
27/04/2025
جیسے ہی پاکستان نے کھل کر فلسطین کی مدد کا اعلان کیا، دشمنوں کو پریشانی ہونا شروع ہو گئی۔ انہیں پتہ تھا کہ اگر پاکستانی فوج فلسطین پہنچ گئی تو دوسرے اسلامی ممالک بھی پیچھے نہیں رہیں گے۔ اور اگر سب مسلمان ملک اکٹھے ہو گئے تو اسرائیل تو دور کی بات، اس کے حمایتی بھی کچھ نہیں کر سکیں گے۔ اسی لیے سب سے پہلے انہوں نے پاکستان کو اپنے مسئلوں میں الجھانے کی پلاننگ کی۔
سب سے پہلے بلوچستان میں فساد کی کوشش کی گئی، مگر ہماری آئی-ایس-آئی نے وقت پر سازش کو ناکام بنا دیا۔ پھر انہوں نے اندرونی مسئلوں کو اٹھایا، جیسے پانی کا مسئلہ لے کر سندھی بھائیوں کو باقی پاکستانیوں سے لڑانے کی کوشش کی۔ حالانکہ پانی کا وہ منصوبہ سب کے فائدے کا تھا، کیونکہ پاکستان میں ہر سال سیلاب آتا ہے، اور اگر پانی کا انتظام بہتر ہو جائے تو سیلاب سے کافی بچاؤ ہو سکتا ہے۔
جب دیکھا کہ ان باتوں سے بھی پاکستان کا حوصلہ کم نہیں ہوا اور فوجی قیادت نے کھل کر فلسطین کا ساتھ دینے کی بات کی، تو دشمن نے بھارت کے ساتھ مل کر بھارت کے اندر ہی فساد کروا دیا۔ بھارت میں ہندوؤں کو مروایا گیا تاکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ٹینشن پیدا کی جائے۔ مقصد صاف تھا پاکستان کو فلسطین کے معاملے سے ہٹانا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ جنگ اس وقت ممکن نہیں ہے۔ ہاں معمولی سی جھڑپیں ہو سکتی ہیں۔ مودی ایک چالاک سیاستدان ہے وہ جانتا ہے کہ اگر پاکستان سے جنگ ہوئی تو بھارت کو نقصان زیادہ ہوگا۔ بھارت نے جو ترقی کی ہے، وہ سب جنگ میں برباد ہو سکتی ہے
اصل بات
یہ ہے کہ دشمن چاہتا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ تب تک جاری رہے جب تک امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات نہ ہو جائیں
اور اگر امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو جاتے ہیں تو میرے خیال میں یہ ایران کے لیے بعد میں برا ثابت ہو
سکتا ہے