Shabab News

Shabab News Instagram : SHABAB_NEWS01
Twitter : SHABAB NEWS OFFICIAL

*"شاہینوں کی پرواز: 1965* سے *2025 تک فتح کی داستان"* ہر قوم کی تاریخ میں ایسے لمحات آتے ہیں جو محض فوجی فتوحات نہیں بلک...
08/09/2025

*"شاہینوں کی پرواز: 1965* سے *2025 تک فتح کی داستان"*

ہر قوم کی تاریخ میں ایسے لمحات آتے ہیں جو محض فوجی فتوحات نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایمان، عزم اور استقامت کے مینار بن جاتے ہیں۔ *پاکستان کی فضائیہ کی تاریخ ایسے ہی سنہری واقعات سے روشن ہے۔* *یوم فضائیہ صرف ایک دن کی یادگار نہیں بلکہ یہ اس ایمان افروز حقیقت کا اعلان* ہے کہ جب دلوں میں وطن کی محبت اور سینوں میں شہادت کا جذبہ موجزن ہو تو طاقت کے ترازو بدل جاتے ہیں اور دنیا کے بڑے بڑے دعویدار بھی شکست کے اندھیروں میں ڈوب جاتے ہیں۔

ستمبر 1965ء کی جنگ اس کا روشن ثبوت ہے۔ اُس وقت جب بھارت بڑے پیمانے پر جارحیت کے ارادے لیے آگے بڑھا، پاک فضائیہ کے جانباز شاہینوں نے پلک جھپکتے میں دشمن کے متعدد جنگی طیارے زمین بوس کر کے نہ صرف پاکستان کو فضائی برتری دلائی بلکہ دنیا کو حیران و ششدر کر دیا۔ یہ صرف جہاز گرانے کا واقعہ نہیں تھا بلکہ ایک ایسا اعلان تھا کہ پاکستان کی سرحدوں پر کوئی میلی آنکھ ڈالنے کی جرات نہیں کر سکتا۔

یہی جذبہ اور روایت مئی 2025ء میں ایک نئی شان کے ساتھ دوبارہ سامنے آئی۔ پاک فضائیہ کے شیر دل جوانوں نے جدید ترین ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی سے لیس بھارتی فضائیہ کے سات طیارے پلک جھپکتے میں تباہ کر کے عالمی بیانیہ ہی بدل دیا۔ دشمن کے اربوں ڈالر کے خواب راکھ کا ڈھیر بن گئے اور بھارت کا "علاقائی چوہدری" بننے کا خواب ہمیشہ کے لیے خاک میں مل گیا۔ اس کامیابی نے نہ صرف پاکستان کا وقار بلند کیا بلکہ امت مسلمہ کے سر بھی فخر سے بلند ہو گئے۔

پاک فضائیہ کے یہ شاہین محض ایک عسکری قوت نہیں بلکہ پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ اور پوری قوم کے لیے باعثِ فخر ہیں۔ ان کے کارنامے ہمیں یہ سبق دیتے ہیں کہ وسائل کم ہوں یا زیادہ، اصل طاقت ایمان، اخلاص اور قربانی میں ہے۔ دنیا کی بڑی سے بڑی فوج بھی اُس جذبے کو شکست نہیں دے سکتی جو ایمان کی حرارت سے جل رہا ہو۔

آج یوم فضائیہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہماری بقا، عزت اور آزادی انہی جانبازوں کی قربانیوں سے وابستہ ہے۔ یہ دن ہمیں صرف جشن منانے کا موقع نہیں دیتا بلکہ ہمیں یہ عہد کرنے پر مجبور کرتا ہے کہ ہم بھی اپنے اپنے شعبوں میں وہی اخلاص، وہی محنت اور وہی عزم دکھائیں جو ہمارے شاہین میدانِ جنگ میں دکھاتے ہیں۔

کل جماعتی حریت کانفرنس اور کشمیری قوم کی طرف سے میں ان غیور شاہینوں کو سلامِ عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنایا اور آنے والی نسلوں کے لیے روشن مثالیں قائم کیں۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو ہمیشہ سرخرو رکھے اور ہمارے جانبازوں کے بازو ہمیشہ فتح و نصرت کے پرچم بلند کرتے رہیں
*مشتاق احمد بٹ*
سکریٹری اطلاعات کل جماعتی حریت کانفرنس

07/09/2025
*شیخ تجمل الاسلام* ۔  *تحریک آزادی کشمیر اور حریت فکر و عمل کا درخشاں ستارہ* تحریر: مشتاق احمد بٹسیکرٹری اطلاعات، کل جما...
07/09/2025

*شیخ تجمل الاسلام* ۔ *تحریک آزادی کشمیر اور حریت فکر و عمل کا درخشاں ستارہ*
تحریر: مشتاق احمد بٹ
سیکرٹری اطلاعات، کل جماعتی حریت کانفرنس

قوموں کی تاریخ ایسے قائدین اور شخصیات سے روشن رہتی ہے جو اپنے مقصد اور نظریے کے لیے ذاتی مفادات اور آرام و آسائش کو تج کر قربانی اور استقامت کی راہ اختیار کرتے ہیں۔ کشمیری عوام کی طویل اور صبر آزما جدوجہدِ آزادی میں ایسے ہی باکمال رہنماؤں نے اپنے فکر، کردار اور ایثار سے ایسی داستانیں رقم کی ہیں جو آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ انہی درخشاں شخصیات میں شیخ تجمل الاسلامؒ کا نام سرفہرست ہے، جنہیں ان کی چوتھی برسی پر کشمیری عقیدت و احترام کے ساتھ یاد کر رہے ہیں

شیخ تجمل الاسلام سرینگر میں پیدا ہوئے اور کم عمری سے ہی اعلیٰ علمی اور فکری ماحول میں پروان چڑھے۔ 1975 میں انہوں نے کشمیر یونیورسٹی سے ایل ایل بی اور 1980 میں ایم اے اردو کی ڈگری حاصل کی۔ طالب علمی کے دور میں ہی ان کے اندر قیادت اور جدوجہد کے اوصاف نمایاں تھے۔ وہ 1979 سے 1984 تک اسلامی جمعیت طلبہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے ناظم اعلیٰ رہے اور اس حیثیت میں انہوں نے نوجوان نسل کو آزادی اور خودداری کے جذبے سے سرشار کیا۔

تعلیم کے بعد انہوں نے وکالت کو بطور پیشہ اپنایا لیکن ان کی اصل توجہ حقِ خود ارادیت کے مقدمے کو اجاگر کرنے پر رہی۔ اسی جذبے کے تحت وہ سرینگر سے شائع ہونے والے جماعت اسلامی کے اخبار اذان اور دیگر کئی اخبارات کے مدیر کے طور پر خدمات سرانجام دیتے رہے۔ ان کی تحریریں سچائی، دیانت اور فکری وضاحت کی روشن دلیل تھیں۔ یہ ان کی تحریری اور فکری کاوشیں ہی تھیں جنہوں نے تحریک آزادی کے فکری محاذ کو مضبوط بنیاد فراہم کی۔

شیخ تجمل الاسلام نے ہمیشہ بھارت کے غیر قانونی قبضے اور ظلم و جبر کو چیلنج کیا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بارہا بھارتی جیلوں میں قید رہے اور سنگین صعوبتوں کا سامنا کیا۔ لیکن ان کا حوصلہ کبھی متزلزل نہ ہوا۔ اسیری کے ایام نے ان کے عزم کو مزید مضبوط کیا اور وہ پہلے سے زیادہ جوش و جذبے کے ساتھ تحریک میں سرگرم ہوئے۔

1971 میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی اور 1975 میں اندرا۔عبداللہ معاہدے نے کشمیری عوام کو گہری مایوسی میں مبتلا کر دیا تھا۔ بھارت نے اس موقع پر پروپیگنڈہ کیا کہ پاکستان اب مزید کشمیریوں کی جدوجہد کی حمایت نہیں کر سکے گا۔ ایسے نازک وقت میں شیخ تجمل الاسلام نے عوام کے دلوں میں نئی امید پیدا کی اور انہیں یقین دلایا کہ آزادی کی تحریک دبنے والی نہیں بلکہ مزید قوت کے ساتھ آگے بڑھے گی۔

شیخ تجمل الاسلام نے تحریک آزادی کو صرف وادی تک محدود نہیں رکھا بلکہ اسے عالمی سطح پر اجاگر کیا۔ 1982 میں ان کی جانب سے بین الاقوامی کشمیر کانفرنس کا انعقاد اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ تحریک کو بین الاقوامی رائے عامہ کے سامنے پیش کرنے کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہے۔ اپنی زندگی میں وہ پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش، تائیوان، سنگاپور، مالدیپ، ایران، سعودی عرب، برطانیہ، کینیڈا اور کئی یورپی ممالک میں کشمیر کاز کو مؤثر انداز میں پیش کرتے رہے۔ ان کی سفارتی کاوشیں تحریک آزادی کی بین الاقوامی پذیرائی میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔

شیخ تجمل الاسلام ایک ہمہ جہت شخصیت تھے — رہنما، مفکر، صحافی، منتظم اور ایک سچے آزادی پسند۔ ان کی ذہانت، فکری بصیرت، دیانت اور استقامت نے انہیں نہ صرف کشمیری عوام بلکہ صحافتی اور فکری حلقوں میں بھی بے پناہ احترام دلایا۔ وہ مظلوموں کی آواز تھے اور ان کی پوری زندگی اس حقیقت کی آئینہ دار رہی کہ آزادی محض نعرہ نہیں بلکہ قربانی اور ثابت قدمی کا تقاضا کرتی ہے۔

شیخ تجمل الاسلام کی خدمات تحریک آزادی کشمیر کی تاریخ میں سنہری باب کی حیثیت رکھتی ہیں۔ کچھ دن قبل جب کہ ان کی برسی منائی گئی تو یہ صرف ایک یادگار دن نہیں بلکہ ہمارے لیے ایک عہد کی تجدید بھی ہے کہ ہم ان کے مشن کو آگے بڑھائیں گے اور اس وقت تک جدوجہد جاری رکھیں گے جب تک کشمیری عوام اپنے حقِ خود ارادیت کا استعمال کر کے آزادی حاصل نہیں کر لیتے۔

شیخ تجمل الاسلام تحریک آزادی کے حقیقی معماروں میں سے تھے، اور ان کا نام ہمیشہ کشمیری قوم کی مزاحمت اور عزم کی علامت کے طور پر زندہ رہے گا۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے مرکزی دفتر میں معروف حریت پسند رہنما مشتاق احمد زرگر کے برادرِ اکبر مرحوم فیاض احمد زرگر کی وف...
06/09/2025

کل جماعتی حریت کانفرنس کے مرکزی دفتر میں معروف حریت پسند رہنما مشتاق احمد زرگر کے برادرِ اکبر مرحوم فیاض احمد زرگر کی وفات پر ایک پروقار دعائیہ تقریب منعقد ہوئی، جس کی صدارت سیکریٹری اطلاعات کل جماعتی حریت کانفرنس مشتاق احمد بٹ نے کی۔
مقررین نے مرحوم فیاض احمد زرگر کی تحریکِ آزادیٔ کشمیر کے لئے گرانقدر خدمات اور اُن کے خانوادے کی عظیم قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم اور اُن کے اہلِ خانہ نے صبر و استقامت اور ایثار کی جو مثالیں قائم کیں وہ تحریکِ آزادی کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی۔

اس موقع پر فلسفۂ موت کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ موت دراصل فنا نہیں بلکہ ایک ابدی زندگی کی طرف منتقلی ہے۔ یہ ایک ایسا مرحلہ ہے جو انسان کو عارضی دنیا سے حقیقی و دائمی زندگی کی طرف لے جاتا ہے۔ خوش بخت ہیں وہ لوگ جو اپنی زندگی حق و صداقت کے لئے وقف کر کے دنیا سے رخصت ہوتے ہیں کیونکہ اُن کا کردار اور اُن کی قربانیاں آنے والی نسلوں کے لئے مشعلِ راہ بن جاتی ہیں۔

مقررین نے کہا کہ مرحوم فیاض احمد زرگر کی تحریکِ آزادی سے وابستگی اور اُن کے خانوادے کی استقامت دراصل ایک صدقۂ جاریہ ہے جو امتِ مسلمہ کو ہمت و حوصلہ عطا کرتی رہے گی۔

شرکائے تقریب نے دعا کی کہ اللہ ربّ العزت مرحوم کے درجات بلند فرمائے، اُنہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے اور لواحقین کو یہ صدمہ صبر و حوصلے کے ساتھ برداشت کرنے کی توفیق دے۔ اس موقع پر یہ عہد بھی کیا گیا کہ شہداء اور مجاہدین کی لازوال قربانیوں کو ہرگز فراموش نہیں کیا جائے گا اور اُن کے مشن کو ہر حال میں جاری رکھا جائے گا۔

مزید برآں، تقریب میں جموں و کشمیر کمیٹی کے وائس چیئرمین لال حسین خان کے چچا مرحوم کے ایصالِ ثواب کے لئے بھی خصوصی دعائیں کی گئیں۔

تقریب میں سینئر حریت رہنما محمود احمد ساغر، سید یوسف نسیم، سید فیض نقشبندی، میر طاہر مسعود، شیخ عبدالمتین، شیخ یعقوب، جاوید اقبال بٹ، حاجی محمد سلطان، خورشید میر، امتیاز وانی، داؤد خان، اعجاز رحمانی، قاضی عمران، غلام نبی بٹ، لال حسین، عدیل مشتاق، محمد شفیع ڈار، رئیس میر، زاہد مجتبیٰ، خالد شبیر، امتیاز بٹ، عبد الرشید بٹ، منظور ڈار اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔

*اسٹوڈنٹس ونگ تحریک شباب المسلمین جموں و کشمیر کے چیئرمین منیر کونشی نے اپنے ایک بیان میں بھارتی قابض انتظامیہ کی جانب س...
06/09/2025

*اسٹوڈنٹس ونگ تحریک شباب المسلمین جموں و کشمیر کے چیئرمین منیر کونشی نے اپنے ایک بیان میں بھارتی قابض انتظامیہ کی جانب سے سرینگر کی معروف اور مقدس درسگاہ حضرت بل کے احاطے میں اشوکا کا نشان نصب کرنے کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے* کہا کہ *یہ عمل نہ صرف دین اسلام میں کھلی مداخلت ہے بلکہ کشمیری مسلمانوں کے مذہبی جذبات اور احساسات کو مجروح کرنے کی گھناؤنی کوشش* ہے، جسے کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت خصوصاً مودی کی ہندوتوا پالیسی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں اسلامی تشخص کو مٹانے اور صدیوں پر محیط مذہبی و ثقافتی ورثے کو مسخ کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔ درگاہ حضرت بل محض ایک تاریخی عمارت نہیں بلکہ کشمیری مسلمانوں کے ایمان، عقیدت اور روحانی وابستگی کا مرکز ہے۔ وہاں اس نوعیت کے متنازع اور غیر متعلقہ نشان کا نصب کیا جانا کشمیری قوم کی مذہبی شناخت پر حملے کے مترادف ہے۔

چیئرمین منیر کونشی نے واضح کیا کہ بھارت کے یہ اقدامات دراصل خطے کے امن کو سبوتاژ کرنے اور کشمیری عوام کو اشتعال دلانے کی دانستہ کوششیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کا یہ اقدام عالمی قوانین، انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔ دنیا بھر کے مہذب معاشرے اور انصاف پسند حلقے اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ بھارت کشمیری عوام کو مذہبی، سیاسی اور ثقافتی طور پر دیوار سے لگانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے غیور اور بہادر عوام سے اپیل کی کہ وہ بھارتی حکومت کے اس شرمناک اور مذموم اقدام کے خلاف بھرپور اور پرامن احتجاج ریکارڈ کروائیں تاکہ دنیا کے سامنے بھارت کا اصلی چہرہ بے نقاب ہو سکے۔ ساتھ ہی انہوں نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو اس طرح کے اشتعال انگیز اقدامات سے باز رکھیں اور کشمیری عوام کے مذہبی تشخص اور بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنا موثر کردار ادا کریں۔

اسٹوڈنٹس ونگ تحریک شباب المسلمین جموں و کشمیر کے صدر ریاض احمد اعوان نے یومِ دفاعِ پاکستان کے موقع پر پاک افواج کے شہداء...
06/09/2025

اسٹوڈنٹس ونگ تحریک شباب المسلمین جموں و کشمیر کے صدر ریاض احمد اعوان نے یومِ دفاعِ پاکستان کے موقع پر پاک افواج کے شہداء اور غازیوں کو شاندار خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ 6 ستمبر کا دن ہماری تاریخ کا وہ سنہری باب ہے جس میں پوری قوم اور افواجِ پاکستان نے مل کر دشمن کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان ہمیشہ قائم و دائم رہے گا۔ یہ دن ایمان، اتحاد اور قربانی کی زندہ مثال ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہداء کی لازوال قربانیاں ہماری پہچان ہیں اور انہی قربانیوں کی بدولت آج پاکستان کی فضائیں آزاد اور سرحدیں محفوظ ہیں۔ غازیوں کے عزم اور بہادری نے دشمن کے دانت کھٹے کر دیے اور آنے والی نسلوں کو حوصلہ، جرات اور وفا کا سبق دیا۔ یہ دن صرف پاکستانی عوام کا نہیں بلکہ کشمیری عوام کا بھی دن ہے، کیونکہ کشمیری دل سے پاک افواج کی قربانیوں کو اپنا سرمایۂ افتخار سمجھتے ہیں۔

ریاض احمد اعوان نے کہا کہ کشمیری عوام ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور رہیں گے۔ بھارت کی تمام تر سازشیں اور ظلم و جبر کشمیری عوام کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے۔ یومِ دفاع ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ جب قوم اور فوج ایک ہو جائیں تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں شکست نہیں دے سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ہم شہداء کے خون کے امین ہیں اور یہ عہد کرتے ہیں کہ اپنی آزادی اور حقِ خودارادیت کی جدوجہد کو ہر قیمت پر جاری رکھیں گے۔ کشمیری عوام افواجِ پاکستان کے شہداء اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان کی عظیم قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔

آخر میں ریاض احمد اعوان نے دعا کی کہ اللّٰہ تعالیٰ پاکستان اور کشمیر کو دشمنانِ اسلام کی سازشوں سے محفوظ رکھے، شہداء کے درجات بلند فرمائے، غازیوں کو عزت و سلامتی عطا کرے اور امت مسلمہ کو اتحاد و فتح سے نوازے۔ آمین۔

*کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر و پاکستان شاخ کی مقبوضہ کشمیر میں مقدس درگاہ حضرت بل میں اشوکا کا نشان نصب کرن...
06/09/2025

*کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر و پاکستان شاخ کی مقبوضہ کشمیر میں مقدس درگاہ حضرت بل میں اشوکا کا نشان نصب کرنے کی شدید مذمت*

کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر و پاکستان شاخ نے بھارتی قابض انتظامیہ کی جانب سے سرینگر کی معروف اور مقدس درگاہ حضرت بلؒ کے احاطے میں موری خاندان کے آخری شہنشاہ اشوکا کا نشان نصب کرنے کے اقدام کو سخت ترین الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عمل دراصل دین اسلام میں کھلی مداخلت اور کشمیری مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کی ایک ناپاک سازش ہے۔

سکریٹری اطلاعات کل جماعتی حریت کانفرنس مشتاق احمد بٹ نے کہا کہ درگاہ حضرت بلؒ وہ عظیم روحانی مرکز ہے جہاں حضور اکرم ﷺ کا موئے مقدس محفوظ ہے اور یہ مقام عقیدت و احترام کے اعتبار سے پوری امتِ مسلمہ کے دلوں میں غیر معمولی تقدس رکھتا ہے۔ ایسے مقام پر بت پرستی کی علامت نصب کرنا توہینِ رسالت اور مسلمانوں کے بنیادی عقیدہ توحید پر حملے کے مترادف ہے۔ اسلام نے ہر قسم کی بت پرستی کو سختی سے حرام قرار دیا ہے اور ہمارے ایمان کی بنیاد ’’لا إله إلا الله محمد رسول الله‘‘ پر قائم ہے، جس میں کسی بھی غیر اسلامی علامت یا مجسمہ سازی کی کوئی گنجائش نہیں۔

انہوں نے کہا کہ قابض بھارتی انتظامیہ کا یہ اقدام نہ صرف مذہبی آزادی کی بدترین خلاف ورزی ہے بلکہ کشمیری عوام کو اشتعال دلانے اور خطے کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی ایک مذموم کوشش بھی ہے۔ کشمیری عوام اپنے دین اور عقیدہ توحید کے تحفظ کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ یہ واضح کیا جاتا ہے کہ درگاہ حضرت بلؒ میں نصب کیا گیا یہ نشان فی الفور ہٹایا جائے اور مستقبل میں اس نوعیت کی اشتعال انگیز کارروائیوں سے باز رہا جائے، ورنہ ایسا عوامی ردعمل سامنے آئے گا جسے قابض طاقت کسی صورت قابو نہ رکھ سکے گی۔

سکریٹری اطلاعات مشتاق احمد بٹ نے
اس موقعہ پر بھارتی مقبوضہ کشمیر کے غیور عوام سے اپیل کی کہ وہ کٹھ پُتلی انتظامیہ کے اس ناجائز اور اسلام دشمن اقدام کے خلاف پوری ریاست میں سخت اور بھر پور احتجاج بلند کریں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس عالمی برادری، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس سنگین مذہبی مداخلت کا نوٹس لیں اور بھارت کو اس کی مذہبی انتہاپسندی اور اسلام دشمن اقدامات سے باز رکھنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔

*یوم دفاع پاکستان* :  *حریت کانفرنس کا خراج عقیدت، 1965ء کی جنگ کشمیری عوام کے لیے عزم کی علامت* اسلام آباد (پریس ریلیز)...
05/09/2025

*یوم دفاع پاکستان* :
*حریت کانفرنس کا خراج عقیدت، 1965ء کی جنگ کشمیری عوام کے لیے عزم کی علامت*

اسلام آباد (پریس ریلیز)
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سیکرٹری اطلاعات مشتاق احمد بٹ نے *یوم دفاع پاکستان* ( *6 ستمبر* ) کے موقع پر اپنے ایک خصوصی بیان میں پاکستان کی حکومت، عوام اور افواج کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ کشمیری عوام کے لیے بھی ایمان، عزم اور حوصلے کی تجدید کا دن ہے۔

انہوں نے کہا کہ *6 ستمبر 1965ء کو دنیا نے یہ منظر دیکھا کہ ایک چھوٹا مگر غیور اور متحد ملک اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کے سامنے کس طرح سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گیا* ۔ بھارت نے رات کی تاریکی میں بغیر اعلان کے پاکستان پر حملہ کیا، مگر پاکستانی عوام اور افواج نے اپنے عزم، قربانی اور ایمان کے ہتھیار سے نہ صرف دشمن کو پسپا کر دیا بلکہ اس کے تمام تر جارحانہ عزائم خاک میں ملا دیے۔
*مشتاق احمد بٹ نے کہا*
“1965ء کی جنگ نے یہ ثابت کیا کہ جنگیں ہتھیاروں کی طاقت سے نہیں بلکہ اتحاد، قربانی اور ایمان کی قوت سے جیتی جاتی ہیں۔ پاکستانی عوام اور افواج کی جرات اور یکجہتی پوری دنیا کے لیے ایک روشن مثال ہے۔”

سیکرٹری اطلاعات نے مزید کہا کہ کشمیری عوام پاکستان کو اپنا پشتبان اور اپنی امید کا مرکز سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے گلی کوچوں میں آج بھی یہ نعرہ گونجتا ہے کہ “پاکستان سے رشتہ کیا؟ لا الہ الا اللہ”۔ یہی جذبہ اور والہانہ محبت کشمیری عوام کو بھارتی جبر کے باوجود پاکستان کے ساتھ جوڑے ہوئے ہے۔

انہوں نے اس حقیقت پر زور دیا کہ کشمیری عوام افواجِ پاکستان کو اپنا محافظ سمجھتے ہیں اور ان کی ہر کامیابی کو اپنی کامیابی تصور کرتے ہیں۔ “کشمیر اور پاکستان ایک جسم کی مانند ہیں، جنہیں دنیا کی کوئی طاقت جدا نہیں کر سکتی۔”
مشتاق احمد بٹ نے 1965ء کے شہداء کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیاں پاکستان کی تاریخ کے روشن ابواب میں شامل ہیں۔ ان کے خون نے یہ ثابت کیا کہ وطن کی حرمت اور بقا کے لیے کوئی بھی قربانی بڑی نہیں۔ شہداء کا یہ کردار آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے اور کشمیری عوام اپنی آزادی کی جدوجہد میں انہی قربانیوں سے حوصلہ پاتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام آج بھی پاکستان کے ساتھ اپنے مقدس رشتے کی تجدید کر رہے ہیں اور آزادی کی تحریک کو پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کا حصہ سمجھتے ہیں۔ “کشمیری عوام ہر حال میں اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھیں گے اور ایک دن ضرور حقِ خودارادیت کی منزل حاصل کریں گے۔”
سیکرٹری اطلاعات نے آخر میں کہا کہ یوم دفاع پاکستان صرف ماضی کی یاد نہیں بلکہ حال اور مستقبل کے لیے ایک عزم ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ایمان، اتحاد اور قربانی کے ساتھ قومیں ناقابلِ تسخیر بن جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اس دن کو پاکستان کے ساتھ اپنی والہانہ وابستگی اور قربانیوں کے استعارے کے طور پر ہمیشہ یاد رکھیں گے۔

04/09/2025
شہداء کی قربانیاں تحریکِ آزادی کا سرمایہ ہیں، ان کا مشن آزادی تک جاری رہے گا: منیر کونشیمظفرآباد (پریس ریلیز)اسٹوڈنٹس ون...
04/09/2025

شہداء کی قربانیاں تحریکِ آزادی کا سرمایہ ہیں، ان کا مشن آزادی تک جاری رہے گا: منیر کونشی

مظفرآباد (پریس ریلیز)
اسٹوڈنٹس ونگ تحریک شباب المسلمین جموں و کشمیر کے چیرمین منیر کونشی اپنے عہدیداران کے ایک وفد کے ہمراہ عظیم رہنما مجاہدِ آزادی، شہید چوہدری سمندر خان کے گھر تعزیت کے لیے گئے۔ انہوں نے شہید کے اہلِ خانہ سے دلی ہمدردی اور رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے شہید کے ایصالِ ثواب اور بلند درجات کے لیے دعا کی۔

اس موقع پر چیرمین منیر کونشی اور دیگر عہدیداروں نے کہا کہ شہید چوہدری سمندر خان اور ان کے خاندان کی تحریکِ آزادی میں دی گئی قربانیاں کشمیری عوام کے لیے باعثِ فخر ہیں۔ انہوں نے کہا:
شہداء کی قربانیاں ہماری تحریک کی بنیاد ہیں، ان کے خون سے آزادی کی راہیں روشن ہیں۔ ان شاء اللہ یہ مشن بھارت سے مکمل آزادی تک جاری رہے گا۔"

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام بھارتی ظلم و بربریت کے باوجود اپنے حقِ خود ارادیت کے حصول کے لیے پرعزم ہیں۔ شہداء کے خون نے اس جدوجہد میں نئی توانائی پیدا کی ہے اور کوئی طاقت کشمیری عوام کو ان کے پیدائشی اور بنیادی حق سے محروم نہیں کر سکتی۔

چیرمین منیر کونشی نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کا فوری نوٹس لیں اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خود ارادیت دلانے میں عملی کردار ادا کریں۔

اظہار خیال کرتے ہوئے
اختتام پر انہوں نے کہا:
شہداء کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی، اور ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں جب وادیٔ کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہوگا اور شہیدوں کے خواب حقیقت میں ڈھلیں گے۔"
وفد میں اسٹوڈنٹس ونگ کے صدر ریاض احمد اعوان ،رفیق قریشی،سفیر کونشی،جنرل سکریٹری زبیر خان درانی ،چیف آرگنائزر فیض اللّٰہ درانی،میڈیا ایڈوائزر ارشد اعوان ،ڈپٹی سوشل میڈیا عبد الرحمٰن، صدر حلقہ لچھراٹ یونٹ شبیر احمد بٹ نے شرکت کی ۔

*بابائے حریت کی قبر پر پہرہ* ۔۔۔  *جابر کا خوف* اور *مزاحمت کی جیت*  *مشتاق احمد بٹ* سکریٹری اطلاعات کل جماعتی حریت کانف...
03/09/2025

*بابائے حریت کی قبر پر پہرہ* ۔۔۔
*جابر کا خوف* اور *مزاحمت کی جیت*
*مشتاق احمد بٹ*
سکریٹری اطلاعات کل جماعتی حریت کانفرنس

سرینگر کے مزار پر خاموشی مسلط کر دی گئی، لیکن بھارتی فوج کے پہرے بھی سید علی شاہ گیلانی کی گونجتی آواز کو دفن نہ کر سکے۔ قبر پر پابندی دراصل اس خوف کا اعتراف ہے جو دہلی کے ایوانوں میں آج بھی گیلانی کے نام سے لرزتا ہے۔ *زندہ قوموں کے رہنما مٹی میں دفن ہو کر بھی سوچوں اوردلوں کی دھڑکنوں میں زندہ رہتے ہیں، اور گیلانی صاحب انہی میں سے ایک ہیں* ۔

بھارتی حکمران اور مقبوضہ کشمیر کی قابض انتظامیہ جانتے ہیں کہ اگر عوام کو سالار حریت کی قبر تک رسائی ملتی تو کشمیری عوام مزار کے گرد لاکھوں کی تعداد میں جمع ہو کر آزادی کے نعرے لگاتے۔ یہ اجتماع ایک فاتحہ خوانی نہ ہوتا بلکہ ایک عہدِ وفا کا اعلان بنتا، جو تحریکِ آزادی کو نئی روح بخشتا۔ یہی وہ منظر ہے جس سے دہلی خائف ہے۔

گیلانی صاحب کی برسی پر اگر وادی میں جلوس نکلتا، نعرے بلند ہوتے اور پرچم لہرائے جاتے تو دنیا دیکھ لیتی کہ کشمیری آج بھی اپنی زمین پر قابض قوت کو قبول کرنے پر آمادہ نہیں۔ بھارت کو یہ خوف ہے کہ عالمی برادری کے سامنے اس کا جھوٹا بیانیہ اور مکروہ چہرہ مزید بے نقاب ہو جائے گا۔ اس لیے قبر کے اردگرد فوجی دیواریں کھڑی کر دی گئیں۔

*سید علی گیلانی ایک فرد نہیں، ایک عہد، ایک نظریہ،ایک فکر،ایک سوچ ،ایک انقلاب ایک استعارہ اور ایک دیدہ ور رہنما تھے*
ان کا مزار کشمیری قوم کے لیے آستانہ حریت بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ دہلی کو اندیشہ ہے کہ اگر عوام کو وہاں جانے دیا گیا تو یہ جگہ ایک نئے جوش اور ولولے کا سر چشمہ بن جائے گی، اور ہر سال یہ قبر ایک نیا عہدِ مزاحمت تخلیق کرے گی۔

بھارت نے تحریک کشمیر کے ممتاز اور ہردلعزیز رہنما سید علی گیلانی کی قبر پر پہرہ بٹھا کر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ نہ صرف کشمیریوں کی زندہ آواز سے خوفزدہ ہے بلکہ ان کے شہداء کی خاموشی سے بھی ڈرتا ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ گیلانی صاحب کی فکر اور جدوجہد آج بھی کشمیریوں کے لہو میں دوڑ رہی ہے۔ بھارت نوشتہ دیوار پڑھ لے کہ پابندیاں اور زنجیریں نظریات کو قید نہیں کر سکتیں، بلکہ وہ انہیں مزید زندہ کر دیتی ہیں۔
کشمیری عوام اور قائدین کی بے مثال جدوجہد اور شہداء کا مقدس اور معصوم لہو ضرور رنگ لاۓ گا۔
اور کشمیر میں آزادی کا سورج ضرور طلوع ہوگا۔ انشاءاللہ

Address

MUZAFFARABAD AJK
Ajk

Telephone

+923449071866

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Shabab News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share