Ijaz Ullah Khan

Ijaz Ullah Khan Founder Jeem Academy & Skilled Fuzala, Skills Trainer, Experienced Columnist, Service Provider and content creator.

27/10/2025

حج عمرہ ایگزیبیشن اسلام آباد

23/10/2025

ایک میسج

18/10/2025

پوسٹ کو لائیک اور کمنٹ کرکے اس پیج پہ اپنے ہونے کا ثبوت دیں ، تاکہ مجھے اس پیج پہ ایکٹیو یوزرز کا اندازہ ہو!

17/10/2025

میری موجودگی فیسبک آئی ڈی جو ijaz ullah Khan کے نام سے تھی فیسبک نے Disable کردی ہے ،ریکوری کی کوشش جاری ہے۔اگر کوشش ناکام رہی تو پھر اگلا سفر اسی پیج کی مدد سے جاری رکھیں گے۔

حقیقت جان لیں!کچھ دنوں سے ایک میسج ہر جگہ گھوم رہا ہے:"میں، فلاں بن فلاں، اپنی ذاتی معلومات اور تصاویر کے استعمال کی اجا...
11/08/2025

حقیقت جان لیں!

کچھ دنوں سے ایک میسج ہر جگہ گھوم رہا ہے:

"میں، فلاں بن فلاں، اپنی ذاتی معلومات اور تصاویر کے استعمال کی اجازت فیس بک یا میٹا کو نہیں دیتا۔"

ساتھ یہ بھی لکھا جا رہا ہے کہ کل سے نیا قانون نافذ ہو رہا ہے، اور اگر آپ نے یہ پوسٹ نہ کی تو آپ کا ڈیٹا کمپنی استعمال کرے گی۔

یہ پیغام بالکل بے بنیاد ہے!
یہ کئی سالوں سے تھوڑے تھوڑے وقفے سے وائرل ہوتا رہتا ہے۔ حقیقت یہ ہے:

فیس بک یا میٹا کے قوانین آپ کی پروفائل پر کچھ لکھنے سے نہیں بدلتے۔
جو شرائط آپ نے اکاؤنٹ بناتے وقت مان لی تھیں، وہی لاگو رہیں گی۔
فیس بک کی پالیسی میں کوئی نیا "کل سے نافذ" ہونے والا قانون نہیں ہے۔
ایسی پوسٹ کا کوئی قانونی اثر نہیں ہوتا۔

اپنی پرائیویسی محفوظ کیسے رکھیں؟
✅ اکاؤنٹ کی Settings میں جا کر پرائیویسی اور ڈیٹا شیئرنگ آپشنز کنٹرول کریں۔
✅ فاروَرڈ ہونے والے ہر میسج کو بغیر تحقیق کاپی پیسٹ نہ کریں۔
✅ جعلی خبروں سے بچنے کے لیے پہلے سچائی کی تصدیق کریں۔

📌 یاد رکھیں: جھوٹے پیغامات پر یقین کرنے سے نہ صرف آپ کا وقت ضائع ہوتا ہے، بلکہ آس پاس والے لوگ جو ان چیزوں کو زیادہ نہیں جانتے وہ بھی مشکل میں پڑجاتے ہیں کرتے ہیں۔

آگاہ رہیں، دوسروں کو آگاہ کریں!
اس پوسٹ کو دوستوں تک بھی پہنچائیں تاکہ زیادہ لوگ حقیقت جان سکیں اور ان "فیک پیغامات کے جال سے بچ سکیں۔

فیسبک کی مدر کمپنی Meta کی تمام شرائط اس لنک میں دیکھ سکتے ہیں وہاں جو ہے وہ آپ نے پہلے دن ID بناتے وقت ہی ایکسپٹ کیا ہوا ہے ، نیا کچھ بھی نہیں ہے۔
https://www.facebook.com/legal/terms

اعجاز اللہ خان
۔
۔

ایک بات بتا رہا ہوں لیکن کسی کو بتانا متیوٹیوب یوزر سے پیسہ لیتی ہے بزنس پروموٹ کرنے کے لیے کہ مجھے پیسے دو میں زبردستی ...
10/08/2025

ایک بات بتا رہا ہوں لیکن کسی کو بتانا مت
یوٹیوب یوزر سے پیسہ لیتی ہے بزنس پروموٹ کرنے کے لیے کہ مجھے پیسے دو میں زبردستی آپ کا ایڈ اور بزنس لوگوں کو دکھاؤں گا، اور دوسری طرف اُسی یوزر کو ایڈ ختم کرنے کے لیے سبسکرپشن کے پیسے مانگتی ہے. کہ ماہانہ سبسکرپشن لے لو میں آپ کو کوئی ایڈ دکھاؤں گا ہی نہیں 🙄

تو سمجھا؟ نہیں تو نہیں سمجھا😊

اعجاز اللہ خان

وہ کافی دیر سے تالا کھولنے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن تالا تھا کہ کھلنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ چابی تو ٹھیک لگ رہی تھی...
06/08/2025

وہ کافی دیر سے تالا کھولنے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن تالا تھا کہ کھلنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ چابی تو ٹھیک لگ رہی تھی، اس کا خیال تھا کہ شاید تالے میں کچھ خرابی ہے۔ اس کی جھنجھلاہٹ اب غصے میں بدل رہی تھی، ایسا لگ رہا تھا جیسے اب چابی کی جگہ ہتھوڑا مار کر ہی تالا توڑے گا۔😊

اتنے میں میزبان رفیق احمد صاحب آ گئے۔ مسکرا کر بولے، "تالا نہیں کھل رہا؟ ذرا مجھے دکھائیں۔" چابی لے کر دیکھنے لگے اور بولے، "اصل میں آج ہی میں نے تالا بدل دیا ہے، اور نئی چابی جیب میں رہ گئی تھی۔ آپ پرانی چابی سے زور لگا رہے تھے۔" پھر جیب سے نئی چابی نکالی اور پل بھر میں تالا کھل گیا۔

زندگی میں بھی کچھ ایسا ہی ہوتا ہے۔ جب زمانہ بدلتا ہے تو اس کے "سسٹمز" بھی بدل جاتے ہیں۔ لیکن کچھ لوگ پرانے زمانے کی سوچ، پرانے طریقے اور پرانے Skills کے ساتھ آج کے دور میں کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ بار بار ناکام ہوتے ہیں اور پھر دوسروں پر الزام لگاتے ہیں کہ حالات خراب ہیں، یا لوگ ناانصافی کر رہے ہیں۔

جب تالے بدل چکے ہوں تو پرانی چابی سے دروازہ کھولنے کی کوشش کرنا بےوقوفی ہے۔ ایسے لوگ جب آگے نہیں بڑھ پاتے تو یا تو سسٹم کو کوستے ہیں، یا خود کو مظلوم سمجھ کر ہر چیز سے بدظن ہو جاتے ہیں۔ پھر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، حالانکہ اصل وجہ یہ ہے کہ انہوں نے خود کو اپڈیٹ نہیں کیا۔

آج کے دور میں صرف جذباتی باتیں اور تقریریں کسی کام کی نہیں رہیں۔ اب بات Skills، Merit، Practical Plans اور Positive Thinking کی ہے۔ اب قوموں کو بدلنے کے لیے سسٹم سمجھ کر، پلان بنا کر، وقت کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھال کر ہی کامیابی ممکن ہے۔

جو لوگ آج بھی پرانی چابیوں کے ساتھ نئے تالے کھولنے نکلے ہیں، وہ صرف اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ اور اگر وہ ضد پر قائم رہیں، تو آخرکار یا تو مایوس ہو جائیں گے، یا دوسروں کو برا کہہ کر دل کا بوجھ ہلکا کرتے رہیں گے۔

زارِحیات سے ماخوذ باتیں اپنے انداز میں

اعجاز اللہ خان

ہم جیسے لوگ…ہم جیسے لوگ جو زندگی کی سیڑھی نیچے سے چڑھتے ہیں، جنہوں نے خود مشکلات جھیلی ہوتی ہیں، وہ جب اپنا کاروبار شروع...
02/08/2025

ہم جیسے لوگ…

ہم جیسے لوگ جو زندگی کی سیڑھی نیچے سے چڑھتے ہیں، جنہوں نے خود مشکلات جھیلی ہوتی ہیں، وہ جب اپنا کاروبار شروع کرتے ہیں تو صرف بزنس نہیں کرتے، ایک انسانی جذبہ بھی ساتھ لے کر چل رہے ہوتے ہیں۔
جب بزنس بڑھتا ہے اور اکیلے سنبھالنا مشکل ہوتا ہے، تو ہم ٹیم بنانے لگتے ہیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم صرف ہنر دیکھ کر نہیں، حالات دیکھ کر بھی بندہ رکھ لیتے ہیں۔

زید آتا ہے، گھر کے حالات سناتا ہے، اور ہمیں لگتا ہے کہ کچھ ایسا کام دے دیا جائے جس سے اس کا گھر چل سکے۔ چنانچہ ہم اپنے کسی ایسے کام کو بھی نکال کر دے دیتے ہیں جو کام تھا ہی نہیں یا وہ کام تو تھا لیکن وہ بہت آسانی سے ہینڈل ہورہا تھا، لیکن صرف اس نیت سے کہ زید کا روزگار بن جائے ہم نے اسے کام بنا دیا اور اس کے اوپر زید کی تنخواہ کی شکل میں ماہانہ خرچ کرنا شروع کردیا۔

وقت کے ساتھ ساتھ یہ نیت، نرمی، اور انسان دوستی، بزنس کے لیے نرمی سے زیادہ بوجھ بننے لگتی ہے۔
جہاں 10 لوگوں سے کام چل سکتا تھا، وہاں 20 لوگ بیٹھ جاتے ہیں۔ اور یہ صرف 10 لوگوں کا اضافہ نہیں ہوتا بلکہ 10 لوگوں کے ساتھ بے شمار ضرورتیں ہوتیں ہیں جو بڑھ جاتی ہیں۔
جہاں 3 لاکھ کی سیلری بنتی تھی، وہاں 4 لاکھ کی ادائیگیاں شروع ہوجاتی ہیں۔

بڑے بزنسز میں شاید یہ فرق محسوس نہ ہو، لیکن ایک سٹرگل کرتا ہوا کاروبار اس اضافی بوجھ سے ٹوٹنے لگتا ہے۔ پھر ایک وقت آتا ہے کہ بزنس کا خرچ آمدن سے کم ہونے لگتا ہے، اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ:
ایک شخص جو دوسروں کو سہارا دے رہا تھا، خود گرنے لگتا ہے اور ساتھ وہ سب بھی گر جاتے ہیں جنہیں اس نے سہارا دیا تھا۔
دل بڑا رکھنا بہت اچھی بات ہے، لیکن کاروبار میں سسٹم، حساب، اور اصول کا ہونا اُس دل کے ساتھ اتنا ہی ضروری ہے۔ ورنہ انسان رزق دینے کا وسیلہ بننے کی کوشش میں خود روزی کا محتاج بن جاتا ہے۔

اعجاز اللہ خان
فاؤنڈر ٹریویکس سلوشنز | انٹرپرینیور
۔
۔

آسان حلکبھی کبھار زندگی میں کچھ واقعات ہمیں ایسا سبق دے جاتے ہیں جو کتابوں میں نہیں ملتا۔ ایک بزرگ حکیم صاحب کا واقعہ ہے...
30/07/2025

آسان حل

کبھی کبھار زندگی میں کچھ واقعات ہمیں ایسا سبق دے جاتے ہیں جو کتابوں میں نہیں ملتا۔ ایک بزرگ حکیم صاحب کا واقعہ ہے۔ ایک دن ایک شخص ان کے پاس آیا، ہاتھ میں ایک چھوٹا سا ڈبہ تھا۔ اس نے بڑے فخر سے ایک زیور نکالا اور کہا: “یہ خاص زیور ہے، خالص سونے کا۔ کم از کم دس ہزار کا ہے۔ مجبوری ہے، پانچ ہزار دے دیں، مہینے بھر میں واپس آکر رقم دے کر زیور لے جاؤں گا۔”

حکیم صاحب نے صاف انکار کر دیا کہ وہ اس طرح کی خرید و فروخت یا رہن کا کام نہیں کرتے۔ مگر انسان جب مجبوری کا درد بیان کرتا ہے، اور دل میں نرم گوشہ ہو، تو انکار بھی ہار مان لیتا ہے۔ حکیم صاحب نے اس کی مجبوری دیکھ کر پانچ ہزار روپے دے دیے اور زیور ایک مضبوط لوہے کی الماری میں بند کر دیا۔

مہینے گزرے، پھر اور مہینے۔ وہ شخص لوٹ کر نہ آیا۔ حکیم صاحب کو فکر ہوئی۔ آخرکار انہوں نے زیور نکال کر بازار بھیجا تاکہ بیچ کر کچھ رقم واپس آ جائے۔ مگر سنار نے زیور دیکھتے ہی کہہ دیا: “یہ تو پیتل کا ہے، سونا نہیں!”
ظاہر ہے، صدمہ ہوا۔ اُس وقت پانچ ہزار کا نقصان کوئی معمولی بات نہیں تھی۔ مگر حکیم صاحب نے خود کو گرانا نہیں چاہا۔ انہوں نے نہ شور مچایا، نہ واویلا کیا، نہ بددعائیں دیں، نہ اس شخص کو برا بھلا کہا۔ بس ایک کام کیا: اس زیور کو لوہے کی الماری سے نکال کر ایک کھلی الماری میں رکھ دیا۔ اور دل سے بھی اسی طرح نکال کر ایک کھلے، ہلکے خانے میں ڈال دیا “پیتل کے خانے” میں۔

یہی ایک آسان حل ہے زندگی کے بہت سے مسئلوں کا۔
انسانی رشتے بھی کبھی کبھی سونے کے زیور کی طرح لگتے ہیں۔ ہم کسی کو بااصول، مخلص، سمجھدار، یا ہمدرد سمجھ لیتے ہیں۔ لیکن وقت اور تجربہ بتاتا ہے کہ وہ ویسا نہیں تھا جیسا ہم نے سوچا۔ ہم اس کو سونے کے خانے میں رکھتے ہیں، اور جب وہ پیتل نکلتا ہے تو دل دکھتا ہے، رشتہ ٹوٹتا ہے، نفرت اور شکایتیں جنم لیتی ہیں۔

مگر اصل دانائی یہ ہے کہ بندہ شور نہ کرے، دل میں انتقام نہ پالے، بلکہ بس اتنا کرے کہ اس شخص کو اپنے دل کی سونے کی الماری سے نکال کر پیتل کی الماری میں رکھ دے۔ جتنا وہ ہے، اتنا ہی مانے، نہ زیادہ، نہ کم۔ نہ تعلق ختم کرے، نہ قربانیاں دے ،بس توقعات کم کر دے۔
یہی وہ "آسان حل" ہے جو زندگی کو ہلکا، رشتوں کو محفوظ، اور دل کو سکون دیتا ہے۔
(رازِ حیات)

اعجاز اللہ خان

28/07/2025

اگر آدمی باکردار ہو تو اس کا باکردار ہونا اس کی زبان میں یقین اور عزم کی کیفیت پیدا کردیتا ہے۔اور جہاں یقین اور عزم آجائے وہاں کامیابی اسی طرح ہوتی ہے جسے سورج کے بعد روشنی اور پانی کے بعد سیرابی۔۔

رازِ حیات

کبھی سوچا؟  جو شخص دن رات محنت کر رہا ہے، ہم اُس سے  یا اُس کی محنت سےمتاثر ہونے کے بجائے اُس سے چِڑنے کیوں لگتے ہیں؟ شا...
26/07/2025

کبھی سوچا؟ جو شخص دن رات محنت کر رہا ہے، ہم اُس سے یا اُس کی محنت سےمتاثر ہونے کے بجائے اُس سے چِڑنے کیوں لگتے ہیں؟
شاید اس لیے کہ وہ ہمیں آئینہ دکھاتا ہے ، ہماری سستی اور ہماری بے عملی کا، یا ہمیں لگتا ہے کہ اس کے ہوتے ہوئے میں ، میں نہیں رہوں گا۔

اعجاز اللہ خان
۔
۔

Address

Abbottabad

Telephone

+923117355565

Website

http://jeemacademy.com/, https://skilledfuzala.com/

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ijaz Ullah Khan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Ijaz Ullah Khan:

Share