Information Hub

Information Hub finding right path🥰🥰🥰

BISE MALAKAND
28/08/2025

BISE MALAKAND

28/08/2025

*ایک کیوسک پانی کتنا ہوتا ہے؟*

ہر طرف بھیانک سیلابی ریلے سر چڑھ کر بول رہے ہیں۔ ایسے میں ایک لفظ کیوسک ہر زبان پر ہے۔ فلاں بیراج پہ اتنے کیوسک پانی کا ریلا آ رہا ہے۔ راوی پل سے اتنے کیوسک پانی گزر سکتا ہے۔ کتنے کیوسک ہوں تو اونچے درجے کا سیلاب ہوتا ہے اور اتنے کیوسک پر نچلے درجے کا۔ آئیے عام اور سادہ لفظوں میں سیکھتے ہیں کہ یہ کیوسک آخر بلا کیا ہے۔ ایک سادی سی وضاحت ہے۔ کیوسک دراصل پانی کے گزرنے کا بہاؤ کا پیمانہ ہے

تصور کریں کہ ایک طرف سے پانی آ رہا ہے مگر اس کے رستے میں ایک ایسی دیوار ہے جو ایک فٹ چوڑی/موٹی ہے۔ اس دیوار میں ہم ایک ایسا سوراخ بناتے ہیں جو ایک فٹ چوڑا اور ایک فٹ اونچا ہو۔ یہ ایک ایسا خانہ بن گیا ہے جو انچائی، چوڑائی اور موٹائی میں ایک مکعب فٹ ہے۔ اب اس خانے میں سے ایک سیکنڈ میں جتنا پانی گزرے کا وہ ایک کیوسک ( تقریباً 28 لیٹر) کہلائے گا۔ اس طرح کے ہزار سوراخ ہوں تو ان سب میں سے گزرنے والا پانی 1000 کیوسک ہو گا۔ یوں بھی ایک مکعب فٹ سے 28 لیٹر پانی گزرنے تو یہ ایک کیوسک ہے۔

چونکہ بیراج میں پانی روکنے اور خارج کرنے کیلئے گیٹ موجود ہوتے ہیں جن سے پانی کے اخراج کو مرضی سے کم یا زیادہ کیا جا سکتا ہے۔ اس میں کیوسک کیلئے نشان بھی موجود ہوتے ہیں۔ ان نشانات سے پانی کا فی سیکنڈ اخراج آسانی سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔ بیراج کا سائز، اس کے گیٹ کا ایریا جانچ کر ہی کیوسک پانی کی مقدار جانچی جا سکتی ہے۔

ایک خاص حد سے زیادہ کیوسک پانی کا ریلا آ جائے تو وہ بیراج کے ٹوٹنے کا خدشہ پیدا کر دیتا ہے۔ اس صورت میں بیراج کے سائیڈ والے پشتے بارود سے اڑا دئیے جاتے ہیں تاکہ بیراج کو بچایا جا سکے۔ پشتہ ٹوٹنے سے اچانک اٹھنے والے سیلاب کی یہ انتہائی، شدید ترین اور تباہ کن شکل ہے جو کسی ڈیم ٹوٹنے کے جیسا ہوتا ہے۔ یہ سیکنڈوں میں بستیوں کو نگلتا ہوا آگے گزر جاتا ہے۔
اور ہاں کیوسک انگریزی لفظ Cu اور Sec سے بنا ہے جس کا مطلب کیوب یعنی مکعب پانی ،اور Sec کا مطلب سیکنڈز ہے۔

*

کاپی اینٹوں اور لکڑیوں  کے نیچے چھپے اس کیڑے  کو مارنے سے پہلے جان لیں !بنی نوع انسان کیلئے الله کا ایک مفرد  تحفہ جسے ب...
26/08/2025

کاپی
اینٹوں اور لکڑیوں کے نیچے چھپے اس کیڑے کو مارنے سے پہلے جان لیں !

بنی نوع انسان کیلئے الله کا ایک مفرد تحفہ جسے بچپن میں ہم نے انجانے میں اینٹوں یا لکڑیوں کے نیچے سے نکال کر بہت نقصان پہنچایا ہے . وہ ایک اینٹ کے نیچے پھسلتے ہوئے چھوٹے رینگنے سے زیادہ کچھ نہیں لگ سکتے ہیں.

جانا جانے والا یہ حقیر سا کیڑا (woodlice ) اتنا بڑا کام سرانجام دیتا ہے کہ جان کر آپ سبحان الله بولیں گے - زمین دوز صاف پانی کا نظام اسی مخلوق کی بدولت ہے . الله کے حکم سے یہ زمین کی سطح پر موجود زہریلے مادوں مرکری، کیڈمیم، اور سیسہ جیسی خطرناک بھاری دھاتوں کو جذب اور بے اثر کرتے ہیں جو کہ زمینی پانی کو ہمارے پینے کی قابل بناتا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ پودوں اور ماحولیاتی نظام کی حفاظت ہوتی ہے .

الله کے حکم سے یہ ان زمینی آلودگیوں کو اپنے جسم میں ذخیرہ کرکے قدرتی بائیو فلٹر کے طور پر کام کرتے ہیں . آئندہ انکو مارنے سے پہلے سوچنا یہ آپکا دشمن نہیں دوست ہے . آپ انکو کس نام سے جانتے ہیں ؟

22/08/2025

آج سے پندرہ سال پہلے ستمبر 2010 پاکستان میں سیلاب آیا تو اقوام متحدہ کی سفیر مشہور اداکارہ انجلینا جولی پاکستان کے دورے پر تشریف لائیں تاکہ پاکستان کی امداد کا تعین کیا جائے ۔....

واپسی پر انجلینا جولی نے اقوام متحدہ میں اپنی رپورٹ پیش کی جس میں پاکستان کی بہت جگ ہنسائی ہوئی ، رپورٹ میں چند اہم باتوں کا ذکر ضروری سمجھتا ہوں۔
اس نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ مجھے یہ دیکھ کر شدید دکھ ہوا جب میرے سامنے حکومت کے بااثر افراد سیلاب سے متاثرین کو دھکے دیکر کر مجھ سے ملنے نہیں دے رہے تھے ۔

مجھے اس وقت اور تکلیف ہوئی جب پاکستان کے وزیراعظم نے یہ خواہش ظاہر کی اور مجبور کیا کہ میری فیملی کے لوگ آپ سے ملنا چاہتے ہیں میں ان کی بے چینی دور کروں ، میرے انکار کے باوجود وزیراعظم کی فیملی مجھ سے ملنے کیلئے ملتان سے ایک خصوصی طیارے میں آئی اسلام آباد آئی اور میرے لئے قیمتی تحائف بھی لائی ، وزیراعظم کی فیملی نے میرے لئے کئی اقسام کے طعام میری دعوت کی ، ڈائننگ ٹیبل پر انواع اقسام کے کھانے دیکھ کر مجھے شدید رنج ہوا کہ ملک میں لوگ فاقوں سے مر رہے تھے اور یہ کھانا کئی سو لوگوں کیلئے کافی تھا جو صرف آٹے کے ایک تھیلے اور پانی کی ایک چھوٹی بوتل کیلئے ایک دوسرے کو دھکے دیکر ہماری ٹیم سے حاصل کرنے کے خواہشمند تھے ۔
مجھے حیرت ہوئی کہ ایک طرف بھوک ، غربت اور بد حالی تھی اور دوسری جانب وزیراعظم ہاؤس اور کئی سرکاری عمارتوں کی شان و شوکت ، ٹھاٹھ باٹھ ، حکمرانوں کی عیاشیاں تھیں ، یورپ والوں کو حیران کرنے کیلئے کافی تھا ۔

انجلینا جولی نے اقوام متحدہ کو مشورہ دیا کہ پاکستان کو مجبور کیا جائے کہ امداد مانگنے سے پہلے شاہی پروٹوکول ، عیاشیاں اور فضول اخراجات ختم کریں۔

اس پورے دورے کے دوران انجلینا جولی نے پاکستان کے میڈیا اور فوٹو سیشن سے دور رہنا پسند کیا۔

*اس بات کو آج پندرہ سال ہونے کو آئے ہیں اور اس رپورٹ سے پوری دنیا میں پاکستان کا وقار مجروح ہوا مگر ہم آج بھی اسی روش پر قائم ہیں ، آج بھی وہی صورت حال ہے ، ووٹر بھوکے مر رہے ہیں اور حکمرانوں کی عیاشیاں جاری وساری ہیں..

22/08/2025

یہ ایک سچی اور دردناک کہانی ہے جو ہمیں غصے کے انجام اور بچوں سے حسنِ سلوک کا سبق دیتی ہے

ایک دن ایک بچہ گھر کے اندر کھیل رہا تھا کھیل کے دوران اس سے کھڑکی کا شیشہ ٹوٹ گیا شیشہ ٹوٹنے کی آواز سن کر باپ فوراً آیا اور غصے سے پوچھا یہ شیشہ کس نے توڑا گھر والوں نے بتایا کہ یہ بیٹے نے کیا ہے جو درمیانی عمر کا تھا

باپ کو غصہ آیا اس نے زمین سے ایک موٹی لکڑی اٹھائی اور غصے میں بچے کو مارنا شروع کر دیا بچہ روتا رہا چلاتا رہا لیکن باپ کو ہوش نہ رہا جب مار پیٹ ختم ہوئی تو بچہ چپ چاپ اپنے بستر پر چلا گیا تھکن اور درد کے ساتھ اس نے پوری رات ڈر اور گھبراہٹ میں گزار دی

صبح ہوئی تو ماں بیٹے کو جگانے آئی تو دیکھا اس کی دونوں ہاتھوں کا رنگ بدل چکا ہے ماں نے زور سے چیخ ماری باپ بھی دوڑا آیا اور وہی حالت دیکھ کر حیران رہ گیا دونوں فوراً بچے کو اسپتال لے گئے

ڈاکٹر نے معائنہ کرنے کے بعد بتایا کہ اس کی دونوں ہتھیلیوں میں زہر پھیل چکا ہے کیونکہ لکڑی جس سے مارا گیا تھا اس میں پرانے زنگ آلود کیل لگے ہوئے تھے جو باپ کو غصے میں نظر نہ آئے

اب زہر جسم میں پھیلنے کا خطرہ تھا ڈاکٹر نے کہا اگر فوراً فیصلہ نہ کیا گیا تو ہاتھ کے بعد بازو اور پھر پورا جسم متاثر ہو سکتا ہے اور بچہ جان سے بھی جا سکتا ہے باپ نے روتے ہوئے اجازت دی اور بچے کے دونوں ہاتھ کاٹ دیے گئے

بچہ ہوش میں آیا تو خالی کلائیوں کو دیکھ کر حیران رہ گیا باپ کی طرف دیکھا اور لرزتی آواز میں کہا بابا مجھے معاف کر دو میں آئندہ کچھ نہیں توڑوں گا بس میرے ہاتھ واپس دے دو

یہ منظر باپ برداشت نہ کر سکا وہ غم اور ندامت کے بوجھ تلے اسپتال کی عمارت سے کود کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر بیٹھا

🌿 سبق

جب بھی بچوں سے کوئی غلطی ہو جائے تو برداشت کا دامن نہ چھوڑیں کیونکہ ایک لمحے کا غصہ پوری زندگی کی ندامت بن سکتا ہے

بچے اگر کوئی چیز توڑ بھی دیں تو وہ دوبارہ آ سکتی ہے لیکن ایک بچپن ایک ہاتھ ایک جان کبھی واپس نہیں آ سکتی

اللہ تعالیٰ نے بچوں کو ہماری زندگی کی زینت کہا ہے ان پر ہاتھ اٹھانے سے پہلے سوچا کریں کہ اگر ہاتھ کاٹنا پڑے تو کیا ہم جی سکیں گے

اس پیغام کو عام کریں تاکہ کوئی اور باپ ماں ایسی غلطی نہ دہرائے۔
_سب دوست ایک بار درودشریف پڑھ لیں_

*☆ ☆۔*

19/08/2025

۔۔۔۔۔۔۔ *ایک حکایت ایک سبق* ۔۔۔۔۔۔۔۔
*مجھ پر رحم کرو مجھے جانے دو*

(ایک ظالم کی کہانی)
ایک بازار سے ایک مغرور شخص گزر رہا تھا کہ اس کی نظر سر پر ایک ڈول اٹھائے عورت پر پڑی، اس نے اسے آواز دے کر روکا اور نخوت سے پوچھا: اے مائی، کیا بیچ رہی ہو؟

عورت نے کہا: جی میں گھی بیچ رہی ہوں۔ اس شخص نے کہا: اچھا دکھاؤ تو، کیسا ہے؟ گھی کا وزنی ڈول سر سے اتارتے ہوئے کچھ گھی اس آدمی کی قمیض پر گرا، تو یہ بہت بگڑ گیا اور دھاڑتے ہوئے بولا: نظر نہیں آتا کیا، میری قیمتی قمیض خراب کر دی ہے تو نے؟

میں جب تک تجھ سے اس قمیض کے پیسے نہ لے لوں، تجھے تو یہاں سے ہلنے بھی نہیں دوں گا۔ عورت نے بیچارگی سے کہا؛ میں مسکین عورت ہوں، اور میں نے آپ کی قمیض پر گھی جان بوجھ کر نہیں گرایا، *مجھ پر رحم کرو اور مجھے جانے دو۔*

اس آدمی نے کہا؛ جب تک تجھ سے دام نہ لے لوں میں تو تجھے یہاں سے ہلنے بھی نہیں دوں گا۔
عورت نے پوچھا: کتنی قیمت ہے آپ کی قمیض کی؟
اس شخص نے کہا: ایک ہزار درہم۔ عورت نے روہانسا ہوتے ہوئے کہا: میں فقیر عورت ہوں، میرے پاس سے ایک ہزار درہم کہاں سے آئیں گے؟

اس شخص نے کہا: مجھے اس سے کوئی غرض نہیں۔
عورت نے کہا: مجھ پر رحم کرو اور مجھے یوں رسوا نا کرو۔

ابھی یہ آدمی عورت پر اپنی دھونس اور دھمکیاں چلا ہی رہا تھا کہ وہاں سے کہ ایک نوجوان کا گزر ہوا۔ نوجوان نے اس سہمی ہوئی عورت سے ماجرا پوچھا تو عورت نے سارا معاملہ کہہ سنایا۔ نوجوان نے اس آدمی سے کہا؛ جناب، میں دیتا ہوں آپ کو آپ کی قمیض کی قیمت۔ اور جیب سے ایک ہزار درہم نکال کر اس مغرور انسان کو دے دیئے۔

یہ آدمی ہزار درہم جیب میں ڈال کر چلنے لگا تو نوجوان نے کہا: جاتا کدھر ہے؟
آدمی نے پوچھا: تو تجھے کیا چاہیئے مجھ سے؟
نوجوان نے کہا: تو نے اپنی قمیض کے پیسے لے لیئے ہیں ناں؟
آدمی نے کہا: بالکل، میں نے ایک ہزار درہم لے لیئے ہیں۔
نوجوان نے کہا: تو پھر قمیض کدھر ہے؟
آدمی نے کہا: وہ کس لئے؟
نوجوان نے کہا: ہم نے تجھے تیری قمیض کے پیسے دے دیئے ہیں، اب اپنی قمیض ہمیں دے اور جا۔
آدمی نے ہڑبڑاتے ہوئے کہا: تو کیا میں ننگا جاؤں؟
نوجوان نے کہا: ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں۔
آدمی نے کہا: اور اگر میں یہ قمیض نہ دوں تو ۔۔۔ ؟
نوجوان نے کہا: تو پھر ہمیں اس کی قیمت دیدے۔
اس آدمی نے پوچھا: ایک ہزار درہم؟
نوجوان نے کہا: نہیں، قیمت وہ جو ہم مانگیں گے۔
اس آدمی نے پوچھا: تو کیا قیمت مانگتے ہو؟
نوجوان نے کہا: دو ہزار درہم۔
آدمی نے کہا؛ تو نے تو مجھے ایک ہزار درہم دیئے تھے۔
نوجوان نے کہا: تیرا اس سے کوئی مطلب نہیں۔
آدمی نے کہا: یہ بہت زیادہ قیمت ہے۔
نوجوان نے کہا؛ پھر ٹھیک ہے، ہماری قمیض اتار دے۔
اس آدمی نے کچھ روہانسا ہوتے ہوئے کہا: تو مجھے رسوا کرنا چاہتا ہے؟
نوجوان نے کہا: اور جب تو اس مسکین عورت کو رسوا کر رہا تھا تو!!
آدمی نے کہا: یہ ظلم اور زیادتی ہے۔

نوجوان نے حیرت سے کہا: کمال ہے کہ یہ تجھے ظلم لگ رہا ہے۔
اس آدمی نے مزید شرمندگی سے بچنے کیلئے، جیب سے دو ہزار نکال کر نوجوان کو دے دیئے۔ اور نوجوان نے مجمعے میں اعلان کیا کہ دو ہزار اس عورت کیلئے میری طرف سے ہدیہ ہیں۔

ہمارے ہاں بھی اکثریت کا حال ایسا ہی ہے۔ ہمیں دوسروں کی تکلیف اور توہین سے کوئی مطلب نہیں ہوتا لیکن جب بات خود پر آتی ہے تو ظلم محسوس ہوتا ہے۔ اگر معاشرتی طور پر ہم دوسروں کی تکلیف کو اپنا سمجھنا شروع کر دیں تو دنیا کی بہترین قوموں میں ہمارا شمار ہو....

19/08/2025

ماں ؛ بیٹی، یہ نصیحتیں ہمیشہ یاد رکھنا

بیٹی، زندگی کے اس نئے سفر میں یہ چند سچّے اور خالص الفاظ ہمیشہ اپنے دل میں بسا لینا۔ رشتے نبھانے کا فن یہی ہے، اور شادی محض دو افراد کا نہیں بلکہ دو خاندانوں کا بندھن ہوتی ہے۔ تم نے اسے اپنی محبت، صبر اور عقل سے سنوارنا ہے۔
دیکھو بیٹی، کوئی بھی مرد مکمل نہیں ہوتا، جیسے ہم عورتیں بھی نہیں ہوتیں۔ مرد بظاہر مضبوط نظر آتے ہیں، مگر دل کے معاملے میں وہ نازک اور حساس ہوتے ہیں۔ انہیں ماں جیسا پیار اور بیوی جیسی عزت چاہیے۔ تمہاری نرمی ہی تمہاری سب سے بڑی طاقت ہوگی۔
ہمیشہ دھیان سے سنو، نرم لہجے میں بات کرو۔ بیوی بن کر ساتھ دو، مقابلہ کرنے والی مت بنو۔ بیٹی، مرد کا مقام عزت کا ہوتا ہے، اس کے ساتھ برابری کی جنگ مت لڑنا، بلکہ اس کے دل میں اپنی جگہ بنانا۔
جب کبھی غلطی ہو جائے، جھک کر معافی مانگ لینا۔ یہ جھکنا ہار نہیں، بلکہ محبت کو مزید گہرا کرنے کا راستہ ہوتا ہے۔ شوہر پر بھروسہ رکھو، کیونکہ اعتماد کرنے والی عورت ہمیشہ سکون میں رہتی ہے۔ یاد رکھو کہ رشتے شک سے نہیں، اعتماد سے مضبوط ہوتے ہیں۔
بیٹی، شوہر سے اجازت لیے بغیر کبھی گھر سے باہر نہ جانا۔ اس کی رضا میں تمہاری عزت اور محبت چھپی ہوتی ہے۔
اسے کیا پسند ہے، جاننے کی کوشش کرو۔ اس کا خیال رکھنا تمہاری محبت ہے، غلامی نہیں۔ ہفتے میں کم از کم دو بار اس کے دل کا پسندیدہ کھانا بنا دو۔ بجٹ کے معاملات میں اس کے ساتھ مشورہ کرو، اس کی ساتھی بنو، تنقید کرنے والی نہیں۔
گھر کو سنوارنا سیکھو، صفائی کا خیال رکھو، بستر پر کبھی بے ترتیبی نہ رکھو، کیونکہ یہ چھوٹی باتیں مردوں کے دل میں گہری جگہ بناتی ہیں۔ جب وہ غصے میں ہو، تو خاموش ہو جانا۔
جب اللہ تمہیں بچوں سے نوازے تو یاد رکھنا، باپ بھی اتنا ہی پیار مانگتا ہے جتنا بچے۔ شوہر کو بچوں کی محبت میں مت بھول جانا۔
ہمیشہ شوہر کو مسکرا کر دیکھو، جب وہ کام سے واپس آئے تو خوش آمدید کہو۔ اگر دل چاہے تو گلے لگا لو، خالی پیٹ کبھی باہر نہ بھیجنا۔ یہ چھوٹی چھوٹی باتیں بڑے بڑے رشتے بچا لیتی ہیں۔
اگر شوہر کے گھر والے تم سے ویسے نہ بنیں جیسے تم چاہتی ہو، تب بھی تم اپنی طرف سے کمی نہ آنے دینا۔ نرمی اور صبر اختیار کرنا، اخلاق کو کبھی نہ چھوڑنا۔ یاد رکھو، ہر دل جیتنا ضروری نہیں، بس اپنا کردار صاف رکھو اور شوہر کے ساتھ اپنے رشتے کو مضبوط بناؤ۔
کبھی کسی کا گھر یا شوہر دیکھ کر اپنا موازنہ مت کرنا۔ ہر نصیب اپنی کہانی ساتھ لاتا ہے۔
صبر، عقل، نرمی اور محبت—یہی وہ خزانے ہیں جو ایک بیوی کو ملکہ بنا دیتے ہیں۔ بیٹی، ہمیشہ اپنا دامن ان خوبیوں سے بھرا رکھنا، یہی تمہیں عزت، سکون اور خوشی دے گا۔
اللہ تمہاری زندگی میں برکت دے اور تمہیں ہمیشہ خوش رکھے

19/08/2025

*🔮معاف کرنا کیوں ضروری ہے؟*

اکثر ہم دوسروں کی غلطیوں کو دل پر لگا لیتے ہیں، اور ان کو معاف نہ کرنے کی وجہ سے دل میں بوجھ رکھتے ہیں۔ مگر اصل نقصان ہمیں خود ہوتا ہے، کیونکہ غصہ اور کینہ ہمارے دل کا سکون چھین لیتا ہے۔ 💔

🔑 *معاف کرنا ضروری ہے کیونکہ*

1۔ معاف کرنا دل کو ہلکا کرتا ہے
جب آپ کسی کو معاف کرتے ہیں تو آپ اپنے دل سے ایک بوجھ اتار دیتے ہیں۔ مطلب آپ اپنے اوپر احسان کر رہے،

2۔ غصہ اور نفرت نقصان دہ ہیں
*سائیکالوجی* کہتی ہے کہ دل میں کینہ رکھنے سے ذہنی دباؤ اور جسمانی بیماریاں بڑھتی ہیں۔

3.قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"اور معاف کر دو، بے شک اللہ معاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔"

4.اپنی زندگی آسان بنائیں
دوسروں کو معاف کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ بھول جائیں، بلکہ یہ کہ آپ خود کو سکون دینے کے لیے بوجھ چھوڑ دیں۔

🌸 کسی نے آپ کی بات پر تنقید کی۔ اگر آپ اسے دل میں رکھتے ہیں تو آپ بار بار پریشان ہوں گے۔ لیکن اگر آپ دل میں کہیں: "اللہ بہتر جانتا ہے، میں نے معاف کیا" تو سکون خود بخود آ جاتا ہے۔

📝 معاف کرنا دوسروں پر احسان نہیں بلکہ اپنے دل پر رحمت ہے۔

07/08/2025

والدین کے اکلوتے بیٹے اور دو بہنوں کے اکلوتے پڑھے لکھے بھائی جنید کا اپنے محلے کے ایک نوجوان سے جھگڑا ہو گیا. ہاتھا پائی ہوئی اور کچھ گالیوں کا تبادلہ بھی ہوا.جنید گھر آیا اور اپنے کمرے میں بیٹھ گیا. اس نے اپنے دشمن کو مارنے کا فیصلہ کر لیا اور الماری سے پستول نکال لیا. اچانک اسے اپنے ایک دوست کی نصیحت یاد آ گئی. دوست نے اسے ایسا کوئی بھی انتہائی قدم اٹھانے سے پہلے 30 منٹ کے لئے واردات کے بعد کی صورتحال تصوراتی طور پر دیکھنے کا کہا تھا.
جنید نے تصور میں اپنے دشمن کے سر میں تین گولیاں فائر کر کے اسے ابدی نیند سلا دیا. ایک گھنٹے بعد وہ گرفتار ہو گیا. گرفتاری کے وقت اس کے والدین اور دو بہنیں پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھیں. اس کی ماں بے ہوش ہو گئی. مقدمہ شروع ہوا تو گھر خالی ہونا شروع ہو گیا. ایک کے بعد ایک چیز بکتی گئی. بہنوں کے پاس تعلیم جاری رکھنا ناممکن ہو گیا اور ان کے ڈاکٹر بننے کے خواب مقدمے کی فائل میں خرچ ہو گئے.بہنوں کے رشتے آنا بند ہو گئے اور ان کے سروں میں چاندی اترنے لگی. جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہر ہفتے والدین اور بہنیں ملاقات کے لئے جاتے. بہنوں کا ایک ہی سوال ہوتا کہ بھیا اب ہمارا کیا ہو گا؟ ہم اپنے بھائی کے بستر پر کسے سلائیں گی؟ ہم بھائی کے ناز کیسے اٹھائیں گی؟ بھائی کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا. فیصلے کا دن آیا اور جنید کو سزائے موت ہو گئی. سزائے موت کی تاریخ مقرر ہو گئی. 25 منٹ گزر چکے تھے اور جنید کے جسم پر لرزہ طاری ہو چکا تھا. جیل میں وہ اپنی موت کے قدم گن رہا تھا اور گھر میں والدین اور بہنیں اپنے کرب اور اذیت کی جہنم میں جھلس رہے تھے. جنید کی آنکھوں پر کالی پٹی باندھ دی گئیں اور اسے پھانسی گھاٹ کی طرف لے جایا گیا. 29 منٹ ہو چکے تھے. پھانسی گھاٹ پر پیر رکھتے ہی 30 منٹ پورے ہو گئے. جنید پسینہ پسینہ ہو چکا تھا. اس کے جسم میں کپکپی طاری تھی. اس نے پستول واپس الماری میں رکھ دیا. اس نے میز سے اپنی بہنوں کی دو کتابیں اٹھائیں اور بہنوں کے پاس گیا. بہنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میری پیاری بہنو تمہارے پڑھنے کا وقت ہو گیا ہے. خوب دل لگا کر پڑھو کیونکہ تمہیں ڈاکٹر بننا ہے.
چند ماہ بعد جنید ایک بینک میں اچھی پوسٹ پر ملازم ہو گیا. جنید کی دونوں بہنیں ڈاکٹر بن گئیں. وہ ایک کامیاب اور بھرپور زندگی گزار رہے ہیں. ان 30 منٹ کی تصوراتی واردات اور 30 منٹ کے مقدمے کی کارروائی نے ایک پورے گھر کو اجڑنے سے بچا لیا. آپ اپنی زندگی میں یہ 30 منٹ اپنے لئے ضرور بچا کے رکھئیے گا، یہ 30 منٹ کی تصوراتی اذیت آپ کو زندگی بھر کی اذیت سے بچا لے گی!

*It takes two minutes to read this fruitful text*

02/08/2025

آج جو مہینے ہم انگریزی کیلنڈر میں استعمال کرتے ہیں، وہ دراصل رومن تہذیب کی ایک زندہ میراث ہیں، جن کے نام رومی دیوی دیوتاؤں، رسم و رواج اور بادشاہوں سے منسوب ہیں۔ جنوری کا نام دو چہروں والے دیوتا Janus کے نام پر رکھا گیا، جو ماضی اور مستقبل دونوں کو دیکھتا ہے، اور یوں نئے سال کی شروعات کی علامت ہے۔ فروری ایک رومی تطہیری تہوار Februa سے ماخوذ ہے، جو پاکیزگی اور روحانی صفائی کی علامت تھا۔ مارچ کا مہینہ جنگ کے دیوتا Mars کے نام پر ہے، جو رومی قوم کا محافظ اور قومی دیوتا سمجھا جاتا تھا۔ اپریل کا تعلق محبت اور حسن کی دیوی Venus (یونانی: Aphrodite) سے ہے، جب بہار کی آمد کے ساتھ قدرتی مناظر کھلنے لگتے ہیں۔ مئی زمین اور نمو کی دیوی Maia کے نام پر ہے، اور جون شادی اور عورتوں کی سرپرست دیوی Juno سے منسوب ہے۔ جولائی اور اگست اصل میں Quintilis اور Sextilis کہلاتے تھے، مگر بعد میں Quintilis کو رومن بادشاہ جولیس سیزر کے اعزاز میں July اور Sextilis کو اس کے منہ بولے بیٹے اور سلطنتِ روم کے پہلے شہنشاہ Augustus Caesar کے نام پر August کہا گیا۔ ستمبر سے دسمبر تک کے مہینے اپنی عددی ترتیب پر مبنی ہیں: Septem (سات)، Octo (آٹھ)، Novem (نو)، اور Decem (دس)، کیونکہ قدیم رومن کیلنڈر مارچ سے شروع ہوتا تھا۔

01/08/2025

*جاز صارفین متوجہ ہوں*

*جاز کی سم پہ جاز کمپنی نے خود سے بہت ساری سروسز ایکٹویٹ کی ہوتی ہیں۔*
*جن کا ہمیں پتہ بھی نہیں ہوتا۔اور جب ہم بیلنس ڈلواتے ہیں تو کچھ وقت کے بعد بیلنس زیرو ہو جاتا ہے*۔

*ایک سروے کے مطابق اگر ایک کروڑ بندے کے نمبر یہ سروسز ایکٹویٹ ہوں تو ایک دن کا کروڑوں روپیہ بنتا ہے۔*

*جو کہ عوام کو پتہ بھی نہیں ہوتا۔*
*اور یہ کمپنی روزانہ کی بنیاد پہ غریب عوام کے کروڑوں روپے ہضم کر رہی ہے*
*تو ابھی جاز یوزر*
*6611 #
*ملاٸیں۔اور پھر ایک پیج کھل جاۓ گا اس میں پہلے 1 دباٸيں اور پہلے یہ چیک کریں کہ أپ کے نمبر پہ کتنی سروسز ایکٹویٹ ہیں۔*
*پھر مین مینیو میں آ کر 3 دباٸيں اور ایک ایک کر کے ساری أفرز ڈی ایکٹویٹ کریں اور اپنا قیمتی روپیہ بچاٸيں۔*
*اور یہ میسج دوسرے لوگوں تک بھی سینڈ کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد اس سے آگاہی حاصل کریں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس سے فائدہ ہو*
*یا جاز ورلڈ سموسہ پہ جا کے وہاں سے بھی ان سبسکرائب کیا جا سکتا ہےـ*

"مثبت سوچ میں شفا ہے "منفی رویوں کا اثر ہمارے دماغ جسم اور طبیعت پر پڑتا ہے منفی سوچ زبان کے زریعے دوسرے کے دل تک پہنچتی...
17/06/2025

"مثبت سوچ میں شفا ہے "

منفی رویوں کا اثر ہمارے دماغ جسم اور طبیعت پر پڑتا ہے
منفی سوچ زبان کے زریعے دوسرے کے دل تک پہنچتی ہے
جیسا کہ کسی مریض سے کہنا
▪️شفا ملنی ہی نہیں
▪️اس بیماری کا علاج بس اب موت ہی ہے
▪️یہ تو لاعلاج مرض ہے
منفی باتیں بیماریاں بڑھاتی ہیں
انسان کے اندر ڈپریشن ، بے چینی ، خوف اور بے اعتمادی پیدا ہوتی ہے یہاں تک کہ مسلسل منفی سوچنے سے دماغ کا نیوروجیکل توازن بھی متاثر ہوتا ہے یہ منفی سوچیں اسٹریس ہارمونز کو بڑھاوا دیتی ہیں جس کے سبب بلڈ پریشر کی بیماری گلے پڑتی ہے
انسان دوسرے انسان سے جھگڑنا شروع کر دیتا ہے
چڑچڑاہت طبیعت کا حصہ بن جاتی ہے
دواؤں کے ڈھیر اس کے سرہانے رکھے رہتے ہیں ایک کے بعد ایک گولی نگلنا گولی سے آرام نہیں تو انجکشن کی جانب دوڑنا یہاں تک کہ سارا دن اسی طرح پورا ہو جاتا ہے
کچھ بیمار ڈاکٹر پر غصہ نکال رہے ہوتے ہیں
کچھ ان دواؤں کے ڈھیر میں دب کر ڈپریشن کے ایسے مریض بن جاتے ہیں کہ اپنے جیسے انسانوں سے بیزار ہو جاتے ہیں لوگوں کو نظر انداز کرنے کے واسطے رات بھر جاگتے ہیں دن میں سوتے ہیں
منفی سوچیں طبیعت میں بدگمانی کا طوفان کھڑا کیے رکھتی ہیں
▪️وہ تو مجھے پوچھتا ہی نہیں
▪️اس نے میرا خیال نہیں کیا
▪️وہ تو ایسا ہی ہے
تحقیقات کے مطابق شکایات طویل منفی باتیں دماغ کے حصے ہیپوکیمپس کو سکیڑ دیتی ہیں
ریسرچ کے مطابق تین منٹ کے مختصر دورانیے میں شکایات کرنا یا سننا ہمارے دماغ کو متاثر کرتا ہے
تو پھر کیا حال ہے ان صحت مندوں کا جن کا مشغلہ ہی فقط دوسروں کو کھودنا یعنی غیبت کے کنویں میں غرق رہنا ہو
انسانی صحت کے پیش نظر ہی غبیبت کو بدترین اخلاق میں شمار کیا جاتا ہے کہ غیبت کرنا تو کجا سننا بھی گناہ ہے
لازم ہے گھر میں کوئی بیمار ہو یا کہ آپ بیمار ہو جہاں منفی بات ہو وہاں فورا اٹھ جائیں اپنی جگہ بدل لیں
بیماری سے نجات کے لیے لازم ہے مثبت سوچ کی جانب قدم بڑھائیں
دعا کی تاثیر اس وجہ سے بھی ہوتی ہے کہ اس میں انسان مثبت جملے ادا کررہا ہوتا ہے
جو الفاظ ہمارے منہ سے نکلتے ہیں ان کی تاثیر ہوتی ہے
کوئی اچھی بات ہم سے کردے تو اندر تک خوشی ہوتی ہے
معمولی بات خوبصورت انداز میں کہی جائے تو ویلیو بڑھ جاتی ہے
بیمار پر دعا کا فائدہ ہونے کی وجہ یہی مثبت الفاظ ہیں
رقیہ اللہ کا کلام ہے اور اللہ کے کلام سے زیادہ مثبت بات اور کوئی نہیں
جو بیمار اپنی زبان سے ادا کرتا ہے یا کوئی عزیز ان کے سرہانے بیٹھ کر اچھے پاک کلمات اس کے لیے پڑھ رہا ہوتا ہے
اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے پیغمبر ایوب علیہ السلام سالہاسال بیماری میں مبتلا رہے ان مثبت کلمات کے ذریعے اپنے رب کو پکارا

وَ اَیُّوۡبَ اِذۡ نَادٰی رَبَّہٗۤ اَنِّیۡ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنۡتَ اَرۡحَمُ الرّٰحِمِیۡنَ﴿ ۸۳﴾ۚ ۖ

ایوب ( علیہ السلام ) کی اس حالت کو یاد کرو جبکہ اس نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ مجھے یہ بیماری لگ گئی ہے اور تو رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے ۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم کسی مریض یا میت کے پاس جاؤ تو اچھی بات کہو ، کیونکہ تم جو بات کرتے ہو تو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

لازم ہے بیمار کے پاس جائیں تو اچھی بات کہیں منہ سے نکلی مثبت بات زندگی اور تندرستی کا سبب ہے ۔

Address

Peshawar

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Information Hub posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share