26/04/2025
بہت چہرے پڑھے، بہت باتیں سنی
اب کسی کو صفائی نہیں دینی
میرے زخموں کی قیمت لگا کے لوگوں نے
سمجھا کہ میں نے کچھ چھپائی نہیں دینی
میرے ظرف کو سمجھا کمزور اُنہوں نے
اب اُسی ظرف سے ندامت نہیں جینی
جنہوں نے سچ کو تماشا بنایا تھا
اُنہیں اب روشنی نہیں دینی
اب دل نہیں، آنکھ بھی خاموش ہے
اب میں نے کوئی گواہی نہیں دینی
میرے صبر کی حد تھی، وہ ختم ہو چکی
اب کسی کو بھی راہ نہیں دینی
وہ جو دھوکہ دے کر بچ نکلے تھے
اُنہیں اب یہ گنجائش نہیں دینی
یہ جو لوگ کبھی خدائی کرتے تھے
اُنہیں خاک میں بھی پناہ نہیں دینی😌
سعود خان.