KaiFi Productions

KaiFi Productions I am Kifayat khan (KaiFi) from Mansehra, Pakistan. I will explore the beauty of nature and capture it into best shots. Youtube / KaiFi Productions
(1)

وسیع و عریض چراہ گاہ، چوڑ ویلی 🌱🌺
22/07/2025

وسیع و عریض چراہ گاہ، چوڑ ویلی 🌱🌺

17/07/2025

پاکستان کے قدرتی حسن سے بھرپور وادیوں میں سے ایک
Morro Meadows, Palas Valley, Kohistan

یہ حسین چراگاہیں، سبزہ زار، اور قدرتی مناظر ایسے لگتے ہیں جیسے کسی خواب کی تعبیر ہو۔ نیلے آسمان تلے پھیلے ہوئے سرسبز میدان، بہتے چشمے، اور دور پہاڑوں کے دامن میں بسی خاموشی، یہاں آنے والے ہر سیاح کو مسحور کر دیتی ہے۔

یہ جگہ صرف اپنی قدرتی خوبصورتی، سرسبز میدانوں، اور بہتے چشموں کے لیے مشہور نہیں، بلکہ یہاں کی ایک انوکھی اور دل کو چھو لینے والی روایت بھی ہے، جو اسے اور بھی خاص بناتی ہے۔

ہر جمعرات کا دن، ایک تہوار جیسا منظر پیش کرتا ہے۔
جب مقامی لوگ اپنے خوبصورت، طاقتور اور تربیت یافتہ گھوڑوں کے ساتھ یہاں جمع ہوتے ہیں۔ گھوڑوں کی ریس ایک سنسنی خیز مقابلہ، جو نہ صرف کھیل ہے بلکہ ان لوگوں کی ثقافت، جذبے اور روایات کا عکاس بھی ہے۔

میدان میں جب گھوڑے دوڑتے ہیں، تو ہر قدم پر زمین گونجتی ہے، اور فضا میں مقامی نعرے، تالیوں اور خوشیوں کی آوازیں گونجنے لگتی ہیں۔ یہ ریس صرف ایک مقابلہ نہیں بلکہ ایک جذبہ ہے ایک روایت ہے جو نسل در نسل چلی آ رہی ہے۔

یہ منظر ہر دیکھنے والے کو حیران کر دیتا ہے
کہ پہاڑوں کے بیچ، قدرت کی گود میں، انسان اور گھوڑا مل کر ایک زندہ روایت کو نبھا رہے ہیں۔
کیفی 🌺
۔

Above the city ● ABBOTTABAD HIGHTS 🌺
16/07/2025

Above the city ● ABBOTTABAD HIGHTS 🌺

In front of Passu Cones, Gilgit Baltistan 🌺
14/07/2025

In front of Passu Cones, Gilgit Baltistan 🌺

کبھی ستاروں کو دھیان سے دیکھا ہے؟نقش سا بنتا ہے آسمان پر، جیسے قدرت نے کہانی لکھی ہو…4 جولائی 2024 کی رات، میں نے وہ کہا...
12/07/2025

کبھی ستاروں کو دھیان سے دیکھا ہے؟
نقش سا بنتا ہے آسمان پر، جیسے قدرت نے کہانی لکھی ہو…

4 جولائی 2024 کی رات، میں نے وہ کہانی خود اپنی آنکھوں سے دیکھی.
پہاڑوں کی خاموشی میں، تاریکی کے پردے تلے،
ٹھنڈی رات تھی پورا دن سفر کر کے تھکاوٹ سے چکنا چور تھے
آگ لگا کر اس کے اردگرد ہم اپنا جسم کررہے تھے
رات گزارنے کے لئے بلکل پاس میں اپنا ٹینٹ لگائے بیٹھے تھے

ایک سنہری روشنی آسمان پر بکھری ہوئی تھی... ملکی وے۔

یہ تصویر صرف ایک کیمرہ کلک نہیں،
یہ ایک مکمل خاموش نظارہ تھا
جو میں نے دیکھا، اس کو محفوظ کر لیا ۔

✨ Shot on phone.
🏔️ Location: Lari kas, Chorh Valley

شاران ویلی — ناران کاغان کی پوشیدہ جنت 🌲شاران ویلی پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع مانسہرہ میں واقع ہے۔ یہ وادی مش...
06/07/2025

شاران ویلی — ناران کاغان کی پوشیدہ جنت 🌲
شاران ویلی پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع مانسہرہ میں واقع ہے۔ یہ وادی مشہور سیاحتی مقام کاغان ویلی کے قریب واقع ہے اور پارک نیشنل کاغان کا حصہ ہے۔ ناران سے تقریباً 30 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

📍 خصوصیات:
1. قدرتی خوبصورتی:
سرسبز و شاداب جنگلات
بلند پہاڑ
قدرتی چشمے
پرسکون ماحول اور صاف ستھری فضا

2. شاران جنگل (Sharan Forest):
گھنے دیودار اور چیڑ کے درختوں پر مشتمل ایک دلفریب جنگل جو قدرتی جنگلی حیات کا گھر ہے۔

3. مختلف سرگرمیاں (Activities):
ہائیکنگ (Hiking)
کیمپنگ
بون فائر
فوٹوگرافی

4. مانی میڈ اسپیس — شاران ہائٹس کیمپ (Sharan Camping Pods):
حکومت خیبر پختونخوا نے یہاں جدید کیپمنگ پوڈز تعمیر کیے ہیں، جو سیاحوں کو آرام دہ اور محفوظ رہائش فراہم کرتے ہیں۔

🚗 پہنچنے کا راستہ:

راولپنڈی/اسلام آباد سے:
بذریعہ گاڑی آپ بالاکوٹ، پھر کاغان اور وہاں سے جاری (Jared) کے مقام پر پہنچتے ہیں۔ جاری سے آگے شاران تک صرف فور بائی فور (4x4 Jeep) گاڑی کے ذریعے جایا جا سکتا ہے۔ یہ راستہ تقریباً 8 سے 10 کلومیٹر طویل اور قدرے دشوار گزار ہے، مگر مناظر دل موہ لینے والے ہیں۔

🏕️ رہائش کی سہولیات:

1. کیمپنگ پوڈز

حکومت کی طرف سے بنائے گئے محفوظ اور آرام دہ کیمپنگ پوڈز

بجلی، واش روم، اور بیڈ کی سہولت

2. اپنا کیمپ بھی لگا سکتے ہیں

اگر آپ ایڈونچر پسند ہیں تو اپنا خیمہ لا کر بھی رہ سکتے ہیں

🌦️ موسم:

گرمیوں میں: ٹھنڈا اور خوشگوار

سردیوں میں: برفباری ہوتی ہے اور راستے اکثر بند ہو جاتے ہیں

⚠️ اہم نکات:

موبائل سگنل کمزور یا بالکل نہیں ہوتے

کھانے پینے کی اشیاء ساتھ لے جانا بہتر ہے

ماحول کو صاف رکھیں، کچرا نہ پھیلائیں

گرم کپڑے، پاور بینک، اور فرسٹ ایڈ کا سامان ضرور ساتھ رکھیں

📅 بہترین وقت برائے سیاحت:

مئی سے ستمبر تک.

سرن ویلی مانسہرہ میں سیاحوں کی آمد۔ہر سال جب گرمیاں عروج پر ہوتی ہیں تو عوام کی ایک کثیر تعداد شمال کے خوبصورت اور مسحور...
02/07/2025

سرن ویلی مانسہرہ میں سیاحوں کی آمد۔
ہر سال جب گرمیاں عروج پر ہوتی ہیں تو عوام کی ایک کثیر تعداد شمال کے خوبصورت اور مسحور کن علاقوں کا رخ کرتی جہاں کا موسم انتہائ خوشگوار ہوتا ہے۔ ان میں سے اکثریت معروف مقامات جیسے ناران، گلگت بلتستان، چترال اور سوات کا رخ کرتی ہے۔ جس کی وجہ سے ان مقامات میں موجد سہولیات انتہائ دباؤ کا شکار ہو جاتی ہیں۔
لیکن اس سال سیاحوں کی ایک کثیر تعداد ضلع مانسہرہ میں واقع سرن ویلی کا رخ بھی کر رہی ہے، جو کہ اپنے خوبصورت لینڈ سکیپ، خوشگوار موسم اور آسان رسائ (اسلام آباد سے تین گھنٹے کی مسافت) کی وجہ سے ایک بہتر نعم البدل کے طور پر سامنے آیا ہے۔ سرن ویلی کی خصوصیات میں سے دریائے سرن کے خوبصورت کنارے، گھنے جنگلات، سرسبز و شاداب لینڈ سکیپس اور خوبصورت اور دلفریب ٹر یکس نمایاں ہیں۔
سم، ڈادر، بھگڑمنگ، چبوڑی، سچاں، دومیل، منڈہ گچھہ، جچھہ، دیولی، جبڑ، منڈی کے خوبصورت مناظر سے ایک بڑی تعداد میں سیاح لطف اندوز ہوتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
اسکے علاوہ ٹریکنگ کے دلدادہ موسی کا مصلہ، چرکو، کھنڈہ اور سوہنی سر کی چوٹیوں اور بلیجہ، عرشی، کھنڈہ، کھوڑی، کالو والا کلس، اونڑا، کنڈ بنگلہ، سراں، شہیدپانی، بیلہ گلی وغیرہ کی دلکش چراگاہوں کا بھی رخ کرتے نظر آ رہے ہیں۔ جس سے نہ صرف اس پسماندہ علاقہ کے عوام کے لئے بہتر روزگار کے مواقع میسر آ رہے ہیں بلکہ ملک کے دوسرے مصروف سیاحتی مقامات پر دباؤ کم ہو گا۔
سرن ویلی میں، ڈاڈر، جبوڑی، ۔منڈہ گچھہ میں مناسب رہائشی سہولیات بھی موجود ہیں۔
وادی میں سیاحتی مقامت پر صفائی کے حوالے سے سیاح، مقامی افراد اور متعلقہ حکومتی اداروں سے ذمہ دارانہ رویہ کی تَوقع رکھی جاتی ہے۔
سرن ویلی فطرت سے محبت کرنے والوں کو خوش آمدید کہتی ہے۔

وادئ الائی اس دلکش دوشیزہ کی مانند ہے جس کا حسن بہت کم لوگوں نے دیکھا ہوگا۔ نیلم کے نیچے اترتے بادل، بلتستان کی جھیلیں،ن...
01/07/2025

وادئ الائی اس دلکش دوشیزہ کی مانند ہے جس کا حسن بہت کم لوگوں نے دیکھا ہوگا۔

نیلم کے نیچے اترتے بادل، بلتستان کی جھیلیں،ناران کا موسم، دیوسائی کی چراگاہیں، کمرات کا جنگل اور لیپہ کے تہہ در تہہ کھیت اگر کسی ایک ہی خطہ زمین پہ نازل کر دئے جائیں تو بٹگرام کی وادئ الائی بنتی ہے۔

شاہراہ قراقرم پہ رقصاں کتنے ہی سیاح تھا کوٹ کے پل سے گزرتے اس سے بے خبر رہتے ہیں کے دریائے اباسین کے اس پار پہاڑ کے ساتھ بل کھاتی سڑک کتنی ہی جنت نظیر چراگاہوں، پری زاد جھیلوں، گرتے جھرنوں اور دیو قامت آبشاروں کو جاتی ہے۔

الائی شہر سے قریب ترین مقام گلئی میدان ہے جہاں جانے کے لئے پبلک ٹرانسپورٹ سے لے کر روڈ اور پیدل ٹریک موجود ہے، موجودہ سیاسی نمائندگان اور وادئ الائی کی عوام گلئی میدان میں ٹوورازم کے فروغ کے لئے بہت اچھے معیار کے کیمپنگ پوڈز اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہیں، کیمپنگ پوڈز سیاحوں کے لئے کھول دیئے گئے ہیں ۔ دریں اثنا مقامی لوگوں نے گلئی میں بہترین ہوٹلز اور ٹینٹ ویلیج بنائے ہیں جہاں با آسانی رات گزاری جا سکتی ہے۔ گلئی میدان میں گزاری گئی ایک رات کنکریٹ کے کمرے میں گزاری گئی ہزاروں راتوں پہ افضل ہے۔ صبح اٹھتے ہی جب سبزے سے ڈھکے گلئی میدان اور ارد گرد کی چوٹیوں پہ سورج کی پہلی کرنیں پڑتی ہیں تو ایک خوابناک منظر ترتیب پاتا ہے۔

گلئی میدان بنیادی طور پہ ایک میڈوز ہے جہاں سے آگے کئی وادیوں کی طرف پیدل راستے جاتے ہیں جن میں سب سے منفرد چوڑ میڈوز ہے جہاں جانے کے کئے جیپ ٹریک اگلے سال تک مکمل ہو جائے گا۔

دوسری اہم جگہ شمشیر ویلی ہے جس کا راستہ بھی گلئی کی طرح گنتڑ سے ہی جاتا ہے جو مختلف آبشاروں اور کس خوڑ کے میدان سے ہوتا ہوا وادی الائی کی سب سے خوبصورت جھیل فیری لیک (خپیرو ٹانڈہ) تک جاتا ہے۔ اس جھیل تک جانے کا ایک او نسبتاً شارٹ راستہ چوڑ میڈوز والی سائیڈ سے بھی ہے لیکن اس کا ٹریک ذرا مشکل ہے۔ فیری لیک کا ٹریک اس قدر خواب ناک ہے جیسے ابھی قدرت کی جانب سے کن فیکون کہا گیا ہو، اور یہ مناظر ترتیب دئے جا رہے ہوں۔ بادل ہر وقت نیچے ہوتے ہیں جو مناظر کو نو بنو تبدیل کرتے رہتے ہیں۔اس کے کچھ گلیشیر پورا سال نہیں پگھلتے۔ بہار آتے ہی سبزے پہ اتنے رنگوں کے پھول کھل آتے ہیں کے تخیل بھی حیران رہ جاتا ہے۔

فیری لیک سے متصل وادی کی سب سے بڑی چوٹی سکائی سر کی کشش ایک حیرت کدہ تعمیر کرتی ہے۔ پہلی دفعہ اس جھیل کو دیکھنے والا مہبوت ہو کے رہ جاتا ہے کے قدرت اپنے آوراہ گردوں کو کیسے کیسے مناظر سے نوازتی ہے۔ یعنی سکائی سر ہت اور اس کے دامن میں رنگ ہا رنگ سے گھری فیری لیک ہے۔اس چوٹی کو ابھی بہت کم لوگ سر پائے ہیں جس کی خاص وجہ اس کی پتھریلی چڑھائیاں ہیں۔ روائتی سیاحوں کی نظروں سے اوجھل رہنے کی وجہ سے یہ جھیل ابھی تک کچرے دان بننے سے بھی بچی ہوئی ہے اور سطح سمندر سے چار ہزار میٹر بلند ہونے کی وجہ سے یہاں کا موسم بھی ہمیشہ دلفریب رہتا ہے۔

فیری لیک جغرافیائی اعتبار سے بھی اس وادی کی اہم جگہ پہ واقع ہے۔ اس کے ایک سائیڈ پہ کوہستان پالس کا علاقہ غازیان، دوسری سائیڈ چوڑ میڈوز اور سامنے کاغان اور شاران کہ طرف راستے اترتے ہیں۔ یوں آپ ستاروں سے آگے واقع دوسرے جہان دیکھنے کے لئے بھی راستے بنا سکتے ہیں۔

یہ وادی جغرافیائی اعتبار سے جس قدر خوبصورت ہے یہاں کے باشندے اس سے بھی کہیں زیادہ خوبصورت اور مہمان نواز واقع ہوئے ہیں۔ آپ کسی بھی مقامی باشندے سے بات کریں وہ سب سے پہلے گھر چلنے اور ساتھ کھانے کی دعوت دے گا۔ کسی اور قسم کی مدد چاہئے ہوگی تو اس کے لئے ہر طرح کی کوشش کرے گا۔ یہاں کے لوگ بطور ٹورسٹ نہیں بلکہ بطور مہمان سیاحوں سے برتاؤ کرتے ہیں جس کی مثال شاید ہی کسی اور سیاحتی علاقے میں مل سکے۔ مقامی لوگوں میں مذہبی عنصر دیگر علاقوں کی نسبت کچھ زیادہ ہے لیکن وہ عنصر اب ایک خوبصورت اخلاقی روایت میں ڈھل چکا ہے کیونکہ پوری وادی کے لوگ ایک ہی مذہبی خیال سے وابستہ ہے اس لئے یہاں امن و امان کا کوئی بھی مسئلہ نہیں ہے۔
Photography 📸 KaiFi Productions

سرگاہ آبشار، چوڑ ویلی – پاکستان کا سب سے بڑا آبشارپاکستان میں بے شمار خوبصورت آبشاریں ہیں، لیکن جتنا پانی ایک ساتھ سرگاہ...
29/06/2025

سرگاہ آبشار، چوڑ ویلی – پاکستان کا سب سے بڑا آبشار
پاکستان میں بے شمار خوبصورت آبشاریں ہیں، لیکن جتنا پانی ایک ساتھ سرگاہ آبشار سے گرتا ہے، ایسا منظر ش*ذ و نادر ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہ جادوئی آبشار خیبر پختونخواہ کے ضلع مانسہرہ کے ساتھ بھی لگتی ہے بٹگرام آلائی ویلی کے ساتھ بھی اور کوہستان پالس ویلی کے ساتھ بھی کافی ایریا لگتا ہے اور کاغان ویلی کے ساتھ بھی ٹچ ہے سرگاہ واٹر فال سرسبز چوڑ ویلی میں واقع ہے، جہاں تک پہنچنے کے لیے دو راستے موجود ہیں: تیسرے راستے۔آپ کوہستان پالس ویلی سے بھی جا سکتے ہیں

آلائی ویلی کے راستے

پہلے دن آلائی سے لاری کس تک کا 6 گھنٹے کا مشکل ٹریک ہوگا۔
دوسرے دن لاری کس سے ستول میدان تک مزید 5 گھنٹے کا سفر ہوگا۔
تیسرے دن صبح 8 بجے سے سرگاہ آبشار کا 5 گھنٹے کا خوبصورت ٹریک ہوگا۔
سرن ویلی کے راستے

مانسہرہ سے شنکیاری اور پھر منڈہ گھچہ گاؤں (گاڑی پر 1 گھنٹہ)۔
یہاں ہوٹل موجود ہیں، 2000-2500 روپے میں کمرہ دستیاب ہوتا ہے۔
مزید بہتر یہ ہے کہ اڈھور، موسیٰ کا مصلیٰ بیس کیمپ میں رات گزاریں، جہاں ہوٹل اور سستا کھانا موجود ہے۔
دوسرے دن کھانڈہ گلی میدان تک 5 گھنٹے کا ٹریک ہوگا۔ راستہ خوبصورت مگر چڑھائی والی ہائیکنگ ہے۔
اگر آسانی چاہتے ہیں تو گھوڑا کرایے پر لے سکتے ہیں، جو 2000-2500 روپے یومیہ میں دستیاب ہوتا ہے۔
تیسرے دن چوڑ ویلی، ستول میدان پہنچ کر رات گزاریں۔
چوتھے دن صبح سرگاہ آبشار کا 5 گھنٹے کا آسان اور دلکش ٹریک ہوگا۔
چوڑ ویلی – ایشیا کی سب سے بڑی چراگاہ
چوڑ ویلی کے حسین مناظر، سرسبز میدان، بلند پہاڑ، اور جھرنے اس جگہ کو جنت نظیر بنا دیتے ہیں۔ یہاں کے مقامی لوگ مہمان نواز ہیں، لیکن چونکہ یہاں فیملی والے بکروال نہیں آتے، صرف مرد حضرات ہوتے ہیں، اس لیے گائیڈ کے بغیر جانا مناسب نہیں ہوگا۔

رہائش اور اخراجات
چوڑ ویلی میں ہوٹل نہیں ہیں، مسجد یا کسی بکروال کے مکان میں رہائش ممکن ہے، یا پھر کیمپنگ کرنی ہوگی۔
کھانے کا انتظام خود کرنا ہوگا۔
مجموعی خرچہ 7,000-10,000 روپے فی بندہ ہوگا، جو مزید کم بھی ہوسکتا ہے۔

Address

Abbottabad

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when KaiFi Productions posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to KaiFi Productions:

Share