INK Kashmir

INK Kashmir Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from INK Kashmir, Media/News Company, .

22/07/2025
افسوسناک خبر
22/07/2025

افسوسناک خبر

22/07/2025

سوات، دیامر میں بارش سے تباہی، 15 گاڑیاں بہہ گئیں، 8 جاں بحق، 15 لاپتہ
وادی نیلم، گریس ویلی میں طغیانی گھراٹ اور دکانیں بہہ گئیں،
بابو سر ٹاپ میں آسمانی بجلی گرنے سے 18 افراد جاں بحق

افسوسناک خبربنگلہ دیشی فضائیہ کے تربیتی طیارے میں ’مکینیکل خرابی‘ کے باعث سکول کی عمارت سے ٹکر، 19 افراد جاں بحق
21/07/2025

افسوسناک خبر

بنگلہ دیشی فضائیہ کے تربیتی طیارے میں ’مکینیکل خرابی‘ کے باعث سکول کی عمارت سے ٹکر، 19 افراد جاں بحق

شف شف شف
21/07/2025

شف شف شف

بیٹے کی جدائی…تحریر: محمد اقبال میرجمعرات کی وہ عام سی صبح تھی… معمول کے مطابق دفتر جا رہا تھا… وہی پرانا راستہ… وہی موٹ...
21/07/2025

بیٹے کی جدائی…

تحریر:
محمد اقبال میر

جمعرات کی وہ عام سی صبح تھی… معمول کے مطابق دفتر جا رہا تھا… وہی پرانا راستہ… وہی موٹر سائیکل… اور وہی عادت کہ راستے میں ملنے والے مسافروں کو لفٹ دینا۔ شاید یہ دل کا بوجھ ہلکا کرنے کا ایک بہانہ ہوتا ہے یا انسانیت کا قرض۔
اسی راستے پر ایک بوڑھا شخص دکھائی دیا… جھکی ہوئی کمر… لرزتے ہوئے قدم… اور ہاتھ میں ایک چھڑی… جیسے ہر قدم پر زمین سے سہارا مانگ رہے ہوں۔ انہوں نے ہچکچاتے ہوئے ہاتھ بلند کیا… لفٹ مانگی… دل نہ مانا کہ انکار کر دوں… رک گیا… اور احتیاط سے انہیں موٹر سائیکل پر بٹھا لیا۔
ان کا بیٹھنا بھی جیسے موتی کا ڈھیر رکھ دیا ہو… اتنی احتیاط سے چلنے لگا کہ کہیں جھٹکا نہ لگ جائے… کہیں یہ بابا جی گر نہ پڑیں۔ راستے میں دل چاہا بات کروں… اور ہمت کر کے پوچھ لیا:
"بابا جی! کہاں جا رہے ہیں اس وقت صبح صبح؟"بابا جی نے دھیمے اور بوجھل لہجے میں کہا:"بیٹا… تانگہ اسٹینڈ اتار دینا…"میں نے دل کی لگی سے پھر سوال کیا:"وہاں کیا کام ہے بابا جی؟"بابا جی کے الفاظ جیسے تلوار بن کر دل میں پیوست ہو گئے:"بیٹا… میرے بیٹے کی قبر ہے… وہاں جاتا ہوں…"
دل دہل گیا… میں نے سہم کر پوچھا:"بابا جی! بیٹا کب کا فوت ہوا؟"بابا جی نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا:"بیٹا… ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا… بس… اٹھارہ سال کا تھا… حافظ قرآن تھا… دریائے نیلم کے کنارے نہا رہا تھا… پیر پھسلا… اور دریا میں ڈوب گیا…"میرا دل جیسے کسی نے مٹھی میں دبا لیا ہو… ایک بوڑھا باپ… جوان بیٹے کی قبر پر جا رہا تھا… ہر جمعرات…میں نے تھوڑا اور پوچھا:"بابا جی! آپ ہر جمعرات کو جاتے ہیں؟"بابا جی کی آنکھوں میں آنسو آ گئے…"ہاں بیٹا… ہر جمعرات… قبر پر جاتا ہوں… دعا کرتا ہوں… پھر سہیلی سرکار پر نماز پڑھ کر گھر لوٹ آتا ہوں…"
میں نے دل ہی دل میں سوچا… کتنے باپ ہوں گے جو اپنے بچوں کی قبروں پر یوں آتے ہوں گے… اور کتنے بیٹے ہوں گے جو اپنے والدین کی قبروں کو بھلا چکے ہوں گے…
بابا جی بولے:
"کبھی پیدل آ جاتا ہوں… کبھی کوئی لفٹ دے دیتا ہے… عمر تو گزر گئی… مگر بیٹے کی جدائی نے کمر توڑ دی ہے بیٹا…"لفظ لفظ میرے دل پر ہتھوڑے بن کر برس رہے تھے…
میں نے انہیں قبرستان کے قریب اتارا… اور موٹر سائیکل کو ذرا فاصلے پر کھڑا کر کے دیکھنے لگا… بابا جی قبر کے قریب گئے… اپنی چادر سے بیٹے کی قبر کو صاف کیا… آہستہ آہستہ اس پر ہاتھ پھیرتے رہے… جیسے بیٹے کے بال سہلا رہے ہوں…
پھر بیٹھ گئے… شاید دل کا بوجھ ہلکا کر رہے تھے… شاید بیٹے سے شکوے کر رہے تھے… یا دعائیں دے رہے تھے…
اس منظر نے مجھے ہلا کر رکھ دیا… سوچنے لگا… ہم سب اپنی زندگی میں کتنے خود غرض ہو چکے ہیں… والدین ہوں یا بزرگ… جب تک وہ کام کے ہوں… ان کی عزت بھی ہوتی ہے… اور جب کمزور ہو جائیں… تو ان کا حال اس سڑک پر چلتے بوڑھے بابا جی جیسا ہو جاتا ہے…
ہمیں سمجھنا ہو گا… والدین کا سایہ زندگی کا سب سے بڑا تحفہ ہے… وہ نہ ہوں تو زندگی میں رونق نہیں رہتی… اگر وہ دنیا سے چلے جائیں تو ان کی قبروں پر فاتحہ پڑھنے جانا… ان کی دعائیں مانگنا… اور ان کے لیے صدقہ جاریہ کرنا… یہی اولاد کا فرض ہے…
جو والدین زندہ ہیں… ان کے ساتھ حسن سلوک کریں… ان کا دل نہ دکھائیں… ان سے محبت کریں… اور جو اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں… ان کے لیے دعائے مغفرت ضرور کریں…
والدین نعمت خداوندی سے کم نہیں ، بچوں کیلئے نعمت اور رحمت کے دروازے کھلے ہوتے ہیں۔ کبھی اپنے والدین سے محبت کے اظہار میں دیر نہ کریں… اور اپنے بچوں کو بھی یہی سکھائیں… کہ والدین کی خدمت اور عزت… دنیا و آخرت کی کامیابی ہے۔
زندگی بے وفا ہے… مگر والدین کی محبت بے مثال ہے…بابا جی کی وہ تصویر میرے دل میں ہمیشہ کے لیے نقش ہو چکی ہے…ایک بوڑھا باپ… اور اس کے جواں سال بیٹے کی قبر…
ایک منظر… جو بار بار یاد آتا ہے… اور دل کو چیر کر رکھ دیتا ہے…
**خدا ہمیں اپنے والدین کی قدر کرنے کی توفیق دے… آمین**

21/07/2025

مظفرآباد میں بارش موسم خوشگوار

21/07/2025

Wah

19/07/2025
خوشخبری
19/07/2025

خوشخبری

یومِ الحاقِ پاکستان — کشمیر کی دھڑکن، تاریخ کا لہو رنگ باب اور عہدِ وفا کی تجدیدتحریر: محمد اقبال میرریاست جموں و کشمیر ...
18/07/2025

یومِ الحاقِ پاکستان — کشمیر کی دھڑکن، تاریخ کا لہو رنگ باب اور عہدِ وفا کی تجدید
تحریر: محمد اقبال میر

ریاست جموں و کشمیر کی تاریخ کے اوراق میں 19جولائی 1947وہ دن ہے، جسے نہ وقت کی گرد مٹا سکی، نہ سازشوں کی دھندلاہٹ مدھم کر سکی اور نہ ظلم کی چکی پیس سکی۔ یہ دن کشمیری قوم کے دل کی دھڑکن، جذبوں کی صدا اور ایمان کی پکار ہے۔ وہ دن جب کشمیری مسلمانوں نے پاکستان کے قیام سے پہلے ہی اعلان کر دیا کہ ہمارا دل، ہماری دھرتی اور ہماری تقدیر پاکستان کے ساتھ بندھی ہے۔
سری نگر کے آبی گزر میں غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان کی رہائش گاہ پر آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کا وہ تاریخ ساز اجتماع منعقد ہوا، جس نے غلامی کی زنجیروں پر ایسی ضرب لگائی کہ آج بھی اس کی گونج فضاؤں میں سنائی دیتی ہے۔ اس دن پاکستان سے الحاق کی قرارداد منظور ہوئی۔ یہ محض سیاسی چال نہ تھی، بلکہ ایمان کی وہ صدا تھی جو دلوں سے اٹھی اور سات دہائیوں بعد آج بھی دلوں میں زندہ ہے۔ مسلم کانفرنس نے کشمیریوں کو خواب نہیں دکھائے بلکہ خواب جگائے — وہ خواب جو نہ وقت کی دھول سے بجھ سکے، نہ ظلم کے طوفان سے۔ ان کا مقصد واضح تھا: عزت، آزادی، دین کی پاسداری اور ظلم کے اندھیروں میں چراغِ اسلام کی روشنی کو قائم رکھنا۔
لیکن تاریخ کا ستم یہ بھی ہے کہ اسی دھرتی پر نیشنل کانفرنس بھی ابھری — نیشنل کانفرنس نے دو قومی نظریے کو مسترد کرتے ہوئے اقتدار کے سنگھاسن اور سازشوں کی غلامی میں ڈھل کر دہلی کے قدموں میں سجدہ ریز ہو گئی۔ شیخ عبداللہ اور اس کے ساتھیوں نے آزادی کے خواب بیچ ڈالے اور کشمیری عوام کی امنگوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگ لیے۔ آج تاریخ ان کے کردار پر شرمندہ اور شرمسار ہے۔
پھر وہ سیاہ دن آیا جب بھارت نے اپنی مکاری اور غرور کا کھیل کھیلتے ہوئے 26 اکتوبر 1947 ء کو جعلی الحاق کا ڈھونگ رچایا اور 27اکتوبر کو اپنی فوجیں سری نگر میں اتار دیں۔ یہ دن کشمیریوں کے زخموں میں زہر گھولنے کا آغاز تھا۔ لاکھوں کشمیریوں کی لاشیں، ہزاروں عصمتیں پامال، اور وہ نوجوان جو جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے آج بھی آزادی کے سورج کا انتظار کر رہے ہیں — یہ سب بھارت کے غرور کا نوشتہ عبرت ہیں۔
لیکن بھارت کا غرور نہ تب کامیاب ہوا، نہ آج ہو گا۔ کشمیر کی مٹی میں شہداء کے لہو کی حرارت اور وفا کی خوشبو بسی ہوئی ہے — یہی حرارت ظلم کے ایوانوں کو راکھ کرنے کے لیے کافی ہے۔
1947میں جب آزادی کی پہلی صدا بلند ہوئی تو ہزاروں کشمیری اپنا گھر بار، کھیت کھلیان اور مال و متاع چھوڑ کر پاکستان اور آزاد کشمیر ہجرت کر آئے۔ یہ ہجرت محض نقل مکانی نہ تھی — یہ عشق کا سفر تھا، وفا کا راستہ تھا، آزادی کی پہلی دستک تھی۔ آج مظفرآباد، راولاکوٹ، باغ اور نیلم کی وادیاں ان مہاجرین کی قربانیوں کی خوشبو سے مہکتی ہیں اور ان کے بچوں کی آنکھوں میں آج بھی وہی خواب روشن ہیں — سری نگر کی فضاؤں میں پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہرانے کا خواب۔
نوے کی دہائی میں جب آزادی کی تحریک ایک بار پھر جوبن پر آئی تو بھارت کے ظلم نے وادی کو خون میں نہلا دیا۔ پاکستان سے محبت کی پاداش میں کشمیریوں نے ایک بار پھر ہجرت کی اور ہزاروں لوگ اپنے خوابوں سمیت آزاد کشمیر آ بسے۔ ان کے دلوں میں ایک ہی امیدہے— ان شاء اللہ، آزادی کی منزل حاصل کر کے ایک دن ضرور اپنے گھروں کو لوٹیں گے۔
آزاد کشمیر محض ایک خطہ نہیں — یہ شہداء کی امانت، مہاجرین کی قربانی اور آزادی کی امید کا سنگم ہے۔ یہاں سے اٹھنے والی ہر صدا یہ اعلان ہے کہ ہم نے الحاق کا فیصلہ ایمان کی طاقت سے کیا تھا اور آج بھی اسی فیصلے پر قائم ہیں۔
یومِ الحاقِ پاکستان… یہ دن ہماری روح کی گواہی ہے، ہماری قربانیوں کی قسم ہے، ہماری امید کا چراغ ہے — جو نہ جبر سے بجھا، نہ دھوکہ سے، نہ وقت کی گرد نے اس کی لو مدھم کی۔
اور آج بھی… لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب، مقبوضہ کشمیر کی وادیوں میں شہداء کی قبروں پر، آزاد کشمیر کے مہاجر کیمپوں میں، پاکستان کے کوچہ و بازار میں یہی صدا بلند ہو رہی ہے:
کشمیر بنے گا پاکستان
ستائیس اکتوبر انیس سو سینتالیس کو جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوجیں اتاریں، تب سے آج تک کشمیری اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ سے بارہا مطالبہ کیا جا چکا ہے کہ اپنی ہی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے تاکہ کشمیریوں کو ان کا حق مل سکے۔ بھارت خوفزدہ ہے — اسے ڈر ہے کہ کشمیر اس کے ہاتھ سے نکل جائے گا، اسی لیے وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی کرتا آ رہا ہے۔
یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم نے تاریخ کے دھارے کو ایمان کی طاقت سے موڑا تھا — اور ہم آج بھی وہی ہیں … نہ جھکے تھے… نہ جھکیں گے… نہ بکے تھے… نہ بکیں گے۔
الحاقِ پاکستان — یہ ہمارا خواب، ہماری دھڑکن، ہماری امید اور ہمارا مقدر ہے۔

17/07/2025

وادی لیپہ — سید پورہ گاؤں میں مکان میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت آگ بجھانے میں مصروف رہے، فائربریگیڈ کا عملہ نہ پہنچ سکا — متاثرہ شخص کی عمر بھر کی جمع پونجی راکھ بن گئی۔

Address


Telephone

+923557179935

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when INK Kashmir posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share