Weight Loss

Weight Loss Our page is dedicated to providing you with valuable insights into Weight management.

06/12/2025

Jealousy Has a Smell

Jealousy rarely announces itself.
It hides in fake smiles, half-jokes, and the quiet when you win.

Some men can’t stomach your growth.
Your success forces them to face their own laziness and they hate you for it.

A real man celebrates another man’s win.
A weak man resents it.

Learn to spot the signs:
The delayed “congrats.”
The backhanded compliment.
The way they go cold after you level up.

Once you sense it, don’t ignore it.
Distance yourself.
Energy is too expensive to waste on people secretly hoping you fail.

Surround yourself with men who push you to climb higher.
Because snakes don’t strike until you’re close enough to touch.

06/12/2025

Master the Battlefield in Your Head

Every fight starts in the mind.
If you lose there, you’ve lost before the first move.

Your thoughts will try to sabotage you fear, doubt, excuses.
Discipline them like you would your body.

Feed your mind with strategy, not garbage.
Control your self-talk.
Be ruthless about the ideas you allow to live in your head.

A man who commands his mind can face chaos and remain unmoved.
A man who doesn’t is a slave to his emotions.

Mental strength isn’t built overnight.
It’s trained daily, in silence, when no one’s watching.

Win the battle in your head the rest of life becomes easier.

05/12/2025
05/12/2025

Cold and flu may not be caused by a virus or bacteria? Think twice.

زہریلی مثبتیت (Toxic Positivity) کی شناخت ان طریقوں سے کی جا سکتی ہے جن میں یہ **منفی جذبات کو مسترد** کرتی ہے اور **مسا...
30/11/2025

زہریلی مثبتیت (Toxic Positivity) کی شناخت ان طریقوں سے کی جا سکتی ہے جن میں یہ **منفی جذبات کو مسترد** کرتی ہے اور **مسائل کی جڑ پر توجہ دینے کے بجائے زبردستی کے مثبت رویے** کو مسلط کرتی ہے ۔ زہریلی مثبتیت کو جبری شکرگزاری (Coerced Gratitude) کا ایک مظہر سمجھا جاتا ہے، اور یہ **نظام کی توجیہ (System Justification)** کے طور پر کام کرتی ہے

زہریلی مثبتیت کی نشاندہی کرنے کے لیے مندرجہ ذیل کلیدی کسوٹیوں، محرکات، اور نتائج پر غور کرنا ضروری ہے:

۱. استعمال کی جانے والی زبان (Linguistic Cues)

زہریلی مثبتیت اکثر مخصوص، غیر مؤثر اور **کلیشے (cliché)** جملوں کا استعمال کرتی ہے جو بات چیت کو فوری طور پر ختم کرنے یا اصل تکلیف کو **غیر موثر** کرنے کی کوشش کرتے ہیں [119، 560]۔

| کسوٹی (Cliché Phrase) | مقصد کی نوعیت (Intended Effect) |
| :--- | :--- |
| **"آپ کو بس مثبت پہلو دیکھنا چاہیے"** (You gotta look on the bright side) | یہ حکم دیتا ہے کہ شخص **دردناک احساسات کو نظر انداز** کرے اور فوراً آگے بڑھے۔ |
| **"ہر چیز کسی وجہ سے ہوتی ہے"** (Everything happens for a reason) | یہ نقصان یا تکلیف کو **معنی خیز** بنا کر جذباتی عمل سے نکلنے کے لیے ذہنی جگہ فراہم کرتا ہے۔ |
| **"کم از کم... تمہارے پاس نوکری تو ہے"** (At least…) [| یہ **حالات کی سختی کو کم** کرنے کی کوشش کرتا ہے اور تکلیف یا پریشانی کو ناجائز قرار دیتا ہے ۔ یہ جملہ اندرونی مکالمے میں "تمہیں شکر گزار ہونا چاہیے" کی سرگوشی کا کام کرتا ہے ۔ |
| **"یہ ٹھیک ہو جائے گا"** (It will be ok!) | یہ فرد کی **تکلیف یا خوف** کو فوری طور پر دور کرنے کی کوشش ہے، لیکن یہ حقیقی تشویش کو **مسترد** کر دیتی ہے۔ |
| **"صرف اچھی سوچیں/اچھے احساسات"** (Good vibes only) | یہ اعلان کرتا ہے کہ **منفی جذبات کو تسلیم نہیں کیا جائے گا** یا انہیں برا سمجھا جائے گا ۔ |

۲. جذباتی دباؤ اور غیر فعال کرنا (Emotional Suppression and Invalidating)

زہریلی مثبتیت کی سب سے بڑی پہچان یہ ہے کہ یہ **جذباتی اصلیت (emotional authenticity)** کی جگہ **نقلی رویے (fake behaviors)** کو فروغ دیتی ہے ۔

* منفی جذبات کی ممانعت:** زہریلی مثبتیت منفی جذبات جیسے
غصہ، غم، خوف، مایوسی، یا بے چینی** کو **رد** کر دیتی ہے ۔ یہ مطالبہ کرتی ہے کہ لوگ ان جذبات کو **دبا** دیں یا ان سے **جلد بازی میں آگے بڑھ** جائیں ۔

* عصبی یا قصور کا احساس پیدا کرنا (Creating Guilt and Shame):** جب کسی فرد کو برا محسوس کرنے پر **شرمندگی یا قصور** کا احساس ہو ، یا وہ سمجھے کہ **اس کا منفی محسوس کرنا اخلاقی طور پر غلط یا ناکامی** ہے ، تو یہ زہریلی مثبتیت کی علامت ہے۔
* **جذباتی چھلاوہ (Emotional Camouflage):** اگر کوئی شخص اپنے **غصے یا مایوسی** کو چھپانے کے لیے خوشی کا **ڈھونگ** رچا رہا ہے ، یا وہ **غیر مستحکم حالات** کو "ٹھیک" ثابت کرنے کے لیے مثبت رویہ دکھا رہا ہے ، تو یہ زہریلی مثبتیت ہے۔

۳. اختیار کی جگہ کو انفرادی ذہنیت میں تبدیل کرنا (Individualizing Systemic Issues)

زہریلی مثبتیت سماجی اور نظامی مسائل کی ذمہ داری کو فرد کے **ادراک (perception)** یا **ذہنیت** پر منتقل کر دیتی ہے.

* نظام کو بری الذمہ قرار دینا:** اگر آپ **قرض، بیماری، یا سماجی ناانصافی** سے دوچار ہیں اور آپ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ آپ **"نعمتیں گنیں"** (Count your blessings) ، تو یہ دراصل یہ اشارہ دیتا ہے کہ مسئلہ آپ کے حالات میں نہیں، بلکہ **آپ کے دیکھنے کے انداز** میں ہے
۔ یہ عمل نظام کو **بنیادی ساختی تبدیلی** کی ذمہ داری سے آزاد کر دیتا ہے

* خود سے گیس لائٹنگ (Self-Gaslighting):** زہریلی مثبتیت **خود سے گیس لائٹنگ** کی ایک شکل ہے فرد خود کو قائل کرتا ہے کہ **اس کا حقیقت کا ادراک غلط ہے**، اور اس طرح **عدم اطمینان** کو غیر فعال کر دیا جاتا ہے ۔

۴. طاقت کے تناظر میں استعمال (Context of Power Dynamics)

طاقت کے فرق والے حالات میں اس کی شناخت آسان ہو جاتی ہے

* **تنقید کو خاموش کرنا:** جب کسی کو یہ بتایا جائے کہ **تنخواہ، کام کے حالات، یا بنیادی حقوق** جیسی چیزوں کے بارے میں **شکایت** کرنا **ناشکری** ہے، تو یہ زہریلی مثبتیت کا استعمال ہے جو **اختلاف رائے** کو دبانے کے لیے ہتھیار بنتا ہے .
مثال کے طور پر، **مزدوروں** کو بتایا جاتا ہے کہ انہیں صرف **نوکری ملنے پر شکر گزار** ہونا چاہیے

* **حقوق کو احسان سمجھنا:** جب **بنیادی حقوق** کو **عطیہ یا مہربانی** کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جس کے لیے شکرگزاری ضروری ہے، تو یہ زہریلی مثبتیت اس امتیاز کو ختم کر دیتی ہے کہ **عادلانہ نظام میں یہ چیزیں احسان نہیں، بلکہ حق ہیں**۔

* اعتراف کو تبادلے سے بدلنا (Substituting Recognition for Justice):** جب آجر یا نظام **حقیقی اقتصادی انعام (جیسے بہتر تنخواہ)** کے بجائے **علامتی اعتراف (token recognition)** جیسے غیر معیاری تحائف یا بے تکے شکریہ کے کارڈز (cringeworthy recognition) پیش کرتا ہے ، تو یہ زہریلی مثبتیت کا حربہ ہے جو **معاشی ناانصافی** کو چھپاتا ہے۔

۵. نتیجہ: تبدیلی کی تحریک کا فقدان (Lack of Motivation for Change)

صحت مند مثبتیت **لچک (resilience)** اور **ترقی** کو فروغ دیتی ہے، جبکہ زہریلی مثبتیت **جمود** لاتی ہے ۔

* **تبدیلی کی حوصلہ شکنی:** اگر مثبت رویہ **خود میں بہتری** یا **مسائل کے حل** کے لیے کام کرنے کے بجائے **جمود اور اطمینان** کا باعث بنے، تو یہ زہریلی ہے۔ یہ ذہنیت **خطرے سے بچنے** اور **مطالعاتی عمل** کو ترک کرنے کا سبب بنتی ہے۔
* **ناراضگی اور اضطراب:** اگر مثبت رویہ اپنانے کے باوجود، فرد **اندرونی طور پر ناراضگی، ذہنی دباؤ یا اضطراب** محسوس کرتا رہے ، تو اس کا مطلب ہے کہ یہ **حقیقی مثبت عمل نہیں**، بلکہ ایک **زہریلا دباؤ** ہے۔

---
**خلاصہ کرنے کے لیے ایک تشبیہ:**

زہریلی مثبتیت کو اس طرح سمجھا جا سکتا ہے جیسے **ایک ایسا "نظم و ضبط والا لباس"** جو آپ کو مجبور کرتا ہے کہ آپ ہر وقت مسکراتے رہیں۔ یہ لباس بظاہر خوبصورت اور خوش کن ہوتا ہے، لیکن یہ **نہ تو آپ کو سانس لینے کی اجازت دیتا ہے، اور نہ ہی حرکت کرنے کی**۔ جب آپ حقیقت میں تکلیف میں ہوتے ہیں یا تبدیلی کی ضرورت محسوس کرتے ہیں، تو یہ **جذباتی لباس** آپ کے **صحیح جذبات (غم یا غصے)** کو **اندر ہی قید** کر دیتا ہے، تاکہ آپ **نظام سے شکایت نہ کر سکیں**

29/11/2025

شکر گزاری ایک مؤثر اور طاقتور عمل ہے جو تباہ کن سوچ (Catastrophizing) جیسے منفی نفسیاتی بگاڑوں کا بھرپور مقابلہ کرتی ہے۔ تباہ کن سوچ دراصل ایک ایسا فکری بگاڑ ہے جہاں فرد ہمیشہ بدترین ممکنہ نتیجے کی طرف چھلانگ لگاتا ہے، چاہے وہ کتنا ہی غیر معقول یا غیر یقینی کیوں نہ ہو۔ یہ طرزِ فکر خوف اور بے بسی کے احساس کو بڑھاتا ہے، اور اضطراب کے دائرے کو جاری رکھتا ہے۔

شکر گزاری اس منفی نفسیاتی بگاڑ کا مقابلہ مندرجہ ذیل طریقوں سے کرتی ہے:

# # # ۱. تباہ کن سوچ کے بنیادی مفروضے کو چیلنج کرنا

شکر گزاری کا عمل **جان بوجھ کر زندگی کے ان پہلوؤں کو تسلیم کرنے اور ان کی تعریف کرنے پر مجبور کرتا ہے جو صریحاً تباہ کن *نہیں* ہیں**۔ یہ براہ راست تباہ کن سوچ کے بنیادی مفروضوں کو چیلنج کرتا ہے۔

* **توجہ کا مثبت رخ موڑنا:** شکر گزاری کی باقاعدہ مشق منفی تجربات سے توجہ ہٹا کر مثبت تجربات پر مرکوز کرتی ہے۔ اس کے نتیجے میں، فرد مسلسل ان چیزوں پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے جو اس کے پاس نہیں ہیں، ان چیزوں پر توجہ مرکوز کرنا سیکھتا ہے جو اس کے پاس ہیں۔
* **فراوانی کا ذہن بنانا:** شکر گزاری "فراوانی کی ذہنیت" کو فروغ دیتی ہے۔ یہ افراد کی مدد کرتی ہے کہ وہ تناؤ یا کمی کے بجائے زندگی کے مثبت پہلوؤں پر توجہ دیں۔

# # # ۲. اعصابی اور حیاتیاتی (Neurobiological) سطح پر تبدیلی

شکر گزاری کی مسلسل مشقیں دماغ کی کیمیا اور افعال کو تبدیل کرکے ایک حیاتیاتی مداخلت کے طور پر کام کرتی ہیں، جو اضطراب اور خوف کو کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں:

* **تناؤ کے ہارمونز میں کمی:** شکر گزاری تناؤ کے ہارمون جیسے **کورٹیسول (cortisol) کی سطح کو کم کرتی ہے**۔ اس سے دل کے افعال کو فائدہ ہوتا ہے اور یہ خود مختار اعصابی نظام (autonomic nervous system) کے توازن کو برقرار رکھنے میں مدد کرتی ہے، جو تناؤ کے مؤثر انتظام کا اشارہ ہے।
* **خوف کے مراکز کا دباؤ:** شکر گزاری **امیگڈالا (amygdala)**، جو جذبات کی پروسیسنگ اور خوف کے ردعمل میں شامل ہے، کی تناؤ کے لیے **ردِ عمل کی شدت کو کم** کرتی ہے۔ یہ امیگڈالا ہی ہے جو اضطراب اور گھبراہٹ کو فروغ دیتا ہے۔ امیگڈالا کے ردعمل میں کمی فرد کو تناؤ والی صورتحال پر کم شدید جذباتی ردعمل ظاہر کرنے میں مدد دیتی ہے، جس سے زیادہ پرسکون اور متوازن جذباتی حالت برقرار رہتی ہے۔
* **انعام کے نظام کو فروغ:** شکر گزاری ڈوپامائن اور سیروٹونن جیسے "اچھا محسوس کرانے والے" نیورو ٹرانسمیٹرز کی پیداوار کو فروغ دیتی ہے۔ یہ کیمیکلز خوشی اور اطمینان سے وابستہ ہیں، اور روزانہ کی مشق ان اعصابی راستوں کو مضبوط کرتی ہے، جس سے ایک **مستقل طور پر مثبت مزاج** پروان چڑھتا ہے۔
* **اعصابی لچک (Neuroplasticity):** مستقل شکر گزاری کی مشقوں سے اعصابی لچک پیدا ہوتی ہے۔ یہ آہستہ آہستہ حالات کے بارے میں ہمارے **ادراک کو بدلتی ہے** اور ہمیں مثبت سوچ کے لیے تیار کرتی ہے۔

# # # ۳. جذباتی اور علمی (Cognitive) بگاڑوں کا مقابلہ

تباہ کن سوچ کی جڑیں اکثر علمی بگاڑوں اور منفی رجحانات میں ہوتی ہیں جنہیں شکر گزاری دور کرتی ہے:

* **منفی رجحان (Negativity Bias) کو دور کرنا:** انسان کا ذہن فطری طور پر منفی رجحان کی طرف مائل ہوتا ہے، یعنی وہ ناخوشگوار تجربات پر زیادہ دیر تک غور کرتا ہے۔ شکر گزاری اس رجحان کو **ایک شعوری علمی فلٹر** کے طور پر کام کر کے counter-balance کرتی ہے، جس سے منفی سوچوں کو چھانٹنے میں مدد ملتی ہے۔
* **حال میں لنگر انداز ہونا:** اضطراب اور تباہ کن سوچیں اکثر مستقبل کے خوف یا ماضی کی پریشانیوں سے جنم لیتی ہیں۔ شکر گزاری کا جان بوجھ کر احساس فرد کو "موجودہ لمحے" میں لنگر انداز ہونے میں مدد کرتا ہے۔ *مائنڈفلنس* (Mindfulness) کی مشقیں بھی شکر گزاری کو فروغ دینے میں مدد دیتی ہیں، جو پریشانیوں سے دور لے جا کر موجودہ لمحے میں مرکوز کرتی ہیں۔

# # # ۴. عملی مشقیں جو تباہ کن سوچ کو ختم کرتی ہیں

شکر گزاری کی عملی مشقیں، جنہیں علاج کے دوران استعمال کیا جاتا ہے، تباہ کن سوچ سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی فراہم کرتی ہیں:

* **شکر گزاری کی ڈائری (Gratitude Journal):** تباہ کن سوچ سے نبرد آزما افراد کو اکثر مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ **شکر گزاری کی ڈائری** رکھیں۔ یہ عمل منظم طریقے سے زندگی کے ان مثبت پہلوؤں پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد دیتا ہے جو اچھے چل رہے ہیں، جس سے زیادہ پرامید ذہنیت پیدا ہوتی ہے۔ روزانہ صرف تین چیزوں کی فہرست بنانا بھی اس مشق کی افادیت کے لیے کافی ہے۔
* **تخفیف کی مشق (Mental Subtraction):** یہ ایک خاص تکنیک ہے جس میں فرد یہ تصور کرتا ہے کہ **اگر کوئی مثبت واقعہ یا نعمت اس کی زندگی میں نہ ہوتی تو کیا ہوتا**۔ یہ مشق اس نعمت کی موجودہ موجودگی کی قدر و قیمت کو پوری طرح سے سمجھنے میں مدد دیتی ہے اور ان چیزوں کو نظرانداز کرنے کے رجحان سے بچاتی ہے جنہیں ہم آسانی سے حاصل سمجھتے ہیں۔

شکر گزاری کا یہ عمل، جو اضطراب اور ڈپریشن کی علامات کو کم کرتا ہے، فرد کو **زیادہ علمی لچک (cognitive flexibility)** اور **جذباتی لچک (emotional resilience)** پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے جب وہ زندگی کے چیلنجوں کا سامنا کرتا ہے۔

***

**تشبیہ:** شکر گزاری تباہ کن سوچ کا مقابلہ اسی طرح کرتی ہے جیسے ایک طاقتور ٹارچ اندھیرے کمرے میں روشنی ڈالتی ہے۔ تباہ کن سوچ اندھیرا ہے جو صرف بدترین کونوں کو دیکھتا ہے، لیکن شکر گزاری اس جگہ پر روشنی ڈالتی ہے جہاں پہلے سے موجود مثبت چیزیں موجود ہیں، جس سے فرد کو یہ احساس ہوتا ہے کہ اندھیرا (خوف) اتنا بڑا اور حاوی نہیں ہے جتنا وہ سمجھ رہا تھا، اور وہ یہ سمجھنے کے قابل ہو جاتا ہے کہ وہ پہلے سے ہی کافی "روشنی" (نعمتیں اور طاقتیں) رکھتا ہے۔

26/11/2025

Acupuncture

ڈاکٹر میکسوَل مالٹز کی **سائیکو سائیبرنیٹکس (Psycho-Cybernetics)** تھیوری کے وسیع تناظر میں، **عادت سازی (Habit Formatio...
20/11/2025

ڈاکٹر میکسوَل مالٹز کی **سائیکو سائیبرنیٹکس (Psycho-Cybernetics)** تھیوری کے وسیع تناظر میں، **عادت سازی (Habit Formation)** اور **ذہنیت (Mindset)** مرکزی حیثیت رکھتے ہیں، کیونکہ یہ براہ راست فردبرنیٹکس (Psycho-Cybernetics)** تھیوری کے وسیع تناظر میں، **عادت سازی (Habit Formation)** اور **ذہنیت (Mindset)** مرکزی حیثیت رکھتے ہیں، کیونکہ یہ براہ راست فرد کی **خود کی تصویر (Self-Image)** کو تشکیل دیتے ہیں اور اس کے **خودکار کامیابی کے طریقہ کار (Automatic Success Mechanism)** کو پروگرام کرنے کا راستہ فراہم کرتے ہیں۔

آپ کے ذرائع میں ان دونوں تصورات پر تفصیل سے بحث کی گئی ہے:

# # # ۱. ذہنیت کا تصور (The Concept of Mindset)

سائیکو سائیبرنیٹکس ذہنیت کو ایک **پروگرامنگ** کے طور پر دیکھتی ہے جو تحت الشعور کو چلاتی ہے اور ہماری کامیابی یا ناکامی کا تعین کرتی ہے۔

# # # # الف. خود کی تصویر اور ذہنیت (Self-Image and Mindset)
مالٹز کا بنیادی نتیجہ یہ ہے کہ **ہماری خود کی تصویر ہماری ذہنی حالت کا سنگ بنیاد ہے**، اور اس کے نتیجے میں ہماری زندگی میں ہونے والی تمام **کامیابیوں اور ناکامیوں** کا سبب بنتی ہے۔

* **ذہنیت کی تعریف:** فرد اپنے ذہن میں اپنی ایک **مخصوص "ذہنی تصویر"** رکھتا ہے، جو اس کے **ماضی کے تجربات، کامیابیوں، ناکامیوں، احساسات اور رویوں** کا نتیجہ ہوتی ہے۔ ہمارے تمام **اعمال، احساسات اور صلاحیتیں ہمیشہ اس خود کی تصویر کے مطابق ہوتی ہیں**۔
* **منفی ذہنیت (Limiting Beliefs):** زیادہ تر لوگ **منفی طریقے** سے ماضی کے تجربات کو اپنی تعریف کرنے دیتے ہیں۔ وہ خود کو ایسے **خیالات** سے **"ڈی ہائپنوٹائز" (dehypnotize)** کرنے سے قاصر رہتے ہیں جیسے "میں یہ نہیں کر سکتا،" "میں کافی باصلاحیت نہیں ہوں،" یا "میں اس کا مستحق نہیں ہوں"، جو کہ **حد بندی کرنے والے عقائد (Limiting Beliefs)** ہیں۔ یہ عقائد ہی **ناکامی کے طریقہ کار (Failure Mechanism)** کو متحرک کرتے ہیں۔
* **مثبت ذہنیت (Growth Mindset):** سائیکو سائیبرنیٹکس **نمو کی ذہنیت (Growth Mindset)** پر انحصار کرتی ہے۔ یہ یقین کہ کسی کی **صلاحیتوں، ذہانت اور قابلیتوں کو وقت کے ساتھ ترقی دی جا سکتی ہے**، ذہنیت کی تبدیلی کے بغیر ناممکن ہے۔

# # # # ب. ذہنیت کو تبدیل کرنے کے طریقے (Techniques to Shift Mindset)

ذہنیت کی تبدیلی، جو کہ **دماغ کی ری وائرنگ (rewiring your brain)** کا عمل ہے، درج ذیل طریقوں سے کی جاتی ہے:

1. **تخیل (Imagination):** ذہنیت کو تبدیل کرنے کے لیے **تخیل کلیدی حیثیت** رکھتا ہے۔ ہمارا دماغ **تخیل اور حقیقت میں فرق نہیں کرتا**۔ ہمیں ایک **نئی، تخلیقی ذہنی تصویر** بنانے کی ضرورت ہے اور **"جیسے کہ ایسا ہو چکا ہے"** (acting "as if") کے رویے پر عمل کرنا چاہیے۔ تخیل کا مقصد اپنے **شعوری ذہنیت (mindset) کو اپ ڈیٹ** کرنا ہے، جسے **"سافٹ ویئر"** سے تعبیر کیا گیا ہے۔
2. **استدلالی سوچ (Rational Thinking):** محدود کرنے والے عقائد کی بنیاد کو ختم کرنے کے لیے **استدلالی سوچ** کو استعمال کرنا ضروری ہے۔ اپنے آپ سے پوچھیں: کیا یہ عقیدہ **حقیقی حقیقت** پر مبنی ہے یا محض **غلط مفروضے** پر؟۔ اگر اس عقیدے کو درست ماننے کی کوئی **منطقی وجہ** نہیں ہے، تو اس کے مطابق عمل کیوں کیا جائے؟۔
3. **لچک اور اہداف پر توجہ (Resilience and Focus):** تبدیلی کی ذہنیت میں خوف، اضطراب، اور **خود کی مذمت (self-condemnation)** سے گریز کرنا شامل ہے۔ یہ ضروری ہے کہ غلطیوں اور ناکامیوں کو **سیکھنے کے قدم** کے طور پر دیکھیں، اور پھر انہیں مکمل طور پر ذہن سے نکال دیں۔ یہ ذہنیت ہمیں **مسئلے پر مبنی سوچ** سے **امکانات پر مبنی سوچ** کی طرف لے جاتی ہے۔
4. **آرام اور پرسکون ہونا (Relaxation):** آرام کی حالت میں، پورا جسم **زیادہ موافق حالت** میں ہوتا ہے، جس سے **عقائد کو شکل دینا** آسان ہو جاتا ہے۔ آرام اور سکون ان **تناؤ اور اضطراب** کو دور کرتا ہے جو ہمارے **تخلیقی طریقہ کار (Creative Mechanism)** کے مؤثر عمل میں مداخلت کرتے ہیں۔

# # # ۲. عادت سازی کا تصور (The Concept of Habit Formation)

پی سی ماڈل میں عادات کو **ذهنی عادات (mental habits)** کے طور پر دیکھا گیا ہے جن پر قابو پایا جا سکتا ہے تاکہ کامیابی خودکار ہو جائے۔

# # # # الف. خوشی کی عادت اور مثبت رویے (The Habit of Happiness and Positive Behaviors)
مالٹز کے مطابق، **خوشی ایک عادت (Happiness is a habit)** اور ایک ذہنی رویہ ہے۔ اسے **مشق** کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے، اور یہ **بیرونی حالات** پر منحصر نہیں ہونی چاہیے۔ زندگی مسائل کا ایک سلسلہ ہے؛ اگر آپ خوش رہنا چاہتے ہیں، تو آپ کو **مسائل کے باوجود مسکرانا** سیکھنا ہو گا۔

* **۲۱ دن کا مشورہ (The 21-Day Rule):** مالٹز نے مشاہدے کی بنیاد پر **۲۱ دن** کی مدت تجویز کی تھی کہ مریضوں کو اپنی نئی ظاہری شکل میں ایڈجسٹ ہونے میں کتنا وقت لگتا ہے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ **۲۱ دن** کے لیے ایک **مثبت، جارحانہ رویے** پر عمل کیا جائے۔ اگرچہ یہ مشاہداتی تھا، یہ اصول "خود مدد" کی صنعت میں مقبول ہو گیا۔
* **خوشی کی عادت کے لیے مشقیں:** فرد کو شعوری طور پر یہ عادات اپنانی چاہئیں:
1. جتنا ممکن ہو **خوش مزاج** رہیں۔
2. دوسرے لوگوں کے ساتھ **زیادہ دوستانہ** رویہ اختیار کریں۔
3. دوسرے لوگوں کی **تنقید کم** کریں اور ان کے عیوب پر **زیادہ برداشت** دکھائیں۔
4. اس طرح عمل کریں **جیسے کامیابی ناگزیر ہے** اور آپ پہلے ہی وہ شخصیت ہیں جو آپ بننا چاہتے ہیں۔
5. **مسکرانے** کی مشق کریں، دن میں کم از کم **تین بار**۔
6. **منفی حقائق** کو مکمل طور پر نظرانداز کریں جنہیں آپ تبدیل نہیں کر سکتے۔

# # # # ب. عادات کو توڑنا اور نئی عادات ڈالنا (Breaking and Building Habits)

مالٹز نے پرانے، ناکام رویوں کے نمونوں کو توڑنے اور نئے، کامیاب رویوں کو خودکار بنانے کے لیے کئی عملی تکنیکیں بیان کی ہیں:

1. **پیٹرن انٹرپٹ (Pattern Interrupt):** اس تکنیک میں روزمرہ کی **چھوٹی عادات** کو شعوری طور پر تبدیل کرنا شامل ہے (جیسے مختلف جوتا پہلے پہننا)۔ یہ سادہ عمل ایک **یاد دہانی** کا کام کرتا ہے کہ آپ **ایک نئے اور بہتر طریقے** سے دن کا آغاز کر رہے ہیں، اور یہ عمل پورے دن کے لیے **مثبت خیالات اور رویوں** کو لاگو کرنے کا محرک بن جاتا ہے۔
2. **غیر ممانعت کی مشق (Disinhibition Practice):** بہت زیادہ **ممنوع (inhibited)** افراد کو یہ عادت ڈالنی چاہیے کہ وہ **سوچنے سے پہلے عمل کریں**۔ ایک ٹارپیڈو کی طرح، انسان کو **پہلے عمل** کرنا چاہیے—مقصد کی طرف بڑھنا—اور پھر راستے میں ہونے والی **کسی بھی غلطی کو درست** کرنا چاہیے۔
3. **خود تنقیدی کو روکنا (Stop Self-Criticism):** مسلسل **خود تنقیدی** کی عادت ایک تباہ کن رویہ ہے۔ کامیاب تبدیلی کے لیے، **شعوری خود تنقیدی** کو روکنا چاہیے۔
4. **اعتماد کی تعمیر (Confidence Building):** **خود اعتمادی کامیابی کے تجربات پر تعمیر ہوتی ہے**۔ تبدیلی لانے کے لیے، فرد کو چاہیے کہ وہ **جان بوجھ کر ماضی کی کامیابیوں کو یاد کرے** اور **کامیابی کے ان احساسات** کو موجودہ صورتحال پر لاگو کرے۔

**خلاصہ:**

سائیکو سائیبرنیٹکس میں، **ذہنیت** (مثبت یا محدود کرنے والے عقائد کا مجموعہ) آپ کی **خود کی تصویر** کا **"سافٹ ویئر"** ہے، اور **عادت سازی** (جیسے خوشی کی عادت، تصور سازی کی مشقیں) وہ **عملی آلات** ہیں جو اس سافٹ ویئر کو **مثبت اہداف** کے لیے **ری پروگرام** کرتے ہیں، تاکہ آپ کا دماغ ایک **خودکار کامیابی کے طریقہ کار** کے طور پر کام کرنا شروع کر دے۔ لہٰذا، عادات اور ذہنیت کا باہمی تعلق ہے؛ ایک کامیاب ذہنیت **خودکار کامیاب عادات** کو جنم دیتی ہے، اور مثبت عادات پھر **نئی، حقیقت پسندانہ خود کی تصویر** کے ثبوت کے طور پر کام کرتی ہیں۔

14/11/2025

آپ کا سوال روایتی غذاؤں کے چار ستونوں کے ذریعے **جینیاتی صحت** کو بہتر بنانے کے بارے میں ہے۔ یہ تصور "Deep Nutrition" کتاب کا ایک بنیادی جز ہے، جو یہ واضح کرتی ہے کہ کس طرح **ایپی جینیٹکس** (Epigenetics) کے نئے سائنسی شعبے نے روایتی کھانوں کی اہمیت کو ثابت کیا ہے۔

ایپی جینیٹکس ہمیں بتاتا ہے کہ ہمارے جینز پتھر پر کندہ نہیں ہیں، بلکہ **متحرک اور ذہین** ہیں، جو ہمارے رویے، سوچ، اور سب سے بڑھ کر **کھانے** کے ردعمل میں مسلسل موافقت پذیر ہوتے رہتے ہیں۔ خوراک ایک ایندھن سے زیادہ ایک **زبان** کی طرح ہے جو خلیوں کو باہر کی دنیا کے بارے میں کیمیائی معلومات فراہم کرتی ہے، جو آپ کے جینز کو پروگرام کرتی ہے [30، 14]۔

جینیاتی صحت کو بہتر بنانے کا مطلب ہے کہ جینز کو وہ غذائی اجزاء فراہم کیے جائیں جن کی وہ توقع کرتے ہیں، تاکہ وہ **غلط برتاؤ** نہ کریں اور اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں [13، 24]۔ روایتی کھانوں کے چار ستون (Four Pillars) دنیا کی تمام کامیاب غذائی پروگراموں میں پائی جانے والی مشترکہ خصوصیات ہیں، جو **صحت مند جینوم** کو برقرار رکھنے اور آنے والی نسلوں کو **جینیاتی دولت** (Genetic Wealth) منتقل کرنے کے لیے ضروری ہیں۔

یہاں چار ستون اور جینیاتی صحت پر ان کے اثرات کی تفصیلی وضاحت دی گئی ہے:

# # # **چار ستونوں کی تعریف**
روایتی کھانوں کے چار ستون درج ذیل ہیں:
1. **ہڈی کے ساتھ پکا ہوا گوشت** (Meat on the bone)
2. **اعضاء اور فالتو حصے** (Organs and offal، جسے "گندے حصے" بھی کہا جاتا ہے)
3. **بہتر سے بہتر—خمیر شدہ اور اگائے گئے کھانے** (Fermented and sprouted)
4. **تازہ، ملاوٹ سے پاک پودے اور جانوروں کی مصنوعات** (Fresh, unadulterated plant and animal products)

---

# # # **1. ہڈی کے ساتھ پکا ہوا گوشت (Meat on the Bone)**
یہ ستون جوڑوں اور کنیکٹیو ٹشوز کی مضبوطی کے لیے **جینیاتی پروگرامنگ** کو سپورٹ کرتا ہے:

* **کولیجن اور گلائکوسامائنوگلائکینز (Glycosaminoglycans) کی فراہمی:** ہڈیوں کے شوربے (Bone Stock) میں کولیجن کی ایک بڑی فیملی، خاص طور پر **گلائکوسامائنوگلائکینز** جیسے گلوکوزامین، کونڈروئٹن سلفیٹ، اور ہائیلورونک ایسڈ پائے جاتے ہیں۔
* **کنیکٹیو ٹشو کی تعمیر:** کولیجن جوڑوں، ہڈیوں، شریانوں، جلد اور بالوں سمیت پورے جسم میں طاقت فراہم کرتا ہے۔ اگر والدین نے کافی مقدار میں کولیجن والے کھانے کھائے ہوں، تو یہ مضبوط کولیجن ان کی اولاد کو مضبوط **کنیکٹیو ٹشوز** (بشمول مضبوط جوڑ، پٹھے اور ہڈیاں) بنانے میں مدد دیتا ہے، جس سے بعد کی زندگی میں ٹینڈن اور لیگامینٹ کے مسائل (جیسے شن سپلنٹ) سے بچا جا سکتا ہے [43، 271، 336]۔
* **ہڈیوں کی نشوونما کے لیے معدنیات:** شوربے کو آہستہ پکانے سے ہڈیوں اور کارٹلیج سے کیلشیم، پوٹاشیم، آئرن اور میگنیشیم جیسے اہم معدنیات خارج ہوتے ہیں۔ یہ معدنیات اور کولیجن نمو کے عوامل (growth factors) بچے کو **لمبا اور مضبوط** بننے میں مدد کرتے ہیں۔

# # # **2. اعضاء کا گوشت اور فالتو حصے (Organ Meats and Offal)**
اعضاء کا گوشت "اصل وٹامن سپلیمنٹس" ہیں، اور ان کا استعمال جینوم کو انتہائی اہم غذائی معلومات فراہم کرتا ہے:

* **وٹامن کی بھرپور مقدار:** جگر کو جسم کا 'بچت بینک' کہا جاتا ہے۔ اعضاء کا گوشت خاص طور پر **چکنائی میں حل ہونے والے وٹامنز** (A, D, E, K) اور **B وٹامنز** (B12 سمیت) سے مالا مال ہوتا ہے، جو بہترین نشوونما کے لیے ضروری ہیں۔ وٹامن B کی کمی والے بچوں میں ہڈیاں کمزور اور ذیابیطس کا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے۔
* **دماغی صحت کے لیے چکنائی:** دماغی اور اعصابی ٹشوز **اومیگا-3** اور دیگر **دماغ کی تعمیر کرنے والی چکنائیوں (phospholipids)** کا شاندار ذریعہ ہیں [283، 43]۔ یہ غذائی اجزاء بچوں میں **ذہنی استحکام** اور **سیکھنے کی صلاحیت** کو یقینی بناتے ہیں، اور بالغوں میں دماغی خلیات کو صحت مند رکھتے ہیں۔
* **ایپی جینیٹک پروگرامنگ:** روایتی ثقافتیں، جیسے کہ بلیک فٹ نیشن، مخصوص اعضاء (جیسے بھینس کی بڑی آنت کی پرت) اس لیے استعمال کرتے تھے تاکہ بچے کا **سر خوب گول** بنے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ براہ راست غذائیت کو **نشوونما اور جینیاتی اظہار (genetic expression)** سے جوڑتے تھے [30، 72]۔

# # # **3. خمیر شدہ اور اگائے گئے کھانے (Fermented and Sprouted Foods)**
یہ کھانے نقصان دہ کیمیکلز کو **غیر فعال** کرتے ہیں اور معدنیات کی دستیابی کو بڑھا کر جینز کے لیے ضروری خام مال کو آزاد کرتے ہیں:

* **وٹامن فیکٹری:** خمیر (Fermentation) کے عمل میں موجود مائیکروب (بیکٹیریا اور فنجائی) **نیاسین، تھائیمین، اور وٹامن K2 اور B12** جیسے وٹامنز تیار کرتے ہیں۔ یہ غذائی اجزاء ہماری خوراک میں ہونے والی کمی کو پورا کرتے ہیں، جو جینز کو درست طریقے سے کام کرنے کی اجازت دیتے ہیں [25، 72]۔
* **معدنیات کا آزاد ہونا (Phytate Breakdown):** بیجوں اور اناج (جیسے گندم) میں **فائٹیٹس** (phytates) ہوتے ہیں جو زنک، کیلشیم اور میگنیشیم جیسے معدنیات کو باندھ کر رکھتے ہیں۔ اگانے (sprouting) اور خمیر کرنے سے ان فائٹیٹس کو توڑنے والے انزائمز (phytases) جاری ہوتے ہیں، جس سے یہ معدنیات **آزاد** ہو جاتے ہیں اور جسم میں جذب ہو کر ہڈیوں کی نشوونما میں مدد دیتے ہیں۔ غیر خمیرہ شدہ (unleavened) روٹی کی وجہ سے بچوں میں قد کا چھوٹا رہ جانا (dwarfism) معدنیات کی اس کمی کی ایک واضح مثال ہے۔
* **امیون سسٹم کی مضبوطی (Probiotics):** خمیر شدہ غذاؤں میں موجود **پروبائیوٹکس** آنتوں کے راستے کو بیماری پیدا کرنے والے جراثیم سے محفوظ رکھتے ہیں۔ ایک صحت مند آنت زیادہ مؤثر طریقے سے غذائی اجزاء جذب کرتی ہے، جس سے پورے جسم کو جینیاتی کام کے لیے مطلوبہ مواد ملتا ہے، اور **الرجک** اور **سوزشی** امراض (inflammatory diseases) کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

# # # **4. تازہ، ملاوٹ سے پاک مصنوعات (Fresh, Unadulterated Products)**
تازہ خوراک اینٹی آکسیڈنٹس فراہم کرتی ہے جو جینیاتی نقصان دہ **آکسیڈیٹیو تناؤ** سے بچاتی ہے:

* **اینٹی آکسیڈینٹ کی حفاظت:** تازہ غذائیں (جیسے سبز پتوں والی سبزیاں، جڑی بوٹیاں، اور تازہ جانوروں کی مصنوعات) **اینٹی آکسیڈنٹس** سے بھرپور ہوتی ہیں۔ یہ اینٹی آکسیڈنٹس "بے لوث کیمیائی ہیروز" کی طرح کام کرتے ہیں جو ہمارے خلیوں کو **فری ریڈیکلز** (Free Radicals) اور آکسیجن کے نقصان سے بچاتے ہیں [310، 309]۔
* **جینیاتی نقصان سے تحفظ:** فری ریڈیکلز (جو کہ پروسیس شدہ سبزیوں کے تیل اور شکر کے زیادہ استعمال سے پیدا ہوتے ہیں) جینز اور خلیوں کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں [379، 380]۔ تازہ کھانوں میں اینٹی آکسیڈنٹس کی وافر مقدار ڈی این اے کی **سالمیت (integrity)** کو برقرار رکھنے اور ایپی جینیٹک پروگرامنگ میں خلل ڈالنے والے عمل **سوزش (inflammation)** کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔
* **خام دودھ (Raw Milk) کے فوائد:** اگر دودھ صحت مند گائے سے حاصل کیا گیا ہو، تو یہ اپنے قدرتی مائیکرو آرکیٹیکچر (casein micelles اور چربی کے ذرات کی جھلی) کو برقرار رکھتا ہے۔ یہ ڈھانچہ غذائی اجزاء کی آسان ہضمیت کو یقینی بناتا ہے، اور پروسیس شدہ دودھ کے برعکس، یہ آسانی سے جذب ہونے والے معدنیات اور دماغی صحت کے لیے ضروری چربی فراہم کرتا ہے۔

---

# # # **خلاصہ: روایتی غذاؤں کا جینیاتی اثر**

روایتی غذائیں جینیاتی صحت کو بنیادی طور پر دو طریقوں سے بہتر بناتی ہیں:

1. **مثبت پروگرامنگ:** وہ **تمام** وٹامنز، معدنیات، اور نمو کے عوامل فراہم کرتے ہیں جو جینز کو اپنے افعال (جینیاتی اظہار) کو بہترین وقت پر انجام دینے کے لیے درکار ہوتے ہیں، جیسے ہڈیوں اور اعصابی ٹشوز کی تشکیل۔ یہ جینوم کو **جینیاتی رفتار (Genetic Momentum)** فراہم کرتا ہے، جو اسے غذائی قلت کے دوران بھی اچھا کام کرنے کی صلاحیت دیتا ہے۔
2. **منفی مداخلت کی روک تھام:** چار ستونوں پر مبنی غذا **سبزیوں کے تیل** اور **شکر** جیسے ٹاکسنز (toxins) سے پاک ہوتی ہے۔ یہ دونوں جدید غذا میں سب سے بڑے **ایپی جینیٹک سگنل بلاکرز** ہیں، جو سوزش پیدا کرتے ہیں، ہارمونل سگنلز میں مداخلت کرتے ہیں، اور جینز کے صحیح اظہار کو روکتے ہیں۔ ان ٹاکسنز سے پرہیز کر کے، جسم کی **جینیاتی ذہانت** کو بغیر کسی رکاوٹ کے اپنے بہترین کام کرنے کا موقع ملتا ہے۔

یہ ستون آپ کے خلیوں کو ایک واضح پیغام بھیجتے ہیں: "تیز ہو جاؤ، سخت ہو جاؤ، مضبوط ہو جاؤ"، جس کے نتیجے میں صحت، خوبصورتی اور لمبی عمر کی جینیاتی صلاحیت بیدار ہوتی ہے۔

09/11/2025

انتہائی ناکامی سے 90 دنوں میں 250,000 ڈالر کمانے کا سفر: 4 زندگی بدل دینے والے اسباق

تعارف

کیا آپ نے کبھی خود کو ایک ایسی گہری کھائی میں پایا ہے جہاں سے نکلنے کا کوئی راستہ نظر نہ آتا ہو؟ میں نے پایا ہے۔ 21 سال کی عمر میں، میں دو بار کالج چھوڑ چکا تھا، ایک نرگسیت پسند سوتیلے والد کے ساتھ رہ رہا تھا، اور ڈپریشن نے میرے اعصابی نظام کو اس قدر مفلوج کر دیا تھا کہ میں اکثر اپنے بستر پر جنین کی حالت میں سمٹ کر پڑا رہتا تھا۔ ہر صبح آنکھ ناکامی، بے بسی اور قید کے احساس کے ساتھ کھلتی تھی۔

یہ پوسٹ ایک ایسے شخص کی ناقابلِ یقین سچی کہانی ہے جس نے اس انتہائی پستی سے نکل کر اپنی سوچ اور حقیقت کو مکمل طور پر بدل ڈالا۔ میں نے خود کو ایک "انتہائی ناکام" شخص سے ایک ایسے فرد میں تبدیل کیا جس نے صرف 90 دنوں میں 250,000 ڈالر کا منافع کمایا۔ یہ کوئی جادو نہیں تھا، بلکہ ذہن کو دوبارہ پروگرام کرنے کا نتیجہ تھا۔ یہ پوسٹ میرے سفر سے حاصل ہونے والے چار سب سے زیادہ مؤثر اسباق کو بیان کرتی ہے۔

--------------------------------------------------------------------------------

1. سونہرا موقع: آپ کے دن کے پہلے اور آخری 5 منٹ آپ کی حقیقت تخلیق کرتے ہیں

میں نے اپنی تمام پریشانیوں کی جڑ کو پہچانا: میری صبح کی عادت، جب میں جاگتے ہی ناکامی اور مایوسی کے خیالات میں ڈوب جاتا تھا۔ میں نے یہ سیکھا کہ دن کے پہلے اور آخری پانچ منٹ وہ وقت ہوتے ہیں جب ہمارا لاشعوری ذہن تجاویز اور خیالات کے لیے سب سے زیادہ کھلا اور حساس ہوتا ہے۔

میں نے پرمہنس یوگانند کی ایک کتاب سے دولت کے اقرار (affirmations) دہرانے کی ایک سادہ مگر گہری مشق اپنائی۔ ہر صبح جاگنے پر اور ہر رات سونے سے پہلے، میں بستر پر لیٹا رہتا اور ان اقرار کو دہراتا۔ میں نے انہیں پہلے بلند آواز میں، پھر آہستہ سے، اور آخر میں صرف ذہنی طور پر دہرایا۔

شروع میں، میں اس کام میں بہت سست تھا اور شکوک و شبہات سے بھرا ہوا تھا۔ مجھے اس عمل پر کوئی یقین نہیں تھا۔ لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری۔ یہ سبق اس لیے بہت طاقتور ہے کیونکہ یہ دن کا ایک ایسا آسان اور قابلِ رسائی وقت بتاتا ہے جب کوئی بھی، چاہے اس میں ابتدا میں مکمل نظم و ضبط نہ بھی ہو، اپنے لاشعوری ذہن کو نئے سرے سے پروگرام کرنا شروع کر سکتا ہے۔

"کہا جاتا ہے کہ دن کے پہلے اور آخری 5 منٹ سب سے اہم ہوتے ہیں کیونکہ اس وقت آپ کا ذہن خیالات، احساسات اور تصورات سے ہپناٹائز ہوتا ہے۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں آپ کی زندگی، آپ کے ذریعے، تخلیق ہوتی ہے۔ اور، اگر آپ اسے کنٹرول نہیں کرتے، تو دنیا کے حالات اسے آپ کے لیے کنٹرول کریں گے۔"

2. مضبوط مقناطیس جیتتا ہے: فوری جادو نہیں، داخلی جنگ کی توقع کریں

یہ عمل کوئی فوری جادوئی تبدیلی نہیں تھا، بلکہ ایک داخلی جنگ تھی۔ میرا ذہن میرے پرانے "ناکامی کے شعور" اور اقرار سے پیدا ہونے والے کامیابی کے نئے خیالات کے درمیان ایک میدانِ جنگ بن گیا۔

جب بھی شک اور غربت کے خیالات ابھرتے، میں شعوری طور پر کامیابی کے اقرار پر اپنی "توجہ کی شدت" کو اس وقت تک بڑھا دیتا جب تک کہ منفی خیالات ختم نہ ہو جائیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ، اس عمل نے میرے دل میں خوشی پیدا کی اور مجھے یہ احساس دلایا کہ میں اس جنگ کو جیت رہا ہوں۔

یہ ایک بہت اہم اور غیر معمولی نکتہ ہے۔ حقیقی تبدیلی کوئی جادوئی بٹن دبانے سے نہیں آتی، بلکہ یہ ایک مسلسل کوشش کا نام ہے جہاں نئے، مطلوبہ یقین کے نظام کو بار بار دہرا کر اتنا مضبوط کرنا پڑتا ہے کہ وہ پرانے نظام پر غالب آ جائے۔

"مضبوط مقناطیس جیتتا ہے۔" – یوگانند

3. آپ کا ذہن وجہ ہے، عمل اس کا بدیہی اثر بن جاتا ہے

جیسے ہی میرا ذہنی رویہ تبدیل ہونا شروع ہوا، میرے اندر ایک ناقابلِ تردید تبدیلی رونما ہوئی۔ ایک رات، اقرار کی مشق کے بعد، میں نے خواب دیکھا کہ میں ایک بہت مصروف اور کامیاب کاروبار چلا رہا ہوں۔ جب میں اس خواب سے بیدار ہوا تو میرے ذہن میں پہلا خیال یہ تھا: "میں 200,000 ڈالر کمانے والا ہوں۔" یہ خیال میں نے خود نہیں سوچا تھا؛ یہ میرے لاشعور سے آیا تھا۔

اس کے بعد، چھوٹی چھوٹی کامیابیاں ظاہر ہونے لگیں۔ میری ایک یوگا شاگرد نے غیر متوقع طور پر مجھ سے روحانی مشاورت کی درخواست کی اور اس کے لیے مجھے معاوضہ بھی دیا—ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ پھر ایک اور حیرت انگیز واقعہ پیش آیا: میری والدہ ایران (میرے پیدائشی ملک) سے قیمتی فارسی فیروزے کے پتھر لے کر آئیں۔ یہ "زمین کی دولت" کا ایک حقیقی مظہر تھا، جو میرے اقرار کے الفاظ سے براہ راست مطابقت رکھتا تھا۔

ان نشانیوں نے میرے یقین کو پختہ کر دیا اور میرے اعمال فطری طور پر بدلنے لگے۔ میں نے لائبریری میں گھنٹوں بزنس ماڈلز پر تحقیق کرنا شروع کر دی۔ میں نے Shopify اور Etsy پر اسٹورز کے ساتھ تجربات کیے، بغیر کسی ناکامی کے خوف کے۔ اس وقت میرے بینک اکاؤنٹ میں صرف 400 ڈالر تھے، لیکن مجھے گہرا یقین تھا کہ "کچھ نہ کچھ، کسی نہ کسی طرح ان اعمال کا نتیجہ ضرور نکلے گا۔" مجھے تحقیق اور مسائل کو حل کرنے کے اس عمل سے محبت ہو گئی، اور یہ کام جدوجہد کے بجائے ایک بہاؤ کی کیفیت بن گیا۔

مارچ 2020 میں، جب کووِڈ-19 کی وبا شروع ہو رہی تھی، اسی بدیہی تحقیق نے مجھے Etsy پر "فیس ماسک" کی بڑھتی ہوئی تلاش کی طرف متوجہ کیا۔ میں نے موقع کو پہچانا اور فوراً عمل کیا۔ کاروبار شروع کرنے کے صرف 25 دنوں کے اندر، Etsy نے میرے بینک اکاؤنٹ میں 200,000 ڈالر جمع کرائے۔ ایک سال سے بھی کم عرصے میں، اس کاروبار نے 850,000 ڈالر کی آمدنی اور 250,000 ڈالر کا منافع حاصل کیا۔

"آپ ابھی اپنے شعور میں کوئی بھی رجحان پیدا کر سکتے ہیں، بشرطیکہ آپ اپنے ذہن میں ایک مضبوط سوچ ڈال دیں؛ پھر آپ کے اعمال اور آپ کا پورا وجود اس سوچ کی پیروی کرے گا۔" – پرمہنس یوگانند

4. کامیابی پر کام ختم نہیں ہوتا: ایک سبق آموز کہانی

میں نے جو سب سے بڑی غلطی کی وہ یہ تھی کہ جب میں نے پیسے کما لیے تو میں نے اپنی اقرار کی مشق چھوڑ دی۔

اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وقت کے ساتھ ساتھ، میرا ذہن آہستہ آہستہ اپنی پرانی حالت کی طرف لوٹ گیا، ڈپریشن واپس آ گیا، اور میں نے اپنی تحریک کھو دی۔ میں نے اس بات کو سمجھانے کے لیے جم کی مثال استعمال کی: جس طرح ورزش کے بغیر پٹھے کمزور ہو جاتے ہیں، اسی طرح اس مشق کو چھوڑنے پر میرا 'شعور کا پٹھا' بھی کمزور پڑ گیا، جس سے پرانی منفی سوچ کے نمونے واپس آ گئے۔

میں نے یہ مشق دوبارہ شروع کر دی ہے، جو اس خیال کو تقویت دیتی ہے کہ اپنی مطلوبہ شعوری حالت کو برقرار رکھنا زندگی بھر کی وابستگی ہے، نہ کہ کوئی ایک بار کا حل۔

"لہٰذا، اگر آپ یہ مشق شروع کرتے ہیں، تو بس اسے روکیں نہیں۔ آپ صرف 3 ماہ کے لیے جم نہیں جاتے، آپ اپنی باقی زندگی کے لیے جاتے ہیں، ورنہ ترقی رک جاتی ہے۔"

--------------------------------------------------------------------------------

خلاصہ

اس کہانی کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ ہماری بیرونی دنیا ہمارے اندرونی شعور کا عین عکس ہے، اور ہم منظم ذہنی کام کے ذریعے اسے اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ انتہائی ناکامی سے دولت تک کا یہ سفر کوئی حادثہ نہیں تھا، بلکہ سوچ اور احساس میں ایک دانستہ تبدیلی کا نتیجہ تھا۔

آخر میں، اپنے آپ سے یہ طاقتور سوال پوچھیں: "آپ اپنے بارے میں کون سا بنیادی عقیدہ رکھتے ہیں جسے اگر آپ کامیابی سے بدل دیں تو آپ کی زندگی میں سب کچھ بدل جائے گا؟"

Address

GECHS
Bahawalpur
63100

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Weight Loss posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Weight Loss:

Share