ اور وہاں سے نکل گیا

ہائی سوسائٹی میں موو کرنے کے باوجود وہ اس ایک برائی سے بچا ہوا تھا۔۔۔ جب وہ امریکہ میں تھا تب اسکی فرینڈ شپ ایواء سے تھی جو کہ عیسائی ہونے کے باوجود کافی ڈیسنٹ تھی اور ایک فاصلہ رکھ کر ملتی تھی اسی وجہ سے آزھاد سے اسکی کافی عرصے فرینڈ شپ رہی البتہ ڈرنگ وہ کبھی کبھی کرلیتا۔۔۔ مگر زیادہ مقدار میں اس لیے نہیں کہ اسے بہت جلد چڑھ جاتی تھی

****

حنین کو کافی حیرت ہوئی جب نوین نے اسے مزنہ کے ساتھ جانے کی پرمیشن دے دی شاید اس وجہ سے کہ نوین سے مزنہ نے نہیں صالحہ نے بات کی تھی اور اسی کے بھروسے اس نے حنین کو مزنہ کے ساتھ بھیج دیا

مگر وہاں پر پہنچ کر اب مزنہ اپنی سہیلیوں میں لگی ہوئی تھی حنین کو اس سے توقع بھی یہی تھی اس لئے وہ اکیلی ہی اپنے گرد شال لپیٹ کر فارم ہاؤس میں موجود باغیچے کے واک کرنے لگی۔۔۔ یہ فارم ہاؤس شہر سے کافی دور تھا اور اسی کے ساتھ لائن میں وہاں پر دوسروں فام ہاؤس بھی موجود تھے باغیچہ کراس کرنے کے بعد ایک خالی میدان آیا جیسے وہ عبور کرکے وہ اپنے ہی خیالوں میں آگے نکل گئی سامنے بڑی سی دیوار کو دیکھ کر وہ خیالوں کی دنیا سے واپس آئی۔۔۔ شاید یہاں پر فارم ہاؤس کی حدود ختم ہوجاتی تھی

لیکن کیونکہ دیوار کے پیچھے سے تیز میوزک کی آوازیں آ رہی تھی جیسے وہاں کوئی پارٹی یا فنکشن چل رہا ہوں تجسس کے ہاتھوں مجبور ہوکر اس نے دیوار کے پاس رکھی کرسی پر چڑھ کر دیوار کے پار جھانکنے کی کوشش کی

مگر دیوار کافی اونچی تھی اسے کچھ نظر نہیں آیا وہی دیوار میں اسے ایک چھوٹا سا دروازہ نظر آیا شاید یہ فارم ہاؤس کا دوسرا حصہ تھا یا پھر کوئی دوسرا فارم ہاؤس۔۔۔ نہ جانے حنین کے دل میں کیا سمائی وہ دروازہ کھول کر دوسرے پورشن کے اندر داخل ہو گئی

رات کے تقریباً ایک بجے کا وقت تھا مگر یہاں تو دن کا سماں تھا،، ڈھیر ساری روشنیوں میں ڈانس فلور پر بہت سی لڑکیاں اور لڑکے مگن انداز میں ڈانس کر رہے تھے لڑکیوں کی ڈریسنگ دیکھ کر حنین کو عجیب سا احساس ہوا اس وقت وہ بھی جینز کے اوپر ٹاپ میں مبلوس تھی مگر سامنے لڑکیوں کو دیکھ کر اس کا اپنے کانوں کو ہاتھ لگانے کا دل چاہا اور ساتھ ہی اپنی شال کو مزید اچھی طرح سے اپنے گرد لپیٹا۔ ۔۔ اسے یہاں زیادہ دیر تک رکنا مناسب نہیں لگا

وہ سات آٹھ لڑکے اسے نارمل نہیں لگے ان کے قدم لڑکھڑا رہے تھے وہ مدہوش ہوکر جھوم رہے تھے حنین واپس جانے کے لیے مڑی مگر تب تک دو لڑکے وہ دروازہ بند کرچکے تھے

"دروازہ کھولو مجھے واپس جانا ہے"
وہ دونوں لڑکے غور سے حنین کو دیکھ رہے تھے تب حنین گھبراتی ہوئی بولی

"چلی جانا سوئٹی مگر تھوڑا بہت ہمیں مزے کروانے کے بعد"
ایک لڑکا خباست سے بولتا ہوا اسکے پاس آیا۔۔۔ حنین تیزی سے پیچھے ہوئی

"ابے غور سے دیکھ یہ وہی حسینہ ہے۔ ۔۔ جس نے آزھاد کو لفٹ نہیں کراوئی تھی آج تو موبائل نمبر سے زیادہ ہی کچھ مل جائے گا"
فصیح حنین کو پہچان چکا تھا۔ ۔۔ تب مُکرم نے پوری آنکھیں کھول کر حنین کو دیکھا

جاری ہے

Inteqam e shamBy zeenia sharjeelEpi  # 3"کہاں ہوتے ہو آج کل دو دن بعد تمہارا چہرہ دیکھنے کو ملا ہے" شاہنواز نے ٹیبل پر ڈ...
10/10/2025

Inteqam e sham
By zeenia sharjeel
Epi # 3

"کہاں ہوتے ہو آج کل دو دن بعد تمہارا چہرہ دیکھنے کو ملا ہے"
شاہنواز نے ٹیبل پر ڈنر کرتے ہوئے آزھاد کو دیکھ کر مخاطب کیا۔۔۔ وجیہہ کے ساتھ آزھاد نے بھی چونک کر شاہنواز کو دیکھا اور مسکرایا

"ڈیڈ میں دو دن سے گھر پر ہی موجود ہوں،، آپ کا آفس سے کافی لیٹ آنا ہو رہا ہے دو دن سے"
آزھاد نے پلیٹ میں رکھے چاولوں سے بھرپور انصاف کرتے ہوئے شاہنواز پر بھرپور طنز کیا

"جب سارا آفس کا برڈن میرے اوپر آ جائے گا تو پھر میں گھر کیسے آسکتا ہوں"
شاہنواز نے کھانے سے ہاتھ روک کر اپنے سامنے بیٹھے جوان بیٹے کہ بھرپور طنز کا جواب طنزیہ انداز میں ہی دیا

"آفس ٹائمنگ سات بجے ختم ہو جاتے ہیں اس حساب سے زیادہ سے زیادہ نو بجے تک آپ کو گھر پر ہونا چاہیے۔۔۔ وہ الگ بات ہے آپ کے دوسرے مشاغل آپ کو آفس میں سے جلد اٹھنے نہیں دیتے۔۔۔ آپ کے کہنے پر ہی کہ "ابھی عیش کرلو ساری زندگی کمانا ہے" میں واقعی یہاں آکر عیش و عیاشی میں لگا رہا ویسے اب آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے میں جلد آفس جوائن کرنے والا ہوں"
آزھاد نے آخری جملہ خاص شاہنواز کو دیکھ کر کہا پھر کھانا کھانے میں مصروف ہوگیا۔۔۔۔

اڑتی اڑتی اسے ایک ماہ پہلے خبر سننے کو ملی تھی کہ شاہنواز اپنی پرسنل سیکرٹری پر کافی مہربان ہے مگر آزھاد نے اس خبر پر زیادہ کان نہیں دھرے کیونکہ بزنس مین کے متعلق کوئی نہ کوئی افواہیں اکثر جنم لیتی رہتی تھی مگر چند دنوں سے اسکے سرکل میں یہ خبریں دوبارہ سے گردش کرنے لگ گئی تھی

"آفس کے معاملات تم سے کہاں سنبھلے گے امریکہ میں تم نے ہوٹل کھولنے کا ارادہ کیا تھا وہی کام یہاں رہ کر لو" شاہنواز اس کے آفس جوائن کرنے کی بات پر جگ سے گلاس میں پانی انڈیلتا ہوا اسے مشورہ دینے لگا

"جب میں معاملات کے بیچ میں پڑو گا تو سب معاملے سنبھال ہی لو گا۔۔۔ ہوسکتا ہے کافی سارے معاملات خود بخود ٹھیک ہی کردو۔۔۔ ویسے بھی ہوٹل بنانے کا ارادہ میرا امریکا میں تھا یہاں پر اس طرح کی فیسیلٹی موئثر نہیں"
آزھاد اپنی پلیٹ آگے کھسکا کر ٹیبل پر دونوں بازو رکھے سامنے بیٹھے شاہنواز کو دیکھتا ہوا بولا۔۔۔ وجیہہ خاموشی سے ان دونوں باپ بیٹے کی گفتگو سن رہی تھی

"کیوں یہاں کیا فیسلیٹی موثر نہیں ہے،، اگر تم یہاں بار کھولنے کا ارادہ رکھتے ہو تو میں تمہیں کل ہی عدالت سے لیگل نوٹس بنوا دیتا ہوں"
شاہنواز اسے دیکھ کر جتانے والے انداز میں بولا یعنیٰ وہ بھی اس کے کبھی کبھی "پینے" کے مشاغل پر اپنی نظر رکھا ہوا تھا۔۔۔ شاہنواز کی بات سن کر آزھاد شرمندہ ہونے کی بجائے بے شرمی سے ہنسا جیسے اسے کوئی فرق ہی نہیں پڑا

"ڈیڈ آپ کچھ بھی کہہ لیں یا کرلیں اب آفس تو میں جلد ہی جوائن کروں گا۔۔۔ اور مما انیکسی کی صفائی لازمی کروا دئیے گا کل شام تک عباس یہاں شفٹ ہو جائے گا" آزھار شاہنواز کو جواب دیتا ہوا اب وجیہہ کو دوبارہ ریمائنڈ کروا کر کرسی کھسکا کر اٹھا اور اپنے روم کی طرف چلا گیا

"کون ہے عباس"
شاہ نواز اب وجیہہ کو دیکھتا ہوا پوچھنے لگا جس پر وہ اسے ساری تفصیل بتانے لگی

****

شاہنواز اپنے موبائل پر بات کرتا ہوا آفس کے کمرے میں داخل ہوا تو نوین نے روز صبح کی طرح چہرے پر خوبصورت سی مسکراہٹ سجائے اس کا استقبال کیا شاہنواز بھی اسے دیکھ کر موبائل پاکٹ میں رکھتا ہوا مسکرایا

"روز صبح آفس آنے کے بعد تمہاری اس مسکراہٹ کو دیکھ کر میری صبح ہمیشہ خوشگوار ہو جاتی ہے"
شاہنواز نوین کو دیکھتا ہوا کہنے لگا نوین مسکرا کر اس کی پشت پر آئی

"لیکن آج صبح تو آپ اور دن کے مقابلے میں زیادہ ہی خوش لگ رہے ہیں"
وہ شاہنواز کا کوٹ اتار کر اسے ہینگ کرتی ہوئی شاہنواز سے پوچھنے لگی

"وہ اس لیے کہ کل صبح ہم دونوں کو دبئی جانا ہے،، کہنے کو تو یہ آفیشلی ٹور ہے مگر دو دن بنا کسی ٹینشن کے ہم دونوں ایک ساتھ گزاریں گے"
شاہنواز نے ریوالونگ چیئر پر بیٹھتے ہوئے اپنی خوشی کی اصل وجہ بتائی جس پر نوین کے چہرے پر مسکراہٹ کی بجائے فکرمندی چھلکنے لگی

"کیا ہوا تم خوش نہیں ہوں اب کی بار میرے ساتھ جانے پر"
شاہنواز نوین کے چہرے کے تاثرات دیکھتا ہوا پوچھنے لگا

"آپ کے ساتھ گزارا ہوا ہر پل میرے لیے حسین پل ہوتا ہے شاہنواز۔۔۔ بس مجھے فکر ہے تو ہنی کی"
نوین شاہنواز کے سامنے کرسی پر بیٹھ کر اپنی فکر اس سے شیئر کرنے لگی۔۔۔ شاہنواز جانتا تھا وہ جنین کے معاملے میں کافی پوزیسیو ہے اسے جتنا اپنی آنکھوں میں رکھ لے مگر وہ اس کے لئے فکرمند ہوتی ہے اور اپنی بہن سے پیار بھی بہت کرتی ہے

"تو اس میں ایسی کون سی پریشانی کی بات ہے تم پہلے بھی تو دو بار حنین کو اپنی کزن کے پاس چھوڑ کر گئی ہو پلیز نوین ہمارا پروگرام تمہاری فکروں کی نظر نہیں ہونا چاہیے کیوکہ کافی دنوں سے میرا بہت دل ہے کہ میں تمہارے ساتھ تھوڑا سا وقت گزارو تمہیں میرے بارے میں بھی سوچنا چاہیے"
شاہنواز اپنا ہاتھ نوین کے ہاتھ پر رکھتا ہوا بولا تو نوین اسے دیکھ کر مسکرا دی

"آپ صرف دو دن کی بات کر رہے ہیں شاہنواز جب کہ میں ساری زندگی آپ کے ساتھ گزارنا چاہتی ہوں"
نوین اپنے دل کی خواہش لبوں پر لاتی ہوئی بولی

"میں بھی تمہارے ساتھ اپنی باقی کی ساری زندگی گزارنا چاہتا ہوں بس صحیح وقت کا انتظار کر رہا ہوں" شاہنواز جذبے لٹاتی نظروں سے اسے دیکھتا ہوا بولا اور نوین کے ہاتھ پر ہلکا سا دباؤ ڈال کر چھوڑا

"مجھے آپ کی محبت پر رتی برابر شک نہیں ہے،، کافی منگواتی ہوں آپ کے لیے"
نوین شاہنواز کو کہتی ہوئی اٹھی اور روز معمول کی طرح انٹر کوم پر اس کے لئے کافی کا بولا

"آپ نے کل تھری لیگ میرے اکاونٹ میں ٹرانسفر کروائے تھے اس کی کیا ضرورت تھی شاہنواز"
نوین دوبارہ شاہ نواز کے پاس آ کر اس سے پوچھنے لگی

"ہاں اپنے لیے شاپنگ کرلینا اور حنین تم سے نئے سیل فون کا کہہ رہی تھی اسکے لیے نیا سیل فون لے لینا"
نوین شاہ نواز کی بات پر ایک بار پھر مسکرائی۔۔۔ وہ بنا بولے ہی اس کی ضرورتوں کا ایسے ہی خیال رکھتا تھا

زیادہ عرصہ نہیں ہوا تھا ڈیڑھ سال پہلے ہی وہ شاہنواز کی کمپنی میں جاب کے لئے آئی تھی۔۔ تب اس کے پاس کوئی خاص ایکسپیرینس بھی نہیں تھا جاب کا،، کیونکہ اس سے پہلے اپنی اسٹڈیز کے ساتھ ساتھ اس نے چھوٹی موٹی کہی جگہوں پر جاب کی تھی

شاہنواز نے نوین کو اپنی پرسنل سیکرٹری کے لئے اپوائنٹ کیا نوین کی خوبصورتی آہستہ آہستہ اس کے دل میں گھر کر گئی چھ ماہ کے اندر،، وہ اس کے لئے سیکرٹری سے کچھ زیادہ ہوچکی تھی جس کا اندازہ نوین کو بھی بخوبی ہوگیا

شاہنواز ہر لحاظ سے ایک اچھا انسان تھا بس ایک دو خامیاں تھی وہ یہ کہ شاہنواز پہلے سے شادی شدہ تھا مگر مال و دولت عزت شہرت اس کی بڑھتی ہوئی عمر اور شادی شدہ ہونے پر حاوی ہو گئی تھی

شروع میں وہ نوین کو اپنے اور حنین کے فیوچر کے لیے بیسٹ آپشن لگا تھا مگر ایک سال میں ہی اس کو شاہنواز سے محبت ہوگئی تھی

شاہنواز نے اسے وجیہہ کے بارے میں بھی بتایا تھا کہ وجیہہ نہ صرف اس کی کزن ہے بلکہ اس کی پسند بھی،، اور نوین کو یہ بھی معلوم تھا کہ اس کمپنی اور شاہنواز کے گھر میں وجیہہ ایک سال پہلے تک ففٹی پرسنٹ کی مالک تھی۔۔۔۔ اب وہ اپنی پراپرٹی کا حصہ اپنے بیٹے آزھاد شاہ کے نام کرچکی ہے۔۔۔ نوین، وجیہہ آزھاد اور کومل کو صرف ناموں سے جانتی تھی کبھی دیکھنے کا یا ملنے کا اتفاق نہیں ہوا تھا

****

"ڈنر کرلیا تم نے" نوین ابھی ابھی گھر پہنچی تھی حنین ایل ای ڈی پر نظریں جمائے کوئی مووی دیکھنے میں مصروف تھی۔۔۔۔ نوین صوفے پر اس کے پاس آ کر بیٹھی حنین کو دیکھتے ہوئے پوچھنے لگی

"دس بجے تک آپ کا ویٹ کیا تھا پھر اس کے بعد ڈنر کر لیا"
حنین نے ایل ای ڈی پر ہی نظر جمائے نوین کو جواب دیا۔۔۔ نوین نے کلائی پر بندھی ہوئی ریسٹ واچ میں ٹائم دیکھا تو گیارہ بج رہے تھے

"ڈارلنگ ناراض ہو اپنی آپی سے"
نوین پیار سے حنین کے چہرے کا رخ اپنی طرف کرتی ہوئی پوچھنے لگی۔۔۔ آزھاد کے ساتھ ملاقات ہوئے پانچ دن گزر چکے تھے مگر حنین اس سے اسی طرح بات کر رہی تھی۔۔۔ وجہ کچھ یہ بھی تھی کہ نوین آفس سے ہی لیٹ آتی تو بات کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا مگر وہ ہرٹ بھی ہوئی تھی

"ہیر کٹنگ کروا لی آپ نے"
حنین اس کی بات کا جواب دیے بغیر آپ نوین کے بالوں کو دیکھتی ہوئی پوچھنے لگی

"ہاں شیپ کافی خراب ہوگیا تھا اور فیشل بھی نہیں لے سکی تھی کافی دنوں سے۔۔۔ اس لیے آفس سے ڈائریکٹ سلون چلی گئی تھی"
نوین نے حنین کے لمبے بال اور دمکتی ہوئی اجلی رنگت کو دیکھ کر،، اپنے لیٹ گھر آنے کی وجہ بتائی

"کافی سوٹ کر رہا ہے یہ سٹائل آپ پر" حنین نے اسے کہتے ہوئے دوبارہ ایل ای ڈی پر اپنی نظریں جمالی

"ہنی ناراض مت ہوا کرو میری جان اپنی آپی سے،، تمہیں بہت پیار کرتی ہوں اور یہ سختی بھی تو تمہارے بھلے کے لئے کرتی ہوں"
نوین اب بھی حنین کو دیکھتی ہوئی بولی تو حنین نے اپنا سر نوین کی گود میں رکھ لیا

"میں جانتی ہوں آپ مجھ سے پیار کرتی ہیں مما کے بعد آپ نے ہی مجھے سنبھالا ہے۔۔۔ بابا کی جانے کے بعد آپ اس گھر کا میرا سہارا بنی۔۔۔ میرا تو آپ کے سوا اور اس دنیا میں کوئی بھی نہیں ہے تو پھر آپ کو کیوں لگا کہ میں آپ کو ہرٹ کرنے کا سوچو گی،،، میں قسم کھا کر کہتی ہوں وہ شخص کون تھا میں اس کو نہیں جانتی بکواس کرکے گیا تھا وہ میرا بوائے۔۔۔۔"
حنین نوین کو ایک بار پھر سب بتانے لگی تب نوین نے جھک کر اس کی پیشانی کو چوماا

"اچھا چھوٹی سی دادی اماں مان لی تمہاری بات۔۔۔ جاو کھانا لے کر آؤ میرے لیے اور خود بھی تھوڑا سا کھا لو میرے ساتھ"
نوین کے بولنے پر حنین مسکرا کر اٹھی

میں آپ کے لیے کھانا لے کر آتی ہوں مگر خود ذرا سا بھی نہیں کھاؤ گی کیوکہ مجھے بالکل بھوک نہیں لگی"
حنین اس کو بول کر کچن میں چلی گئی

"ہنی کل میرا آفس کی طرف سے ٹور ہے دبئی کا۔۔۔ وہاں دو دن اسٹے ہوگا۔۔۔ اسلیے تمہیں دو دن صالحہ آپی کے گھر رہنا ہوگا"
نوین اسپیگٹی کھاتی ہوئی حنین کو بتانے لگی۔۔۔

صالحہ ان دونوں کی دور کی کزن تھی اور شادی شدہ تھی اس کی ایک بیٹی مزنہ حنین کے ساتھ اسکے کالج میں پڑھتی تھی مگر وہ حنین سے ایک سال سینیئر تھی

"اوکے پھر میں اپنی شاپنگ کی لسٹ آپ کو واٹس ایپ کر دوگی"
حنین کی بات پر نوین مسکرائی۔۔۔حنین سونے کے لئے اپنے روم کی وجہ نوین کے روم میں جانے لگی نوین جانتی تھی آج رات وہ اسی کے ساتھ سوئے گی

"اچھا سنو صبح 8 بجے نکلنا ہے،، تمہیں صالحہ آپی کے گھر چھوڑتی ہوئی ائیر پورٹ کے لیے نکلو گی۔۔۔ سونے سے پہلے اپنی پیکنگ کر لینا"
نوین اس کو مزید ہدایت دیتی ہوئی بولی

"چلیں ٹھیک ہے پھر میں وہی کرلیتی ہو"
حنین اب اپنے روم کی طرف چل دی

نوین کو معلوم تھا حنین اس کے جانے پر نارمل ری ایکٹ کرے گی کیوکہ وہ شاہنواز کے ساتھ پہلی دفعہ نہیں جا رہی تھی،،،، ہاں جب پہلی دفعہ گئی تب حنین کافی پریشان ہوئی تھی مگر اب شاید وہ عادی ہوگئی تھی۔۔۔۔

یہ فلیٹ چندماہ پہلے شاہنواز نے نوین کو گفٹ میں دیا تھا۔۔۔۔ یہ فلیٹ ایک پوش ایریا میں سیکیورٹی کے اعتبار سے اچھا اور فرنشڈ فلیٹ تھا مگر پھر بھی نوین حنین کو اکیلا چھوڑ کر جانے کا رسک نہیں لیتی تھی اور وہ صالحہ سے بات کر چکی تھی اب اسے کھانا ختم کرنے کے بعد اپنی بھی پیکنگ کرنی تھی

جاری ہے

Shout out to my newest followers! Excited to have you onboard! Munna Boxer, Karmjit Singh, Sofur Ali, Nawaz Nawaz, Deven...
08/10/2025

Shout out to my newest followers! Excited to have you onboard! Munna Boxer, Karmjit Singh, Sofur Ali, Nawaz Nawaz, Devendra Patel, Shakeel Ahmed

فرانسیسی ننگی فلموں کی اداکارہ "جیمی سکیرچ " تھوڑے ہی عرصے میں بہت امیر ہوگئی۔ اُس نے دنیا کے کئی ممالک کا سفر کیا۔  لیک...
07/10/2025

فرانسیسی ننگی فلموں کی اداکارہ "جیمی سکیرچ " تھوڑے ہی عرصے میں بہت امیر ہوگئی۔ اُس نے دنیا کے کئی ممالک کا سفر کیا۔
لیکن جب وہ افریقہ کے دورے پر گئی اور وہاں کے لوگوں کی غربت دیکھی،
تو اُس نے اپنی ساری دولت افریقہ کے ایک بین الاقوامی فلاحی ادارے کو عطیہ کر دی۔
پھر وہ اپنے گھر میں بیٹھ گئی اور دن رات شراب کی لت میں ڈوبی رہی۔
2016 میں، صرف 30 سال کی عمر میں وہ فوت ہوگئی۔
اُس کے میز پر بہت سی کتابیں اور تحریریں رکھی تھیں۔
ایک نامکمل خط کی آخری سطر یہ تھی:
**"یہاں لوگ جسم کو ننگا کرنے کے لیے لاکھوں روپے دیتے ہیں،
لیکن کسی غریب کے برہنہ جسم کو ڈھانپنے کے لیے کوئی ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کرتا۔"

07/10/2025
🌹: Sham e inteqamBy zeenia sharjeelEpi  # 2 "کون ہیں آپ میرا نام کیسے جانتے ہیں"حنین کے لیے یہ چہرہ اجنبی تھا اور اجنبی ...
07/10/2025

🌹: Sham e inteqam
By zeenia sharjeel
Epi # 2


"کون ہیں آپ میرا نام کیسے جانتے ہیں"
حنین کے لیے یہ چہرہ اجنبی تھا اور اجنبی لوگوں سے وہ بات نہیں کرتی تھی مگر سامنے کھڑے اس اجنبی نے اسے اس کے نام سے پکارا تھا

"تم نے مجھے نہیں پہچانا میں آزھاد" آزھاد نے نام تو کوئی بھی نہیں پھر یہ لڑکی کیسے کہ گئی کہ وہ اسکا نام جانتا تھا۔۔۔ یقیناً اس کے ہنی کہنے پر اس لڑکی نے ایسا کہا ہوگا۔۔ جبھی آزھاد نے اس سے جان پہچان نکالنے کا سوچا

"آزھاد کون،، سوری میں نے آپ کو نہیں پہچانا"
حنین کو واقعی یاد نہیں آیا وہ کون تھا اس لیے وہ جانے کے لیے مڑی

"ہنی ڈیئر میں تمہاری سسٹر کا فرینڈ ہو آزھاد"
آزھاد اس کو جاتا ہوا دیکھ کر جو منہ میں آیا بول گیا۔۔۔ حنین دوبارہ رکی

"آو آپی کے فرینڈ ہیں آپ"
حنین اسمائل دے کر بولی یقیناً وہ نوین کے آفس کا کالیک ہوگا جبھی وہ اس کا نام جانتا تھا اور ریفرنس بھی دیا حنین کی مسکراہٹ آزھاد غور سے دیکھنے لگا، وہ اچھی خاصی خوبصورت تھی

"اب پہچانا مجھے اور سناؤ کیسی ہو اسٹیڈیز کیسی چل رہی ہو"
آزھاد دل ہی دل میں ہنستا ہوا اپنا کونفیڈنس برقرار رکھتا ہوا حنین سے باتیں کرنے لگا

"میں ٹھیک ہوں،، ایگزیمز ابھی ختم ہوئے ہیں آپ یہاں کیسے"
حنین اس کی پہلی بات کا جواب دیے بغیر اس سے مسکرا کر بات کرنے لگی کیوکہ وہ اب بھی نہیں پہچان پا رہی تھی کہ وہ نوین کا کونسا آفس کولیک ہے

"ہاں میں اپنے فرینڈز کے ساتھ آیا تھا۔۔۔ ہنی مجھے تمہارا نمبر چاہیے تھا تم سے کچھ بات کرنا تھی"
آزھاد نے ایک نظر دور بیٹھے فصیح اور مُکرم پر ڈالی اور دوبارہ حنین سے مخاطب ہوا

"میرا نمبر مگر میرا نمبر آپ کو کیوں چاہیے"
حنین تھوڑی حیرت ذدہ ہونے کے ساتھ کنفیوز ہوکر پوچھنے لگی

"بتایا تو ہے ابھی کچھ بات کرنی تھی۔۔ ضروری بات، یوں سمجھ لو کچھ سیکرٹ بتانا ہے تمہیں"
آزھاد اس کو سنجیدگی سے دیکھتا ہوا بولا

"ضروری بات بتانی تھی، سیکرٹ۔۔۔ مجھے تو آپکی کچھ بات ہی نہیں سمجھ میں آ رہی۔۔۔ ایک منٹ کہیں آپ کو کچھ زنیرہ آپی کے بارے میں تو نہیں بتانا مجھے"
حنین پہلے کنفیوز ہوئی پھر کچھ سوچ کر ایک دم چونک کر بولی

"اف کورس یار اسی کے بارے میں ہی تو شیئر کرنا ہے۔۔۔ اور یہ بہت امپورٹنڈ بات ہے تمہاری بہن کی جس کا تمہیں علم ہونا چاہے"
آزھاد سمجھ گیا تھا کہ زنیرہ اس کی بہن کا نام ہے اور اب وہ آسانی سے نمبر دے دے گی

"مسٹر آزھاد اگر میری بہن کا نام زنیرہ ہوتا تو میں تب بھی آپ کو اپنا موبائل نمبر نہیں دیتی"
حنین آزھاد کو دیکھتی ہوئی سیریس انداز میں بولی۔۔۔

اس کی بات سن کر آزھاد کے چہرے پر مسکراہٹ آئی۔۔۔ مطلب وہ لڑکی اتنی سیدھی بھی نہیں تھی

حنین اپنے سامنے کھڑے اس بدتمیز انسان کو دیکھنے لگی جو اب شرمندہ ہونے کی بجائے مسکرا رہا تھا۔۔۔ حنین واپس جانے کے لیے مڑی

"اوکے نمبر نہیں دو اپنا مگر ایک بات تو سنتی جاؤ"
آزھاد حنین کو جاتا دیکھ کر اچانک اسکا ہاتھ پکڑ کر کہنے لگا۔۔۔ حنین آزھاد کے یوں اچانک ہاتھ پکڑنے پر حیرانگی سے مڑی تھی مگر اس سے پہلے وہ اسے کچھ بولتی

"ہاتھ چھوڑو اس کا"
آزھاد کو ایک نسوانی آواز اپنی پشت سے سنائی دی اس نے مڑ کر دیکھا تو ایک 26 سالہ لڑکی دونوں ہاتھ باندھے سنجیدگی سے اسے دیکھ رہی تھی۔۔۔ حنین نوین کو دیکھ کر دل ہی دل میں شکر ادا کرنے لگی

"کیوں تمہیں کیا پرابلم ہو رہی ہے باڈی گارڈ ہو اس کی"
آزھاد اپنے سامنے کھڑی لڑکی کو دیکھ کر پوچھنے لگا

"میں بہن ہوں اس کی اب تم بتاؤ کہ تم کون ہو"
نوین نے آگے بڑھ کر حنین کا ہاتھ آزھاد کے ہاتھ سے آزاد کروایا اب وہ آزھاد کے سامنے کھڑی اس سے پوچھنے لگی

"تمہاری بہن کا بوائے فرینڈ"
صرف ایک لمحے کیلئے وہ چونکا تھا کہ سامنے کھڑی لڑکی ہنی کی بہن ہے مگر دوسرے ہی لمحے وہ کانفیڈینس سے نوین کو بولا۔۔۔ جبکہ آزھاد کی بات پر حنین آنکھیں پھاڑے اسے دیکھنے لگی

"یہ کیا بول رہے ہو تم، دماغ تو خراب نہیں ہو گیا تمہارا۔۔۔ میں تو جانتی تک نہیں ہوں اسے کون ہے یہ"
حنین فوراً آپ سے تم پر آگئی تھی اور غصے میں آزھاد کی طرف دیکھتی ہوئی بولی یقیناً وہ اپنی بہن سے ڈر گئی تھی جبھی وہ نوین کو دیکھتی اپنی صفائی بھی دے رہی تھی

"ریلیکس ہنی گھبرا کیوں رہی ہو آخر کبھی نہ کبھی تو تمہاری آپی کو معلوم ہونا ہی تھا ہم دونوں کے بارے میں"
حنین نے صدمے سے آزھاد کو دیکھا اس کے چہرے پر سنجیدگی تھی مگر آنکھوں میں صاف شرارت ناچ رہی تھی۔۔۔ یقیناً وہ کوئی بہت بڑا کمینہ تھا جو نمبر نہ ملنے پر الٹا اسے پھنسا رہا تھا

"ہنی باہر جاکر کار میں بیٹھو"
نوین آزھاد کو دیکھتی ہوئی حنین سے مخاطب ہوئی آزھاد اب بھی بنا خوف کے نوین کو دیکھ رہا تھا۔۔۔ حنین نوین کی ایک آواز پر وہاں سے چلی گئی

"آئندہ میری بہن سے بات کرنے کی یا پھر اس سے فری ہونے کی ضرورت نہیں۔۔۔ اگر تم مجھے اس کے آس پاس بھی بھٹکتے ہوئے نظر آئے تو"
نوین اسے غصے میں دیکھتی وارن کرنے لگی

"تو؟؟؟۔۔۔"
جتنے غصے میں نوین آزھاد کو دیکھ کر بولی تھی اتنی ہی سنجیدگی سے آزھاد پینٹ کی پاکٹ میں دونوں ہاتھ ڈال کر نوین سے پوچھنے لگا

"تو میں تمہارا وہ حشر کروں گی کہ تم خود کو آئینے میں پہچان نہیں پاؤ گے"
نوین اپنے سامنے کھڑے کسی امیر زادے کی بگڑی ہوئی اولاد کو دھمکاتے ہوئے کہا

"آپی جی آپ کی اس دھمکی کو میں نے چیلنج سمجھ کر ایکسپٹ کیا ہے۔۔۔ اب آگے آگے دیکھے ہوتا ہے کیا"
آزھاد مسکراہٹ اچھالتا ہوا نوین کے غصے کو مزید ہوا دے کر وہاں سے چلا گیا

"بدتمیز"
نوین دل ہی دل میں آزھاد کو بولتی ہوٹل سے باہر نکل گئی

****

"یار کیا ضرورت تھی اس بچاری کو پھسانے کی۔۔۔ دیکھا نہیں اس کی بہن کیسے خونخوار نظروں سے تجھے گھور رہی تھی۔۔۔ اب ناجانے وہ اس حسینہ کا گھر جاکر کیا حال کرے گی"
فصیح اور مُکرم جوکہ نوین کے آنے پر تھوڑے فاصلے پر کھڑے ہوکر ان کی ساری گفتگو سن رہے تھے۔۔۔ فصیح حنین پر ترس کھاتا ہوا بولا جس پر آزھاد ہنسنے لگا

"بہت اچھا ہوگا جو اس کی بہن گھر جاکر اس کی اچھی سی کلاس لے۔۔۔ زیادہ ہی اسمارٹ بن رہی تھی میرے سامنے"
آزھاد ٹیبل سے اپنا سگریٹ اور لائٹر پاکٹ میں رکھتا ہوا بولا

"بہت ہی ظالم ہے یار تُو تو اور وہ جو تو نے اس کی بہن کا چیلنج ایکسپٹ کیا ہے اس کا کیا کرنا ہے اب"
اب کی بار مُکرم آزھاد کو دیکھتا ہوا پوچھنے لگا جس پر آزھاد مسکرایا

"تم دونوں تو کافی سیریس ہوگئے ہو چلو چلتے ہیں"
آزھاد کار کی کیچین اچھالتا ہوا ان دونوں کو کہہ کر باہر نکل گیا

****

"کون تھا وہ لڑکا اور کب سے جانتی ہوں اسے"
نوین گھر کے اندر داخل ہونے کے ساتھ حنین سے سختی سے پوچھنے لگی

"آپی قسم لے لیں میں اس کو نہیں جانتی وہ سب کچھ جھوٹ بول رہا تھا" حنین نوین کے سخت تیور دیکھتی ہوئی اسے اپنی صفائی دینے لگی

"تم اس کو نہیں جانتی اور وہ تمہارا نک نیم بھی جانتا ہے۔۔ سچ سچ بتاؤ ہنی مجھے"
نوین حنین کا ہاتھ سختی سے پکڑ کر اسے صوفے پر بٹھاتی ہوئی بولی

"آئی سوئیر میں سچ کہہ رہی ہوں اسے میرا نام کیسے پتہ ہے مجھے نہیں معلوم"
نوین کے اس طرح پوچھ گچھ کرنے پر اب حنین کو رونا ہی آنے لگا

"میرے سامنے وہ اپنے آپ کو تمہارا بوائے فرینڈ کہہ رہا ہے۔۔۔ اور تم قسم کھا رہی ہو کہ تمہیں کچھ نہیں معلوم"
نوین کو غصہ آیا تو وہ حنین پر مزید چیختی ہوئی بولی

"ایسا اس نے اس لیے بولا کیوکہ میں نے اپنا سیل نمبر دینے سے انکار کردیا تھا"
حنین نے شوز اتار کر اپنے دونوں پاؤں صوفے پر رکھے اور اب سر گھٹنے پر ٹکا کر رونے لگی

"تو وہاں پر اس سے کھڑے ہوکر باتیں کرنے کی ضرورت ہی کیا تھی۔۔۔ تمہارے اس طرح رونے سے میں نرم ہرگز نہیں پڑنے والی۔۔۔ جانتی نہیں ہو تم آج کل کے لڑکوں کو کتنے بے ہودہ اور بدتمیز ہوتے ہیں۔۔۔ اور اس لڑکے کی آنکھوں میں تو شرم نام کی کوئی چیز موجود نہیں تھی۔۔۔ آئندہ اگر میں نے تمہیں اس لڑکے کے ساتھ دوبارہ دیکھا تو نہ صرف تمہاری پڑھائی ختم ہوگی۔ ۔۔ بلکہ جلد از جلد کسی سے بھی تمہاری شادی کر دوں گی"
نوین اس کو مزید سناتی ہوئی اپنے کمرے میں چلی گئی

اور حنین گھٹنوں میں سر رکھ کر رونے لگی۔۔۔ چند مہینے پہلے اس کا انسٹیٹوٹ جانا بھی نوین نے اسلیے بند کیا تھا وہاں سے کوئی لڑکا اسکا پیچھا کرتے گھر آگیا تھا مگر اس لڑکے کی قسمت اچھی نہیں تھی جو وہ نوین کے ہاتھ لگ گیا اور نوین نے اس لڑکے کی جوتوں سے وہ درگت بنائی کہ دوبارہ کبھی وہ انکے فلیٹ کے آس پاس بھی نہیں بھٹکا۔ ۔۔۔ مگر حنین کا انسٹیٹیوٹ جانا بند ہوگیا کیوکہ احتیاط اچھی چیز ہوتی ہے

حنین کے بچپن میں ہی اسکی ماں کی ڈیتھ ہوچکی تھی۔۔۔ نوین خود بھی اس وقت زیادہ بڑی نہیں تھی،،، مگر ننھی سی حنین کو اسی نے پالا تھا۔۔۔ اور چار سال پہلے فیروز مرزا (باپ) کا بھی انتقال ہو چکا تھا اس لیے حنین کے لیے نوین ہی اس کی ماں اور باپ تھے

****

"لے جاؤ یہ ناشتہ کومی نے ایک بار کہہ دیا ہے وہ صرف ناشتے میں کینڈیز کھائے گی تو بس کینڈیز ہی کھائے گی"
آزھاد جم سے ایکسرسائز کر کے واپس آیا۔۔۔ تبھی برتن ٹوٹنے کی آواز آئی جو یقیناً کومل نے اٹھا کر پھینکے ہوگے آزھاد اپنے کمرے میں جانے کے بجائے کومل کے روم میں چلا آیا جہاں کوثر نیچے گرے ہوئے کانچ کے ٹکڑے چن رہی تھی

"کیا ہوگیا میرے بےبی کو، صبح صبح اتنا سارا غصہ"
آزھاد اپنے سے پانچ سالہ چھوٹی بہن کو بچوں کی طرح بہلاتا ہوا اس سے پوچھنے لگا

"یہ گندی آنٹی ہیں میرے کو جھوٹ بول کر ناشتہ کرواتی ہیں کہ ناشتہ کرنے سے کومی جلد بڑی ہوجائے گی۔۔۔ کومی بڑی ہوچکی ہے بھائی،، یہ دیکھو کومی بیڈ پر بیٹھتی ہو تو اس کے پاوں زمین کو چھوتے ہیں"
کومل اپنے سے ایک سال چھوٹی کوثر کو انٹی کہہ کر اسکی شکایت آزھاد سے کرنے لگی۔۔۔ اب وہ بیڈ سے نیچے پاوں لٹکا کر بیٹھتی آزھاد کو اپنی بات کا یقین دلا رہی تھی کہ وہ بڑی ہوچکی ہے

"میری جان صبح صبح کنڈیز تو گندے بچے کھاتے ہیں اور ابھی ابھی تو کومی نے خود کہا کہ وہ بڑی ہو چکی ہے۔۔۔ اب کومی اپنے بھائی کے ساتھ ناشتہ کرے گی پھر بھائی اور کومی فٹ بال کھیلے گے۔۔۔ کوثر جلدی سے میرا اور کومی کا ناشتہ یہی کومی کے روم میں لے کر آؤ"
ایک سال ہوچکا تھا کومل کے دماغی توازن کو بگڑے ہوئے کبھی کبھی وہ چھوٹی بچی بن کر بچوں کی طرح ری ایکٹ کرتی تو کبھی گھنٹوں خاموش رہتی کبھی کبھی اسے فٹس پڑتے ایسی صورتحال میں وہ زور زور سے چیخنے لگتی تب اس کو سنبھالنا یا قابو کرنا مشکل ہو جاتا۔۔۔

آزھاد ہی تھا جو اس کو اس کے موڈ کے حساب سے ہینڈل کرتا سال بھر سے اسکا سائکیٹرس سے علاج چل رہا تھا مختلف تھراپی،کنورزیشن اور دواؤں کے ذریعے اس کا علاج جاری تھا مگر ابھی تک کومل کو اس سے کوئی افاقہ نہیں پہنچا تھا

"سر کوئی عباس نامی شخص آیا ہے کہہ رہا ہے آپ کا دوست ہے"
آزھاد کومل کو بہلا کر ناشتہ کروا رہا تھا تب کوثر روم میں آتی ہوئی بولی

"اس کو بٹھاو میں تھوڑی دیر میں آتا ہوں"
آزھاد کومل کو ناشتہ کرواتا ہوا بولا

ایک ہفتے پہلے ہی عباس اور آزھاد کی اتفاقیہ ملاقات ہوئی تھی آزھاد کی کار خراب ہونے پر عباس نے اس کو اپنی کار میں لفٹ دی تھی۔۔۔ جس میں بات چیت کے دوران ان دونوں کی اچھی دوستی ہوگئی تھی گفتگو کے دوران ہی آزھاد کو معلوم ہوا تھا کہ کے عباس چند ماہ پہلے بیرون ملک سے پاکستان شفٹ ہوا ہے

****

"تم شاید یقین نہیں کرو میں آج ہی سوچ رہا تھا تمہیں فون کرنے کا"
آزھاد عباس سے بغلگیر ہوتا ہوا کہنے لگا

"یقین نہ کرنے والی کونسی بات ہے،، اتفاق سے مجھ سے تمہارا نمبر مس ہو گیا تھا مگر گھر کا ایڈریس یاد تو سوچا آج فری ہو تم سے مل لیا جائے" آزھاد نے اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا تو عباس صوفے پر بیٹھتا ہوا بولا

"ایسا سوچ کر تو تم نے بہت اچھا کیا اور سناؤ گھر مکمل ہوگیا تمہارا"
آزھاد عباس سے پوچھنے لگا۔۔ عباس نے ڈرائیونگ کے دوران آزھاد کو بتایا تھا کہ وہ یہی اپنا ذاتی گھر بنا رہا ہے

"کنسٹرکشن کا کافی کام باقی ہے آرام سے دو ماہ لگ جائیں گے گھر کو مکمل ہوتے ہوئے" عباس آزھاد کو بتانے لگا

"مگر تم نے تو لاسٹ ٹائم بتایا تھا آئی تھینک تم جہاں پین گیسٹ ہو اس جگہ کو چھوڑ رہے ہو"
آزھاد آنکھیں سکیڑ کر یاد کرتا ہوا اس سے پوچھنے لگا

"میں نہیں چھوڑ رہا لینڈ لیڈی کو ایشوز ہیں انہیں لگ رہا ہے کہ اکیلے آدمی کا رکھنا ٹھیک نہیں تو بس آج اپنے ریذیڈنس کے مسئلہ کو حل کرنے کے لئے نکلا تھا سوچا تم سے ملاقات ہو جائے"
عباس اسے ساری بات تفصیل سے بتاتا ہوا بولا

"حد ہے اگر ایشوز آ رہے تھے تو ایگریمنٹ کیوں کیا خیر یہ بتاؤ پھر تمہارا ریزیڈنس کا مسئلہ حل ہوا"
آزھاد کچھ سوچتا ہوا عباس سے پوچھنے لگا

"آزھاد میں یہاں پاکستان میں اتنا کسی کو جانتا نہیں ہوں ویسے ایک جاننے والے نے بولا تو ہے وہ رات بتائے گا مجھے اس کی نظر میں کوئی گھر ہے تو"
عباس آزھاد کو تفصیل سے بتانے لگا

"چلو پھر ایسا ہے کہ تم یہاں ہماری انیکسی میں شفٹ ہو جاؤ۔۔ معلوم نہیں تمہارے جاننے والا اب رات تک کیا جواب دیتا ہے"
آزھاد بیٹھے بیٹھے اب اس کا مسئلہ سولو کرتا ہوا بولا

"ارے نہیں یار ایسا بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے، کہیں نہ کہیں تو رہنے کی جگہ مل جائے گی" عباس اس کی پیشکش پر ایک دم بوکھلاتا ہوا بولا

"ہاں تو جب مل جائے گی جگہ تو وہاں پر شفٹ ہو جانا ابھی یہاں پر رہنے میں تمہیں کیا پرابلم ہے"
آزھاد فرینک انداز میں بولا کیوکہ عباس اسے نیچر وائز شریف اور سیدھا لگا تھا

"مجھے تو کوئی پرابلم نہیں مگر مناسب نہیں لگ رہا آئی مین تمہاری فیملی کو پرابلم نہ ہو"
عباس ہچکچاتا ہوا بولا

"اگر میری فیملی میں سے کسی کو پرابلم ہوتی تو میں تمہیں آفر ہی نہیں کرتا۔۔۔ آ جاؤ تمہیں اپنی انیکسی دکھاتا ہوں۔۔۔ کل اپنا سامان لے آجانا جب تک انیکسی کی صفائی بھی ہو جائے گی"
آزھاد صوفے سے اٹھتا ہوا بولا

"اوکے مگر میری ایک شرط ہے۔۔ میں یہاں پے کرکے رہو گا"
عباس بھی صوفے سے اٹھتا ہوا ریلیکس ہوا کیوکہ اس کی رہائش واقعی ایک مسئلہ تھا جوکہ حل ہوچکا تھا

"تمہاری طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے تم سے کرایہ لوں گا"
آزھاد مسکراتا ہوا عباس کو دیکھ کر بولا

"بغیر پے کیے مجھے یہاں پر رہنا اچھا نہیں لگے گا"
عباس بھی مسکراتا ہوا بولا

"اوکے یار انیکسی دیکھ لو پھر تمہیں دنیا کی موسٹ بیوٹیفل لیڈی سے ملواتا ہوں"
آزھاد کی بات سن کر عباس کنفیوز ہو کر اسے دیکھا

"ارے اپنی مدر کی بات کر رہا ہوں"
آزھاد ہنستا ہوا بتانے لگا تو عباس بھی مسکرا دیا

جاری ہے
Mazeed novel k lie hamry what's up channel ko follow kren

Follow the Ainee Ainee channel on WhatsApp: https://whatsapp.com/channel/0029VbAklcDGpLHJMnaeyL3r

Address

Kulai
Kuala Lumpur
81000

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Aine posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share