Psychological facts

Psychological facts "Daily inspiration and psychological insights to uplift, motivate, and inspire personal growth. Join us for positivity and change!"

بجھے چراغ سر طاق دھر کے روئے گاوہ گزرا وقت کبھی یاد کر کے روئے گایہ جس مقام پہ بچھڑے ہیں آ کے ہم دونوںاسی مقام سے تنہا گ...
21/10/2024

بجھے چراغ سر طاق دھر کے روئے گا
وہ گزرا وقت کبھی یاد کر کے روئے گا
یہ جس مقام پہ بچھڑے ہیں آ کے ہم دونوں
اسی مقام سے تنہا گزر کے روئے گا
مری ستائشی آنکھیں کہاں ملیں گی تجھے
تو آئینے میں بہت بن سنور کے روئے گا
میں جانتا ہوں مرے پر کتر رہا ہے وہ
میں جانتا ہوں مرے پر کتر کے روئے گا
اسے تو صرف بچھڑنے کا دکھ ہے اور مجھے
یہ غم بھی ہے وہ مجھے یاد کر کے روئے گا
مقامِ ربط کے زینے وہ جلد بازی میں
اتر تو جائے گا لیکن اتر کے روئے گا
وہ سخت جاں سہی لیکن مری جدائی میں
ظہیرؔ ریت کی صورت بکھر کے روئے گا
ظہیر مشتاق رانا

سقراط کیوں مارا گیا؟سقراط، جو تاریخ کا سب سے بڑا فلسفی سمجھا جاتا ہے، دراصل ایتھنز کا سب سے نفرت زدہ شخص تھا۔اس پر نوجوا...
21/10/2024

سقراط کیوں مارا گیا؟
سقراط، جو تاریخ کا سب سے بڑا فلسفی سمجھا جاتا ہے، دراصل ایتھنز کا سب سے نفرت زدہ شخص تھا۔
اس پر نوجوانوں کی بدعنوانی اور ان کے اخلاقی فساد کا الزام تھا۔
مقبول عدالت، ایلیئیا، نے اسے موت کی سزا سنائی: اور سقراط، تاریخ کے سب سے ذہین دماغوں میں سے ایک، زہر پینے کی وجہ سے ہلاک ہوا۔
لیکن اس کی وجہ کیا تھی؟
سقراط دراصل کچھ خطرناک نہیں کر رہا تھا۔
وہ بس سوالات پوچھتا تھا، کسی سے بھی بات کرتا تھا: امیروں سے، عام شہریوں سے، نوجوانوں سے۔
لیکن اس کے سوالات، اپنی بے باکی اور سادگی میں، اس کے مکالمہ کرنے والوں کی یقین دہانیوں کو تباہ کر دیتے تھے، انہیں اپنی ہی بے بنیاد یقینوں کا سامنا کرنے پر مجبور کر دیتے تھے، ان کی دلائل کی تضاد کو ظاہر کر دیتے تھے۔
اس نے ہمیں شک کرنا سکھایا۔
سقراط ایک ایسا کردار تھا جو ان شکوک کے ساتھ زیادہ آرام دہ نہیں تھا جو اس نے لوگوں میں پیدا کیے۔
اس نے بدعنوان سیاستدانوں اور جھوٹی سچائیوں کی تبلیغ کرنے والے جھوٹے اساتذہ کو بے نقاب کرنے کی جرات کی۔
اسی وجہ سے اسے موت کی سزا سنائی گئی۔ وہ نظامِ وقت کے لیے ایک خطرہ تھا، ایک ایسی خطرہ جسے ختم کرنا ضروری تھا۔
محاکمہ کے دوران، سقراط نے توبہ کرنے یا رحم کی بھیک مانگنے سے انکار کر دیا۔
اس نے کسی مقرر کی مدد بھی لینے سے انکار کر دیا۔
ذہانت خطرناک ہے، یہ وہ سبق ہے جو سقراط کے خلاف مقدمے سے ہمیں ملتا ہے۔
عوام حقیقت کے بجائے فریب چاہتے ہیں؛ وہ خوشی سے جینے کے لیے پچکارے جانا چاہتے ہیں۔
ذہین لوگ شرمندگی کا باعث ہوتے ہیں۔
انہیں منع کیا جاتا ہے، انہیں بے دخل کیا جاتا ہے، انہیں نفرت کی جاتی ہے، کیونکہ وہ عوام کے خوابوں کو disturbed کرتے ہیں، اتھارٹی سے سوال کرتے ہیں، اداروں کی دھوکہ دہیوں کو بے نقاب کرتے ہیں۔

(عزت کو قتل کر دیا تاکہ رسوائی زندہ رہے)سپاہی ایک گاؤں میں داخل ہوئے اور اس کی تمام عورتوں کی عزت لوٹ لی کی، سوائے ایک ع...
19/10/2024

(عزت کو قتل کر دیا تاکہ رسوائی زندہ رہے)
سپاہی ایک گاؤں میں داخل ہوئے اور اس کی تمام عورتوں کی عزت لوٹ لی کی، سوائے ایک عورت کے جس نے سپاہی کا مقابلہ کیا، اسے مار ڈالا اور اس کا سر کاٹ دیا!
جب سپاہی اپنے کام سے فارغ ہو کر واپس اپنی چھاؤنیوں میں چلے گئے، تو تمام عورتیں اپنے گھروں سے باہر آئیں، اپنے پھٹے ہوئے کپڑے سمیٹ رہی تھیں اور درد سے رو رہی تھیں، سوائے اس کے!
وہ اپنے گھر سے باہر آئی، سپاہی کا سر اپنے ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے، اور اس کی نظروں میں خود اعتمادی اور دوسروں کے لیے حقارت تھی۔ وہ بولی: کیا تم لوگ سوچتے تھے کہ میں اسے بغیر قتل کیے یا مرے ہوئے چھوڑ دوں گی؟
گاؤں کی عورتوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور فیصلہ کیا کہ اسے مار دینا چاہیے تاکہ وہ اپنے عزت پر فخر نہ کر سکے اور تاکہ ان کے شوہر جب کام سے واپس آئیں تو ان سے یہ سوال نہ کریں کہ تم نے اس کی طرح مقابلہ کیوں نہیں کیا!
تو انہوں نے اس پر اچانک حملہ کیا اور اسے مار ڈالا۔
(عزت کو قتل کر دیا تاکہ رسوائی زندہ رہے)۔
یہی حال آج ہمارے معاشرے کے بدعنوان لوگوں کا ہے، وہ ہر ایماندار شخص کو قتل، الگ، اور لڑتے ہیں تاکہ ان کی بدعنوانی کا گواہ نہ ہو!

18/10/2024

آپ کے پاس یہ چار چیزیں ہوں تو آپ دنیا کے خوش قسمت ترین انسان ہیں
بہت سارا پیسہ ، اچھی صحت، جوانی اور آزادی۔

آخر میں صرف وہی تمہارے ساتھ رہے گا جس نے تمہاری"روح کی خوبصورتی " کو دیکھا ہوگا۔ اور وہ جو تمہارے ظاہر سے متاثر ہوئے ہون...
18/10/2024

آخر میں صرف وہی تمہارے ساتھ رہے گا جس نے تمہاری
"روح کی خوبصورتی " کو دیکھا ہوگا۔ اور وہ جو تمہارے ظاہر سے متاثر ہوئے ہونگے " چلے جائیں گے۔"
゚viralシ2024fyp ゚viralシfypシ゚

"زیادہ تر وہ لوگ جو مزاحیہ انداز میں بات کرتے ہیں، حساس جذبات کے مالک ہوتے ہیں اور دوسروں کی نسبت زیادہ غمگین ہوتے ہیں۔"...
17/10/2024

"زیادہ تر وہ لوگ جو مزاحیہ انداز میں بات کرتے ہیں، حساس جذبات کے مالک ہوتے ہیں اور دوسروں کی نسبت زیادہ غمگین ہوتے ہیں۔"
یہ قول اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اکثر وہ افراد جو ظاہری طور پر خوش مزاج، مزاحیہ اور ہنسی مذاق کرنے والے نظر آتے ہیں، اندر سے حساس ہوتے ہیں اور ان کے جذبات میں گہرائی ہوتی ہے۔ ان کی مزاحیہ باتوں کے پیچھے اکثر پوشیدہ غم اور دکھ ہوتا ہے، جو وہ دوسروں کو نہیں دکھاتے۔
مزاح یا مذاق اکثر ایسے افراد کے لیے ایک ڈھال کا کام کرتا ہے جو اپنے اندرونی جذبات یا تکالیف کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس قول سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ ہر خوش نظر آنے والا انسان لازمی طور پر خوش نہیں ہوتا، اور ان کے دل کی حالت کو سمجھنے کے لیے مزید غور و فکر کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

لوگوں کے ساتھ ایسے پیش آؤ جیسے کوئی کتاب پڑھ رہے ہو...منافق کو نظرانداز کر دو، برے کو پھاڑ دو...اور سب سے خوبصورت پر رک ...
17/10/2024

لوگوں کے ساتھ ایسے پیش آؤ جیسے کوئی کتاب پڑھ رہے ہو...
منافق کو نظرانداز کر دو، برے کو پھاڑ دو...
اور سب سے خوبصورت پر رک جاؤ...
انسان بھی کتابوں کی طرح ہوتے ہیں...
کچھ لوگ صرف سرورق سے دھوکہ دیتے ہیں،
جبکہ کچھ کا اندرونی مواد حیران کن ہوتا ہے، حالانکہ ان کا سرورق بالکل عام سا لگتا ہے۔
پہلی نظر میں متاثر نہ ہو، وقت ہر چیز کا فیصلہ کر دیتا ہے۔

𝗙𝗼𝗹𝗹𝗼𝘄 𝗠𝗲, 𝗧𝗼 𝗦𝗲𝗲 𝗠𝗼𝗿𝗲 𝗣𝗵𝗼𝘁𝗼𝘀 😘😘😘😘. * ❤                                                    ❤
16/10/2024

𝗙𝗼𝗹𝗹𝗼𝘄 𝗠𝗲, 𝗧𝗼 𝗦𝗲𝗲 𝗠𝗼𝗿𝗲 𝗣𝗵𝗼𝘁𝗼𝘀 😘😘😘😘. * ❤








مجھے شیکسپیئر کے مشورے بہت پسند ہے جب انہوں نے کہا:کسی کے قریب مت جاؤ۔   کسی سے ہمدردی کی توقع نہ کرو۔  دوسروں کے لیے مت...
16/10/2024

مجھے شیکسپیئر کے مشورے بہت پسند ہے جب انہوں نے کہا:
کسی کے قریب مت جاؤ۔
کسی سے ہمدردی کی توقع نہ کرو۔
دوسروں کے لیے مت جیو؛ کیونکہ تمہاری ذات پہلے ہے۔
اپنی خوشی کو لوگوں یا چیزوں کے ساتھ مت جوڑو۔
اپنے لیے ایک وطن بناؤ؛ تاکہ کسی کے بچھڑنے سے تمہیں پردیس کا احساس نہ ہو؛ کیونکہ آسمان سے کوئی شخص نہیں آئے گا جو تمہاری تاریکی کو روشن کرے۔
خود اپنے لیے روشنی بنو۔
تم ہی ہو جو اپنی روح کو خوش کر سکتے ہو،
اور بکھرنے کے بعد اسے دوبارہ ترتیب دے سکتے ہو۔
لہذا خود کے لیے سب کچھ بنو۔۔۔🌿

ایک انگریز مصنف لکھتا ہے کہ میں ایک بار جھیل میں مچھلیاں پکڑ رہا تھا کہ میرے پاس چارہ (bait) ختم ہو گیا۔ ابھی میں سوچ ہی...
15/10/2024

ایک انگریز مصنف لکھتا ہے کہ میں ایک بار جھیل میں مچھلیاں پکڑ رہا تھا کہ میرے پاس چارہ (bait) ختم ہو گیا۔ ابھی میں سوچ ہی رہا تھا کہ کیا کروں، اتنے میں مَیں نے ایک سانپ کو اپنے پاس تیرتے دیکھا جس نے منہ میں ایک مینڈک دبوچ رکھا تھا۔ مجھے معلوم تھا کہ مینڈک بڑی مچھلیوں کیلئے اچھا چارہ ثابت ہو سکتا ہے، اور یہ کہ سانپ منہ میں مینڈک لیئے مجھے نہیں ڈس سکتا، چنانچہ میں نے سانپ کو گردن سے دبوچ لیا اور اس کے منہ سے مینڈک نکال کر اپنی ٹوکری میں رکھ لیا۔
اب مسئلہ یہ بن گیا کہ سانپ کو کیسے چھوڑوں، وہ مجھے پلٹ کر ڈس لے گا۔ تھوڑا سا سوچنے کے بعد میں نے اپنی وہسکی کی بوتل اٹھائی اور کافی ساری اس کے منہ میں انڈیل دی، پھر اسے دور اچھال دیا اور خود مچھلیاں پکڑنے میں مشغول ہو گیا۔
جب میں مچھلیاں پکڑ کر واپس جا رہا تھا تو میں نے اپنے پاؤں میں کوئی چیز محسوس کی۔ نیچے دیکھا تو وہی سانپ منہ میں دو مینڈک لیئے میری طرف سوالیہ اور پرامید نظروں سے دیکھ رہا تھا۔

15/10/2024

‏😭😭😭یہ تصویر ان چند معصوم بچیوں کی ہے جو پچھلے کچھ سالوں میں مردوں کے ہاتھوں ریپ اور ق'تل ہوئے جب کوئی عورت کا حق مانگے ...
15/10/2024

‏😭😭😭
یہ تصویر ان چند معصوم بچیوں کی ہے جو پچھلے کچھ سالوں میں مردوں کے ہاتھوں ریپ اور ق'تل ہوئے
جب کوئی عورت کا حق مانگے تو تم لوگ خنجر لہرا کے دوڑتے ہو۔ اور تمہاری زبان سے یہ فقرے عموماً نکلتے بیں
کہ اپنی مرضی کررہی ہے اسکے ساتھ اچھا ہوا ۔۔۔
اسلام نے حقوق دیے ہیں اب کونسی آزادی چاہیے؟
ایسے لباس پہنے گی تو یوں ہوگا
باہر کیوں نکلی فلاں وغیرہ۔۔۔۔
مگر یہ کوئی نہیں کہے گا کہ اپنی مرضی اور آزادی سے زندگی گزارنا حقوق کے ساتھ ساتھ تحفظ کی فراہمی کے لئے بھی ضروری ہے ۔
اپنی مرضی کا مطلب سیکس نہیں ہوتا عقل کے اندھوں۔
اپنی مرضی کا مطلب ہے
جینے کی آزادی، سانس لینے کی آزادی۔ تعلیم حاصل کرنے کی آزادی، شادی میں آزادی،
کوئی چھونے کی ہمت نہ کر پائے یہ آزادی چاہئے
وہ حقوق چاہئیں جو ہر انفرادی انسان کا حق ہے
ہمیں وہ قوانین چاہئیں جو تحفظ فراہم کرسکیں
اسلام نے حقوق دیے ہیں
لیکن آپ کونسا دے رہے ہیں؟
تعلیم میں آپکی مرضی چلتی ہے
شادی میں آپ مرضی چلاتے ہیں
وراثت کے حقوق تو یہاں نہ ہونے کے برابر ہیں
اُلٹا آپ اُن کے حقوق اُن کی عزت کی پامالی کرتے ہیں
کبھی غیرت کے نام پر ق'تل کرکے
کبھی عصمت دری کرکے
کبھی گھریلو تشدد کا نشانہ بنا کر
لباس کیوں پہنا، باہر کیوں نکلی وغیرہ پوچھنا خدا کا کام ہے آپ ٹھیکیدار نہیں بنائے گئے۔ اگر کوئی اتنا ہی نیک ہے کہ دوسروں کو جج کرسکے اس معاشرے میں تو ہمارا معاشرہ اخلاقی طور پر اتنی گراوٹ کا شکار نہ ہوتا۔
ہر بار یورپ کا طعنہ دینے والوں
کبھی اپنی گردن میں بھی جھانکا کرو
ان بچیوں کے لئے آپ کے پاس کیا وجوہات ہیں؟
برقع نہیں پہننا؟
یا چھوٹی لباس پہننا؟
یا پھر وہ باہر نکل کر کھیل کود رہے تھے۔
اب بھی کچھ شرم کچھ حیا نہ آئے تو ڈو' ب مرو~
منقول

Address

Abbottabad
22010

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Psychological facts posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share