29/10/2025
ایک بادشاہ نے درویش سے کہا: "مجھے بھی وہ ورد سکھا دو جو تم پڑھتے ہو۔"
درویش نے انکار کر دیا۔ بادشاہ نے کسی اور سے وہ ورد سیکھ لیا، مگر جب پڑھا تو کوئی اثر نہ ہوا۔ بادشاہ نے درویش کو دربار میں بلا کر کہا:
"میں نے ورد سیکھ تو لیا ہے لیکن اثر نہیں ہوا، بتاؤ غلطی کہاں ہے؟"
درویش مسکرایا اور بادشاہ کے سپاہی کو حکم دیا کہ بادشاہ کو گرفتار کرے۔ سپاہی خاموش رہا۔ پھر بادشاہ نے غصے میں حکم دیا: "اس درویش کو گرفتار کرے "
فوراً پورا دربار حرکت میں آ گیا اور درویش کو گھیر لیا۔
درویش نے کہا:
"دیکھ! الفاظ تو ایک جیسے تھے، حکم بھی ایک ہی تھا، لیکن فرق صرف ہماری حیثیت کا ہے۔
تیرا حکم سب پر اثر کر گیا اور میرا حکم کسی پر نہ ہوا۔
اسی طرح تیرے ورد میں اثر اس لیے نہیں کہ روحانی دنیا میں تیری کوئی حیثیت نہیں۔"
الفاظ نہیں، بلکہ کردار، نیت اور قربِ الٰہی ہی اعمال کو اثر بخشتے ہیں۔
سوال یہ نہیں کہ قرآن میں شفا ہے یا نہیں، اصل سوال یہ ہے کہ پڑھنے والا کس ایمان، کس نیت اور کس کردار کے ساتھ پڑھتا ہے۔
"عمل کی طاقت الفاظ میں نہیں بلکہ کردار، نیت اور قربِ الٰہی میں ہے۔
قرآن اور اذکار شفا ہیں، مگر اثر صرف نیک نیت اور مخلص دل کو ملتا ہے۔