Its Bukhari

Its Bukhari Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Its Bukhari, Digital creator, Alipur.

I am professional teacher having 13 year teaching Experience of Science Subjects.I am also AI specialist and expert in emerging technologies in AI.Professional video editor and data entry specialist.

سَرمد صہبائی لکھتے ہیں:پٹھانے خان کو کہیں سے پروگرام کی دعوت ملنی تو ہارمونیم کندھے پر اُٹھا کر نکل پڑتا، یہی ہارمونیم ا...
26/03/2025

سَرمد صہبائی لکھتے ہیں:

پٹھانے خان کو کہیں سے پروگرام کی دعوت ملنی تو ہارمونیم کندھے پر اُٹھا کر نکل پڑتا، یہی ہارمونیم اُس کا ساز و سامان تھا اور اُس کی موسیقی ہی اُس کا اوڑھنا بچھونا تھا۔ اِس سارے سفر میں صرف ایک شخص تھا جو ہمیشہ اُس کے ساتھ رہتا تھا، یاسین! چھریرا بدن، بھورے بال، روشن ہری آنکھیں، گندمی رنگ، سردیوں میں ایک پھٹا پرانا کمبل اور گرمیوں میں ایک میلی چادر کی بکل میں چھپا، سارے بدن کو ایسے سمیٹے ہوئے کہ جیسے اپنے آپ میں ہی گم ہو جائے گا، خاموش اتنا کہ جیسے مراقبے میں ہو، پٹھانے خان کے پیچھے چہرہ چھپا کر ایسے بیٹھتا جیسے موجود ہی نہ ہو۔ اُس کی گود میں کپڑے کے غلاف میں لپٹی ایک کتاب رکھی ہوتی جو صرف اُسی کو نظر آتی۔ جب پٹھانے خان گاتا تو یاسین کتاب سے پڑھ کر اُسے اَگلا شعر سرگوشی میں بتاتا۔ یہ عمل اِس قدر ٹیلی پیتھک ہوتا کہ کبھی کسی کو احساس ہی نہ ہوتا کہ یاسین بھی کوئی شخص ہے جو پٹھانے خان کے پیچھے بیٹھا ہے۔ وہ ہر محفل میں اپنی موجودگی میں غیر موجود رہتا۔
یاسین کون تھا؟ پٹھانے خان کا دوست، بالکا، شاگرد یا اُس کا ہمزاد؟

”سَرمد سائیں! میں راجپوتاں دا پُتر آں۔ میری چنگی بھلی شادی ہوئی، کھاندے پیندے گھرانے دا ساں، پڑھیا لکھیا وی ساں“ (سَرمد سائیں! میں راجپوتوں کا بیٹا ہوں، میری اچھی بھلی شادی ہوئی، کھاتے پیتے گھرانے سے ہوں، پڑھا لکھا ہوں)

پھر؟

”فیر کی، بس ہک دیہاڑے پٹھانے دا گانا سُنیا تے سوانی تے بال بچے چھوڑ ایہدے مغرے ٹُر پیا، فیر کدائیاں مُڑ کے ویکھن ای نہیں ہویا“
(پھر کیا، بس ایک دن پٹھانے کا گانا سُنا اور بیوی بچے چھوڑ اِس کے پیچھے چل پڑا، پھر اُس کے بعد کبھی واپس مُڑ کے دیکھنا ہی نہیں ہوا)

اچھا کیوں؟
”کدائیاں پچھے مُڑن دا مقام ہی نہیں آیا“
(کبھی پیچھے مُڑنے کا مقام ہی نہیں آیا)

یاسین نشہ تو کرتا تھا لیکن جب اُس نے مجھے بتایا کہ وہ نشوں کا مقابلہ کرتا ہے تو میں بڑا حیران ہوا۔

”ہاں سائیں! ملنگ ون سونے نشے کر دے ہن تے ہک دوجے نال مقابلہ کردے ہن“
(ہاں سائیں ملنگ نت نئے نشے کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ کرتے ہیں)
میں نے جب یاسین سے اُن مقابلوں کے قصے سُنے تو پتہ چلا بڑے بڑے ملنگ یاسین کے سامنے دم چھوڑ جاتے ہیں۔ شاید اِس کے پاس کوئی گُر یا کرامت تھی جو اُس کو زندہ بچا لیتی تھی۔ وہ دیکھنے میں نہایت معصوم، بھولا بھالا اور پُر سکون نظر آتا تھا لیکن اُس کے اندر کچھ ایسا اضطراب تھا کہ تھمنے میں نہیں آتا تھا، بھنگ، چرس، افیم، خواب آور گولیاں، حتی کہ کچلے تک کھا جاتا۔ جسم پر سانپ لڑواتا لیکن زندہ سلامت بچ جاتا...
”سائیں ایہہ سپ تاں اینویں کیڑے مکوڑے ہن، ایناں سانوں کی کہنا“
(سائیں یہ سانپ تو ایسے ہی کیڑے مکوڑے ہیں، اِنہوں نے ہمیں کیا کہہ لینا ہے)
وہ آج تک کسی سے نشے کا مقابلہ نہیں ہارا تھا۔ شاید اُس پر کوئی نشہ اثر نہیں کرتا تھا۔

صدرِ پاکستان جنرل ضیاءالحق کی طرف سے چودہ اگست کی تقریب میں بہت سے فنکاروں کے ساتھ پٹھانے خان کو بھی بلایا گیا۔ میں تیرہ اگست کی شام کو پٹھانے خان کو ریلوے سٹیشن لینے پہنچا، سوچا تقریب کی خوشی میں خان صاحب شاید تیار ہو کر آئیں لیکن دیکھا کہ وہی دُھول میں اٹے بال، اَن دھلے بغیر استری کے کپڑے، کندھے پر ہارمونیم اور پیچھے یاسین ایک پھٹی پرانی چادر میں بکل مارے چلا آ رہا تھا، صرف اس کی ہری ہری آنکھیں نظر آ رہی تھیں۔

وہ عجیب و غریب رات تھی، پٹھانے خان آج گانا نہیں گا رہا تھا، لاؤنج میں صرف میں، پٹھانے خان اور یاسین تھے۔ آج پٹھانے خان بہت بے چین تھا، کل صبح اس کو جنرل ضیاءالحق سے ملنے جانا تھا۔ وہ مجھ سے باری باری یہی کہے جا رہا تھا کہ میں اُس کو ایک درخواست لکھ کر دوں جو وہ کل جنرل کے سامنے پیش کر سکے۔ میں کاپی پنسل پکڑ کے بیٹھ گیا، ’ہاں پٹھانے خان، بتاؤ‘ اِس سے پہلے کہ پٹھانے خان کچھ کہتا اور میں کچھ لکھتا، یاسین کی بکل میں ایک پُر اَسرار سی جنبش ہوئی، اُس کی آنکھیں اُس کی چادر کے پیچھے سے دو ہری بتیوں کی طرح روشن ہوئیں اور اُس نے ایک رازدارانہ لہجے میں پٹھانے خان سے کہا، ”سیں توں تاں شاہین ایں، ایہہ کرگساں کول کی لین جا رہیا ہیں“
(سائیں تُو تو شاہین ہے، کرگس کے پاس کیا لینے جا رہا ہے؟)

پٹھانے خان ایک لمحے کو سکتے میں چلا گیا لیکن پھر یاسین کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے مجھے درخواست لکھوانی شروع کر دی۔ یہی کہ اُس کے بارہ بچے ہیں، اُس کا گزارہ نہیں ہوتا، وہ کیسے غربت اور پریشانی میں دن زندگی کے گزار رہا ہے، اگر اُس کا کوئی وظیفہ لگ جائے تو وہ ملک کے بادشاہ کو ساری عمر دعائیں دے گا۔ درخواست کے درمیان یاسین نے پھر سرگوشی کی...
عاشق ہوویں تاں عشق کماویں
(اگر تو عاشق ہے تو عشق کمائے گا)
راہ عشق دا سوئی دا نکا
(عشق کا راستہ سوئی کا نکا ہے)
تاگا ہوویں تاں جاویں
(اگر تُو دھاگہ ہے تو اس سے گزر سکے گا)
باہر پاک اندر آلودہ
(تیرا ظاہر پاک نظر آتا ہے لیکن تیرا باطن آلودہ ہے)
کیا تُوں شیخ کہاویں
(پھر اپنے آپ کو شیخ کیا کہلاتا ہے)

یاسین! میری جند، چپ کر
(یاسین میری جان چپ کر)
پٹھانے خان نے ذرا پیار سے سمجھانے کے انداز میں کہا

’چپ کاھدی؟‘ (چپ کیسی؟)
یاسین کی گود میں رکھی کتاب کھل چکی تھی۔ یہ وہ کتاب تھی جس میں شاہ حسینؔؒ اور خواجہ فریدؔؒ کا وہ سارا کلام تھا جسے ساری عمر پٹھانے خان گاتا رہا۔

’سانوں کوڑی گل نہ بھاؤندی‘
(ہمیں جھوٹی بات پسند نہیں)
"سانوں طلب سائیں دے نام دی"
(ہمیں تو محبوب کے نام کی طلب ہے)

پٹھانے خان نے یک دم غصے سے کہا:
’میں کہا تیں چپ کر‘ (میں نے کہا تُو چپ کر)

یاسین کو میں نے پٹھانے خان کے سامنے کبھی بولتے نہیں سُنا تھا لیکن آج اُس کی زبان کی گرہ کھل چکی تھی۔ یاسین کے اندر سے کوئی اور یاسین نکل آیا تھا۔ اُس نے پھر ہنس کر کہا:
"میاں گل سُنی نہ جاندی سچی"
(میاں سچی بات سُنی نہیں جاتی)
سچی گل سُنیویں کیونکر
(سچی بات کیسے سُنی جائے)
کچی ہڈاں وچ رچی
(ہڈیوں میں تو کچی رچی ہے)
کچی، یعنی کچی شراب، اندر کا کچ، جھوٹ، بزدلی، ناپختگی، بے ایمانی...

پٹھانے خان کو یک دم بہت غصہ چڑھا لیکن وہ چپ رہا۔ وہ اُس وقت کچھ کہہ بھی نہیں سکتا تھا، اِس لئے کہ اُس کی اپنی ہی آواز پلٹ کر اُس کے طرف آ رہی تھی۔ یہ عجیب ساعت تھی کہ شاہ حسین، مادھو لال کو پہچان نہیں پا رہا تھا۔

میں نے سوچا میں کیا کروں؟ پٹھانے خان کی درخواست پھاڑ کر باہر پھینک دوں؟ یا یاسین کے ساتھ بکل مار کر بیٹھ جاؤں۔ لیکن میں نہ تو یاسین تھا نہ پٹھانے خان، یہ عاشق معشوق کا مکالمہ تھا، یہ ایک ایسا مقام تھا جسے میں دیکھ تو سکتا تھا لیکن وہاں پہنچ نہیں سکتا تھا۔

’میریئے سوہنیئے سورہ یاسینے، بس کر‘
(اے میری سوہنی سورۂ یاسین اب بس کر)
پٹھانے خان کو جب یاسین پر بہت پیار آتا وہ اُسے اپنی ’سورہِ یاسین‘ کہتا...

’بس؟ ہن تیری میری بس سائیں‘
(بس؟ اب تیری میری بس ہو چکی)

یاسین اپنے وجد میں خواجہ فریدؔؒ، شاہ حسینؔؒ اور بھلّےؔ شاہؒ کا کلام پڑھے جا رہا تھا۔ یہ آسیب کی رات تھی جس میں یاسین کا ورد جاری تھا۔ اُس رات شاید وہ آنے والی صبح نہیں دیکھنا چاہتا تھا، مکروہ اور بدنما صبح، وہ نہیں چاہتا تھا کہ اُس کا مرشد کسی غیر کے سامنے ہاتھ پھیلائے۔ وہ اِس لمحے کو وہیں روک دینا چاہتا تھا، وہ اُس رات کلام نہیں پڑھ رہا تھا کسی آنے والی بلا کو ٹالنے کے لئے دم پھونک رہا تھا۔

پٹھانے خان جب بہت عاجز آ جاتا تو اپنی بے بسی میں صرف اتنا کہتا:
’جا تیں سوں جا‘
(جا اب تُو سو جا)
اِس کے بعد یاسین بغیر کچھ کہے سُنے سونے کو چلا جاتا۔ یہ اُس کی سعادت مندی اور اپنے گُرو کی سیوا تھی۔

پٹھانے خان نے نہایت ٹوٹے ہوئے لہجے میں کہا:
’جا تیں سو جا‘
یاسین یک دم خاموش ہو گیا، اُس کی چمکتی ہوئی آنکھیں مدھم پڑ گئیں، وہ آہستہ سے اُٹھا اور کونے میں جا کر چادر اوڑھ کر سو گیا...

دوسرے دن صبح جب میں اُٹھا اور حسبِ معمول لاؤنج میں گیا تو دیکھا لاؤنج بالکل خالی پڑا تھا۔ دونوں یاسین اور پٹھانے خان غائب تھے۔ پٹھانے خان کو تو ایوانِ صدر اپنی درخواست کے ساتھ حاضر ہونا تھا لیکن یہ یاسین کہاں چلا گیا۔ نہ کچھ کھایا نہ پِیا بغیر کسی سلام دعا کے؟ رات کی بات میرے ذہن سے اُتر چکی تھی۔ میں نے سوچا شام کو دونوں واپس آ جائیں گے اور میں پٹھانے خان سے اُس کی جنرل ضیا سے ملاقات کی رُوداد سُنوں گا۔ لیکن اُسی دن دوپہر کے بعد مجھے کسی نے فون کیا اور یہ دلدوز خبر سنائی کہ یاسین مر گیا ہے۔ پتہ چلا کہ جب پٹھانے خان ایوانِ صدر گیا، یاسین نشوں کا مقابلہ کرنے ملنگوں کے پاس چلا گیا تھا۔ یک دم میرے سامنے رات کا سارا منظر گھوم گیا۔ یاسین تو نشوں کے مقابلے میں کبھی کسی سے ہارا نہیں تھا، شاید اُس نے اُس دن زندہ بچنے کا کوئی گُر استعمال نہیں کیا تھا۔ اِس سے پہلے کہ وہ اپنے مرشد کو کسی غیر کے آگے ہاتھ پھیلاتے ہوئے دیکھے وہ خود مر جانا چاہتا تھا۔ لیکن یاسین کی موت ایک بددعا تھی۔

جنرل ضیاءالحق کا طیارہ تین دن بعد ہوا میں پھٹ کر تباہ ہو چکا تھا۔
’او میریئے سوہنیئے سورہِ یاسینے‘
(اے میری سوہنی سورہِ یاسین)...

(تصویر میں یاسین اپنے پٹھانے خان کے ساتھ)

ترتیب: میاں انجم آرائیں

‏زندگی بھی بچائی اور مستقبل بھی ۔۔ ریسکیو اہلکاروں کو سلام ۔۔آئیے ان گمنام ہیروز کو خراج عقیدت پیش کریں ۔۔یہ تصویر پاکپت...
06/04/2024

‏زندگی بھی بچائی اور مستقبل بھی ۔۔ ریسکیو اہلکاروں کو سلام ۔۔
آئیے ان گمنام ہیروز کو خراج عقیدت پیش کریں ۔۔
یہ تصویر پاکپتن کی ہے ۔ دیکھا تو عقیدت ۔ خوشی اور مسرت سے دیکھتے رہ گئے ۔ ریسکیو 1122 کو اطلاع ملی کہ ایم سی ہائی سکول غلہ منڈی میں میٹرک کے امتحانات میں شریک ایک طالبہ کی طبیعت اچانک بگڑ گئی ہے ۔ ریسکیو عملے نے تیز ترین ریسپانس کیا ۔ ریسکیو اہلکار وہاں پہنچے تو چیک اپ کرنے پر پتہ چلا کہ طالبہ کا بلڈ پریشر لو ہو گیا تھا ۔ محمد معاذ (ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن)
نے دیگر اہلکاروں کے ہمراہ فوری طبی امداد دی ۔ طالبہ کی طبعیت بحال ہوئی ۔ اسے ڈرپ لگنا تھی تو اہلکار وہاں موجود رہے ۔ اس کی زندگی بھی بچائی ۔ حوصلہ دیا اور پھر امتحان مکمل کرایا تاکہ اس کا مستقبل بھی بچ سکے ۔۔
یہ ہمارے معاشرے کے وہ گمنام ہیرو ہیں جنہیں کوئی نہیں سراہتا ۔ کوئی منفی واقعہ ہو جائے ذرا سی غفلت ہو جائے تو میڈیا اور سب تنقید ۔ الزام تراشی سے آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں لیکن جب کچھ مثبت ہو تو تعریف کرنے میں کنجوسی کرتے ہیں ۔۔
آئیے ان ریسکیو اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کریں ۔ جنہوں نے خدمت انسانیت کا یہ فریضہ نبھایا ۔۔ یہ صرف ڈیوٹی نہیں تھی ۔ ایک احساس تھا ۔ ایک جذبہ تھا ۔۔
ایک زندگی بچائی گئی اور پھر مستقبل بھی بچایا گیا ۔۔
حکومت کو چاہیے کہ ان اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کی جائے ۔ یہ ہمارے ہیروز ہیں ۔ احساس انسانیت کے ہیروز ۔۔ ان کی تعریف اور حوصلہ افزائی ہو گی تو معاشرے میں کچھ خیر بڑھے گی ۔ ایک مثبت چہرہ سامنے آئے گا ۔۔
سلام ریسکیو 1122 ۔۔ سلام ان عظیم اہلکاروں کو ۔۔

😂😂😂😂😂🤭🤭🤭🤭🤭
12/03/2024

😂😂😂😂😂🤭🤭🤭🤭🤭

*مکیش امبانی کے بیٹے کی شادی*    مارچ کے آغاز میں بھارت میں  دنیا کی مہنگی ترین پری ویڈنگ تقریبات نے پوری دنیا میں ایک ت...
08/03/2024

*مکیش امبانی کے بیٹے کی شادی*



مارچ کے آغاز میں بھارت میں دنیا کی مہنگی ترین پری ویڈنگ تقریبات نے پوری دنیا میں ایک تہلکہ مچادیا۔
پاکستان کے سوشل میڈیا پر بھی اس کا کافی چرچا رہا۔
بہت سی پوسٹیں ایسی نظر سے گزریں کہ ہمارے نوجوان آہیں بھرتے دکھائی دیے کہیں لکھا تھا بندہ اتنا امیر تو ہو کہ مارک زکر برگ اور ایلون مسک کو شادی پر بلاسکے ۔
یہ پری ویڈنگ تقریبات مکیش امبانی کے چھوٹے بیٹے اننت امبانی کی تھیں۔

مکیش امبانی ایشیا کے امیر ترین کاروباری اور دنیا کے امیر ترین لوگوں میں گیارویں نمبر پر ہیں وہ ریلائنس گروپ کے بانی اور چیئرمین ہیں.

پری ویڈنگ تقریبات کے لیے امبانی خاندان نے گجرات کے شہر جام نگر کو اربوں روپے لگا کر مہمانوں کے لیے سجایا۔
اس تقریب میں مہمانوں کو ڈھائی ہزار ڈشز ناشتے ،ظہرانے ۔شام۔کی چائے عشائیے اور مڈںائٹ ڈنر کے طور پر پیش کی گئیں
بھارت کے درجنوں اعلی درجے کے باورچی اور شیف جام نگر میں مہمانوں کے لیے کھانا بلانے کے لیے بنانے کے لیے بلائے گئےتین دنوں میں ایک ڈش کو دوسری دفعہ دہرایا نہیں گیا۔

تقریب میں تقریبا 50 ہزار لوگوں کے کھانے کا بندوبست کیا گیا۔
فلم انڈسٹری کے تمام سپر سٹار تقریب میں ناچتے دکھائی دئیے۔
فیس بک کے بانی مارک زکربرگ اور ٹوئٹر خرید کر ایکس کی بنیاد رکھنے ایلون مسک اپنی اپنی بیویوں کے ساتھ شریک ہوئے ٹرمپ کی بیٹی ایونکا ٹرمپ نے بھی خصوصی مہمان کی حیثیت سے شرکت کی ۔
مہمانوں کو لانے اور لے جانے کے لیے چارٹر طیارے، مرسیڈیز کاریں اور لگزری گاڑیاں استعمال کی گئیں۔
2018 میں بھی مکیش امبانی نے اپنی بیٹی ایشا کی شادی پر اربوں ڈالرز خرچ کر کے پوری دنیا میں مہنگی شادی کا ایک ریکارڈ قائم کیا تھا ۔
اس شادی میں مہمانوں کو دعوت ناموں کے ساتھ سونے کی مالائیں بھی پیش کی گئی تھیں اور تمام مہمانوں کو شرکت کے لیے ان کو بھاری معاوضے دیے گئے تھے۔
ا خیال یہی ہے کہ اس تقریب میں بھی خاص مہمانوں شرکت کے لیے ریلائنس گروپ کی طرف سے ادائیگی کی گئی ہے ۔
دنیا بھر سے نامور گلیمرس شخصیات کی موجودگی کی چکاچوند کے باوجود اس تقریب کا مرکز نگاہ دولہا اننت امبانی اور دولہن رادھیکا مرچنٹ تھے ۔تقریب کے تین دن باقاعدہ طور پر ایک تھیم کے تحت منائے گئے ۔دولہا دلہن سے لے کر تمام لوگوں کے کپڑے اسی تھیم کے مطابق تھے تھیم کے مطابق تقریب کا کروڑوں روپے کا ڈیکور کیا گیا۔
تقریب کے دولہا اننت مبانی اس وجہ سے بھی خبروں کا موضوع رہے کہ وہ ایک خطرناک بیماری کا شکار ہیں۔ جس میں وزن بے تحاشہ بڑھ جاتا ہے۔ان کے ساتھ ان کی دھان پان سی خوبصورت دلہن دیکھنے والوں کو حیران کرتی

اننت امبانی کو شدید قسم کا دمے کا مرض لاحق ہے جس کا علاج عام دوائیوں سے ممکن نہیں ۔سو علاج کے لیے اسے سٹیرائیڈز دئیے جاتے رہے ہیں ۔ان میں سٹیرائیڈز کی ایک قسم کارٹیکو سٹیرائیڈز تھی سٹرائیڈز کی یہ قسم وزن بڑھنے کا سبب بنتی ہے ۔
اس سے انسان کی بھوک بے تحاشہ بڑھ جاتی ہے اتنی کہ وہ ہاتھی کی طرح کئی افراد کا کھانا اپنے پیٹ میں انڈیلنے لگتا ہے ۔
ایک طرف بھوک بڑھتی ہے تو دوسری طرف مریض کا میٹابولزم کچھوے کی طرح سست رفتار یوجاتا ۔میٹابلزم انسانی جسم کا وہ نظام ہے جس سے خوراک ہضم ہوتی ہے اور توانائی جسم کا حصہ بنتی ہے۔میٹابولزم اچھا ہو تو چربی توانائی میں تبدیل ہوتی ہے ۔

کارٹیکو سٹیرائڈز جسم کے نظام انہضام کو درہم برہم کردیتا ہے جسم کے اندر چربی جمع ہونے لگتی ہے اور جسم کئی طرح کی دوسری بیماریوں کی آماجگاہ بن جاتا ہے۔

مسلز پروٹین نہیں بنتی جس کے نتیجے میں جسم بے تحاشہ موٹا ہونے لگتا ہے

کورٹیکو سٹیرائڈز کے مزید برے اثرات یہ ہیں کہ جسم میں پانی جمع ہونے لگتا ہے جسے ڈاکٹری اصطلاح میں واٹر ریٹینشن کہتے ہیں اس واٹر اٹینشن کی وجہ سے بھی جسم موٹا ہونے لگتا ہے ۔

کھربوں ڈالر کے اثاثوں کے مالک مکیش امبانی کا لاڈلا اور چھوٹا بیٹا ایک ایسی بیماری کا شکار ہے جس کے علاج کے لیے سٹیرائڈز کی تباہی کے سوا اور کوئی راستہ نہیں تھا
۔اننت امبانی اپنی زندگی کے اوائل برسوں سے ہی اس بیماری کا شکار ہے اس کا اربوں کھربوں پتی باپ اپنے بیٹے کے بہلاوے کے لیے اپنے دولت پانی کی طرح بہاتا ہے۔
اس کے بیٹے کو ہاتھیوں سے لگاؤ ہوا تو مکیش امبانی نے ایکڑوں پر پھیلا ہوا ہاتھیوں کا ایک سفاری پارک بنادیا ۔اس سفاری پارک میں بیمار ہاتھیوں کے اسپتال ،تفریح گاہوں ،سپا اور مالش کا انتظام ہے ۔خشک میوہ جات سے بھرے ہوئے سینکڑوں لڈو روزانہ ہاتھیوں کو کھلا دیے جاتے ہیں۔
یہ صرف مکیش امبانی کے اپنے بیمار بیٹے کے ساتھ لاڈ کی ایک جھلک ہے۔
مگر وہ اپنی تمام تر دولت کے باوجود اپنے بیٹے کے لیے مکمل صحت سے بھرا ایک دن نہیں خرید سکا۔
اننت امبانی نے تقریب میں ہزاروں مہمانوں کے سامنے اپنے دل کی بات کرتے ہوئے کہا کہ میری زندگی پھولوں کی سیج نہیں رہی بلکہ میں نے کانٹوں کے راستوں پر چل کر زندگی گزاری ہے

اس کا اشارہ اپنی خوفناک بیماری کی طرف تھا اس نے کہا کہ میں بچپن ہی سے ایک ایسی بیماری کا شکار تھا جس میں میری والدین نے میرا بہت ساتھ دیا۔
جب اننت امبانی یہ باتیں کر رہا تھا تو کیمرے نے ایشیا کے سب سے امیر ترین شخص مکیش امبانی کے چہرے کو زوم کیا اس کے گہرے سانولے رنگ میں ڈوبے
خدو خال تکلیف سے پگھل رہے تھے اور آنکھوں سے آنسو رواں تھے
تکلیف اور بے بسی کے آنسو کہ وہ کھربوں ڈالر کے اثاثوں کے باوجود اپنے بیٹے کے لیے مکمل صحت سے بھرا ہوا ایک دن نہیں خرید سکا۔

رب نے دنیا ایسی ہی بنائی ہے کہ تصویر ادھوری رہتی ہے ۔اسی ادھورے پن میں ہمیں اس ذات کا عکس دکھائی دیتا ہے جو مکمل ہے!

سو آئیں مکیش امبانی کی دولت پر رشک کرنے کی بجائے ھم اپنے رب کا شکر ادا کریں جس نے ھمیں صحت کے ساتھ ساتھ ایمان کی نعمت سے نوازا ھے

(بشکریہ کالم 92 نیوز )

WhatsApp Group Invite

16/02/2024
16/02/2024

Pyari Guria

only for 800 with delivery charges
16/02/2024

only for 800 with delivery charges

Address

Alipur
34450

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Its Bukhari posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share