23/07/2025
"دو معصوم، دو شہادتیں... مگر ایک ہی آواز کیوں نہیں؟"
مدرسے کے اندر ایک بچہ قاری کے ہاتھوں شہید ہوا — ہر طرف آگ بھڑک اٹھی ۔ میڈیا نے دھواں چھوڑا، لیڈروں نے تقریریں کی، عدالتوں نے نوٹس لیں
مگر آج اسی ملک ضلع ٹانک کے ایک اور مدرسے میں دو بچے مارٹر گولے سے چند لمحوں میں خاک و خون میں نہا گئے... تو اس پر خاموشی کیوں؟
کیا ان کی موت *کم اہم* تھی؟
کیا ان کا خون *کم سرخ* تھا؟
یا پھر *ان کے قاتل* کا نام لینے میں *کوئی خطرہ* ہے؟
*ہماری نفرتیں*... ہمارے *"حساب کتاب"*... ہمارے *"مفاداتی غم"*... یہ سب اُس وقت عیاں ہو جاتے ہیں جب *کچھ لاشیں* ہمیں *زیادہ سیاسی فائدہ* دکھائی دیتی ہیں، اور کچھ *نظر انداز ہو جاتی ہیں*۔
*سچا انصاف وہ ہے جو چناؤ نہ کرے!*
*سچا غم وہ ہے جو کسی لیبل کا محتاج نہ ہو!*
اگر ہم صرف *"مناسب مظلوموں"* کے لیے آواز اٹھائیں گے، تو پھر ہم *انصاف کے دلال* ہیں، *حقوقِ انسانی کے سپاہی نہیں!*
ضلع ٹانک کے ان بچوں کے لیے بھی *چیخو!*
ان کے قاتلوں کو بھی *بے نقاب کرو!*
ورنہ یہ تسلیم کرو کہ تمہارا *"انقلاب"* محض **ایک ڈرامہ* ہے۔
*"مظلومیت کا کوئی مذہب نہیں ہوتا... ظلم کا کوئی رنگ نہیں ہوتا!"*
*ہر مرنے والا معصوم... ہر بہتا ہوا خون... ہمارا امتحان ہے۔*
*کھڑے ہو جاؤ... یا پھر اعتراف کر لو کہ تمہاری بے حسی نے مزید خون کی راہ ہموار کی ہے۔* ✊🔥
سید عبید الرحمٰن عباسی عفی عنہ