
21/10/2024
بجھے چراغ سر طاق دھر کے روئے گا
وہ گزرا وقت کبھی یاد کر کے روئے گا
یہ جس مقام پہ بچھڑے ہیں آ کے ہم دونوں
اسی مقام سے تنہا گزر کے روئے گا
مری ستائشی آنکھیں کہاں ملیں گی تجھے
تو آئینے میں بہت بن سنور کے روئے گا
میں جانتا ہوں مرے پر کتر رہا ہے وہ
میں جانتا ہوں مرے پر کتر کے روئے گا
اسے تو صرف بچھڑنے کا دکھ ہے اور مجھے
یہ غم بھی ہے وہ مجھے یاد کر کے روئے گا
مقامِ ربط کے زینے وہ جلد بازی میں
اتر تو جائے گا لیکن اتر کے روئے گا
وہ سخت جاں سہی لیکن مری جدائی میں
ظہیرؔ ریت کی صورت بکھر کے روئے گا
ظہیر مشتاق رانا