24/09/2023
پنجاب کی کہانی تو آپ نے پڑھ لی
اب دیکھتے ہیں کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے کون کون سے خان، ملک اور سجادہ نشین انگریزوں کے وفادار تھے۔
#کل- کے- مخبر -آج -کے- رہبر
قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں تھیسس لکھ کر معروف تاریخ دان ڈاکٹر تراب الحسن سرگانہ نے پی –ایچ –ڈی کی ڈگری حاصل کی جس کا عنوان تھا
Punjab and the war of independence 1857
اس تھیسس میں انہوں نے جنگ آزادی کے حالات پر روشنی ڈالی ہے۔ جس کے مطابق اس جنگ میں پنجاب اور صوبہ خیبرپختونخواہ کے جاگیردار خاندانوں نے جنگ آزادی کے مجاہدین کے خلاف انگریزوں کی مددکی، مجاہدین کو گرفتار کروایا اور قتل کیا اور کروایا۔ جس کے بدلے ان کو انگریزوں نے بڑی بڑی جاگیریں، مال و دولت اور خطابات سے نوازا اور ان کے لیے انگریز سرکار نے وظائف جاری کئے۔ اس تھیسس کے مطابق جن خاندانوں نے انگریز سے وفاداری کی اور جاگیریں حاصل کیں وہ آج بھی پاکستان میں حکمرانی کر رہے ہیں اور ہر حکومت میں شامل ہوتے ہیں۔
خیبر پختونخواہ کے سابقہ وزیراعلی ارباب جہانگیر اور سابق گورنر ارباب سکندر خان خلیل کے آباؤاجداد نے 1857 کی جنگ میں انگریزوں سے وفاداری کی اور اس کے عوض جاگیریں اور پنشن حاصل کی
(Massy, Cheifs and Families of Note 466) ۔
اسی طرح ڈیرہ اسما عیل خان کے گنڈا پور خاندان کے سربراہ کالو خان گنڈاپور نے انگریز ڈپٹی کمشنر کو 200 افراد بھرتی کروائے اور اس کے عوض اسے قیمتی خلعت ، ایک بڑی جاگیر اور خان بہادر کا خطاب ملا (Massy, Cheifs and Families of Note 589) ۔اسی خاندان کے سردار عنایت اللہ خان گنڈاپور 1973 سے 1975 خیبرپختونخواکے وزیراعلی رہے۔ ان کے بڑے بیٹے اسرار اللہ خان گنڈاپور صوبائی وزیر تھے جو 2013 میں ایک خودکش بم دھماکے میں قتل ہوئے۔ سابقہ وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور اور صوبائی وزیر فیصل امین گنڈا پور کا تعلق بھی اسی خاندان سے ہے۔
اسی طرح مانسہرہ کا تنولی خاندان بھی انگریزوں کا وفادار تھا اور 1857میں اسی خاندان کے سربراہ سردار جہاندادخان نے انگریزوں کا بھرپور ساتھ دیا۔ بعد میں اسی خاندان کے نوابزادہ صلاح الدین سعید تنولی نے 1985 سے 1997 تک پانچوں انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور قومی اسمبلی کے ممبر رہے۔ 2002 اور 2008 کے انتخابات میں کامیاب نہ ہوسکے۔اسی قبیلہ کے محمد ایوب تنولی 1985 صوبائی کابینہ میں شامل رہے۔
مردان کا ہوتی قبیلہ بھی 1857 میں انگریزوں کی وفاداری میں پیش پیش تھا۔ اس قبیلہ کے سردار سربلند خان نے انگریزوں کی خدمت کے عوض جاگیر پائی۔ قیام پاکستان کے بعد اس خاندان کے نوابزادہ عبدالغفور ہوتی پہلے وفاقی وزیر اور پھر صوبے کے گورنر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ نوابزادہ عبدالغفور ہوتی کے کزن محمد علی خان ہوتی وفاقی وزیر اور پھر سینیٹ میں قائد ایوان کے فرائض ادا کرتے رہے۔ ہوتی خاندان کی ایک اور برانچ کے اعظم خان ہوتی وفاقی وزیر اور ان کے بیٹے امیر حیدر خان ہوتی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلی مقرر ہوئے۔
ضلع ہزارہ کے علاقہ خان پور کا گکھڑ خاندان بھی انگریزوں کا وفادار تھا۔ انہوں نے بھی انگریزوں کی خدمت کے عوض جاگیریں اور عہدے حاصل کئے۔ اسی خاندان کے راجہ سکندر زمان 1996میں صوبہ کے وزیراعلی رہے۔
چونکہ اس تحریر میں تمام خاندانوں کا ذکر کرنا ناممکن ہے تو مختصرا عرض ہے کہ اس تھیسس میں بتایا گیا ہے کہ خیبر پختونخواہ کے قبائل سدوزئی، علی زئی، خاکوانی، مہمند، بنگش اور دیگر قبائل نے انگریزوں کا ساتھ دیا اور مجاہدین آزادی کو خود بھی قتل کیا اور انگریزوں کو پکڑ کر بھی دیے اور انگریز سے خان بہادر، آنریری مجسٹریٹ، ڈویژنل درباری اور وائسریگل درباری کے عہدے اور جاگیریں اور پنشن حاصل کیں۔ ہزارہ میں انگریز سرکار کے غلاموں کی تاریخ بھی کراب کا حصہ ہے۔ اس طرح کل کے یہ مخبر آج ہمارے رہبر بنے ہوئے ہیں۔ تھیسس اب کتاب کی صورت میں دستیاب ہے۔ اور آکسفورڈ یونیورسٹی پریس نے اسے Publish کیا ہے۔ اس کا ٹائٹل ہے
Punjab and the War of Independence 1857-1858 From the Collaboration to Resistance.
۔ اپنے حکمرانوں کے متعلق جاننے کے لئے یہ کتاب پڑھیں-
منقول