Naila Afshan

Naila Afshan Social Media Marketer|marketing strategist

09/08/2025

یاد رکھیں

آج کا ایک چھوٹا قدم کل کی بڑی کامیابی کا راستہ بن سکتا ہے۔
کسی کے مذاق یا شک کو اپنی منزل کی دیوار نہ بننے دیں۔
💪 آپ کی محنت، آپ کا یقین، اور آپ کا وقت… سب کا پھل ملے گا۔
بس چلتے رہیں — چاہے راستہ کتنا بھی لمبا کیوں نہ ہو۔

✨ "کامیابی ایک دن میں نہیں آتی، لیکن ہر دن تھوڑا تھوڑا چلنے سے ضرور آتی ہے" ✨

21/07/2025

میرا دل خوں کے آنسو رو رہا ہے ابھی تو پچھلے پے در پے
💔واقعات سے نہیں ابھر پاۓ تھے اب یہ واقعہ

آخری الفاظ !
میں محبت پر قربان ہو رہی ہوں نکاح کیا ہے زنا نہیں
بلوچستان 💔

11/07/2025

چار دوست گھر سے سیر کو نکلے، ان کی گاڑی کو حادثہ پیش آ گیا، ہفتہ بھر ان کی لا شیں وہیں ویرانے میں پڑی رہیں، ایک خوبرو نوجوان گاڑی سے نکل کے ایک چٹان پہ موت اور زندگی کی کسشمکش میں جانے کتنے دن رہا اور وہیں اس نے جان جاں آفرین کے سپرد کر دی۔ وہیں سے کسی بدبخت نے اس کی سوختہ لاش کی تصویر انٹرنیٹ پہ ڈال دی اور ان نوجوانوں کے اہلِ خانہ کے ان کی نعشوں تک پہنچنے سے پہلے اس نوجوان کے بےجان لاشے کی تصویر سااارے انٹرنیٹ کی زینت بن چکی تھی۔ ہر وال پہ وہی تصویر۔۔

نوجوان استاد کو دورانِ تدریس دل کا دورہ پڑا اور اس نے چند لمحات میں داعیء اجل کو لبّیک کہہ دیا۔ پھر اس محفل میں موجود اس کے کسی "خیرخواہ" نے ویڈیو انٹرنیٹ پہ ڈال دی۔ اگلے دو دن ہر دیوار پہ وہی ویڈیو دیکھ دیکھ کے اختلاجِ قلب ہونے لگا۔ حمیرا اصغر مرحومہ کی وفات پہ تو حد ہی گزر گئی۔ اس کی نعش کی حالت ہرگزہرگز اس قابل نہیں تھی کہ اس کی تصاویر یا ویڈیوز شئیر کی جاتیں۔ لیکن اس کے فلیٹ سے اس کی لاش ملنے سے لے کے، اسے سردخانے منتقل کرنے کیلئے اٹھانے تک کی مکمل ویڈیوگرافی کی گئی، نہ صرف ویڈیوز اور تصاویر بنیں بلکہ جگہ جگہ شئیر بھی کی گئیں۔

اس کی لاش کو منتقل کرنے والی ویڈیو بنانے اور اپلوڈ کرنے والے کے جگرے اور بےحسی کو داد دینی چاہیئے۔ میں نے اللّٰہ جانے کس کی وال پہ وہ ویڈیو دیکھی، ابتداءً تو میں سمجھ ہی نہیں پائی کہ ویڈیو میں کیا دکھایا جا رہا ہے اور جب سمجھ آئی تو اگلا ایک ڈیڑھ گھنٹہ جو میری حالت رہی وہ بیان نہیں کر سکتی۔ ہم ابھی تک ایک عام حالات میں وفات پانے والے کی تصاویر اپلوڈ کرنے کی ہی مخالفت کرتے رہے لیکن اس طرح کی حادثاتی اموات کی تصاویر اپلوڈ کرنا تو قبیح ترین حرکت ہے۔ ہمیں اجتماعی سطح پہ اس کی بھرپور مذمت کرنی چاہیئے تاکہ اس سلسلے کو روکا جا سکے۔

ہم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ ہماری موت کب، کہاں اور کس حالت میں واقع ہو گی، اور ہم میں سے کوئی بھی نہیں چاہے گا کہ ہمارے آخری لمحات کی یا خدانخواستہ کسی حادثے کی صورت میں ٹوٹے پھوٹے جسم کی تصاویر انٹرنیٹ پہ گردش کریں۔ آئیے خود سے عہد کریں کہ کم از کم ہم آئندہ سے ایسا ہرگز نہیں کریں گے اور اگر میری بات سے متفق ہیں تو اس پیغام کو شئیر کریں۔

ربیعہ فاطمہ بخاری۔

10/07/2025

وہ کتنے دن سے بھوکی ہے، بیمار ہے، مر گئی ہے۔ کوئی نہیں جانتا ۔۔۔ وہ کس سے ملتی ہے کہاں جاتی ہے کتنی بدکردار ہے سب جانتے ہیں۔

ام فاطمہ عبد الرحمٰن

09/07/2025

ابھی ابھی ایک پوسٹ ادکارہ حمیرا اصغر کی موت کے حوالے سے نظر سے گزری ۔ اس میں ان کی موت کو فیمینزم سے جوڑا گیا تھا ۔ اور پتا نہیں کیا کیا کچھ لکھ دیا گیا ۔ وہ پوسٹ کمنٹ سیکشن میں موجود ہے ۔ اس کا جواب دینا ضروری تھا جو یہ ہے :

فیمینزم کوئی تنہائی کا فلسفہ نہیں، بلکہ ظلم، جبر، ناانصافی، جنسی تعصب، اور پدرشاہی نظام کے خلاف مزاحمت کی جدوجہد ہے۔ اگر کوئی عورت تنہا مر گئی، تو ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ کس وجہ سے اپنے خاندان سے دور ہو گئی؟
کیا وہ خاندان محبت سے محروم تھا؟
کیا اس کے اپنے choices کی کوئی سماجی یا نفسیاتی مجبوری تھی؟
کیا خاندان نے اُس کی زندگی کے فیصلوں کو تسلیم نہ کیا؟
اور سب سے بڑھ کر:
کیا کسی انسان کی موت، کسی نظریے کی موت ہوتی ہے؟
یہ کہنا کہ فیمینزم نے عورت کو ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کے رشتوں سے نکال کر صرف "خود" بنا دیا، ایک سطحی اور جذباتی مفروضہ ہے۔

فیمینزم عورت کو ان رشتوں میں رہتے ہوئے عزت، برابری اور اپنی مرضی کے فیصلوں کا حق دینا چاہتا ہے۔

یہ عورت کو "قربانی کے مجسمے" سے نکال کر ایک مکمل انسان سمجھنے کی وکالت کرتا ہے۔

اگر کوئی عورت کسی زہریلے رشتے یا جبر پر مبنی تعلق سے نکلتی ہے، تو یہ "بغاوت" نہیں، خودداری اور خوداحترام کی علامت ہے
حمیرا اصغر کے والد اور بھائی کے بیانات (اگر وہ درست ہیں) اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہمارے معاشرے میں "غیرت" اور "کنٹرول" کے نام پر عورتوں سے ناطے توڑ دینا عام بات ہے۔

جب بیٹی اپنی مرضی کی زندگی جینا چاہے تو اُسے "گھر سے نکال دینا" ایک عام عمل ہے۔
جب بیٹا گھر چھوڑے تو کہا جاتا ہے "اب بڑا ہو گیا ہے" لیکن بیٹی چھوڑے تو "بدچلن" یا "خاندان کی بے عزتی"۔

یہ رویے فیمینزم نہیں سکھاتا، بلکہ انہی رویوں کے خلاف فیمینزم لڑ رہا ہے۔

یہ کہنا کہ "فیس بک کی دوستیں، انسٹاگرام کے فالورز، سب خاموش تھے"، تو سوال یہ بھی بنتا ہے کہ کیا کوئی عام مرد تنہا مر جائے تو اس کے دوست ٹوئٹر پر کیا جنازہ اٹھاتے ہیں؟
تنہائی انسان کی ذاتی زندگی اور اس کے سماجی تعلقات کی پیچیدگیوں کا نتیجہ ہوتی ہے، نہ کہ کسی سیاسی یا فکری نظریے کی پیداوار

یہ ایک خطرناک فکری مغالطہ ہے کہ باپ کی سختی محبت ہے، بھائی کی غیرت حفاظت ہے، شوہر کی ملکیت وفا ہے۔
محبت کا مطلب کنٹرول نہیں ہوتا۔
غیرت کا مطلب پابندی نہیں۔
رشتے، اختیار کے نام پر نافذ نہیں کیے جاتے، بلکہ باہمی احترام سے پنپتے ہیں۔

فیمینزم یہ سکھاتا ہے کہ محبت وہ ہے جس میں آزادی ہو
اور رشتہ وہ جو جبر پر نہیں، احترام پر قائم ہو۔

فیمینزم کسی کو مذہب چھوڑنے یا رب سے روٹھنے کی تعلیم نہیں دیتا۔یہ تو انسان کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ سوال کر سکے، اپنی زندگی کے بارے میں خود فیصلے کر سکے، اور اپنے عقیدے کے ساتھ سمجھ بوجھ سے جُڑے، اندھی تقلید سے نہیں۔

کتنی ہی عورتیں گھریلو تشدد سے بچنے کے لیے گھر چھوڑتی ہیں، لیکن پھر بھی تنہا مر جاتی ہیں اس کا یہ مطلب نہیں کہ گھر چھوڑنا غلط تھا، بلکہ یہ مطلب ہے کہ معاشرہ اتنا ظالم ہے کہ ایک عورت کو تحفظ دینے کے بجائے اُسے مجرم بنا دیتا ہے۔

اگر عورت کی لاش کئی دن تک کمرے میں پڑی رہی اور کسی کو خبر نہ ہوئی، تو سوال فیمینزم پر نہیں، معاشرے پر اٹھتا ہے کہ:
کیوں ہم نے عورت کو صرف "رشتوں کی قیدی" بنا رکھا ہے؟
کیوں ہم اپنی بیٹیوں کو صرف "فرمانبرداری" کے ترازو میں تولتے ہیں؟
کیوں ہم اپنی عورتوں کی خودمختاری سے اتنا ڈرتے ہیں کہ انہیں اکیلا کر دیتے ہیں؟

حمیرا اصغر کی موت پر افسوس ہونا چاہیے، لیکن اس افسوس کو فیمینزم کے خلاف ہتھیار بنانے کی بجائے، معاشرتی بے حسی اور رشتوں میں موجود زہر پر سوال اٹھانا چاہیے۔

اگر عورت کو اپنی مرضی کی زندگی جینے کی سزا تنہائی ہے، تو یہ سماج کا جرم ہے، فیمینزم کا نہیں۔

اگر باپ، بھائی، خاندان عورت کے فیصلوں کو قبول نہ کرے، تو یہ اُن کی تنگ نظری ہے، فیمینزم کی تعلیم نہیں۔

اگر کوئی عورت مر گئی، تو اُس کی لاش پر سیاسی بیانیہ بنانے سے پہلے، اُس کی زندگی کو سننے اور سمجھنے کی کوشش کریں۔

فیمینزم عورت کو رشتوں سے نکال نہیں رہا، بلکہ ان رشتوں میں سانس لینے کا حق مانگ رہا ہے۔ اور یہ حق، ہر انسان کا بنیادی انسانی حق ہے ۔

احسن بودلہ

06/07/2025

‏آج کا کربلا “غزہ “ہے آج کا یزید” نیتن یاہو “ہے مسلم ممالک “کوفی “ ہیں اور فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہونے والے “حسینی” ہیں ، چاہے وہ مسلمان ہوں نہ ہوں۔

منقول

05/07/2025

حُر کے لشکرِ یزید سے نکل کر لشکرِ حسین میں شامل ہونے تک یہ جو رات ہے یہ بڑی کشمکش کی رات رہی ہو گی۔ اسی رات نے حُر کا مقدر بدل دیا۔ اسے ذِلتوں سے نکال کر حسینی بنا دیا اور تا قیامت امر کر دیا۔ حُر کا نام جب آئے گا، جہاں آئے گا احترام میں سر جھک جائیں گے۔ آج اس کا نام ضرب المثل بن چکا ہے۔ "مردِ حُر"۔

یہ وہی حُر تھا جس نے 2 محرم کو حسینی قافلے کو زبردستی کربلا میں روک لیا تھا اور قافلے کی ناکہ بندی کر دی تھی۔ حُر کی کمان میں تین ہزار نفوس پر مشتمل لشکر تھا۔ امام عالی مقام کے گھوڑے کی نکیل میں حُر نے ہاتھ ڈالا تو امام نے قدرے غصہ فرماتے ہوئے کہا " تیری ماں تیرے غم میں بیٹھے، کیا تو بھول گیا کہ کس کے گھوڑے کو روک رہا ہے ؟ " ۔۔ حُر نے جواب دیا " آپ کی والدہ خاتونِ جنت ہیں، میں جواب میں آپ کو کچھ کہہ کر گستاخی نہیں کر سکتا۔ مجھے حکم ہے کہ جہاں آپ کو پا لوں وہیں روک لوں"

اور یہ وہی حُر ہے جو صبحِ عاشور فجر سے ذرا پہلے اپنے بیٹے کے ہمراہ امام کے پاس آیا اور بولا کہ میرے گناہوں کی کوئی معافی ہے ؟ ۔ یہ وہی ہے جو کربلا کا پہلا شہید ہے۔ اسی نے عرض کی تھی کہ آپ کو سب سے پہلے روکا بھی میں نے تھا اور اب سب سے پہلے جنگ کو بھی میں جاؤں گا۔

یہ جو نو اور دس محرم کی درمیانی رات ہے جسے تاریخ شبِ عاشور لکھتی ہے۔ یہ حُر کے لئے بہت بے چین رات رہی ہو گی۔ اس کی نگاہیں خیام گاہ حسینی پر ٹکی رہی ہوں گی۔ اسی شب امام عالی مقام نے اپنے اصحاب کو خیمے میں جمع کیا اور چراغ گُل کر کے مکمل اندھیرا کرتے ہوئے کہا " صبح موت یقینی ہے۔ میں تم سب سے اپنی بیعت اٹھاتا ہوں۔ اس اندھیرے میں جو جانا چاہے ابھی چلا جائے۔ سپاہ یزید کی دشمنی مجھ سے ہے۔ وہ میرے اور میری اولاد کے خون کے پیاسے ہیں۔ تم سب کو وہ بخوشی جانے دیں گے۔ دیکھو اگر تم کو میرے منہ پر رخصت ہوتے شرم آتی ہے تو میں نے چراغ بجھا دیئے ہیں۔ اور دیکھو، اگر تم اس وجہ سے برائے مروت رکے ہو کہ بروزِ محشر میرے نانا کو کیا منہ دکھاؤ گے تو میں حسین ابن علی تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ تمہاری وفا کی گواہی میں دوں گا۔ میں اپنی رضا سے تم سب سے اپنی بیعت اٹھاتا ہوں"

جب خیمہ گاہ سے کوئی بھی رخصت نہ ہوا اور چراغ دوبارہ روشن ہو گئے تو شاید یہی وہ فیصلہ کن گھڑی رہی ہو جس نے حُر کی قسمت لکھ دی۔ اس نے اپنے بیٹے کو جب اپنا فیصلہ سنایا تو وہ اپنے باپ کے ہمراہ ہو لیا۔

حُر بننا آسان تھوڑی ہوتا ہے۔ اک طرف دنیا ، دولت، عیش و عشرت، تین ہزار نفوس پر مشتمل دستے کی سپہ سالاری۔ دوسری جانب نری موت، پکی موت، یقینی موت۔۔۔ فیصلہ تو حق و باطل کا تھا۔ اس نے کیا خوب فیصلہ لیا۔

چودہ صدیاں بیتیں ، حُر ایک کردار تھا، جیتا جاگتا کردار۔ جب موت یقینی ہو اور بالکل سامنے ہو تو کوئی نہیں مرتا صاحب ! حُر بننا آسان نہیں، بہت کٹھن ہے بہت کٹھن ۔۔۔ میرا سلام ہو حُر پر۔

ہم جیسے روزگارِ دنیا میں ڈھلے لوگ تو بس یہی شعر دل کی تشفی کو گنگنا سکتے ہیں

میرا حسین ابھی کربلا نہیں پہنچا
میں حُر ہوں اور لشکرِ یزید میں ہوں

شہیدان کربلا کو میرا سلام ہو - محبان اہلبیت کو میرا سلام ہو ❤️

05/07/2025


سوات حادثہ۔۔کوئی مدد کے لیے نہیں آیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک ہی خاندان کے 11 افراد ڈوب گئے۔اللہ پاک سب پر اپنا رحم فرما...
27/06/2025

سوات حادثہ۔۔
کوئی مدد کے لیے نہیں آیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک ہی خاندان کے 11 افراد ڈوب گئے۔

اللہ پاک سب پر اپنا رحم فرمائے۔ آمین۔

27/06/2025

🌸 صبح بخیر! 🌸

ایک نئی صبح، ایک نئی اُمید…
چاہے رات کتنی ہی اندھیری کیوں نہ ہو، سورج پھر بھی نکلتا ہے۔
اسی طرح زندگی میں اگر اندھیرے ہیں، تو روشنی بھی ضرور آئے گی۔ ✨

🌧️ ڈپریشن حقیقت ہے، مگر اُمید بھی موجود ہے ☀️

کئی لوگ روزانہ ہنستے ہوئے بھی اندر سے ٹوٹے ہوتے ہیں۔
کبھی وہ چیخنا چاہتے ہیں، مگر خاموش رہتے ہیں۔
یہی ڈپریشن ہے — خاموش، نظر نہ آنے والا، مگر تکلیف دہ۔

🧠 یہ صرف اداسی نہیں، یہ جذبات کی جنگ ہے۔
🌫️ کبھی کچھ محسوس نہ ہونے کا نام ہے۔
💭 یا بار بار سوچنے اور تھک جانے کی کیفیت ہے۔

لیکن یاد رکھیں...
🤍 آپ اکیلے نہیں ہیں۔
آپ کی زندگی اہم ہے۔
آپ کا درد سنا جا سکتا ہے۔
اور آپ کا دل پھر سے سکون پا سکتا ہے۔

✨ شفا کا سفر آہستہ ہوتا ہے،
لیکن ایک دن ضرور آتا ہے جب دل ہلکا لگتا ہے۔
🌱 کسی سے بات کریں،
🕊️ خود کو وقت دیں،
💬 مدد مانگنا بہادری ہے۔

آج کی صبح ایک نیا آغاز بنائیں۔
اپنے لیے، اپنی خوشی کے لیے۔

خود سے وعدہ کریں: میں ہار نہیں مانوں گا/گی

خوش رہیں خوشیاں بانٹیں



Yh ad compaign page followers k liye run ki gye hai My work 😊 # Naila Afshan
25/10/2023

Yh ad compaign page followers k liye run ki gye hai
My work 😊
# Naila Afshan

Address

Alipur Janubi

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Naila Afshan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share