21/10/2025
                                            کرنل وقار نور ذلت آمیز انجام سے دوچار!
اسلام آباد میں جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی و آزادکشمیر حکومت کے درمیان معاہدے کے بعد شروع ہونے والے مذاکرات کا پہلا ہی دور سیاسی دھچکے میں بدل گیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے قریبی اور قابلِ اعتماد ساتھی، سینئر وزیر و وزیر داخلہ کرنل (ر) وقار نور کو جب آزادکشمیر کے وزراء کے ہمراہ مذاکرات روم میں داخل ہونے کی کوشش کی تو عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندوں نے سخت احتجاج کیا اور واضح مؤقف اپنایا کہ وہ “عوامی مظالم کے ذمہ دار شخص” کے ساتھ کسی صورت بات نہیں کریں گے۔ نتیجتاً، کرنل وقار نور کو شرمندگی کے ساتھ کمرہ مذاکرات سے باہر نکال دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کرنل (ر) وقار نور کی موجودگی ہی مذاکرات میں سب سے بڑی رکاوٹ تھی، کیونکہ بطور وزیر داخلہ ان پر عوامی تحریکوں کے دوران درجنوں نہتے شہریوں اور پولیس اہلکاروں کے قتل، پاکستان سے فورسز منگوانے، جعلی سائفر کے ذریعے کشمیری عوام کو بھارتی ایجنٹ قرار دینے، سیکرٹ فنڈز کے ناجائز استعمال، اور صحافیوں کے خلاف گمراہ کن مہمات چلوانے جیسے سنگین الزامات عائد ہیں۔