Muhammad Yasir Qureshi ziai

Muhammad Yasir Qureshi ziai سپرد خاک جب کرنا تو یہ پیغام لکھ دینا
میرے رخسار پی مولا علی کا نام لکھ دینا❣️

06/06/2025
05/06/2025

مدینے سے بلاوا آ رہا ہے
سید حذیفہ مسعود

02/06/2025

مُفتئ عشق کا فتوٰی ہے کہ بے نسبتِ تام
یہ نمازیں، یہ وظیفے، یہ سجُود اور قیام
روزہ و حجّ و تسابیح، دُرود اور سلام
عین ممکن ہے، نہ مقبُول ہوں بے حُبِّ اِمام

خواہ میری یہ فراست ہے کہ نادانی ہے
حُبِّ اولادِ نبی شرطِ مُسلمانی ہے

01/06/2025

مناظرِ اسلام ، مفتی محمد حنیف قریشی صاحب
اور طالب الرحمٰن کے درمیان مناظرے کی اک زبردست جھلک
***iHanifQureshi

30/05/2025

رضویت کا لیبل سامنے رکھ کر آل سیدہ پاک(س) کے خلاف بھونکتے ہو ان کو گالیاں نکالتے ہو اور کہتے ہو یہ فکر رضا ہے ۔۔ اصل فکر رضا تو یہ ہے کہ سیدی اعلی حضرت نے لکھا کہ جو اس دور کہ سید کو گالی نکالے گا وہ کافر۔۔۔۔
مکمل سماعت فرمائیں۔
کلپ: بزبان ۔۔
امین امانات مصلح امت ، محافظ ناموسِ رسول و آل رسول ،
ابوتراب علامہ پیر سید حبیب الحق شاہ صاحب کاظمی ضیائی سلطان پوری
(ایڈووکیٹ و ناظم اعلیٰ جامعہ آمنہ ضیاء البنات ماڈل ٹاؤن ہمک اسلام آباد)
Syed Habib ul Haq Shah Ziai M***i Hanif Qureshi Syed Imtiaz Hussain Kazmi

30/05/2025

ڈاکٹر خطائی کے چیلنج مناظرہ پر
مناظر اسلام
مفتی محمد حنیف قریشی صاحب
کا
دوٹوک جواب ۔۔۔
👇👇👇
https://youtu.be/r3NjKFUiBms?si=erW95wzhIofAOw49

***iHanifQureshi #مفتیِ_اعظم_پاکستان

ذوالحجہ کے ابتدائی دس ایام بڑی فضیلت کے حامل ہیں، بعض مفسرین نے قرآنِ کریم کی سورہ فجر کی آیت کریمہ {ولیالٍ عشر} کی تفسی...
29/05/2025

ذوالحجہ کے ابتدائی دس ایام بڑی فضیلت کے حامل ہیں، بعض مفسرین نے قرآنِ کریم کی سورہ فجر کی آیت کریمہ {ولیالٍ عشر} کی تفسیر میں لکھا ہے کہ اس آیت میں جن دس راتوں کی قسم کھائی گئی ہے، اس سے مراد ذوالحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں۔ ان ایام میں نیک اعمال کرنے کی ترغیب دی گئی ہے اور ان دنوں کی عبادت کی بہت زیادہ فضیلت احادیث میں بیان کی گئی ہے، چاہے یہ عبادات ذکر و اذکار کی صورت میں ہوں، یا قیام اللیل کی صورت میں یا روزوں کی صورت میں۔

احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ذوالحجہ کے ابتدائی ایام میں ہردن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر اجر رکھتا ہے، اور بطورِ خاص یومِ عرفہ (9 ذوالحجہ)کے روزے کی یہ فضیلت بیان کی گئی ہے کہ اس دن کا روزہ ایک سال قبل اور ایک سال بعد کے گناہوں کا کفارہ ہے۔

اس سلسلہ کی احادیث مبارکہ ملاحظہ ہوں:

ترمذی شریف میں ہے:

"عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهِنَّ أَحَبُّ إِلَی اللَّهِ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ الْعَشْرِ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِکَ بِشَيْئٍ."

(باب ما جاء في العمل في أيام العشر، 3/130 ط: دار إحیاء التراث العربي بیروت)

ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں کیے گئے اعمالِ صالحہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام ایام میں کیے گئے نیک اعمال سے زیادہ محبوب ہیں۔ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ! اگر ان دس دنوں کے علاوہ اللہ کی راہ میں جہاد کرے تب بھی؟ آپ ﷺنے فرمایا: ہاں! تب بھی اِن ہی اَیام کا عمل زیادہ محبوب ہے، البتہ اگر کوئی شخص اپنی جان و مال دونوں چیزیں لے کر جہاد میں نکلا اور ان میں سے کسی چیز کے ساتھ بھی واپس نہ ہوا (یعنی شہید ہوگیاتو یہ افضل ہے)۔

وفیه أیضاً:

"عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَی اللَّهِ أَنْ يُکَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ."

( باب ما جاء في فضل صوم يوم عرفة ،3/124 ط: دار إحیاء التراث العربي، بیروت)

ترجمہ: حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ عرفہ کے دن کا روزہ رکھنے سے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہ معاف فرما دے۔

وفیه أیضاً:

"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا مِنْ أَيَّامٍ أَحَبُّ إِلَی اللَّهِ أَنْ يُتَعَبَّدَ لَهُ فِيهَا مِنْ عَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ يَعْدِلُ صِيَامُ کُلِّ يَوْمٍ مِنْهَا بِصِيَامِ سَنَةٍ وَقِيَامُ کُلِّ لَيْلَةٍ مِنْهَا بِقِيَامِ لَيْلَةِ الْقَدْر."

(باب ما جاء في العمل في أيام العشر، 3/131 ط: دار إحیاء التراث العربي، بیروت)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں کی عبادت تمام دنوں کی عبادت سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ ان ایام میں سے (یعنی ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں) ایک دن کا روزہ پورے سال کے روزوں اور رات کا قیام شب قدر کے قیام کے برابر ہے۔
اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین یارب العالمین

بھینس کی قربانی جائز ہے دلائل کے ساتھ جانیں:             #فتویٰ  #مسلمان
21/05/2025

بھینس کی قربانی جائز ہے دلائل کے ساتھ جانیں:

#فتویٰ #مسلمان

*رضائے الہی اور قضائے الہی میں فرق* بعض لوگ میت کا اعلان کرتے وقت کہتے ہیں فلاں شخص رضائے الہی سے فوت ہوگیا حالانکہ کہنا...
19/05/2025

*رضائے الہی اور قضائے الہی میں فرق*
بعض لوگ میت کا اعلان کرتے وقت کہتے ہیں فلاں شخص رضائے الہی سے فوت ہوگیا حالانکہ کہنا یہ چاہیے کہ فلاں شخص قضائے الہی سے فوت ہوگیا ہے۔ اس لیے کہ قضا اور رضا میں بڑا فرق ہے ۔
قضا کا معنی: تقدیر الہی . نوشتہ تقدیر .فیصلہ ا.تفاق یا حادثہ( فیروز اللغات فارسی)
جب کہ رضا کا معنی :مرضی خوشنودی اور خوشی. لہذا جب اللہ تعالی کسی کے بارے فیصلہ نافذ کرتا ہے .
اس کو قضا کہتے ہیں
اور جب کسی کسی کام کی وجہ سے راضی ہوتا ہے تب اس وقت اس بندے پر رضا الہی کا ظہور ہوتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالٰی ہے۔
رَضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ ؕ
اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی ۔(مجادلہ 22)
ایک اور مقام پر فرمایا۔
لَقَدۡ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ۔
بیشک اللہ راضی ہوا ایمان والوں سے(الفتح 18)
ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔
وَ رَضِیۡتُ لَکُمُ الۡاِسۡلَامَ دِیۡنًا ؕ
اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا (مائدہ3)
مزید فرمایا۔
وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ رَضُوۡا مَاۤ اٰتٰىہُمُ اللّٰہُ وَ رَسُوۡلُہٗ۔
اور کیا اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہوتے جو اللہ و رسول نے ان کو دیا۔(توبہ 59)
یہ رہا قرآن مجید میں رضا کا استعمال جہاں تک قضا کا تعلق ہے تو متعدد آیات میں رب کریم میں لفظ قضا کو استعمال فرمایا ہے ان کو دیکھ کر پتہ چلتاہے کہ لفظ قضا کا معنی و مفہوم کیا ہے۔
اللہ تعالی نے فرمایا۔
وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِیَّاہُ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا ؕ۔
اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو (بنی اسرائیل 23)
او رفرمایا
وَ اللّٰہُ یَقۡضِیۡ بِالۡحَقِّ۔
اور اللہ سچا فیصلہ فرماتا ہے۔(مومن 20)
مزید فرمایا۔
فَلَمَّا قَضَیۡنَا عَلَیۡہِ الۡمَوۡتَ۔
پھر جب ہم نے اس پر موت کا حکم بھیجا(سبا 14)
ان تمام آیات بینات سے سے رضا اور قضا کامعنی کھل کر سامنے آ گیا۔ رضا سے اللہ تعالی کی مرضی ۔رضا مندی اور خوشنودی مراد ہے جب کہ قضا سے تقدیر فیصلہ اور موت مراد ہے ۔
قرآن مجید کی متعدد آیات میں موت کو لفظ قضا سے یاد فرمایا گیا لیکن کچھ لوگ موت کو رضائے الہی کی طرف منسوب کرتے ہیں اور بانگ دہل کہتے ہیں کہ فلاں رضائے الہی سے فوت ہوگیا حالانکہ موت سے رضائےالہی سے نہیں قضائے الہٰی سے واقع ہوتی ہے ۔ رضا اور قضامیں بڑا فرق

12/05/2025

واہ جی واہ کمال ہو گیا ماشاءاللہ ماشاءاللہ
❤️ بنیان مرصوص
کلام و آواز سب کمال سماعت کیجیئے

Address

Abbottabad

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Muhammad Yasir Qureshi ziai posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category